۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Falag|paralysis
۔۔۔۔۔۔۔۔ فالج ۔۔۔۔۔۔۔ قسط نمبر8۔۔۔۔۔۔
آج کی قسط مین مختصر اندازمین طب قدیم کے نظریات براۓ فالج سے آگاہ کرون گا
ایک بات پہ طب قدیم بھی من وعن اتفاق کرتی ھے کہ فالج نصف بدن کی حرکت کا موقوف ھو جانا یا حس کا موقوف ھو جانا ھی ھےاسی قول پہ قدیم علماء طب کا اتفاق ھے لیکن بعض لوگون کاقول ھے کہ فالج سرکے علاوہ بدن کے ایک طرف ڈھیلے ھو جانے کا نام ھے یہی مذھب یا اسی بات پہ اتفاق صاحب کامل کاھے مگراگلے حکماءفالج اوراسترخاء مین کوئی فرق نہین کرتے اوران کےایک ھی معنی سمجھتے ھین
اب آپکو تین قول جالینوس کے فالج پہ بتاتا ھون
پہلا قول۔۔۔ کتاب۔۔۔جوامع اعضاءآلمہ کے چوتھے مقالہ مین لکھا ھے کہ اگر دماغ کے پچھلے نصف حصہ پہ کوئی آفت پیدا ھو جاۓ تو فالج پیداھوتا ھے اگر دماغ کے پچھلے پورے حصہ پہ آفت نازل ھو تو سکات یعنی پورا بدن مفلوج ھو جاتا ھے
دوسراقول۔کتاب جوامع اعضاء آلمہ کے تیسرے مقالہ مین جالینوس کہتا ھے کہ جب مبداء النخاح کی ابتداء مین کوئی آفت پیدا ھو جاۓ تو چہرہ کے علاوہ تمام بدن ڈھیلا ھو جاتا ھے جبکہ مبداء النخاح مذکورہ کے نصف حصہ مین کوئی آفت آۓ تو اسی حصہ مین فالج پیدا ھوجاتا ھے ۔۔۔۔۔ اب موجودہ تحقیقات مین اس بات پہ اختلاف ھے ۔۔۔۔۔۔ خیر ھم جالینوس کی بات کرتے ھین وہ آگے کہتا ھے کہ گاھے فالج کے ساتھ چہرے کی اسی جانب استرخاء پیدا ھو جاتا ھے اس حالت مین جان لینا چاھیے کہ آفت دماغ مین ھے ۔ اور اگر چہرہ کے اعضاء تندرست ھون تو سمجھنا چاھیے کہ آفت مبدالنخاح مین ھے
تیسرا قول ۔۔۔ اسی مذکورہ کتاب کے چوتھے مقالہ مین لکھتا ھے کہ جب دماغ کے دونون حصے مبدالنخاح کے نزدیک علیل ھو جاتے ھین تو سکتہ یعنی فالج عام پیدا ھوجاتا ھے اور اگر دماغ کا ایک حصہ علیل ھو تو فالج کہلاتا ھے
اب جالینوس کے مقالہ جات سے یہ ثابت ھے کہ دماغ کا پچھلا حصہ دوھرا ھے اور یہ بات بھی لکھی ھے کہ آفت دماغ کے نصف حصہ مین ھوتی ھے
اب بات آتی ھے اسباب مین تو قدیم بلطب دموی یا بلغمی رطوبات کو فالج کا سبب بتاتی ھین اور یاد رھے یہ رطوبتین اعصاب پہ گرنے کا لکھا ھے اب وہ یہ بھی لکھتے ھین برودت اور رطوبت پٹھون پہ گرنے سے پٹھون کا مزاج فاسد ھو جاتا ھے جس سے اعضاء کے طبعی افعال بھی فساد مزاج کے باعث باطل ھو جاتے ھین طب قدیم مین بہت زیادہ قوی مذھب ابو بلقسیا کے بارے مین ھے
اب اس بات کو بھی سمجھاۓ دیتا ھون ۔۔۔ اگر مواد یا رطوبات حرام مغز کے مبداء النخاح مین گرین اور اس طرح گرین کہ اس مقام کے دونون طرف عام ھون تو چہرہ کے اعضاء کے علاوہ تمام بدن مفلوج ھو جاۓ گا اب فالج کی اس قسم کو ابوبلقسیا کہتے ھین اب فالج رطوبتی کی علامات مین سے
1۔۔بدن کا ایک طرف ڈھیلا ھو جانا۔۔نیز بدن کا وھی پہلو لٹکتے رھنا ۔۔اس جانب کی حس و حرکت باطل ھوتی ھے
2۔۔فالج کی پیدائش یکبارگی ھو گی جس کے مزید اسباب مین چوٹ کا لگنا۔۔ ضرب ۔ یا کٹ لگ جانا۔۔۔ اب اس دور مین جنگین تلوار سے لڑی جاتی تھی اور اکثر کٹ سے لوگ مفلوج ھوا کرتے تھے
قارورہ سفید اور کچا ھونا اور قارورہ مین چمک نہین ھوتی گاڑھا اور غلیظ ھوا کرتا ھے
اب دل کے امراض سے مفلوج ھونا قدیم طب سے ثابت ھے دماغی رسولیون سے مفلوج ھونا ثابت ھے اب اس بحث مین لکھتے ھین کہ پہلے تشنج ھوا کرتا ھے پھر لقوہ اور آخر مین فالج ھوا کرتا ھے اب اس کے اسباب مین سردرد قے بینائی کا کمزور ھونا بھی درج ھے اور آپ کو مزے کی بات بتاؤن قدیم طبی کتب مین صرع یعنی مرگی اور اختناق الرحم سے بھی فالج ھونا لکھا ھے اب اختناق الرحم کے اسباب مین واضح لکھا ھے اس مین لقوہ کی شکایت کبھی بھی نہین ھوتی اور نہ ھی قوت گویائی مین خلل پڑتا ھے اور ایک اھم بات یہ بھی یاد رکھین فالج کو سرد مزاج مین اور گرم مزاج دونون مین ھونا شیخ بوعلی سینا ۔۔ ابن عوض زکریارازی اور دوسرے بھی اکثریت علماء کا اتفاق ھے بلکہ آپ کو یہ بھی بتادون بوعلی سینا نے مفلوج کو سب سے پہلے تین روز ماء الشعیر یا ماء العسل دینے کاحکم دیاھے ناک مین کندش کا نفوع بہت فائدہ مند لکھا ھے ساتھ چلغوزہ کا ناشتہ لکھا ھے شیخ نے یہ بھی لکھا ھے کہ اگر فالج مین بخار ھے تو پہلے بخار کاعلاج کرنے کاکہا ھے اب آپ کو تشریحات مین یہ بھی بتا دون قدیم حکماءنے بعض معنی مین بخار بمعنی فشارالدم بھی لیا ھے کسی کو سمجھ لگے یا نہ لگے
یہ ھلکی اور ادھوری تشریحات لکھنے کامیرامقصد یہ ھے کہ طب قدیم کی تشریحات عام آدمی یابغیر عالم کے سمجھنا آسان نہین تھی جیسے آپ مندرجہ ذیل قدیم کتب کامطالعہ کرین گے توچند سطور مین بے شمار تشریحات چھپی ھوتی ھین جیسے ھمارے سیدادریس گیلانی صاحب چند سطور مین بہت بڑا مضمون قید کر دیتے ھین
حوالہ جات کتب قدیمہ زمرداخضر ۔۔۔۔ شفا الامراض ۔۔۔ معین العلاج ۔۔تدبیر العلاج ۔۔۔اکسیر العربی و مخزن سلیمانی ۔۔۔طب اکبر۔طب احسانی۔ مجمع البحرین
۔۔۔۔۔۔۔۔ فالج ۔۔۔۔۔۔۔ قسط نمبر8۔۔۔۔۔۔
آج کی قسط مین مختصر اندازمین طب قدیم کے نظریات براۓ فالج سے آگاہ کرون گا
ایک بات پہ طب قدیم بھی من وعن اتفاق کرتی ھے کہ فالج نصف بدن کی حرکت کا موقوف ھو جانا یا حس کا موقوف ھو جانا ھی ھےاسی قول پہ قدیم علماء طب کا اتفاق ھے لیکن بعض لوگون کاقول ھے کہ فالج سرکے علاوہ بدن کے ایک طرف ڈھیلے ھو جانے کا نام ھے یہی مذھب یا اسی بات پہ اتفاق صاحب کامل کاھے مگراگلے حکماءفالج اوراسترخاء مین کوئی فرق نہین کرتے اوران کےایک ھی معنی سمجھتے ھین
اب آپکو تین قول جالینوس کے فالج پہ بتاتا ھون
پہلا قول۔۔۔ کتاب۔۔۔جوامع اعضاءآلمہ کے چوتھے مقالہ مین لکھا ھے کہ اگر دماغ کے پچھلے نصف حصہ پہ کوئی آفت پیدا ھو جاۓ تو فالج پیداھوتا ھے اگر دماغ کے پچھلے پورے حصہ پہ آفت نازل ھو تو سکات یعنی پورا بدن مفلوج ھو جاتا ھے
دوسراقول۔کتاب جوامع اعضاء آلمہ کے تیسرے مقالہ مین جالینوس کہتا ھے کہ جب مبداء النخاح کی ابتداء مین کوئی آفت پیدا ھو جاۓ تو چہرہ کے علاوہ تمام بدن ڈھیلا ھو جاتا ھے جبکہ مبداء النخاح مذکورہ کے نصف حصہ مین کوئی آفت آۓ تو اسی حصہ مین فالج پیدا ھوجاتا ھے ۔۔۔۔۔ اب موجودہ تحقیقات مین اس بات پہ اختلاف ھے ۔۔۔۔۔۔ خیر ھم جالینوس کی بات کرتے ھین وہ آگے کہتا ھے کہ گاھے فالج کے ساتھ چہرے کی اسی جانب استرخاء پیدا ھو جاتا ھے اس حالت مین جان لینا چاھیے کہ آفت دماغ مین ھے ۔ اور اگر چہرہ کے اعضاء تندرست ھون تو سمجھنا چاھیے کہ آفت مبدالنخاح مین ھے
تیسرا قول ۔۔۔ اسی مذکورہ کتاب کے چوتھے مقالہ مین لکھتا ھے کہ جب دماغ کے دونون حصے مبدالنخاح کے نزدیک علیل ھو جاتے ھین تو سکتہ یعنی فالج عام پیدا ھوجاتا ھے اور اگر دماغ کا ایک حصہ علیل ھو تو فالج کہلاتا ھے
اب جالینوس کے مقالہ جات سے یہ ثابت ھے کہ دماغ کا پچھلا حصہ دوھرا ھے اور یہ بات بھی لکھی ھے کہ آفت دماغ کے نصف حصہ مین ھوتی ھے
اب بات آتی ھے اسباب مین تو قدیم بلطب دموی یا بلغمی رطوبات کو فالج کا سبب بتاتی ھین اور یاد رھے یہ رطوبتین اعصاب پہ گرنے کا لکھا ھے اب وہ یہ بھی لکھتے ھین برودت اور رطوبت پٹھون پہ گرنے سے پٹھون کا مزاج فاسد ھو جاتا ھے جس سے اعضاء کے طبعی افعال بھی فساد مزاج کے باعث باطل ھو جاتے ھین طب قدیم مین بہت زیادہ قوی مذھب ابو بلقسیا کے بارے مین ھے
اب اس بات کو بھی سمجھاۓ دیتا ھون ۔۔۔ اگر مواد یا رطوبات حرام مغز کے مبداء النخاح مین گرین اور اس طرح گرین کہ اس مقام کے دونون طرف عام ھون تو چہرہ کے اعضاء کے علاوہ تمام بدن مفلوج ھو جاۓ گا اب فالج کی اس قسم کو ابوبلقسیا کہتے ھین اب فالج رطوبتی کی علامات مین سے
1۔۔بدن کا ایک طرف ڈھیلا ھو جانا۔۔نیز بدن کا وھی پہلو لٹکتے رھنا ۔۔اس جانب کی حس و حرکت باطل ھوتی ھے
2۔۔فالج کی پیدائش یکبارگی ھو گی جس کے مزید اسباب مین چوٹ کا لگنا۔۔ ضرب ۔ یا کٹ لگ جانا۔۔۔ اب اس دور مین جنگین تلوار سے لڑی جاتی تھی اور اکثر کٹ سے لوگ مفلوج ھوا کرتے تھے
قارورہ سفید اور کچا ھونا اور قارورہ مین چمک نہین ھوتی گاڑھا اور غلیظ ھوا کرتا ھے
اب دل کے امراض سے مفلوج ھونا قدیم طب سے ثابت ھے دماغی رسولیون سے مفلوج ھونا ثابت ھے اب اس بحث مین لکھتے ھین کہ پہلے تشنج ھوا کرتا ھے پھر لقوہ اور آخر مین فالج ھوا کرتا ھے اب اس کے اسباب مین سردرد قے بینائی کا کمزور ھونا بھی درج ھے اور آپ کو مزے کی بات بتاؤن قدیم طبی کتب مین صرع یعنی مرگی اور اختناق الرحم سے بھی فالج ھونا لکھا ھے اب اختناق الرحم کے اسباب مین واضح لکھا ھے اس مین لقوہ کی شکایت کبھی بھی نہین ھوتی اور نہ ھی قوت گویائی مین خلل پڑتا ھے اور ایک اھم بات یہ بھی یاد رکھین فالج کو سرد مزاج مین اور گرم مزاج دونون مین ھونا شیخ بوعلی سینا ۔۔ ابن عوض زکریارازی اور دوسرے بھی اکثریت علماء کا اتفاق ھے بلکہ آپ کو یہ بھی بتادون بوعلی سینا نے مفلوج کو سب سے پہلے تین روز ماء الشعیر یا ماء العسل دینے کاحکم دیاھے ناک مین کندش کا نفوع بہت فائدہ مند لکھا ھے ساتھ چلغوزہ کا ناشتہ لکھا ھے شیخ نے یہ بھی لکھا ھے کہ اگر فالج مین بخار ھے تو پہلے بخار کاعلاج کرنے کاکہا ھے اب آپ کو تشریحات مین یہ بھی بتا دون قدیم حکماءنے بعض معنی مین بخار بمعنی فشارالدم بھی لیا ھے کسی کو سمجھ لگے یا نہ لگے
یہ ھلکی اور ادھوری تشریحات لکھنے کامیرامقصد یہ ھے کہ طب قدیم کی تشریحات عام آدمی یابغیر عالم کے سمجھنا آسان نہین تھی جیسے آپ مندرجہ ذیل قدیم کتب کامطالعہ کرین گے توچند سطور مین بے شمار تشریحات چھپی ھوتی ھین جیسے ھمارے سیدادریس گیلانی صاحب چند سطور مین بہت بڑا مضمون قید کر دیتے ھین
حوالہ جات کتب قدیمہ زمرداخضر ۔۔۔۔ شفا الامراض ۔۔۔ معین العلاج ۔۔تدبیر العلاج ۔۔۔اکسیر العربی و مخزن سلیمانی ۔۔۔طب اکبر۔طب احسانی۔ مجمع البحرین
No comments:
Post a Comment