۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Moringa Facts
۔۔۔۔۔۔۔۔ بقیہ مضمون مورنگا ۔۔۔۔۔۔۔۔دوچیزون کی وضاحت باقی رہ گئی تھی ایک بیجون کے بارے مین اور گوند سہانجنہ کے بارے مین
کل وعدہ تھا کہ مضمون کا بقیہ حصہ جویاداشتون مین باقی رہ گیا ھے اسے بھی لکھ دیاجائے گا لیکن یاد رکھیے ھرکام اللہ کے حکم سے وقت مقررہ پہ ھی انجام پاتا ھے ھمارے اختیار مین کچھ بھی نہین ھے
سہانجنہ کی گوند بھی بڑی باکمال چیز ھے کمر درد مین بے مثل ھے ایک بات یاد رکھین کسی بھی گوند کو جو کسی بھی درخت یا پودے سے حاصل ھوتی ھے اسے طبی زبان مین متعلقہ درخت کی رطوبت ھی لکھاجاتا ھے لیکن مین اسے ھمیشہ سے متعلقہ درخت کا جوھر کہا کرتا ھون یہ درست تعریف ھے گوند کے بارے مین ۔۔۔ کیونکہ گوند ھمیشہ جب درخت سے نکلتی ھے تو درخت کی ادویاتی تمام خوبیان سمیٹ کر درخت سے نکلتی ھے حقیقت مین درخت سے تمام نفیس اجزاء کا نچوڑ گوند ھی ھوتا ھے بھاری اور وہ اجزاء جن مین کچھ نہ کچھ فضلہ یا مضر اثرات ھون بذریعہ گوند درخت سے باھر نہین نکلتے یعنی آپ اسکا مقصد کچھ یون بھی لےسکتے ھین اجزائے ریئسہ بشکل گوند باھر آتے ھین اور اجزائے خبیثہ اندر ھی رھتے ھین یعنی فضلہ وغیرہ گوند مین شامل نہین ھوا کرتا یا آپ اسے درخت کے لطیف اجزاء کا مرکب کہہ سکتے ھین میراخیال ھے گوند کی تعریف سمجھ گئے ھونگے اب سہانجنہ کی گوند اکیلی تمام اجزائے موثرہ کا جوھر سمجھ سکتے ھین اب پانچ گرام گوند کو پیس کر سوگرام بیسن مین شامل کرکے اس کا حلوہ تیار کر لین مزاجاتری بھی شامل ھوجائے اورافادیت سے بھی بھرپورھوجاۓ اب اسے ایک ھی وقت مین کھا لین انشااللہ کمر درد اور دیگر تمام سابقہ افادیت مین بہتر پائین گے باقی سہانجنہ کی گوند دس گرام اسگندھ ناگوری پچاس گرام بدھارا پچاس گرام سفوف بنا لین آدھا تا ایک ماشہ تک کھائین بہترین ٹانک ھے جو مفردات کو باریک بینی سے سمجھتے ھین جیسے منصور صاحب ھین یا دیگر قابل اطباء کرام وہ اس بات کو اچھی طرح سمجھ رھے ھین کہ یہ کتنا لاجواب ھوسکتا ھے انشااللہ مین مذید کبھی بالمزاج سہانجنہ کے مرکبات پہ گاھے بہ گاھے ضرور لکھین گے
اب بات کرتے ھین تخم کے بارے مین تو دوستو تخم سے 36فیصد تیل نکلتا ھے یہ لمبے عرصہ تک خراب نہین ھوتا پہلے پہل لوگ اس تیل کا بہتر استعمال مشینون کے پرزہ جات پہ لگاتے تھے جو بہترین رزلٹ دیتا تھا خیر آجکل مشینون کے پرزہ جات کو تیل لگانے کے لئے کئی اقسام بازار مین عام دستیاب ھین اس سہانجنہ کا تیل اتنا نفیس ھوتا ھے کہ پہلے لوگ گھڑیون تک کے پرزہ جات مین اسے ھی استعمال کرتے تھے اب جدید دور مین اسے زیتون کے برابر درجہ دیا گیا ھے جوکہ ھزار فیصد غلط بات ھے اس وقت نہایت ھی افسوس ھوتا ھے جب بات بڑھا چڑھا کرکی جاتی ھے اور تشبیح ایسی چیز کے ساتھ دےدی جاتی ھے جس کا مقام بہت ھی بلند ھوتا ھے مین صرف دلیل مین ایک ھی بات کہون گا زیتون وہ پھل اور درخت ھے جس کے بارے مین رب کائینات نے قرآن مجید مین قسمین اٹھائی ھین اس کی افادیت اتنی مسلمہ ھے جس کی معترف ھرقوم اور نسل انسانی ھے اس سے مطابقت کرنا قطعی غلط ھے اسے نہ ھی اس مقدار مین کھایا جاسکتا ھے نہ ھی اس طرح غذا کا حصہ بن سکتا ھے آپ اسے دردون کے لئے بطور مالش استعمال کرسکتے ھین باقی کچھ بھی نہین ۔۔۔ھان اس کے بیجون کے تیل سے بہتر ان بیجون کا فضلہ ھے اسے بھی استعمال کیا جاسکتا ھے گندے پانی مین اگر ڈال دیاجائے تو بڑی حدتک صاف کردیتا ھے یعنی پانی کے اندر گندے مواد کواپنے اندر جذب کرلیتا ھے اور پانی کوقابل استعمال بنا سکتا ھے دوستو اب میرا خیال ھے مضمون کافی ھوگیا ھے دعاؤن مین یادرکھیے گا محمودبھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment