,,,,,,,,مطب کامل,,,,,,,,
#Sugar , #Diabates
,,,,شوگر قسط نمر 4,,,,,,,
صحت کی حالت مین خون مین شکر کی مقدار 1. سے 15. فیصد ھوتی ھے اگر کوئی انسان ضرورت سے زیادہ شکر کھا لے تو چونکہ اس کے غدد جاذبہ اور غدد ناقلہ تندرست ھوتے ھوتے ھین تو وہ فالتو شکر کو براہ گردے خارج کر دیتے ھین جب تک کہ وہ اپنی اصل مقدار مین نہ آ جاۓ اس خارج ھونے والی شکر کو گلائیکو سوریا یا شکری بول کہتے ھین یہ مرض مین داخل نہین ھے اس مین پیشاب بھی زیادہ اور بار بار نہین آیا کرتا
مرض کی حالت مین خون مین شکر کی مقدار اس قدر بڑھ جاتی ھے فی ھزار ایک یا ڈیڑھ حصہ ھونے کے بجاۓ دو تین یا چار فیصد ھو جاتی ھے جب شوگر کا مرض زورون پر ھو تو پھر خواہ مریض کی غذا سے میٹھا نکال بھی دیا جاۓ تب بھی پیشاب مین برابر شکر خارج ھوتی رھتی ھے اسی دوران کچے رسوب اور ایسی ٹون بھی خارج ھونے لگتے ھین ,,,,,, ایک سوال ,,,,,,,,خواہ مریض ھے یا طبیب ھر شخص کے ذھن مین ایک سوال ضرور پیدا ھو گا کہ وہ کونسا انسانی جسم مین سسٹم ھے جب بندہ تندرست ھوتا ھے تو خواہ کتنی میٹھی چیزین کھاۓ تو بھی شوگر پیشاب مین نہین آتی اور جب شوگر ھو جاتی ھے تو کس کس اعضاء کو متاثر کرتی ھے اور اصل بیماری کہان واقع ھوتی ھے تو آپ کی بھی سوچ مین ایک ھی جواب ھو گا ,,,لبلبہ,,,اب سوال ھے کہ لبلبہ کیون بیمار ھوا اس سوال کا جواب بڑے بڑے ماھرین بھی آج تک نہین ڈھونڈ سکے بس اس سوال کو ھم نے ضرور حل کرنا ھے بس پہلے تھوڑے سے مشاھدات اور کچھ تجربات آپ کے سامنے رکھنے ھین پھر فیصلہ آپ سے ھی کروانا ھے اس مین بڑے بڑے خطرناک تجربات کئے گئے ھین بعض جیوانات کے سینہ سے جگر نکال کر دیکھا گیا جس سے خون مین شکر کی مقدار طبعی بھی غائب ھو گئی پس یہ نتیجہ نکالا گیا کہ جب بھی کسی وجہ سے جگر سست یا اپنے طبعی افعال صحیح طرح سے انجام نہین دے سکتا تو وہ غذا مین شکر بنانے کا عمل ,,,گلائیکو جینی عمل,,, یا شکر کبدی بنانا کہہ سکتے ھین ناقص ھو جاتا ھے اور شکر کو جزو بدن نہین بنا سکتا
اب دوسرا تجربہ ,,, ڈاکٹر کلاڈ برنارڈ نے دماغ کے ایک مقام پہ سوئی چبھو کر کیا تو پیشاب مین شکر آنے لگی اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اس عمل سے جگر کی شریانین پھیل گئین اور جگر کے اندر خون زیادہ مقدار مین آ جاتا ھے جس کے ساتھ شکری مادہ بھی زیادہ مقدار مین جگر کے اندر آ جاتا ھے اور اسے جگر سنبھال نہین پاتا یہ عمل دماغ کے چھوتھے بطن پہ کیا گیا اسی طرح یہ بھی حقیقت ھے کہ دماغ کے اس مقام پہ پھوڑا یا رسولی پیدا ھو جاۓ تو بھی شوگر ھو جاتی ھے آپ نے اکثر دیکھا ھو گا جن لوگون کو برین ھمیرج ھوتا ھے تو ان مین اکثر کو ساتھ شوگر بھی فورا ھو جاتی ھے اور ان لوگون کی زیادہ تر موت واقع ھو جاتی ھے بس ان لوگون کا شریان دماغ کے اس حصہ سے پھٹی تھی اور دماغ کا یہ حصہ زیادہ حساس ھے اب ایک اور حقیقت بھی سن لین کہ اگر کسی حیوان کے پیٹ سے لبلبہ نکال دیا جاۓ تو اس کے پیشاب مین فورا شکر آنے لگتی ھے اگر لبلبہ کو پیٹ سے نکال کر جسم کے کسی بھی حصہ سے سی دیا جاۓ تو شوگر نہین آتی اور آجکل جو لبلبہ کا اپریشن کیا جا رھا ھے اور کہا جاتا ھے کہ لبلبہ کو تبدیل کر دیا گیا ھے وہ دراصل کسی بھی دوسرے انسان کا تھوڑا سا لبلبہ نکال کر مریض کے جسم مین لگا دیا جاتا ھے اور اس سے جسم مین دوبارہ انسولین پیدا ھونی شروع ھو جاتی ھے باقی اگلی مضمون اگلی قسط مین
,,,,شوگر قسط نمر 4,,,,,,,
صحت کی حالت مین خون مین شکر کی مقدار 1. سے 15. فیصد ھوتی ھے اگر کوئی انسان ضرورت سے زیادہ شکر کھا لے تو چونکہ اس کے غدد جاذبہ اور غدد ناقلہ تندرست ھوتے ھوتے ھین تو وہ فالتو شکر کو براہ گردے خارج کر دیتے ھین جب تک کہ وہ اپنی اصل مقدار مین نہ آ جاۓ اس خارج ھونے والی شکر کو گلائیکو سوریا یا شکری بول کہتے ھین یہ مرض مین داخل نہین ھے اس مین پیشاب بھی زیادہ اور بار بار نہین آیا کرتا
مرض کی حالت مین خون مین شکر کی مقدار اس قدر بڑھ جاتی ھے فی ھزار ایک یا ڈیڑھ حصہ ھونے کے بجاۓ دو تین یا چار فیصد ھو جاتی ھے جب شوگر کا مرض زورون پر ھو تو پھر خواہ مریض کی غذا سے میٹھا نکال بھی دیا جاۓ تب بھی پیشاب مین برابر شکر خارج ھوتی رھتی ھے اسی دوران کچے رسوب اور ایسی ٹون بھی خارج ھونے لگتے ھین ,,,,,, ایک سوال ,,,,,,,,خواہ مریض ھے یا طبیب ھر شخص کے ذھن مین ایک سوال ضرور پیدا ھو گا کہ وہ کونسا انسانی جسم مین سسٹم ھے جب بندہ تندرست ھوتا ھے تو خواہ کتنی میٹھی چیزین کھاۓ تو بھی شوگر پیشاب مین نہین آتی اور جب شوگر ھو جاتی ھے تو کس کس اعضاء کو متاثر کرتی ھے اور اصل بیماری کہان واقع ھوتی ھے تو آپ کی بھی سوچ مین ایک ھی جواب ھو گا ,,,لبلبہ,,,اب سوال ھے کہ لبلبہ کیون بیمار ھوا اس سوال کا جواب بڑے بڑے ماھرین بھی آج تک نہین ڈھونڈ سکے بس اس سوال کو ھم نے ضرور حل کرنا ھے بس پہلے تھوڑے سے مشاھدات اور کچھ تجربات آپ کے سامنے رکھنے ھین پھر فیصلہ آپ سے ھی کروانا ھے اس مین بڑے بڑے خطرناک تجربات کئے گئے ھین بعض جیوانات کے سینہ سے جگر نکال کر دیکھا گیا جس سے خون مین شکر کی مقدار طبعی بھی غائب ھو گئی پس یہ نتیجہ نکالا گیا کہ جب بھی کسی وجہ سے جگر سست یا اپنے طبعی افعال صحیح طرح سے انجام نہین دے سکتا تو وہ غذا مین شکر بنانے کا عمل ,,,گلائیکو جینی عمل,,, یا شکر کبدی بنانا کہہ سکتے ھین ناقص ھو جاتا ھے اور شکر کو جزو بدن نہین بنا سکتا
اب دوسرا تجربہ ,,, ڈاکٹر کلاڈ برنارڈ نے دماغ کے ایک مقام پہ سوئی چبھو کر کیا تو پیشاب مین شکر آنے لگی اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اس عمل سے جگر کی شریانین پھیل گئین اور جگر کے اندر خون زیادہ مقدار مین آ جاتا ھے جس کے ساتھ شکری مادہ بھی زیادہ مقدار مین جگر کے اندر آ جاتا ھے اور اسے جگر سنبھال نہین پاتا یہ عمل دماغ کے چھوتھے بطن پہ کیا گیا اسی طرح یہ بھی حقیقت ھے کہ دماغ کے اس مقام پہ پھوڑا یا رسولی پیدا ھو جاۓ تو بھی شوگر ھو جاتی ھے آپ نے اکثر دیکھا ھو گا جن لوگون کو برین ھمیرج ھوتا ھے تو ان مین اکثر کو ساتھ شوگر بھی فورا ھو جاتی ھے اور ان لوگون کی زیادہ تر موت واقع ھو جاتی ھے بس ان لوگون کا شریان دماغ کے اس حصہ سے پھٹی تھی اور دماغ کا یہ حصہ زیادہ حساس ھے اب ایک اور حقیقت بھی سن لین کہ اگر کسی حیوان کے پیٹ سے لبلبہ نکال دیا جاۓ تو اس کے پیشاب مین فورا شکر آنے لگتی ھے اگر لبلبہ کو پیٹ سے نکال کر جسم کے کسی بھی حصہ سے سی دیا جاۓ تو شوگر نہین آتی اور آجکل جو لبلبہ کا اپریشن کیا جا رھا ھے اور کہا جاتا ھے کہ لبلبہ کو تبدیل کر دیا گیا ھے وہ دراصل کسی بھی دوسرے انسان کا تھوڑا سا لبلبہ نکال کر مریض کے جسم مین لگا دیا جاتا ھے اور اس سے جسم مین دوبارہ انسولین پیدا ھونی شروع ھو جاتی ھے باقی اگلی مضمون اگلی قسط مین
No comments:
Post a Comment