۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔
۔۔۔۔ روغن نیلا ۔۔۔۔۔۔
بہت پہلے بھی اس تیل پہ ایک پوسٹ لکھی تھی آج دوبارہ ایک نئے انداز مین لکھ رھا ھون
لکھنے کو تو بہت کچھ اسی ایک مضمون کےلئے بھی مواد ھے لیکن اتنی تفصیل سے مضامین لکھنا کچھ عرصہ کےلئے موقوف کررکھے ھین وجہ سب ھی جانتے ھین خیر کوشش کروں گا کہ بہت کچھ بتادیا جاۓ لیکن بتانے سے پہلے مین کچھ باتین کرنا چاھتا ھون
پہلی بات ھم قدیم اطباء کو بالکل بھول چکے ھین ان کی محنت اور انکی تحقیقات کومکمل طور پر چھوڑ چکے ھین طب تمام طریقہ علاج کی ماں ھے باقی سب طریقہ علاج طب سے ھی نکلےھین طب کی عمرھزاروں سال پہ محیط ھےجبکہ ایلوپیتھی ھیوموپیتھی جیسےعلاج کی عمر سوسال سےکچھ اوپر ھے
دوسری بات ایک سوال کی شکل مین ھے کبھی اطباء نے سوچا ھے کہ سینکڑوں سال پہلےجب یہ جدید طریقہ علاج نہین تھے اس وقت جنگین بھی تلوار نیزے اور تیر سے لڑی جاتی تھی ھاتھ پاؤن کٹ جاتے تھے لمبے لمبے بدن پہ گھاؤ آجایا کرتے تھے اب ایسے تمام زندہ رہ جانے والے فوجیون کا علاج ھوا کرتا تھا ھرفوج کے ساتھ طبیب حضرات کا ایک پورا پینل ھوا کرتا تھا اپنے وقت کے یہ لوگ بہترین سرجن ھوا کرتے تھے بس اس زمانے مین انہین جراح پکارا جاتا تھا تو آج سرجن کہا جاتا ھے التصریف جیسی کتاب پڑھین تاکہ آپکو علم ھو کہ آج بھی جراحی کے جوآلات استعمال ھوتے ھین ان کی شکل وھی ڈیزائن وھی ھے جو التصریف مین دکھائی گئی ھے کوئی نئی شکل مین ابھی تک اپریشن کے لیے اوزار نہین آیاھےاب حکماء سےسوال ھےوہ زخمون کوبھرنےکےلئےایسی کون کونسی ادویات استعمال کرتےتھےجن کےاستعمال سےدوچارروزمین زخمی بھلاچنگاھوجایاکرتاتھاتاریخ گواہ ھےبعض زخمی فوجی دوسرےتیسرےروزدوبارہ میدان جنگ مین جانےکوتیارھوتےتھےایسی کیاادویات ھوتی تھین جن کےاستعمال سےزخمی تندرست ھوجاتےتھےآئیے آج ان مین سےایک دواکاذکرتفصیل سےکیےدیتےھین
اس دور کے حکماء روغن نیلا وافر مقدار مین بنایا کرتے تھے خیر آج سو مین شاید ایک طبیب اس دوا کو بنا سکے کیونکہ محنت کرنا اس دور مین معیوب خیال کیاجاتاھے
میرے ایک شاگرد حکیم کلیم اللہ صاحب آف لاھورسے ھین اکثر انکا ذکرکرتا رھتا ھون عشق کی حد تک فن طب سے محبت رکھتےھین بیس سال پہلے انہون نے فاضل طب وجراحت کی ڈگری حاصل کرلی تھی لیکن آج بھی ایک ماہ مین دوبار میرے پاس حاضری دینا فرض سمجھتے ھین چند روز ھوۓ کلیم اللہ صاحب نے ایک مریضہ کی ٹانگون کی تصاویر بھیج کر بتایا کہ ڈاکٹر حضرات ٹانگ کاٹنے کا مشورہ دے رھے ھین ایلوپیتھی مین لمباعرصہ علاج کے بعد ڈاکٹر مکمل مایوس ھوچکے ھین آپ کے مشاھدہ کےلئے مین وہ تصاویر اسی پوسٹ مین ساتھ لگا رھا ھون مین نے ایک ھفتہ روغن نیلا لگانے کا مشورہ دیااور بہتری آنے پہ مذید علاج جاری رکھنے کا مشورہ دیا صرف چار روز روغن نیلا لگانے کے بعد جو رزلٹ ملا اسکی بھی تصاویر ساتھ ھی لگارھا ھون باقی زخم مکمل کتنے عرصہ مین ٹھیک ھوگا آگاہ کردیاجاۓ گا آج صرف روغن نیلا نکالنے کا طریقہ کار سے آگاہ کرنے لگا ھون بس مستند حکماء حضرات ھی بنائین
آپ جانتے ھین نیلاتھوتھا اورتانبہ کا چولی دامن کا ساتھ ھے
سب سے پہلے تانبہ کابرتن جسے ھم پتیلا یا بڑی ھانڈی کی شکل مین اسے حاصل کرین اب پتیلا کے پیندے مین ایک چوکور پتھر کاٹکڑا رکھین جیسے چھوٹی سی کٹی پتھر کی ٹائل مل سکتی ھے اس پتھر کے ٹکڑے کی سطح ھموار ھونی چاھیے اسکے اوپر سٹیل کا پیالہ رکھ دین اب پہلے پیالہ ھٹا لین اور پتیلا کے پورے پیندے مین آدھا کلو گندم کے آٹے سےنکلا ھوا چھان پچھادین اس چھان کے اوپر چھوٹےچھوٹےٹکڑون کی شکل مین ایک کلو نیلا تھوتھا پچھا دین اب درمیان مین رکھےپتھرکےٹکڑے پہ ایک پیالہ سٹیل کا رکھ دین اور اب بڑی احتیاط سے پتیلا کےمنہ کے کنارون پہ گوندھا ھوا آٹا لگا دین اوراب پتیلا کے منہ پہ ایک تغاری رکھ کر منہ بندکردین اب اسے بڑی احتیاط سےچولہےپہ رکھ دین اور اوپر تغاری مین پانی ڈال دین اور نیچے آگ جلا دین بس آنچ دھیمی رکھین اب آپ کو پانی کی طرف توجہ رکھنی ھے جیسے ھی پانی گرم ھو اس پانی کو نکال دینا ھے اور ٹھنڈے پانی سے تغاری دوبارہ بھردین پھر جب پانی گرم ھو بدل دین اسی طرح سات تا آٹھ بار پانی بدلنے کے بعد آگ موقوف کرین اور احتیاط سے تغاری پتیلے کے منہ سے جداکرین اب آپ نے سٹیل کا جوپیالیہ پتیلے مین رکھا تھا اس مین موجود تیل کسی دوسرے برتن مین انڈیل کر محفوظ کرلین اگر آپ کوشک ھو کہ نیلاتھوتھا مین ابھی کچھ کچا نیلا بچ چکا ھے تو دوبارہ نئے سرے سے آٹالگا کر دوبارہ عمل کرین تاکہ بچاکچھا تیل بھی نکل آۓ بس یہی تیل زخمون کوبھرتا ھے خواہ وہ تازہ زخم ھون یا پھوڑے پھنسی والے زخم ھون سب کےلئے کارآمدھے محمودبھٹہ گروپ مطب کامل
نوٹ۔۔۔ اس تیل کا جتنا رزلٹ ملتا رھےگاآپ کوآگاہ بھی کیاجاۓگا
No comments:
Post a Comment