۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ماہ رمضان اور غذا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہ رمضان مین دراصل انسانی جسم سے ایسی تمام فاضل اور زھریلی رطوبات کی چھانٹ ھونا چاھیے جوامراض پیدا کرنے مین معاون ھوا کرتی ھین روزہ رکھنے سے جہان انسان کے اندر پاکیزگی اور روح مین قوت پیدا ھوتی ھے یعنی انسان روحانی طور پر صحت مند ھوتا ھے وھین بدنی امراض اوران سے بچاؤ کیلئے تمام نظامات بدن کی صفائی ستھرائی بھی ھوا کرتی ھے بہت سے لوگون روزہ شاید اس لئے نہین رکھتے کہ بدن مین کمزوری واقع ھوجاتی ھے لیکن ایسا ھرگز نہین ھے بلکہ بدن بہت طاقتور ھوجایاکرتا ھے بے شمار گندی آلائشون سے جسم پاک ھوجاتا ھے ھان ایک غلطی جہان تک ممکن ھوسکتا ھے ھر امیر وغریب ضرور کرتا ھے
وہ غلطی یہ ھےکہ افطاری وسحری مین بڑے اھتمام ھوا کرتے ھین اور مضرصحت اجزاء کو جزوبدن بناتے رھتے ھین ایک وقت مین دوتین اقسام کے کھانے عام حالت مین کھانے کسی طور مناسب نہین ھوتے اب جبکہ روزہ دار کوایسی غذاؤن سے توھرصورت پرھیز کرنا چاھیے
اب آپ خود ھی تجزیہ کرکے مجھے راۓ دین کہ جب آپ افطاری مین پکوڑے کھارھے ھین تواس کا الگ مزاج ھے ساتھ ھی کجھور کھائین گے اس کا الگ مزاج ھے پھر فروٹ کھائین الگ الگ مزاج کے کھائین گے پھر چاول الگ مزاج توگندم کی روٹی الگ مزاج ساتھ ٹھنڈے مشروبات اور آخر مین گرم مشروب چاۓ اب ایمانداری سے بتائین کہ ان تمام مرکبات کو جب آپ اپنے معدہ مین جمع کرین گے جن کا آپس مین کوئی جوڑ ورشتہ ھی نہین ھے تو اس سے بننے والا خون کیسا ھوگا سواۓ زھریلا پن کے یعنی یا تو یہ غذا یہی معدہ مین ھی اپنے زھریلے اثرات پیدا کرنا شروع کردے گی یا خون بننے کے بعد نالیون مین جاکر فساد برپا ھوگا
اس ساری بحث سے مراد یہ ھے کہ روزہ کو روزہ کی طرح نبھائین انتہائی سادہ انداز مین افطاری وسحری کرین تاکہ بدن کے نظامات بغیر دقت کے درست فعل سرانجام دے سکین پھر پورا سال اپنی مرضی کرلین روزہ سے جو پہلا سبق ملتا ھے وہ ھے صبر وحوصلہ تو دوستو کھانے پینے مین بھی صبر والا کام دکھائین باقی موجودہ موسم کا شدید تقاضا ھے یہ مکھی اور مچھر وافر مقدار مین ھوتاھے ان سے کھانے پینے کی اشیاء ھرصورت بچائین ڈھانپ کررکھین اور دھونے کے بعد کھائین
باقی آجکل شوربے دار سالن کا استعمال کرین بھنی اشیاء سے اجتناب برتین
۔۔۔۔ماہ رمضان اور غذا ۔۔۔۔۔۔۔۔
ماہ رمضان مین دراصل انسانی جسم سے ایسی تمام فاضل اور زھریلی رطوبات کی چھانٹ ھونا چاھیے جوامراض پیدا کرنے مین معاون ھوا کرتی ھین روزہ رکھنے سے جہان انسان کے اندر پاکیزگی اور روح مین قوت پیدا ھوتی ھے یعنی انسان روحانی طور پر صحت مند ھوتا ھے وھین بدنی امراض اوران سے بچاؤ کیلئے تمام نظامات بدن کی صفائی ستھرائی بھی ھوا کرتی ھے بہت سے لوگون روزہ شاید اس لئے نہین رکھتے کہ بدن مین کمزوری واقع ھوجاتی ھے لیکن ایسا ھرگز نہین ھے بلکہ بدن بہت طاقتور ھوجایاکرتا ھے بے شمار گندی آلائشون سے جسم پاک ھوجاتا ھے ھان ایک غلطی جہان تک ممکن ھوسکتا ھے ھر امیر وغریب ضرور کرتا ھے
وہ غلطی یہ ھےکہ افطاری وسحری مین بڑے اھتمام ھوا کرتے ھین اور مضرصحت اجزاء کو جزوبدن بناتے رھتے ھین ایک وقت مین دوتین اقسام کے کھانے عام حالت مین کھانے کسی طور مناسب نہین ھوتے اب جبکہ روزہ دار کوایسی غذاؤن سے توھرصورت پرھیز کرنا چاھیے
اب آپ خود ھی تجزیہ کرکے مجھے راۓ دین کہ جب آپ افطاری مین پکوڑے کھارھے ھین تواس کا الگ مزاج ھے ساتھ ھی کجھور کھائین گے اس کا الگ مزاج ھے پھر فروٹ کھائین الگ الگ مزاج کے کھائین گے پھر چاول الگ مزاج توگندم کی روٹی الگ مزاج ساتھ ٹھنڈے مشروبات اور آخر مین گرم مشروب چاۓ اب ایمانداری سے بتائین کہ ان تمام مرکبات کو جب آپ اپنے معدہ مین جمع کرین گے جن کا آپس مین کوئی جوڑ ورشتہ ھی نہین ھے تو اس سے بننے والا خون کیسا ھوگا سواۓ زھریلا پن کے یعنی یا تو یہ غذا یہی معدہ مین ھی اپنے زھریلے اثرات پیدا کرنا شروع کردے گی یا خون بننے کے بعد نالیون مین جاکر فساد برپا ھوگا
اس ساری بحث سے مراد یہ ھے کہ روزہ کو روزہ کی طرح نبھائین انتہائی سادہ انداز مین افطاری وسحری کرین تاکہ بدن کے نظامات بغیر دقت کے درست فعل سرانجام دے سکین پھر پورا سال اپنی مرضی کرلین روزہ سے جو پہلا سبق ملتا ھے وہ ھے صبر وحوصلہ تو دوستو کھانے پینے مین بھی صبر والا کام دکھائین باقی موجودہ موسم کا شدید تقاضا ھے یہ مکھی اور مچھر وافر مقدار مین ھوتاھے ان سے کھانے پینے کی اشیاء ھرصورت بچائین ڈھانپ کررکھین اور دھونے کے بعد کھائین
باقی آجکل شوربے دار سالن کا استعمال کرین بھنی اشیاء سے اجتناب برتین
No comments:
Post a Comment