Urdu, Tibb , Qanoon Mufrad Aza , Unani ,tibb e sabir, To reach author ,please contact facegroup page matab e Kamil . https://www.facebook.com/groups/Matab.E.Kamil/ We don't sell medicine
▼
Thursday, November 7, 2019
ڈرائی فروٹ یعنی خشک میوہ جات-1||dry fruits
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ڈرائی فروٹ یعنی خشک میوہ جات۔۔۔۔۔قسط1
یہ دن بھی دیکھنے تھے اپنے ملک اپنی زمین پہ پرائی زبان کے الفاظ یاد رھنے تھے یعنی ڈرائی فروٹ اور جن الفاظ مین حقیقی مٹھاس تھی یعنی میوہ جات وہ ھم نے بھول جانے تھے ایک وقت تھا اس ڈرائی فروٹ سے ھم کھیل کھیلا کرتے تھے یعنی اخروٹوں سے کھیلنا گولیون کی شکل مین ۔۔۔ خود جیت جائین توسبحان اللہ اگر دوسرا جیت جاۓ توتوڑ کے کھاجانے کی کوشش کرنا یا پھر رات کو بستر مین منہ چھپا کے کڑک کڑک کھانے کی کوشش کرنا پکڑے جانے پہ دوسرے بہن بھائیون کوایک آدھ دے کراپنے سخی ھونے کاثبوت دینا بہت سہانا وقت تھا وہ بھی
ایک بات مجھے آج بھی یاد ھے ھمارے ھان گرمیون مین تازہ انجیر فروخت ھواکرتے تھے جب انجیر کا پھل ختم ھونے کے قریب آجاتاتھا تو پھیری لگانے والا آواز لگاتا ۔۔ جاتےموسم کا بہشتی میوہ لے لو بہشتی میوہ لےلو اس آواز سے ھمین بچپن مین ھی پتہ چل گیاکہ انجیر جنت کا پھل ھےلیکن عرف عام مین ھم اسے پھگواڑے کے نام سے یاد کرتے تھے کثیر اطباۓ کرام اس بات پہ اتفاق کرتے ھین کہ ان خشک میوہ جات مین بعض کی شکل جن جن انسانی اعضاء سے ملتی جلتی ھے یہ سمجھدارون کےلئے مخصوص نشانیان ھین اور وہ پھل اسی اعضاء کوفائدہ مند ھے جیسے بادام کی شکل دل کی طرح ھے تو قوت قلب کو بہت مفید ھے اخروٹ کی شکل دماغ جیسی ھے تو دماغ قوت کو جلا بخشتا ھے پستہ کی شکل گردہ جیسی ھے تو گرون کے امراض مین بہت موثر ھے چلغوزہ کی شکل دیکھ لین اور جس شخص کو ایک ہتھیلی برابر روزانہ چلغوزے کھانے کو مل جائین یہ دعوہ میرا بھی ھے وہ شخص کبھی زندگی بھرمردانہ طاقت مین کمزور نہین ھوسکتا اب انجیر کی اصل شکل معدہ سے ملتی جلتی ھے تو آج بھی انجیر معدہ کودرست کرنے مین اپناثانی نہین رکھتا آئیے اب ھم علیحدہ علیحدہ ان سب کی طبی افادیت لکھتے ھین سب سے پہلے نمبر پہ اخروٹ کا ذکرکرتے ھین
اخروٹ ۔۔۔۔کو بعض نے گرم تر لکھا ھے تو بعض نے گرم خشک لکھا ھے گرم تر لکھنے کی وجہ اس مین موجود روغن ھونے کی وجہ سے ھے لیکن جو روغن اس کے اندر موجود ھے وہ ھلکی سی سوزش بھی منہ زبان اور گلے مین محسوس کراتاھے اسلئے سچ یہ ھے کہ مزاج گرم خشک ھی بنتا ھے بے شک روغن موجود ھے یہ بات بھی درست ھے کہ دماغ کو بہت ھی مفید ھے لیکن دماغ مین موجود غدی پرت یعنی صفراوی پردے پہ اتنی تیزی سے تحریک پیدا کرتا ھے اور بڑی تیزی سے کیمیائی طور پہ خون مین صفرا اور حرارت پیدا کرکے حرارت غریزی کی مددکرتاھے اور ھرایسی غذا یا دواجو حرارت غریزی کی مدد کرے اسے آپ شباب برقرار رکھنے اور جوانی کوبرقرار رکھنے مین یقینی سمجھ لین یعنی اخروٹ مین یہ خوبی سوفیصد ھے اب اسے آپ مقوی ظاھری اورباطنی حواس کےلئے بھی یقینی سمجھین یعنی روح ونفس کا محافظ بھی ھے بدن مین حرارت صالح پیدا کرتا ھے اس وجہ سے مشتہی مبہی ملین ومقوی معدہ وامعاء اور گردہ ومثانہ ھے مقوی باہ بھی ھے اور عورتون مین مقوی رحم بھی ھے کچھ خواتین کو مجھ سے شکوہ یہ بھی ھے کہ مین خواتین کے موضوع پہ نہین لکھتا تو کونسا مردون کے موضوع پہ لکھتا ھون خیر دونون کی ضروری امراض پہ کافی مضامین اسی گروپ مطب کامل مین لکھ چکا ھون ذرا سرچ بھی کرلیا کرین خیر چلین آج پہلے خواتین سمجھ لین اخروٹ کھانے سے ھرماہ درست حیض آئے گا بےقائدگی ختم ھوجاتی ھے بہت ھی مقوی رحم ھے سیلان الرحم یعنی لیکوریا کوٹھیک کرتاھے صاف صاف سمجھ لین تنگی رحم پیدا کرتاھے یعنی وہ خواتین جن کے ھان چارپانچ بچے ھین ان کے رحم کوتقویت دینے اور مثل کنواری لڑکیون کی طرح کرنے مین اخروٹ اپنا ثانی نہین رکھتا اور خون کی مقدار بڑھا دیتا ھے بلکہ کیا بتاؤن یہ خون مین اتنی تقویت پیدا کرتا ھے کہ لٹکی چھاتیان سڈول اور سخت یعنی مثل اخروٹ ھی ھوجاتی ھین عورتون مین نئے سرے سے جوانی لانے مین اپنی مثال آپ ھے اب چاھے مارکیٹ مین اخروٹ ھی غائب ھوجائین بلکہ خواتین کو چاھیے مل بانٹ کرکھائین کیونکہ مردون کو بھی بڑے فائدہ مند ھین مولد منی بہت زیادہ ھے دوستو یہان ایک نقطہ بتادون مولد منی ھونا الگ بات ھے مغلظ منی ھونا الگ بات ھے ذرا حکماء حضرات اس بارے مین وضاحت فرمادین ؟
کہ کب منی پیدا ھوتی ھے اور کب منی گاڑھی ھوتی ھے دوسرا سوال کہ جب منی پیدا ھوتی ھے کیا اسوقت انتشار شدید ھوتاھے یا جب منی گاڑھی ھوتی ھے اسوقت انتشار زیادہ ھوتا ھے امساک کس حالت مین زیادہ ھوتاھے
خیر اخروٹ مولد منی ھے اور تقویت باہ کےلئے بہت ھی اعلی ھے
اب ایک عجیب بات بھی آپ کو بتادون دنیا کی خطرناک زھر سائنائڈ کی بھی کچھ مقدار اس اخروٹ مین پائی جاتی ھے لیکن یہان زھر بھی تریاق بن گئی ھے باقی مضمون اگلی قسط مین دوستو لکھاجاۓ گا
No comments:
Post a Comment