میں ہاتھوں سے اپنی قضا ڈھوڈتا ہوں۔
جب انسان خود ہی اپنی بربادی کے لئے کمر بستہ ہو جائے تو وہاں بھلا کوئی منتر ونتر یا تدابیر کیا کام کریں گے۔
ہلدی پیس کر پیک کرنے والا اینٹ ملا کر بیچ رہا ہے اور اسے شکایت ہے کہ ہوٹل والے نے دودھ میں جوہڑ کا پانی ملا کر میری پوری فیملی کو بیمار کر ڈالا۔
ایک محنتی اور لائق طالبعلم نے اس لئے خودکشی کر لی کہ دن رات کی محنت کے باوجود نالائق طالبعلم دولت کے بل بوتے پر نقل کی سہولت سے مستفید ہو کر پہلی پوزیشن لے کر کامیاب ہو گیا ۔
زندگی کا کوئی شعبہ انسان کی بد دیانتی سے محفوظ نہیں رہا۔
میرے ایک جاننے والے سپر ہائی وے کراچی کی حدود میں ایک پولٹری فارم کے مالک ہیں میں نے پوچھا کاروبار کیسا جا رہا ہے تو بولے پہلے جب ہمیں سمجھ نہیں تھی تو منافع بہت کم تھا لیکن اب ہم کاروبار کو سمجھ گئے ہیں اللہ تعالی کی مہربانی سے منافع بہت ہے۔ ہمارے استفسار پر موصوف نے فرمایا پہلے ہم مردہ مرغیاں پھینک دیا کرتے تھے اب ہم انہیں بھی صاف کر کے کولڈ گوشت کے نام سے مارکیٹ میں بیچ دیتے ہیں
صرف یہی نہیں بلکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تو گدھے کا گوشت بیچنے والے بھی مہمان خصوصی کی حیثیت سے ٹی وی پر اپنا انٹرویو ریکارڈ کرواتے ہیں۔
اس قوم کا حال دیکھ کر میری آنکھ سے اس وقت آنسو نکل آئے جب کراچی میں ایک ڈاکٹر مجھے کہنے لگے کہ اگر کسی آدمی کو ایم بی بی ایس ڈاکٹر کی ڈگری درکار ہو تو بتانا مناسب رقم کے بدلے میں یہ ڈگری فراہم کر دوں گا۔
نیو کراچی میں ایک دوست نے اپنا برف کا کارخانہ بند کر دیا۔ جب اس سے وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگے کہ ساتھ والے کارخانے کا مالک بجلی والوں سے ملا ہوا تھا ۔ چوری کی بجلی سے برف بنا کر وہ آدھی قیمت پر بیچتا تھا اس حال میں میرے لئے کاروبار جاری رکھنا ممکن ہی نہیں رہا تھا۔۔
ایک آدمی کا پنسار اسٹور تھا اس نے کثیر مقدار میں جڑی بوٹیاں اور حکمت کا سامان لا کر رکھا تھا۔ اب اس کو مرے ہوئے بھی پچاس سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا ہے مگر اس کا پوتا وہی جڑی بوٹیاں بیچ رہاہے۔
جب کہ یارانِ ہم خیال کو گلہ ہے کہ آجکل نسخے کام نہیں کر رہے۔
جعلی انجکشنز سے آے دن اموات واقع ہوتی رہتی ہیں
دونمبر دوائیوں سے مارکیٹیں بھری پڑی ہیں۔کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کا دھندہ عروج پر ہے۔ہر آدمی دولت کے حصول کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھتا ہے۔ انسان اپنی تباہی کے لئے تمام اُوچھے ہتھکنڈے بروے کار لا رہا ہے۔
شہد ۔ عنبر۔ کستوری۔ زعفران ۔ جند بید ستر ۔ بیر بہوٹی وغیرہ تو کبھی کے نایاب ہیں اب تو موصلی عقرقرحا ستاور گھوکرو خولنجان وغیرہ جیسی عام جڑی بوٹیوں میں بھی ملاوٹ آ رہی ہے۔
جب مارکیٹ کی صورتحال یہ ہو تو ہڑتال ورقی شنگرف رومی اور کافور بھیم سینی کا آپ خود اندازہ فرما لیں۔ ۔
بہت سے گروپس میں ایسے ایسے نادر نسخے پوسٹ ہو رہے ہیں جو کہ اس سے پہلے کبھی بھی منظر عام پر نہیں آے۔ ان میں سے بہت سے نسخے فنی اعتبار سے اکمل اور اعلی ہیں۔مگر اجزاء خالص نہ ملنے کی وجہ سے کوئی انہیں بنانے کی ہمت نہیں کرتا۔
اس وقت شوگر ایک ایسا مرض ہے جو دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہے۔ مگر دیکھنے میں آیا ہے کہ نسخے جو تجویز کئے جاتے ہیں ان میں سے اکثر نسخے محض شوگر لیس یعنی شوگر فری اجزاء پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جیسے جامن۔ کریلا ۔چونگیں وغیرہ۔ان سے عارضی طور پر بیماری کا زور تو ٹوٹ جاتا ہے مگردائمی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ یہاں ضرورت ہے ایسے نسخے کی جو لبلبہ کو طاقت دے تاکہ لبلبہ طاقت پکڑ کر بیماری کا مقابلہ کر سکے۔
مثلا یہ نسخہ جو لبلبہ کو بے حد طاقت دیتا ہے اور
شوگر کی بیماری میں بہت کارآمد ہے۔
جست مصفی اور خالص ایک تولہ کو پگھلا کر سنکھیا سفید کی چٹکیاں مارتے اور لوہے کی سلاخ سے ہلاتے رہیں تاکہ جست مانند غبار راہ کشتہ ہو۔
اس کشتہ کو دو تولہ آب ادرک سے کھرل کریں اور ٹکی بنا کر اچھی طرح خشک کریں۔دو پیالیوں میں بند گلحکمت کر کے خشک کریں۔ایک کلو اوپلے کی آگ دیں۔پھر ٹھنڈا ہونے پر نکالیں دو تولہ آب ادرک کے ہمراہ حسب معمول ٹکی بنا کر خشک کریں اب کی بار آگ دو کلو کر دیں۔پھر ٹھنڈا کر کے آب ادرک دو تولہ سے کھرل کریں اور اس بار آگ تین کلو کر دیں۔
اس کے بعد ہر بار دو تولہ آب ادرک سے کھرل کیا کریں اور آگ تین کلو دیا کریں۔
اس طرح گیارہ بار تین تین کلو والی آگ کے عمل مکمل کریں۔ نسخہ تیار ہے شیشی میں بند کر کے محفوظ کر لیں۔ خوراک ایک چاول ہمراہ مکھن گھی ملائی وغیرہ ۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کچھ دوست فرما رہے تھے کہ وہ کچلہ کی گولیاں کھانے کا شوق رکھتے ہیں۔ تو سچ سچ بتاتا چلوں ہمارے جاننے والے ایک صاحب ہیں جو پنجاب کے ایک مشہور شہر میں یہی کام کرتے ہیں۔ 15 روپے میں ایک گولی بیچتے ہیں۔
ہفتے میں ایک دن مقرر ہے صرف اسی دن ایک مشہور ہوٹل کے سامنے تھیلا گولیوں کا بھر کر لاتے ہیں۔ لوگ لائن میں لگ کر 15 روپے فی گولی کے حساب سے گولیاں خرید کرتے ہیں ۔ جب تھیلا خالی ہوتا ہے تو موصوف گھر چلے جاتے ہیں۔ پورا ہفتہ گھر پر آرام کرتے ہیں۔
کچلہ کی اس گولی کے بنانے کا طریقہ بھی نوٹ فرما لیں۔ کچلہ کو مدبر کر کےپیس لیں ۔
ویسے وہ دوست تو بازار سے مدبر کشتہ پسا ہوا خرید لیتے ہیں۔جو پنساری سےمل جاتا ہے۔ آپ خود بنائیں یا بنا بنایا لے آئیں۔
اسے گاے کے دیسی گھی میں بھون لیں یعنی بریاں کریں۔ کالی مرچ برابر گولیاں بنا لیں۔ایک گولی کھانے سے قوت باہ میں بےحد اضافہ ہوتا ہے۔
بہت سے دوست بوٹی میں شنگرف قائم کے خواہش مند ہیں ۔ لو جناب بوٹی والا شنگرف قائم ملاحظہ فرمائیں جو خوراکی بھی ہے اور پوشاکی بھی۔
مٹی کی ہانڈی میں آدھا کلو چونا ان بجھ بچھایں اس پر آدھا کلو گھیکوار کا گودا رکھیں ۔ اس پر تولہ تولہ کی شنگرف کی ڈلیاں حسب ضرورت رکھیں
پھر آدھا کلو گھیکوار کا گودا رکھ کر اوپر آدھا کلو چونا ان بجھ۔ رکھیں ۔
بیری کی لکڑی جلایں۔ گودا گھیکوار جل جانے کے بعد شنگرف قائم ہو گا جو ہر کام کرے گا
جب بڑی عمر کے آدمی کو پروسٹیٹ گلینڈ کا مسئلہ ہو اور پیشاب رک رک کر آ رہا ہو ، ڈاکٹر اپریشن کا مشورہ دیں تو نسخہ پیش خدمت ہے۔چھوٹی ناخن نما سیپ کا کشتہ ہمراہ شربت بزوری دیں۔
بڑی مشکل سے مصروفیت سے وقت نکال کر حاضر ی دے رہا ہوں ۔قبول فرمائیں ۔
فی الحال ملاقات بس اتنی۔ والسلام
No comments:
Post a Comment