۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔قسط نمبر64۔۔
جب مرض دوسری سائیڈ پہ جاتی ھے تو سمجھ لین مرض آخری سٹیج مین داخل ھو گئی ھے لیکن کچھ امراض مین ایسا نہین ھوا کرتا یعنی مرض دوسری سائیڈ پہ جاتی ضرور ھے لیکن مقام کے لحاظ وھی رکھنا پڑتا ھے جہان سے شروع ھوئی اب آپ اسے یون کہہ سکتے ھین کہ مرض پرانی ضرور ھو گئی ھے لیکن ھے قابل علاج جیسے مین مثال دیتا ھون نزلہ کی یا آنکھ کے مرض کی اکثر دیکھا گیا ھے نزلہ ھمیشہ پہلے ایک نتھنے سے شروع ھوتا ھے اب پھیل کر دوسرے نتھنے کی طرف بھی چلا گیا ھے یہ غور کرین گے تو ایسا صرف وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ھی ھوتا ھے اسی طرح سر درد پہلے ایک طرف ھی شروع ھوتا ھے شدت مین سارے سر کو بھی محسوس ھوتا ھے یا حادثاتی طور پہ ایسی ضرب سر پہ لگی کہ پورے سر مین درد شروع ھوتا ھے یا پھر آشوب چشم پہلے ایک طرف ھوتا ھے مرض پھیلنے پہ دوسری آنکھ بھی متاثر ھو گئی یا پھر آنسو شیل کسی ھنگامے مین گرا تو دونون آنکھ کا متاثر ھونا ضروری ھے ایسے بہت سے مراحل امراض مین ضرور آتے ھین لیکن اس کے باوجود مقام مرض ھمیشہ ایک طرف ھی ھوا کرتا ھے یا دائین یا پھر بائین ھوتا ھے
نظریہ مفرد اعضاء نے تو طب کو بہت ھی آسان کردیا ھے جیسے آپ نے سر سے بالکل سنٹر مین خط کھینچا ھے اور سیدھا بالکل دونون خصیون کو تقسیم کرکے دائین اور بائین سائیڈ بنا دی ھے اب اسی طرح انسانی جسم کو دائین اور بائین بھی تین حصون مین تقسیم کردین جیسے پہلا حصہ سر سے کندھے تک تقسیم کرین پھر دوسرا حصہ کندھے یعنی شانہ سے پسلیون تک تقسیم کرین اور تیسرا حصہ کولہے سے ھوتا ھوا پاؤن تک چلا جاتا ھے یعنی تین حصون مین دائین بائین تقسیم کرنے سے اور ایک درمیان مین خط کھیچنے سے انسانی بدن کو کل چھ حصون مین تقسیم کردیا گیا ھے
اب اس تقسیم کو ویسے تو تقسیم در تقسیم کرکے مقام مرض کی جگہ آدھے مربع انچ تک پہچان کی جاسکتی ھے لیکن اس مین طبیب کا بہت زیادہ تجربہ ھونا ضروری ھے اور انگلیون کا حساس ھونا بھی بہت ضروری ھے انشاءاللہ آگے تفصیل یہ بھی دے دین گے اس وقت ھم بات کررھے ھین چھ حصون کی تو آئیے پہلے ان پہ بحث کرتے ھین پہلا حصہ اعصابی عضلاتی
نمبر١۔۔۔اعصابی عضلاتی۔۔ اس مقام کا حلقہ سر کا دایان حصہ دایان کان دائین آنکھ دایان نتھنا یعنی دائین طرف کی ناک دائین طرف کا چہرہ مع دانت مسوڑے اور دائین طرف کی زبان اور دائین طرف کی گردن تک ھے یعنی سر کی دائین طرف دائین شانہ تک کا علاقہ اس مین شامل ھے جبکہ شانہ اس مین شامل نہین ھے ۔۔ اس مقام پر ھونے والی تکالیف اعصابی انسجہ سے شروع ھوتی ھین اور عضلاتی انسجہ تک پہنچتی ھین اسی لئے اس تحریک کا نام اعصابی عضلاتی ھے مزاج کے اعتبار سے سرد خشک ھے یعنی اس تحریک کے حساب سے سردی کی شدت ھو گی
نمبر ٢۔۔۔عضلاتی اعصابی۔۔اس مقام مین دائین شانہ دائین بازو دائین سینہ دائین پھیپھڑا معدہ کا دایان حصہ تک شامل ھین
یعنی شانہ سے لے کر جگر تک اس مین شامل ھین لیکن جگر اس مین شامل نہین ھے
جب کبھی ان مقامات مین تیزی سوزش ودرد وغیرہ کے احساسات وعلامات اجاگر ھون تو مرض وتحریک کا مقامی و خلیاتی نام اس مقام کی مناسبت سے عضلاتی اعصابی شمار ھو گا
اس مقام کی ابتدا عضلاتی انسجہ سے شروع ھوتی ھے اور اس کا تعلق کیفیاتی لحاظ سے اعصابی انسجہ سے قائم ھے گویا عضلات کی تحریک جسم مین سوداوی وریاحی مادے کثرت سے موجود ھین جہنین اعصابی رطوبت وٹھنڈک روکے ھوۓ ھے اس وجہ سے خون مین سیاھی وغلظت کی فراوانی ھو گی جس کے باعث جسم کی رنگت سیاھی مین ڈوبی نظر آۓ گی
اس تحریک کو ھم عضلاتی کاملہ یا عضلاتی کیمیائی تحریک بھی کہتے ھین کہ اس کے تحت سوداوی مادہ بکثرت پیدا ھوتا ھے اور خون مین جمع رھتا ھے اس کی ادراری قوت ختم ھو جاتی ھے جس کی وجہ سے سوداوی مادہ اپنے مجرا سے جاری نہین ھو پاتا
یاد رکھین مندرجہ بالا مذکورہ مقام شانہ سے جگر تک کسی بھی جگہ بے چینی درد جلن وسوزش محسوس ھو تو مریض کو عضلاتی اعصابی تحریک کا مرض لا حق ھے مریض کی نبض پاخانہ پیشاب مین بھی سودا کی کثرت ھو گی
انشاءاللہ باقی تشریح اگلی قسط مین لکھین گے
۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔قسط نمبر64۔۔
جب مرض دوسری سائیڈ پہ جاتی ھے تو سمجھ لین مرض آخری سٹیج مین داخل ھو گئی ھے لیکن کچھ امراض مین ایسا نہین ھوا کرتا یعنی مرض دوسری سائیڈ پہ جاتی ضرور ھے لیکن مقام کے لحاظ وھی رکھنا پڑتا ھے جہان سے شروع ھوئی اب آپ اسے یون کہہ سکتے ھین کہ مرض پرانی ضرور ھو گئی ھے لیکن ھے قابل علاج جیسے مین مثال دیتا ھون نزلہ کی یا آنکھ کے مرض کی اکثر دیکھا گیا ھے نزلہ ھمیشہ پہلے ایک نتھنے سے شروع ھوتا ھے اب پھیل کر دوسرے نتھنے کی طرف بھی چلا گیا ھے یہ غور کرین گے تو ایسا صرف وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ھی ھوتا ھے اسی طرح سر درد پہلے ایک طرف ھی شروع ھوتا ھے شدت مین سارے سر کو بھی محسوس ھوتا ھے یا حادثاتی طور پہ ایسی ضرب سر پہ لگی کہ پورے سر مین درد شروع ھوتا ھے یا پھر آشوب چشم پہلے ایک طرف ھوتا ھے مرض پھیلنے پہ دوسری آنکھ بھی متاثر ھو گئی یا پھر آنسو شیل کسی ھنگامے مین گرا تو دونون آنکھ کا متاثر ھونا ضروری ھے ایسے بہت سے مراحل امراض مین ضرور آتے ھین لیکن اس کے باوجود مقام مرض ھمیشہ ایک طرف ھی ھوا کرتا ھے یا دائین یا پھر بائین ھوتا ھے
نظریہ مفرد اعضاء نے تو طب کو بہت ھی آسان کردیا ھے جیسے آپ نے سر سے بالکل سنٹر مین خط کھینچا ھے اور سیدھا بالکل دونون خصیون کو تقسیم کرکے دائین اور بائین سائیڈ بنا دی ھے اب اسی طرح انسانی جسم کو دائین اور بائین بھی تین حصون مین تقسیم کردین جیسے پہلا حصہ سر سے کندھے تک تقسیم کرین پھر دوسرا حصہ کندھے یعنی شانہ سے پسلیون تک تقسیم کرین اور تیسرا حصہ کولہے سے ھوتا ھوا پاؤن تک چلا جاتا ھے یعنی تین حصون مین دائین بائین تقسیم کرنے سے اور ایک درمیان مین خط کھیچنے سے انسانی بدن کو کل چھ حصون مین تقسیم کردیا گیا ھے
اب اس تقسیم کو ویسے تو تقسیم در تقسیم کرکے مقام مرض کی جگہ آدھے مربع انچ تک پہچان کی جاسکتی ھے لیکن اس مین طبیب کا بہت زیادہ تجربہ ھونا ضروری ھے اور انگلیون کا حساس ھونا بھی بہت ضروری ھے انشاءاللہ آگے تفصیل یہ بھی دے دین گے اس وقت ھم بات کررھے ھین چھ حصون کی تو آئیے پہلے ان پہ بحث کرتے ھین پہلا حصہ اعصابی عضلاتی
نمبر١۔۔۔اعصابی عضلاتی۔۔ اس مقام کا حلقہ سر کا دایان حصہ دایان کان دائین آنکھ دایان نتھنا یعنی دائین طرف کی ناک دائین طرف کا چہرہ مع دانت مسوڑے اور دائین طرف کی زبان اور دائین طرف کی گردن تک ھے یعنی سر کی دائین طرف دائین شانہ تک کا علاقہ اس مین شامل ھے جبکہ شانہ اس مین شامل نہین ھے ۔۔ اس مقام پر ھونے والی تکالیف اعصابی انسجہ سے شروع ھوتی ھین اور عضلاتی انسجہ تک پہنچتی ھین اسی لئے اس تحریک کا نام اعصابی عضلاتی ھے مزاج کے اعتبار سے سرد خشک ھے یعنی اس تحریک کے حساب سے سردی کی شدت ھو گی
نمبر ٢۔۔۔عضلاتی اعصابی۔۔اس مقام مین دائین شانہ دائین بازو دائین سینہ دائین پھیپھڑا معدہ کا دایان حصہ تک شامل ھین
یعنی شانہ سے لے کر جگر تک اس مین شامل ھین لیکن جگر اس مین شامل نہین ھے
جب کبھی ان مقامات مین تیزی سوزش ودرد وغیرہ کے احساسات وعلامات اجاگر ھون تو مرض وتحریک کا مقامی و خلیاتی نام اس مقام کی مناسبت سے عضلاتی اعصابی شمار ھو گا
اس مقام کی ابتدا عضلاتی انسجہ سے شروع ھوتی ھے اور اس کا تعلق کیفیاتی لحاظ سے اعصابی انسجہ سے قائم ھے گویا عضلات کی تحریک جسم مین سوداوی وریاحی مادے کثرت سے موجود ھین جہنین اعصابی رطوبت وٹھنڈک روکے ھوۓ ھے اس وجہ سے خون مین سیاھی وغلظت کی فراوانی ھو گی جس کے باعث جسم کی رنگت سیاھی مین ڈوبی نظر آۓ گی
اس تحریک کو ھم عضلاتی کاملہ یا عضلاتی کیمیائی تحریک بھی کہتے ھین کہ اس کے تحت سوداوی مادہ بکثرت پیدا ھوتا ھے اور خون مین جمع رھتا ھے اس کی ادراری قوت ختم ھو جاتی ھے جس کی وجہ سے سوداوی مادہ اپنے مجرا سے جاری نہین ھو پاتا
یاد رکھین مندرجہ بالا مذکورہ مقام شانہ سے جگر تک کسی بھی جگہ بے چینی درد جلن وسوزش محسوس ھو تو مریض کو عضلاتی اعصابی تحریک کا مرض لا حق ھے مریض کی نبض پاخانہ پیشاب مین بھی سودا کی کثرت ھو گی
انشاءاللہ باقی تشریح اگلی قسط مین لکھین گے
No comments:
Post a Comment