۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Falag|paralysis
Falag|paralysis
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فالج۔۔۔۔۔ قسط نمبر 9۔۔۔۔۔۔
چند روز ھوۓ ایک صاحب نے نئی نئی انٹری کی تھی گروپ مین اور انہون نے سکہ جمانے کے لئے سب سے پہلا وار کسی اور کے کہنے پہ مجھ پہ ھی کیا فرمایا کچھ بھی نہین ھو تم صرف کاپی کرتے ھو تم اور جو کچھ لکھتے ھو سب جھوٹ ھوتا ھے ۔ اب ھمارے کچھ معزز ممبران نے بھی ھان مین ھان ملائی کہ درست کہتے ھو تم۔۔۔ مین کچھ خاموش رھا مصروف بھی تھا بحث بھی نہین سجتی تھی کیونکہ خالی برتن کو بجانے سے آواز بہت نکلتی ھے لیکن حاصل کچھ نہین ھوتا ۔۔ لیکن ایک فائدہ ضرور ھوا ایک تحریک مل گئی تجربات تحقیقات اورحقائق لکھنے کی ۔۔ مزید شاہ صاحب نے حوصلہ دیا ۔۔۔میری دعا ھے اللہ تعالی سید ادریس گیلانی صاحب کو لمبی زندگی عطاء فرماۓ اور صحت سے بھی نوازے ۔۔آجکل شاہ صاحب نزول الماء کا شکار ھین اب بزرگی بھی ھے دعا کرین اللہ تعالی ان کی اس تکلیف کو دور فرماۓ آمین ثم آمین اب مضمون کی طرف آتے ھین کل کی پوسٹ مین طب قدیم کے بہت ھی مختصر نظریات لکھے آج سے نظریہ مفرد اعضاء کا نقطہ نظرشروع کرتے ھین جو ھمارا اصل مقصد بھی ھے یاد رکھین نظریہ مفرد اعضاء حقیقت مین ھماری طب قدیم ھی ھے بس تقسم امراض تشخیص امراض اور قانون طب کو سمجھنے مین آسانی پیدا کردی اصطلاحات کو ذرا جدید کردیا اب اس طب جدید مین بے شمار تحقیقی اور لفظی اغلاط موجود ھین ممکن ھے کتابت کی غلطیان ھون یا سہواً غلطیان ھو گئی ھون اب افسوس اس وقت ھوتا ھے جب کچھ حضرات نے مکھی پہ مکھی ماری اور اپنے نام سے وھی کچھ الٹ پلٹ کرکے کتابین مارکیٹ مین لے آۓ انشاءاللہ ان مسائل کو حل کرین گے اب اس مضمون مین بھی کافی اغلاط کی درستگی کردی ھے کسی کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانا یا کسی کی ذات پہ انگلی اٹھانا قطعا مقصد نہین ھے بس با اخلاق طریقے سے درستگی مقصد ھے تاکہ مبتدی ان غلطیون کو نہ دہرائین اللہ تعالی سب کو سیدھے راستہ پہ چلنے کی توفیق عطاء فرماۓ
بایان فالج ۔۔۔۔ ایلوپیتھی مین بیان کیے گئے بائین فالج کے سارے اسباب تحریک نمبر1۔۔اعصابی عضلاتی کے مقام پر اثر انداز ھوتے ھین اور اسی ھی تحریک سے وجود پاتے ھین
یعنی سرکے دائین نصف حصہ سے لے کر دائین شانہ تک ۔۔۔ یاد رکھین شانہ اس مین شامل نہین ھے ۔۔۔ یہ تحریک اعصابی انسجہ سے عضلات کے ٹشو تک پہنچتی ھے سردی تری یا بلغمی اثرات پاۓ جاتے ھین رطوبات جم کر سدہ غیر تام بننے کا رجحان ھے
سر کے دائین حصے کان ۔۔چہرے ۔۔آنکھ ۔ ناک ۔ داڑھ ۔ دانت ۔ زبان ۔ اور گردن مین خارش درد جلن سوزش ۔ ورم ۔گرمائش ۔ بخار ۔۔۔
یہ سب سوزش و تحریک کے درجے ھین یہ کم اور زیادہ ھو سکتے ھین ۔۔۔۔ ظاھر ھوتے ھین ۔۔ اب سوزش یا تحریک کے یہ اثرات مقامی سکیڑ و دیگر حصون مین تحریک تحلیل اور کہین تسکین سے مختلف علامات پیدا کرنے کا موجب بنتے ھین ۔ بائین طرف کا مفلوج ھو جانا اسی تحریک کااثر ھے ارادی عضلات مین تسکین ھو جاتی ھے۔۔۔ آج آپ کو آسانی کے لئے ایک اور بات کی وضاحت کردون اب تحریک تحلیل اور تسکین کی علیحیدہ علیحیدہ علامات ھوا کرتی ھین جب بھی کسی مرض کی تشخیص کرین تو ان کی اپنی اپنی علامات پہ ضرور نظر رکھا کرین تاکہ آپ کو مرض کی پہچان اور تشخیص مین آسانی رھے
آئے اب دیکھتے ھین اس تحریک سے کیاکیا علامات پیدا ھوا کرتی ھین۔۔۔۔ اعصاب کی یہ مشینی تحریک کیمیاوی تحریک کے ردعمل مین پیدا ھوا کرتی ھے
تری نے گرمی کو کلی طور پہ ختم کردیا ھے
رقیق اور سرد مادہ بڑی مقدار مین پیدا اور خارج ھو کر کیمیائی اثر مین سردی خشکی چھوڑ رھا ھے
بول وبراز مین اس کا اثر غالب ھوتا ھے
رطوبات سفیدی مائل یا نیلگون ھین
نبض اعصابی غدی کی نسبت کلائی کی ھڈی سے قدرے اوپر عضلات کی طرف مائل ھے
سوزش وسکیڑ سے اس تحریک کے مقام پر قدرے زیادہ دباؤ ۔ ورم ۔ اور گزرگاھون مین رکاوٹ اور ردعمل مین انفیکشن و تعفن کے امکانات ھین
غدد ناقلہ مین تحلیل ھے ۔ وہ اعصاب کے زیر اثر رطوبات کو جسم کے مجاری سے باھر دھکیل رھے ھین
پیشاب ۔ پسینہ ۔ دست ۔ قے ۔ ناک ۔آنکھ سے مائی رطوبات کثرت سے خارج ھونے کی شکایت ھے
غدد جاذبہ اتنی بڑی مقدار مین پیدا ھونے والی اس رطوبت کو جذب کرنے یا روکنے اور اس مین تبدیلی لانے سے قاصر ھوتے ھین۔۔ کیون؟؟اس لئے کہ ان کا فعل کمزور ھو چکا ھوتا ھے
عضلاتی غدی مقام پہ تسکین ھے یا یون کہہ لین ارادی عضلات کے مقام مین تسکین ھے ان کی قوت حرکت وحس مین تعطل یا خلل ھے کیونکہ وہ رطوبات سے بوجھل یا شیل کہہ لین ۔۔ ھو چکے ھوتے ھین ۔
سوزش زدہ بیمار حرکی اعصاب ان پہ حکم رسانی کرنے سے قاصر ھین ۔۔حرکی تحریکات قبول نہین ھو رھی
عضلاتی اعصابی مقامات و غیرارادی عضلات پھیپھڑے ۔ دل ۔ شریانون مین سردی سے حرارت اصلیہ بہت ھی کم ھو چکی ھوتی ھے
غدی غذائین خصوصاً چکناھٹ جزو بدن نہین ھو سکتی
دوران خون سست اور اس کی قوت کمزور ھو چکی ھوتی ھے
باقی آئیندہ
چند روز ھوۓ ایک صاحب نے نئی نئی انٹری کی تھی گروپ مین اور انہون نے سکہ جمانے کے لئے سب سے پہلا وار کسی اور کے کہنے پہ مجھ پہ ھی کیا فرمایا کچھ بھی نہین ھو تم صرف کاپی کرتے ھو تم اور جو کچھ لکھتے ھو سب جھوٹ ھوتا ھے ۔ اب ھمارے کچھ معزز ممبران نے بھی ھان مین ھان ملائی کہ درست کہتے ھو تم۔۔۔ مین کچھ خاموش رھا مصروف بھی تھا بحث بھی نہین سجتی تھی کیونکہ خالی برتن کو بجانے سے آواز بہت نکلتی ھے لیکن حاصل کچھ نہین ھوتا ۔۔ لیکن ایک فائدہ ضرور ھوا ایک تحریک مل گئی تجربات تحقیقات اورحقائق لکھنے کی ۔۔ مزید شاہ صاحب نے حوصلہ دیا ۔۔۔میری دعا ھے اللہ تعالی سید ادریس گیلانی صاحب کو لمبی زندگی عطاء فرماۓ اور صحت سے بھی نوازے ۔۔آجکل شاہ صاحب نزول الماء کا شکار ھین اب بزرگی بھی ھے دعا کرین اللہ تعالی ان کی اس تکلیف کو دور فرماۓ آمین ثم آمین اب مضمون کی طرف آتے ھین کل کی پوسٹ مین طب قدیم کے بہت ھی مختصر نظریات لکھے آج سے نظریہ مفرد اعضاء کا نقطہ نظرشروع کرتے ھین جو ھمارا اصل مقصد بھی ھے یاد رکھین نظریہ مفرد اعضاء حقیقت مین ھماری طب قدیم ھی ھے بس تقسم امراض تشخیص امراض اور قانون طب کو سمجھنے مین آسانی پیدا کردی اصطلاحات کو ذرا جدید کردیا اب اس طب جدید مین بے شمار تحقیقی اور لفظی اغلاط موجود ھین ممکن ھے کتابت کی غلطیان ھون یا سہواً غلطیان ھو گئی ھون اب افسوس اس وقت ھوتا ھے جب کچھ حضرات نے مکھی پہ مکھی ماری اور اپنے نام سے وھی کچھ الٹ پلٹ کرکے کتابین مارکیٹ مین لے آۓ انشاءاللہ ان مسائل کو حل کرین گے اب اس مضمون مین بھی کافی اغلاط کی درستگی کردی ھے کسی کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچانا یا کسی کی ذات پہ انگلی اٹھانا قطعا مقصد نہین ھے بس با اخلاق طریقے سے درستگی مقصد ھے تاکہ مبتدی ان غلطیون کو نہ دہرائین اللہ تعالی سب کو سیدھے راستہ پہ چلنے کی توفیق عطاء فرماۓ
بایان فالج ۔۔۔۔ ایلوپیتھی مین بیان کیے گئے بائین فالج کے سارے اسباب تحریک نمبر1۔۔اعصابی عضلاتی کے مقام پر اثر انداز ھوتے ھین اور اسی ھی تحریک سے وجود پاتے ھین
یعنی سرکے دائین نصف حصہ سے لے کر دائین شانہ تک ۔۔۔ یاد رکھین شانہ اس مین شامل نہین ھے ۔۔۔ یہ تحریک اعصابی انسجہ سے عضلات کے ٹشو تک پہنچتی ھے سردی تری یا بلغمی اثرات پاۓ جاتے ھین رطوبات جم کر سدہ غیر تام بننے کا رجحان ھے
سر کے دائین حصے کان ۔۔چہرے ۔۔آنکھ ۔ ناک ۔ داڑھ ۔ دانت ۔ زبان ۔ اور گردن مین خارش درد جلن سوزش ۔ ورم ۔گرمائش ۔ بخار ۔۔۔
یہ سب سوزش و تحریک کے درجے ھین یہ کم اور زیادہ ھو سکتے ھین ۔۔۔۔ ظاھر ھوتے ھین ۔۔ اب سوزش یا تحریک کے یہ اثرات مقامی سکیڑ و دیگر حصون مین تحریک تحلیل اور کہین تسکین سے مختلف علامات پیدا کرنے کا موجب بنتے ھین ۔ بائین طرف کا مفلوج ھو جانا اسی تحریک کااثر ھے ارادی عضلات مین تسکین ھو جاتی ھے۔۔۔ آج آپ کو آسانی کے لئے ایک اور بات کی وضاحت کردون اب تحریک تحلیل اور تسکین کی علیحیدہ علیحیدہ علامات ھوا کرتی ھین جب بھی کسی مرض کی تشخیص کرین تو ان کی اپنی اپنی علامات پہ ضرور نظر رکھا کرین تاکہ آپ کو مرض کی پہچان اور تشخیص مین آسانی رھے
آئے اب دیکھتے ھین اس تحریک سے کیاکیا علامات پیدا ھوا کرتی ھین۔۔۔۔ اعصاب کی یہ مشینی تحریک کیمیاوی تحریک کے ردعمل مین پیدا ھوا کرتی ھے
تری نے گرمی کو کلی طور پہ ختم کردیا ھے
رقیق اور سرد مادہ بڑی مقدار مین پیدا اور خارج ھو کر کیمیائی اثر مین سردی خشکی چھوڑ رھا ھے
بول وبراز مین اس کا اثر غالب ھوتا ھے
رطوبات سفیدی مائل یا نیلگون ھین
نبض اعصابی غدی کی نسبت کلائی کی ھڈی سے قدرے اوپر عضلات کی طرف مائل ھے
سوزش وسکیڑ سے اس تحریک کے مقام پر قدرے زیادہ دباؤ ۔ ورم ۔ اور گزرگاھون مین رکاوٹ اور ردعمل مین انفیکشن و تعفن کے امکانات ھین
غدد ناقلہ مین تحلیل ھے ۔ وہ اعصاب کے زیر اثر رطوبات کو جسم کے مجاری سے باھر دھکیل رھے ھین
پیشاب ۔ پسینہ ۔ دست ۔ قے ۔ ناک ۔آنکھ سے مائی رطوبات کثرت سے خارج ھونے کی شکایت ھے
غدد جاذبہ اتنی بڑی مقدار مین پیدا ھونے والی اس رطوبت کو جذب کرنے یا روکنے اور اس مین تبدیلی لانے سے قاصر ھوتے ھین۔۔ کیون؟؟اس لئے کہ ان کا فعل کمزور ھو چکا ھوتا ھے
عضلاتی غدی مقام پہ تسکین ھے یا یون کہہ لین ارادی عضلات کے مقام مین تسکین ھے ان کی قوت حرکت وحس مین تعطل یا خلل ھے کیونکہ وہ رطوبات سے بوجھل یا شیل کہہ لین ۔۔ ھو چکے ھوتے ھین ۔
سوزش زدہ بیمار حرکی اعصاب ان پہ حکم رسانی کرنے سے قاصر ھین ۔۔حرکی تحریکات قبول نہین ھو رھی
عضلاتی اعصابی مقامات و غیرارادی عضلات پھیپھڑے ۔ دل ۔ شریانون مین سردی سے حرارت اصلیہ بہت ھی کم ھو چکی ھوتی ھے
غدی غذائین خصوصاً چکناھٹ جزو بدن نہین ھو سکتی
دوران خون سست اور اس کی قوت کمزور ھو چکی ھوتی ھے
باقی آئیندہ
No comments:
Post a Comment