۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔دواسازی کیسےکی جاۓ۔۔۔۔۔۔قسط 4۔۔۔
یہ بوٹی سبز حالت مین توبڑی کرشماتی ھے لیکن جونہی یہ سوکھ جاۓ گی اپنی تمام تاثیر کھودے گی یعنی تازہ حالت مین کافی امراض مین مستعمل ھےاوردوسری بات یہ بوٹی تھر کے علاقہ مین ھی پیدا ھوتی ھے اسکے بیج کو کاشت کیاتھا لیکن کامیابی نہین ملی یہ سب موسم اور زمین کا فرق ھے یہ بوٹی ریتیلے علاقے اور گرم علاقے کی پیداوار ھے جبکہ ھمارا موسم ٹھنڈااورزمین مین فرق ھے
خیر ھم نے مل کر مختلف علاقون سے سب بہترین کوالٹی مین نباتات اکھٹی کرنی ھوگی اب جہان جہان نباتات وہ پیدا ھونگی ان کو اکھاڑ کر صاف ستھرا کرنا اوردرست انداز مین انہین محفوظ کرکے تمام طلب گارون تک مناسب قیمت پر پہنچانا ان کی ڈیوٹی ھوگی اب دوا کے درست ھونے کا معیار اطباء کاھی ایک گروپ تشکیل شدہ ھوگا وھی اس بارے مین فیصلہ کرسکین گے ان مین دونام میرے سامنے ھین ایک عبدالکریم آزاد صاحب کافی نباتات کو سمجھتے ھین ایک حکیم وڈاکٹر منصورالحق صاحب مفردات کے کافی ماھر سمجھے جاتےھین اسی طرح کچھ اور ساتھی بھی تجویز کیے جاسکتے ھین
اس بارے مین مشورہ کیاجاسکتا ھے بلکہ سب حکماء اپنے اپنے مشورہ سے نواز سکتےھین باقی مین بات کررھاتھا کہ ھم مفردات حاصل کرکے جب ان سے مشروبات معجونات اور گولیان وغیرہ بنائین توکیا جدید طریقہ کاراستعمال کیاجاۓ چلین پہلے گولیون کی شکل شباھت کےبارے مین بات کرلیتےھین
ایلوپیتھی طریقہ کارکےمطابق کسی بھی دوا کا جوھر بنانے کےبعد دوا کی مقدار کم کردی جاتی ھے پھر اس مین گم وغیرہ شامل کرکے انتہائی مضبوط گولی تیار کی جاتی ھے اگر اس مین نمی آنے کا خطرہ ھوتواسکابھی سدباب کیاجاتاھے جبکہ ھمارے دواخانے ابھی تک حب کبدنوشادری درست طریقہ سےنہین بناسکے وھی نوشادر مین بھی دوا مین شامل کرکے گولی کی شکل مین بناتا ھون جو کسی صورت نمی نہین لیتی اور ھی رنگ بدلتی ھے اور نہ ھی ٹوٹتی ھے کیا وجہ ھے میرے جیسا ایک عام سا طبیب اگر کامیاب ھوسکتاھےتواتنے بڑے بڑے دواخانے کیون نہ بناسکے بس اس کی وجہ یہ ھے کہ ان کے پاس اس معمولی تحقیق کےلئے محنت کرنے کاوقت نہین ھے باقی ایک مسئلہ یہ بھی ھے کہ گولیان بناتے وقت ھم کیسے دوا کو مختصر بھی کرسکین اوراگرھم اس مین کوئی گم گولی بنانے کےلئے استعمال کرتےھین تونہ ھی گولی کاحجم بڑھے نہ ھی افادیت مین کم ھواورنہ ھی مزاجی اعتبارسے کوئی تبدیلی آۓیہ کسی صورت نہین ھوناچاھیےکہ زیادہ مقدار مین گم ھو اور اگر بغیر گم کے ھم مشینی گولی بنائین تو کیسی مشین ھو میرے کچھ دوست جن سے ملاقات ھروقت رھتی ھے جیسے حکیم میاں احسن صاحب ھین وہ جانتے ھین کہ مین کچھ عرصہ سے ایسی مشین کےتجربات کررھا ھون اور اس مین کافی حدتک کامیابی بھی ملی ھے یہ مشین عام مستعمل مشین سے دس گناکم قیمت مین تیارھوتی ھے مذید عام مشین مین ایک ڈائی ھوتی ھے وہ ایک ایک گولی بناکرگراتی ھے جبکہ ھماری تخلیق شدہ مشین ایک وقت مین تیس تاچالیس گولیان بھی بناسکتی ھے اور بڑی تیزی سے بناتی ھے خیر مکمل تجربات کےبعدھی آپکو آگاہ کرنابہتررھے گا گولیون کو نمی سے محفوظ کرنا شوگرکوٹڈکرنااور مختلف رنگ دینا سب باتون سے آگاہ کیاجاۓگا دوستو اس مضمون کاتسلسل جاری رھے گا لیکن یہان آج ایک گروپ دوست کی خصوصی فرمائش پہ مندرجہ ذیل سطور لکھ رھا ھون کچھ اس سےبھی استفادہ حاصل کرلین یہ موضوع کشتہ فولاد کاھے کشتہ فولاد۔۔دوستو ایک طریقہ مین نے پہلے بھی لکھ رکھا ھے جس مین ھیراکسیس اور سوڈابائی کارب سے کشتہ فولاد تیارکیاجاتاھے وہ بڑاھی موثرھے لیکن بعض دوست مذید طریقے سمجھنا چاھتےھین چلین آج ایک منفرد طریقہ بتاتا ھون آجکل اس موسم مین گلگل عام ملتی ھے لوگ اچار بھی بناتےھین یادرکھین کھٹی الگ پھل ھے جبکہ گلگل الگ سے پھل ھے اسے پہاڑی لیمن بھی کہہ لیتےھین دیہات مین توویسےھی مل جاتی ھے لیکن شہرون مین کافی فروخت کےلئےموجودھوتی ھےاگرآپ کامن پن جو لوھے کی بنی ھوتی ھے اس سےدفترون مین کاغذات اکھٹے نتھی کیےجاتےھین اگر پہ پن گلگل مین میخ کی طرح لگادین تو ایک دن بعد پن کا ملنا مشکل ھوجاتاھے کیونکہ گلگل مین موجود کھٹائی اسے کھاجائے گی اگرآپ گلگل کوکوٹ کریا جوسرمشین کےذریعے اسکا جوس نکال لین یادرھے بمعہ چھلکے جوس نکالناھے اب اس جوس کواچھی طرح مقطرکرکے اس مین برادہ فولادبھگودین توچنددن مین بہترین کشتہ فولاد تیار ھوجائے گا دوسرا طریقہ یہ بھی اختیار کیاجاسکتاھےکہ آپ ھیراکسیس جوکہ حقیقت مین خام لوھاھی ھوتاھےاگر اچھاسبز رنگ مین پنسارسےلےپیس کرگلگل کے جوس مین شامل کردین پھر سوکھ جانے پہ پانچ دس سیر آگ دےدین بہترین نفیس کشتہ بن جاۓ گا اب مذید آپ مختلف متعلقہ فروٹ جیسے جامن کاپانی انگور اور تربوز کاپانی ڈالکر خشک کرلین تو بہترانداز مین کشتہ تیار ھوگا
باقی آج مجھے ابھی اسلام آبادجاناھے باقی باتین واپسی پر
گروپ مطب کامل محمودبھٹہ
No comments:
Post a Comment