۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Corona Virus Storm
۔۔۔۔کروناوائرس کاطوفان ۔۔۔قسط 3۔۔۔
پچھلی قسط مین وضاحت کی تھی کہ وائرس دوطرح کے ھین ایک وہ جو متعدی ھین ایک وہ جووبائی صورت رکھتے ھین
اب وبائی صورت والے وائرس عارضی یعنی وقتی طور پر کچھ عرصہ کےلئے حملہ آور ھوتے ھین پھر ان کا کردار ختم ھوجاتاھے لیکن یہ بھی توھوسکتا ھے کہ وہ وائرس اپنا وجود برقرار رکھنے کےلئے اپنے آپ کوماحول مین بدلنا بھی سیکھ لے اگروہ ماحول مین بدلنا سیکھ لیتا ھے تب بہت ھی خطرناک ھوسکتا ھے لیکن ایسا ھونا بہت ھی مشکل ھے زمانہ لگ سکتا ھے یہ کام فورا کسی صورت نہین ھوسکتا بلکہ آھستہ آھستہ وقفے وقفے سے باربار کسی وائرس کے ایکٹو ھونے پہ ھوسکتا ھے پھر ممکن ھے وہ اپنی شکل بدل لے لیکن عادات وھی رکھے اور اپنا کام متعدی صورت مین کرسکے
یہی خطرہ کروناوائرس سے ھے کروناوائرس مین چندایک صفات بہت ھی خطرناک ھین جس مین پہلی صفت کہ بہت تیزی سے مقامات بدلنے اورسفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے یعنی ایک سے دوسرے شخص مین منتقل ھونا لمحون کا کھیل ھے اور دوسری خطرناک صفت کہ بغیر وارنگ دیے یا کسی بھی طرح کااحساس دلائے بغیر منتقل ھوتارھتاھے اور تیسری خطرناک صفت یہ ھے کہ جب انسانی بدن پہ اسکے اثرات ظاھر ھوتے ھین تو بہت دیر ھوچکی ھوتی ھے کافی حدتک بدن کا نقصان ھوچکا ھوتاھے یہ عموما ان لوگون کے ساتھ ھوتاھے جن کی عمر پچاس کی حد کراس کرچکی ھوتی ھے پچاس سال عمرھوجانے پہ قوت مدافعت بدن مین کم ھونا شروع ھوچکی ھوتی ھے اب جن مین مدافعاتی نظام کمزور ھے ان کےلئے یہ وائرس خطرناک ھے اب ایسے نوجوان جو کسی لمبی مرض یاخطرناک مرض کاشکار ھون ان کےلئے بھی یہ خطرناک ھوسکتاھے کیونکہ ان کا مدافعاتی نظام کمزور ھوتاھے اب کی قوت مدافعت پہلے سے شکار مرض کے خلاف مسلسل جہد کرکے کافی حدتک تھک چکی ھوتی ھے ایک بات یاد رکھین غیرفطری خوراک کااستعمال اوراخلاق باختہ برائیون مین مبتلا رھنے والے انسان ایسے وائرس کے سامنے جلد حوصلہ ھارجاتے ھین کیونکہ جب کوئی بھی شخص ایسی بدعادات کاشکار ھوتاھے تولازم بات ھے وہ اپنے جسم سے انرجی کااخراج تیزی سے کررھاھوتاھے اور جسم سے حرارت غریزی مسلسل خارج ھورھی ھوتی ھے توکروناوائرس کے لئے یہ بدن پسندیدہ ھے جہان گرمی کااخراج بہت زیادہ ھورھاھوتاھے اس کا تواپنا مزاج خشک سرد ھے اب جہان اور جس بدن مین گرمی خارج ھوکر سردی کی مقدار بڑھ رھی ھے تو کیون نہ وہ اس جسم مین زیادہ ایکٹو رھے گا خواہ بدن بالکل تندرست ھو یعنی ایسے لوگون کےلئے بھی کروناوائرس خطرناک ھوسکتا ھے اس کے علاوہ باقی لوگون پہ اگر کرونا حملہ آورھوتابھی ھے تو بچ جانے کے چانس سوفیصد ھوتے ھین کیا یہ بہتر نہین ھے کہ بندہ غیراخلاقی جوتہذیب سے بھی ھٹ کرھون ایسی تمام حرکات سے بچ کرزندگی گزارے
اب رھی بات کہ اگر مزاجا کروناوائرس خشکی سردی کاحامل ھے اورعلامات بھی سردی والی ھین جیسے نزلہ زکام فلو جیسی شکایت نمونیا اور گلے کی خرابی کی شکایت ھوتی ھے تو کیا سیدھاسیدھا نمونیا کا علاج یا نزلہ زکام کا علاج کرنے سے مرض جاتی رھے گی تو دوستو ایسا قطعی نہین ھے باقی ایک آڈیو واٹس اپ فیس بک پہ بہت وائرل ھوئی جوکہ پیاز کےبارے مین تھی یہ بات کچھ یون تھی کہ ایک پیاز لین اسے نمک لگاکرکچا کھاجائین تو کروناوائرس ایسے بھاگے گا جیسے کوا غلیل دیکھ کربھاگتا ھے مجھے بھی کچھ لوگون نے یہ میسج بھیجنا اپنا فریضہ جانا اب اس میسج کا سوشل میڈیا پہ مذاق تک بنادیاگیا کہ جناب پیاز کی قیمت چڑھ گئی ھے یا پیاز مارکیٹ سے غائب ھونا شروع ھوگیا ھے وغیرہ وغیرہ اب اس میسج مین کچھ حقیقت بھی تھی اور کچھ غیر حقیقی بھی تھا
حقیقت اس لئے تھا کہ اطباۓ قدیم اسے طاعون کے پھیلاؤ کو روکنے مین استعمال کرتے تھے چونا اور پیاز کاپانی کچھ مقدار ملا کر چونے کوپھیلادینا طاعون پھیلنے کوسوفیصد روکتاھے ا پیاز کوزھرون کاتریاق ماناجاتاھے یہ بھی درست ھے چونے کے پانی کے ھمراہ پیاز کاپانی شامل کرکے ایک چمچ پلاناھیضہ اور نزلہ زکام وبائی اور بلغمی کھانسی کا تریاق ھے یہ بات بھی درست ھے باؤلے کتے کو یا کسی انسان کوباؤلا کتاکاٹ لے اسے باؤلاپن کی شکایت ھوجائے توتھوڑی تھوڑی دیر بعد بقدر نصف چھٹانک پیاز کاپانی پلانے سے شفا مل جاتی ھے بے ھوشی اور ھسٹیریا جیسی علامات کا فوری علاج ھے مزاج کےاعتبار سے سرخ پیاز خشک گرم ھے جبکہ سفید پیاز کوخشک سرد مانا جاتاھے لیکن یاد رکھین کروناوائرس مین اس کےاثرات نہ ھونے کے برابر ھین یعنی کچھ فائدہ نہین ھے کیونکہ پیاز بذات خود مولدریاح بھی ھے اب یہان مولدریاح دوا غذا کام نہین کرے گی اب ایسا نہ کہ سوپیاز اورسوجوتے والی بات ھوجائے
باقی باتین اگلی پوسٹ مین دوستو اجازت چاھون گا گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
۔۔۔۔کروناوائرس کاطوفان ۔۔۔قسط 3۔۔۔
پچھلی قسط مین وضاحت کی تھی کہ وائرس دوطرح کے ھین ایک وہ جو متعدی ھین ایک وہ جووبائی صورت رکھتے ھین
اب وبائی صورت والے وائرس عارضی یعنی وقتی طور پر کچھ عرصہ کےلئے حملہ آور ھوتے ھین پھر ان کا کردار ختم ھوجاتاھے لیکن یہ بھی توھوسکتا ھے کہ وہ وائرس اپنا وجود برقرار رکھنے کےلئے اپنے آپ کوماحول مین بدلنا بھی سیکھ لے اگروہ ماحول مین بدلنا سیکھ لیتا ھے تب بہت ھی خطرناک ھوسکتا ھے لیکن ایسا ھونا بہت ھی مشکل ھے زمانہ لگ سکتا ھے یہ کام فورا کسی صورت نہین ھوسکتا بلکہ آھستہ آھستہ وقفے وقفے سے باربار کسی وائرس کے ایکٹو ھونے پہ ھوسکتا ھے پھر ممکن ھے وہ اپنی شکل بدل لے لیکن عادات وھی رکھے اور اپنا کام متعدی صورت مین کرسکے
یہی خطرہ کروناوائرس سے ھے کروناوائرس مین چندایک صفات بہت ھی خطرناک ھین جس مین پہلی صفت کہ بہت تیزی سے مقامات بدلنے اورسفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ھے یعنی ایک سے دوسرے شخص مین منتقل ھونا لمحون کا کھیل ھے اور دوسری خطرناک صفت کہ بغیر وارنگ دیے یا کسی بھی طرح کااحساس دلائے بغیر منتقل ھوتارھتاھے اور تیسری خطرناک صفت یہ ھے کہ جب انسانی بدن پہ اسکے اثرات ظاھر ھوتے ھین تو بہت دیر ھوچکی ھوتی ھے کافی حدتک بدن کا نقصان ھوچکا ھوتاھے یہ عموما ان لوگون کے ساتھ ھوتاھے جن کی عمر پچاس کی حد کراس کرچکی ھوتی ھے پچاس سال عمرھوجانے پہ قوت مدافعت بدن مین کم ھونا شروع ھوچکی ھوتی ھے اب جن مین مدافعاتی نظام کمزور ھے ان کےلئے یہ وائرس خطرناک ھے اب ایسے نوجوان جو کسی لمبی مرض یاخطرناک مرض کاشکار ھون ان کےلئے بھی یہ خطرناک ھوسکتاھے کیونکہ ان کا مدافعاتی نظام کمزور ھوتاھے اب کی قوت مدافعت پہلے سے شکار مرض کے خلاف مسلسل جہد کرکے کافی حدتک تھک چکی ھوتی ھے ایک بات یاد رکھین غیرفطری خوراک کااستعمال اوراخلاق باختہ برائیون مین مبتلا رھنے والے انسان ایسے وائرس کے سامنے جلد حوصلہ ھارجاتے ھین کیونکہ جب کوئی بھی شخص ایسی بدعادات کاشکار ھوتاھے تولازم بات ھے وہ اپنے جسم سے انرجی کااخراج تیزی سے کررھاھوتاھے اور جسم سے حرارت غریزی مسلسل خارج ھورھی ھوتی ھے توکروناوائرس کے لئے یہ بدن پسندیدہ ھے جہان گرمی کااخراج بہت زیادہ ھورھاھوتاھے اس کا تواپنا مزاج خشک سرد ھے اب جہان اور جس بدن مین گرمی خارج ھوکر سردی کی مقدار بڑھ رھی ھے تو کیون نہ وہ اس جسم مین زیادہ ایکٹو رھے گا خواہ بدن بالکل تندرست ھو یعنی ایسے لوگون کےلئے بھی کروناوائرس خطرناک ھوسکتا ھے اس کے علاوہ باقی لوگون پہ اگر کرونا حملہ آورھوتابھی ھے تو بچ جانے کے چانس سوفیصد ھوتے ھین کیا یہ بہتر نہین ھے کہ بندہ غیراخلاقی جوتہذیب سے بھی ھٹ کرھون ایسی تمام حرکات سے بچ کرزندگی گزارے
اب رھی بات کہ اگر مزاجا کروناوائرس خشکی سردی کاحامل ھے اورعلامات بھی سردی والی ھین جیسے نزلہ زکام فلو جیسی شکایت نمونیا اور گلے کی خرابی کی شکایت ھوتی ھے تو کیا سیدھاسیدھا نمونیا کا علاج یا نزلہ زکام کا علاج کرنے سے مرض جاتی رھے گی تو دوستو ایسا قطعی نہین ھے باقی ایک آڈیو واٹس اپ فیس بک پہ بہت وائرل ھوئی جوکہ پیاز کےبارے مین تھی یہ بات کچھ یون تھی کہ ایک پیاز لین اسے نمک لگاکرکچا کھاجائین تو کروناوائرس ایسے بھاگے گا جیسے کوا غلیل دیکھ کربھاگتا ھے مجھے بھی کچھ لوگون نے یہ میسج بھیجنا اپنا فریضہ جانا اب اس میسج کا سوشل میڈیا پہ مذاق تک بنادیاگیا کہ جناب پیاز کی قیمت چڑھ گئی ھے یا پیاز مارکیٹ سے غائب ھونا شروع ھوگیا ھے وغیرہ وغیرہ اب اس میسج مین کچھ حقیقت بھی تھی اور کچھ غیر حقیقی بھی تھا
حقیقت اس لئے تھا کہ اطباۓ قدیم اسے طاعون کے پھیلاؤ کو روکنے مین استعمال کرتے تھے چونا اور پیاز کاپانی کچھ مقدار ملا کر چونے کوپھیلادینا طاعون پھیلنے کوسوفیصد روکتاھے ا پیاز کوزھرون کاتریاق ماناجاتاھے یہ بھی درست ھے چونے کے پانی کے ھمراہ پیاز کاپانی شامل کرکے ایک چمچ پلاناھیضہ اور نزلہ زکام وبائی اور بلغمی کھانسی کا تریاق ھے یہ بات بھی درست ھے باؤلے کتے کو یا کسی انسان کوباؤلا کتاکاٹ لے اسے باؤلاپن کی شکایت ھوجائے توتھوڑی تھوڑی دیر بعد بقدر نصف چھٹانک پیاز کاپانی پلانے سے شفا مل جاتی ھے بے ھوشی اور ھسٹیریا جیسی علامات کا فوری علاج ھے مزاج کےاعتبار سے سرخ پیاز خشک گرم ھے جبکہ سفید پیاز کوخشک سرد مانا جاتاھے لیکن یاد رکھین کروناوائرس مین اس کےاثرات نہ ھونے کے برابر ھین یعنی کچھ فائدہ نہین ھے کیونکہ پیاز بذات خود مولدریاح بھی ھے اب یہان مولدریاح دوا غذا کام نہین کرے گی اب ایسا نہ کہ سوپیاز اورسوجوتے والی بات ھوجائے
باقی باتین اگلی پوسٹ مین دوستو اجازت چاھون گا گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
No comments:
Post a Comment