۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔شہد کا معجونات مین استعمال ۔۔۔۔۔
کل مجھے ایک میسج میرے ایک محترم دوست نے کیا جس مین شہد کا استعمال کسی معجون مین نہ کرنے کے بارے مین سوال تھا ان کا فرمانا تھا بعض لوگون کو شہد موافق نہین ھوتی کیا کیا جاۓ اسی وقت میرے ذھن مین چند سوالات شہد کے بارے مین آۓ آئیے آپ کو بھی آگاہ کرتا ھون
یہ تو سبھی جانتے ھین کہ شہد کا استعمال ھزارون سال سے ھے میری کچھ عرصہ دلچسپی فرعونیات کے مضامین مین بھی رھی جہان تک ممکن ھو سکا اسے پڑھا اب اس دور کی تہذیب تمدن رسم ورواج معاشرتی تخلیق وقانون وبادشاھت فرعون پہ مطالعہ رھا وہ تو ھمارا موضوع نہین ھے لیکن اس مین ایک دلچسپی کی بات آپ کے لئے بھی ھے اس زمانہ مین بھی محقیقین پنسلین یعنی اینٹی بائیوٹک سے آگاہ تھے اس دور مین نزلہ زکام وبائی امراض وبخار کے لئے ایک دوا تیار ھوتی تھی جس کا رزلٹ اپنے وقت مین جادوئی سمجھا جاتا تھا
ایک روٹی خمیر شدہ تیار کی جاتی جسے پانی مین بھگو کررکھ دیا جاتا دو چار روز مین اس پہ پھپھوندی شدید قسم کی لگ جاتی تھی یاد رکھین یہ پھپھوندی ھی پنسلین ھوا کرتی ھے اب اس روٹی کو خشک کیا جاتا سوکھنے کے بعد اس پہ شیر کی چربی لگائی جاتی اور پھر سفوف بنا کر اس مین شہد شامل کرکے معجون بنا کر محفوظ کرلیتے اور بوقت ضرورت اسے استعمال کرتے
میرا یہ مقصد ھرگز نہین ھے کہ وہ لوگ علمی میدان مین کہان تک پہنچے ھوۓ تھے ھان یہ پتہ ضرور چلتا ھے وہ لوگ شہد کی افادیت سے آگاہ تھے لاشون کو حنوط کرنا اس دور کا رواج اورایجاد ھے بلکہ ان کے عقائد کا حصہ ھین اور لاش کوحنوط کرنے کیلئے وہ لوگ سوڈیم بنزوویٹ یعنی ست لوبان اور شہد مین لتھڑی پٹیان ھی لپیٹا کرتے تھے جو آج بھی ھزارون سال گزرنے کے باوجود بالکل درست ھین اس ساری گفتگو مین میرا ایک مقصد پنہان تھا طب مین ایک دوا معجون کی شکل مین ھے کیا آپ جانتے ھین کہ کیون ھے؟
اب اسی دوا کو بطور سفوف یا گولی یا کیپسول کی شکل مین بھی لایا جا سکتا ھے لیکن معجون کیون بنانی گئی تو دوستو اس سوال کا جواب کچھ یون ھے
١۔۔نباتات کچھ عرصہ بعد اپنے اثرات کھو دیتی ھین اب ساتھ شہد مل جانے سے لمبے عرصہ کے لئے اپنی افادیت پہلے دن والی برقرار رکھتی ھین
٢۔۔۔شہد مین انتہائی اعلی نسل کے ھرقسم کے وٹامن ھین ان کے اثرات انسانی جسم پہ خوشگوار ھوتے ھین یعنی ھر معجون مقوی بھی کچھ نہ کچھ ھوتی ھے
٣۔۔۔شہد دنیا کا سب سے بہترین اینٹی بائیوٹک بھی ھے اب یہ اثر بھی معجون مین ھوتا ھے
٤۔۔۔شہد کے مل جانے سے دوائین بہت حد تک خراب ھونے سے محفوظ ھو جاتی ھین
یاد رکھین کوئی بھی معجون بغیر شہد کے کبھی بھی مکمل نہین ھوتی آجکل کے حکماء خود کو ذھین فطین ثابت کرتے ھوۓ گلوکوز اور چینی کا قوام کرکے معجون بناتے ھین جو کسی صورت مین بھی معجون یا دوا کہلانے کی حقدار نہین ھوتی اسی وجہ سے دواخانون پہ اعتماد نہین رھا اس سے بہتر ھے آپ معجون کے نسخہ کا سفوف بنا کر مریض کو کھلا دین یا پھر بہترین طریقہ یہ ھے کہ آپ شہد کے موسم مین اپنی ضرورت کے مطابق شہد خالص اکھٹی کرلیا کرین
اب اس مین شفائی اثرات اسلام کی رو سے کتنے ھین وہ آپ سب جانتے ھین آپ کو پتہ ھے نا؟ کہ جب جنت کا ذکر آتا ھے تو ساتھ شہد اور دودھ کی نہرون کا ذکر آتا ھے اب اس مین ایک بہت بڑا فلسفہ ھے جہان جنت مین حورون کا ذکر ھے وھان شہد اور دودھ کا بھی ذکر ھے اللہ تعالی نے جنت کی غذاؤن مین ان کو افضلیت کیون دی اس بارے مین کوئی عالم دین ھی وضاحت فرما سکتے ھین شہد کے بارے مین سوال مجھ سے محترم پیر اویس علی چشتی صاحب نے کیا تھا وہ بہترین عالم دین بھی ھین مین ان سے ھی گزارش کرون گا کہ وہ تھوڑی وضاحت فرما دین
۔۔۔۔شہد کا معجونات مین استعمال ۔۔۔۔۔
کل مجھے ایک میسج میرے ایک محترم دوست نے کیا جس مین شہد کا استعمال کسی معجون مین نہ کرنے کے بارے مین سوال تھا ان کا فرمانا تھا بعض لوگون کو شہد موافق نہین ھوتی کیا کیا جاۓ اسی وقت میرے ذھن مین چند سوالات شہد کے بارے مین آۓ آئیے آپ کو بھی آگاہ کرتا ھون
یہ تو سبھی جانتے ھین کہ شہد کا استعمال ھزارون سال سے ھے میری کچھ عرصہ دلچسپی فرعونیات کے مضامین مین بھی رھی جہان تک ممکن ھو سکا اسے پڑھا اب اس دور کی تہذیب تمدن رسم ورواج معاشرتی تخلیق وقانون وبادشاھت فرعون پہ مطالعہ رھا وہ تو ھمارا موضوع نہین ھے لیکن اس مین ایک دلچسپی کی بات آپ کے لئے بھی ھے اس زمانہ مین بھی محقیقین پنسلین یعنی اینٹی بائیوٹک سے آگاہ تھے اس دور مین نزلہ زکام وبائی امراض وبخار کے لئے ایک دوا تیار ھوتی تھی جس کا رزلٹ اپنے وقت مین جادوئی سمجھا جاتا تھا
ایک روٹی خمیر شدہ تیار کی جاتی جسے پانی مین بھگو کررکھ دیا جاتا دو چار روز مین اس پہ پھپھوندی شدید قسم کی لگ جاتی تھی یاد رکھین یہ پھپھوندی ھی پنسلین ھوا کرتی ھے اب اس روٹی کو خشک کیا جاتا سوکھنے کے بعد اس پہ شیر کی چربی لگائی جاتی اور پھر سفوف بنا کر اس مین شہد شامل کرکے معجون بنا کر محفوظ کرلیتے اور بوقت ضرورت اسے استعمال کرتے
میرا یہ مقصد ھرگز نہین ھے کہ وہ لوگ علمی میدان مین کہان تک پہنچے ھوۓ تھے ھان یہ پتہ ضرور چلتا ھے وہ لوگ شہد کی افادیت سے آگاہ تھے لاشون کو حنوط کرنا اس دور کا رواج اورایجاد ھے بلکہ ان کے عقائد کا حصہ ھین اور لاش کوحنوط کرنے کیلئے وہ لوگ سوڈیم بنزوویٹ یعنی ست لوبان اور شہد مین لتھڑی پٹیان ھی لپیٹا کرتے تھے جو آج بھی ھزارون سال گزرنے کے باوجود بالکل درست ھین اس ساری گفتگو مین میرا ایک مقصد پنہان تھا طب مین ایک دوا معجون کی شکل مین ھے کیا آپ جانتے ھین کہ کیون ھے؟
اب اسی دوا کو بطور سفوف یا گولی یا کیپسول کی شکل مین بھی لایا جا سکتا ھے لیکن معجون کیون بنانی گئی تو دوستو اس سوال کا جواب کچھ یون ھے
١۔۔نباتات کچھ عرصہ بعد اپنے اثرات کھو دیتی ھین اب ساتھ شہد مل جانے سے لمبے عرصہ کے لئے اپنی افادیت پہلے دن والی برقرار رکھتی ھین
٢۔۔۔شہد مین انتہائی اعلی نسل کے ھرقسم کے وٹامن ھین ان کے اثرات انسانی جسم پہ خوشگوار ھوتے ھین یعنی ھر معجون مقوی بھی کچھ نہ کچھ ھوتی ھے
٣۔۔۔شہد دنیا کا سب سے بہترین اینٹی بائیوٹک بھی ھے اب یہ اثر بھی معجون مین ھوتا ھے
٤۔۔۔شہد کے مل جانے سے دوائین بہت حد تک خراب ھونے سے محفوظ ھو جاتی ھین
یاد رکھین کوئی بھی معجون بغیر شہد کے کبھی بھی مکمل نہین ھوتی آجکل کے حکماء خود کو ذھین فطین ثابت کرتے ھوۓ گلوکوز اور چینی کا قوام کرکے معجون بناتے ھین جو کسی صورت مین بھی معجون یا دوا کہلانے کی حقدار نہین ھوتی اسی وجہ سے دواخانون پہ اعتماد نہین رھا اس سے بہتر ھے آپ معجون کے نسخہ کا سفوف بنا کر مریض کو کھلا دین یا پھر بہترین طریقہ یہ ھے کہ آپ شہد کے موسم مین اپنی ضرورت کے مطابق شہد خالص اکھٹی کرلیا کرین
اب اس مین شفائی اثرات اسلام کی رو سے کتنے ھین وہ آپ سب جانتے ھین آپ کو پتہ ھے نا؟ کہ جب جنت کا ذکر آتا ھے تو ساتھ شہد اور دودھ کی نہرون کا ذکر آتا ھے اب اس مین ایک بہت بڑا فلسفہ ھے جہان جنت مین حورون کا ذکر ھے وھان شہد اور دودھ کا بھی ذکر ھے اللہ تعالی نے جنت کی غذاؤن مین ان کو افضلیت کیون دی اس بارے مین کوئی عالم دین ھی وضاحت فرما سکتے ھین شہد کے بارے مین سوال مجھ سے محترم پیر اویس علی چشتی صاحب نے کیا تھا وہ بہترین عالم دین بھی ھین مین ان سے ھی گزارش کرون گا کہ وہ تھوڑی وضاحت فرما دین
No comments:
Post a Comment