۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخیص مزاج اور تشخیص امراض ۔۔۔قسط2۔۔
اس کا آپ کو اتنا ھی فائدہ ھو گا غلط افواھون سے بچ سکین گے غلط تشریحات سے بچ سکین گے پچھلی پوسٹ مین کچھ لوگون نے کمنٹس دیے کہ یقین نہین ھونا چاھیے تو میرے بھائی اسی سردردی مین تو لگا ھون کہ سمجھ ضرور لین لیکن یقین نہ کرین ھمارا موضوع تشخیص مرض اور تشخیص مزاج ھے مین نے اب سب سے پہلے سرسری ذکر علم نجوم پہ کیا تو اس لئے کیا کہ علم نجوم مین زائچہ بنایا جاتا ھے تو اس کے بارہ گھر ھوتے ھین یا بارہ خانے ھوتے ھین اب ترتیب سے سب گھرون کے نام لکھے دیتا ھون ۔۔۔ بیت الطالع۔۔۔بیت المال ۔۔۔بیت الاقربا۔۔بیت الارض ۔۔بیت اولاد والعشق۔۔۔بیت الامرض ۔۔ بیت الزوج ۔۔۔بیت الخوف ۔۔۔بیت السفر ۔۔ بیت العزت ۔۔۔ بیت الامید ۔۔۔بیت الاعداء
اب دیکھ لین چھٹا گھر بیت الامرض کا ھے اس گھر مین مرض مزاج اورعلاج آتا ھے اسی طرح نجوم مین عمل دخل بروج اور ستارون کا ھے تو یاد رکھین نجوم مین بروج کے چار ھی مزاج ھین اب ھلکی سی یاداشت اس پہ بھی لکھے دیتا ھون
آتشی بروج۔۔۔حمل ۔۔اسد قوس۔۔مزاج گرم خشک یعنی صفراوی طبع آتشی ھے ان کا تعلق خونی امراض سے ھے
خاکی بروج۔۔۔ثور۔۔سنبلہ ۔۔جدی ۔۔مزاج سرد خشک یعنی سوداوی ھے طبع خاکی ھے پرانی اور دیرینہ امراض سے تعلق ھوتا ھے
بادی بروج۔۔جوزا۔۔۔میزان ۔۔۔دلو ۔۔۔مزاج گرم تر مزاج دموی طبع بادی ان کا تعلق پھیپھڑوں اور دل کے امراض سے ھے
آبی بروج ۔۔ سرطان ۔۔۔عقرب ۔۔حوت۔۔مزاج بلغمی سردتر طبع آبی ھوتی ھے پیشاب اور زکام اور رطوبتی امراض سے متعلق ھین
بس میری بحث کا تعلق صرف ان باتون سے ھے باقی علم نجوم کی پیش گوئی درست ھے یا غلط یہ ھمارا موضوع نہین ھے براہ کرم کمنٹس صرف متعلقہ موضوع پہ ھونگے تو بات درست ھو گی اس کے علاوہ باقی کمنٹس ڈلیٹ کردیے جائین گے جواب تو بہت دور کی بات ھے دوسری بات غلطی مجھ سے بھی ھو سکتی ھے مین بھی آپ جیسا ان پڑھ سا بندہ ھون میرا کونسا دعوہ ھے کہ عالم بےبدل ھون مجھے بھی طالب علم سمجھا کرین بھئی سچ تو یہ ھے اللہ کی کائینات مین میرے جیسون سے ھزارون سینئر بزرگ موجود ھین جن کے سامنے اپنی حیثیت طفل مکتب جیسی ھے خیر بات موضوع کی طرف موڑتے ھین جیسا کہ مین پہلے لکھ چکا ھون اسی طرح علم الاعداد مین بھی ھندسون کا مزاج اور تقسیم موجود ھے جس کی کچھ تشریح پچھلی پوسٹ مین کر چکا ھون اسی طرح پامسٹری مین بھی ھاتھ کی لیکرون سے اندازے لگاۓ جاتے ھین اب پامسٹری مین ایک نام بہت بڑا اور مشہور بھی ھے وہ ھے۔ کیرو۔اس شخص نے اس فن مین عمدہ تشریحات کی ھین لیکن سب سے زیادہ ھاتھ کی لکیرون سے تشخیص مزاج و مرض پہ ھندی طب آیورویدک نے کیا باقائدہ تشخیص بذریعہ ھاتھ کی لکیرون سے مکمل کتابین تک لکھی لیکن یہ بھی طریقہ ناکام رھااس سسٹم مین بہت کچھ عمل دخل بدھ مذھب کابھی رھا ھے اب یہ طریقہ بھی غلط اور نامکمل تھا اب کسی کے دونون ھاتھ ھی نہ ھون تو وہ تو گیاکام سے ۔۔۔ اب اسی طرح باقی طریقہ تشخیص جن کا ذکر ھو چکا ھے ان مین ابہام اور غلطیان بے شمار ھین جیسے کسی کی درست تاریخ پیدائش میسر نہین ھے تو صحیح تشخيص ممکن نہین ھے اب ایک گونگا کیسے اپنا نام بتاۓ یاتاریخ پیدائش بتاۓ یعنی ابہامات بہت زیادہ ھین اب ان سب مین معتبر طریقہ چہرہ شناسی ھے جس پہ طب نے باقائدہ دلائل سے زور بھی دیا ھے چہرہ دیکھ کر بے شمار طبیب بلکہ ھر بڑاطبیب کسی نہ کسی حد تک مرض کی تہہ تک پہنچ جاتاھے اب بعض بعض امراض مین تو اتنا تجربہ ھوجایا کرتا ھے کہ حکماءفتوہ تک لگا دیتے ھین اب ھمارے سید ادریس گیلانی صاحب اس فن مین بہت طاق ھین ان سے بھی درخواست کرون گاکہ وہ اس فن کی کچھ تشریحات کرین ھاتھ کی انگلیان اور پورے دیکھ کر بہت کچھ بتایا جا سکتا ھے لیکن اگر یہ کہاجاۓ کہ سرسے لے کر پاؤن تک ھر مرض کی تشخیص ممکن ھے تو قطعی نہین بلکہ چیدہ چیدہ امراض پہ ممکن ھے اب اس فن پہ سب طریقہ علاج یعنی ایلوپیتھک ھیوموپیتھی آیورویدک طب یونانی سب اس طریقہ تشخيص کو کچھ نہ کچھ استعمال ضرور کرتے ھین
لیکن یاد رکھین دو فن تشخیص براۓ مزاج و مرض جن کا وزن سب سے بھاری ھے جن کاآج تک کوئی مقابلہ نہ ھو سکا وہ ھے بذریعہ نبض اور بذریعہ قارورہ
لیکن اس کے باوجود تحقیق رکی نہین ھے نئی سے نئی تحقیقات حکماء کرام سامنے لاتے رھے جن مین کپڑاسونگھ کر مرض کابتانا بھی شامل ھے یہ طریقہ تشخیص بہت سے لوگون کے لئے بہت حیران کن ھو گا لیکن انشاء اللہ اگلی پوسٹ مین اس کی وضاحت مختصر تشریح سے کردونگا یہ کوئی مشکل یا پراسرار طریقہ نہین ھے بلکہ بہت سادہ سا سسٹم ھے باقی میرے پاس جو اب سے نیا طریقہ تشخيص مرض و مزاج ھے وہ ھے جسم کے مختلف حصون کاٹمپریچرلے کر تشخيص کرنا یا پھر ایک دوسرا طریقہ بھی ھے جس کے بارے مین عرصہ پہلے ایک پوسٹ بھی لکھ چکا ھون وہ ھے نبض کی رفتارسے مزاج کی پہچان باقی آئیندہ
۔۔۔۔۔تشخیص مزاج اور تشخیص امراض ۔۔۔قسط2۔۔
اس کا آپ کو اتنا ھی فائدہ ھو گا غلط افواھون سے بچ سکین گے غلط تشریحات سے بچ سکین گے پچھلی پوسٹ مین کچھ لوگون نے کمنٹس دیے کہ یقین نہین ھونا چاھیے تو میرے بھائی اسی سردردی مین تو لگا ھون کہ سمجھ ضرور لین لیکن یقین نہ کرین ھمارا موضوع تشخیص مرض اور تشخیص مزاج ھے مین نے اب سب سے پہلے سرسری ذکر علم نجوم پہ کیا تو اس لئے کیا کہ علم نجوم مین زائچہ بنایا جاتا ھے تو اس کے بارہ گھر ھوتے ھین یا بارہ خانے ھوتے ھین اب ترتیب سے سب گھرون کے نام لکھے دیتا ھون ۔۔۔ بیت الطالع۔۔۔بیت المال ۔۔۔بیت الاقربا۔۔بیت الارض ۔۔بیت اولاد والعشق۔۔۔بیت الامرض ۔۔ بیت الزوج ۔۔۔بیت الخوف ۔۔۔بیت السفر ۔۔ بیت العزت ۔۔۔ بیت الامید ۔۔۔بیت الاعداء
اب دیکھ لین چھٹا گھر بیت الامرض کا ھے اس گھر مین مرض مزاج اورعلاج آتا ھے اسی طرح نجوم مین عمل دخل بروج اور ستارون کا ھے تو یاد رکھین نجوم مین بروج کے چار ھی مزاج ھین اب ھلکی سی یاداشت اس پہ بھی لکھے دیتا ھون
آتشی بروج۔۔۔حمل ۔۔اسد قوس۔۔مزاج گرم خشک یعنی صفراوی طبع آتشی ھے ان کا تعلق خونی امراض سے ھے
خاکی بروج۔۔۔ثور۔۔سنبلہ ۔۔جدی ۔۔مزاج سرد خشک یعنی سوداوی ھے طبع خاکی ھے پرانی اور دیرینہ امراض سے تعلق ھوتا ھے
بادی بروج۔۔جوزا۔۔۔میزان ۔۔۔دلو ۔۔۔مزاج گرم تر مزاج دموی طبع بادی ان کا تعلق پھیپھڑوں اور دل کے امراض سے ھے
آبی بروج ۔۔ سرطان ۔۔۔عقرب ۔۔حوت۔۔مزاج بلغمی سردتر طبع آبی ھوتی ھے پیشاب اور زکام اور رطوبتی امراض سے متعلق ھین
بس میری بحث کا تعلق صرف ان باتون سے ھے باقی علم نجوم کی پیش گوئی درست ھے یا غلط یہ ھمارا موضوع نہین ھے براہ کرم کمنٹس صرف متعلقہ موضوع پہ ھونگے تو بات درست ھو گی اس کے علاوہ باقی کمنٹس ڈلیٹ کردیے جائین گے جواب تو بہت دور کی بات ھے دوسری بات غلطی مجھ سے بھی ھو سکتی ھے مین بھی آپ جیسا ان پڑھ سا بندہ ھون میرا کونسا دعوہ ھے کہ عالم بےبدل ھون مجھے بھی طالب علم سمجھا کرین بھئی سچ تو یہ ھے اللہ کی کائینات مین میرے جیسون سے ھزارون سینئر بزرگ موجود ھین جن کے سامنے اپنی حیثیت طفل مکتب جیسی ھے خیر بات موضوع کی طرف موڑتے ھین جیسا کہ مین پہلے لکھ چکا ھون اسی طرح علم الاعداد مین بھی ھندسون کا مزاج اور تقسیم موجود ھے جس کی کچھ تشریح پچھلی پوسٹ مین کر چکا ھون اسی طرح پامسٹری مین بھی ھاتھ کی لیکرون سے اندازے لگاۓ جاتے ھین اب پامسٹری مین ایک نام بہت بڑا اور مشہور بھی ھے وہ ھے۔ کیرو۔اس شخص نے اس فن مین عمدہ تشریحات کی ھین لیکن سب سے زیادہ ھاتھ کی لکیرون سے تشخیص مزاج و مرض پہ ھندی طب آیورویدک نے کیا باقائدہ تشخیص بذریعہ ھاتھ کی لکیرون سے مکمل کتابین تک لکھی لیکن یہ بھی طریقہ ناکام رھااس سسٹم مین بہت کچھ عمل دخل بدھ مذھب کابھی رھا ھے اب یہ طریقہ بھی غلط اور نامکمل تھا اب کسی کے دونون ھاتھ ھی نہ ھون تو وہ تو گیاکام سے ۔۔۔ اب اسی طرح باقی طریقہ تشخیص جن کا ذکر ھو چکا ھے ان مین ابہام اور غلطیان بے شمار ھین جیسے کسی کی درست تاریخ پیدائش میسر نہین ھے تو صحیح تشخيص ممکن نہین ھے اب ایک گونگا کیسے اپنا نام بتاۓ یاتاریخ پیدائش بتاۓ یعنی ابہامات بہت زیادہ ھین اب ان سب مین معتبر طریقہ چہرہ شناسی ھے جس پہ طب نے باقائدہ دلائل سے زور بھی دیا ھے چہرہ دیکھ کر بے شمار طبیب بلکہ ھر بڑاطبیب کسی نہ کسی حد تک مرض کی تہہ تک پہنچ جاتاھے اب بعض بعض امراض مین تو اتنا تجربہ ھوجایا کرتا ھے کہ حکماءفتوہ تک لگا دیتے ھین اب ھمارے سید ادریس گیلانی صاحب اس فن مین بہت طاق ھین ان سے بھی درخواست کرون گاکہ وہ اس فن کی کچھ تشریحات کرین ھاتھ کی انگلیان اور پورے دیکھ کر بہت کچھ بتایا جا سکتا ھے لیکن اگر یہ کہاجاۓ کہ سرسے لے کر پاؤن تک ھر مرض کی تشخیص ممکن ھے تو قطعی نہین بلکہ چیدہ چیدہ امراض پہ ممکن ھے اب اس فن پہ سب طریقہ علاج یعنی ایلوپیتھک ھیوموپیتھی آیورویدک طب یونانی سب اس طریقہ تشخيص کو کچھ نہ کچھ استعمال ضرور کرتے ھین
لیکن یاد رکھین دو فن تشخیص براۓ مزاج و مرض جن کا وزن سب سے بھاری ھے جن کاآج تک کوئی مقابلہ نہ ھو سکا وہ ھے بذریعہ نبض اور بذریعہ قارورہ
لیکن اس کے باوجود تحقیق رکی نہین ھے نئی سے نئی تحقیقات حکماء کرام سامنے لاتے رھے جن مین کپڑاسونگھ کر مرض کابتانا بھی شامل ھے یہ طریقہ تشخیص بہت سے لوگون کے لئے بہت حیران کن ھو گا لیکن انشاء اللہ اگلی پوسٹ مین اس کی وضاحت مختصر تشریح سے کردونگا یہ کوئی مشکل یا پراسرار طریقہ نہین ھے بلکہ بہت سادہ سا سسٹم ھے باقی میرے پاس جو اب سے نیا طریقہ تشخيص مرض و مزاج ھے وہ ھے جسم کے مختلف حصون کاٹمپریچرلے کر تشخيص کرنا یا پھر ایک دوسرا طریقہ بھی ھے جس کے بارے مین عرصہ پہلے ایک پوسٹ بھی لکھ چکا ھون وہ ھے نبض کی رفتارسے مزاج کی پہچان باقی آئیندہ
No comments:
Post a Comment