۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔نیند کا شدید غلبہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سم الفار کے مضمون مین وعدہ کیا تھا کہ نیند کے موضوع پہ لکھ دونگا اس مرض کو طبی زبان مین سبات کہتے ھین بے شمار نیند آیا کرتی ھے بعض لوگ بیٹھے بیٹھے سوجاتے ھین تو کئی ایک گاڑی چلاتے ھوۓ سوجاتے ھین اور حادثہ کاباعث بن جاتے ھین ایک شخص مین نے ایسا بھی دیکھا ھے جو سائیکل چلاتے چلاتے سوجایا کرتا تھا نماز مین کھڑے کھڑے اکثر لوگ سوجاتے ھین لیکن سبات کی ایک حالت ایسی بھی ھے کہ بندہ ماہ دوماہ تک بھی نہین جاگتا سوتا ھی رھتا ھے اور یہ صورت حال اکثر خطرناک بھی ھوجایا کرتی ھے جب ھلانے سے یعنی جگانے سے بھی مریض نہین جاگتا اس حالت مین اکثر قوما ھوجایا کرتا ھے اور کیفیت کو سکتہ کہتے ھین اور سکتہ کی حالت مین اکثر مریضون کی موت واقع ھوجایا کرتی ھے بعض دفعہ یہ بھی ھوتا ھے لاعلمی کی بنا پہ لوگ مریض کی اس حالت کو موت سمجھنے لگتے ھین اور بندے کو زندہ ھی دفن تک کردیتے ھین ایسے حادثات کا علم اکثر اخبارات کے ھوتا رھتا ھے اس لئے کسی بھی مریض کی موت کا فتوہ کسی قابل معالج کو چیک کرانے پہ لیا کرین خود بخود کبھی بھی نہ دیا کرین بلکہ چیک اپ ضرور کروایا کرین خیر مرض سکتہ علیحدہ باب ھے اس پہ پھر کبھی تفصیل لکھین گے آج نیند کی زیادتی ھی ھمارا موضوع ھے ایسا مریض پیاس محسوس نہین کرتا بلکہ عموما کھا پی کر پھر سوجایا کرتا ھے
یہ مرض عام طور اعصابی مزاج مین ھی ھوا کرتا ھے کوئی ھزار مین سے ایک مریض غدی مزاج کا بھی ملتا ھے یہ تو مریض کا قارورہ اور نبض دیکھنے سے ھی علم ھوتا ھے اعصابی مزاج کے مریض کی نبض سست اور گہرائی مین ھوتی ھے اور قارورہ کا رنگ سفید ھوا کرتا ھے جبکہ غدی نبض رفتار مین بہت ھی تیز درمیان مین ھوتی ھے اور قارورہ پیلے رنگ کا ھوا کرتا ھے
کیا خیال ھے تھوڑی فلاسفی بھی بیان کردین تاکہ مضمون تشنہ نہ رہ جاۓاور آپ کو یہ بھی علم ھوجائے کہ اسوقت اصل کیفیت کیاھوتی ھے
ایک بات یاد رکھین سارے جسم کا تغذیہ دوران خون کے ذریعے حالت بیداری مین ھی ھوا کرتا ھے لیکن دماغ اپنی غذا نیند کی حالت مین لیتا ھے یعنی جس وقت تک بندہ جاگ رھا ھوتا ھے دماغ ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیتا رھتا ھے اور بھوکا رھتا ھے پھر جب بندہ سوجاتا ھے تووہ اپنی غذا خون سے حاصل کرلیتا ھے اس لئے نیند بھی بہت ضروری عمل ھے ورنہ آپ کا دماغ بھوکا رہ رہ کر جس حالت کا ھوجائے گا آپ خود ھی اندازہ لگا لین لیکن جب دماغ مین رطوبات وخون کی کثرت ھوجائے تو سبات کی مرض پیدا ھوجایا کرتی ھے نیند انتہائی گہری آتی ھے سانس کے سوا باقی تمام جسم بے حس حرکت ھوجایا کرتا ھے اب یہی حالت جب بڑھتی ھے تو سکتہ کی طرف مرض چلاجاتا ھے ھوتا کچھ یون ھے روح حیوانی اندر چلی جاتی ھے اور روح نفسانی سے اس کا رابطہ نہ ھونے کے برابر رہ جاتاھےاور روح نفسانی لوٹ کرمبداءدماغ مین قید ھوکررہ جاتی ھے اعضاء مین نفوذ نہین کرتی خیر یہ حالت بہت ھی قلیل ھوا کرتی ھے یعنی انتہا کی اعصابی تحریک اورعضلاتی تسکین ھوتی ھے
مریض کو علاج کی صورت مین تربد اسطخدوس اور برھمی بوٹی ھرایک ماشہ ماشہ کا جوشاندہ صبح شام دین
لونگ۔ دارچینی ۔جلوتری۔ وج ترکی۔ اور مصبر برابروزن پیس کر نخودی گولیان بنا لین ایک تا دوگولی دن مین دوتاتین باردین ھمراہ پانی اس سے تنقیہ دماغ بھی ھوگا اور عضلات کو تحریک بھی ملے گی اور جسم مین حرارت بھی پیدا ھوگی اور مرض سے نجات مل جاۓ گی لین جناب آپ کی فرمائش پہ مضمون لکھ دیا یاد رھے دائمی نزلہ ز کام مین بھی یہ علاج موثر ھے جس جس نے میرے سابقہ مضمون یاد رکھے ھوۓ ھین وہ تو میری لکھی ھر دوا سے بے شمار فائدے اٹھا سکتا ھے گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
۔۔۔نیند کا شدید غلبہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سم الفار کے مضمون مین وعدہ کیا تھا کہ نیند کے موضوع پہ لکھ دونگا اس مرض کو طبی زبان مین سبات کہتے ھین بے شمار نیند آیا کرتی ھے بعض لوگ بیٹھے بیٹھے سوجاتے ھین تو کئی ایک گاڑی چلاتے ھوۓ سوجاتے ھین اور حادثہ کاباعث بن جاتے ھین ایک شخص مین نے ایسا بھی دیکھا ھے جو سائیکل چلاتے چلاتے سوجایا کرتا تھا نماز مین کھڑے کھڑے اکثر لوگ سوجاتے ھین لیکن سبات کی ایک حالت ایسی بھی ھے کہ بندہ ماہ دوماہ تک بھی نہین جاگتا سوتا ھی رھتا ھے اور یہ صورت حال اکثر خطرناک بھی ھوجایا کرتی ھے جب ھلانے سے یعنی جگانے سے بھی مریض نہین جاگتا اس حالت مین اکثر قوما ھوجایا کرتا ھے اور کیفیت کو سکتہ کہتے ھین اور سکتہ کی حالت مین اکثر مریضون کی موت واقع ھوجایا کرتی ھے بعض دفعہ یہ بھی ھوتا ھے لاعلمی کی بنا پہ لوگ مریض کی اس حالت کو موت سمجھنے لگتے ھین اور بندے کو زندہ ھی دفن تک کردیتے ھین ایسے حادثات کا علم اکثر اخبارات کے ھوتا رھتا ھے اس لئے کسی بھی مریض کی موت کا فتوہ کسی قابل معالج کو چیک کرانے پہ لیا کرین خود بخود کبھی بھی نہ دیا کرین بلکہ چیک اپ ضرور کروایا کرین خیر مرض سکتہ علیحدہ باب ھے اس پہ پھر کبھی تفصیل لکھین گے آج نیند کی زیادتی ھی ھمارا موضوع ھے ایسا مریض پیاس محسوس نہین کرتا بلکہ عموما کھا پی کر پھر سوجایا کرتا ھے
یہ مرض عام طور اعصابی مزاج مین ھی ھوا کرتا ھے کوئی ھزار مین سے ایک مریض غدی مزاج کا بھی ملتا ھے یہ تو مریض کا قارورہ اور نبض دیکھنے سے ھی علم ھوتا ھے اعصابی مزاج کے مریض کی نبض سست اور گہرائی مین ھوتی ھے اور قارورہ کا رنگ سفید ھوا کرتا ھے جبکہ غدی نبض رفتار مین بہت ھی تیز درمیان مین ھوتی ھے اور قارورہ پیلے رنگ کا ھوا کرتا ھے
کیا خیال ھے تھوڑی فلاسفی بھی بیان کردین تاکہ مضمون تشنہ نہ رہ جاۓاور آپ کو یہ بھی علم ھوجائے کہ اسوقت اصل کیفیت کیاھوتی ھے
ایک بات یاد رکھین سارے جسم کا تغذیہ دوران خون کے ذریعے حالت بیداری مین ھی ھوا کرتا ھے لیکن دماغ اپنی غذا نیند کی حالت مین لیتا ھے یعنی جس وقت تک بندہ جاگ رھا ھوتا ھے دماغ ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دیتا رھتا ھے اور بھوکا رھتا ھے پھر جب بندہ سوجاتا ھے تووہ اپنی غذا خون سے حاصل کرلیتا ھے اس لئے نیند بھی بہت ضروری عمل ھے ورنہ آپ کا دماغ بھوکا رہ رہ کر جس حالت کا ھوجائے گا آپ خود ھی اندازہ لگا لین لیکن جب دماغ مین رطوبات وخون کی کثرت ھوجائے تو سبات کی مرض پیدا ھوجایا کرتی ھے نیند انتہائی گہری آتی ھے سانس کے سوا باقی تمام جسم بے حس حرکت ھوجایا کرتا ھے اب یہی حالت جب بڑھتی ھے تو سکتہ کی طرف مرض چلاجاتا ھے ھوتا کچھ یون ھے روح حیوانی اندر چلی جاتی ھے اور روح نفسانی سے اس کا رابطہ نہ ھونے کے برابر رہ جاتاھےاور روح نفسانی لوٹ کرمبداءدماغ مین قید ھوکررہ جاتی ھے اعضاء مین نفوذ نہین کرتی خیر یہ حالت بہت ھی قلیل ھوا کرتی ھے یعنی انتہا کی اعصابی تحریک اورعضلاتی تسکین ھوتی ھے
مریض کو علاج کی صورت مین تربد اسطخدوس اور برھمی بوٹی ھرایک ماشہ ماشہ کا جوشاندہ صبح شام دین
لونگ۔ دارچینی ۔جلوتری۔ وج ترکی۔ اور مصبر برابروزن پیس کر نخودی گولیان بنا لین ایک تا دوگولی دن مین دوتاتین باردین ھمراہ پانی اس سے تنقیہ دماغ بھی ھوگا اور عضلات کو تحریک بھی ملے گی اور جسم مین حرارت بھی پیدا ھوگی اور مرض سے نجات مل جاۓ گی لین جناب آپ کی فرمائش پہ مضمون لکھ دیا یاد رھے دائمی نزلہ ز کام مین بھی یہ علاج موثر ھے جس جس نے میرے سابقہ مضمون یاد رکھے ھوۓ ھین وہ تو میری لکھی ھر دوا سے بے شمار فائدے اٹھا سکتا ھے گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
جزاک اللہ
ReplyDelete