۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 84۔۔۔
حیاتی اعضاء کی فعلی خرابی سے ھی مرض پیدا ھوتی ھے یہان تک بات پچھلی پوسٹ مین پہنچی تھی
یعنی مرض کی پیدائش ھمیشہ عضلاتی اعصابی یا غدی مزاج سے شروع ھوتی ھے اس لحاظ سے بنیادی امراض یعنی مفردتحاریک کی تعداد تین ھے اعصابی مرض یا تحریک عضلاتی مرض یا تحریک اور غدی مرض یا تحریک
افعال زندگی چونکہ حیاتی مفرداعضاء کے باھمی تعاون سے سرانجام پاتے ھین ا لئے ھر عضو کبھی ایک اور کبھی دوسرے سے تعلق قائم کرتا ھے یاد رکھین یہ رابطہ حقیقت مین اعضائے ریئسہ کے خدام کے درمیان ھوتا ھے اور یہ تعلق خواہ حالت صحت ھو یا حالت مرض ھو دونون صورتون مین قائم رھتا ھے
اب اھم بات سمجھین حالت صحت مین ایک اعضاء کا تعلق کبھی ایک سے کبھی دوسرے سے جڑتا رھتا ھے یعنی مثال کے طور پر دماغ ھے تو اس کا رابطہ کبھی جگر سے ھوجائے گا تو کبھی دل سے ھو جائے گا یعنی اپنی ضرورت کے مطابق یہ رابطہ بدلتا رھتا ھے لیکن جب مرض آتی ھے تو یہ رابطہ ایک جگہ ھی رک جاتا ھے یعنی پھر رابطہ دماغ کا اگر جگر سے ھے تو پھر پکا رابطہ جگر سے ھی جڑا رھے گا وہ مرض کی حالت مین ایک لمحے کے لئے بھی دل سے رابطہ نہین کرے گا پس اسی کو حالت مرض کہتے ھین اب آپ کے ذمے یہ ھے کہ اس کا رابطہ جو ایک ھی جگہ جڑا کھڑا ھے یعنی دماغ کا جگر سے پکا رابطہ منجمد ھوچکا ھے بس آپ نے دماغ کا رابطہ جگر سے توڑ کر دل سے کردینا ھے تو جسم صحت کی جانب چل پڑے گا یعنی اعصابی تحریک کی صورت مین اعصاب کا تعلق غدد سے ھوگا تو آپ نے اسے اعصابی عضلاتی کی طرف لےجانا ھے اب اس طرح دو تحریکین اعصاب کے متعلق بن جاتی ھین ایک اعصابی غدی تو دوسری اعصابی عضلاتی
بالکل اسی طرح ھر مفرداعضاء کی دو دو تحاریک بنتی ھین جیسے عضلات کا تعلق اگر اعصاب سے ھے تو عضلاتی اعصابی اور عضلاتی غدی اور غدد کا تعلق جب عضلات سے ھوتا ھے تو ایک غدی عضلاتی اور جب اعصاب سے رابطہ ھوتا ھے تو غدی اعصابی تحریک بن جاتی ھے یاد رکھین یہ تحریکین حقیقت مین اعضائے ریئسہ کے خدام کے انفرادی افعال کو ظاھر کرتی ھین جن کے اشتراک سے زندگی وجود پاتی ھے اور صحت قائم رھتی ھے
اب مرض کی تشریح ھم یون بھی کرسکتے ھین کہ اول ان چھ تحاریک کے افعال مین سے کسی ایک مین بھی خرابی پیدا ھوگئی اور پھر ان کا قدرتی اشتراک کا عمل بگڑ جاتا ھے تو اسے مرض کہتے ھین
اب علاج کی تعریف مین ھم یہ کہہ سکتے ھین کہ اعضائے ریئسہ کے بیمار خادم کے طبعی فعل کو بحال کرنا علاج وصحت کہلاتا ھے یاد رکھین اگر آپ اسے بتائے اصول کے مطابق سمجھین گے تو طبعی فعل کو بحال کرنا اس طرح آپ جسمانی رطوبات کی ترکیب خلیات اور اعضاء سب درست ھوجاتے ھین نظریہ مفرداعضاء کی تشریحات کے مطابق جسم مرکب مین جو حالت مرض یا افراط وتفریط پیدا ھوتی ھے وہ دراصل کسی فعلی مفرد عضو کی خرابی یعنی تحریک کا نتیجہ ھے اس کے طبعی فعل کو بحال کردینے سے پورا جسم صحت مند ھوجاتا ھے
بقائے صحت اور قیام زندگی کے لئے افعال زندگی کا قدرتی انداز مین سرزد ھوتے رھنا ضروری ھے یہ دراصل مرکب افعال ھوتے ھین جو فعلی مفرد اعضاء کی مربوط منظم اور مشترک جدوجہد کے تابع ھین صدورافعال کے لئے توانائی کا تسلسل اورعضوی استحکام ضروری ھے جو متوازن غذا کی فراھمی اس کے جزو بدن بنتے رھنے اور زائد بیکار مادون کے اخراج ھوتے رھنے سے ممکن ھے بصورت دیگر مفرداعضاء مین کیفیاتی نفسیاتی کیمیائی اور خلطی اور عضوی تبدیلیون سے ان کےفعل مین افراط تفریط پیدا ھوکر جسمانی نظام بگڑجاتاھے۔ان تبدیلیون یامحرکات سےجس عضو مین تیزی یعنی تحریک ھوگی وہ عضو ماؤف اور بیمار ھے ایسی حالت مین یاتو وہاپنی رطوبات تیزی سے خارج کررھا ھے (مشینی تحریک )یا جذب(اکٹھا)کررھاھے( کیمیاوی تحریک)
یہ دونون صورتین غیرطبعی یامرض ھین اس کے نتیجے مین دیگردونون مفرد اعضاء کےافعال عمل اورساخت مین تفریط پیداھوجاتی ھےاسےتحلیل اور تسکین کےنام سےموسوم کیاجاتاھے
تحریک تحلیل اورتسکین ایک خودکارعمل اور مستقل مظہر ھے ایک عضومین تحریک کےنتیجےمین دیگردونون مفرداعضاء مین تحلیل یاتسکین کاپیداھوناایک فطری عمل اوربدن کی ضرورت ھے باقی آئیندہ محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 84۔۔۔
حیاتی اعضاء کی فعلی خرابی سے ھی مرض پیدا ھوتی ھے یہان تک بات پچھلی پوسٹ مین پہنچی تھی
یعنی مرض کی پیدائش ھمیشہ عضلاتی اعصابی یا غدی مزاج سے شروع ھوتی ھے اس لحاظ سے بنیادی امراض یعنی مفردتحاریک کی تعداد تین ھے اعصابی مرض یا تحریک عضلاتی مرض یا تحریک اور غدی مرض یا تحریک
افعال زندگی چونکہ حیاتی مفرداعضاء کے باھمی تعاون سے سرانجام پاتے ھین ا لئے ھر عضو کبھی ایک اور کبھی دوسرے سے تعلق قائم کرتا ھے یاد رکھین یہ رابطہ حقیقت مین اعضائے ریئسہ کے خدام کے درمیان ھوتا ھے اور یہ تعلق خواہ حالت صحت ھو یا حالت مرض ھو دونون صورتون مین قائم رھتا ھے
اب اھم بات سمجھین حالت صحت مین ایک اعضاء کا تعلق کبھی ایک سے کبھی دوسرے سے جڑتا رھتا ھے یعنی مثال کے طور پر دماغ ھے تو اس کا رابطہ کبھی جگر سے ھوجائے گا تو کبھی دل سے ھو جائے گا یعنی اپنی ضرورت کے مطابق یہ رابطہ بدلتا رھتا ھے لیکن جب مرض آتی ھے تو یہ رابطہ ایک جگہ ھی رک جاتا ھے یعنی پھر رابطہ دماغ کا اگر جگر سے ھے تو پھر پکا رابطہ جگر سے ھی جڑا رھے گا وہ مرض کی حالت مین ایک لمحے کے لئے بھی دل سے رابطہ نہین کرے گا پس اسی کو حالت مرض کہتے ھین اب آپ کے ذمے یہ ھے کہ اس کا رابطہ جو ایک ھی جگہ جڑا کھڑا ھے یعنی دماغ کا جگر سے پکا رابطہ منجمد ھوچکا ھے بس آپ نے دماغ کا رابطہ جگر سے توڑ کر دل سے کردینا ھے تو جسم صحت کی جانب چل پڑے گا یعنی اعصابی تحریک کی صورت مین اعصاب کا تعلق غدد سے ھوگا تو آپ نے اسے اعصابی عضلاتی کی طرف لےجانا ھے اب اس طرح دو تحریکین اعصاب کے متعلق بن جاتی ھین ایک اعصابی غدی تو دوسری اعصابی عضلاتی
بالکل اسی طرح ھر مفرداعضاء کی دو دو تحاریک بنتی ھین جیسے عضلات کا تعلق اگر اعصاب سے ھے تو عضلاتی اعصابی اور عضلاتی غدی اور غدد کا تعلق جب عضلات سے ھوتا ھے تو ایک غدی عضلاتی اور جب اعصاب سے رابطہ ھوتا ھے تو غدی اعصابی تحریک بن جاتی ھے یاد رکھین یہ تحریکین حقیقت مین اعضائے ریئسہ کے خدام کے انفرادی افعال کو ظاھر کرتی ھین جن کے اشتراک سے زندگی وجود پاتی ھے اور صحت قائم رھتی ھے
اب مرض کی تشریح ھم یون بھی کرسکتے ھین کہ اول ان چھ تحاریک کے افعال مین سے کسی ایک مین بھی خرابی پیدا ھوگئی اور پھر ان کا قدرتی اشتراک کا عمل بگڑ جاتا ھے تو اسے مرض کہتے ھین
اب علاج کی تعریف مین ھم یہ کہہ سکتے ھین کہ اعضائے ریئسہ کے بیمار خادم کے طبعی فعل کو بحال کرنا علاج وصحت کہلاتا ھے یاد رکھین اگر آپ اسے بتائے اصول کے مطابق سمجھین گے تو طبعی فعل کو بحال کرنا اس طرح آپ جسمانی رطوبات کی ترکیب خلیات اور اعضاء سب درست ھوجاتے ھین نظریہ مفرداعضاء کی تشریحات کے مطابق جسم مرکب مین جو حالت مرض یا افراط وتفریط پیدا ھوتی ھے وہ دراصل کسی فعلی مفرد عضو کی خرابی یعنی تحریک کا نتیجہ ھے اس کے طبعی فعل کو بحال کردینے سے پورا جسم صحت مند ھوجاتا ھے
بقائے صحت اور قیام زندگی کے لئے افعال زندگی کا قدرتی انداز مین سرزد ھوتے رھنا ضروری ھے یہ دراصل مرکب افعال ھوتے ھین جو فعلی مفرد اعضاء کی مربوط منظم اور مشترک جدوجہد کے تابع ھین صدورافعال کے لئے توانائی کا تسلسل اورعضوی استحکام ضروری ھے جو متوازن غذا کی فراھمی اس کے جزو بدن بنتے رھنے اور زائد بیکار مادون کے اخراج ھوتے رھنے سے ممکن ھے بصورت دیگر مفرداعضاء مین کیفیاتی نفسیاتی کیمیائی اور خلطی اور عضوی تبدیلیون سے ان کےفعل مین افراط تفریط پیدا ھوکر جسمانی نظام بگڑجاتاھے۔ان تبدیلیون یامحرکات سےجس عضو مین تیزی یعنی تحریک ھوگی وہ عضو ماؤف اور بیمار ھے ایسی حالت مین یاتو وہاپنی رطوبات تیزی سے خارج کررھا ھے (مشینی تحریک )یا جذب(اکٹھا)کررھاھے( کیمیاوی تحریک)
یہ دونون صورتین غیرطبعی یامرض ھین اس کے نتیجے مین دیگردونون مفرد اعضاء کےافعال عمل اورساخت مین تفریط پیداھوجاتی ھےاسےتحلیل اور تسکین کےنام سےموسوم کیاجاتاھے
تحریک تحلیل اورتسکین ایک خودکارعمل اور مستقل مظہر ھے ایک عضومین تحریک کےنتیجےمین دیگردونون مفرداعضاء مین تحلیل یاتسکین کاپیداھوناایک فطری عمل اوربدن کی ضرورت ھے باقی آئیندہ محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment