۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ تشخیص مزاج و تشخیص مرض ۔۔۔ قسط نمبر 4۔۔۔۔
آج ھمارے موضوع مین تشخیص کے ایسے طریقے شامل ھین جو اس سے پہلے آپ نے آزماۓ نہین ھونگے خیر ایک بات کو مین عرصہ پہلے بھی آپ کو بتا چکا ھون کہ نبض کی رفتار سے مزاج کی پہچان بڑی حد تک درست کی جا سکتی ھے آئیے آج نئے سرے سے لکھتے ھین تو سنین۔۔۔
بلغمی مزاج۔۔۔ اس مین نبض کی ڈھڑکن یا رفتار فی منٹ 65 تک اگر ھو تو سمجھ لین مزاج بلغمی یا اعصابی ھے
سوداوی مزاج ۔۔۔۔ اگر نبض 65 سے اوپر چلی گئی اور 105 کے درمیان یعنی ان لکھے گئے فگر کے درمیان کہین بھی نبض کی رفتار فی منٹ ھے تو مزاج سوداوی ھی ھے
صفراوی مزاج ۔۔۔ اگر نبض 105 سے زیادہ 106 بھی ھو گئی تو مزاج صفراوی ھے
اب بہت سے لوگون کے ذھن مین سوال پیدا ھوا ھو گا بعض اوقات انسان تیز دوڑ کر آتا ھے یا کسی کو شدید ڈر یا خوف یا کسی اچانک ایسے حادثے مین نبض کی رفتار بھی بڑھ جاتی ھے یا دل والی سائیڈ پہ کبھی کبھی ریاح پھنس کر تیز دھڑکن کا سبب بن جاتے ھین اور دل کی رفتار فی منٹ ڈیڑھ سو بھی ھو سکتی ھے تو دوستو یہ سب علامات عارضی یا حادثاتی ھین ان سے ھٹ کر نارمل حالت مین یا عام مرض کی حالت مین مذکورہ لکھی گئی فی منٹ رفتارین نوٹ کرکے مزاج کا صحیح فیصلہ کر سکتے ھین آھستہ آھستہ تجربہ ھو جانے پہ عبور حاصل ھو جاتا ھے اور اب اس تحقیق کی بات کرتے ھین جس کا آپ کو شدت سے انتظار ھے یعنی تھرمامیٹر سے مزاج کی درست پہچان لیکن مین آپ سے پھر بھی یہی کہون گا نبض کی طرف توجہ کرین اور قارورہ کی طرف توجہ کرین ھان کچھ لوگون نے اس پہ بڑے تضحیک والے مضمون بھی لکھے ھین کہ بھئی کہان لوگون کے پیشاب سونگھتے پھرین تو مجھے بچپن مین پڑھی ایک کہانی یاد آتی ھے جس کا عنوان تھا ۔۔۔ دی گریپ آر سوئر۔۔۔ یعنی انگور کھٹے ھین یہ امید ھے کہانی سب نے پڑھ رکھی ھو گی بات کچھ یون ھے کہ جب علم انسان کی سمجھ مین نہ آۓ یا کوئی صحیح طرح سے سمجھا نہ سکتا ھون تا لازم بات ھے اس علم پہ کوئی نہ کوئی الزام لگاکر اسے رد کرنا ھی دل مطمئن ھو سکتا ھے یعنی جب انگور اونچائی پہ تھے حاصل ھو نہین سکتے تھے بس دل کو سمجھانے کے لئے انہین کھٹے کہہ دیا بالکل کچھ علم طب کے نااھل حضرات نے طب کی تضحیک کرکے اسے رد کرنے کی کوشش کرتے ھین اس وقت یہ لوگ دو باتین بھول جاتے ھین ایک روزانہ اپنے قارورہ اور براز سے معطر ھونے والی بات شاید ان کے بول و براز سے کوئی صندلی مہک نکلتی ھو دوسری بات ایلوپیتھک لیب مین دن رات بول براز کے ھی ٹیسٹ کیے جاتے ھین اور بو رنگ تک رپورٹ مین لکھا جاتا ھے تو طب کیون اس طریقہ تشخیص کو چھوڑے اور یہ بات بھی یاد رکھین طب کے پاس وسائل کی کمی کے باوجود سب سے مستند اور آسان طریقہ تشخیص ھے بے شمار ایسے مریضون کی نشاندھی کر سکتا ھون کہ جن کی تشخیص کے بعد جو کچھ لکھ کر دیا وھی کچھ لاکھون روپیہ لگا کر ٹیسٹ کروانے پہ بھی نکلا خیر یہ سب کچھ تو بہت تجربہ ھوجانے کے بعد ھی آتا ھے راتون رات نہین آجاتا یہ بات بھی ذھن مین رھے کہ کبھی کبھی تشخیص مجھ سے بھی غلط ھو جایا کرتی ھے پل پل مین رب کائینات کی قدرت سامنے آتی رھتی ھے خیر موضوع کی طرف چلتے ھین
آپ یہ تو جانتے ھی ھین کائینات مین ھر چیز کی مقدار پیمائش کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی آلہ مقرر ھی ھے مثلا وزن ۔۔لمبائی چوڑائی بلکہ وقت تک پیمانہ جات مقرر ھین لیکن آپ کے پاس پیمائش مرض کے لئے کوئی بھی تو آلہ نہین ھے لین پھر آج آپ کو انتہائی چھوٹے سے ھی آلہ سے مزاج کی درست تشخیص کا طریقہ کار بتلاۓ دیتے ھین اس آلہ کو استعمال کرنے کا احسن طریقہ سمجھاۓ دیتا ھون پہلے آپ نبض اور مریض کی پوری مرض کی ھسٹری سنین اب آپ کو کچھ نہ کچھ یہ اندازہ تو ھو گیا ھو گا کہ کونسا مزاج ھو سکتا ھے تو آپ اس کے مطابق مطلوبہ مقام کا ٹمپریچر لے کر حتمی فیصلہ کر سکتے ھین
جیسے اگر آپ کے پاس ایک مریض آتا ھے اپنی تکلیف بیان کرتا ھے تو آپ کے دل مین یہ بات جاتی ھے کہ ھو سکتا ھے یہ شخص اعصابی عضلاتی مزاج رکھتا ھے تو اسے چیک کرنے کے لئے آپ کہ آیا واقعی یہ شخص بلغمی مزاج ھی رکھتا ھے تو دائین کان اور جبڑے کے ساتھ نرم جگہ پر تھرمامیٹر رکھ کر حرارت نوٹ کرین اسی طرح عضلاتی اعصابی مزاج چیک کرنے کی جگہ دائین بغل مین تھرمامیٹر رکھین اب عضلاتی غدی مزاج کے لئے دائین آخری پسلی سے کولہے کی ھڈی تک کسی بھی نرم جگہ سے ٹمپریچر لین اب غدی عضلاتی مزاج چیک کرنے کےلئے بایان کان اور جبڑے کی ھڈی کے ساتھ نرم جگہ پہ تھرمامیٹر لگائین اسی طرح غدی اعصابی مزاج چیک کرنے کے لئے بائین بغل مین اور اعصابی غدی کے لئے بائین پسلی اور کولہے تک کسی بھی نرم جگہ کا ٹمپریچر لین
اب آپ سوچ رھے ھون گے ٹمپریچر سے اب اندازہ کیسے کرین تو ھم ایک طبی قانون تو سب ھی جانتے ھین کہ ھر تحریک مین سردی کی وجہ سے سکیڑ ۔۔۔ باقی مضمون اگلی قسط مین
۔۔۔۔۔۔ تشخیص مزاج و تشخیص مرض ۔۔۔ قسط نمبر 4۔۔۔۔
آج ھمارے موضوع مین تشخیص کے ایسے طریقے شامل ھین جو اس سے پہلے آپ نے آزماۓ نہین ھونگے خیر ایک بات کو مین عرصہ پہلے بھی آپ کو بتا چکا ھون کہ نبض کی رفتار سے مزاج کی پہچان بڑی حد تک درست کی جا سکتی ھے آئیے آج نئے سرے سے لکھتے ھین تو سنین۔۔۔
بلغمی مزاج۔۔۔ اس مین نبض کی ڈھڑکن یا رفتار فی منٹ 65 تک اگر ھو تو سمجھ لین مزاج بلغمی یا اعصابی ھے
سوداوی مزاج ۔۔۔۔ اگر نبض 65 سے اوپر چلی گئی اور 105 کے درمیان یعنی ان لکھے گئے فگر کے درمیان کہین بھی نبض کی رفتار فی منٹ ھے تو مزاج سوداوی ھی ھے
صفراوی مزاج ۔۔۔ اگر نبض 105 سے زیادہ 106 بھی ھو گئی تو مزاج صفراوی ھے
اب بہت سے لوگون کے ذھن مین سوال پیدا ھوا ھو گا بعض اوقات انسان تیز دوڑ کر آتا ھے یا کسی کو شدید ڈر یا خوف یا کسی اچانک ایسے حادثے مین نبض کی رفتار بھی بڑھ جاتی ھے یا دل والی سائیڈ پہ کبھی کبھی ریاح پھنس کر تیز دھڑکن کا سبب بن جاتے ھین اور دل کی رفتار فی منٹ ڈیڑھ سو بھی ھو سکتی ھے تو دوستو یہ سب علامات عارضی یا حادثاتی ھین ان سے ھٹ کر نارمل حالت مین یا عام مرض کی حالت مین مذکورہ لکھی گئی فی منٹ رفتارین نوٹ کرکے مزاج کا صحیح فیصلہ کر سکتے ھین آھستہ آھستہ تجربہ ھو جانے پہ عبور حاصل ھو جاتا ھے اور اب اس تحقیق کی بات کرتے ھین جس کا آپ کو شدت سے انتظار ھے یعنی تھرمامیٹر سے مزاج کی درست پہچان لیکن مین آپ سے پھر بھی یہی کہون گا نبض کی طرف توجہ کرین اور قارورہ کی طرف توجہ کرین ھان کچھ لوگون نے اس پہ بڑے تضحیک والے مضمون بھی لکھے ھین کہ بھئی کہان لوگون کے پیشاب سونگھتے پھرین تو مجھے بچپن مین پڑھی ایک کہانی یاد آتی ھے جس کا عنوان تھا ۔۔۔ دی گریپ آر سوئر۔۔۔ یعنی انگور کھٹے ھین یہ امید ھے کہانی سب نے پڑھ رکھی ھو گی بات کچھ یون ھے کہ جب علم انسان کی سمجھ مین نہ آۓ یا کوئی صحیح طرح سے سمجھا نہ سکتا ھون تا لازم بات ھے اس علم پہ کوئی نہ کوئی الزام لگاکر اسے رد کرنا ھی دل مطمئن ھو سکتا ھے یعنی جب انگور اونچائی پہ تھے حاصل ھو نہین سکتے تھے بس دل کو سمجھانے کے لئے انہین کھٹے کہہ دیا بالکل کچھ علم طب کے نااھل حضرات نے طب کی تضحیک کرکے اسے رد کرنے کی کوشش کرتے ھین اس وقت یہ لوگ دو باتین بھول جاتے ھین ایک روزانہ اپنے قارورہ اور براز سے معطر ھونے والی بات شاید ان کے بول و براز سے کوئی صندلی مہک نکلتی ھو دوسری بات ایلوپیتھک لیب مین دن رات بول براز کے ھی ٹیسٹ کیے جاتے ھین اور بو رنگ تک رپورٹ مین لکھا جاتا ھے تو طب کیون اس طریقہ تشخیص کو چھوڑے اور یہ بات بھی یاد رکھین طب کے پاس وسائل کی کمی کے باوجود سب سے مستند اور آسان طریقہ تشخیص ھے بے شمار ایسے مریضون کی نشاندھی کر سکتا ھون کہ جن کی تشخیص کے بعد جو کچھ لکھ کر دیا وھی کچھ لاکھون روپیہ لگا کر ٹیسٹ کروانے پہ بھی نکلا خیر یہ سب کچھ تو بہت تجربہ ھوجانے کے بعد ھی آتا ھے راتون رات نہین آجاتا یہ بات بھی ذھن مین رھے کہ کبھی کبھی تشخیص مجھ سے بھی غلط ھو جایا کرتی ھے پل پل مین رب کائینات کی قدرت سامنے آتی رھتی ھے خیر موضوع کی طرف چلتے ھین
آپ یہ تو جانتے ھی ھین کائینات مین ھر چیز کی مقدار پیمائش کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی آلہ مقرر ھی ھے مثلا وزن ۔۔لمبائی چوڑائی بلکہ وقت تک پیمانہ جات مقرر ھین لیکن آپ کے پاس پیمائش مرض کے لئے کوئی بھی تو آلہ نہین ھے لین پھر آج آپ کو انتہائی چھوٹے سے ھی آلہ سے مزاج کی درست تشخیص کا طریقہ کار بتلاۓ دیتے ھین اس آلہ کو استعمال کرنے کا احسن طریقہ سمجھاۓ دیتا ھون پہلے آپ نبض اور مریض کی پوری مرض کی ھسٹری سنین اب آپ کو کچھ نہ کچھ یہ اندازہ تو ھو گیا ھو گا کہ کونسا مزاج ھو سکتا ھے تو آپ اس کے مطابق مطلوبہ مقام کا ٹمپریچر لے کر حتمی فیصلہ کر سکتے ھین
جیسے اگر آپ کے پاس ایک مریض آتا ھے اپنی تکلیف بیان کرتا ھے تو آپ کے دل مین یہ بات جاتی ھے کہ ھو سکتا ھے یہ شخص اعصابی عضلاتی مزاج رکھتا ھے تو اسے چیک کرنے کے لئے آپ کہ آیا واقعی یہ شخص بلغمی مزاج ھی رکھتا ھے تو دائین کان اور جبڑے کے ساتھ نرم جگہ پر تھرمامیٹر رکھ کر حرارت نوٹ کرین اسی طرح عضلاتی اعصابی مزاج چیک کرنے کی جگہ دائین بغل مین تھرمامیٹر رکھین اب عضلاتی غدی مزاج کے لئے دائین آخری پسلی سے کولہے کی ھڈی تک کسی بھی نرم جگہ سے ٹمپریچر لین اب غدی عضلاتی مزاج چیک کرنے کےلئے بایان کان اور جبڑے کی ھڈی کے ساتھ نرم جگہ پہ تھرمامیٹر لگائین اسی طرح غدی اعصابی مزاج چیک کرنے کے لئے بائین بغل مین اور اعصابی غدی کے لئے بائین پسلی اور کولہے تک کسی بھی نرم جگہ کا ٹمپریچر لین
اب آپ سوچ رھے ھون گے ٹمپریچر سے اب اندازہ کیسے کرین تو ھم ایک طبی قانون تو سب ھی جانتے ھین کہ ھر تحریک مین سردی کی وجہ سے سکیڑ ۔۔۔ باقی مضمون اگلی قسط مین
No comments:
Post a Comment