۔۔ مطب کامل ۔۔۔
۔۔تشخیص امراض وعلامات۔قسط نمبر17۔۔۔
پچھلی قسط مین بات کہ مریض کچھ کہتا ھے اور نبض اظہار کچھ اورکررھی ھوتی ھے ایسے مین ایک مریض حکیم سے توقع یہ بھی کررھا ھوتا ھے کہ وہ اس کی نبض دیکھ کر اس کی خفیہ اور خفتہ و ظاھری و باطنی و ماضی و مستقبل کی علامات کو بھی طشت ازبام کردے گا لیکن ایسا ممکن نہین رھا یہان تک کہ علم قیافہ اور علم غیوب کے ماھرون کا فن بھی سپرانداز ھوجاتا ھے اس سے بڑے بڑے ماھر نبض شناس و صاحب علم و فن کی شہرت کو بھی بٹہ لگ جاتا ھے اب اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ھے کہ لوگ ھی مرض اور علامات کی تعریف نہین جانتے ھوتے اورنہ ھی بتاتے ھین اس تعلیم یافتہ دور مین بھی صورت حال یہ ھے کہ لوگ اپنی مرض کبھی بھی مکمل طور پر نہین بتائین گے اس کاایک تجربہ مجھے اپنے اس گروپ مطب کامل مین بھی اکثر ھوتا ھے آپ بے شک خود دیکھ لینا اب اندازکیا ھوتا ھے ایک شخص پوسٹ لکھ دے گا لین جی مجھے سر درد بہت پرانا ھو گیا ھے بے شمار دوائین کھا چکا ھون سر درد جانے کا نام بھی نہین لیتا کوئی مجرب نسخہ لکھ دین تھوڑی دیر مین حکماء سو دوسو نسخے درج کردیتے ھین مین سب کچھ دیکھ رھا ھوتا ھون اور مین سر اپنے کو درد کر بیٹھتا ھون کیونکہ سردرد کی موٹی موٹی ٣٣وجوھات ھین اب اتنی پرانی جس کودردھے وہ بیماری لکھنے مین کنجوسی کررھا ھے لیکن حکیم صاحبان بے دریغ اپنا علم دکھا رھے ھوتے ھین بھلا اب دونون سے پوچھین کیا آپ نے تشخیص کر لیا کہ کس وجہ سے سردرد ھورھا ھے پھر دوا بھی لکھ دین تب تو درست بات ھو گئی اگر تشخیص ھی نہین ھوئی کہ کس وجہ سے سردرد شروع ھوا تو جو آپ نے دوا تجویز کی ھے وہ اگر مریض کھائے گا تو ممکن ھے دارفانی سے کوچ کرجاۓ اس لئے پہلے تشخیص فرض ھے کیسے کرنی ھے یہی تو سمجھا رھا ھون
مین بات کررھا تھا کہ لوگ مرض کی تعریف نہین جانتے اب ایک حکیم کا فرض بنتا ھے وہ اپنے تجربہ اور علم سے لا حق ھونے والی مرض کی ٹوہ تو لگا سکتا ھے مگر پھر بھی اس مرض سے پیدا ھونے والی علامات کو بتانا پھر بھی ناممکن ھوتا ھے اس لئے کہ ھر مرض کی کئی طرحین ھوتی ھین اور کئی کئی انداز ھوتے ھین اب دیکھین اعصاب عضلات اور غدد تو پورے بدن مین پھیلے ھوۓ ھین اب ایک اعصابی نبض بدن مین ظاھر ھونے والی کون کونسی علامات کو بتلاۓ گی اسی طرح دیگر مرضون آور علامات کااحوال آپ بخوبی جانتے ھین اب ایک بات ھمیشہ یاد رکھین مرض ایک مفرد عضو مین لا حق ھوتی ھے مگر علامات ھمیشہ مرکب اعضاء پہ ظاھر ھوا کرتی ھین کیسے اور کس طرح ؟ یہی آپ نے سمجھنا ھے
اب ایک اور بات سمجھین ایک بات آپ کے بھی روز مرہ مشاھدے مین گزرتی ھے کہ ایسے حضرات جنہون نے اپریشن کروا رکھے ھوتے ھین ان کی حرکات نبض اور حرکات جسم مین بہت فرق ھوتا ھے یعنی ٹرانس پلانٹیشن کے مریض گرافٹنگ کے مریض انجیو پلاسٹی کے مریض ایک گردہ والے پیس میکر والے جن کا اپریشن کے ذریعے پتہ نکل چکا ھو تلی نکل چکی ھو جن کا رحم نکل چکا ھو خصیتہ الرحم کے بغیر عورتین مسلسل ادویہ کا استعمال کرنے والے شوگراوربلڈ پریشر کی دوائین کھانے والے سٹیرائیڈ کھانے والے اورالسرکی دوائین کھانے والے ۔۔۔۔۔ ایسے سب حضرات کی نبض دیکھ کر آپ کو کچھ پتہ نہین چلتا کہ مریض کو کیا مرض ھے اب نبض کچھ بولتی ھے اور مریض کچھ اور کہانی سناتا ھے مین یہ سب کچھ تفصیل سے اسی لئے بتا رھا ھون کہ آپ نے ان حالات کی درست تشخیص بھی سیکھنی ھے کیونکہ ایسے حالات مین نبض دیکھ کر بہت کچھ بتلانے والون کی عزت پہ بن جاتی ھے ان آن بان شان پہ حرف اجایا کرتا ھے اورمریض کی توقعات اعتماد اوریقین مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں مین بدل جایاکرتاھے
اب جیسا کی مین پہلے بتا چکا ھون ادھوری علامات بتانے کو بھی مریض تیار نہین ھوتا لیکن آپ ایک آپ ھین کہ بغیر سوچے سمجھے فتوہ بھی لگا دیتے ھین جیسا پچھلی پوسٹ مین اپنے ھی گروپ مطب کامل مین لوگون کی لکھی پوسٹون اور حکماء کے دوا بتلانے کے طریقہ کا ذکر کرچکا ھون جبکہ اس وقت سب سے زیادہ علمی طور پہ مطب کامل گروپ سب سے آگے ھے جسے پوری دنیا مین بہت سی زبانون مین تراجم کرکے پڑھا جاتا ھے اسی لئے مین کہا کرتا ھون اب تشخیص یون ھی نہ کیا کرین یہ غلط بات ھے بلکہ نبض اورحالات بدن بیان مریض قارورہ اور دیگر تشخیصی مراحل کے گزارنے کے بعد حکم کادرجہ لگانا چاھیے جملہ شرائط تشخیص کاایک دوسرے سے تطابق مریض کے لئے شفا کی راھین کھول دیتا ھے اب حکیم صاحب کی حذاقت مآبی کا بھرم رہ جاۓ گا
یہ سب کچھ لکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ھے کہ نبض کے بارے مین سیکھنا آسان بھی نہ لین مین تو آسان الفاط مین سمجھاؤن گا لیکن آپ کو پھر بھی سمجھنے کے لئے لنگوٹ کسنا ھو گااب اس مضمون کااحاطہ کرنے کے لئے پہلے کچھ طبی اصولون سے آپ کو آگاہ کرون گا جن مین پہلے مشینی اورکیماوی تحریک پھر تحریک تحلیل اورتسکین کی وضاحت باقی آئیندہ قسط مین
۔۔تشخیص امراض وعلامات۔قسط نمبر17۔۔۔
پچھلی قسط مین بات کہ مریض کچھ کہتا ھے اور نبض اظہار کچھ اورکررھی ھوتی ھے ایسے مین ایک مریض حکیم سے توقع یہ بھی کررھا ھوتا ھے کہ وہ اس کی نبض دیکھ کر اس کی خفیہ اور خفتہ و ظاھری و باطنی و ماضی و مستقبل کی علامات کو بھی طشت ازبام کردے گا لیکن ایسا ممکن نہین رھا یہان تک کہ علم قیافہ اور علم غیوب کے ماھرون کا فن بھی سپرانداز ھوجاتا ھے اس سے بڑے بڑے ماھر نبض شناس و صاحب علم و فن کی شہرت کو بھی بٹہ لگ جاتا ھے اب اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ھے کہ لوگ ھی مرض اور علامات کی تعریف نہین جانتے ھوتے اورنہ ھی بتاتے ھین اس تعلیم یافتہ دور مین بھی صورت حال یہ ھے کہ لوگ اپنی مرض کبھی بھی مکمل طور پر نہین بتائین گے اس کاایک تجربہ مجھے اپنے اس گروپ مطب کامل مین بھی اکثر ھوتا ھے آپ بے شک خود دیکھ لینا اب اندازکیا ھوتا ھے ایک شخص پوسٹ لکھ دے گا لین جی مجھے سر درد بہت پرانا ھو گیا ھے بے شمار دوائین کھا چکا ھون سر درد جانے کا نام بھی نہین لیتا کوئی مجرب نسخہ لکھ دین تھوڑی دیر مین حکماء سو دوسو نسخے درج کردیتے ھین مین سب کچھ دیکھ رھا ھوتا ھون اور مین سر اپنے کو درد کر بیٹھتا ھون کیونکہ سردرد کی موٹی موٹی ٣٣وجوھات ھین اب اتنی پرانی جس کودردھے وہ بیماری لکھنے مین کنجوسی کررھا ھے لیکن حکیم صاحبان بے دریغ اپنا علم دکھا رھے ھوتے ھین بھلا اب دونون سے پوچھین کیا آپ نے تشخیص کر لیا کہ کس وجہ سے سردرد ھورھا ھے پھر دوا بھی لکھ دین تب تو درست بات ھو گئی اگر تشخیص ھی نہین ھوئی کہ کس وجہ سے سردرد شروع ھوا تو جو آپ نے دوا تجویز کی ھے وہ اگر مریض کھائے گا تو ممکن ھے دارفانی سے کوچ کرجاۓ اس لئے پہلے تشخیص فرض ھے کیسے کرنی ھے یہی تو سمجھا رھا ھون
مین بات کررھا تھا کہ لوگ مرض کی تعریف نہین جانتے اب ایک حکیم کا فرض بنتا ھے وہ اپنے تجربہ اور علم سے لا حق ھونے والی مرض کی ٹوہ تو لگا سکتا ھے مگر پھر بھی اس مرض سے پیدا ھونے والی علامات کو بتانا پھر بھی ناممکن ھوتا ھے اس لئے کہ ھر مرض کی کئی طرحین ھوتی ھین اور کئی کئی انداز ھوتے ھین اب دیکھین اعصاب عضلات اور غدد تو پورے بدن مین پھیلے ھوۓ ھین اب ایک اعصابی نبض بدن مین ظاھر ھونے والی کون کونسی علامات کو بتلاۓ گی اسی طرح دیگر مرضون آور علامات کااحوال آپ بخوبی جانتے ھین اب ایک بات ھمیشہ یاد رکھین مرض ایک مفرد عضو مین لا حق ھوتی ھے مگر علامات ھمیشہ مرکب اعضاء پہ ظاھر ھوا کرتی ھین کیسے اور کس طرح ؟ یہی آپ نے سمجھنا ھے
اب ایک اور بات سمجھین ایک بات آپ کے بھی روز مرہ مشاھدے مین گزرتی ھے کہ ایسے حضرات جنہون نے اپریشن کروا رکھے ھوتے ھین ان کی حرکات نبض اور حرکات جسم مین بہت فرق ھوتا ھے یعنی ٹرانس پلانٹیشن کے مریض گرافٹنگ کے مریض انجیو پلاسٹی کے مریض ایک گردہ والے پیس میکر والے جن کا اپریشن کے ذریعے پتہ نکل چکا ھو تلی نکل چکی ھو جن کا رحم نکل چکا ھو خصیتہ الرحم کے بغیر عورتین مسلسل ادویہ کا استعمال کرنے والے شوگراوربلڈ پریشر کی دوائین کھانے والے سٹیرائیڈ کھانے والے اورالسرکی دوائین کھانے والے ۔۔۔۔۔ ایسے سب حضرات کی نبض دیکھ کر آپ کو کچھ پتہ نہین چلتا کہ مریض کو کیا مرض ھے اب نبض کچھ بولتی ھے اور مریض کچھ اور کہانی سناتا ھے مین یہ سب کچھ تفصیل سے اسی لئے بتا رھا ھون کہ آپ نے ان حالات کی درست تشخیص بھی سیکھنی ھے کیونکہ ایسے حالات مین نبض دیکھ کر بہت کچھ بتلانے والون کی عزت پہ بن جاتی ھے ان آن بان شان پہ حرف اجایا کرتا ھے اورمریض کی توقعات اعتماد اوریقین مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں مین بدل جایاکرتاھے
اب جیسا کی مین پہلے بتا چکا ھون ادھوری علامات بتانے کو بھی مریض تیار نہین ھوتا لیکن آپ ایک آپ ھین کہ بغیر سوچے سمجھے فتوہ بھی لگا دیتے ھین جیسا پچھلی پوسٹ مین اپنے ھی گروپ مطب کامل مین لوگون کی لکھی پوسٹون اور حکماء کے دوا بتلانے کے طریقہ کا ذکر کرچکا ھون جبکہ اس وقت سب سے زیادہ علمی طور پہ مطب کامل گروپ سب سے آگے ھے جسے پوری دنیا مین بہت سی زبانون مین تراجم کرکے پڑھا جاتا ھے اسی لئے مین کہا کرتا ھون اب تشخیص یون ھی نہ کیا کرین یہ غلط بات ھے بلکہ نبض اورحالات بدن بیان مریض قارورہ اور دیگر تشخیصی مراحل کے گزارنے کے بعد حکم کادرجہ لگانا چاھیے جملہ شرائط تشخیص کاایک دوسرے سے تطابق مریض کے لئے شفا کی راھین کھول دیتا ھے اب حکیم صاحب کی حذاقت مآبی کا بھرم رہ جاۓ گا
یہ سب کچھ لکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ھے کہ نبض کے بارے مین سیکھنا آسان بھی نہ لین مین تو آسان الفاط مین سمجھاؤن گا لیکن آپ کو پھر بھی سمجھنے کے لئے لنگوٹ کسنا ھو گااب اس مضمون کااحاطہ کرنے کے لئے پہلے کچھ طبی اصولون سے آپ کو آگاہ کرون گا جن مین پہلے مشینی اورکیماوی تحریک پھر تحریک تحلیل اورتسکین کی وضاحت باقی آئیندہ قسط مین
No comments:
Post a Comment