۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔نزلہ و زکام ۔۔۔۔۔۔6۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔سوائن فلو ۔۔۔۔۔مضمون کے دوران نزلہ زکام کی اس قسم کا ذکر کیا تھا مین نے ۔ اب یہ مرض پاکستان مین ھے نہین اگر ھے تو شاید چند مریض دیکھنے مین آۓ ھون دراصل یہ مرض مسلمانون مین ھونا ھی نہین چاھیے یہ مرض خالصتا یورپ کا ھے ۔ سوائن فلو نجس جانور " سور" کی پیداوار ھے جو لوگ سور کا گوشت کھاتے اسے پالتے اسے چھوتے یا پھر اس کی چربی یا گوشت مین تیار اشیاء استعمال کرتے ھین ان مین یہ مرض آتی ھے ھمارے ملک مین اس کا خطرہ ضرور ھے جب سے ھم نے روشن خیالی اپنائی ھے اور بڑے فخر سے یورپ کی تیار شدہ اشیاء اور ایسی غذائین استعمال کرتے ھین جن پہ سور کے گوشت کا ست چھڑکا گیا ھو یا چربی استعمال ھوئی ھو اب جو لوگ یورپ گئے ھین وہ اچھی طرح اس کے گوشت کی بو کو سمجھتے ھین اور یہ بھی جانتے کہ کس کس نمکو مین اور چکنے چمکیلے ڈبون مین بند کونسی اشیاء مین اس کے اجزاء شامل ھین ۔ یاد رکھین پاکستان مین لیبارٹری ٹیسٹ مین لوگون کے پیٹ کا سفید چپٹا " پیٹ کا کیڑا" ( tenea solium) تشخیص مین آ رھا ھے جو کہ صرف سور کا گوشت کھانے سے بنتا ھے تو قوی امکان ھے سوائن فلو کے آنے کا بھی ۔ اب ھمین یورپ کی تقلید مین فرق تو کوئی رہ نہین گیا ھم پولٹری استعمال کرتے ھین باقی چھوڑین اس کی فیڈ مین تو سور کے اجزاء لازما شامل ھوتے ھین اب ھمارے ملک مین بھیڑ ایسی آ چکی ھے جس مین مادہ بھیڑون کے ساتھ نر سور کے تعلقات کلوننگ اور جینیٹک تبدیلی سے تیار کیا گیا جو وافر پیدائش کرتی ھے اور وافر گوشت پیدا ھوتا ھے جسے ھم مزے لے لے کر کھائین گے دوسال سعودیہ مین حج کے موقعہ پہ قربانی کے لئے باھر سے سستے دامون منگوائی گئین تھین اس کے بہت سے پاکستانی گواہ ھین ان کے چہرے ھی سور سے ملتے جلتے تھے پھر پتہ چلنے پہ ان کی آمد بند کر دی گئی خطرہ ھمارے سر پہ ضرور ھے لیکن ایک بات ھمین اس موذی مرض سے بچاتی چلی آ رھی ھے کہ ھم مسلمان ھین پھر بھی مین آپ کو اس مرض کی پوری تفصیل سے آگاہ کرتا ھون کیونکہ یہی موسم ھے اس کے پیدا ھونے کا
سور مین موجود انفلوئیزا وائرس " اے" ٹائپ اسے پھیلانے کا سبب ھےاس وائرس کی چار اقسام ھین جو سب وبائی شکل اختیار کرنے کا صلاحیت رکھتا ھے ٹائپ اے وائرس کے ذیلی وائرس ۔۔ H.1۔۔اور ..N.1۔۔۔اس بیمار جانور کے سانس سے انسانون مین منتقل ھوتا ھے یہ وائرس تیزی سے جگہ تبدیل کرتا ھے کتون بلیون مین بھی منتقل ھوتا ھے اگر انسانی جسم مین داخل ھو جاۓ تو اسے توڑ پھوڑ کر رکھ دیتا ھے ناظرین کو یاد آ گیا ھو گا جب پولٹری فارم جلاۓ گۓ تھے اور پولٹری کا ریٹ یکلخت زیرو ھو گیا تھا پھر ایک وزیر صاحب نے ٹی وی پہ کھا کر دکھایا تھا تاکہ عوام بھی کھاۓ اب آتے ھین علامات پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
علامات۔۔۔۔تمام علامات زکام وبائی سے ملتی جلتی ھین
ناک گلے مین سرسراھٹ۔ سوزش اور ورم اور رقیق رطوبات کا بہاؤ۔۔۔ کاھلی سستی اور جسمانی دردین
سردی اور لرزہ۔۔ سر درد۔ بخار اور کھانسی
قے اسہال اور بھوک کا خاتمہ اور شدید کمزوری اور بندہ حواس باختہ اور آخر مین بے ھوشی اور پھر موت۔۔۔ یاد رکھین یہ سب علامات سات دن کے اندر اندر پوری ھو جاتی ھین اور بچون مین یہ سب علامتین پندرہ روز مین مکمل ھوتی ھین اور بیمار لوگ خاموشی کے ساتھ دوسرون مین یہ مرض منتقل کرتے رھتے ھین
علاج۔۔۔۔علاج کی شکل مین ایلوپیتھک مین کوئی قابل ذکر علاج اب تک نہین ھے نہ ھی بچاؤ کی کوئی ویکسین بن سکی وھی اینٹی بائیوٹک الرجک اور سٹیرائیڈ اور ساتھ وٹامن اور بخار اتارنے والی ادویات بطور شفا دی جاتی ھین ۔۔۔
حفاظتی اقدامات مین صفائی بہت زیادہ لوگون کو کھانستے وقت رومال منہ پہ اور آلودہ کپڑے زمین مین دفن کرنے یا جلانے کا حکم جراثیم سپرے اور صابن کا استعمال کرنے کی ھدایات
جبکہ اسلام ھی اس مرض کا اصل بند ھے اسلام مین سور کھانا حرام اور اسلام مین صفائی نصف ایمان کا حصہ ھے اب طب مین علاج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طب کی رو سے یہ تمام علامات اعصابی ۔۔بلغمی ۔۔مزاج مین ھوتی ھین سردی خشکی غالب ھوتی ھے گرم خشک سے خشک گرم ھر دوا فوری اثر ھے ۔۔۔کچلہ مدبر ۔۔ مغز بادام ۔ ساؤگی زعفران جلوتری۔ برابر وزن پیس کر گولی بقدر چھوٹا چنا برابر بنا کر تین دفعہ دن مین دین مزید عضلاتی غدی سے غدی عضلاتی سب علاج کرین
https://www.facebook.com/groups/126909197934246/permalink/143666882925144/
۔۔۔۔نزلہ و زکام ۔۔۔۔۔۔6۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔سوائن فلو ۔۔۔۔۔مضمون کے دوران نزلہ زکام کی اس قسم کا ذکر کیا تھا مین نے ۔ اب یہ مرض پاکستان مین ھے نہین اگر ھے تو شاید چند مریض دیکھنے مین آۓ ھون دراصل یہ مرض مسلمانون مین ھونا ھی نہین چاھیے یہ مرض خالصتا یورپ کا ھے ۔ سوائن فلو نجس جانور " سور" کی پیداوار ھے جو لوگ سور کا گوشت کھاتے اسے پالتے اسے چھوتے یا پھر اس کی چربی یا گوشت مین تیار اشیاء استعمال کرتے ھین ان مین یہ مرض آتی ھے ھمارے ملک مین اس کا خطرہ ضرور ھے جب سے ھم نے روشن خیالی اپنائی ھے اور بڑے فخر سے یورپ کی تیار شدہ اشیاء اور ایسی غذائین استعمال کرتے ھین جن پہ سور کے گوشت کا ست چھڑکا گیا ھو یا چربی استعمال ھوئی ھو اب جو لوگ یورپ گئے ھین وہ اچھی طرح اس کے گوشت کی بو کو سمجھتے ھین اور یہ بھی جانتے کہ کس کس نمکو مین اور چکنے چمکیلے ڈبون مین بند کونسی اشیاء مین اس کے اجزاء شامل ھین ۔ یاد رکھین پاکستان مین لیبارٹری ٹیسٹ مین لوگون کے پیٹ کا سفید چپٹا " پیٹ کا کیڑا" ( tenea solium) تشخیص مین آ رھا ھے جو کہ صرف سور کا گوشت کھانے سے بنتا ھے تو قوی امکان ھے سوائن فلو کے آنے کا بھی ۔ اب ھمین یورپ کی تقلید مین فرق تو کوئی رہ نہین گیا ھم پولٹری استعمال کرتے ھین باقی چھوڑین اس کی فیڈ مین تو سور کے اجزاء لازما شامل ھوتے ھین اب ھمارے ملک مین بھیڑ ایسی آ چکی ھے جس مین مادہ بھیڑون کے ساتھ نر سور کے تعلقات کلوننگ اور جینیٹک تبدیلی سے تیار کیا گیا جو وافر پیدائش کرتی ھے اور وافر گوشت پیدا ھوتا ھے جسے ھم مزے لے لے کر کھائین گے دوسال سعودیہ مین حج کے موقعہ پہ قربانی کے لئے باھر سے سستے دامون منگوائی گئین تھین اس کے بہت سے پاکستانی گواہ ھین ان کے چہرے ھی سور سے ملتے جلتے تھے پھر پتہ چلنے پہ ان کی آمد بند کر دی گئی خطرہ ھمارے سر پہ ضرور ھے لیکن ایک بات ھمین اس موذی مرض سے بچاتی چلی آ رھی ھے کہ ھم مسلمان ھین پھر بھی مین آپ کو اس مرض کی پوری تفصیل سے آگاہ کرتا ھون کیونکہ یہی موسم ھے اس کے پیدا ھونے کا
سور مین موجود انفلوئیزا وائرس " اے" ٹائپ اسے پھیلانے کا سبب ھےاس وائرس کی چار اقسام ھین جو سب وبائی شکل اختیار کرنے کا صلاحیت رکھتا ھے ٹائپ اے وائرس کے ذیلی وائرس ۔۔ H.1۔۔اور ..N.1۔۔۔اس بیمار جانور کے سانس سے انسانون مین منتقل ھوتا ھے یہ وائرس تیزی سے جگہ تبدیل کرتا ھے کتون بلیون مین بھی منتقل ھوتا ھے اگر انسانی جسم مین داخل ھو جاۓ تو اسے توڑ پھوڑ کر رکھ دیتا ھے ناظرین کو یاد آ گیا ھو گا جب پولٹری فارم جلاۓ گۓ تھے اور پولٹری کا ریٹ یکلخت زیرو ھو گیا تھا پھر ایک وزیر صاحب نے ٹی وی پہ کھا کر دکھایا تھا تاکہ عوام بھی کھاۓ اب آتے ھین علامات پہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
علامات۔۔۔۔تمام علامات زکام وبائی سے ملتی جلتی ھین
ناک گلے مین سرسراھٹ۔ سوزش اور ورم اور رقیق رطوبات کا بہاؤ۔۔۔ کاھلی سستی اور جسمانی دردین
سردی اور لرزہ۔۔ سر درد۔ بخار اور کھانسی
قے اسہال اور بھوک کا خاتمہ اور شدید کمزوری اور بندہ حواس باختہ اور آخر مین بے ھوشی اور پھر موت۔۔۔ یاد رکھین یہ سب علامات سات دن کے اندر اندر پوری ھو جاتی ھین اور بچون مین یہ سب علامتین پندرہ روز مین مکمل ھوتی ھین اور بیمار لوگ خاموشی کے ساتھ دوسرون مین یہ مرض منتقل کرتے رھتے ھین
علاج۔۔۔۔علاج کی شکل مین ایلوپیتھک مین کوئی قابل ذکر علاج اب تک نہین ھے نہ ھی بچاؤ کی کوئی ویکسین بن سکی وھی اینٹی بائیوٹک الرجک اور سٹیرائیڈ اور ساتھ وٹامن اور بخار اتارنے والی ادویات بطور شفا دی جاتی ھین ۔۔۔
حفاظتی اقدامات مین صفائی بہت زیادہ لوگون کو کھانستے وقت رومال منہ پہ اور آلودہ کپڑے زمین مین دفن کرنے یا جلانے کا حکم جراثیم سپرے اور صابن کا استعمال کرنے کی ھدایات
جبکہ اسلام ھی اس مرض کا اصل بند ھے اسلام مین سور کھانا حرام اور اسلام مین صفائی نصف ایمان کا حصہ ھے اب طب مین علاج۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔طب کی رو سے یہ تمام علامات اعصابی ۔۔بلغمی ۔۔مزاج مین ھوتی ھین سردی خشکی غالب ھوتی ھے گرم خشک سے خشک گرم ھر دوا فوری اثر ھے ۔۔۔کچلہ مدبر ۔۔ مغز بادام ۔ ساؤگی زعفران جلوتری۔ برابر وزن پیس کر گولی بقدر چھوٹا چنا برابر بنا کر تین دفعہ دن مین دین مزید عضلاتی غدی سے غدی عضلاتی سب علاج کرین
https://www.facebook.com/groups/126909197934246/permalink/143666882925144/
No comments:
Post a Comment