Tuesday, November 14, 2017

تھیلیسیمیا اور اس کا علاج|| thalassemia cause and treatment


۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کا مل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
thalassemia cause and treatment
۔۔۔۔ تھیلیسیمیا اور اس کا علاج  
بڑے بڑے ڈاکٹرون اورحکیمون کو مین نے دیکھا ھے اس مرض کا علاج کرتے جو شروع سے لے کر آخر تک سراسر غلط ھوتا ھے سب نے بس ایک ھی بات سنی ھوئی ھوتی ھے کہ خون تو جی فولاد سے پیدا ھوتا ھے کوئی آئرن بولتا ھے تو کسی نے فیرس سلفیٹ کہہ دیا اب بیس تو پڑھی نہین ھوتی یا ہھر پڑھی بھی ھے تو بھئی کون یاد رکھے کام ھی بڑا مشکل ھے کہان یاد رکھین کہ سر کی کتنی ھڈیان ھوتی ھے کیسے جڑی ھین مہرے کتنے ھین پسلیان کتنی ھین یا پورے جسم مین کتنی ھڈیان ھین بڑا ھی خشک مضمون ھے اب یہ کس سے بنی ھین سیدھی بات ھے کیلشیم سے اب سوال کرین اور کیا شامل ھے ھڈیون مین توجواب ندارد۔۔۔ یاد ھی نہین آگے والا مسئلہ تو ھے پیچیدہ ڈائجسٹو سسٹم سرکولیٹری سسٹم نرو سسٹم ۔۔۔ اب ہتہ نہین کیا الا بلا لکھا ھے کتابون مین چھوڑین اس کوبھی؟؟؟ بس مرض کا پتہ لگ گیا ھے نسخے کا علم ھو جاۓ اگلا مسئلہ ھم جانین اور مریض جانے ۔۔ اگر سوال کر دین کہ بھائی یہ مرض کہان اور کیسے اور کیون پیدا ھوا اسباب کیا ھین علم ھی نہین ھے میری دعا ھے کہ اللہ تعالی سب کو علم صحیح حاصل کرنے کی توفیق عطاء فرماۓ
بس اب آتے ھین مرض کی طرف آج میرے کچھ سوال ھین اطباء کرام سے ھضم کتنے ھین ؟؟؟کیموس اور کیلوس کسے کہتے ھین اب اس پوسٹ مین آدھا جواب مین نے خود لکھ دینا ھے آدھا جواب اطباء حضرات لکھین
جب معدہ سے تیار شدہ کیموس بارہ انگشتی آنت مین جاتا ھے تو اس مین پتہ سے صفرا گرتی ھے جس سے غذا کے روغنی اجزاء ھضم ھو جاتے ھین اب اس سے جو سیال تیار ھوتا ھے اس کی رنگت دودھیا ھوتی ھے یہی سیال مادہ کیموس کہلاتا ھے کچھ جواب آگیا اب یہی سیال عروق لبنیہ یعنی عروق ماساریقا کے ذریعے خون مین جذب ھو جاتا ھے کیمیاوی فیکٹری مین پک کر اسی سیال سے خالص اجزاء خون کا حصہ بن جاتے ھین اور فاضل مادہ پیشاب بن کر براہ گردہ مثانہ باھر خارج ھو جاتا ھے
یہ سب پہلے سمجھانا ضروری تھا اب بات کرتے ھین کہ تھیلیسیمیا ھے کیا ؟؟؟؟؟ تو جناب یہ مرض اصل مین عروقی ھضم کی خرابی ھے اس سے یہ مرض پیدا ھوتا ھے ایلوپیتھیک نے تو اس مرض کا جھگڑا ھی ختم کر دیا ھے ریڈ سیل کم ھو گئے ھین وائٹ بڑھ گئے ھین اب شارٹ کٹ استعمال کر لین خون کی بوتل پہ بوتل چڑھاتے رھو اللہ اللہ خیر صلہ
یاد رکھین جو دوا غذا یا چیز کھائی جاتی ھے اس کا معدہ مین ھضم تحلیل ھو کر جو سیال عروق ماساریقا کے ذریعے خون مین جذب ھو جاتا ھے یاداخل ھو جاتا ھے یاد رکھین وہ اسی حالت مین جزو بدن نہین بن جاتا بلکہ اس پہ بھی ھضم یا تحلیل ھونے کا عمل ھوتا ھے یہ بھی یاد رکھین یہان عروق مین بھی اس مین سے کچھ کثیف اجزاء الگ ھوتے ھین کچھ فضلات مسامات کے ذریعے بصورت پسینہ بھی خارج ھوتے ھین کچھ پھیپھڑون کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ بن کے سانس کے ذریعے باھر خارج ھوتے ھین اب بقیہ صاف شدہ مادہ آپ کے جسم کی خوراک بننے کے قابل ھوتا ھےیعنی یہ جوھر ٹشو مین تبدیل ھو کر اپنے مزاج کے اعضاء کی شکل اختیار کرتا ھے پہلے اس کے مشابہ ھوتا ھے یاد رکھین کہ غذا سے حاصل شدہ اس جوھر لطیف اپنے ھم مزاج بنا لینے کے عمل کو ھم ھضم عضوی کہتے ھین ۔۔۔۔ جو سوال میرا تھا اس کے بہت سے حصہ کا جواب مین نے لکھ دیا ھے۔۔۔۔؛؛؛
اب آگے سنین توجہ کرین۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟ کھائی جانے والی غذا جب معدہ مین ھضم و تحلیل ھو کر کیموس کیلوس مین تبدیل ھو جاتا ھے اور اسے عروق ماساریقا کے ذریعے خون مین جذب ھونا ھوتا ھے تو بلڈ کینسر کے مریض کے خون مین اس کیلوس کے جذب ھونے کی جگہ ھی نہین ھوتی جناب۔۔۔ یعنی خون مین پہلے سے ھی اتنی غذا یا مادے ھوتے ھین کہ نئی غذا جذب کرنے کی اس مین گنجائش ھی نہین ھوتی اب یہ کیلوس جونہی ھضم ھونے کے لئے آتا ھے تو آگے سے نو انٹری کا جواب ملنے پہ واپس یہین سے ھو جاتا ھے اور جسم سے خارج ھو جاتا ھے بات آئی سمجھ مین کہ کیا ھوتا ھے اور کیسے ھوتا ھے اگر یہ کیلوس خون مین جذب ھو جاتا خون کا حصہ بن جاتا اعضاء کی غذا بن جاتی تب تو ٹھیک تھا اب یہ ھضم نہ ھو سکا اور خون کا ایک قطرہ بھی نہ بن سکا تو کیا خیال ھے خون کی کمی تو ھونا ھی تھی۔۔۔۔ یاد رکھین بلڈ کینسر کے مریض کا علاج اس وقت تک کامیاب نہین ھو سکتا جب تک خون سے فاضل مادے نہین نکالین گے خون پتلا نہین ھو گا جونہی آپ فاضل مادے نکالین گے تو فورا نئی غذا جذب ھونے کی جگہ بن جاۓ گی پھر عام غذا اور پانی سے بھی خون بنے گا بندہ صحت مند ھو جاۓ گا میرے خیال مین آپ کو کافی حد تک سمجھ آ گیا ھو گا اب اسے مزاج کے مطابق دیکھتے ھین
قانون مفرد اعضاء کی رو سے یہ غدی عضلاتی تحریک کی شدت کا شاخسانہ ھے طب یونانی مین اسے صفرا ھی صفرا کہین گےاب یہ بھی یاد رکھین بعض دفعہ عضلاتی اعصابی تحریک مین بھی بلڈ کینسر ھوتا ھے لیکن یہ دیکھنے مین بہت کم ھوتا ھے یہ سوداوی مادہ ھے دوسرا حصہ بھی ھے

No comments:

Post a Comment