۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر 56۔۔
کل کی پوسٹ مین تشریح قوت شہویہ مین عضلاتی اعصابی تحریک کی تشریح کی تھی آج دوسری تحریک عضلاتی غدی جوکہ عضلات کی مشینی تحریک کہلاتی ھے اس کے تحت لکھا جاۓ گا
اس تحریک مین قوت شہوی کے تحت افراط شہوت اور بہادری کا جذبہ بہت زیادہ ھوتا ھے اگر نفسیاتی طور پر یعنی نفسیاتی کیفیت دیر تک اسی جذبہ کے تحت رھے تو معمول ایسے اقدام کرنے سے بھی گریز نہین کرتا جن کے باعث بہت زیادہ نقصان کا احتمال ھوا کرتا ھے حتی کہ ایسے افراد موت تک سے ٹکر خواہ مخواہ لے لیا کرتے ھین
علامہ جلال الدین دوانی فرماتے ھین اس قوت مین افراط وازیادسے حرص ولالچ مین اضافہ ھوتا ھے اور تفریط سے خمود
اب بات کی وضاحت کرتا ھون یعنی اگر اس قوت کی بدن مین بہت زیادہ ھو جاۓ تو بندے کے اندر لالچ اور حرص بھی بڑھ جاتا ھےاور اگر کمی ھو جاۓ تو نفس ارادتاً ضروری لذتون سے کی طلب سے بھی اجتناب کرتا ھے نیز قوت شہوی مین روات کی کیفیت اغلب ھو تو انسان قبیح عادات کا شکار ھوتا ھے جیسے مٹی کا کوئلے کھانے کی عادت ھوتی ھےیا لواطت کی عادت اپنی لپیٹ مین لے لیتی ھین یا آپ اسے یون بھی کہہ سکتے ھین کہ اس قوت کے اختلال سے افراط شہوت۔۔ حزن ۔۔۔ حسد ۔۔وغیرہ امراض وعلامات بھی ظہور مین آتے ھین
امید ھے بات سمجھ آگئی ھو گی کہ اس مین کون کونسی عادات پڑ جایا کرتی ھے
اب بات تھوڑی سی علاج پہ
یاد رکھین اللہ جلّہ شانہ نے نفس اور بدن مین ایک محکم نظام قائم فرمایا ھے جس کے سلاسل سے جو کیفیت کسی ایک خاصہ مین پیدا ھوتی ھے وہ دوسرے مین بھی سرایت کرجاتی ھے یہی بات محترم دوست محمد صابر ملتانی نے اعضاء کی تشریح مین واضح کی ھے کہ تینون اعضائے رئیسہ ایک دوسرے سے جڑے ھوۓ ھین اور اس رابطہ کے لئے اللہ تعالی نے تمام اعضاء پر دو دو مختلف یعنی دوسرے اعضاء کی جھلیان قائم کررکھی ھین اس لئے ان امراض نفسانی کے علاج مین اس بات کو مدنظر رکھین کہ اگر اس ردی ملکہ کی شروعات اور سبب کوئی بدنی مرض یا خلطی بگاڑ ھے تو پہلے طب جسمانی کی رو سے علاج کرین ھان اگرباعث بگاڑ یا افعال قبیح کی مزادلت ھے تو پھر نفسیاتی علاج یعنی روحانی علاج کرنا چاھیے
جیسے جسمانی علاج مناسب غذا سے بھی کیا جاتا ھے اور دوا بھی کیا جاتا ھے کبھی کبھی اس مین زھرین بھی استعمال کرنے کی ضرورت پیدا ھو جاتی ھے کبھی صرف داغ دینے یا اپریشن کی بھی نوبت آجاتی ھے بالکل اسی طرح نفسیاتی علاج مین بھی ان امور کی ضرورت پڑتی ھے جیسے پہلے تہذیب اخلاق اور ازالہ رذیلت افعال جمیلہ کے تکرار سے کرنا چاھیے یہ سمجھ لین بمنزلہ غذا علاج ھے اور اگر نفسیاتی علاج یعنی نفس کو تویخ و ملامت کرنے سے علاج کارگر نہ ھو تو پھر کسی دوسری رذیلت کے ارتکاب سے علاج کرین اور یہ ھم منزلہ علاج دوا یا بالسم یعنی زھرون سے علاج سمجھ لین اگر پھر بھی فائدہ نہ ھو تو پھر تکالیف شاقہ سے علاج کرین تاکہ اس کی قوت ضعیف ھو کر نفس مطمئنہ کی مطیع ھو جاۓ
دوستو افسوس اس وقت ھوتا ھے جب لوگ نفس کی تشریحات مین اپنے اپنے مطلب کی تشریح کردیتے ھین سچ بتانے سے گریز کرین گے کبھی آپ نے نفس امارہ نفس لوامہ نفس مطمئنہ کی تشریحات پڑھی ھین نہین پڑھی تو لازما پڑھین اب بات وھین سے شروع کرتے ھین
اگر افراط شہوت ماکولات ومشروبات مین ھو تو جو فساد یا غلاظتین پر خوری سے پیدا ھوتی ھین ان پہ بھی غور کرنا چاھیے اس سے عقل وشعور مین فتور آجایا کرتا ھے یہ تو آپ نے سن ھی رکھا ھو گا کہ زیادہ کھانے والا بدعقل ھوتا ھے یعنی کند ذھن ذھنی پستی ذلت وخواری ھی صرف حاصل ھوتی ھے اور انسانی جاہ حشمت زائل ھو جایا کرتی ھے بلکہ مین آپ کو ایک حدیث مبارکہ بھی سناتا ھون
حدیث مبارکہ ھے ۔۔۔اَلبَطنَةَ رَاس کلّ داءٍ۔۔۔یعنی پیٹ بھر کر کھانا تمام بیماریون کی اصل ھے جبکہ قرآن مجید مین بھی اللہ تعالی فرماتے ھین کھاؤ پیو مگر اسراف نہ کرو
اب بات کو سمجھین بسیار خوری عقل شعور مین فتور پیدا کرتی ھے اور عقل شعورمین فتور جسم مین ثقالت پیدا کرتا ھے یاد رکھین معدہ مین ریاح وتیزابیت بھی اسی کا شاھکار ھین اسی طرح اس فقرہ کے مترادف پیٹ مین ریاح وتیزابیت کی زیادتی عقل وشعور مین فتور کا باعث بھی ھوا کرتی ھے اور یاد رکھین امراض قلب کا بھی باعث یہی ھے
دیگر مصروفیات کے باعث آج کے لئے اتنا ھی کافی ھے بہت سی تشریح باقی ھے آج آپ صرف یہ بھی غور کرین ھمارا دین اسلام پہ کتنا عمل ھے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کی صحت کے بارے مین اھم تعلیمات پر ھمارا کتنا عمل ھے یقین جانین اگر ھم ان تعلیمات پہ عمل کر لین تو سوال ھی پیدا نہین ھوتا کہ ایسے ویسے بیماری نزدیک آئے میری تحقیق یہ بھی ھے کہ تمام خطرناک امراض جن مین ھیپاٹاٹس ٹی بی کینسر فالج ھارٹ اٹیک برین ھیمرج سب امراض معدہ وجگر یہ سب امراض اسلامی تعلیمات پہ عمل کرنے سے نہین پیدا ھوتی
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر 56۔۔
کل کی پوسٹ مین تشریح قوت شہویہ مین عضلاتی اعصابی تحریک کی تشریح کی تھی آج دوسری تحریک عضلاتی غدی جوکہ عضلات کی مشینی تحریک کہلاتی ھے اس کے تحت لکھا جاۓ گا
اس تحریک مین قوت شہوی کے تحت افراط شہوت اور بہادری کا جذبہ بہت زیادہ ھوتا ھے اگر نفسیاتی طور پر یعنی نفسیاتی کیفیت دیر تک اسی جذبہ کے تحت رھے تو معمول ایسے اقدام کرنے سے بھی گریز نہین کرتا جن کے باعث بہت زیادہ نقصان کا احتمال ھوا کرتا ھے حتی کہ ایسے افراد موت تک سے ٹکر خواہ مخواہ لے لیا کرتے ھین
علامہ جلال الدین دوانی فرماتے ھین اس قوت مین افراط وازیادسے حرص ولالچ مین اضافہ ھوتا ھے اور تفریط سے خمود
اب بات کی وضاحت کرتا ھون یعنی اگر اس قوت کی بدن مین بہت زیادہ ھو جاۓ تو بندے کے اندر لالچ اور حرص بھی بڑھ جاتا ھےاور اگر کمی ھو جاۓ تو نفس ارادتاً ضروری لذتون سے کی طلب سے بھی اجتناب کرتا ھے نیز قوت شہوی مین روات کی کیفیت اغلب ھو تو انسان قبیح عادات کا شکار ھوتا ھے جیسے مٹی کا کوئلے کھانے کی عادت ھوتی ھےیا لواطت کی عادت اپنی لپیٹ مین لے لیتی ھین یا آپ اسے یون بھی کہہ سکتے ھین کہ اس قوت کے اختلال سے افراط شہوت۔۔ حزن ۔۔۔ حسد ۔۔وغیرہ امراض وعلامات بھی ظہور مین آتے ھین
امید ھے بات سمجھ آگئی ھو گی کہ اس مین کون کونسی عادات پڑ جایا کرتی ھے
اب بات تھوڑی سی علاج پہ
یاد رکھین اللہ جلّہ شانہ نے نفس اور بدن مین ایک محکم نظام قائم فرمایا ھے جس کے سلاسل سے جو کیفیت کسی ایک خاصہ مین پیدا ھوتی ھے وہ دوسرے مین بھی سرایت کرجاتی ھے یہی بات محترم دوست محمد صابر ملتانی نے اعضاء کی تشریح مین واضح کی ھے کہ تینون اعضائے رئیسہ ایک دوسرے سے جڑے ھوۓ ھین اور اس رابطہ کے لئے اللہ تعالی نے تمام اعضاء پر دو دو مختلف یعنی دوسرے اعضاء کی جھلیان قائم کررکھی ھین اس لئے ان امراض نفسانی کے علاج مین اس بات کو مدنظر رکھین کہ اگر اس ردی ملکہ کی شروعات اور سبب کوئی بدنی مرض یا خلطی بگاڑ ھے تو پہلے طب جسمانی کی رو سے علاج کرین ھان اگرباعث بگاڑ یا افعال قبیح کی مزادلت ھے تو پھر نفسیاتی علاج یعنی روحانی علاج کرنا چاھیے
جیسے جسمانی علاج مناسب غذا سے بھی کیا جاتا ھے اور دوا بھی کیا جاتا ھے کبھی کبھی اس مین زھرین بھی استعمال کرنے کی ضرورت پیدا ھو جاتی ھے کبھی صرف داغ دینے یا اپریشن کی بھی نوبت آجاتی ھے بالکل اسی طرح نفسیاتی علاج مین بھی ان امور کی ضرورت پڑتی ھے جیسے پہلے تہذیب اخلاق اور ازالہ رذیلت افعال جمیلہ کے تکرار سے کرنا چاھیے یہ سمجھ لین بمنزلہ غذا علاج ھے اور اگر نفسیاتی علاج یعنی نفس کو تویخ و ملامت کرنے سے علاج کارگر نہ ھو تو پھر کسی دوسری رذیلت کے ارتکاب سے علاج کرین اور یہ ھم منزلہ علاج دوا یا بالسم یعنی زھرون سے علاج سمجھ لین اگر پھر بھی فائدہ نہ ھو تو پھر تکالیف شاقہ سے علاج کرین تاکہ اس کی قوت ضعیف ھو کر نفس مطمئنہ کی مطیع ھو جاۓ
دوستو افسوس اس وقت ھوتا ھے جب لوگ نفس کی تشریحات مین اپنے اپنے مطلب کی تشریح کردیتے ھین سچ بتانے سے گریز کرین گے کبھی آپ نے نفس امارہ نفس لوامہ نفس مطمئنہ کی تشریحات پڑھی ھین نہین پڑھی تو لازما پڑھین اب بات وھین سے شروع کرتے ھین
اگر افراط شہوت ماکولات ومشروبات مین ھو تو جو فساد یا غلاظتین پر خوری سے پیدا ھوتی ھین ان پہ بھی غور کرنا چاھیے اس سے عقل وشعور مین فتور آجایا کرتا ھے یہ تو آپ نے سن ھی رکھا ھو گا کہ زیادہ کھانے والا بدعقل ھوتا ھے یعنی کند ذھن ذھنی پستی ذلت وخواری ھی صرف حاصل ھوتی ھے اور انسانی جاہ حشمت زائل ھو جایا کرتی ھے بلکہ مین آپ کو ایک حدیث مبارکہ بھی سناتا ھون
حدیث مبارکہ ھے ۔۔۔اَلبَطنَةَ رَاس کلّ داءٍ۔۔۔یعنی پیٹ بھر کر کھانا تمام بیماریون کی اصل ھے جبکہ قرآن مجید مین بھی اللہ تعالی فرماتے ھین کھاؤ پیو مگر اسراف نہ کرو
اب بات کو سمجھین بسیار خوری عقل شعور مین فتور پیدا کرتی ھے اور عقل شعورمین فتور جسم مین ثقالت پیدا کرتا ھے یاد رکھین معدہ مین ریاح وتیزابیت بھی اسی کا شاھکار ھین اسی طرح اس فقرہ کے مترادف پیٹ مین ریاح وتیزابیت کی زیادتی عقل وشعور مین فتور کا باعث بھی ھوا کرتی ھے اور یاد رکھین امراض قلب کا بھی باعث یہی ھے
دیگر مصروفیات کے باعث آج کے لئے اتنا ھی کافی ھے بہت سی تشریح باقی ھے آج آپ صرف یہ بھی غور کرین ھمارا دین اسلام پہ کتنا عمل ھے رسول اللہ صلى الله عليه و سلم کی صحت کے بارے مین اھم تعلیمات پر ھمارا کتنا عمل ھے یقین جانین اگر ھم ان تعلیمات پہ عمل کر لین تو سوال ھی پیدا نہین ھوتا کہ ایسے ویسے بیماری نزدیک آئے میری تحقیق یہ بھی ھے کہ تمام خطرناک امراض جن مین ھیپاٹاٹس ٹی بی کینسر فالج ھارٹ اٹیک برین ھیمرج سب امراض معدہ وجگر یہ سب امراض اسلامی تعلیمات پہ عمل کرنے سے نہین پیدا ھوتی
No comments:
Post a Comment