Thursday, September 24, 2020

ذکاوت حس وسرعت اھم تشریح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسط اول

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔ ذکاوت حس وسرعت اھم تشریح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسط اول

پچھلے دوماہ مین مختلف علاقون سے کم وبیش سوسے زائدحکماء حضرات سے ملاقات رھی مختلف سوالات کے ساتھ ساتھ ایک سوال کم وبیش سب نے کیا یہ سوال قوت باہ کے متعلق تھا بہت سے حضرات مرض کوسمجھنے اور اس کے نام سے متفق ھونے کوھی نہین جانتے ھین اور ایک مرض جو خودسے حکماء حضرات مین مجھے نظر آتی ھے وہ ھے نسخہ کی تلاش؟؟

اب چند دوائین جوقوت باہ کی دوائین جانی جاتی ھین ان کا سب کوعلم ھے عام قاری بھی میری اس بات سے اتفاق کرے گا وہ دوائین مندرجہ ذیل ھین سم الفارشنگرف سونا چاندی ھیراپارہ کشتہ سہ دھاتا فیروزہ لعل یاقوت نیلم اورلونگ جائفل جلوتری عقرقرحا افیون دھتورہ اجوائن خراسانی عنبر کستوری زعفران جندبیدستروغیرہ وغیرہ اب ان کااستعمال کب اورکہان کرناھےیہ علم نہین یہ مزاجاکیسی ھین یہ علم نہین ؟ کونسی مرض کس مزاج مین ھوتی ھےیہ علم نہین بلکہ اکثر نسخہ لکھ دیاجاتاھے ساتھ لکھا ھوتاھے کہ یہ جریان احتلام کمی انتشار کجی لاغری امساک سب مین مفیدھے اب ان امراض کی وضاحت کی جاۓکہ توعلم ھوتاھےکہ ھرایک علیحدہ علیحدہ مزاج کی امراض ھین اب ایک دوا بھلا سب مین کیسے مفید ھوگئی یہ ناممکن ھے اسلئے دوستو پہلے امراض کی حقیقت سمجھین اسکے لئے میرے مضامین گروپ مین پڑے ھین انہین پڑھ کر مستفید ھون اور یہ مضمون پوری تشریح کے ساتھ ایک ھی ٹاپک پہ لکھون گا اسے پڑھ کرآپ کافی کچھ بات سمجھ لین گے اور بات شروع کرنے سے پہلے میری ایک بات دل ودماغ مین بٹھا لین کبھی بھی نسخہ کے پیچھے نہ بھاگین خود کو اس اھل کرین کہ ھرنسخہ آپکے پیچھے دوڑے تشریح الامراض سمجھین مبادیات طب جانین تشریح الابدان پڑھین یعنی اناٹومی اور فزیالوجی پہ عبور حاصل کرین ایک ایک بات باریک بینی سے سمجھین جب یہ علم ھوجائے گا کونسا نظام بدن مین کیسے کام کرتاھے اب ان نظامات پہ کون کونسی مرض حملہ آور ھوسکتی ھے اور کب ھوتی ھے اورکیون ھوتی ھے؟

اب ذکرکرتے ھین ذکاوت حس کا؟

یاد رکھین یہ مرض دوطرح کاھوتاھے پہلا مرض اعصابی تحریک مین ھوتاھے اور دوسرا مرض اعصابی تسکین مین ھوتاھے 

جب اعصابی تحریک ھوتی ھے تو اس بات کا مطلب یہ ھے کہ پورے بدن مین رطوبات کی کثرت ھوچکی ھے جب یہ عمل ھوتا ھے تو غددسے نکلنے والی رطوبات وافرازات بھی لازمی پتلے یعنی رقیق ھوگئےھین یعنی جب اعصاب مین تحریک ھوگی توعضلات مین تسکین ھوگی اب عضلات مین تسکین کی وجہ سے ان کی سختی اور صلابت بھی ختم ھوجایا کرتی ھے یہی تسکینی حالت عضوتناسل مین بھی ھواکرتی ھے اور عضلہ ناعظہ عضو مین نافذ شدہ خون کونہ دباتاھے اور نہ ھی روکتاھے اس لئے تناؤ ندارد۔۔۔ میرے خیال مین یہان کچھ بات کی سمجھ کافی لوگون کو نہین آئی ھوگی اسےمثال سے سمجھ لین

ایک سرنج لین اور اس مین کسٹرآئل بھرلین اور پسٹن کو زور سے دبائین یاد رکھین یہ مثال ھردوانداز سمجھانے کےلئے کافی ھوگی اب پسٹن دباتے جائین اور سرنج سے کسٹرآئل باھر نکالین اب دوعمل اھم ھوۓ تیل گاڑھا ھونے کی وجہ سے ھاتھ کا زور بہت زیادہ لگا یعنی کافی طاقت خرچ کرکے آپ نے سرنج خالی کی ھے اور دوسرا عمل یہ ھوا کہ تیل توگاڑھا تھا ھی لیکن سرنج کی سوئی کا سوراخ بھی بہت باریک تھا اس لئے تیل قطرہ قطرہ ھوکر باھر نکلا اگر اسی سرنج مین آپ پیٹرول ڈال کر پسٹن دبائین گے تو ایک اور عمل ھوگا کہ پیٹرول باآسانی فورا سرنج سے نکل گیا باوجود اسکے سوئی وھی پہلے والی باریک ھی تھی اب ذرا سوچین گے توبات یہ سمجھ آۓگی کہ پیٹرول بہت ھی پتلا تیل تھا اس لئے باآسانی سرنج سے خارج ھوگیا اب ان تمام پہلوؤن کو ذھن مین بٹھا لین اس مثال کی مین آگے وضاحت نہین کرون گا بلکہ آپ نے اپنے دماغ پر زورڈالنا ھےاور عمل سمجھنا ھےاگر دماغ پہ کچھ بھی بوجھ ڈالین گےتوبات سمجھ آجاۓگی مین صرف کلیہ قائدہ کی وضاحت کرونگا

اب بات آگےسمجھین؟

جب رطوبات کی خون مین بدن مین کثرت ھوگی تو اعصابی تحریک ھوگی توعضلات مین تسکین کا عمل ھوگا اس سے تناؤ کسی صورت نہین ھوگا اگر تناؤ نہین ھوگا تو انتہاء کی سرعت اور ذکاوت ھوگی یعنی اس تحریک مین شہوت اور نعوظ کی بھی کمی ھوتی ھےآپ اسےعضلاتی تسکین کہین گے

اب دوسری صورت مین جب غدی تحریک ھوتولازمی بات ھے کثرت حرارت سےمادہ منویہ کاقوام رقیق یعنی پتلاھوجاتاھے پہلےعمل مین رطوبات رقیق تھین تواس دوسرےعمل مین مادہ منویہ رقیق ھےیعنی اعصابی تسکین کا عمل ھےجس کی وجہ سےاعصابی دباؤبرداشت کرنےکی سکت کم ھوجاتی ھےاب یقینی بات ھےجب شہوانی عمل سےان پہ دباؤپڑتاھےتوجلدی جواب دے جاتےھین یہ سرعت کادوسراانداز ھےاب اس پہ باقی وضاحت کل کرین گے بمعہ معالجات اور ایک آخری بات یہ بھی یہان یاد رکھین کہ یہ پوسٹ صرف حکماء کےلئے ھے باقی کو کمنٹس کرنےکی ضرورت نہین ھےاورکمنٹس بھی صرف پوسٹ سے متعلقہ ھون گروپ مطب کامل محمود بھٹہ

No comments:

Post a Comment