۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض و علامات۔۔۔قسط نمبر7۔۔۔
سب سے پہلے بلغم کی زیادتی کی علامات
بدن کا رنگ سفید ھونا
بدن کا ڈھیلا ھونا
بدن کا ملائم اور سرد ھونا
لعاب دھن کا بکثرت ھونا
پیاس کی کمی ھونا لیکن جب بلغم کے ساتھ صفرا ملا ھو تو پیاس زیادہ لگتی ھے
کھاری ذائقہ ھوتا ھے
بلغم کا ویسے ذائقہ نمکین ھوتا ھے
ڈکارین اور نیند کی زیادتی
اب صفرا کی زیادتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدن اور آنکھ کی زردی
زبان کا ذائقہ تلخ اور زبان کا کھردرا ھونا
منہ اور نتھنون کی خشکی
پیاس کی بہت زیادتی
ضعف اشتہا متلی اور پھریری سی محسوس ھونا یعنی کپکی سی آتی ھے
اب سودا کی زیادتی۔۔۔۔۔
جسم مین لاغری پن اور نیلا ھونا
خون کی سیاھی اور گاڑھا پن
غور و فکر کی کثرت
معدہ کی جلن اور ترش ڈکارین آنا اب لازمی طور پہ منہ کا ذائقہ بھی ترش ھی ھوتا ھے
اشتہاۓ کاذب یعنی جھوٹ موٹ کی بھوک لگنا
قارورہ بھی سرخ سیاھی مائل یا اکثر سرخ اور غلیظ ھوتا ھے بدن کا رنگ سیاھی مائل ھوتا ھے
اب ایک اور بات بھی سمجھ لین طب قدیم مین خون کی بھی زیادتی کو لکھا گیا ھے وہ بھی سمجھ لین ۔۔۔
سر کی گرانی انگڑائی جمائی اونگھ اور حواس کی کدورت کند ذھنی زبان کا ذائقہ شیرین ھونا بدن کااور زبان کا رنگ سرخ ھونا باقی اس مضمون کی تشریح بہت کچھ کرنی باقی ھے جس مین آنکھ گال ھونٹ اور چہرے کی رنگت بھی شامل ھین ۔
ایک بات اور بھی ذھن نشین کر لین جس طرح اخلاط کے ذائقے لکھے بالکل اسی ھی طرح اخلاط کی بو بھی ھوتی ھے کھٹی بو یا ترش میٹھی بو کڑوی بو یہ جب مریض کپڑے پہنتا ھے تو چند گھنٹے بعد وھی کپڑے بے شک مریض اتار دے لازما ان مین بو رچ جایا کرتی ھے اب جو لوگ کپڑا سونگھ کر تشخیص کردیا کرتے ھین وہ بے شمار کپڑون کی بو سونگھنے کے بعد تجربات کرکے اس اھل ھو جایا کرتے ھین مزاج تو رھا مزاج اب اس مزاج مین پیدا شدہ امراض بھی تو کافی ھوا کرتی ھین لیکن وہ ھر مشہور مرض کی بو الگ سے پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ھین اور یہ صلاحیت بہت زیادہ محنت کرنے سے پیدا ھوتی ھے آپ بھی بے شک اس پہ محنت کرین ایک ھی مرض کے شکار چند مریضون کے کپڑے سونگھ کر ان کی بو کو اچھی طرح پہچان لین اسی طرح دوسری مرض کے مریضون کے کپڑون سے بو سونگھ کر پہچان کرین دو چاردن کی کوشش سے آپ اچھی اس بو کی پہچان پہ عبور حاصل کر لین گے اب آپ علیحدہ کمرے مین بیٹھ جائین اور کسی کو کہہ کر ان امراض کے متعلقہ کپڑے منگوائین اور ان کو سونگھ کر آپ آسانی سے بتا دین گے کہ یہ جس کے کپڑے ھین یہ فلان مرض مین مبتلا ھے اور آپ کا رزلٹ بالکل درست ھو گا یہ تجربات کرنے کے لئے آپ کسی بھی بڑے ھسپتال چلے جائین جہان ایک مرض کے مریضون کے پورے پورے وارڈ مختص ھین اگر کوئی ڈاکٹر اس فن کو اپناۓ تو بہت جلد عبور حاصل کرسکتا ھے کیونکہ اس کے پاس مواقع زیادہ ھوتے ھین اب بات کو آگے بڑھاتے ھین اب آپ کو بتاتے ھین چہرہ اور باقی جسم سے ظاھری تشخیص کس طرح ممکن ھے
یادرھے چہرے اور جسم سے ظاھری علامات تو بے شمار ھوتی ھین ان سے کچھ تو اتنی عام ھوتی ھین جن کے بارے مین ھر کوئی جانتا اور سمجھتا ھے لیکن چند ایک مراحل مشکل ضرور ھین لیکن ناممکن نہین ھین تھوڑی محنت سے ھی یہ علم بھی پورے طور پہ حاصل ھو سکتا ھے ایلوپیتھک مین اس بارے مین بہت سی امراض کی تشخیص اسی طرح کی جاتی ھے پھر متعلقہ ٹیسٹ کروا کر مہر لگائی جاتی ھے آپ بھی ھمت اور کوشش کرین تو کچھ بھی مشکل نہین ھے اگر آپ اس پہ عبور حاصل کر لیتے ھین تو یقین جانین آپ کے ھی عزت اور وقار مین اضافہ ھو گاجیسے جیسے آپ ان تمام تشخیصی ذرائع پہ غور وفکر کرتے جائین گے آپ کے دماغ مین روشنی پھیلتی جاۓ گی مجھے انتہائی افسوس سے ایک بات کہنی پڑ رھی ھے پورے ملک مین کسی بھی طبیہ کالج مین تشخیص کا فن نہ تو سکھایا جاتا ھے اور نہ ھی پڑھایا جاتا ھے کیونکہ پڑھانے والے خود بھی اس فن کے اھل نہین ھوتے مین نے بڑے بڑے پروفیسر حضرات جن کے نام کے ساتھ پروفیسر لگا ھوتا ھے اگر پروفیسر کی ھی تعریف پوچھ لی جاۓ تو ایک ھی جواب آتا ھے چھڈو بھٹہ صاحب مٹی پاؤ آگے مین آپ کو نہین بتاؤن گا مزید کیا فرماتے ھین خیر اس موضوع پہ پھر کبھی تفصیلی گفتگو کرین گے اب سنین تین چیزون کو ذھن مین رکھین اور حکم لگانے مین ماھر ھو جائین گے نمبر ایک چہرے اور جسم کی رنگت
نمبر دو۔۔ چہرے اور جسم کی ھیئیت
نمبر تین۔۔۔چہرے اور جسم کی علامات
اب پہلا نمبر رنگت کا۔۔۔یاد رھے کسی بھی خلط کا رنگ چہرے پہ ضرور ظاھر ھوا کرتا ھے قارورہ مین بھی ظاھر ھوا کرتا ھے لیکن وہ قارورہ کے باب مین اس کا ذکر کرین گے
سرخ رنگ قلب عضلات کی تیزی پہ دلالت کرتا ھے جسے آپ دموی مزاج کہتے ھین لیکن مین اس کی آگے چل کر ضرور تشریح کرون گا کہ دموی مزاج حقیقت مین نظریہ کی کونسی تحریک مین ھوا کرتا ھے اب زرد رنگ صفراوی مزاج کی نشاندھی کرتا ھے باقی مضمون آئیندہ
۔۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض و علامات۔۔۔قسط نمبر7۔۔۔
سب سے پہلے بلغم کی زیادتی کی علامات
بدن کا رنگ سفید ھونا
بدن کا ڈھیلا ھونا
بدن کا ملائم اور سرد ھونا
لعاب دھن کا بکثرت ھونا
پیاس کی کمی ھونا لیکن جب بلغم کے ساتھ صفرا ملا ھو تو پیاس زیادہ لگتی ھے
کھاری ذائقہ ھوتا ھے
بلغم کا ویسے ذائقہ نمکین ھوتا ھے
ڈکارین اور نیند کی زیادتی
اب صفرا کی زیادتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدن اور آنکھ کی زردی
زبان کا ذائقہ تلخ اور زبان کا کھردرا ھونا
منہ اور نتھنون کی خشکی
پیاس کی بہت زیادتی
ضعف اشتہا متلی اور پھریری سی محسوس ھونا یعنی کپکی سی آتی ھے
اب سودا کی زیادتی۔۔۔۔۔
جسم مین لاغری پن اور نیلا ھونا
خون کی سیاھی اور گاڑھا پن
غور و فکر کی کثرت
معدہ کی جلن اور ترش ڈکارین آنا اب لازمی طور پہ منہ کا ذائقہ بھی ترش ھی ھوتا ھے
اشتہاۓ کاذب یعنی جھوٹ موٹ کی بھوک لگنا
قارورہ بھی سرخ سیاھی مائل یا اکثر سرخ اور غلیظ ھوتا ھے بدن کا رنگ سیاھی مائل ھوتا ھے
اب ایک اور بات بھی سمجھ لین طب قدیم مین خون کی بھی زیادتی کو لکھا گیا ھے وہ بھی سمجھ لین ۔۔۔
سر کی گرانی انگڑائی جمائی اونگھ اور حواس کی کدورت کند ذھنی زبان کا ذائقہ شیرین ھونا بدن کااور زبان کا رنگ سرخ ھونا باقی اس مضمون کی تشریح بہت کچھ کرنی باقی ھے جس مین آنکھ گال ھونٹ اور چہرے کی رنگت بھی شامل ھین ۔
ایک بات اور بھی ذھن نشین کر لین جس طرح اخلاط کے ذائقے لکھے بالکل اسی ھی طرح اخلاط کی بو بھی ھوتی ھے کھٹی بو یا ترش میٹھی بو کڑوی بو یہ جب مریض کپڑے پہنتا ھے تو چند گھنٹے بعد وھی کپڑے بے شک مریض اتار دے لازما ان مین بو رچ جایا کرتی ھے اب جو لوگ کپڑا سونگھ کر تشخیص کردیا کرتے ھین وہ بے شمار کپڑون کی بو سونگھنے کے بعد تجربات کرکے اس اھل ھو جایا کرتے ھین مزاج تو رھا مزاج اب اس مزاج مین پیدا شدہ امراض بھی تو کافی ھوا کرتی ھین لیکن وہ ھر مشہور مرض کی بو الگ سے پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ھین اور یہ صلاحیت بہت زیادہ محنت کرنے سے پیدا ھوتی ھے آپ بھی بے شک اس پہ محنت کرین ایک ھی مرض کے شکار چند مریضون کے کپڑے سونگھ کر ان کی بو کو اچھی طرح پہچان لین اسی طرح دوسری مرض کے مریضون کے کپڑون سے بو سونگھ کر پہچان کرین دو چاردن کی کوشش سے آپ اچھی اس بو کی پہچان پہ عبور حاصل کر لین گے اب آپ علیحدہ کمرے مین بیٹھ جائین اور کسی کو کہہ کر ان امراض کے متعلقہ کپڑے منگوائین اور ان کو سونگھ کر آپ آسانی سے بتا دین گے کہ یہ جس کے کپڑے ھین یہ فلان مرض مین مبتلا ھے اور آپ کا رزلٹ بالکل درست ھو گا یہ تجربات کرنے کے لئے آپ کسی بھی بڑے ھسپتال چلے جائین جہان ایک مرض کے مریضون کے پورے پورے وارڈ مختص ھین اگر کوئی ڈاکٹر اس فن کو اپناۓ تو بہت جلد عبور حاصل کرسکتا ھے کیونکہ اس کے پاس مواقع زیادہ ھوتے ھین اب بات کو آگے بڑھاتے ھین اب آپ کو بتاتے ھین چہرہ اور باقی جسم سے ظاھری تشخیص کس طرح ممکن ھے
یادرھے چہرے اور جسم سے ظاھری علامات تو بے شمار ھوتی ھین ان سے کچھ تو اتنی عام ھوتی ھین جن کے بارے مین ھر کوئی جانتا اور سمجھتا ھے لیکن چند ایک مراحل مشکل ضرور ھین لیکن ناممکن نہین ھین تھوڑی محنت سے ھی یہ علم بھی پورے طور پہ حاصل ھو سکتا ھے ایلوپیتھک مین اس بارے مین بہت سی امراض کی تشخیص اسی طرح کی جاتی ھے پھر متعلقہ ٹیسٹ کروا کر مہر لگائی جاتی ھے آپ بھی ھمت اور کوشش کرین تو کچھ بھی مشکل نہین ھے اگر آپ اس پہ عبور حاصل کر لیتے ھین تو یقین جانین آپ کے ھی عزت اور وقار مین اضافہ ھو گاجیسے جیسے آپ ان تمام تشخیصی ذرائع پہ غور وفکر کرتے جائین گے آپ کے دماغ مین روشنی پھیلتی جاۓ گی مجھے انتہائی افسوس سے ایک بات کہنی پڑ رھی ھے پورے ملک مین کسی بھی طبیہ کالج مین تشخیص کا فن نہ تو سکھایا جاتا ھے اور نہ ھی پڑھایا جاتا ھے کیونکہ پڑھانے والے خود بھی اس فن کے اھل نہین ھوتے مین نے بڑے بڑے پروفیسر حضرات جن کے نام کے ساتھ پروفیسر لگا ھوتا ھے اگر پروفیسر کی ھی تعریف پوچھ لی جاۓ تو ایک ھی جواب آتا ھے چھڈو بھٹہ صاحب مٹی پاؤ آگے مین آپ کو نہین بتاؤن گا مزید کیا فرماتے ھین خیر اس موضوع پہ پھر کبھی تفصیلی گفتگو کرین گے اب سنین تین چیزون کو ذھن مین رکھین اور حکم لگانے مین ماھر ھو جائین گے نمبر ایک چہرے اور جسم کی رنگت
نمبر دو۔۔ چہرے اور جسم کی ھیئیت
نمبر تین۔۔۔چہرے اور جسم کی علامات
اب پہلا نمبر رنگت کا۔۔۔یاد رھے کسی بھی خلط کا رنگ چہرے پہ ضرور ظاھر ھوا کرتا ھے قارورہ مین بھی ظاھر ھوا کرتا ھے لیکن وہ قارورہ کے باب مین اس کا ذکر کرین گے
سرخ رنگ قلب عضلات کی تیزی پہ دلالت کرتا ھے جسے آپ دموی مزاج کہتے ھین لیکن مین اس کی آگے چل کر ضرور تشریح کرون گا کہ دموی مزاج حقیقت مین نظریہ کی کونسی تحریک مین ھوا کرتا ھے اب زرد رنگ صفراوی مزاج کی نشاندھی کرتا ھے باقی مضمون آئیندہ
No comments:
Post a Comment