Sunday, May 5, 2019

ھور چُوپو

۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ ھور چُوپو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی کبھی معلوماتی تاریخی حقائق پہ بھی مضمون ھونا چاھیے
لیکن آج کا عنوان تجویز کرنے کے لئے سرمد وقاص کا ھاتھ ھے فونک گفتگو ھو رھی تھی اور مین اسے کہہ رھا تھا سرمد کل آجاؤ مین تجھے شتر مرغ کا گوشت کھلاتا ھون کل شتر مرغ ھمارے یہان ذبح ھو گا لاھور مین تو گوشت پندرہ سو سے دوھزار روپے کلو آجکل ملتا ھے لیکن ھمارے یہان بارہ سو روپے کلو ملتا ھے دوستو شتر مرغ کا گوشت نہایت ھی لذیذ اور دل کے مریضون کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتا ھے یہ سب کچھ اس لئے بتا رھا ھون کہ بات اس گوشت سے شروع ھوئی اور چکن تک آگئی جسے ھم ولایتی چوچے کا گوشت بھی کہتے ھین بحث اس کی افادیت پہ آگئی سرمد کہنے لگا کہ مین نے ایک آرٹیکل پڑھا ھے جس مین یہ لکھا تھا کہ برائلر مین وہ سب خصوصیات پائی جاتی ھین جو سور کے گوشت مین پائی جاتی ھین مین نے کہا پڑھا تو مین نے بھی ھے کہ اس مین سور کا کچھ نہ کچھ کردار ھے لیکن یہ سب مضامین مستند حیثیت نہین رکھتے کیونکہ ھمارے پاس ایسی لیبارٹری موجود نہین ھے جس سے اصل حقیقت کا پتہ چلایا جا سکے ھان اس کا گوشت مسلسل کھانے والون کا حشر مین نے اپنی آنکھون سے ضرور دیکھا ھے جسم پھول جاتا ھے ایک ھی جگہ بیٹھے رھنے کو جی چاھتا ھے اور وہ سب امراض بگڑی شکل مین اس شخص کے اندر موجود ھوتی ھین جو اس مرغ مین پائی جاتی ھین مثلا ھائیڈرو۔۔۔ کا کسی کریزا۔۔ایکولائی ۔۔گمبھورو ۔۔ اینڈی ۔۔ یہ عام مشہور امراض ھین اس مرغ کی اور اسے کھانے والا دل کا مریض ھو نہ ھو لیکن دل کے پاس اور پھیپھڑوں مین پانی اکثر جمع ھوتا ھے جوڑون کے امراض مین اکثر ایسے لوگ ملوث ھوتے ھین پیٹ گیس خمیر کا شکار لازما اسے کھانے والے ھوتے ھین نزلہ زکام عام رھتا ھے قوت مدافعت بدن مین کم ھوتی ھے اگر مدافعتی نظام گڑ بڑ ھو تو چھوت دار امراض کا بندہ اکثر شکار رھتا ھے یعنی وہ سب خوبیان جو اس مرغ مین پائی جاتی ھین وہ بندہ اپنا لیتا ھے اب مین اس فلسفہ پہ کہ عادات وتاثیرات کیسے منتقل ھوتی ھین اس پہ دو حوالے ضرور دونگا ایک تاریخی ایک طبی حوالہ
پہلے تاریخی حوالہ۔۔۔ جن دوستو نے تاریخ پڑھی ھے یا مطالعہ کیا ھے وہ سبائیون کے بارے مین ضرور جانتے ھونگے سبائیون کی فوج کا ایک حصہ جسے فدائی کہا جاتا تھا فدائی کمانڈو ایکشن کرتے تھے اور یہ آج کے خود کش بمبار سمجھ لین جنہین اپنی جان کی پروا نہین ھوتی ان فدائیون کی ٹرینگ ایسی ھوتی تھی یہ انتہائی خونخوار مکار دلیر اور چالاک ھوتے تھے یہ اکثر حملہ آور ھونے کے بعد بچ کر نکل آیا کرتے تھے کیا آپ جانتے ھین ان مین یہ سب خوبیان کیسے آتی تھی تو دوستو انہین ورزش یا ٹرینگ کے ساتھ ساتھ غذا مین بلیون کا گوشت اور حشیش پلائی جاتی تھی بلی کا گوشت کھلانے کا فلسفہ اس لئے تھا کہ تمام بلی والی خوبیان ایک فدائی مین پیدا ھو جائین اور ھو جایا کرتی تھین اب دوسری طبی مثال ۔۔۔تمام قدیم حکماء متفقہ الیہ اس بات کے قائل تھے کہ انسان کا جو اعضاء بیمار ھے اسے حلال جانور کے اسی حصہ کا گوشت بعض صورتون مین کھلانے سے مرض مین افاقہ ھوتا ھے جیسے آج بھی گھٹنے کے درد والے یا دیگر جوڑون کی دردون مین پاۓ کھانے کو کہا جاتا ھے یعنی اعضاء کی تاثیر اس بیمار اعضاء کو تقویت دینے مین معاون ھو یہ مسلمہ اصول ھے جیسے آج بھی سنگرھنی کے مریض کو سنگ دانہ مرغ دینے سے یا اوجھری کھلانے سے فوری آرام آتا ھے یعنی اوجھری سنگرھنی کا اٹل علاج ھے آزما کردیکھ لین
تو کیا خیال ھے دوستو اگر برائلر کا گہری نظر سے مشاھدہ کرین اس کے چلنے پھرنے بیٹھنے کھانے رھنے کا مشاھدہ کرین اور یہ بھی مشاھدہ کرین ایک فارم مین نراور مادہ دونون ھوتے ھین کبھی آپ نے کسی نر کو کسی مادہ سے اٹھکلیان کرتے دیکھا ؟اگر نہین دیکھا تو مرد بھی پھر( بہن جی) ھی بن جاتا ھے بس آپ کھائین اور باجی باجی پکارتے رھین مین نہین کھاتا بلکہ اس سے بہتر ھے دال سبزی کھا لیا جاۓ یا بڑا گوشت کھائین جو نہایت ھی طاقتور ھوتا ھے سنا تھا جب انگریز برصغیر پہ قابض ھوۓ تو یہان بھینس کا دودھ نہین پیتے تھے صرف گاۓ کے دودھ کو ترجیح دیتے تھے پتہ ھے کیون؟ اس لئے کہ بھینس اکثر کیچڑ مین لیپٹی رھتی ھے صفائی پسند جانور نہین ھے جبکہ گاۓ صاف رھنا پسند کرتی ھے اب تو زمانہ بدل گیا ھے اب تو بھینسین بھی میک اپ کرکے رھتی ھین ؟؟؟؟؟
https://www.facebook.com/groups/126909197934246/permalink/316221309003033/

No comments:

Post a Comment