۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 58 ۔۔۔
آج ھماری بحث وتکرار قوت غضبی کے بارے مین ھے
قوت غضبی مین افراط تفریط اور ردات کو بالترتیب غضب ۔۔جبن یعنی بددلی ندامت ھتک اور خوف کی کیفیات سے مرتب کرتے ھین
غضب وغصہ حقیقت مین قوت غضبی تحریک غدی کا نتیجہ ھین یا یون سمجھ لین غضب وغصہ غدی کی کیمیائی تحریک غدی عضلاتی سے پیدا ھوتی ھے اور آپ جانتے ھین اس تحریک مین صفرا پیدا تو ھوتا ھے لیکن اپنے مجاری سے خارج نہین ھوتا اسی وجہ سے طبیعت مین جوش وغضب پیدا ھوتا ھے یاد رکھین اس مین انسان انتہائی دلیرانہ اقدام اٹھانے سے بھی گریز نہین کرتا چاھے وہ موت کی آغوش مین ھی کیون نہ چلا جا ۓ اور یہ بات بھی یاد رکھین یہ غدد کی انقباضی کیفیت سے ھوتا ھے اور اس بات کو بھی ذھن مین رکھین جو نظام غدد کی انبساطی کیفیت ھے اس مین ندامت ھتک اور بددلی جیسی کیفیات پیدا ھوتی ھین ایک تجربہ میرا بارھا آنکھون دیکھا بھی ھے آپ کو بھی بتاۓ دیتا ھون قاتل جب قتل کرتا ھے اس وقت یا اس سے تھوڑی دیر بعد تک انتہائی جوش جنون مین ھوتا ھے اس وقت وہ قتل کا اعتراف بڑے ھی جوشیلے اور بلند آواز سے کرتا ھے اور بدن مین جو دوسری کیفیت دیکھنے کو ملتی ھے آنکھون کی سرخی جسم کا کجھلانا سر پہ بار بار ھاتھ سے رگڑنا پھر کچھ دیر بعد جب وہ اس کیفیت سے نکلنے لگتا ھے تو پیٹ مین مروڑ کی شکایت بھی کرتا ھے بعض کو جسم پہ شدید کجھلی ھوتی ھے پھر آھستہ آھستہ یہ کیفیت جاتی رھتی ھے پھر حقیقی خوف اور ندامت کی کیفیت پیدا ھوجایا کرتی ھے اب قاتل خاموش ھوجاتا ھے اور اکثر زمین پہ بیٹھ کر گردن ڈال دیا کرتے ھین زمین پہ لکیرین کھینچ رھے ھوتے ھین خیر آگے سب جذبات کی اصلیت لکھتا ھون یہان آپ کو یہ سمجھانا مقصود تھا غضب وغصہ روح اور خون کے جوش مین آنے کا نام ھے اور یہ بات بھی یاد رکھین اس سب کی ابتدا یا بنیاد انتقام کی خواھش سے ھوتا ھے خواھشین تو انسان مین بے شمار ھوتی ھین یاد رکھین جب بھی کسی خواھش مین شدت پیدا ھوتی ھے تب اس خواھش کو پورا کرنے کی ٹھانتا ھے جوش وغضب انتقام خواھش کی شدت سے یہ تحریک پیدا ھوتی ھے
علامہ جلال الدین دوانی نے اس کو یون تعبیر کیا ھے ::: وہ فرماتے ھین غضب کی ترقی سے نور عقل مستور ھو جاۓ گا ::
جبکہ حکماء نے اس کی مثال یون دی ھے ۔۔۔ترقی غضب مین گھرے انسان کو ایسے غار سے تشبیہ دی ھے جو آگ اور دھوئن سے بھرا ھو اور سواۓ غوغا اور شعلون کے اور کوئی چیز اس مین معلوم نہ ھو
ایسی حالت مین علاج کچھ اس صورت مین ھو سکتا ھے کہ اگر مریض بیٹھا ھوا ھے تو اسے کھڑا رھنے کی تلقین کرین سرد پانی پینے کی ھدایت کرین بشرطیکہ اسے بدنی نقصان نہ کررھا ھو حدیث مبارکہ ھے بار بار وضو کرنے کی ھدایت کرین اب دیکھ لین حدیث مبارکہ مین کتنا بڑا فلسفہ پوشیدہ ھے اور نیند لینے کی بھی ھدایت ھے اب طب جدید مین علاج بہت ھی آسان ھے مقام تسکین کو تحریک دے دین صحت انشاءاللہ بحال ھوجاۓ گی
لفظ جذبات تو ھر کوئی سمجھتا ھے لیکن جذبات سمجھنا ھر کسی کے بس کی بات نہین ھے جذبات کسے کہتے ھین ان کی تقسیم کیا ھے کونسا جذبہ کس مزاج کے تحت ھے اب اگلا ھمارا موضوع یہی ھے جو انتہائی دلچسپ بھی ھے
جذبات کو طبی طور پر بھی نفسیاتی طور پر بھی تین حصون مین تقسیم کیا جاتا ھے یاد رھے جذبات کی ھر مفرد عضو یعنی اعضائے رئیسہ کے حساب سے تو جذبات کی تین قسمین ھی ھوئین لیکن ھر قسم کے دو دو پہلو ضرور ھین یا دوسرے لفظون مین یون سمجھ لین جذبات کی کل چھ قسمین ھین یعنی ایک جذبہ کا تعلق جب مفرد عضو کی خلیاتی اکائی سے قائم ھو کر جب دوسرے مفرد عضو کے خلیاتی اکائی سے جڑتا ھے تو ایک علیحدہ جذبہ پیدا ھوتا ھے اب اس طرح چھ اقسام بنتی ھین اب ھم پہلے بھی تشریح کر چکے ھین نفسانی قوت ۔۔۔غضبی قوت ۔۔شہوی قوت کی ۔۔اب ان کے تحت ھی دو دو جذبے ھین
1۔۔۔۔۔اعصابی یا نفسانی قوت
١۔اعصابی غدی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لذت
٢۔۔اعصابی عضلاتی ۔۔۔۔۔خوف
2۔۔۔غدی یا غضبی قوت
١۔۔غدی عضلاتی ۔۔۔غصہ
٢۔۔غدی اعصابی ۔۔۔ندامت
3۔۔۔عضلاتی یا شہوی قوت
١۔۔عضلاتی اعصابی۔۔۔غم
٢۔۔عضلاتی غدی ۔۔۔۔ مسرت
اب ھم پہلے مذکورہ جذبے لذت کی بات کرتے ھین
لذت۔۔۔سب سے پہلے ایک غلطی کی نشاندھی
بہت سے کتب مین لذت کو عضلاتی اعصابی تحریک کے تحت لکھا گیا ھے تو ان سے معذرت
کیونکہ عضلاتی اعصابی تحریک مین کثرت شہوت ھوا کرتی ھے لیکن یاد رکھین انزال کے وقت کی کیفیت اعصابی غدی ھی ھوا کرتی ھے اگر کیفیت عضلاتی اعصابی سے ھی قائم رھے تو بندہ خداانزال تو ھو ھی نہین سکتا اور آپ اسے لذت کا نام نہین دے سکتے بلکہ زحمت ومرض مین شمار کرین گے اور اس کو اعصابی عضلاتی لکھنے والے جان لین بلکہ تحریک پہ دھیان دین تو بات سمجھ آۓ گی انزال کے وقت بجائے لذت کے درد محسوس ھو گا اور لذت اور درد دو علیحدہ کیفیات ھین شاعرون کی باتین نہ مان لین جو وہ درد کا حد سے گزر جانا کی بات کرتے ھین وہ تو صرف لفظون کی کہانی ھے شاعر پتہ نہین شعر کا وزن اور قافیہ ردیف ملاتے ملاتے طرح مصرع کی اصلاح کرتے کرتے حقائق کا بیڑا غرق بھی کردیا کرتا ھے یاد رکھین جذبات کا ذکر کرتے کرتے خود جذبات مین نہ بہہ جایا کرین یہ طب ھے دوستو یہان صرف حقائق اور تجربات ھی کام آتے ھین ایسا نہ ھو کل کلان کو آپ کسی مرض کا علاج کسی شعر کے ورد سے کرتے پھرین اور مریض سے کہتے پھرین کہ بھئی آپ فلان جذبے کا شکار ھو گئے ھین آپ اس شعر کو ھزار بار دہرائین انشاءاللہ نجات مل جاۓ گی بلکہ مجھے شک ھے کہ کہین عضلاتی اعصابی شعر کی تلاش نہ شروع ھو جاۓ تاکہ انزال ھی نہ ھو پھر اعصابی غدی شعر کہنے والا شاعر جواب نفی مین نہ دے دے خیر شاعرون سے معذرت ان الفاظ پہ بلکہ محسوس نہ کرنا کبھی ھم نے بھی اس دشت مین گھوڑے دوڑاۓ ھین یعنی شاعری کی ھے لاشعوری نہین بلکہ شعوری تحریک مین شاعری کی
انشاءاللہ لذت کے جذبہ کی تشریح اگلی قسط مین اگر کسی کی دل آزاری ھوئی ھو تو پھر معذرت
محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 58 ۔۔۔
آج ھماری بحث وتکرار قوت غضبی کے بارے مین ھے
قوت غضبی مین افراط تفریط اور ردات کو بالترتیب غضب ۔۔جبن یعنی بددلی ندامت ھتک اور خوف کی کیفیات سے مرتب کرتے ھین
غضب وغصہ حقیقت مین قوت غضبی تحریک غدی کا نتیجہ ھین یا یون سمجھ لین غضب وغصہ غدی کی کیمیائی تحریک غدی عضلاتی سے پیدا ھوتی ھے اور آپ جانتے ھین اس تحریک مین صفرا پیدا تو ھوتا ھے لیکن اپنے مجاری سے خارج نہین ھوتا اسی وجہ سے طبیعت مین جوش وغضب پیدا ھوتا ھے یاد رکھین اس مین انسان انتہائی دلیرانہ اقدام اٹھانے سے بھی گریز نہین کرتا چاھے وہ موت کی آغوش مین ھی کیون نہ چلا جا ۓ اور یہ بات بھی یاد رکھین یہ غدد کی انقباضی کیفیت سے ھوتا ھے اور اس بات کو بھی ذھن مین رکھین جو نظام غدد کی انبساطی کیفیت ھے اس مین ندامت ھتک اور بددلی جیسی کیفیات پیدا ھوتی ھین ایک تجربہ میرا بارھا آنکھون دیکھا بھی ھے آپ کو بھی بتاۓ دیتا ھون قاتل جب قتل کرتا ھے اس وقت یا اس سے تھوڑی دیر بعد تک انتہائی جوش جنون مین ھوتا ھے اس وقت وہ قتل کا اعتراف بڑے ھی جوشیلے اور بلند آواز سے کرتا ھے اور بدن مین جو دوسری کیفیت دیکھنے کو ملتی ھے آنکھون کی سرخی جسم کا کجھلانا سر پہ بار بار ھاتھ سے رگڑنا پھر کچھ دیر بعد جب وہ اس کیفیت سے نکلنے لگتا ھے تو پیٹ مین مروڑ کی شکایت بھی کرتا ھے بعض کو جسم پہ شدید کجھلی ھوتی ھے پھر آھستہ آھستہ یہ کیفیت جاتی رھتی ھے پھر حقیقی خوف اور ندامت کی کیفیت پیدا ھوجایا کرتی ھے اب قاتل خاموش ھوجاتا ھے اور اکثر زمین پہ بیٹھ کر گردن ڈال دیا کرتے ھین زمین پہ لکیرین کھینچ رھے ھوتے ھین خیر آگے سب جذبات کی اصلیت لکھتا ھون یہان آپ کو یہ سمجھانا مقصود تھا غضب وغصہ روح اور خون کے جوش مین آنے کا نام ھے اور یہ بات بھی یاد رکھین اس سب کی ابتدا یا بنیاد انتقام کی خواھش سے ھوتا ھے خواھشین تو انسان مین بے شمار ھوتی ھین یاد رکھین جب بھی کسی خواھش مین شدت پیدا ھوتی ھے تب اس خواھش کو پورا کرنے کی ٹھانتا ھے جوش وغضب انتقام خواھش کی شدت سے یہ تحریک پیدا ھوتی ھے
علامہ جلال الدین دوانی نے اس کو یون تعبیر کیا ھے ::: وہ فرماتے ھین غضب کی ترقی سے نور عقل مستور ھو جاۓ گا ::
جبکہ حکماء نے اس کی مثال یون دی ھے ۔۔۔ترقی غضب مین گھرے انسان کو ایسے غار سے تشبیہ دی ھے جو آگ اور دھوئن سے بھرا ھو اور سواۓ غوغا اور شعلون کے اور کوئی چیز اس مین معلوم نہ ھو
ایسی حالت مین علاج کچھ اس صورت مین ھو سکتا ھے کہ اگر مریض بیٹھا ھوا ھے تو اسے کھڑا رھنے کی تلقین کرین سرد پانی پینے کی ھدایت کرین بشرطیکہ اسے بدنی نقصان نہ کررھا ھو حدیث مبارکہ ھے بار بار وضو کرنے کی ھدایت کرین اب دیکھ لین حدیث مبارکہ مین کتنا بڑا فلسفہ پوشیدہ ھے اور نیند لینے کی بھی ھدایت ھے اب طب جدید مین علاج بہت ھی آسان ھے مقام تسکین کو تحریک دے دین صحت انشاءاللہ بحال ھوجاۓ گی
لفظ جذبات تو ھر کوئی سمجھتا ھے لیکن جذبات سمجھنا ھر کسی کے بس کی بات نہین ھے جذبات کسے کہتے ھین ان کی تقسیم کیا ھے کونسا جذبہ کس مزاج کے تحت ھے اب اگلا ھمارا موضوع یہی ھے جو انتہائی دلچسپ بھی ھے
جذبات کو طبی طور پر بھی نفسیاتی طور پر بھی تین حصون مین تقسیم کیا جاتا ھے یاد رھے جذبات کی ھر مفرد عضو یعنی اعضائے رئیسہ کے حساب سے تو جذبات کی تین قسمین ھی ھوئین لیکن ھر قسم کے دو دو پہلو ضرور ھین یا دوسرے لفظون مین یون سمجھ لین جذبات کی کل چھ قسمین ھین یعنی ایک جذبہ کا تعلق جب مفرد عضو کی خلیاتی اکائی سے قائم ھو کر جب دوسرے مفرد عضو کے خلیاتی اکائی سے جڑتا ھے تو ایک علیحدہ جذبہ پیدا ھوتا ھے اب اس طرح چھ اقسام بنتی ھین اب ھم پہلے بھی تشریح کر چکے ھین نفسانی قوت ۔۔۔غضبی قوت ۔۔شہوی قوت کی ۔۔اب ان کے تحت ھی دو دو جذبے ھین
1۔۔۔۔۔اعصابی یا نفسانی قوت
١۔اعصابی غدی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لذت
٢۔۔اعصابی عضلاتی ۔۔۔۔۔خوف
2۔۔۔غدی یا غضبی قوت
١۔۔غدی عضلاتی ۔۔۔غصہ
٢۔۔غدی اعصابی ۔۔۔ندامت
3۔۔۔عضلاتی یا شہوی قوت
١۔۔عضلاتی اعصابی۔۔۔غم
٢۔۔عضلاتی غدی ۔۔۔۔ مسرت
اب ھم پہلے مذکورہ جذبے لذت کی بات کرتے ھین
لذت۔۔۔سب سے پہلے ایک غلطی کی نشاندھی
بہت سے کتب مین لذت کو عضلاتی اعصابی تحریک کے تحت لکھا گیا ھے تو ان سے معذرت
کیونکہ عضلاتی اعصابی تحریک مین کثرت شہوت ھوا کرتی ھے لیکن یاد رکھین انزال کے وقت کی کیفیت اعصابی غدی ھی ھوا کرتی ھے اگر کیفیت عضلاتی اعصابی سے ھی قائم رھے تو بندہ خداانزال تو ھو ھی نہین سکتا اور آپ اسے لذت کا نام نہین دے سکتے بلکہ زحمت ومرض مین شمار کرین گے اور اس کو اعصابی عضلاتی لکھنے والے جان لین بلکہ تحریک پہ دھیان دین تو بات سمجھ آۓ گی انزال کے وقت بجائے لذت کے درد محسوس ھو گا اور لذت اور درد دو علیحدہ کیفیات ھین شاعرون کی باتین نہ مان لین جو وہ درد کا حد سے گزر جانا کی بات کرتے ھین وہ تو صرف لفظون کی کہانی ھے شاعر پتہ نہین شعر کا وزن اور قافیہ ردیف ملاتے ملاتے طرح مصرع کی اصلاح کرتے کرتے حقائق کا بیڑا غرق بھی کردیا کرتا ھے یاد رکھین جذبات کا ذکر کرتے کرتے خود جذبات مین نہ بہہ جایا کرین یہ طب ھے دوستو یہان صرف حقائق اور تجربات ھی کام آتے ھین ایسا نہ ھو کل کلان کو آپ کسی مرض کا علاج کسی شعر کے ورد سے کرتے پھرین اور مریض سے کہتے پھرین کہ بھئی آپ فلان جذبے کا شکار ھو گئے ھین آپ اس شعر کو ھزار بار دہرائین انشاءاللہ نجات مل جاۓ گی بلکہ مجھے شک ھے کہ کہین عضلاتی اعصابی شعر کی تلاش نہ شروع ھو جاۓ تاکہ انزال ھی نہ ھو پھر اعصابی غدی شعر کہنے والا شاعر جواب نفی مین نہ دے دے خیر شاعرون سے معذرت ان الفاظ پہ بلکہ محسوس نہ کرنا کبھی ھم نے بھی اس دشت مین گھوڑے دوڑاۓ ھین یعنی شاعری کی ھے لاشعوری نہین بلکہ شعوری تحریک مین شاعری کی
انشاءاللہ لذت کے جذبہ کی تشریح اگلی قسط مین اگر کسی کی دل آزاری ھوئی ھو تو پھر معذرت
محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment