۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ دل کا درد اوردل کا دورہ۔۔۔قسط نمبر8۔۔۔
کلاٹClot کیون بنتا ھے؟
کولسٹرول کیون پیدا ھوتاھے؟
شریانین کیون سخت ھوتی ھین؟
ان سب سوالون کے جوابات کےلئے ایک نقطہ کو نگاہ مین رکھنے کی اشد ضرورت ھے کہ جسم مین کوئی بھی خرابی نمودار ھونے سےپہلےفعلی مفرداعضاء یعنی اعصاب عضلات یاغدد مین سے کسی ایک مین بگاڑ پیداھوتاھے۔اب آپ کو یہ بھی علم ھے کہ جسم مین یہ مفرداعضاء خلیون کی صورت مین ایک دوسرے سے گندھے ھوۓ ھین اور اپنا اپنافعل سرانجام دیتے وقت ایک دوسرے کے معاون ھین یعنی ایک دوسرے کی مدد کرتے ھین اس لئے ابتداء مین ایک عضو مین ھونے والی خرابی دیگر مفرداعضاء مین بھی پہنچ جاتی ھےاس طرح زندگی کا مجموعی نظام بگڑجاتاھے جس کااظہار مختلف علامات کی صورت مین ھوتاھے کیمیاوی مادون اور خون کی ترکیب تبدیل ھوجاتی ھے اس سے عضوی تبدیلیان آجایا کرتی ھین پھر غیر ضروری مادے جسم مین رکتے ھین اور دوسری طرف تعمیری مادے بلاضرورت جسم سے خارج ھونا شروع ھوجاتے ھین یہی وہ راز ھے جس سے اصل سبب اور اسکی ترتیب کا پتہ لگایاجاسکتا ھے یہی وہ اصول ھے جس کے مطابق ھرطرح کے امراض وعلامات پیدا ھوتی ھین میرا خیال ھے بات سمجھ آگئی ھوگی اب دیکھین
عضلات کا تعلق نسبتاً ٹھوس مادون سے ھے کل مین کچھ دوستون کو رطوبت اور خشکی پہ ایک مثال دےرھاتھا۔۔ کہ رطوبات مین بھی جب یبوست کی کیفیت پیدا ھوتی ھے تو اسے یون سمجھ سکتے ھین کہ جب پانی مین سے گیس گزار کر اسے برف کی شکل دی جاتی ھے اسے اس نقطہ تک پہنچادیاجاتاھے کہ جب برف کی سطح پہ ھاتھ رکھین توھاتھ چمٹ جایا کرتاھے اسے جب علیحدہ کرین گے توھاتھ خشک نظرآۓگا کیون؟
جبکہ آپ کی آنکھون کے سامنے وہ کچھ دیر پہلے پانی یعنی رطوبت کی شکل مین تھا اب ایک کیمیائی عمل سے اسے ٹھوس شکل دے دی گئی یعنی اس مین عضلاتی کیفیت پیداکردی گئی
آپ نے طب قدیم مین چار چیزون یا کیفیات کو پڑھا ھوگا
رطوبت۔۔یبوست۔۔حار۔۔۔بارد ۔۔ ان باتون کو ذھن نشین رکھا کرین اب بات کو سمجھین ۔۔۔جو غذا ھم کھاتے ھین تواس مین سے سوداوی اجزاء کوجذب کرکے جسم مین سختی پیدا کرنے اور لچک کو کم کرتے ھین اب آپ کو یہان ایک اور نقطہ بھی سمجھ آگیا ھو گا جب آپ شکایت کرتے ھین کہ جسم لٹک گیا ھے پورے بدن کا گوشت ڈھیلا پڑگیاھے سلوٹین زیادہ ھین چہرہ بوڑھا ھوگیا ھے اب ان تمام باتون کی سمجھ آگئی ھوگی
خیر بات کررھاتھا کہ غذا سے سوداوی مادہ جذب کرکے جسم مین سختی اور لچک کم ھوتی ھے اب اگر یہی مادہ زیادہ جذب ھونا شروع ھوجائے توبات وھی برف والی ھے تو سردی اور خشکی بڑھ جاتی ھے اس سے اعضاء سکڑتے ھین پھر ان مین سوزش پیدا ھوجاتی ھے یا یون سمجھ لین گھنٹیاوی ریاحی بواسیری مواد بنتا ھے اور خون گاڑھاھوجاتاھے اب ھم اسے عضلاتی تحریک کانام دے دیتے ھین جبکہ طب قدیم مین اسے سوداوی خلط کہین گے اب میری باتین دھیان سے بلکہ غور سے پڑھین گے اور باربار پڑھین گے اور ذھن نشین کرین گے تو آپ کو اس مرض کا علاج کرنے مین چندان مشکل نظر نہین آۓ گی
خیرآگے چلتے ھین
یہ بات توآپ سمجھتے ھی ھونگے کہ جب عضلات مین تیزی آۓ گی تو گرم مادہ یعنی صفرا پیدا کرنے والا مفردعضو جگر بوجہ تسکین اپنا فعل سست کردیتاھے اب اس نقطے کو سمجھ لین کہ صفراکی مقدار کم ھونے سے خون کے تمام ویسلز مین سختی پیداھوجاتی ھے اب آگے کیا ھوتا ھے آنکھین کھول لین کیونکہ بقیہ مضمون کل لکھین گے اب محمود بھٹہ کواجازت دین کمپیوٹرپہ صبح صبح اتنی ھی انگلیان چلاسکتا ھون
۔۔۔۔۔۔ دل کا درد اوردل کا دورہ۔۔۔قسط نمبر8۔۔۔
کلاٹClot کیون بنتا ھے؟
کولسٹرول کیون پیدا ھوتاھے؟
شریانین کیون سخت ھوتی ھین؟
ان سب سوالون کے جوابات کےلئے ایک نقطہ کو نگاہ مین رکھنے کی اشد ضرورت ھے کہ جسم مین کوئی بھی خرابی نمودار ھونے سےپہلےفعلی مفرداعضاء یعنی اعصاب عضلات یاغدد مین سے کسی ایک مین بگاڑ پیداھوتاھے۔اب آپ کو یہ بھی علم ھے کہ جسم مین یہ مفرداعضاء خلیون کی صورت مین ایک دوسرے سے گندھے ھوۓ ھین اور اپنا اپنافعل سرانجام دیتے وقت ایک دوسرے کے معاون ھین یعنی ایک دوسرے کی مدد کرتے ھین اس لئے ابتداء مین ایک عضو مین ھونے والی خرابی دیگر مفرداعضاء مین بھی پہنچ جاتی ھےاس طرح زندگی کا مجموعی نظام بگڑجاتاھے جس کااظہار مختلف علامات کی صورت مین ھوتاھے کیمیاوی مادون اور خون کی ترکیب تبدیل ھوجاتی ھے اس سے عضوی تبدیلیان آجایا کرتی ھین پھر غیر ضروری مادے جسم مین رکتے ھین اور دوسری طرف تعمیری مادے بلاضرورت جسم سے خارج ھونا شروع ھوجاتے ھین یہی وہ راز ھے جس سے اصل سبب اور اسکی ترتیب کا پتہ لگایاجاسکتا ھے یہی وہ اصول ھے جس کے مطابق ھرطرح کے امراض وعلامات پیدا ھوتی ھین میرا خیال ھے بات سمجھ آگئی ھوگی اب دیکھین
عضلات کا تعلق نسبتاً ٹھوس مادون سے ھے کل مین کچھ دوستون کو رطوبت اور خشکی پہ ایک مثال دےرھاتھا۔۔ کہ رطوبات مین بھی جب یبوست کی کیفیت پیدا ھوتی ھے تو اسے یون سمجھ سکتے ھین کہ جب پانی مین سے گیس گزار کر اسے برف کی شکل دی جاتی ھے اسے اس نقطہ تک پہنچادیاجاتاھے کہ جب برف کی سطح پہ ھاتھ رکھین توھاتھ چمٹ جایا کرتاھے اسے جب علیحدہ کرین گے توھاتھ خشک نظرآۓگا کیون؟
جبکہ آپ کی آنکھون کے سامنے وہ کچھ دیر پہلے پانی یعنی رطوبت کی شکل مین تھا اب ایک کیمیائی عمل سے اسے ٹھوس شکل دے دی گئی یعنی اس مین عضلاتی کیفیت پیداکردی گئی
آپ نے طب قدیم مین چار چیزون یا کیفیات کو پڑھا ھوگا
رطوبت۔۔یبوست۔۔حار۔۔۔بارد ۔۔ ان باتون کو ذھن نشین رکھا کرین اب بات کو سمجھین ۔۔۔جو غذا ھم کھاتے ھین تواس مین سے سوداوی اجزاء کوجذب کرکے جسم مین سختی پیدا کرنے اور لچک کو کم کرتے ھین اب آپ کو یہان ایک اور نقطہ بھی سمجھ آگیا ھو گا جب آپ شکایت کرتے ھین کہ جسم لٹک گیا ھے پورے بدن کا گوشت ڈھیلا پڑگیاھے سلوٹین زیادہ ھین چہرہ بوڑھا ھوگیا ھے اب ان تمام باتون کی سمجھ آگئی ھوگی
خیر بات کررھاتھا کہ غذا سے سوداوی مادہ جذب کرکے جسم مین سختی اور لچک کم ھوتی ھے اب اگر یہی مادہ زیادہ جذب ھونا شروع ھوجائے توبات وھی برف والی ھے تو سردی اور خشکی بڑھ جاتی ھے اس سے اعضاء سکڑتے ھین پھر ان مین سوزش پیدا ھوجاتی ھے یا یون سمجھ لین گھنٹیاوی ریاحی بواسیری مواد بنتا ھے اور خون گاڑھاھوجاتاھے اب ھم اسے عضلاتی تحریک کانام دے دیتے ھین جبکہ طب قدیم مین اسے سوداوی خلط کہین گے اب میری باتین دھیان سے بلکہ غور سے پڑھین گے اور باربار پڑھین گے اور ذھن نشین کرین گے تو آپ کو اس مرض کا علاج کرنے مین چندان مشکل نظر نہین آۓ گی
خیرآگے چلتے ھین
یہ بات توآپ سمجھتے ھی ھونگے کہ جب عضلات مین تیزی آۓ گی تو گرم مادہ یعنی صفرا پیدا کرنے والا مفردعضو جگر بوجہ تسکین اپنا فعل سست کردیتاھے اب اس نقطے کو سمجھ لین کہ صفراکی مقدار کم ھونے سے خون کے تمام ویسلز مین سختی پیداھوجاتی ھے اب آگے کیا ھوتا ھے آنکھین کھول لین کیونکہ بقیہ مضمون کل لکھین گے اب محمود بھٹہ کواجازت دین کمپیوٹرپہ صبح صبح اتنی ھی انگلیان چلاسکتا ھون
No comments:
Post a Comment