۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ دوا سازی کیسے کی جاۓ ۔۔۔۔قسط 2۔۔۔۔۔
مین پچھلی قسط مین بات کررھا تھا کہ زمانہ قدیم مین ادویات کو ایک مرتبان مین ڈالا جاتا تھا اور اسے پانی سےبھردیاجاتا مقررہ مقدار مین پانی نکال کر مذید پانی ڈال دیاجاتا اور یہی پانی مریض کو پلایا جاتا اپنے دور مین یہ دوا کی انتہائی جدید شکل تھی کہ جیسے پھکی پھانکنا مشکل ھے تو یہ پانی پینا آسان تھا اس دوا کی تیاری مین دوا کو دو نئی شکل دینے مین مدد ملی جیسے بعض نباتات جو ذائقے مین قدرتی مٹھاس رکھتی ھون اگر ان کو پانی مین بھگو دیاجائے تو کچھ عرصہ اگر یہ دوا پانی مین پڑی رھے تو لازما ایسے دوا اپنے اندر ترشہ پیدا کرکے سرکہ کی شکل اختیار کرلیتی ھے یہان مین چند وہ ادویات لکھنے لگا ھون جن کا سرکہ بنانے کا آپ نے آج تک سوچا بھی نہ ھوگا اب اس مین ایک دوا ھلدی ھے اگرتازہ ھلدی کا رس نکال کر کسی بوتل مین ڈال دین تو زیادہ سے زیادہ ایک ھفتہ مین خود ھی سرکہ کی شکل اختیار کرجاتا ھے یاد رکھین ھلدی بظاھر آپ کو کسی صورت میٹھی نہین لگے گی لیکن یہ اپنے اندر بہت زیادہ شکررکھتی ھے اسی طرح آک جسے آپ مدار بھی کہتے ھین اگر اس کے پتون کا خالص پانی نکال کر کسی برتن مین رکھ دین توچند روز بعد یہ بھی سرکہ بن جاۓ گا مین بذات خود اپنی ضرورت کے مطابق تیار کرتارھتا ھون باقی استعمال کہان کرتا ھون آج یہ ھمارا موضوع نہین ھے میرے مثال دینے سے مراد یہ تھی کہ زمانہ قدیم مین جب ایسی نباتات دیگر ادویات کے ساتھ ملا کرپانی مین بھگودیجاتی تھی تو ترشہ پیدا ھوکر سرکہ کی شکل اختیار کرلیتی اب حکماء پہ سرکہ کا راز کھلا یاد رکھین ھرسرکہ بھوک پیدا کرتا ھے کیونکہ ھرایک خوراک معدہ مین ترشہ پاکرھی ھضم کی طرف جاتی ھے اب حکماء کرام نے دوا کی نئی شکل سرکہ کو بھی مریضون پہ استعمال شروع کردیا یہین سے بعض لطیف مزاج حکماء کو جن کی سوچ انتہائی گہری تھی انہون نے دوا کو پانی مین بھگو کرپھر پانی کو بخارات کی شکل دے کرٹھنڈا کرکے ایک انتہائی لطیف شکل دے دی اسے ھم آج عرقیات کے نام سے جانتے ھین یاد رھے دور جدید مین اس وقت بھی ایلوپیتھی مین عرقیات کا استعمال ھوتاھے جیسے بعض ایکسرے کرنے سے پہلے پوری بوتل عرق سونف پلانا ضروری سمجھاجاتاھےیعنی عرقیات کی افادیت کو اس دور مین بھی نہین جھٹلایا جاسکتا ھان دور قدیم مین عرقیات کےلئے مستعمل ادویات کی درجہ بندی کی گئی یعنی خوشبودار ادویات جیسے سونف پودینہ اجوائن الائچی تیزپات زیرہ گلاب جیسی ادویات کے عرقیات بناۓ جاتے اسکا ایک خاص سبب تھا کہ ھرعرق مفرح قلب ضرور ھوتا ھے پھرجاذب وجزو بدن بننا نہایت تیزی سے عمل پذیر ھوتا ھے
یہان مین دو منفی باتین بھی بتاۓ دیتا ھون جیسا کہ موجودہ دور مین آپ دیکھتے ھین برے لوگ بھی ھین اور اچھے لوگ بھی ھین اسی طرح زمانہ قدیم مین بھی اچھی بری سوچ کے حامل حکیم بھی تھے بعض جو ھروقت منفی سوچ سوچتے تھے انہون نے پہلے پہل سرکہ کی ھلکی شکل مین ایک نیند آور دوا نبیند کی شکل مین تیار کی پھر انہین اس رازکابھی علم ھوگیا کہ انتہائی ترشہ کی شکل مین کسی بھی مٹھاس رکھنے والی دواکا سرکہ بنایا جاۓ اور پھر سرکہ کا عرق کشیدکیاجاۓ تو یہ عرق ایک مخصوص حد کے اندر ایک انتہائی تیز نشہ آور دوا بنتی ھے یعنی اس راز کا علم ھوگیا کہ جوادویات پہلے سے ھی نشہ آور ھوتی ھین جیسے حشیش یا بھنگ ھے اسکے علاوہ بھی خودساختہ نشہ آور عرق تیار کیاجاسکتا ھے اور یہ نشہ ھردوامین پیداکیاجاسکتا ھے اب یہ پہلی سنسنی خیز دوا شراب کی صورت مین ایجاد ھوچکی تھی جیسے جیسے وقت گزرتاگیا حکماء اپنی ادویات مین جدت پیدا کرتے گئے اور انہون نے دوا کوکئی اشکال دے دین ایک ھم ھین کہ اب انہی اشکال مین دوائین تیار کررھےھین کوئی نئی ترتیب دینے سے قطعی پرھیزکرتےھین ایک طرف مغرب ھے جو ھماری ھی کتب اٹھاکر لےگیا اور بڑی محنت اور لگن سے دوا کو ترقی دیتے گئے انجیکشن ڈرپ اور گیس کی شکل مین بےشمار ادویات ترتیب دے ڈالی اورھمین شرم بالکل نہین آئی بلکہ بےشرمی کی حدتک آج ھم انہی کی دواؤن کے محتاج ھوچکےھین ایک وہ اچھا خاصا بھرم بنا ھواتھا کہ چلو خاص امراض کاعلاج تو حکیم ھی کرسکتاھے لیکن خداغارت کرے اس ویاگرا کو جب سے مارکیٹ مین آئی ھے ھمارا یہ بھرم بھی ٹوٹ گیا ھے خیرسے ھم آجکل اسکے بھی محتاج ھوچکےھین
دوستو یقین جانین ھم آج بھی تھوڑی سے سوجھ بوجھ اور ھمت سےکام لین توچندسال مین پوری دنیا مین تہلکہ مچاسکتےھین امید پہ دنیا قائم ھے میراکام ھے آپکی راھنمائی کرنا اور آپ کاکام ھے خلوص دل سے سمجھنا اور محنت کرنا عہد کرین کہ ھم نے پہاڑوں کےسینے چیر کربھی منزل تک پہنچنا ھے کون کون اس عہد پہ ھے ذرا ھاتھ اٹھائین انشااللہ باقی باتین اگلی قسط مین اب اجازت دین محمودبھٹہ گروپ مطب کامل
نوٹ۔۔۔ اچھے طبیب حضرات کو گروپ جوائن کرنے کی دعوت بھی دیا کرین
No comments:
Post a Comment