۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ دل کا درد اور دل کا دورہ۔۔۔۔۔ قسط نمبر 7۔۔۔
پچھلی قسط مین آخری بات لکھی تھی کہ علاج لکھنے سے پہلے ایک تشریح اس مرض پہ دوبارہ ضرور کرون گا تاکہ آپ کو پتہ چل سکے کہ اس مرض کے بارے مین نظریہ مفرداعضاء کیا کہتا ھے جبکہ باقی طب کی اشکال آپ پہ واضح کر دی تھی باقی مین نے یہ وضاحت کی تھی کہ دل کی شریانون مین خون کی رکاوٹ سے پیدا ھونے والی علامات کیا کیا ھین ان مین بعض بہت خطرناک ھوتی ھین جبکہ بعض کا تعلق خطرے کی حد سے باھرھوتاھے بحرحال سب کی وضاحت کردی تھی اور یہ بھی بتادیا تھاکہ شدید دورہ کی حالت مین کیاکیا اقدام اٹھانے ھین ایلوپیتھی کی بھی خدمات کی وضاحت کردی تھی ابتدائی طبی امداد مین سب سے اعلی کام ایلوپیتھی کاھی ھے اور یہ بھی واضح کردیا تھا کہ اتنی شاندارابتدائی طبی مدد کےباوجود اس مرض کا مکمل شافی علاج ایلوپیتھی مین نہین ھے جس کا ثبوت یہ بھی ھے کہ انجیوگرافی ۔انجیوپلاسٹی اور بائی پاس سرجری کروانے والے مریضون کو دوبارہ انہی اعمال کی ضرورت پڑتی ھے یعنی دوبارہ انہی مراحل سے گزرنا پڑتا ھے اور یہ بھی یادرھے کہ ابتدائی انجائنا یاابتدائی سٹیج کے مریض بھی ایلوپیتھی ادویات سے مکمل صحتیاب نہین ھوسکتے ایک اور بات بھی آپ کو یہان بتادون تحقیقی ادارون کے اعداد وشمار کے مطابق دل کی بیماریون سے مرنے والون کی تعداد ٹی بی نمونیا اور کینسر جیسے مرضوں سے مرنے والون کی تعداد سے کہین زیادہ ھے اب ان باتون سے صاف پتہ چلتا ھے کوئی نہ کوئی ایسا پہلو موجود ھے جسے مسلسل نظرانداز کیاجاتاھے جب تک اس پہلو کی نشاندھی نہین ھوگی اس مرض سے مکمل طور پہ چھٹکارہ حاصل نہین کیاجاسکتا اگر ایلوپیتھی والے ناراض نہ ھون تو اس غلطی کی نشاندھی کی جاسکتی ھے اور وہ غلطی ھے کہ قلب مین خون کی رکاوٹ کے درست طور پہ اسباب نہ سمجھنا اور ان کا درست تعین نہ کرسکنا جب درست اسباب سمجھ لین گے تو مرض کا علاج بھی درست ھوجائے گا اب ھوتا یہ کہ آپ نے آخری حل بائی پاس سرجری سے بھی مریض کو گزار تودیا لیکن جس سبب سے بندہ بیمار ھوکراس نوبت کو پہنچا وہ سبب تو جسم کے اندر ھی موجودرھا اب وہ سبب اپنا عمل جاری رکھتا ھے اس لئے مریض دوبارہ سے سرجری کی ٹیبل پہ لیٹا نظر آۓ گا اب ان سوالون پہ ھی غور کرلیاجائے کہ شریانین کیون سخت ھوجاتی ھین ؟کولسٹرول کیون بڑھ جاتاھے ؟بلڈکلاٹ کیسے جنم لیتا ھے اب ان سوالون پہ غور کیاجائے تو بھی کامیابی کے امکانات پہلے سے بڑھ جائین گےورنہ سب تدبیرین عارضی ھی ھین
اب نظریہ واقعی ایک ایسا طریقہ علاج ھے اور ھر مرض کے بارے مین منطقی سائینسی اور عقلی دلائل توضیح کے ذریعے اسکے تدراک کا کامل بندوبست بھی تجویز کرتاھے اور مذیدکرسکتاھے کاش اتنے مالی وسائل وافرادی قوت میرے پاس ھوتی تو یقینا پورے عالم پہ ایک احسان ھم مسلمان یہ بھی کرجاتے لیکن یہان آوا الٹا چل رھا ھے خیر اللہ تعالی بڑے رحمان ھین باقی باتین کل کی پوسٹ
۔۔۔۔۔۔ دل کا درد اور دل کا دورہ۔۔۔۔۔ قسط نمبر 7۔۔۔
پچھلی قسط مین آخری بات لکھی تھی کہ علاج لکھنے سے پہلے ایک تشریح اس مرض پہ دوبارہ ضرور کرون گا تاکہ آپ کو پتہ چل سکے کہ اس مرض کے بارے مین نظریہ مفرداعضاء کیا کہتا ھے جبکہ باقی طب کی اشکال آپ پہ واضح کر دی تھی باقی مین نے یہ وضاحت کی تھی کہ دل کی شریانون مین خون کی رکاوٹ سے پیدا ھونے والی علامات کیا کیا ھین ان مین بعض بہت خطرناک ھوتی ھین جبکہ بعض کا تعلق خطرے کی حد سے باھرھوتاھے بحرحال سب کی وضاحت کردی تھی اور یہ بھی بتادیا تھاکہ شدید دورہ کی حالت مین کیاکیا اقدام اٹھانے ھین ایلوپیتھی کی بھی خدمات کی وضاحت کردی تھی ابتدائی طبی امداد مین سب سے اعلی کام ایلوپیتھی کاھی ھے اور یہ بھی واضح کردیا تھا کہ اتنی شاندارابتدائی طبی مدد کےباوجود اس مرض کا مکمل شافی علاج ایلوپیتھی مین نہین ھے جس کا ثبوت یہ بھی ھے کہ انجیوگرافی ۔انجیوپلاسٹی اور بائی پاس سرجری کروانے والے مریضون کو دوبارہ انہی اعمال کی ضرورت پڑتی ھے یعنی دوبارہ انہی مراحل سے گزرنا پڑتا ھے اور یہ بھی یادرھے کہ ابتدائی انجائنا یاابتدائی سٹیج کے مریض بھی ایلوپیتھی ادویات سے مکمل صحتیاب نہین ھوسکتے ایک اور بات بھی آپ کو یہان بتادون تحقیقی ادارون کے اعداد وشمار کے مطابق دل کی بیماریون سے مرنے والون کی تعداد ٹی بی نمونیا اور کینسر جیسے مرضوں سے مرنے والون کی تعداد سے کہین زیادہ ھے اب ان باتون سے صاف پتہ چلتا ھے کوئی نہ کوئی ایسا پہلو موجود ھے جسے مسلسل نظرانداز کیاجاتاھے جب تک اس پہلو کی نشاندھی نہین ھوگی اس مرض سے مکمل طور پہ چھٹکارہ حاصل نہین کیاجاسکتا اگر ایلوپیتھی والے ناراض نہ ھون تو اس غلطی کی نشاندھی کی جاسکتی ھے اور وہ غلطی ھے کہ قلب مین خون کی رکاوٹ کے درست طور پہ اسباب نہ سمجھنا اور ان کا درست تعین نہ کرسکنا جب درست اسباب سمجھ لین گے تو مرض کا علاج بھی درست ھوجائے گا اب ھوتا یہ کہ آپ نے آخری حل بائی پاس سرجری سے بھی مریض کو گزار تودیا لیکن جس سبب سے بندہ بیمار ھوکراس نوبت کو پہنچا وہ سبب تو جسم کے اندر ھی موجودرھا اب وہ سبب اپنا عمل جاری رکھتا ھے اس لئے مریض دوبارہ سے سرجری کی ٹیبل پہ لیٹا نظر آۓ گا اب ان سوالون پہ ھی غور کرلیاجائے کہ شریانین کیون سخت ھوجاتی ھین ؟کولسٹرول کیون بڑھ جاتاھے ؟بلڈکلاٹ کیسے جنم لیتا ھے اب ان سوالون پہ غور کیاجائے تو بھی کامیابی کے امکانات پہلے سے بڑھ جائین گےورنہ سب تدبیرین عارضی ھی ھین
اب نظریہ واقعی ایک ایسا طریقہ علاج ھے اور ھر مرض کے بارے مین منطقی سائینسی اور عقلی دلائل توضیح کے ذریعے اسکے تدراک کا کامل بندوبست بھی تجویز کرتاھے اور مذیدکرسکتاھے کاش اتنے مالی وسائل وافرادی قوت میرے پاس ھوتی تو یقینا پورے عالم پہ ایک احسان ھم مسلمان یہ بھی کرجاتے لیکن یہان آوا الٹا چل رھا ھے خیر اللہ تعالی بڑے رحمان ھین باقی باتین کل کی پوسٹ
No comments:
Post a Comment