Monday, September 4, 2017

ھسٹیریا یا اختناق الرحم-2 |Hysteria

,,,,,,,,,,,,مطب کامل,,,,,,,,,,
Hysteria
ھسٹیریا یا اختناق الرحم ,,,,,,
,,,دوسری قسط,,,,,,,,
بات اسباب کی ھو رھی تھی نفسیاتی اسباب تحریر کیے تھے اب کیفیاتی اسباب پہ بات کرتے ھین,,,,, کیفیاتی اسباب مین سب سے اھم گرم خشک ماحول ھے جب دوپہر کی گرمی پڑتی ھے اور مریضہ کو ایسا کام کرنا پڑتا ھے جس سے جسم پسینہ سے بھیگ جاۓ مثلا چارہ کاٹنا جو کہ دیہات کی زندگی کا حصہ ھے گھاس پہ کافی دیر چلنا گرم کپڑے پہننا دن مین کئی بار گرم ماحول مین آنا یا پھر کمرے کا ھی درجہ حرارت بڑھ جانا جس مین رھنا ھی مجبوری بن جاۓ اسی قسم کے اسباب سے یہ مرض پیدا ھوتی ھے
اختناق الرحم کی شدید حالت,,وہ خواتین جو دودھ گھی سے نفرت کرتی ھین تیز چٹپٹی اور مصالحہ دار اور خشک بھنا ھوا گوشت کباب چاۓ کافی وغیرہ کا بکثرت استعمال کرتی ھین ان مین یہ مرض بہت تیزی سے پیدا ھوتا ھے کیونکہ ان گرم اشیاء کے استعمال سے خصیتہ الرحم مین سوزش پیدا ھو جاتی ھے اس لئے کہ شدید صفراوی مزاج پیدا ھو تا ھے جس کی وجہ سے اندرونی طور پر خون کا دباؤ بڑھ جاتا ھے بالخصوص خصیتہ الرحم پر اس کا دباؤ شدید ھوتا ھے جس کی وجہ سے انزال اخراج رطوبت بند ھو کر ذکاوت حس اور لذت شہوت مین تیزی پیدا ھو کر دورون کی شکل اختیار ھو جاتی ھے مزے کی بات یہ ھے کہ کوئی بھی مریضہ ذکاوت اور لذت شہوت سے واقف نہین ھوتی بلکہ اس کو مرض ھی خیال کرتی ھے بلکہ یون ھوتا ھے کہ جب ذکاوت حس کی تیزی سے رحم مین سنسناھٹ سی پیدا ھوتی ھے تو مریضہ اسے ماھواری کی خرابی سمجھتی ھے اور جسم مین سنسناھٹ کو مریضہ خارش یا الرجی تصور کرتی ھے بلکہ میرے جیسے لا علم معالج بھی اسے یہی تصور کرتے ھین پھر جب دورہ پڑتا ھے تو مریضہ دورے کے دوران بول نہین سکتی بلکہ دورے کے بعد بھی دھیمی آواز مین بولتی ھے ایسا لگتا ھے جیسے اس کی آواز بیٹھ گئی ھے دماغ مین سستی آ جاتی ھے جس کی وجہ سے مریضہ نسیان کا بھی شکار ھو جاتی ھے بعض دفعہ تو وہ اپنے آپ کو بھی بھول جاتی ھے کہ وہ کون ھے اس کے رشتے کونسے ھین وہ خود کون ھے بلکہ بعض مریضون کو یہان تک دیکھا گیا ھے کہ وہ پچھلی زندگی مکمل طور یہ بھول جاتے ھین یار لوگ اسے آسیب خیال کرتے ھوۓ جنات نکلواتے رھتے ھین مریضہ کے اندر اتنا ضعف آچکا ھوتا ھے کہ مریضہ چلنے پھرنے سے بھی معذوری ظاھر کرتی ھے اکثر بائین ٹانگ گھیسٹ کر چلتی ھے جسے یار لوگ فالج کہہ دیتے ھین اس کا علاج لکھنے سے پہلے مین ضروری سمجھتا ھون کہ صحیح تشخیص کے بارے مین علم ھو جاۓ کیونکہ مرض مرگی کی بھی علامتین ھسٹیریا سے ملتی جلتی ھین ذرا ان مین تفریق کر لی جاۓ تاکہ پتہ چل سکے کہ آیا مریضہ واقعی ھسٹیریا مین مبتلا ھے یا مرگی کی تو اس سلسلے مین ایک تیسری قسط کی ضرورت پڑ گئی ھے اور انشاء اللہ مضمون سمیٹتے ھوۓ اس تیسری قسط مین ھی علاج بھی لکھ دیا جاۓ گا

No comments:

Post a Comment