۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ دل کا درد اور دل کا دورہ۔۔۔قسط 9۔۔۔
آج دوپوسٹین لکھون گا ایک تو یہ پوسٹ ھے تو دوسری ذرا گروپ کے متعلقہ مسائل کے متعلق ھے اسے لازما پڑھین
پچھلی قسط مین بات یہان تک پہنچی تھی کہ صفرا کی مقدار کم ھوجانے سے خون کے تمام ویسلز مین سختی پیدا ھوجاتی ھے جس سے چکناھٹ ہضم وجذب نہین ھوتی اس طرح خام صورت مین خون کی نالیون مین جم کران کے دھانے تنگ کردیتی ھے خونی کلاٹ بن کران مین رکاوٹ کاباعث بن سکتے ھین اور یہی صفرا جب آنتوں مین پوری مقدار مین نہین گرتا تووھان بھی سدے بن کرقبض پیدا کردیتی ھے دیگر اعضاء مین ناک سانس کی نالیون مین خشکی ھوجاتی ھے بلڈ پریشر بڑھ جانے کاباعث بن سکتی ھے اب ان باتون کو آپ بے شک سائینسی طور پر پرکھ سکتے ھین یاد رھے یہ کوئی علیحدہ علیحدہ اسباب نہین ھین بلکہ ان تمام خرابیون کی جڑ عضلات کی تیزی اور سوزش ھے جب تک اسے دور نہین کیاجاتامرض ختم نہین ھوگا بس اس بات کو یون بھی سمجھ لین کہ بواسیر کا اپریشن کروا دینے سے کبھی بھی بواسیر ختم نہین ھوتی اب سوچنا چاھیے کہ عضلات مین تحریک کیون پیدا ھوتی ھے اس سوال کا جواب تو بڑاھی آسان ھے کہ عضلات مین تحریک اندرونی اور بیرونی ماحول کی تبدیلی سے پیدا ھوتی ھے اس مین غذا دوا اور مخصوص عادات اور طرز زندگی یعنی رھن سہن سے ھوا کرتی ھے انہین ھم مجموعی طور پرعضلاتی محرکات کانام دےدیتےھین اب پکی بات ھے مرض کوختم کرنے کےلئے ایسی تمام باتون سے بچنا ضروری ھوگا جو عضلات کو تحریک کا سبب بنے تھے اور ساتھ ھی ساتھ ان تمام محرکات کااثر زائل کرنے کےلئے اس سست اعضاء یعنی جگر وغدد کو محرک کرنا ھوگا اب جگر کو محرک کرنے کےلئے غذا دوا ماحول نفسیاتی وکیفیاتی اقدامات بروۓ کارلانے ھونگے اب آپ کے اس عمل سے تمام عضلاتی کیفیات ختم ھونا شروع ھوجائین گی جو اس مرض کا باعث بنی تھی
یہ تھے وہ عوامل جن کی طرف ایلوپیتھی کی توجہ نہین ھے مین دعوے سے کہتا ھون ذاتی نفرتین جن کااظہار ھمارے ملک مین خاص کرزیادہ کیاجاتاھے ھمارے ملک کے بعض سرکاری ھسپتالون مین تو یہان تک لکھاھے کہ اگرکسی ڈاکٹر نے کسی مریض کوکوئی دیسی دوا دی اور متعلقہ محکموں کو پتہ چل گیا توڈاکٹرکالائسنس تک اوراسناد تک ضبط کی جاسکتی ھین جبکہ ان محکموں کو یہ تک علم نہین کہ مغرب تو دیسی ادویات پہ ھی دن رات تحقیق کررھا ھے اور وہ حقیقت مین دیسی ادویات ھی کھلارھے ھوتے ھین جن کے درست استعمال تک کاانہین علم نہین ھوتا خیر اگر کوئی ایسا پلیٹ فارم بن جاۓ جہان تحقیقات کے مساوی حقوق میسر ھون ایک دوسرے کی بات سمجھی جاسکے تو یقینا پورے عالم پہ احسان عظیم ھوگا آج بس اتنا ھی کل انشااللہ باقی مضمون لکھین گے
نوٹ۔۔ بہت سے دوستون کو یہ جلدی ھے کہ علاج لکھین باقی ھم جانین اور ھماراکام جانے جبکہ مین جو کچھ بھی لکھ رھا ھون یہ علاج کا طریقہ ھی سمجھا رھا ھون ذرا حوصلہ رکھین تو ایک دودن مین تو مضمون بمعہ علاج ویسے ھی ختم ھوجانا ھے پھر آپ جانین اور آپ کاکام جانے؟؟؟محمودبھٹہ گروپ مطب کامل
۔۔۔۔۔ دل کا درد اور دل کا دورہ۔۔۔قسط 9۔۔۔
آج دوپوسٹین لکھون گا ایک تو یہ پوسٹ ھے تو دوسری ذرا گروپ کے متعلقہ مسائل کے متعلق ھے اسے لازما پڑھین
پچھلی قسط مین بات یہان تک پہنچی تھی کہ صفرا کی مقدار کم ھوجانے سے خون کے تمام ویسلز مین سختی پیدا ھوجاتی ھے جس سے چکناھٹ ہضم وجذب نہین ھوتی اس طرح خام صورت مین خون کی نالیون مین جم کران کے دھانے تنگ کردیتی ھے خونی کلاٹ بن کران مین رکاوٹ کاباعث بن سکتے ھین اور یہی صفرا جب آنتوں مین پوری مقدار مین نہین گرتا تووھان بھی سدے بن کرقبض پیدا کردیتی ھے دیگر اعضاء مین ناک سانس کی نالیون مین خشکی ھوجاتی ھے بلڈ پریشر بڑھ جانے کاباعث بن سکتی ھے اب ان باتون کو آپ بے شک سائینسی طور پر پرکھ سکتے ھین یاد رھے یہ کوئی علیحدہ علیحدہ اسباب نہین ھین بلکہ ان تمام خرابیون کی جڑ عضلات کی تیزی اور سوزش ھے جب تک اسے دور نہین کیاجاتامرض ختم نہین ھوگا بس اس بات کو یون بھی سمجھ لین کہ بواسیر کا اپریشن کروا دینے سے کبھی بھی بواسیر ختم نہین ھوتی اب سوچنا چاھیے کہ عضلات مین تحریک کیون پیدا ھوتی ھے اس سوال کا جواب تو بڑاھی آسان ھے کہ عضلات مین تحریک اندرونی اور بیرونی ماحول کی تبدیلی سے پیدا ھوتی ھے اس مین غذا دوا اور مخصوص عادات اور طرز زندگی یعنی رھن سہن سے ھوا کرتی ھے انہین ھم مجموعی طور پرعضلاتی محرکات کانام دےدیتےھین اب پکی بات ھے مرض کوختم کرنے کےلئے ایسی تمام باتون سے بچنا ضروری ھوگا جو عضلات کو تحریک کا سبب بنے تھے اور ساتھ ھی ساتھ ان تمام محرکات کااثر زائل کرنے کےلئے اس سست اعضاء یعنی جگر وغدد کو محرک کرنا ھوگا اب جگر کو محرک کرنے کےلئے غذا دوا ماحول نفسیاتی وکیفیاتی اقدامات بروۓ کارلانے ھونگے اب آپ کے اس عمل سے تمام عضلاتی کیفیات ختم ھونا شروع ھوجائین گی جو اس مرض کا باعث بنی تھی
یہ تھے وہ عوامل جن کی طرف ایلوپیتھی کی توجہ نہین ھے مین دعوے سے کہتا ھون ذاتی نفرتین جن کااظہار ھمارے ملک مین خاص کرزیادہ کیاجاتاھے ھمارے ملک کے بعض سرکاری ھسپتالون مین تو یہان تک لکھاھے کہ اگرکسی ڈاکٹر نے کسی مریض کوکوئی دیسی دوا دی اور متعلقہ محکموں کو پتہ چل گیا توڈاکٹرکالائسنس تک اوراسناد تک ضبط کی جاسکتی ھین جبکہ ان محکموں کو یہ تک علم نہین کہ مغرب تو دیسی ادویات پہ ھی دن رات تحقیق کررھا ھے اور وہ حقیقت مین دیسی ادویات ھی کھلارھے ھوتے ھین جن کے درست استعمال تک کاانہین علم نہین ھوتا خیر اگر کوئی ایسا پلیٹ فارم بن جاۓ جہان تحقیقات کے مساوی حقوق میسر ھون ایک دوسرے کی بات سمجھی جاسکے تو یقینا پورے عالم پہ احسان عظیم ھوگا آج بس اتنا ھی کل انشااللہ باقی مضمون لکھین گے
نوٹ۔۔ بہت سے دوستون کو یہ جلدی ھے کہ علاج لکھین باقی ھم جانین اور ھماراکام جانے جبکہ مین جو کچھ بھی لکھ رھا ھون یہ علاج کا طریقہ ھی سمجھا رھا ھون ذرا حوصلہ رکھین تو ایک دودن مین تو مضمون بمعہ علاج ویسے ھی ختم ھوجانا ھے پھر آپ جانین اور آپ کاکام جانے؟؟؟محمودبھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment