۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض ومزاج۔۔۔۔قسط نمبر 15۔۔۔
حکم نمبر١٤۔۔اگر کسی مریض کے بائین کان کے پیچھے دانہ نخود کی مانند سخت پھنسی پیدا ھو جاۓ تو جان لینا چاھیے ایسا مریض بیس روز کے اندر مرجاۓ گا اور بالکل اسی وقت یا ساعت مین ھلاک ھو گا جس وقت پہ پھنسی ظاھر ھوئی تھی اب اس کی علامت یہ بھی ھو گی کہ مریض کوپیشاب بہت زیادہ آئے گا اب جدید تشریح مختصر انداز مین۔۔۔۔
یہ کان کے پیچھے والے عصب کا ورم ھے اس مین اعصابی تحریک شدید ھوتی ھے جس کا اثر گردون پہ بھی ھوتا ھے اس وجہ سے مریض کو پیشاب کثرت سے آۓ گا
حکم نمر١٥۔۔۔اگر کسی مریض کے بائین کان کے پیچھے سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے چوبیس دن کے اندر مریض ھلاک ھو گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ مریض بار بار سرد پانی پینے کی خواھش کرے گا
اب جدید تشریح ۔۔۔ یہ پھنسی بھی کسی عصب کے ورم سے پیدا ھو گی اس وجہ سے ھی مریض بار بار پانی پانی کا اشتیاق کرے گا
حکم نمبر ١٦۔۔اگر کسی مریض کے دائین کان کے پیچھے سرخ اور تیز (حاد) پھنسی نکل آۓ جو آگ سے جلنے کی مانند ھو اور دانہ باقلہ کے برابر بڑی ھو اس مین علامت یہ ھو کہ مریض کو بار بار قے بہت زیادہ آۓ یہ بھی بیس روز مین ھلاکت متوقع ھے اب جدید تشریح ۔۔یہ بھی اعصاب کی ھی سوزش ھے جہان تک آگ کی طرح کا ذکر ھے تو سمجھ لین یہ بالکل آتشک کی طرح ھے یاد رکھین جب اعصاب مین خون کی زیادتی بڑھتی ھے فورا ھی مقام ماؤف پہ حساسیت زیادہ ھو جایا کرتی ھے اس لئے جب خون کے اجتماع سے حرارت بڑھتی ھے اس لئے مریض کو آگ کی سی جلن محسوس ھوتی ھے اور یہ بات بھی یاد رکھین اعصابی تحریک مین معدہ مین رطوبات کا زیادہ ترشح ھوتا ھے اس لئے قے بار بار ھوتی ھے اس زمانے مین اس علامت سے موت شاید ھی آتی ھو کیونکہ اب علاج کے مواقع وسیع ھین
حکم نمبر ١٧۔۔ اگر کسی مریض کے دائین طرف سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ اور اس کی علامات مین اسے جمائیان بہت زیادہ آئین تو یہ مریض ابتداۓ مرض سے نو روز مین ھلاک ھوگا جدید تشریح ۔۔یہ پھنسی عضلاتی غدی ھے شروع مرض مین جمائیان اس لئے آتی ھین کیونکہ سردی خشکی کی کیفیت توڑنے کی جدوجہد جمائیون سے شروع ھوتی ھے یہ بالکل ایسی ھی صورت ھے جیسی بخار چڑھنے سے قبل ھوا کرتی ھے جب بخار چڑھ جاتا ھے تو آپ کو بھی علم ھے پھر جمائیان بند ھو جاتی ھین اب جلد موت واقع ھونے کا جو سبب نظر آتا ھے وہ یہ ھے کہ اس تحریک کا ورم شدید اور درد ناک ھوا کرتا ھے
حکم نمبر١٨۔۔۔ اگر کسی مریض کی بائین بغل مین سفر جل یعنی بہی کے برابر پھوڑا نکل آۓ اور اس مین علامت یہ ھو گی کہ مریض کو گہری نیند بہت زیادہ آۓ تو مریض ابتداۓ مرض سے پچیس روز کے اندر ھلاک ھو جاۓ گا اب جسم بہت زیادہ سست رھے گا مریض کا اور نیند بھی زیادہ رھے گی
اب جدید تشریح ۔۔یہ غدی عضلاتی ورم ھے جس مین درد بھی بہت کم ھو گا جب ورم مکمل ھو گا تو موت واقع ھو جاۓ گی نیند زیادہ آنے کی وجہ غدی عضلاتی تحریک کی صورت مین دماغ واعصاب مین تسکین واقع ھو جاتی ھے
حکم نمبر١٩۔۔۔ اگر کسی مریض کے ٹخنے پر سیاہ رنگ کی کئی پھنسیان نکل آئین تو سمجھ لین تو مریض بیس روز مین ھلاک ھو جاۓ گا اب اس مین علامت یہ ھو گی کہ مریض ٹھنڈی غذا اور ٹھنڈی ھوا کا اسرار کرے گا
جدید تشریح مین یہ عضلاتی اعصابی تحریک کی پھنسیان ھین اس مین جسم مین سوداویت کی کثرت ھوتی ھے اس وجہ سے رنگ بھی سیاہ ھوتا ھے ابتدا مین ان مین درد نہین ھو گا بلکہ ھلکی ھلکی خارش ھو گی چونکہ ابھی تحریک کی ابتدا ھی ھے اس لئے سرد ھوا اور ٹھنڈی غذا کھانے کو دل کرتا ھے
حکم نمبر ٢٠۔۔اگر کسی مریض کی بائین کنپٹی پر سرخ زردی مائل پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لینا چاھیے کہ وہ مریض ابتداۓ مرض سے چار روز کے اندر ھلاک ھو جاۓ گا علامت ساتھ یہ ھو گی کہ ابتداۓ مرض سے ھی مریض کی آنکھ مین شدید خارش لا حق ھو گی جس کو آرام نہین آۓ گا
جدید تحقیق۔۔یہ پھنسی عضلاتی غدی تحریک مین ھو گی جس کا رنگ سرخ زردی مائل ھو گا اب اس تحریک مین سودا کی مقدار زیادہ ھوتی ھے لہذا اس ورم مین خارش شدید ھوتی ھے اب فوری موت ھونے کی وجہ صرف یہ ھے کہ ورم دماغ کے بالکل قریب ھے جس کا اثر دماغ پہ لازمی ھوتا ھے اور دماغ مین شدید تحلیل ھو کر موت واقع ھوسکتی ھے
حکم نمبر٢١۔۔اگر کسی مریض کی چٹیا یا چندیا سمجھ لین یعنی وسط سر مین اخروٹ کی مانند ورم پیدا ھوجاۓ جو ملائم ھو اور اس مین درد نہ ھو تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے نوے روز مین ھلاکت ھے اس مین ساتھ علامت یہ ھوگی کہ مریض کو نیند بہت زیادہ اور گہری آۓ گی پیشاب کثرت سے آۓ گا خربوزہ کھانے کو جی کرے گا
جدید تشخیص مین یہ ورم غدی عضلاتی تحریک سے ھے چونکہ ورم نامکمل ھے اس لئے درد نہین ھو گا یا بہت ھی کم ھو گا اب ورم ملائم ھونے کی وجہ یہ ھے کہ ورم مین خون نہ ھونے کے برابر ھو گا اب یہ بات یاد رکھین اعصاب ودماغ مین سکون ھو گا اس لئے مریض کو نیند کچھ زیادہ ھی آۓ گی اگر خربوزہ کو جی کرتا ھے تو خربوزہ بھی تو غدی مزاج ھی رکھتا ھے اور مدر بول بھی ھے اگر کھانے کو مل گیا تو لازمی طور پہ پہلے ھی پیشاب زیادہ ھے اب اور زیادہ ھوجاۓگا آخری بات اب ورم بہت دیر سے مکمل ھو گا اس لئے ھلاکت بھی اسی وقت ھوتی ھے جب ورم مکمل ھو جاۓ
حکم نمبر٢٢۔۔۔اگر کسی مریض کی کنپٹی پہ مچھر کی مانند نہایت سیاہ ورم پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے لے کر تین ماہ مین ھلاکت متوقع ھے اس کی بھی علامت یہی ھے کہ مریض خربوزہ اور تربوزہ کھانے کی خواھش کرتا ھے اور ٹھنڈاپانی پینے کا خواھشمند ھوتا ھے اس کو ترکاری کھانے والے شخص کی طرح پیشاب زیادہ آۓ گا
جدید تشخیص مین یہ یہ ورم عضلاتی اعصابی ھے اس مین بھی درد نہ ھونے کے برابر ھوتا ھےکیونکہ جسم مین سردی خشکی بڑھ جاتی ھے اس لئے طبعی طور پر ٹھنڈی چیزین کھانے کو دل کرتا ھے اب لازم ھے کہ پیشاب مین بھی کثرت ھو گی
حکم نمبر٢٣۔۔اگر کسی شخص کی گردن کے نیچے اور بائین آنکھ کے زیرین پپوٹے پر سیاہ پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے لے کر اکیس روز مین موت واقع ھو سکتی ھے اس مین خاص علامت یہ ھے کہ مریض کو ابتداۓ مرض مین شیرین اور ردی کھانے کھانے کی شدید خواھش ھوتی ھے
حکم نمبر ٢٤۔۔ اگر ٹھوڑی کے نیچے دانہ باقلہ کے برابرسرخ رنگ کی پھنسی نکل آۓ تو ایسا بندہ بانون٥٢۔۔ روز مین ھلاک ھو گا خاص علامت بہت زیادہ تھوک آۓ گی اور منہ سے بکثرت بلغم نکلے گی
جدید تشخیص مین اعصابی تحریک کی سوزش ھے چونکہ مرض مشینی تحریک کی صورت اختیار کرچکا ھے اس لئے رطوبت بکثرت ھوگی جس کا اخرج منہ کے راستہ تھوک اور بلغم کی شکل مین نکلے گا اب یہ ورم قلب سے بہت دور ھے اس لئے متاثر کم ھو گا جب طویل عرصہ گزرنے سے مرض مین شدت آجاۓ گی تو پھر قلب متاثر ھو کر قلبی حرکات روک دے گا اس لئے موت دیر سے آۓ گی
حکم نمبر ٢٥۔۔یہ آخری حکم ھے کل کی پوسٹ مین وعدہ کیا تھا مضمون رسالہ قبریہ پہ مکمل کردونگا کیونکہ تشخیص امراض کا اصل مضمون تو بہت آگے چل کر شروع ھونا ھے اس لئے اس باب کو سمیٹ دیا ھے اب اس مین جن علامات کا ذکر ھے یہ بالکل اسی طرح ھی آج بھی پیدا ھوتی ھین لیکن بہت ھی کم مریض دیکھنے کو ملین گے اس کا سبب یہ ھے ایک تو لوگون کے علاقائی طور پہ مزاج مخصوص ھو چکے ھین جیسے ضلع منڈی بہاوالدین اور سیالکوٹ شیخوپورہ سرگودھا جھنگ جیسے اضلاع مین عضلاتی یا سوداوی مزاج کہہ لین سو مین اسّی لوگون کا ھو چکا ھے یہ سب پانی اور غذا کے اثرات ھین باقی ملک مین بھی بہت کثرت سے سوداوی مزاج کے لوگ ھین الحمداللہ کسی بھی شخص کی لکھی تحریر سے ھی کافی حد تک اس کے مزاج کا اندازہ ھو جایا کرتا ھے یہ باتین آگلی قسطون مین لکھین گے اب رسالہ قبریہ آج کی پوسٹ مین مکمل کرنا ھے تو آئین دیکھین حکم نمبر ٢٥کیا ھے اگر کسی شخص کے حشفہ مین شدید درد پیدا ھو جاۓ بات سمجھ رھے ھین یعنی جان گئے ھین کہ حشفہ کسے کہتے ھین اگر یہ درد پیدا ھوجاۓ اور ساتھ ساتھ ھاتھ کی کہنی پہ سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھوجاۓتوایسا مریض پانچ روز مین ھلاک ھوجاۓ گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ شراب پینے کی خواھش بہت زیادہ ھوگی ایک بات یاد رکھین حشفہ تو ایک اسفنج نما گوشت کا بنا ھوتا ھے جس کا اپنا مزاج عضلاتی ھوتا ھے اب اس کے بیرونی حصہ مین اعصاب کا جال پچھا ھوتا ھے اب نقطہ سمجھ لین اب اس کی مین تفصیلا تشریح اس لئے کررھا ھون آپ کو بھی سب سے زیادہ دلچسپی مردانہ امراض یا عضوتناسل کے امراض سے ھی ھوتی ھے اب بات سمجھین کہ اگر پھنسی بیرونی حصہ پہ نکلی ھوئی ھے تو یہ بلغمی مادے یا اعصابی سوزش سے پیدا شدہ پھنسی ھے اس مین بھی شرط یہ ھے کہ اس پھنسی مین خارش نہ ھو اب یاد رکھین بغیر خارش کے اور آگ کی طرح جلنے والی پھنسی آتشک کی پھنسی کہلاتی ھے ورنہ عضلاتی تحریک سے ھے اگر تمام حشفہ مین درد ھو تو یہ عضلات کی سوزش سے ھوتی ھے اگر یہی سوزش باقی جسم پہ بھی اثرانداز ھو جاۓ تو وھان بھی سیاہ رنگ کی پھنسیان نکل آتی ھین اب سمجھین جب حشفہ مین درد ھو اور کہنی پہ پھنسی پیدا ھوتی ھے تو اس کا رنگ سیاہ ھوجاتا ھے تو سمجھ لین یہ عضلاتی تحریک کا کمال ھے اور بندہ غذا بھی سوداوی مزاج کی حامل ھی طلب کرے گا اب ان سب علامات مین عارضی سکون دینے والی چیز شراب ھے اس لئے طبیعت مدبرہ شراب کی طلب پیدا کرتی ھے اب بات کو سمجھین مریض کو ایک طرف ورم اور پھنسی کی شدید تکلیف ھوتی ھے تو دوسری طرف شراب جیسی زھریلی چیز کی خواھش کا ابھرنا یہ دونون اشیاءمل کر ھلاکت کا سبب بنتی ھین اب لازما مریض چند روز کا ھی مہمان ھوتا ھے
یہ تھے سب حکم نامے اس رسالہ قبریہ کے موت کی علامات پہ مجھے امید ھے بات کی سمجھ آگئی ھو گی یہ بات بھی یاد رکھین اب ان علامات سے شایدھی کوئی مرتا ھوباقی مضمون اگلی قسط مین
۔۔۔۔تشخیص امراض ومزاج۔۔۔۔قسط نمبر 15۔۔۔
حکم نمبر١٤۔۔اگر کسی مریض کے بائین کان کے پیچھے دانہ نخود کی مانند سخت پھنسی پیدا ھو جاۓ تو جان لینا چاھیے ایسا مریض بیس روز کے اندر مرجاۓ گا اور بالکل اسی وقت یا ساعت مین ھلاک ھو گا جس وقت پہ پھنسی ظاھر ھوئی تھی اب اس کی علامت یہ بھی ھو گی کہ مریض کوپیشاب بہت زیادہ آئے گا اب جدید تشریح مختصر انداز مین۔۔۔۔
یہ کان کے پیچھے والے عصب کا ورم ھے اس مین اعصابی تحریک شدید ھوتی ھے جس کا اثر گردون پہ بھی ھوتا ھے اس وجہ سے مریض کو پیشاب کثرت سے آۓ گا
حکم نمر١٥۔۔۔اگر کسی مریض کے بائین کان کے پیچھے سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے چوبیس دن کے اندر مریض ھلاک ھو گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ مریض بار بار سرد پانی پینے کی خواھش کرے گا
اب جدید تشریح ۔۔۔ یہ پھنسی بھی کسی عصب کے ورم سے پیدا ھو گی اس وجہ سے ھی مریض بار بار پانی پانی کا اشتیاق کرے گا
حکم نمبر ١٦۔۔اگر کسی مریض کے دائین کان کے پیچھے سرخ اور تیز (حاد) پھنسی نکل آۓ جو آگ سے جلنے کی مانند ھو اور دانہ باقلہ کے برابر بڑی ھو اس مین علامت یہ ھو کہ مریض کو بار بار قے بہت زیادہ آۓ یہ بھی بیس روز مین ھلاکت متوقع ھے اب جدید تشریح ۔۔یہ بھی اعصاب کی ھی سوزش ھے جہان تک آگ کی طرح کا ذکر ھے تو سمجھ لین یہ بالکل آتشک کی طرح ھے یاد رکھین جب اعصاب مین خون کی زیادتی بڑھتی ھے فورا ھی مقام ماؤف پہ حساسیت زیادہ ھو جایا کرتی ھے اس لئے جب خون کے اجتماع سے حرارت بڑھتی ھے اس لئے مریض کو آگ کی سی جلن محسوس ھوتی ھے اور یہ بات بھی یاد رکھین اعصابی تحریک مین معدہ مین رطوبات کا زیادہ ترشح ھوتا ھے اس لئے قے بار بار ھوتی ھے اس زمانے مین اس علامت سے موت شاید ھی آتی ھو کیونکہ اب علاج کے مواقع وسیع ھین
حکم نمبر ١٧۔۔ اگر کسی مریض کے دائین طرف سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ اور اس کی علامات مین اسے جمائیان بہت زیادہ آئین تو یہ مریض ابتداۓ مرض سے نو روز مین ھلاک ھوگا جدید تشریح ۔۔یہ پھنسی عضلاتی غدی ھے شروع مرض مین جمائیان اس لئے آتی ھین کیونکہ سردی خشکی کی کیفیت توڑنے کی جدوجہد جمائیون سے شروع ھوتی ھے یہ بالکل ایسی ھی صورت ھے جیسی بخار چڑھنے سے قبل ھوا کرتی ھے جب بخار چڑھ جاتا ھے تو آپ کو بھی علم ھے پھر جمائیان بند ھو جاتی ھین اب جلد موت واقع ھونے کا جو سبب نظر آتا ھے وہ یہ ھے کہ اس تحریک کا ورم شدید اور درد ناک ھوا کرتا ھے
حکم نمبر١٨۔۔۔ اگر کسی مریض کی بائین بغل مین سفر جل یعنی بہی کے برابر پھوڑا نکل آۓ اور اس مین علامت یہ ھو گی کہ مریض کو گہری نیند بہت زیادہ آۓ تو مریض ابتداۓ مرض سے پچیس روز کے اندر ھلاک ھو جاۓ گا اب جسم بہت زیادہ سست رھے گا مریض کا اور نیند بھی زیادہ رھے گی
اب جدید تشریح ۔۔یہ غدی عضلاتی ورم ھے جس مین درد بھی بہت کم ھو گا جب ورم مکمل ھو گا تو موت واقع ھو جاۓ گی نیند زیادہ آنے کی وجہ غدی عضلاتی تحریک کی صورت مین دماغ واعصاب مین تسکین واقع ھو جاتی ھے
حکم نمبر١٩۔۔۔ اگر کسی مریض کے ٹخنے پر سیاہ رنگ کی کئی پھنسیان نکل آئین تو سمجھ لین تو مریض بیس روز مین ھلاک ھو جاۓ گا اب اس مین علامت یہ ھو گی کہ مریض ٹھنڈی غذا اور ٹھنڈی ھوا کا اسرار کرے گا
جدید تشریح مین یہ عضلاتی اعصابی تحریک کی پھنسیان ھین اس مین جسم مین سوداویت کی کثرت ھوتی ھے اس وجہ سے رنگ بھی سیاہ ھوتا ھے ابتدا مین ان مین درد نہین ھو گا بلکہ ھلکی ھلکی خارش ھو گی چونکہ ابھی تحریک کی ابتدا ھی ھے اس لئے سرد ھوا اور ٹھنڈی غذا کھانے کو دل کرتا ھے
حکم نمبر ٢٠۔۔اگر کسی مریض کی بائین کنپٹی پر سرخ زردی مائل پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لینا چاھیے کہ وہ مریض ابتداۓ مرض سے چار روز کے اندر ھلاک ھو جاۓ گا علامت ساتھ یہ ھو گی کہ ابتداۓ مرض سے ھی مریض کی آنکھ مین شدید خارش لا حق ھو گی جس کو آرام نہین آۓ گا
جدید تحقیق۔۔یہ پھنسی عضلاتی غدی تحریک مین ھو گی جس کا رنگ سرخ زردی مائل ھو گا اب اس تحریک مین سودا کی مقدار زیادہ ھوتی ھے لہذا اس ورم مین خارش شدید ھوتی ھے اب فوری موت ھونے کی وجہ صرف یہ ھے کہ ورم دماغ کے بالکل قریب ھے جس کا اثر دماغ پہ لازمی ھوتا ھے اور دماغ مین شدید تحلیل ھو کر موت واقع ھوسکتی ھے
حکم نمبر٢١۔۔اگر کسی مریض کی چٹیا یا چندیا سمجھ لین یعنی وسط سر مین اخروٹ کی مانند ورم پیدا ھوجاۓ جو ملائم ھو اور اس مین درد نہ ھو تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے نوے روز مین ھلاکت ھے اس مین ساتھ علامت یہ ھوگی کہ مریض کو نیند بہت زیادہ اور گہری آۓ گی پیشاب کثرت سے آۓ گا خربوزہ کھانے کو جی کرے گا
جدید تشخیص مین یہ ورم غدی عضلاتی تحریک سے ھے چونکہ ورم نامکمل ھے اس لئے درد نہین ھو گا یا بہت ھی کم ھو گا اب ورم ملائم ھونے کی وجہ یہ ھے کہ ورم مین خون نہ ھونے کے برابر ھو گا اب یہ بات یاد رکھین اعصاب ودماغ مین سکون ھو گا اس لئے مریض کو نیند کچھ زیادہ ھی آۓ گی اگر خربوزہ کو جی کرتا ھے تو خربوزہ بھی تو غدی مزاج ھی رکھتا ھے اور مدر بول بھی ھے اگر کھانے کو مل گیا تو لازمی طور پہ پہلے ھی پیشاب زیادہ ھے اب اور زیادہ ھوجاۓگا آخری بات اب ورم بہت دیر سے مکمل ھو گا اس لئے ھلاکت بھی اسی وقت ھوتی ھے جب ورم مکمل ھو جاۓ
حکم نمبر٢٢۔۔۔اگر کسی مریض کی کنپٹی پہ مچھر کی مانند نہایت سیاہ ورم پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے لے کر تین ماہ مین ھلاکت متوقع ھے اس کی بھی علامت یہی ھے کہ مریض خربوزہ اور تربوزہ کھانے کی خواھش کرتا ھے اور ٹھنڈاپانی پینے کا خواھشمند ھوتا ھے اس کو ترکاری کھانے والے شخص کی طرح پیشاب زیادہ آۓ گا
جدید تشخیص مین یہ یہ ورم عضلاتی اعصابی ھے اس مین بھی درد نہ ھونے کے برابر ھوتا ھےکیونکہ جسم مین سردی خشکی بڑھ جاتی ھے اس لئے طبعی طور پر ٹھنڈی چیزین کھانے کو دل کرتا ھے اب لازم ھے کہ پیشاب مین بھی کثرت ھو گی
حکم نمبر٢٣۔۔اگر کسی شخص کی گردن کے نیچے اور بائین آنکھ کے زیرین پپوٹے پر سیاہ پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے لے کر اکیس روز مین موت واقع ھو سکتی ھے اس مین خاص علامت یہ ھے کہ مریض کو ابتداۓ مرض مین شیرین اور ردی کھانے کھانے کی شدید خواھش ھوتی ھے
حکم نمبر ٢٤۔۔ اگر ٹھوڑی کے نیچے دانہ باقلہ کے برابرسرخ رنگ کی پھنسی نکل آۓ تو ایسا بندہ بانون٥٢۔۔ روز مین ھلاک ھو گا خاص علامت بہت زیادہ تھوک آۓ گی اور منہ سے بکثرت بلغم نکلے گی
جدید تشخیص مین اعصابی تحریک کی سوزش ھے چونکہ مرض مشینی تحریک کی صورت اختیار کرچکا ھے اس لئے رطوبت بکثرت ھوگی جس کا اخرج منہ کے راستہ تھوک اور بلغم کی شکل مین نکلے گا اب یہ ورم قلب سے بہت دور ھے اس لئے متاثر کم ھو گا جب طویل عرصہ گزرنے سے مرض مین شدت آجاۓ گی تو پھر قلب متاثر ھو کر قلبی حرکات روک دے گا اس لئے موت دیر سے آۓ گی
حکم نمبر ٢٥۔۔یہ آخری حکم ھے کل کی پوسٹ مین وعدہ کیا تھا مضمون رسالہ قبریہ پہ مکمل کردونگا کیونکہ تشخیص امراض کا اصل مضمون تو بہت آگے چل کر شروع ھونا ھے اس لئے اس باب کو سمیٹ دیا ھے اب اس مین جن علامات کا ذکر ھے یہ بالکل اسی طرح ھی آج بھی پیدا ھوتی ھین لیکن بہت ھی کم مریض دیکھنے کو ملین گے اس کا سبب یہ ھے ایک تو لوگون کے علاقائی طور پہ مزاج مخصوص ھو چکے ھین جیسے ضلع منڈی بہاوالدین اور سیالکوٹ شیخوپورہ سرگودھا جھنگ جیسے اضلاع مین عضلاتی یا سوداوی مزاج کہہ لین سو مین اسّی لوگون کا ھو چکا ھے یہ سب پانی اور غذا کے اثرات ھین باقی ملک مین بھی بہت کثرت سے سوداوی مزاج کے لوگ ھین الحمداللہ کسی بھی شخص کی لکھی تحریر سے ھی کافی حد تک اس کے مزاج کا اندازہ ھو جایا کرتا ھے یہ باتین آگلی قسطون مین لکھین گے اب رسالہ قبریہ آج کی پوسٹ مین مکمل کرنا ھے تو آئین دیکھین حکم نمبر ٢٥کیا ھے اگر کسی شخص کے حشفہ مین شدید درد پیدا ھو جاۓ بات سمجھ رھے ھین یعنی جان گئے ھین کہ حشفہ کسے کہتے ھین اگر یہ درد پیدا ھوجاۓ اور ساتھ ساتھ ھاتھ کی کہنی پہ سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھوجاۓتوایسا مریض پانچ روز مین ھلاک ھوجاۓ گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ شراب پینے کی خواھش بہت زیادہ ھوگی ایک بات یاد رکھین حشفہ تو ایک اسفنج نما گوشت کا بنا ھوتا ھے جس کا اپنا مزاج عضلاتی ھوتا ھے اب اس کے بیرونی حصہ مین اعصاب کا جال پچھا ھوتا ھے اب نقطہ سمجھ لین اب اس کی مین تفصیلا تشریح اس لئے کررھا ھون آپ کو بھی سب سے زیادہ دلچسپی مردانہ امراض یا عضوتناسل کے امراض سے ھی ھوتی ھے اب بات سمجھین کہ اگر پھنسی بیرونی حصہ پہ نکلی ھوئی ھے تو یہ بلغمی مادے یا اعصابی سوزش سے پیدا شدہ پھنسی ھے اس مین بھی شرط یہ ھے کہ اس پھنسی مین خارش نہ ھو اب یاد رکھین بغیر خارش کے اور آگ کی طرح جلنے والی پھنسی آتشک کی پھنسی کہلاتی ھے ورنہ عضلاتی تحریک سے ھے اگر تمام حشفہ مین درد ھو تو یہ عضلات کی سوزش سے ھوتی ھے اگر یہی سوزش باقی جسم پہ بھی اثرانداز ھو جاۓ تو وھان بھی سیاہ رنگ کی پھنسیان نکل آتی ھین اب سمجھین جب حشفہ مین درد ھو اور کہنی پہ پھنسی پیدا ھوتی ھے تو اس کا رنگ سیاہ ھوجاتا ھے تو سمجھ لین یہ عضلاتی تحریک کا کمال ھے اور بندہ غذا بھی سوداوی مزاج کی حامل ھی طلب کرے گا اب ان سب علامات مین عارضی سکون دینے والی چیز شراب ھے اس لئے طبیعت مدبرہ شراب کی طلب پیدا کرتی ھے اب بات کو سمجھین مریض کو ایک طرف ورم اور پھنسی کی شدید تکلیف ھوتی ھے تو دوسری طرف شراب جیسی زھریلی چیز کی خواھش کا ابھرنا یہ دونون اشیاءمل کر ھلاکت کا سبب بنتی ھین اب لازما مریض چند روز کا ھی مہمان ھوتا ھے
یہ تھے سب حکم نامے اس رسالہ قبریہ کے موت کی علامات پہ مجھے امید ھے بات کی سمجھ آگئی ھو گی یہ بات بھی یاد رکھین اب ان علامات سے شایدھی کوئی مرتا ھوباقی مضمون اگلی قسط مین
No comments:
Post a Comment