۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tila oil
Tila oil
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طلا کی حقیقت اور طلا کی تیاری۔۔۔دوسرا حصہ۔۔۔
پہلے حصہ میں دو باتیں مین نے واضح کی ھیں
نمبر ایک۔۔۔ کہ عضوتناسل کا سائز بڑھانا فطرت سے ھٹ کر عمل ھے جب آپ نے فطرت کو چھوڑ دیا تو عضو تناسل بھی فطرت سے کنارہ کش ھو جاتا ھے
دوسری بات۔۔ سائز بڑھانا ساتھ ھی تندرستی اور صحت بھی قائم رکھنا ناممکن عمل ھے بشرطیکہ آپ نے سائز بڑھا لیا
تیسری بات۔۔۔ سائز بڑھایا جا سکتا ھے لیکن شرط یہ ھے کہ آپ مقامی طور پر ایسی ادویات استعمال کریں جس سے مرض فیل پاء جیسی علامات پیدا کرسکیں
اب اس ساری بات کا لب لباب یہ ھوا کہ یہ کام کسی حد تک درست نہیں ھے
اور ایک بات کی بھی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ چند دوائیں جو ھر کوئی طلاؤں میں استعمال کرتا ھے وھی دوائیں بدل بدل کے نت نئے فوائد کے ساتھ کتب میں بھی اور نیٹ پوسٹوں پہ بھی لکھی جاتی ھیں جن میں کچھ کا ذکر میں کیے دیتا ھوں سم الفار۔۔ شنگرف۔۔ پارہ ۔۔دارچکنا۔۔رسکپور۔۔۔میٹھا تیلیہ۔۔ چربی شیر۔۔ چربی ریچھ۔۔ چربی بطخ۔۔ چربی مرغ۔۔ روغن لونگ۔۔جائفل۔۔جلوتری۔۔ عقرقرحا۔۔۔ روغن زیتون۔۔ چنبیلی کا تیل ۔۔گدھے یا گھوڑے کے پاؤں کے ناخن۔۔ گنڈوئے۔۔ جونک۔۔ مغز چڑا۔۔ مغز کوا۔۔ مغز گدھا۔۔ پتہ نہیں کیا کیا استعمال میں مذید لائیں گے بعض نے تو جذبات میں طلاؤں میں کستوری ، زعفران، عنبر تک لکھا ھوتا ھے خواہ پوری زندگی کستوری عنبر دیکھا بھی نہ ھو لیکن دوا میں بے شک پاؤ شامل کردیں یہ سب کچھ دوستو کتابوں میں لکھا ھوا ھے۔۔ بھری پڑی ھیں کتابیں ایسی کہانیوں سے اور ھمارے کچھ معصوم دوست آنکھیں بند کرکے وھی کچھ یہاں بھی لکھنا اپنا فرض سمجھتے ھیں اب کتابوں میں جو کچھ لکھا ھوتا ھے اسے اکثریت لوگوں کی درست سمجھ لیتی ھے اور اس پہ ایمان کی حد تک یقین بھی کرلیتے ھیں بعض معصوم لوگ تو ان میں سے بہت سے نسخے بناتے بھی ھیں اور جب رزلٹ کے طلب گار ھوتے ھیں تو نہیں ملتا پھر بھی وہ یہی سمجھتے ھیں کہ شاید میرے بنانے میں کچھ غلطی ھو گئی ھے حقیقت میں ھوتا یہ ھے کہ اپنی کم علمی میں وہ سب مار کھا رھا ھوتا ھے جبکہ بندے کو پہلے یہ بات سمجھنی ضروری ھوتی ھے کہ آیا جو جو اجزاء میں استعمال کررھا ھوں اب ان اجزاء کا اپنا انفرادی فعل کیا کیا ھے ان کا مزاج کیا کیا ھے
آئیے اب میں آپ کو عضوخاص کی وہ خوبیاں جو صحت کی حالت میں اس کے اندر ھونی چاھیے ان سے آگاہ کرتا ھوں
عضو تناسل کا سیدھا ھونا
عضو تناسل کا سخت ھونا
عضو تناسل میں شدید تناؤ ھونا
علاقائی موسمی ماحول کے مطابق فطری لمبائی ھونا
اب پہلی بات سیدھا ھونا سے مراد یہ ھے کہ اس میں کجی نہ ھو یعنی بندہ مشت زنی اور لواطت سے بچا رھے اس سے اعصاب مجروح ھو جاتے ھیں اور یہ سختی پیدا نہیں کرنے دیتے
اب دوسری اور تیسری صفت حقیقت میں ایک ھی ھیں سخت ایسا کہ جیسے لکڑی ھو تناؤ سے مراد یہ ھے جوش کی حالت میں اپنی ھیئت سے بڑھ چکا ھو
اب آخری بات سے مراد یہ ھے کہ ایشاء میں بھی ماحول اور موسمی تغیر کے سبب مختلف ممالک میں عضو تناسل کا سائز مختلف ھے جیسے عرب میں سائز ھم سے لمبا ھے اور افریقی ممالک میں تو سائز خوفناک حد تک بڑھ جاتا ھے باقی وہ لوگ جو پر مشقت زندگی گزارتے ھیں ان کا سائز ان سے بہتر ھوتا ھے جو زندگی عیش وعشرت میں گزارتے ھیں اب ایک اھم نقطہ اور آپ کو بتانے لگا ھوں یہ بات تو سب ھی جانتے ھیں کہ عضوتناسل میں کوئی ھڈی تو ھوتی نہیں ھے صرف انتشار کے وقت خون کا دوران عضوخاص میں بڑھ جایا کرتا ھے جس سے اس میں سختی آجایا کرتی ھے اب آپ ھی بتائیں اگر خون وھاں جائے ھی نہیں تو کیا آپ کا عضو تناسل انتشاری حالت میں آئے گا تو آپ کا جواب ھو گا نہیں آئے گا ؟ اب آپ نے دوران خون کے عمل کو سمجھنا اور سوچنا ھے اس بارے میں تشریحات آپ کتب میں پڑھیں کہ کیسے خون کا نظام پورے بدن میں ھے میں آپ کو سادہ الفاظ میں بس ایک نقطہ بتائے دیتا ھوں وہ بھی دلائل سے۔۔
عضو تناسل میں باریک باریک سی رگیں ھوتی ھیں جن میں وقت خاص کے وقت خون دوڑتا ھے اگر آپ کے خون کا قوام پتلا ھوا تو تیزی کے ساتھ ان رگوں میں خون دوڑے گا اگر آپ کا خون گاڑھا ھوتا ھے تو انتہائی سست روی سے ان رگوں میں خون جائے گا ممکن ھے آپ کو خون اتنا گاڑھا ھو چکا ھو جو ان رگوں میں دورہ کرھی نہ سکتا ھو اب خون کا قوام سمجھنے کے لئے آپ اپنے ذھن میں موبل آئل پیٹرول اور مٹی کے تیل کو ذھن میں رکھیں ان تیلوں کے گاڑھے پن اور پتلے قوام کو سامنے رکھیں اور باریک نالیوں سے گزاریں بات سمجھ آجائے گی یعنی اصل حقیقت جو ھمارے سامنے واضح ھوئی وہ یہ ھے کہ اگر خون کا قوام پتلا ھو گا تو عضو تناسل میں تیزی سے اور بھر پور خون کا دوران ھو گا جس سے اکڑاھٹ یعنی سختی یعنی انتشار انتہائی شدت سے ھو گا اب ثابت ھوا کہ جو لوگ کمی انتشار کا شکار ھوتے ھے ان کے خون کا قوام پتلا کرنا ضروری ھے ھاں تو دوستو خون کا گاڑھا پن کولسٹرول کی وجہ سے ھوا کرتا ھے آپ پہلے مریض کا کولسٹرول چیک کرائیں اگر وہ بڑھ چکا ھے تو اس کا علاج کریں اب ایک اور مسئلہ بھی ھوا کرتا ھے اگر بدن میں خون ھی نہ ھو تو بھی انتشار کم ھو گا اگر کمی خون ھے تو اسے دور کریں اب ایک اور بھی کیفیت ھوتی ھے یعنی وہ لوگ جو مشت زنی کا شکار رھے یا وہ لوگ جو لواطت کا شکار رھے ھیں ان کی باریک وہ نالیاں جو عضوخاص کے اوپر ھیں یا پھر جڑ کے شروع میں ھیں وہ مجروح ھو چکی ھوتی ھیں اب ایلوپیتھی میں تو شاید ھمارے ملک میں نہیں بلکہ یورپ اور بعض دیگر ممالک میں ان کا ایک ھی حل آسان طریقہ سے انہوں نے نکالا ھوا ھے ایک آپریشن کرکے بڑی خون کی رگوں کو ان چھوٹی رگوں سے ڈائریکٹ کر دیا جاتا ھے تاکہ خون کا دورہ بھر پور اور شدید ھو جائے لیکن طب میں اس کا علاج ایسی ادویات ھیں جو ان نالیوں کو مرمت کردیا کرتی ھیں اس بارے میں اگلی پوسٹ میں بحث کریں گے
پہلے حصہ میں دو باتیں مین نے واضح کی ھیں
نمبر ایک۔۔۔ کہ عضوتناسل کا سائز بڑھانا فطرت سے ھٹ کر عمل ھے جب آپ نے فطرت کو چھوڑ دیا تو عضو تناسل بھی فطرت سے کنارہ کش ھو جاتا ھے
دوسری بات۔۔ سائز بڑھانا ساتھ ھی تندرستی اور صحت بھی قائم رکھنا ناممکن عمل ھے بشرطیکہ آپ نے سائز بڑھا لیا
تیسری بات۔۔۔ سائز بڑھایا جا سکتا ھے لیکن شرط یہ ھے کہ آپ مقامی طور پر ایسی ادویات استعمال کریں جس سے مرض فیل پاء جیسی علامات پیدا کرسکیں
اب اس ساری بات کا لب لباب یہ ھوا کہ یہ کام کسی حد تک درست نہیں ھے
اور ایک بات کی بھی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ چند دوائیں جو ھر کوئی طلاؤں میں استعمال کرتا ھے وھی دوائیں بدل بدل کے نت نئے فوائد کے ساتھ کتب میں بھی اور نیٹ پوسٹوں پہ بھی لکھی جاتی ھیں جن میں کچھ کا ذکر میں کیے دیتا ھوں سم الفار۔۔ شنگرف۔۔ پارہ ۔۔دارچکنا۔۔رسکپور۔۔۔میٹھا تیلیہ۔۔ چربی شیر۔۔ چربی ریچھ۔۔ چربی بطخ۔۔ چربی مرغ۔۔ روغن لونگ۔۔جائفل۔۔جلوتری۔۔ عقرقرحا۔۔۔ روغن زیتون۔۔ چنبیلی کا تیل ۔۔گدھے یا گھوڑے کے پاؤں کے ناخن۔۔ گنڈوئے۔۔ جونک۔۔ مغز چڑا۔۔ مغز کوا۔۔ مغز گدھا۔۔ پتہ نہیں کیا کیا استعمال میں مذید لائیں گے بعض نے تو جذبات میں طلاؤں میں کستوری ، زعفران، عنبر تک لکھا ھوتا ھے خواہ پوری زندگی کستوری عنبر دیکھا بھی نہ ھو لیکن دوا میں بے شک پاؤ شامل کردیں یہ سب کچھ دوستو کتابوں میں لکھا ھوا ھے۔۔ بھری پڑی ھیں کتابیں ایسی کہانیوں سے اور ھمارے کچھ معصوم دوست آنکھیں بند کرکے وھی کچھ یہاں بھی لکھنا اپنا فرض سمجھتے ھیں اب کتابوں میں جو کچھ لکھا ھوتا ھے اسے اکثریت لوگوں کی درست سمجھ لیتی ھے اور اس پہ ایمان کی حد تک یقین بھی کرلیتے ھیں بعض معصوم لوگ تو ان میں سے بہت سے نسخے بناتے بھی ھیں اور جب رزلٹ کے طلب گار ھوتے ھیں تو نہیں ملتا پھر بھی وہ یہی سمجھتے ھیں کہ شاید میرے بنانے میں کچھ غلطی ھو گئی ھے حقیقت میں ھوتا یہ ھے کہ اپنی کم علمی میں وہ سب مار کھا رھا ھوتا ھے جبکہ بندے کو پہلے یہ بات سمجھنی ضروری ھوتی ھے کہ آیا جو جو اجزاء میں استعمال کررھا ھوں اب ان اجزاء کا اپنا انفرادی فعل کیا کیا ھے ان کا مزاج کیا کیا ھے
آئیے اب میں آپ کو عضوخاص کی وہ خوبیاں جو صحت کی حالت میں اس کے اندر ھونی چاھیے ان سے آگاہ کرتا ھوں
عضو تناسل کا سیدھا ھونا
عضو تناسل کا سخت ھونا
عضو تناسل میں شدید تناؤ ھونا
علاقائی موسمی ماحول کے مطابق فطری لمبائی ھونا
اب پہلی بات سیدھا ھونا سے مراد یہ ھے کہ اس میں کجی نہ ھو یعنی بندہ مشت زنی اور لواطت سے بچا رھے اس سے اعصاب مجروح ھو جاتے ھیں اور یہ سختی پیدا نہیں کرنے دیتے
اب دوسری اور تیسری صفت حقیقت میں ایک ھی ھیں سخت ایسا کہ جیسے لکڑی ھو تناؤ سے مراد یہ ھے جوش کی حالت میں اپنی ھیئت سے بڑھ چکا ھو
اب آخری بات سے مراد یہ ھے کہ ایشاء میں بھی ماحول اور موسمی تغیر کے سبب مختلف ممالک میں عضو تناسل کا سائز مختلف ھے جیسے عرب میں سائز ھم سے لمبا ھے اور افریقی ممالک میں تو سائز خوفناک حد تک بڑھ جاتا ھے باقی وہ لوگ جو پر مشقت زندگی گزارتے ھیں ان کا سائز ان سے بہتر ھوتا ھے جو زندگی عیش وعشرت میں گزارتے ھیں اب ایک اھم نقطہ اور آپ کو بتانے لگا ھوں یہ بات تو سب ھی جانتے ھیں کہ عضوتناسل میں کوئی ھڈی تو ھوتی نہیں ھے صرف انتشار کے وقت خون کا دوران عضوخاص میں بڑھ جایا کرتا ھے جس سے اس میں سختی آجایا کرتی ھے اب آپ ھی بتائیں اگر خون وھاں جائے ھی نہیں تو کیا آپ کا عضو تناسل انتشاری حالت میں آئے گا تو آپ کا جواب ھو گا نہیں آئے گا ؟ اب آپ نے دوران خون کے عمل کو سمجھنا اور سوچنا ھے اس بارے میں تشریحات آپ کتب میں پڑھیں کہ کیسے خون کا نظام پورے بدن میں ھے میں آپ کو سادہ الفاظ میں بس ایک نقطہ بتائے دیتا ھوں وہ بھی دلائل سے۔۔
عضو تناسل میں باریک باریک سی رگیں ھوتی ھیں جن میں وقت خاص کے وقت خون دوڑتا ھے اگر آپ کے خون کا قوام پتلا ھوا تو تیزی کے ساتھ ان رگوں میں خون دوڑے گا اگر آپ کا خون گاڑھا ھوتا ھے تو انتہائی سست روی سے ان رگوں میں خون جائے گا ممکن ھے آپ کو خون اتنا گاڑھا ھو چکا ھو جو ان رگوں میں دورہ کرھی نہ سکتا ھو اب خون کا قوام سمجھنے کے لئے آپ اپنے ذھن میں موبل آئل پیٹرول اور مٹی کے تیل کو ذھن میں رکھیں ان تیلوں کے گاڑھے پن اور پتلے قوام کو سامنے رکھیں اور باریک نالیوں سے گزاریں بات سمجھ آجائے گی یعنی اصل حقیقت جو ھمارے سامنے واضح ھوئی وہ یہ ھے کہ اگر خون کا قوام پتلا ھو گا تو عضو تناسل میں تیزی سے اور بھر پور خون کا دوران ھو گا جس سے اکڑاھٹ یعنی سختی یعنی انتشار انتہائی شدت سے ھو گا اب ثابت ھوا کہ جو لوگ کمی انتشار کا شکار ھوتے ھے ان کے خون کا قوام پتلا کرنا ضروری ھے ھاں تو دوستو خون کا گاڑھا پن کولسٹرول کی وجہ سے ھوا کرتا ھے آپ پہلے مریض کا کولسٹرول چیک کرائیں اگر وہ بڑھ چکا ھے تو اس کا علاج کریں اب ایک اور مسئلہ بھی ھوا کرتا ھے اگر بدن میں خون ھی نہ ھو تو بھی انتشار کم ھو گا اگر کمی خون ھے تو اسے دور کریں اب ایک اور بھی کیفیت ھوتی ھے یعنی وہ لوگ جو مشت زنی کا شکار رھے یا وہ لوگ جو لواطت کا شکار رھے ھیں ان کی باریک وہ نالیاں جو عضوخاص کے اوپر ھیں یا پھر جڑ کے شروع میں ھیں وہ مجروح ھو چکی ھوتی ھیں اب ایلوپیتھی میں تو شاید ھمارے ملک میں نہیں بلکہ یورپ اور بعض دیگر ممالک میں ان کا ایک ھی حل آسان طریقہ سے انہوں نے نکالا ھوا ھے ایک آپریشن کرکے بڑی خون کی رگوں کو ان چھوٹی رگوں سے ڈائریکٹ کر دیا جاتا ھے تاکہ خون کا دورہ بھر پور اور شدید ھو جائے لیکن طب میں اس کا علاج ایسی ادویات ھیں جو ان نالیوں کو مرمت کردیا کرتی ھیں اس بارے میں اگلی پوسٹ میں بحث کریں گے
No comments:
Post a Comment