۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ ناف کا ٹلنا اور علاج ۔۔۔۔۔۔
یہ سوال بہت دفعہ گروپ میں آچکا ھے جہاں تک مجھے یاد ھے بہت عرصہ پہلے بھی اس پہ پوسٹ لکھ چکا ھوں خیر دوبارہ لکھتے ھیں عضلاتی اعصابی تحریک پیدا ھونے سے یہ عارضہ پیدا ھوتا ھے آج تک مجھے جو سمجھ آئی ھے عضلاتی اعصابی غذائیں کھانے کے شوقین حضرات تو لازماً اس مرض کا شکار ھوتے ھیں لیکن وہ لوگ جو نہار منہ ٹھنڈا پانی پینے یا پھر کھانے کے ساتھ بھی انتہائی ٹھنڈا پانی پینے یا ساتھ کوک سپرائیٹ یا کوئی بھی سافٹ ڈرنک پینے والے اس کا شکار ھوتے ھیں دو دن پہلے ایک شخص نے پوسٹ بھیجی ھوئی تھی بار بار ناف کا ٹلنا کیا وجوہات ھیں ایسے سوال سے مجھے بڑی حیرت ھوتی ھے ایسا مریض اس بات پہ توجہ کیون نہیں دیتا کہ میں کیا کھاتا ھوں تو مجھے یہ علامات پیدا ھوتی ھے ایسا غور کرنے سے اسباب کا پتہ چل جاتا ھے
یہ عارضہ حقیقت میں پورے بدن کو متاثر کرتا ھے تاھم اس کا اظہار مقامی اعتبار سے پیٹ پہ ھوتا ھے
اس مرض میں آنتوں میں عضلاتی سکیڑ پیدا ھو کر ھضم کا عمل متاثر ھوتا ھے غذا جزو بدن نہیں بنتی اس لئے مسلسل کمزوری لاحق ھو جاتی ھے پورے بدن کے عضلات خصوصاًmuscular joints سکڑ جاتے ھیں ھر وقت تھکاوٹ اور درد کی کیفیت ھوتی ھے بھوک نہیں لگتی اگر بھوک لگ بھی جائے تو کھایا پیا نہیں جاتا قبض ھو جاتی ھے یا اچانک پیٹ خراب ھو جاتا ھے بعض اوقات مروڑ سے پاخانہ آیا کرتا ھے مگر تھوڑا تھوڑا آتا ھے ۔ پیشاب بھی عضلاتی ھوتا ھے اور کھل کر نہیں آتا
اگر آنتوں کی یہ عضلاتی سوزش کافی عرصہ رھے تو پھر ارد گرد کی شریانیں بھی متاثر ھو جایا کرتی ھیں خاص طور پر شریان بطنی جس کا تعلق براہ راست دل سے ھوتا ھے۔ یہ بھی حرکت قلب کے ساتھ ساتھ دھڑکتی ھے اور پیٹ پہ ھاتھ رکھیں تو اس کی دھڑکن کو اچھی طرح محسوس کیا جا سکتا ھے۔ اب مریض کہتا ھے یا تو میرا دل پیٹ میں اتر گیا ھے یا پھر دو دل دھڑک رھے ھیں شریان میں رکاوٹ کی وجہ سے خون کی سپلائی متاثر ھوتی ھے ایسا محسوس ھوتا ھے کہ پیٹ اور ناف کے عضلاتی انسجہ ایک بنیادی عضلاتی مرکز ھیں یاد رکھیں یہ ایک انتہائی عسر العلاج مرض ھے جو مریض اور معالج دونوں کو تنگ کرتی ھے مریض اکثر پتلے جسم کا ھوتا ھے اس کی نبض مشرف ھوتی ھے چار انگلیوں سے بھی تجاوز کر جاتی ھے ۔ اور ریاح سے پر ھوتی ھے اب نبض سے سوزشی اور ورمی کیفیت بالکل واضح ھوتی ھے آنتوں سے ریاح کی گڑگڑاہٹ واضح سنائی دیتی ھے ۔ ٹانگوں میں درد اور تھکاوٹ ھوتی ھے خصوصاً عقب ران اور ساقین کے پچھلے مسلز میں خوب درد ھوتا ھے ۔
ھاں یاد رھے اس میں کچھ اور لوگ بھی شکار ھوتے ھیں وہ لوگ جو محرقہ بطنی کا شکار ھو چکے ھوں اور ان کا علاج غلط ھوا ھو وہ لازماً اس مرض ناف کا پھر شکار بنتے ھیں اور زندگی بھر پھر مریض رھتے ھیں اور وہ لوگ جو ماھر مشت زن ھوں یا لواطت کے شکار ھوں یاد رھے یہ مرض حقیقت میں حرارت کی کمی کے سبب سے ھوا کرتی ھے لیکن مریض کچھ ایسا محسوس کرتا ھے جیسے میرے بدن میں حرارت بڑھ چکی ھے اس لئے بار بار وھی غلطی دھراتا ھے یعنی ٹھنڈی اشیاء کا طلب گار ھوتا ھے یاد رکھیں ٹھنڈا پانی خالی پیٹ پینا سرد غذاؤں کا کھانا اس مرض کا سب سے بڑا سبب ھے اب علاج کے لئے تریاق تبخیر جس کا نسخہ بار بار لکھا جا چکا ھے وہ دیں اور ساتھ جوارش جالینوس کھلائیں اور تیزپات پودینہ اجوائن دیسی کرفس ھر ایک ماشہ ماشہ کا قہوہ بنا کر صبح شام پلا دیں اور یہ بات بھی یاد رکھیں مریض کو دیسی گھی کھلائیں اب جونہی حرارت پیدا ھو گی اور خشکی ختم ھو گی تو یقیناً مرض بھی جاتی رھے گی
۔۔۔۔ ناف کا ٹلنا اور علاج ۔۔۔۔۔۔
یہ سوال بہت دفعہ گروپ میں آچکا ھے جہاں تک مجھے یاد ھے بہت عرصہ پہلے بھی اس پہ پوسٹ لکھ چکا ھوں خیر دوبارہ لکھتے ھیں عضلاتی اعصابی تحریک پیدا ھونے سے یہ عارضہ پیدا ھوتا ھے آج تک مجھے جو سمجھ آئی ھے عضلاتی اعصابی غذائیں کھانے کے شوقین حضرات تو لازماً اس مرض کا شکار ھوتے ھیں لیکن وہ لوگ جو نہار منہ ٹھنڈا پانی پینے یا پھر کھانے کے ساتھ بھی انتہائی ٹھنڈا پانی پینے یا ساتھ کوک سپرائیٹ یا کوئی بھی سافٹ ڈرنک پینے والے اس کا شکار ھوتے ھیں دو دن پہلے ایک شخص نے پوسٹ بھیجی ھوئی تھی بار بار ناف کا ٹلنا کیا وجوہات ھیں ایسے سوال سے مجھے بڑی حیرت ھوتی ھے ایسا مریض اس بات پہ توجہ کیون نہیں دیتا کہ میں کیا کھاتا ھوں تو مجھے یہ علامات پیدا ھوتی ھے ایسا غور کرنے سے اسباب کا پتہ چل جاتا ھے
یہ عارضہ حقیقت میں پورے بدن کو متاثر کرتا ھے تاھم اس کا اظہار مقامی اعتبار سے پیٹ پہ ھوتا ھے
اس مرض میں آنتوں میں عضلاتی سکیڑ پیدا ھو کر ھضم کا عمل متاثر ھوتا ھے غذا جزو بدن نہیں بنتی اس لئے مسلسل کمزوری لاحق ھو جاتی ھے پورے بدن کے عضلات خصوصاًmuscular joints سکڑ جاتے ھیں ھر وقت تھکاوٹ اور درد کی کیفیت ھوتی ھے بھوک نہیں لگتی اگر بھوک لگ بھی جائے تو کھایا پیا نہیں جاتا قبض ھو جاتی ھے یا اچانک پیٹ خراب ھو جاتا ھے بعض اوقات مروڑ سے پاخانہ آیا کرتا ھے مگر تھوڑا تھوڑا آتا ھے ۔ پیشاب بھی عضلاتی ھوتا ھے اور کھل کر نہیں آتا
اگر آنتوں کی یہ عضلاتی سوزش کافی عرصہ رھے تو پھر ارد گرد کی شریانیں بھی متاثر ھو جایا کرتی ھیں خاص طور پر شریان بطنی جس کا تعلق براہ راست دل سے ھوتا ھے۔ یہ بھی حرکت قلب کے ساتھ ساتھ دھڑکتی ھے اور پیٹ پہ ھاتھ رکھیں تو اس کی دھڑکن کو اچھی طرح محسوس کیا جا سکتا ھے۔ اب مریض کہتا ھے یا تو میرا دل پیٹ میں اتر گیا ھے یا پھر دو دل دھڑک رھے ھیں شریان میں رکاوٹ کی وجہ سے خون کی سپلائی متاثر ھوتی ھے ایسا محسوس ھوتا ھے کہ پیٹ اور ناف کے عضلاتی انسجہ ایک بنیادی عضلاتی مرکز ھیں یاد رکھیں یہ ایک انتہائی عسر العلاج مرض ھے جو مریض اور معالج دونوں کو تنگ کرتی ھے مریض اکثر پتلے جسم کا ھوتا ھے اس کی نبض مشرف ھوتی ھے چار انگلیوں سے بھی تجاوز کر جاتی ھے ۔ اور ریاح سے پر ھوتی ھے اب نبض سے سوزشی اور ورمی کیفیت بالکل واضح ھوتی ھے آنتوں سے ریاح کی گڑگڑاہٹ واضح سنائی دیتی ھے ۔ ٹانگوں میں درد اور تھکاوٹ ھوتی ھے خصوصاً عقب ران اور ساقین کے پچھلے مسلز میں خوب درد ھوتا ھے ۔
ھاں یاد رھے اس میں کچھ اور لوگ بھی شکار ھوتے ھیں وہ لوگ جو محرقہ بطنی کا شکار ھو چکے ھوں اور ان کا علاج غلط ھوا ھو وہ لازماً اس مرض ناف کا پھر شکار بنتے ھیں اور زندگی بھر پھر مریض رھتے ھیں اور وہ لوگ جو ماھر مشت زن ھوں یا لواطت کے شکار ھوں یاد رھے یہ مرض حقیقت میں حرارت کی کمی کے سبب سے ھوا کرتی ھے لیکن مریض کچھ ایسا محسوس کرتا ھے جیسے میرے بدن میں حرارت بڑھ چکی ھے اس لئے بار بار وھی غلطی دھراتا ھے یعنی ٹھنڈی اشیاء کا طلب گار ھوتا ھے یاد رکھیں ٹھنڈا پانی خالی پیٹ پینا سرد غذاؤں کا کھانا اس مرض کا سب سے بڑا سبب ھے اب علاج کے لئے تریاق تبخیر جس کا نسخہ بار بار لکھا جا چکا ھے وہ دیں اور ساتھ جوارش جالینوس کھلائیں اور تیزپات پودینہ اجوائن دیسی کرفس ھر ایک ماشہ ماشہ کا قہوہ بنا کر صبح شام پلا دیں اور یہ بات بھی یاد رکھیں مریض کو دیسی گھی کھلائیں اب جونہی حرارت پیدا ھو گی اور خشکی ختم ھو گی تو یقیناً مرض بھی جاتی رھے گی
No comments:
Post a Comment