۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ اونٹ کٹارا اور جگر ۔۔۔۔۔۔۔۔
دو دن پہلے کی میری پوسٹ جو ھیپاٹائٹس پہ تھی اس میں ایک سوال جگر کی اصلاح پہ بھی تھا بہت سوں نے ایک سوال یہ بھی کیا تھا کہ کیا یہ دوائیں جگر کے ھر مرض کو درست کریں گی اس سوال کا کئی دفعہ سامنا کرنا پڑتا ھے اور حیران ھوتا رھتا ھوں ھزار دفعہ ایک بات آپ بے شک سمجھا لیں لیکن اپنا سوال پھر بھی آتا رھے گا اب ایک بات یاد رھے پورے بدن میں جب بھی کوئی اعضاء بیمار ھوتا ھے تو اس کی بیماریاں کئی اقسام کی ھو سکتی ھیں اب ھر مرض علیحدہ علیحدہ مزاج میں آیا کرتی ھے یعنی ھر مرض ایک ھی خلط کے بگاڑ کا نتیجہ نہیں ھوتی جیسے بیماریاں بہت سے تحقیق شدہ ھیں اس طرح علاج بھی ھر مرض کا الگ الگ ھوتا ھے اب ایک ھی دوا سے ھر بیماری کا علاج ناممکن بات ھے ھاں ایک بات ممکن ھے ایک دوا کافی امراض میں اپنی افادیت کے لحاظ سے کافی اچھی رھے لیکن ھوتا پھر بھی یہی ھے کہ اس مفرد دوا کے مزاج کے مطابق اس دور میں اس کی متعلقہ امراض کا شکار عام دنیا ھوتی ھے جس کی وجہ سے وہ دوا متبرک سمجھی جاتی ھے جیسے میری نظروں میں اس دور میں تین دواؤں کی بڑی اھمیت ھے بلکہ دوائیں تو کچھ اور بھی ھیں لیکن تین اھم نباتات ھین جن میں ایک اونٹ کٹارا ھے بلکہ اونٹ کٹارا اس وقت پوری دنیا میں ھر شہر میں باآسانی دستیاب ھوتا ھے ھربل اور نیچرل دوائیں جہاں بھی دستیاب ھیں وھاں اونٹ کٹارا لازماً دستیاب ھے اب کیوں دستیاب ھے اس کی وجہ بھی بتائے دیتا ھوں کچھ اسلامی ممالک کو چھوڑ کر پوری دنیا میں شراب پینے پہ تو پابندی نہیں ھے اب یہ الگ بات ھے کہ وھاں بھی کثیر تعداد میں لوگ موجود ھیں جو اس امرت کو نجس یا بدن کے لئے اپنی صحت کے لئے مضر سمجھتے ھیں اب جو لوگ اسے زندگی کا حصہ سمجھتے ھیں یا جن کا روانہ کا دھندا ھی اسے پینا ھے تو ان کے جسم میں ایک علامت پیدا ھوتی ھے جسے ھم اپنی زبان میں بادی کہہ سکتے ھیں جبکہ یورپین اسے( اوک) کا نام دیتے ھیں یہ جگر کا فعل خراب ھونے سے ھوا کرتی ھے یعنی ان کا جگر نہایت ھی سست ھو جایا کرتا ھے اپنا فعل سرانجام دینے سے انکاری ھو جاتا ھے بدن میں تعفن بدبو سستی خمیر کی زیادتی خارش جیسی علامات غذا کا ھضم ھونے سے انکار عام ھو جایا کرتا ھے جگر سکڑنا شروع ھو جاتا ھے اب سب علامات کو مٹانے کے لئے بھی ان کے پاس توڑ ھے ھفتہ دس روز بعد وہ ایک جوشاندہ یا چائے سمجھ لیں وہ ایک گلاس لازماً پیتے ھیں جبکہ روسی لوگ ھر تیسرے روز اسے پینا صحت کے لیے نہایت مفید سمجھتے ھیں اور یہ چائے اونٹ کٹارا کے پھول ھوتے ھیں جسے ھم اونٹ کٹارا یا اشتر خار یعنی اونٹوں کی مرغوب غذا سمجھتے ھیں انگریزی میں اسے ملک تھیسٹل کہتے ھیں اب یورپ نے اس نبات پہ مذید ایک قدم آگے بڑھایا اور اس سے ایک جزو الگ گیا جسے سیلی ماہرین کہتے ھیں اب یہ دوا ھیپاٹائٹس کی سب سے بہترین دوا تجویز ھوئی اب چائینا نے اس کا ایک جزو جسے وہ ھوواشو کہتے ھیں اسے جگر کے سکڑنے اور صلابت جگر وھیپاٹائی ٹس کا آخری علاج بتایا اب ایک دوا جو ٹیبلٹ کی صورت میں کافی ممالک میں بکتی رھی اسے ھیپاٹائٹس کا مکمل علاج سمجھا گیا دوستو یقین جانیں اس مین تخم کاسنی اور اونٹ کٹارا کا جوھر ھی تھا قدیم طبی کتب میں اونٹ کٹارا کو جگر میں انتہائی مفید دوا لکھا گیا اس کے ساتھ ساتھ اسے مقوی باہ تک لکھا گیا ھے کبھی آپ کی طرح مجھے بھی مقوی باہ دواؤں سے بڑی دلچسپی ھوا کرتی تھی جیسے آج کل آپ ھر روز سینہ کے اسرار اٹھا کر لے آتے ھیں بلکہ سینہ کے کسی اندرونی خانہ سے بڑی مشکل سے وہ راز نکال کر لکھتے ھیں مجھے بھی لا علمی کے زمانہ میں ایسی تحریروں میں بڑی کشش لگا کرتی تھی جب علم ھو گیا تو کھودا پہاڑ اور نکلا چوھا والی بات تھی اب مجھے علم ھے کہ قوت باہ کسے کہتے ھیں خیر چھوڑیں اس بات کو ھم بات کرتے تھے اونٹ کٹارا کی
تو دوستو اس کی جڑکا چھلکا واقعی مقوی باہ ھے اور مقوی بدن بھی ھے یعنی سیدھی سی بات ھے اب جگر کا فعل بگڑنے سے باہ کی جو علامات مرض پیدا ھوتی ھیں انہیں تیزی سے درست کرنے میں اسکی جڑ کا چھلکا نہایت ھی مفید ھے ھاں ایک اور بات بھی تجربہ سے گزری ھے جڑ کا چھلکا اور مغز ریٹھا ملا کر کیپسول بڑے سائز کے بھر لیں بواسیر کا ستیاناس کردیں گے بڑی تیزی سے بواسیر ختم ھوتی ھے اس کے پھول کا جوشاندہ میں نے خارش بدن میں آج تک خطا ھوتے نہیں دیکھا ھان ساتھ دھماسہ ضرور ملاتا ھوں یعنی دونوں دوائیں ماشہ ماشہ لے کر جوشاندہ بنا کر دو وقت پلا دیں جلدی کینسر تک مین مین استعمال کرچکا ھوں اور شفائی اثرات سوفیصد ھیں میں حکماء کو اس کے استعمال کا ایک بہترین طریقہ بھی بتائے دیتا ھوں آج کل اونٹ کٹارا وافر پیدا ھو چکا ھے چند روز پہلے مین نے فٹ بھر پودے دیکھے تھے کم سے کم اڑھائی تین فٹ تک ھونے دیں تب استعمال کریں کافی مقدار میں اکٹھا کرکے اس کا (رٌب)نکالیں اور اسے استعمال کریں یعنی عصارہ تیار کریں اب یہ مقدار میں بھی کم استعمال کرنا پڑے گا اور اثرات میں بھی تیز ھو گا میرا خیال ھے مضمون کافی ھو گیا ھے اجازت دیں دعاؤں میں یاد رکھیے گا محمود بھٹہ
۔۔۔۔۔۔۔ اونٹ کٹارا اور جگر ۔۔۔۔۔۔۔۔
دو دن پہلے کی میری پوسٹ جو ھیپاٹائٹس پہ تھی اس میں ایک سوال جگر کی اصلاح پہ بھی تھا بہت سوں نے ایک سوال یہ بھی کیا تھا کہ کیا یہ دوائیں جگر کے ھر مرض کو درست کریں گی اس سوال کا کئی دفعہ سامنا کرنا پڑتا ھے اور حیران ھوتا رھتا ھوں ھزار دفعہ ایک بات آپ بے شک سمجھا لیں لیکن اپنا سوال پھر بھی آتا رھے گا اب ایک بات یاد رھے پورے بدن میں جب بھی کوئی اعضاء بیمار ھوتا ھے تو اس کی بیماریاں کئی اقسام کی ھو سکتی ھیں اب ھر مرض علیحدہ علیحدہ مزاج میں آیا کرتی ھے یعنی ھر مرض ایک ھی خلط کے بگاڑ کا نتیجہ نہیں ھوتی جیسے بیماریاں بہت سے تحقیق شدہ ھیں اس طرح علاج بھی ھر مرض کا الگ الگ ھوتا ھے اب ایک ھی دوا سے ھر بیماری کا علاج ناممکن بات ھے ھاں ایک بات ممکن ھے ایک دوا کافی امراض میں اپنی افادیت کے لحاظ سے کافی اچھی رھے لیکن ھوتا پھر بھی یہی ھے کہ اس مفرد دوا کے مزاج کے مطابق اس دور میں اس کی متعلقہ امراض کا شکار عام دنیا ھوتی ھے جس کی وجہ سے وہ دوا متبرک سمجھی جاتی ھے جیسے میری نظروں میں اس دور میں تین دواؤں کی بڑی اھمیت ھے بلکہ دوائیں تو کچھ اور بھی ھیں لیکن تین اھم نباتات ھین جن میں ایک اونٹ کٹارا ھے بلکہ اونٹ کٹارا اس وقت پوری دنیا میں ھر شہر میں باآسانی دستیاب ھوتا ھے ھربل اور نیچرل دوائیں جہاں بھی دستیاب ھیں وھاں اونٹ کٹارا لازماً دستیاب ھے اب کیوں دستیاب ھے اس کی وجہ بھی بتائے دیتا ھوں کچھ اسلامی ممالک کو چھوڑ کر پوری دنیا میں شراب پینے پہ تو پابندی نہیں ھے اب یہ الگ بات ھے کہ وھاں بھی کثیر تعداد میں لوگ موجود ھیں جو اس امرت کو نجس یا بدن کے لئے اپنی صحت کے لئے مضر سمجھتے ھیں اب جو لوگ اسے زندگی کا حصہ سمجھتے ھیں یا جن کا روانہ کا دھندا ھی اسے پینا ھے تو ان کے جسم میں ایک علامت پیدا ھوتی ھے جسے ھم اپنی زبان میں بادی کہہ سکتے ھیں جبکہ یورپین اسے( اوک) کا نام دیتے ھیں یہ جگر کا فعل خراب ھونے سے ھوا کرتی ھے یعنی ان کا جگر نہایت ھی سست ھو جایا کرتا ھے اپنا فعل سرانجام دینے سے انکاری ھو جاتا ھے بدن میں تعفن بدبو سستی خمیر کی زیادتی خارش جیسی علامات غذا کا ھضم ھونے سے انکار عام ھو جایا کرتا ھے جگر سکڑنا شروع ھو جاتا ھے اب سب علامات کو مٹانے کے لئے بھی ان کے پاس توڑ ھے ھفتہ دس روز بعد وہ ایک جوشاندہ یا چائے سمجھ لیں وہ ایک گلاس لازماً پیتے ھیں جبکہ روسی لوگ ھر تیسرے روز اسے پینا صحت کے لیے نہایت مفید سمجھتے ھیں اور یہ چائے اونٹ کٹارا کے پھول ھوتے ھیں جسے ھم اونٹ کٹارا یا اشتر خار یعنی اونٹوں کی مرغوب غذا سمجھتے ھیں انگریزی میں اسے ملک تھیسٹل کہتے ھیں اب یورپ نے اس نبات پہ مذید ایک قدم آگے بڑھایا اور اس سے ایک جزو الگ گیا جسے سیلی ماہرین کہتے ھیں اب یہ دوا ھیپاٹائٹس کی سب سے بہترین دوا تجویز ھوئی اب چائینا نے اس کا ایک جزو جسے وہ ھوواشو کہتے ھیں اسے جگر کے سکڑنے اور صلابت جگر وھیپاٹائی ٹس کا آخری علاج بتایا اب ایک دوا جو ٹیبلٹ کی صورت میں کافی ممالک میں بکتی رھی اسے ھیپاٹائٹس کا مکمل علاج سمجھا گیا دوستو یقین جانیں اس مین تخم کاسنی اور اونٹ کٹارا کا جوھر ھی تھا قدیم طبی کتب میں اونٹ کٹارا کو جگر میں انتہائی مفید دوا لکھا گیا اس کے ساتھ ساتھ اسے مقوی باہ تک لکھا گیا ھے کبھی آپ کی طرح مجھے بھی مقوی باہ دواؤں سے بڑی دلچسپی ھوا کرتی تھی جیسے آج کل آپ ھر روز سینہ کے اسرار اٹھا کر لے آتے ھیں بلکہ سینہ کے کسی اندرونی خانہ سے بڑی مشکل سے وہ راز نکال کر لکھتے ھیں مجھے بھی لا علمی کے زمانہ میں ایسی تحریروں میں بڑی کشش لگا کرتی تھی جب علم ھو گیا تو کھودا پہاڑ اور نکلا چوھا والی بات تھی اب مجھے علم ھے کہ قوت باہ کسے کہتے ھیں خیر چھوڑیں اس بات کو ھم بات کرتے تھے اونٹ کٹارا کی
تو دوستو اس کی جڑکا چھلکا واقعی مقوی باہ ھے اور مقوی بدن بھی ھے یعنی سیدھی سی بات ھے اب جگر کا فعل بگڑنے سے باہ کی جو علامات مرض پیدا ھوتی ھیں انہیں تیزی سے درست کرنے میں اسکی جڑ کا چھلکا نہایت ھی مفید ھے ھاں ایک اور بات بھی تجربہ سے گزری ھے جڑ کا چھلکا اور مغز ریٹھا ملا کر کیپسول بڑے سائز کے بھر لیں بواسیر کا ستیاناس کردیں گے بڑی تیزی سے بواسیر ختم ھوتی ھے اس کے پھول کا جوشاندہ میں نے خارش بدن میں آج تک خطا ھوتے نہیں دیکھا ھان ساتھ دھماسہ ضرور ملاتا ھوں یعنی دونوں دوائیں ماشہ ماشہ لے کر جوشاندہ بنا کر دو وقت پلا دیں جلدی کینسر تک مین مین استعمال کرچکا ھوں اور شفائی اثرات سوفیصد ھیں میں حکماء کو اس کے استعمال کا ایک بہترین طریقہ بھی بتائے دیتا ھوں آج کل اونٹ کٹارا وافر پیدا ھو چکا ھے چند روز پہلے مین نے فٹ بھر پودے دیکھے تھے کم سے کم اڑھائی تین فٹ تک ھونے دیں تب استعمال کریں کافی مقدار میں اکٹھا کرکے اس کا (رٌب)نکالیں اور اسے استعمال کریں یعنی عصارہ تیار کریں اب یہ مقدار میں بھی کم استعمال کرنا پڑے گا اور اثرات میں بھی تیز ھو گا میرا خیال ھے مضمون کافی ھو گیا ھے اجازت دیں دعاؤں میں یاد رکھیے گا محمود بھٹہ
No comments:
Post a Comment