۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔قسط22۔۔۔۔۔
چند روز سے جو مضمون چل رھا ھے اس مین دو پہلو یا دو رویے یا دو صورتین یا دو افعال کہہ لین ان پہ بحث کررھے ھین یاد رکھین جب اللہ تعالی نے کائینات تشکیل دی پھر انسان کو پیدا فرمایا تو ساتھ ھی دو طاقتین سامنے آئین جو انسان کے لئے امتحان بنی ایک طاقت حق کی تھی ایک باطل کی اور انسان کو مکمل آزادی دے دی گئی کہ ان مین سے جو چاھے راستہ اختیار کر لے اللہ تعالی نے ساتھ ھی بتا بھی دیا کہ اگر میری طرف آۓ گا تو سیدھا اور سچائی کا راستہ ھے اچھے اور نیک عمل مثبت سوچ میری طرف کا راستہ ھے اس سے جنت کی بشارت دی گئی دوسرا راستہ منفی رویہ بداعمال یعنی برائی کا راستہ باطل کا عمل اور بشارت جہنم کی ملی اب آپ کے سامنے معلومہ تاریخ بھی ھے اللہ تعالی کی بھیجی کتاب مقدس قرآن مجید بھی ھے قومون کا اور انسانون کے رویون کے بارے مین آپ کو علم بھی ھے کہ کچھ نے باطل کا راستہ اپنایا اور کچھ نے حق کا راستہ اپنایا میری مراد یہ ھے کہ انسان کے اندر اور باھر دونون صورتین موجود ھوتی ھین یہ الگ بات ھے کہ جسمانی اور روحانی لحاظ سے غلبہ کس کا رھا آپ کو ایک بات مضمون کی بابت یہ بھی بتاتا چلون مین اپنے مضمون مین ایک بحث جو کہ روح طبعی روح نفسانی اور روح حیوانی پہ اور پھر نفس پہ بحث نفس امارہ نفس لوامہ نفس مطمئنہ پہ نہین کرون گا لیکن ان کا جاننا از حد ضروری ھے یہ بحث اور مضامین پڑھنے کے لئے آپ سید ادریس گیلانی صاحب کے اس سلسلہ مین مضامین پڑھین جو کہ پہلے سے ھی گروپ مین لکھے جا چکے ھین یا ان سے درخواست کرکے مذید مضامین آپ خود ان سے لکھوائین سید صاحب نے بہترین تشریحات جس کے بعد شاید مذید تشریح ممکن نہ ھو کررکھی ھین وہ پڑھین میرا آج ارادہ ھر صورت مشینی اور کیمیائی تحریک پہ بحث کا ھے تو مختصر کرتے ھوۓ سیدھے موضوع پہ چلتے ھین ۔۔۔
صدور افعال بدن کے لئے ھر مفرد عضو کی دو طرح کی ھی صورتین پیدا ھوتی ھین یا آپ یون سمجھ لین بدن انسانی مین موجود ھر خلط مین دو صورتین پیدا ھوتی ھین ایک کیمیائی عمل chemical action اور دوسرا مشینی عمل mechanical action
یعنی جو بھی چیز ھم کھاتے ھین وہ اندرونی تغیرات اور استحالات کے بعد ایک سیال کیمیائی مواد کی شکل مین جسم مین موجود ھوتا ھے اور ھر مفرد عضو اپنی ضرورت کے مطابق ان کیمیاوی مادون سے اپنا رزق حاصل کرتا ھے ان غذائی مادون سے مسلسل غذا حاصل کرکے اپنے اپنے فعل یا کام سرانجام دیتے ھین یہ اس عضو کی کیمیائی تحریک ھے اس تحریک مین عضو اپنی متعلقہ خلط کو خون سے حاصل کرکے بدن مین جمع کرتا رھتا ھے جس سے پورے بدن پر اسی خلط کی کیفیات کا غلبہ ھو جاتا ھے اسی سے متعلقہ علامات کا ظہور ھوتا جاتا ھے یاد رکھین جتنی کسی مفرد عضو کی خلط بدن مین بڑھتی جاۓ گی اتنی ھی اس عضو مین قوت آۓ گی اور اپنے افعال کو تیز تر کرتا جاۓ گا
اگر یہ کیمیائی عمل مسلسل بڑھتا ھی چلا جاۓ تو ایک وقت آۓ گا کہ بدن مین رطوبات اور کیمیاوی مواد کا تناسب ناموزون ھو جاۓ گا جس کی وجہ سے دیگر اعضاء کے افعال متاثر ھونے شروع ھو جائین گے یہ ایک ناگوار اور ناقابل برداشت صورت پیدا ھوجاۓ گی اور ھر عضو خود بھی اس کو برداشت نہین کرسکے گا جب عضو اس صورت کو برداشت نہین کرے گا تو وہ عضو مشینی طور پر متحرک ھو کر اس خلط کو خارج کرنا شروع کردے گا یہ اس عضو کی مشینی تحریک ھو گی
ھماری غذا مین ھر جز کے اندر کیمیائی قوت موجود ھوتی ھے جو ضرورت افعال کے تحت مشینی قوت مین تبدیل ھوتی رھتی ھے کیمیاوی تحریک مین تغذیہ ھوتا ھے اور بدن کے فضلات کا اخراج مشینی تحریک مین ھوتا ھے جس سے بدن کی رطوبات کا کیمیائی تناسب اور خلطی ترکیب مناسب اور موزون رھتی ھے یا رھے یہ دونون افعال بھی خودکار ھین جو ضرورت بدن اور ماحول جسم کے مطابق سرنجام پاتے ھین صحت کی حالت مین مسلسل بدن کا تغذیہ پاتے رھنا ضروری ھے اور مشینی طور پر تنقیہ اور تصفیہ کرتے رھنا زندگی کا تسلسل ھے آج کا مضمون اتنا ھی ۔۔باقی قسط انشاءاللہ عید کے تیسرے روز اب عید کا تحفہ اس دفعہ خواتین کے امراض مین سے ھو گا جو نہایت ھی اھم ھو گا گوشت ھضم آپ پہلے بھی کرتے رھتے ھین بروز عید بھی کرھی لین گے نہ بھی ھضم ھوا کھانا آپ نے ڈٹ کے ھی ھے مجھے اس بارے نصیحت کرنے کی ضرورت قطعی نہین طعام سامنے ھو تو روکنا بھی جرم ٹھہرتا ھے کرنا وھی ھے جو آپکی مرضی ھوئی بہرحال اتنا ضرور کرین بقدر جُسّہ کھائین لینے کے دینے نہ پڑجائین پھر ھاۓ ھاۓ کی آواز کے ساتھ کبھی چورن کبھی ھاضمہ کی ٹکیان سہارے کے لئے کافی ھو گی بہترین ھاضمہ کے لئے
سماک دانہ۔زیرہ سفید ۔ھلیلہ سیاہ ۔نمک سیاہ ۔اجوائن دیسی ۔نوشادر۔برابر وزن پیس لین آدھا ماشہ کھا لین پھر بکرے جانے اور یہ سفوف جانے اللہ اللہ تے خیر صلا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔قسط22۔۔۔۔۔
چند روز سے جو مضمون چل رھا ھے اس مین دو پہلو یا دو رویے یا دو صورتین یا دو افعال کہہ لین ان پہ بحث کررھے ھین یاد رکھین جب اللہ تعالی نے کائینات تشکیل دی پھر انسان کو پیدا فرمایا تو ساتھ ھی دو طاقتین سامنے آئین جو انسان کے لئے امتحان بنی ایک طاقت حق کی تھی ایک باطل کی اور انسان کو مکمل آزادی دے دی گئی کہ ان مین سے جو چاھے راستہ اختیار کر لے اللہ تعالی نے ساتھ ھی بتا بھی دیا کہ اگر میری طرف آۓ گا تو سیدھا اور سچائی کا راستہ ھے اچھے اور نیک عمل مثبت سوچ میری طرف کا راستہ ھے اس سے جنت کی بشارت دی گئی دوسرا راستہ منفی رویہ بداعمال یعنی برائی کا راستہ باطل کا عمل اور بشارت جہنم کی ملی اب آپ کے سامنے معلومہ تاریخ بھی ھے اللہ تعالی کی بھیجی کتاب مقدس قرآن مجید بھی ھے قومون کا اور انسانون کے رویون کے بارے مین آپ کو علم بھی ھے کہ کچھ نے باطل کا راستہ اپنایا اور کچھ نے حق کا راستہ اپنایا میری مراد یہ ھے کہ انسان کے اندر اور باھر دونون صورتین موجود ھوتی ھین یہ الگ بات ھے کہ جسمانی اور روحانی لحاظ سے غلبہ کس کا رھا آپ کو ایک بات مضمون کی بابت یہ بھی بتاتا چلون مین اپنے مضمون مین ایک بحث جو کہ روح طبعی روح نفسانی اور روح حیوانی پہ اور پھر نفس پہ بحث نفس امارہ نفس لوامہ نفس مطمئنہ پہ نہین کرون گا لیکن ان کا جاننا از حد ضروری ھے یہ بحث اور مضامین پڑھنے کے لئے آپ سید ادریس گیلانی صاحب کے اس سلسلہ مین مضامین پڑھین جو کہ پہلے سے ھی گروپ مین لکھے جا چکے ھین یا ان سے درخواست کرکے مذید مضامین آپ خود ان سے لکھوائین سید صاحب نے بہترین تشریحات جس کے بعد شاید مذید تشریح ممکن نہ ھو کررکھی ھین وہ پڑھین میرا آج ارادہ ھر صورت مشینی اور کیمیائی تحریک پہ بحث کا ھے تو مختصر کرتے ھوۓ سیدھے موضوع پہ چلتے ھین ۔۔۔
صدور افعال بدن کے لئے ھر مفرد عضو کی دو طرح کی ھی صورتین پیدا ھوتی ھین یا آپ یون سمجھ لین بدن انسانی مین موجود ھر خلط مین دو صورتین پیدا ھوتی ھین ایک کیمیائی عمل chemical action اور دوسرا مشینی عمل mechanical action
یعنی جو بھی چیز ھم کھاتے ھین وہ اندرونی تغیرات اور استحالات کے بعد ایک سیال کیمیائی مواد کی شکل مین جسم مین موجود ھوتا ھے اور ھر مفرد عضو اپنی ضرورت کے مطابق ان کیمیاوی مادون سے اپنا رزق حاصل کرتا ھے ان غذائی مادون سے مسلسل غذا حاصل کرکے اپنے اپنے فعل یا کام سرانجام دیتے ھین یہ اس عضو کی کیمیائی تحریک ھے اس تحریک مین عضو اپنی متعلقہ خلط کو خون سے حاصل کرکے بدن مین جمع کرتا رھتا ھے جس سے پورے بدن پر اسی خلط کی کیفیات کا غلبہ ھو جاتا ھے اسی سے متعلقہ علامات کا ظہور ھوتا جاتا ھے یاد رکھین جتنی کسی مفرد عضو کی خلط بدن مین بڑھتی جاۓ گی اتنی ھی اس عضو مین قوت آۓ گی اور اپنے افعال کو تیز تر کرتا جاۓ گا
اگر یہ کیمیائی عمل مسلسل بڑھتا ھی چلا جاۓ تو ایک وقت آۓ گا کہ بدن مین رطوبات اور کیمیاوی مواد کا تناسب ناموزون ھو جاۓ گا جس کی وجہ سے دیگر اعضاء کے افعال متاثر ھونے شروع ھو جائین گے یہ ایک ناگوار اور ناقابل برداشت صورت پیدا ھوجاۓ گی اور ھر عضو خود بھی اس کو برداشت نہین کرسکے گا جب عضو اس صورت کو برداشت نہین کرے گا تو وہ عضو مشینی طور پر متحرک ھو کر اس خلط کو خارج کرنا شروع کردے گا یہ اس عضو کی مشینی تحریک ھو گی
ھماری غذا مین ھر جز کے اندر کیمیائی قوت موجود ھوتی ھے جو ضرورت افعال کے تحت مشینی قوت مین تبدیل ھوتی رھتی ھے کیمیاوی تحریک مین تغذیہ ھوتا ھے اور بدن کے فضلات کا اخراج مشینی تحریک مین ھوتا ھے جس سے بدن کی رطوبات کا کیمیائی تناسب اور خلطی ترکیب مناسب اور موزون رھتی ھے یا رھے یہ دونون افعال بھی خودکار ھین جو ضرورت بدن اور ماحول جسم کے مطابق سرنجام پاتے ھین صحت کی حالت مین مسلسل بدن کا تغذیہ پاتے رھنا ضروری ھے اور مشینی طور پر تنقیہ اور تصفیہ کرتے رھنا زندگی کا تسلسل ھے آج کا مضمون اتنا ھی ۔۔باقی قسط انشاءاللہ عید کے تیسرے روز اب عید کا تحفہ اس دفعہ خواتین کے امراض مین سے ھو گا جو نہایت ھی اھم ھو گا گوشت ھضم آپ پہلے بھی کرتے رھتے ھین بروز عید بھی کرھی لین گے نہ بھی ھضم ھوا کھانا آپ نے ڈٹ کے ھی ھے مجھے اس بارے نصیحت کرنے کی ضرورت قطعی نہین طعام سامنے ھو تو روکنا بھی جرم ٹھہرتا ھے کرنا وھی ھے جو آپکی مرضی ھوئی بہرحال اتنا ضرور کرین بقدر جُسّہ کھائین لینے کے دینے نہ پڑجائین پھر ھاۓ ھاۓ کی آواز کے ساتھ کبھی چورن کبھی ھاضمہ کی ٹکیان سہارے کے لئے کافی ھو گی بہترین ھاضمہ کے لئے
سماک دانہ۔زیرہ سفید ۔ھلیلہ سیاہ ۔نمک سیاہ ۔اجوائن دیسی ۔نوشادر۔برابر وزن پیس لین آدھا ماشہ کھا لین پھر بکرے جانے اور یہ سفوف جانے اللہ اللہ تے خیر صلا
No comments:
Post a Comment