۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔درد دل اور دل کا دورہ۔۔۔۔قسط 11۔۔۔۔
کل کی پوسٹ کے کمنٹس مین کچھ سوالات تھے ایک کووھی پرانے خواب آرھے تھے کہ موصلی اورپنبہ دانہ یعنی منی گاڑھی کرتے وقت کیا خون بھی گاڑھاھوجاتاھے اس کا جواب تھا صالح رطوبات اعتدال پہ رھتی ھین ھان جب ضرورت سے زیادہ رطوبات کو گاڑھا کرنے کےلئے ادویات یا غذااستعمال کرین گے تو خون پہ بھی اثرانداز ھوگا کیونکہ غلظت پیدا کرین گے توخون بھی غلیظ ھوگا باقی جب دل کا مرض ھے تو آپ اس عبادت سے ھاتھ اٹھا لین منی گاڑھی کرتے کرتے کہین بندے کی جان نہ لےلین باقی موضوع مین ابھی اجوائن اور زعفران کا ذکر کیا ھی تھا تو کمنٹس مین سوال آگیا اس سے بلڈپریشر تونہین بڑھے گا یہ اھم سوال تھا جو ھرشخص کےذھن مین سوارھے بلکہ ایک خوف کی شکل مین سوار ھے چلین مختصر بلڈپریشر کے بارے مین وضاحت بھی کردون اب بات سمجھین قلب یعنی دل کی دوفعلی حالتین ھوتی ھین ایک کو آپSYSTOLICسسٹولک یعنی انقباضی حالت کہتے ھین اور دوسری انبساطی حالت ھوتی ھے جسے عرف عام مین ڈایاسسٹولکDIASTOLICکہتے ھین یعنی جب دل سکڑ کرخون بدن کو سیراب کرنے کےلئے دھکیلتا ھے تویادرکھین اسوقت اس بہاؤ کی وجہ سے شریانون کی دیوارون کی مزاحمت سے خون کا دباؤ بھی بڑھتا ھے چنانچہ خون کا شریانون پہ دباؤ اوپرکابلڈپریشرھوتاھےاور خون کی دوسری حالت جسے ھم انبساطی کہتے ھین یہ وہ حالت ھے جب خون وریدون کے ذریعے واپس دل کی طرف آتا ھے یہان یہ بھی بات یاد رکھین جب ذکر شریان کا ھو تو اس سے مراد خون کی وہ نالیان ھین جو دل سے خون لے کرجسم مین سپلائی کررھی ھین اور جب ذکر وریدون کا ھو تو اس سے مراد وہ خون کی نالیان ھین جو جسم سے خون سمیٹ کرواپس دل کی طرف بھیج رھی ھوتی ھین یعنی جب وریدون کے ذریعے خون واپس دل کی طرف آتا ھے تو جو دباؤ وریدون پہ پڑتا ھے اسے نچلا بلڈپریشر یعنی ڈایاسسٹولکDIASTOLICکہتے ھین ان دونون مین عموما یعنی اوپروالے اور نیچے والے پریشر مین چالیس کا فرق ھوتاھے
اب یہان ایک اور نقطہ سمجھ لین اوپر والے بلڈپریشر کاتعلق عضلات سے یعنی مزاجا سودا سے ھوتا ھے اور نچلا بلڈپریشر غدد سے متعلق ھوتا ھے یعنی پورے بدن مین جہان کہین بھی عضلات مین تنگی وسکیڑ ھوگاتواوپروالا بلڈپریشر بڑھ جاۓگااگر عضلات کا یہ سکیڑ شریانون مین بھی تنگی پیداکرتا ھے یا خون کے بہاؤ مین رکاوٹ پیداھوتی ھے تو بلڈ پریشر لازما بڑھےگااگرچہ اپنےاندرونی تعلق کی وجہ سے نیچے والابھی بڑھ جاۓ گا بالکل اسی طرح جب جسم مین غدد وغشاء مین کہین بھی ضیق وسکیڑ ھوگا تونچلابلڈپریشرزیادہ ھوجائے گایادرکھین یہ ایک عمومی انداز ھےجوغیرطبعی افعال بدن مین مریضون کوپیداھوتےھین تاھم بلڈپریشر کاکم وبیش ھونااوراوپر نیچےکااختلاف وتفاوت کسی مستقل قانون کےمطابق نہین ھے مریض اور مرض کے معروضی حالات کے مطابق بلڈپریشر کئی انداز اور کئی رخ بدلتارھتاھے۔ کبھی اوپروالا بہت اوپر کبھی نیچے والا بہت نیچے چلاجاتاھے اور ایک بات یہ بھی یادرکھین بلڈپریشر بذات خود کوئی مرض نہین ھے صرف ایک علامت ھے جیسے بخار علامت ھے جو سردی لگ جانے سے بھی ھوسکتا ھے تو گرمی لگ جانے سے ھوسکتاھے کبھی پیٹ کی بیماریون سے تو کبھی پھیپھڑوں کے امراض مین یعنی بخار کوئی بھی مرض پیداھونے سےھوسکتاھے تین سو کے قریب صرف بخار کی قسمین ھین بالکل بلڈ پریشر ٹھنڈی غذا دوا یا سردی کی وجہ سے بھی ھوسکتا ھے تو گرمی لگ جانے یا گرم غذا دوا سے بھی ھوسکتا ھے ھان یہ بھی ھوتا ھے کہ کبھی بلڈپریشر کا درمیانی فرق بہت کم بھی ھوجاتا ھے تو کبھی شریانون کی اور وریدون کی فراخی سے بلڈپریشر لو بھی ھوجاتاھے یعنی جب بی پی لوھوتاھے تو شریانون یا وریدون مین فراخی ھوچکی ھوتی ھے اور جب بلڈ پریشر بڑھتا ھے تو خواہ شریانون مین خواہ وریدون مین تنگی یا صلابت ھوئی ھے تب بلڈپریشر بڑھا ھے اگر اب بھی بات سمجھ نہین آئی توکبھی بھی سمجھ نہین آسکتی پھر یقینا آپ اپنا علم کسی پہ ظاھر کرتے ھوئے سوال دہرائین گے کہ جناب یہ چیز کھانے سے بلڈ پریشر تو نہین بڑھے گا اب مین کہتا ھون کہ تربوز کھانے سے بھی بلڈپریشر بڑھ جاتا ھے روٹی کھانے سے بھی بلڈپریشر بڑھ جاتا ھے کسی کو تازہ کراری اور ننگی گالیان دے کرتجربہ کرین کھایا تو اس نے کچھ نہین صرف آپ نے گالیان نکالی اس نے آپ کا سر ڈنڈے سے پھاڑ نہ دیا تو کہنا اب سوچنا کہ اس بندے نے سر کیون پھاڑا اس کا جواب بھی مین ھی دے دیتا ھون اس کابلڈپریشر بڑھ گیا تھا وہ بھی اوپر والا اور جب اس نے ڈنڈا آپ کے سر پہ مارا تو تب مارا جب نیچے والا بھی بلڈپریشر بڑھ گیا تھا اگر بات کی سمجھ آگئی ھوتوشکریہ ورنہ تجربہ کرین اور کسی کوسامنے بٹھا کرگالیان نکالنا دور بیٹھ کے نہین تاکہ تجربہ درست ھوسکے تب آپ کو یہ بھی پتہ چل جاۓ گا کہ گرم چیز یعنی اجوائن اور زعفران سے بلڈپریشر بڑھتا ھے یاباقی مضمون اگلی قسط مین
۔۔۔۔۔۔۔درد دل اور دل کا دورہ۔۔۔۔قسط 11۔۔۔۔
کل کی پوسٹ کے کمنٹس مین کچھ سوالات تھے ایک کووھی پرانے خواب آرھے تھے کہ موصلی اورپنبہ دانہ یعنی منی گاڑھی کرتے وقت کیا خون بھی گاڑھاھوجاتاھے اس کا جواب تھا صالح رطوبات اعتدال پہ رھتی ھین ھان جب ضرورت سے زیادہ رطوبات کو گاڑھا کرنے کےلئے ادویات یا غذااستعمال کرین گے تو خون پہ بھی اثرانداز ھوگا کیونکہ غلظت پیدا کرین گے توخون بھی غلیظ ھوگا باقی جب دل کا مرض ھے تو آپ اس عبادت سے ھاتھ اٹھا لین منی گاڑھی کرتے کرتے کہین بندے کی جان نہ لےلین باقی موضوع مین ابھی اجوائن اور زعفران کا ذکر کیا ھی تھا تو کمنٹس مین سوال آگیا اس سے بلڈپریشر تونہین بڑھے گا یہ اھم سوال تھا جو ھرشخص کےذھن مین سوارھے بلکہ ایک خوف کی شکل مین سوار ھے چلین مختصر بلڈپریشر کے بارے مین وضاحت بھی کردون اب بات سمجھین قلب یعنی دل کی دوفعلی حالتین ھوتی ھین ایک کو آپSYSTOLICسسٹولک یعنی انقباضی حالت کہتے ھین اور دوسری انبساطی حالت ھوتی ھے جسے عرف عام مین ڈایاسسٹولکDIASTOLICکہتے ھین یعنی جب دل سکڑ کرخون بدن کو سیراب کرنے کےلئے دھکیلتا ھے تویادرکھین اسوقت اس بہاؤ کی وجہ سے شریانون کی دیوارون کی مزاحمت سے خون کا دباؤ بھی بڑھتا ھے چنانچہ خون کا شریانون پہ دباؤ اوپرکابلڈپریشرھوتاھےاور خون کی دوسری حالت جسے ھم انبساطی کہتے ھین یہ وہ حالت ھے جب خون وریدون کے ذریعے واپس دل کی طرف آتا ھے یہان یہ بھی بات یاد رکھین جب ذکر شریان کا ھو تو اس سے مراد خون کی وہ نالیان ھین جو دل سے خون لے کرجسم مین سپلائی کررھی ھین اور جب ذکر وریدون کا ھو تو اس سے مراد وہ خون کی نالیان ھین جو جسم سے خون سمیٹ کرواپس دل کی طرف بھیج رھی ھوتی ھین یعنی جب وریدون کے ذریعے خون واپس دل کی طرف آتا ھے تو جو دباؤ وریدون پہ پڑتا ھے اسے نچلا بلڈپریشر یعنی ڈایاسسٹولکDIASTOLICکہتے ھین ان دونون مین عموما یعنی اوپروالے اور نیچے والے پریشر مین چالیس کا فرق ھوتاھے
اب یہان ایک اور نقطہ سمجھ لین اوپر والے بلڈپریشر کاتعلق عضلات سے یعنی مزاجا سودا سے ھوتا ھے اور نچلا بلڈپریشر غدد سے متعلق ھوتا ھے یعنی پورے بدن مین جہان کہین بھی عضلات مین تنگی وسکیڑ ھوگاتواوپروالا بلڈپریشر بڑھ جاۓگااگر عضلات کا یہ سکیڑ شریانون مین بھی تنگی پیداکرتا ھے یا خون کے بہاؤ مین رکاوٹ پیداھوتی ھے تو بلڈ پریشر لازما بڑھےگااگرچہ اپنےاندرونی تعلق کی وجہ سے نیچے والابھی بڑھ جاۓ گا بالکل اسی طرح جب جسم مین غدد وغشاء مین کہین بھی ضیق وسکیڑ ھوگا تونچلابلڈپریشرزیادہ ھوجائے گایادرکھین یہ ایک عمومی انداز ھےجوغیرطبعی افعال بدن مین مریضون کوپیداھوتےھین تاھم بلڈپریشر کاکم وبیش ھونااوراوپر نیچےکااختلاف وتفاوت کسی مستقل قانون کےمطابق نہین ھے مریض اور مرض کے معروضی حالات کے مطابق بلڈپریشر کئی انداز اور کئی رخ بدلتارھتاھے۔ کبھی اوپروالا بہت اوپر کبھی نیچے والا بہت نیچے چلاجاتاھے اور ایک بات یہ بھی یادرکھین بلڈپریشر بذات خود کوئی مرض نہین ھے صرف ایک علامت ھے جیسے بخار علامت ھے جو سردی لگ جانے سے بھی ھوسکتا ھے تو گرمی لگ جانے سے ھوسکتاھے کبھی پیٹ کی بیماریون سے تو کبھی پھیپھڑوں کے امراض مین یعنی بخار کوئی بھی مرض پیداھونے سےھوسکتاھے تین سو کے قریب صرف بخار کی قسمین ھین بالکل بلڈ پریشر ٹھنڈی غذا دوا یا سردی کی وجہ سے بھی ھوسکتا ھے تو گرمی لگ جانے یا گرم غذا دوا سے بھی ھوسکتا ھے ھان یہ بھی ھوتا ھے کہ کبھی بلڈپریشر کا درمیانی فرق بہت کم بھی ھوجاتا ھے تو کبھی شریانون کی اور وریدون کی فراخی سے بلڈپریشر لو بھی ھوجاتاھے یعنی جب بی پی لوھوتاھے تو شریانون یا وریدون مین فراخی ھوچکی ھوتی ھے اور جب بلڈ پریشر بڑھتا ھے تو خواہ شریانون مین خواہ وریدون مین تنگی یا صلابت ھوئی ھے تب بلڈپریشر بڑھا ھے اگر اب بھی بات سمجھ نہین آئی توکبھی بھی سمجھ نہین آسکتی پھر یقینا آپ اپنا علم کسی پہ ظاھر کرتے ھوئے سوال دہرائین گے کہ جناب یہ چیز کھانے سے بلڈ پریشر تو نہین بڑھے گا اب مین کہتا ھون کہ تربوز کھانے سے بھی بلڈپریشر بڑھ جاتا ھے روٹی کھانے سے بھی بلڈپریشر بڑھ جاتا ھے کسی کو تازہ کراری اور ننگی گالیان دے کرتجربہ کرین کھایا تو اس نے کچھ نہین صرف آپ نے گالیان نکالی اس نے آپ کا سر ڈنڈے سے پھاڑ نہ دیا تو کہنا اب سوچنا کہ اس بندے نے سر کیون پھاڑا اس کا جواب بھی مین ھی دے دیتا ھون اس کابلڈپریشر بڑھ گیا تھا وہ بھی اوپر والا اور جب اس نے ڈنڈا آپ کے سر پہ مارا تو تب مارا جب نیچے والا بھی بلڈپریشر بڑھ گیا تھا اگر بات کی سمجھ آگئی ھوتوشکریہ ورنہ تجربہ کرین اور کسی کوسامنے بٹھا کرگالیان نکالنا دور بیٹھ کے نہین تاکہ تجربہ درست ھوسکے تب آپ کو یہ بھی پتہ چل جاۓ گا کہ گرم چیز یعنی اجوائن اور زعفران سے بلڈپریشر بڑھتا ھے یاباقی مضمون اگلی قسط مین
No comments:
Post a Comment