Saturday, October 21, 2017

نزلہ زکام 1

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطبکامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔نزلہ زکام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔1...
اس مرض کی بظاھر تو معمولی شکل نظر آتی ھے کہ نزلہ ھی ھے عام طور پر اسے ایک جراثیمی مرض سمجھا جاتا ھے اور سچی بات ھے موجودہ دور مین ھر طریقہ علاج کو جراثیم پہ اتنا قائل کیا جا چکا ھے کہ ھر کوئی جراثیم کو مارنے کے لئے جراثیم کش ڈنڈا لیۓ جراثیم کے پیچھے بھاگ رھا ھے یہ نزلہ زکام ھے کیا ۔ اب اس کا علاج کیون مشکل ھے بہت سے ایسے مریض نظر آئین گے جو مستقل مریض ھین ساری زندگی گزر گئی نزلہ زکام اور بلغم کی دوائین کھاتے ھوۓ۔جان پھر بھی نہ چھوٹی اس بیماری سے۔ کیون آخر ایسا ھوتا کیون ھے؟ ھزارون سال قدیم تاریخ مین بھی نزلہ زکام کا ذکر ملتا ھے سمجھ لین تو تخلیق آدم علیہ السلام سے ھی مرض وجود مین آ گئی تو پھر بھی آج تک اس مرض کا وجودبھی ھے اور اس کا مکمل علاج بھی آپ کے پاس نہین کیا یہ اتنی خوفناک مرض ھے ؟ جو جوانی کو بڑھاپے مین بدل دے چھوٹی عمر مین بال سفید کر دے نظر کمزور ھو کر عینک لگ جاۓ ھاتھ پاؤن سن کر دےایک مستقل روگ کی شکل مین بدن انسانی سے چمٹ جاۓ۔ پھر دانت گر جائین یا ماسخورہ لگ جاۓ سل دق دمہ ھارٹ فیلیبر  فالج لقوہ رعشہ ثقل سماعت جیسےموذی امرض مین گرفتار انسان آخر کیون ؟ جبکہ تاریخ بابل نینواہ تاریخ چین تاریخ ھندوستان مین تاریخ مصر تاریخ یونان مین ھر جگہ اس مرض کا ذکر ملتا ھے آپ کے ملک مین موھنجوداڑو کا تمدن جو برتنون اور اینٹون پہ کھدا ھوا ملا اس مین بھی اس بیماری کا ذکر ملتا ھے ۔ علم فن طب حکمت کا جس تہذیب مین بھی ذکر ملا وھان اس موذی مرض کا ذکر ضرور ملا ۔ قدیم ترین تہذیب ھندی تہذیب ھے ۔قدیم ترین  کتب وید ۔ چرک۔ ششرت مین بھی اس مرض کا ذکر ملتا ھے۔کف روگ لکھا ھے ان مین ۔یاد رھے کف کے بڑھ جانے سے دات اور پت دونون کم ھو جاتے ھین اور روگ کے مزمن ھو جانے کی صورت مین کف مین انتہائی تعفن پیدا ھوتا ھے اور وہ تعفن زھر کے قریب پہنچ جاۓ تو وہ کف زندگی کے لئے انتہائی خطرناک ھے ۔ خیر یہ ذکر بہت لمبا ھے  ۔ ھندو میتھالوجی مین جس مقام پہ امرت کا ذکر ھے ۔ کہانی ھے ۔ کہ دیوتاؤن اور راکھشون نے مل کر سمندر کوبلویا یہ علم نہین کہ کسطرح بلویا۔ بہرحال اس مین سے ؛؛امرت:: بر آمد ھوا وہ جوانی صحت طاقت کے لئے لاجواب جوھر تھا اب سائینسی پہلو اس مین یہ تھا کہ سمندر کی مخلوق سمندر کا پانی اپنے اندر چونے اور فاسفورس کے اجزاء رکھتا ھے جس کو ھم کیلشیم فاسفیٹ کہتے ھین یاد رکھین یہی ایک ایسا عنصر ھے جس کی کمی جوانی کو بڑھاپے مین بدل دیتی ھے یہ کس مقدار مین انسانی جسم کے اندر ھونا چاھیےیہ ذکر بعد مین کرین گے۔ ھماری تہذیب مین اس کو آب حیات کے نام سے جانتے ھین ۔ اب حکماء نے تحقیق کے ڈونگرے بجاۓ تو کایا کلپ کے نام سے ادویات تیار کر ڈالین ۔۔۔ خیر یہ لمبا موضوع ھے کسی اور وقت پہ اٹھا رکھتے ھین ۔ بات ھو رھی تھی نزلہ زکام کی کہ یہ بھی جوانی ختم کر دیتا ھے بال سفید ھو جاتے ھین۔ اب جراثیم کش ادویات سے بڑھاپا تو واپس آتا نہین اب طب یونانی کے جو طریقہ علاج جسے ھم مجربات کہہ سکتے ھین ان سےبھی کامیاب علاج ھو نہین سکتا پھر اس کا کامیاب علاج کیاکیسے جاۓ ؟سوچنے کی بات ھے ۔ علاج بالکل کامیاب کیا جا سکتا ھے اگر ھم مجربات کوچھوڑین اس پہ انحصار نہ کرین مریض کے اندر اتنی خشکی پیدا نہ کرین یا پھر مسکنات مخدرات مبردات کا استعمال نہ کرین کشنیز کافور بھنگ چرس دھتورا افیون یا صندل وغیرہ کا استعمال نہ کرین تریاق نزلہ اکسیر نزلہ جات استعمال نہ کرین تو کامیاب علاج ممکن ھے۔ کس طرح؟؟؟ صرف مرض کی ماھیت سمجھین معالج کو مبادیات اور قوانین طب پہ عمل کرنا چاھیے اصول اور قوانین سے مرض کو کنٹرول کرین مرض کی حقیقت سمجھ کے علاج کرنا چاھیے ۔ عطائی نہ بنین ۔ کیونکہ عطائی مین یہ قابلیت نہین ھوتی وہ ھمیشہ اچھے نسخے اور تریاق و اکسیر کی تلاش مین رھتا ھے مگر بے علمی کی وجہ سے ھمیشہ نا کام رھتا ھے اس سے البتہ وہ ضرور فائدہ حاصل کر لیتا ھے جس نے اکسیر تریاق کی کتاب چھاپی تھی میرا آج کا مضمون ذرا کڑوا ھے برداشت کیجۓ یہ بھی آپ کی بہتری کے لۓ ھے محمود بھٹہ باقی اصول علاج اور علاج آئیندہ قسط مین۔۔https://www.facebook.com/groups/126909197934246/permalink/141054529853046/

No comments:

Post a Comment