۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔کن پیڑے اور نامردی ایک خوفناک مرض۔۔۔۔۔
کافی روز سے ارادہ کررھا تھا کہ اس مرض پہ لکھون جس کے بارے مین بہت لا پرواھی برتی جاتی ھے مرض عموما اوائل عمری مین ظاھر ھوا کرتی ھے اکثریت بچون کی چند روز مین خود بخود ھی مرض ختم ھوجاتی ھے دیہاتون مین تو لوگ جانورون کا چارہ لوسن جسے ھیوموپیتھی والے الفا الفا کے نام سے یاد کرتے ھین اسے کوٹ کر گرم کرکے بچے کے گلے پہ ٹکور کرتے ھین تاکہ سوجن ختم ھو جاۓ خیر طرح طرح کے علاج لوگ گھر پہ کرلیتے ھین کسی بھی اچھے طبیب کے پاس جانے سے گریز کرتے ھین اگر چلے بھی جائین تو اسے بھی مرض کی اصلیت کا علم نہین ھوتا وہ بھی اسی قسم کا مشورہ دےدیتا ھے اگر بندہ کسی ڈاکٹر کے پاس چلا جاۓ تو وہ فوری طور پہ اینٹی بائیوٹک کھلا دیتا ھے لیکن یاد رکھین اس مرض پہ اینٹی بائیوٹک کا کوئی اثر ھے ھی نہین کیون نہین ھے اس کا جواب یہ ھے گاؤن دیہات کے ڈاکٹر عموما ڈسپنسر ھی ھوتے ھین اور زیادہ تر وہ بھی نہین ھوتے انہین اس مرض کی اصلیت کا علم نہین ھوتا ایلوپیتھی اسے وائرس کا حملہ قرار دیتی ھے اور وائرس والی امراض پہ اینٹی بائیوٹک دوائین اثر انداز نہین ھوا کرتی طب کا المیہ یہ ھے سو مین ایک طبیب کو اس مرض کی حقیقت کا شاید علم ھو اور ایک بات کا شاید ھی کسی کو علم ھو اس مرض کے پیدا ھونے سے کل کلان کو جب بچہ جوان ھوتا ھے تو نامرد ھو چکا ھوتا ھے کیون اور کیسے ھو جایا کرتا ھے حق تو یہ تھا کہ مین سوال کرتا ان طبیب حضرات سے جنہین سال سال گزر جاتا ھے روزانہ ایک پوسٹ قوت باہ کی عبادت سمجھ کر لکھے دیتے ھین منی مین سپرم نہین ھین یہ سوال کسی کو کرنے دین سینکڑون کمنٹس مین علاج آچکے ھونگے اللہ کے بندے مریض سے تو پوچھ کہ بھئی نظر توتو ھٹا کٹا نظر آرھا ھے پھر تجھے ایسی کیا دیگر مرض ھے جس کی وجہ سے تجھے یہ مرض لا حق ھوئی یعنی بندہ بظاھر بالکل تندرست نظر آرھا ھے لیکن اس کی منی مین سپرم نہین ھین جب تک اصل مرض دور نہین ھو گی یہ مرض دور نہین ھو سکتی خیر آئیے آج اس مرض کی خطرناکی کے بارے مین آپ کو آگاہ کرتا ھون کیونکہ یہ فخر گروپ مطب کامل کو ھی حاصل ھے کہ ایسے تحقیقاتی مضامین لکھے جاتے ھین ھمارا گروپ پچاس ھزار کی حدود کو چھونے والا ھے صرف دو سو قدم پیچھے رہ گیا ھے یہ آج کا مضمون اسی خوشی مین ھے
کن پیڑے یا گلسوۓ جسے Mumps بھی کہتے ھین غدی سوزش سے پیدا ھونی والی ایک علامت ھے یہ غدہ نکفیہ یعنی Parotid Glandکے ورم یعنی التہاب کی صورت مین ھوتا ھے اب یہ ایک غدی زھر ھے جو جسم مین پیدا ھوتی ھے اب آپ اسے خواہ خلطی زھر کہین یا جراثیمی کہین لیکن زھر ناکی غدے پہ اثر انداز ھوتی ھے جس سے گلا سوج جاتا ھے بخار ھوجایا کرتا ھے یاد رکھین منہ مین لعاب پیدا کرنے غدد مین یہ ایک اھم غدہ ھے اور اھم ترین افعال سرانجام دیتا ھے اس بات کو بھی یاد رکھین جن بچون کو ماں کا دودھ پینا نصیب ھوا ھے ان بچون کے جسم مین قوت مدافعت یعنی ایمونٹی پاور زیادہ ھوتی ھے وہ بچے مرض آنے کے باوجود نامردی جیسی خطرناک مرض کا شکار نہین ھوتے ھان وہ ماں جو پہلے سے ھی غدی سوزش کی شکار ھے اگر وہ بچے کو دودھ پلا رھی ھے تو وہ بچہ گلسوۓ کا شکار بھی ھوتا ھے اور ان مین سے چند ایک کل کلان کو سپرم نہ ھونے والی مرض کا بھی شکار ھو سکتے ھین لیکن وہ بچے جہنین ماں کا دودھ نصیب نہین ھوا ان مین پچاس فیصد تک بچے جوان ھونے کی صورت مین مردانہ بیماریون کا شکار ھو جاتے ھین
جب کن پیڑون کی مرض کا حملہ ھوتا ھے تو منہ کے اندرونی غدد اور زبان کے نیچے غدی جھلیان بھی متورم ھوجاتی ھین
یہ غدد چونکہ کان کی جھلیون کے ساتھ متصل ھوتے ھین اس لئے جب ان مین ورم ھوتا ھے تو کان بھی متورم ھو جاتے ھین یعنی سوج جاتے ھین اب حلق کی جھلیان بھی سوج جاتی ھین اب مریض کو خوراک نگلنے مین تکلیف محسوس ھوتی ھے اگر مواد یا مرض زیادہ ھو جاۓ تو لوزتین کو بھی ورم ھوجایا کرتا ھے یعنی Tonsils پھول جایا کرتے ھین اب حلق والے حصون مین بھی درد ھوتا ھے غدی حرارت کی وجہ سے جلد ھی یہ ورم ختم ھوجایا کرتا ھے ھاں البتہ بعض اوقات غدد مین پیپ پڑ جایا کرتی ھے جو حلق کے اندر یا کانون کے راستے پھوٹ پڑتی ھے اس وجہ سے بعض اوقات کانون مین بھی سوزش ھو جایا کرتی ھے جس کی وجہ سے بچہ بہرہ بھی ھوجایا کرتا ھے
عموما یہ ورم ھفتہ دس دن مین اتر جایا کرتا ھے اور کوئی خاص پیچیدگی بھی پیدا نہین ھوتی اور نہ بظاھر کسی اور تکلیف کا شکار نظر آتا ھے ھان اگر یہ زھر کسی دوسرے غدہ مین منتقل ھو جاۓ اور اس مین بھی سوزش پیدا کردے تو یاد رکھین یہ خطرناک صورت حال پیدا ھو گئی ھے خاص طور پہ یہ زھر جب نوجوان بچون کے خصیون پہنچ جاتی ھے تو ان مین درد یا ورم بھی آجایا کرتا ھے اس صورت مین منی کے اندر سپرم کا نام ونشان ھی مٹا ڈالتا ھے بالکل اسی طرح بچیون کے خصیتہ الرحم مین پہنچ کر بیضہ کی پیدائش وافزائش تباہ وبرباد کردیتا ھے اگر نوجوان بچیون یا شادی شدہ خواتین کے پستانون مین یہ زھر سرایت کرجاۓ تو یاد رکھین دودھ زھریلا ھو جایا کرتا ھے بلکہ بعض اوقات کڑوا بھی ھوجایا کرتا ھے
غدد پہ اس زھر کے اثرات یہ بھی ھوا کرتے ھین کہ مردون کے خصیے اور عورتون کی بیضہ دانیان اور پستان سکڑ کر چھوٹے ھو جاتے ھین اور ان مین زندگی پیدا کرنے والے مادے مکمل متاثر ھو چکے ھوتے ھین اب ایک اور بات بھی یاد رکھین اس مرض کے پیدا ھونے پہ انتہائی تیز قسم کے اینٹی بائیوٹک بہت ھی برا اثر چھوڑتے ھین اگر استعمال کیے جائین اچھا معالج کبھی بھی ایسے اینٹی بائیوٹک استعمال نہین کرتا اب طب مین اس مرض کا علاج بہت ھی آسان ھے اب آپ کو بتا دیا ھے کہ یہ غدی سوزش ھے تو آپ اس عفونت اور سوزش کو اعصابی تحریک پیداکرکے ختم کر سکتے ھین بہترین علاج غدی اعصابی اور اعصابی غدی دوائین دینا ھے پھر یہ زھر بغیر نقصان کیے جسم سے ختم ھوجایا کرتا ھے اور نہ ھی کہین کسی دیگر غدے مین منتقل ھوتا ھے مندرجہ ذیل دوا دین بہت ھی مفید ھے
قسط شیرین ۔۔ملٹھی ۔۔بہی دانہ ۔۔خطمی برابروزن پیس کر سفوف بنا لین آدھے سے ایک ماشہ تک دن مین تین بار دین ساتھ اکسیر بادیان ۔۔۔ملٹھی دس گرام ۔۔سونف دس گرام ۔۔ ھلدی دس گرام ۔۔ریوندخطائی خطائی تیس گرام پیس کر سفوف بنا لین آدھے سے ایک گرام تک دن مین تین باردین
دوائین عرق مکو کاسنی کے ھمراہ دین رادع دواؤن سے گریز کرین ازمحمود بھٹہ گروپ مطب کامل
۔۔۔۔۔کن پیڑے اور نامردی ایک خوفناک مرض۔۔۔۔۔
کافی روز سے ارادہ کررھا تھا کہ اس مرض پہ لکھون جس کے بارے مین بہت لا پرواھی برتی جاتی ھے مرض عموما اوائل عمری مین ظاھر ھوا کرتی ھے اکثریت بچون کی چند روز مین خود بخود ھی مرض ختم ھوجاتی ھے دیہاتون مین تو لوگ جانورون کا چارہ لوسن جسے ھیوموپیتھی والے الفا الفا کے نام سے یاد کرتے ھین اسے کوٹ کر گرم کرکے بچے کے گلے پہ ٹکور کرتے ھین تاکہ سوجن ختم ھو جاۓ خیر طرح طرح کے علاج لوگ گھر پہ کرلیتے ھین کسی بھی اچھے طبیب کے پاس جانے سے گریز کرتے ھین اگر چلے بھی جائین تو اسے بھی مرض کی اصلیت کا علم نہین ھوتا وہ بھی اسی قسم کا مشورہ دےدیتا ھے اگر بندہ کسی ڈاکٹر کے پاس چلا جاۓ تو وہ فوری طور پہ اینٹی بائیوٹک کھلا دیتا ھے لیکن یاد رکھین اس مرض پہ اینٹی بائیوٹک کا کوئی اثر ھے ھی نہین کیون نہین ھے اس کا جواب یہ ھے گاؤن دیہات کے ڈاکٹر عموما ڈسپنسر ھی ھوتے ھین اور زیادہ تر وہ بھی نہین ھوتے انہین اس مرض کی اصلیت کا علم نہین ھوتا ایلوپیتھی اسے وائرس کا حملہ قرار دیتی ھے اور وائرس والی امراض پہ اینٹی بائیوٹک دوائین اثر انداز نہین ھوا کرتی طب کا المیہ یہ ھے سو مین ایک طبیب کو اس مرض کی حقیقت کا شاید علم ھو اور ایک بات کا شاید ھی کسی کو علم ھو اس مرض کے پیدا ھونے سے کل کلان کو جب بچہ جوان ھوتا ھے تو نامرد ھو چکا ھوتا ھے کیون اور کیسے ھو جایا کرتا ھے حق تو یہ تھا کہ مین سوال کرتا ان طبیب حضرات سے جنہین سال سال گزر جاتا ھے روزانہ ایک پوسٹ قوت باہ کی عبادت سمجھ کر لکھے دیتے ھین منی مین سپرم نہین ھین یہ سوال کسی کو کرنے دین سینکڑون کمنٹس مین علاج آچکے ھونگے اللہ کے بندے مریض سے تو پوچھ کہ بھئی نظر توتو ھٹا کٹا نظر آرھا ھے پھر تجھے ایسی کیا دیگر مرض ھے جس کی وجہ سے تجھے یہ مرض لا حق ھوئی یعنی بندہ بظاھر بالکل تندرست نظر آرھا ھے لیکن اس کی منی مین سپرم نہین ھین جب تک اصل مرض دور نہین ھو گی یہ مرض دور نہین ھو سکتی خیر آئیے آج اس مرض کی خطرناکی کے بارے مین آپ کو آگاہ کرتا ھون کیونکہ یہ فخر گروپ مطب کامل کو ھی حاصل ھے کہ ایسے تحقیقاتی مضامین لکھے جاتے ھین ھمارا گروپ پچاس ھزار کی حدود کو چھونے والا ھے صرف دو سو قدم پیچھے رہ گیا ھے یہ آج کا مضمون اسی خوشی مین ھے
کن پیڑے یا گلسوۓ جسے Mumps بھی کہتے ھین غدی سوزش سے پیدا ھونی والی ایک علامت ھے یہ غدہ نکفیہ یعنی Parotid Glandکے ورم یعنی التہاب کی صورت مین ھوتا ھے اب یہ ایک غدی زھر ھے جو جسم مین پیدا ھوتی ھے اب آپ اسے خواہ خلطی زھر کہین یا جراثیمی کہین لیکن زھر ناکی غدے پہ اثر انداز ھوتی ھے جس سے گلا سوج جاتا ھے بخار ھوجایا کرتا ھے یاد رکھین منہ مین لعاب پیدا کرنے غدد مین یہ ایک اھم غدہ ھے اور اھم ترین افعال سرانجام دیتا ھے اس بات کو بھی یاد رکھین جن بچون کو ماں کا دودھ پینا نصیب ھوا ھے ان بچون کے جسم مین قوت مدافعت یعنی ایمونٹی پاور زیادہ ھوتی ھے وہ بچے مرض آنے کے باوجود نامردی جیسی خطرناک مرض کا شکار نہین ھوتے ھان وہ ماں جو پہلے سے ھی غدی سوزش کی شکار ھے اگر وہ بچے کو دودھ پلا رھی ھے تو وہ بچہ گلسوۓ کا شکار بھی ھوتا ھے اور ان مین سے چند ایک کل کلان کو سپرم نہ ھونے والی مرض کا بھی شکار ھو سکتے ھین لیکن وہ بچے جہنین ماں کا دودھ نصیب نہین ھوا ان مین پچاس فیصد تک بچے جوان ھونے کی صورت مین مردانہ بیماریون کا شکار ھو جاتے ھین
جب کن پیڑون کی مرض کا حملہ ھوتا ھے تو منہ کے اندرونی غدد اور زبان کے نیچے غدی جھلیان بھی متورم ھوجاتی ھین
یہ غدد چونکہ کان کی جھلیون کے ساتھ متصل ھوتے ھین اس لئے جب ان مین ورم ھوتا ھے تو کان بھی متورم ھو جاتے ھین یعنی سوج جاتے ھین اب حلق کی جھلیان بھی سوج جاتی ھین اب مریض کو خوراک نگلنے مین تکلیف محسوس ھوتی ھے اگر مواد یا مرض زیادہ ھو جاۓ تو لوزتین کو بھی ورم ھوجایا کرتا ھے یعنی Tonsils پھول جایا کرتے ھین اب حلق والے حصون مین بھی درد ھوتا ھے غدی حرارت کی وجہ سے جلد ھی یہ ورم ختم ھوجایا کرتا ھے ھاں البتہ بعض اوقات غدد مین پیپ پڑ جایا کرتی ھے جو حلق کے اندر یا کانون کے راستے پھوٹ پڑتی ھے اس وجہ سے بعض اوقات کانون مین بھی سوزش ھو جایا کرتی ھے جس کی وجہ سے بچہ بہرہ بھی ھوجایا کرتا ھے
عموما یہ ورم ھفتہ دس دن مین اتر جایا کرتا ھے اور کوئی خاص پیچیدگی بھی پیدا نہین ھوتی اور نہ بظاھر کسی اور تکلیف کا شکار نظر آتا ھے ھان اگر یہ زھر کسی دوسرے غدہ مین منتقل ھو جاۓ اور اس مین بھی سوزش پیدا کردے تو یاد رکھین یہ خطرناک صورت حال پیدا ھو گئی ھے خاص طور پہ یہ زھر جب نوجوان بچون کے خصیون پہنچ جاتی ھے تو ان مین درد یا ورم بھی آجایا کرتا ھے اس صورت مین منی کے اندر سپرم کا نام ونشان ھی مٹا ڈالتا ھے بالکل اسی طرح بچیون کے خصیتہ الرحم مین پہنچ کر بیضہ کی پیدائش وافزائش تباہ وبرباد کردیتا ھے اگر نوجوان بچیون یا شادی شدہ خواتین کے پستانون مین یہ زھر سرایت کرجاۓ تو یاد رکھین دودھ زھریلا ھو جایا کرتا ھے بلکہ بعض اوقات کڑوا بھی ھوجایا کرتا ھے
غدد پہ اس زھر کے اثرات یہ بھی ھوا کرتے ھین کہ مردون کے خصیے اور عورتون کی بیضہ دانیان اور پستان سکڑ کر چھوٹے ھو جاتے ھین اور ان مین زندگی پیدا کرنے والے مادے مکمل متاثر ھو چکے ھوتے ھین اب ایک اور بات بھی یاد رکھین اس مرض کے پیدا ھونے پہ انتہائی تیز قسم کے اینٹی بائیوٹک بہت ھی برا اثر چھوڑتے ھین اگر استعمال کیے جائین اچھا معالج کبھی بھی ایسے اینٹی بائیوٹک استعمال نہین کرتا اب طب مین اس مرض کا علاج بہت ھی آسان ھے اب آپ کو بتا دیا ھے کہ یہ غدی سوزش ھے تو آپ اس عفونت اور سوزش کو اعصابی تحریک پیداکرکے ختم کر سکتے ھین بہترین علاج غدی اعصابی اور اعصابی غدی دوائین دینا ھے پھر یہ زھر بغیر نقصان کیے جسم سے ختم ھوجایا کرتا ھے اور نہ ھی کہین کسی دیگر غدے مین منتقل ھوتا ھے مندرجہ ذیل دوا دین بہت ھی مفید ھے
قسط شیرین ۔۔ملٹھی ۔۔بہی دانہ ۔۔خطمی برابروزن پیس کر سفوف بنا لین آدھے سے ایک ماشہ تک دن مین تین بار دین ساتھ اکسیر بادیان ۔۔۔ملٹھی دس گرام ۔۔سونف دس گرام ۔۔ ھلدی دس گرام ۔۔ریوندخطائی خطائی تیس گرام پیس کر سفوف بنا لین آدھے سے ایک گرام تک دن مین تین باردین
دوائین عرق مکو کاسنی کے ھمراہ دین رادع دواؤن سے گریز کرین ازمحمود بھٹہ گروپ مطب کامل
No comments:
Post a Comment