Thursday, May 30, 2019

تشخيص امراض وعلامات- 94

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط94۔۔
آج ھمارا موضوع زرد رنگ کے قارورہ سے شروع ھوتا ھے
زرد رنگ کا قارورہ یعنی غدی قارورہ
ھر ایک کو علم ھے کہ زرد رنگ آگ اور گرمی کی علامت ھے
غدد اور جگر کی صفراوی رطوبت مین کیمیائی اعمال سے کئی تغیر رونما ھوتے ھین اب ان تغیرات کی عکاسی قارورے کے رنگ مین بھی عیان ھوتی ھے اس لئے طب مین زرد رنگ کے قارورے کی چھ اقسام بیان کی گئی ھین جو درجہ بہ درجہ جگر کی حالت کو ظاھر کرتی ھین
آپ نے آگ کے مختلف رنگ کے شعلے تو دیکھے ھی ھونگے اب شعلون کے یہ رنگ آگ کی گرمی کی شدت وخفت کو ظاھر کرتے ھین
اگر زردی رنگ کے غلبے کے ساتھ قارورہ مین سرخی شامل ھو تو لازما آپ کا خیال غدی عضلاتی تحریک کی طرف جائے گا اور اگر زردی کے ساتھ سفیدی زیادہ پائی جاۓ تو تحریک غدی اعصابی ھوگی
اب یہ بات بھی یاد رکھین کہ ایک صحت مند انسان کے قارورے کا رنگ ھلکا زردی مائل ھوتا ھے یہ بات بھی یاد رکھین جہان کہین بھی طب مین لفظ معتدل آتا ھے یعنی مزاج کے بارے مین لکھا ھوتا ھے یا جب نبض کی گردان پڑھتے ھین تو آخری نبض معتدل معتدل معتدل لکھی ھوتی ھے یعنی ھرلحاظ سے عریض شرف ضیق عمیق یعنی چارون طرف سے معتدل نبض لکھی ھوتی ھے کیا آپ جانتے ھین کہ یہ کس نبض کو کہتے ھین دوستو یہ غدی اعصابی نبض ھوتی ھے جب قارورہ کا رنگ بھی ھلکا زردی مائل ھو تو بندہ صحت مند ھے
اگر یہ رنگ گلابی یا پیازی یعنی تھوڑا سرخی مائل ھو تو ایسا بندہ فطری طور پہ عضلاتی مزاج رکھتا ھے یہ تحریک بھی بہ مائل اعتدال کے ھے یعنی اس سے آگے تو مزاج غدی ھی آئے گا یہ مزاج بھی نارمل حالت مین کسی فساد کا سبب نہین بنتامطلب یہ ھے کہ عضلات وقلب بھی اچھے طریقہ سے کام کررھے ھین
اور اگر قارورے کا رنگ ترنج کے چھلکے کی طرح ھے یعنی قدرے زرد ھو تویہ جگر وغدد کے عمدہ فعل کی پہچان ھے ایسا شخص لازما غدی تحریک کا ھوگا اور نارمل ھوگا
اب تھوڑی سی بات مقدار کے بارے مین
نارمل حالت مین چوبیس گھنٹے مین تقریباً ڈیڑھ کلو پیشاب خارج ھوتا ھے جس طرح قارورے کا رنگ ھلکا زردی مائل ھونے پہ صحت کی نشاندھی کرتا ھے بالکل اسی طرح مقدار قارورہ بھی صحت کی نشاندھی کرتی ھے
اب ایک بات کسی شخص نے گرمی کے موسم مین پانی ھی کم پیا ھے یا پھر روزہ کی حالت مین بھی تو پیشاب کم ھی آیا کرتا ھے یا پھر گرمی اور پسینہ کی شدت سے بھی مقدار پیشاب کم ھوجاتی ھے اب ایسی حالتون مین ضروری نہین ھے کہ بندہ بیمار ھوگیا ھے یا کسی مرض مین مبتلا ھے دراصل یہ غیر معمولی حالات ھین اس لئے معتدل مقدار قارورہ کی تعریف کے ساتھ لفظ نارمل حالات کا بھی اضافہ کرلین
اگر قارورہ کی مقدار معتدل سے زیادہ آرھی ھے تو لازما اعضاء اصلیہ کے گھلنے یا فاضل رطوبات اور خوراک کے ھضم نہ ھونے کی وجہ سے یہ کیفیت ھواکرتی ھے یعنی اعضاء بول کمزور ھوچکے ھین یا پھر ذیابیطس مین بھی پیشاب کی مقدار زیادہ ھوا کرتی ھے اب خود ھی دیکھ لین کہ بندہ اس مین گھلتا ھی جاتا ھے ھراعضائے رئیسہ کمزور ھوتاجاتا ھے درصل یہ اعصابی قارورہ ھوتا ھے اور شوگر عموما اعصاب کی سوزش کی وجہ سے ھی ھوا کرتی ھے جبکہ بعض کو غدی سوزش مین بھی شوگر ھوتی ھے
اب چندباتین نوٹ کرلین
گردون کے ذریعے جوپانی اورنمکیات خون سےخارج ھوتے ھین وہ پیشاب کہلاتے ھین
خارج شدہ پیشاب تیزابی خواص رکھتا ھے
رسوب سے مراد وہ مادے جو پیشاب مین یا تیرتے ھین یا معلق رھتے ھین یا نیچے بیٹھ جاتے ھین ان کی تشریح پہلے ھی کرچکا ھون
عضلاتی تحریک مین پیشاب یا تو کم ھوجاتا ھے یا بالکل ھی بندھوجاتاھے
غدی تحریک مین پیشاب جلن کے ساتھ تھوڑاتھوڑا قطرہ قطرہ آتا ھے
اعصابی تحریک وسوزش مین پیشاب بہت زیادہ مقدار مین آتاھےاوربغیرتکلیف کےآتاھے
یعنی عضلات کےتحت ہیشاب بنتا ھے
غدد کےتحت رکتا اورصاف ھوتا ھے
اعصاب کے تحت خارج ھوتا ھے
باقی مضمون انشااللہ اگلی قسط مین محمود بھٹہ گروپ مطب کامل

Wednesday, May 29, 2019

کوڑ تمہ کے مجربات|| andrain||tuma

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ کوڑ تمہ کے مجربات ۔۔۔۔۔۔
Kor tuma,andrain,hanzel
آج صبح ھی صبح جناب اصغر خان چانڈیہ صاحب کا پیغام ملا موصوف فرما رھے تھے ھمارا علاقہ اس وقت تمہ کی فصل سے بھرا پڑا ھے ھر طرف تمہ ھی تمہ نظر آرھا ھے آپ تھوڑا سا قلم کو حرکت ذرا اس کی شان مین دین ۔۔واہ کیا بات ھے بہت ھی کڑوی نباتات پہ حرکت قلم خود بخود ھی ھوجاتی ھے بشرطیکہ اگر اسے کھا لیا جاۓ سبحان اللہ کیا مروڑ اٹھتے ھین پیٹ مین اور کیا صفائی ھوتی ھے پیٹ کی ۔۔سب کچھ کھرچ کے نکالنے مین ماھر نباتات ھے خواہ جانور ھون یا انسان ھرایک کے علاج مین اس کو فضلیت ضرور ھے گھوڑون کے لئے ایک مصالحہ بنایا کرتے تھے جسے بارہ اشیاء کا مرکب ھونے کا مرتبہ حاصل تھا اس مین کنوار گندل تمہ زیری سیاہ اجوائن دیسی نمک سیاہ پودینہ اناردانہ ۔سونف ۔ کوڑ ۔ ھریڑ ۔ سنڈھ ۔ پیاز ۔ اشیاء کا مرکب ھواکرتا تھا یہ خاص گھوڑون کے لئے مصالحہ ھے کسی دور مین تانگے عام تھے تو گھوڑے بھی عام تھے تو اسے بنا کر عام استعمال کیاجاتا تھا مجھے ایک لطیفہ آج بھی یاد ھے ھمارے علاقہ کے ایک کوچوان کے تانگے پہ سواری کم بیٹھا کرتی تھی وجہ اس کا لڑن جھگڑنا تھی آخرکار اس نے تانگہ چھوڑ کر پکوڑے بنانے کی سوجھی اب جو بھی پکوڑے چھکتا وہ تھو تھو کرکے پھینک دیتا اور اسے گالیان نکالتا اپنے راستہ پہ ھولیتا وہ غریب لوگون کو پاگل کہتا ساتھ قسمین اٹھاتا کہ مین نے پورے بارہ مصالحے ڈال کر پکوڑے بنائے ھین آخر شرم کی بھی کوئی حد ھوتی ھے مین نے اتنی محنت اور تسلی سے پکوڑے بناۓ ھین اور یہ سب دشمنی پہ اتر آۓ ھین آخرکار اس سے پوچھا گیا کہ تم نے پکوڑون مین کونسے بارہ مصالحے ڈالے ھین اب اس کا جواب بڑا ھی معصوميت والا تھا وہ جناب گھوڑون والے بارہ مصالحے ؟؟؟اب کیا تھا سب کی ھنسی چھوٹ گئی پھر اسے گھوڑے اور بندے کا فرق سمجھایا اور پکوڑے نکالنے کا طریقہ بھی سمجھایا گیا غریب بندہ تھا لوگوں نے تعاون کیا کہین ایسا نہ کرنا کہ تمہ کے ساتھ بارہ مصالحے شامل کرکے ھاضمہ تیز کرنے کےلئے پکوڑے نہ کھانا ورنہ لگ پتا جاۓ گا خیر اب سنجیدگی سے تمہ کی فضلیت پہ بات کرتے ھین
پہلی بات اس کا مزاج گرم خشک لکھا ھوتا ھے جو کہ قطعی غلط بات ھے حقیقت مین اس کا مزاج خشک گرم ھے کیونکہ یہ مولد صفرا بھی ھے اگر اس مین گرمی زیادہ اور خشکی کم سمجھ لی جاۓ تو مولد صفرا نہین ھوسکتا یہ گرم دوسرے درجہ مین اور خشک تیسرے درجہ مین ھے اس لئے مزاج خشک گرم ھی ھے اور مولد صفرا بھی ھے یعنی اس کا مزاج عضلاتی غدی بنا اور یہ عضاتی غدی مسہل ھے یہ مخرج بلغم اور سودا ھے کیمیائی طور پر ترشی بڑھا کر مزاج کو صفرا مین بدل دیتا ھے لیکن یہ زھریلی دوا نہین ھے جیسے کچلہ بھی بہت کڑوا ھے لیکن زھریلا ھے نام اس کے کافی ھین تمہ ۔ حنظل ۔ اندرائن ۔ کوڑ تمہ ۔ خرپزہ تلخ ۔ ٹوہ
۔ آپ سب کو علم ھے نظریہ مفرداعضاء کی مشہور دوا حب صابر اس کے بغیر مکمل نہین ھوتی جس کا نسخہ گندھک آملہ سار تمہ رائی برابروزن پیس کر نخودی حب بنا لیتے ھین بلغم سودا کو خارج کرنے مین بہترین ھے ساتھ ساتھ موٹاپا اور غیر ضروری رطوبات جسم سے نچوڑ دیتی ھے اب ایک اس بھی اعلی دوا بتاۓ دیتا ھون تازہ تمہ ایک پاؤ کو چیر کر سرکہ انگوری آدھ کلو مین بھگو دین بارہ گھنٹہ بعد اسے تین چار ابال دین مل چھان کر اس مین تین پاؤ چینی ڈال کر قوام کرکے شربت بنا لین دو چمچ تک رات سوتے وقت ایک گلاس دودھ کے ساتھ پی لین یعنی چمچ منہ مین ڈالین اوراوپر سے دودھ پی لین اب اس کی خاص خوبی بلغم کی زیادتی سے جوڑون مین درد یا جسم مین ریح کے درد جیسی مرض کاچند دن مین ستیاناس کردیتی ھے موٹے بندے کو چند دن مین سمارٹ بنا دے گی کبھی بھی پتلے وجود کا بندہ اسے بغیر معالج کے مشورہ کے استعمال نہ کرے کہین ایسا نہ ھو کہ ھوا کا جھونکا آۓ اور بندہ پرواز شروع کردے دوسری خوبی اس مین سرکہ کی شکل مین ڈائریکٹ ترشی شامل ھے سوداوی مادے کو صفرا مین بدلنا اس سے بہت ھی آسان ھوجاتا ھے بشرطیکہ مزاج عضلاتی اعصابی ھی ھو
اگر شوگر اعصابی سوزش سے ھے تو بھی تمہ بہت اعلی ھے مندرجہ ذیل دوا بنا کر دین تمہ ۔۔۔۔ اندرجوتلخ ۔۔۔ گھٹلی کجھور ۔ تخم جامن برابروزن پیس کر بڑے سائز کیسول بھر لین ایک روزانہ صبح شام دین ایک ماہ کی استعمال کے بعد چھوڑ دین سال بھر بعد دوبارہ دے لین اس دوران ضرورت نہین پڑے گی بعض لوگ خشکی کم کرنے کے لئے شوگر کا نسخہ مندرجہ ذیل بھی بناتے ھین فائدہ مند ھے۔۔۔۔۔۔ تمہ ۔۔ چنے بجھے ھوئے ۔ اندرجو تلخ ۔ گری بادام برابروزن پیس کر چمچ چمچ دن مین دوبار
اب بعض نے ڈرتے ڈرتے اس مین اختراع کی اور تمہ کا وزن چھٹانک اندر جو تلخ کا وزن چھٹانک گری بادام پاؤ اور چنے بجھے ھوئے پاؤ ڈال لیتے ھین ھردوطرح فائدہ دیتا ھے اب ایک اور دوا جو نہایت ھی تیز ھے اسے صرف وہ لوگ استعمال کرین جن کی شوگر کسی صورت کم نہین ھوتی تخم کریلا ۔ تمہ ۔۔ اندرجو تلخ ۔ گھٹلی کھجور ۔ گھٹلی آم ۔ گھٹلی جامن برابروزن پیس کر ماشہ تک روزانہ کسی ایک وقت کھالین شوگر کنٹرول ھوجائے گی میرا خیال ھے اتنا ھی کافی ھے

تشخيص امراض وعلامات 93

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط 93۔۔۔
پچھلی قسط مین بہت سے لوگون نے اچھے اچھے سوالات کررکھے تھے اس سے ایک بات خاص طور سے محسوس ھوئی کہ گروپ مین کافی لوگون بیدار مغزی سے مضمون پڑھ رھے ھین زیادہ سوالات وہ تھے جن کا ذکر آگے چل کے مضمون مین آئے گا اور کچھ سوالات ان لوگون کے تھے جنہون نے سابقہ اقساط کا مطالعہ نہین کررکھا دوستو مضمون کے ایک ایک جزو کو سمجھنے کے لئے ضروری ھے کہ سابقہ اقساط لازما پڑھین خیر آئیے آج کچھ دوسرے رنگون پہ بات کرتے ھین پہلے نمبر پہ سفید رنگ تھا اور اب سرخ رنگ کی بات کرتے ھین
سرخ رنگ کا قارورہ یعنی عضلاتی قارورہ۔۔۔۔۔۔
یہ تو اب آپ کو معلوم ھو ھی گیا ھے کہ سرخ رنگ خون کا ھے یا پھر عضلات کا ھے چنانچہ پیشاب مین فطری سرخی عضلاتی تحریک کا مظہر ھے
اب یہ سرخی سفیدی مائل یا پھر گلابی رنگ کی ھو تو طب قدیم مین اسے غلبہ خون کہتے ھین جبکہ طب جدید مین سرخ سفیدی مائل پیشاب سے عضلاتی اعصابی تحریک کی نشاندھی ھوتی ھے
لیکن اگر سرخی مین سیاھی ھو تو سودا نے خون مین فسادیا بگاڑ برپا کیا ھے اب سرخ زردی مائل پیشاب عضلاتی غدی تحریک کی نشاندھی ھے بس ایک بات ذھن نشین کرلین کسی بھی رنگ کے ساتھ اگر غلبہ سرخ رنگ کا ھے تو تحریک یقینی طور پہ عضلاتی ھی ھے اب آپ نے یہ خود پہچان کرنی ھے کہ آیا اس مین سفیدی زیادہ شامل ھے تو عضلاتی اعصابی ھے اگر زردی شامل ھے تو عضلاتی غدی تحریک ھے
ایک بڑا ھی آسان طریقہ ھے آپ تین چار برتنون مین علیحدہ علیحدہ سرخ زرد اور سیاہ رنگ پتلے سے حل کر لین اب سرخ رنگ والے پانی کا کچھ حصہ علیحدہ برتن مین ڈال لین اور اس مین تھوڑا سا زرد رنگ والا پانی ڈال کر دیکھین یا پھر سفید پانی شامل کرکے دیکھین یا پھر سیاہ پانی ڈال کردیکھین سب شیڈ بن جائین گے اور اس سے آپ کو تجربہ بھی ھوجاۓ گا کہ کونسا رنگ کس تحریک کی نشاندھی کررھا ھے ایسا تجربہ بارھا کرین بلکہ دوچار طبیب اکھٹے مل کے یہ تجربہ کرین اور ایک دوسرے سے پوچھین کہ ھان بھئی بتاؤ اس مین کس تحریک ک غلبہ ھے بلکہ آپ گروپ مطب کامل مین ایسے رنگون کے شیڈ بنا کر ان کی تصویرین لگائین اور دوسرے جواب دین مین خاموشی سے دیکھون گا فیصلہ بھی آپ خود کرلین گے یہ بھی آسان طریقہ ھے لیکن یہ سب اس وقت کرین جب مین مکمل رنگون کی وضاحت لکھ دون آئیے اب ذرا سیاہ رنگ پہ بھی روشنی ڈالین ذرا یہ بھی پتہ چلے کہ سیاہ رنگ پہ روشنی کیسے ڈالی جاتی ھے
سیاہ رنگ۔۔۔
ھمارے غیر حیاتی اعضاء یعنی بنیادی اعضاء تینون اخلاط یعنی فعلی اعضاء سے بنتے ھین اور ان ھی کے تابع ھین یا اس بات کو یون سمجھ لین کہ تینون حیاتی اعضاء ۔۔۔دل ۔۔۔دماغ ۔۔۔جگر۔۔۔سے متعلقہ اخلاط کا مجموعہ ھین جبکہ بنیادی اعضاء کو ھم سودا سے متعلق کرتے ھین
یعنی سودا کوئی مفرد رنگ نہین ھے بلکہ مختلف رنگون کا مجموعہ یا ترتیب پاتا ھے اب ان رنگون کی کمی بیشی سے اس رنگ کے درجے متعین ھوتے ھین ھر درجہ شدت اور خفت کو ظاھر کرتا ھے
چنانچہ سیاھی مائل قارورہ خشک گرم مزاج رکھتا ھے صفرا جل کر سودا بن رھا ھے
سیاہ سبزی مائل خالص خون رسنے کی علامت ھے
بعض اوقات آلات بول مین چوٹ زخم پتھری وغیرہ سے بھی پیشاب کا رنگ سرخ یا سیاھی مائل ھوتا ھے
چوٹ یا زخم اگر مجری البول مین یا مثانہ مین ھوگا توپیشاب مین تازہ خون کی سرخی ھوگی
لیکن یہ اگر دور گردے یا حالبین یعنی پیشاب کی نالیان مین ھوگا تو خون رس کر مثانے مین زیادہ دیر ٹھہرنے کی وجہ سےسیاھی مین بدل جائے گا ایسا ھرتحریک مین ھوسکتا ھے کیونکہ یہ حادثاتی مرض ھے
کئی بار خون پتلا کرنے والی ادویات کے استعمال سے پیشاب مین خالص خون آنا شروع ھوجاتا ھے
گردے مین پیشاب فلٹر کرنے والی نالیون مین سے رقیق خون بھی نکل جاتا ھے ایسے کئی مریض دیکھے ھین جن کے ساتھ یہ مسئلہ ھے یہ خالص اعصابی تحریک ھوتی ھے خون مین فائبرین( خون جمانے والے عنصر)کی کمی ھوجاتی ھے
عضلاتی اعصابی خاص طور پر مانع خون ادویات دینی پڑتی ھین پلیٹ لیس کی کمی کا بھی نتیجہ یہی ھے
آج کا مضمون اتنا ھی کافی ھے کل انشااللہ زرد رنگ پہ بات کرین گے

Monday, May 27, 2019

تشخیص امراض وعلامات 92

۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط 92۔۔
سفید رنگ کا قارورہ
یاد رکھین جب بھی قارورے مین سفیدی کا غلبہ ھوگا تو جسم مین تری کی کثرت اور اعصاب مین مرض ظاھر ھوگا
اگر سفیدی کے ساتھ ساتھ کچھ زردی کی جھلک پائی جائے یعنی سفیدی زیادہ ھوگی اور زردی کم ھوگی تو یہ یقینا اعصابی غدی تحریک ھوگی اس سے مراد یہ ھے کہ ابھی تری کا تعلق گرمی کے ساتھ ھے اگر قارورہ نیلاھٹ لیے ھوۓ ھو یا اس مین کچھ سرخی کا رنگ پایا جائے تو تحریک اعصابی عضلاتی ھوگی یعنی پیشاب مین سفید رنگ درحقیقت اپنی اصل کثرت رطوبت وبرودت کو ظاھر کرتا ھے یہ ضعف غدد کی وجہ سے خوراک درست طور پر ھضم نہین ھوسکی
باقی زردی یا سرخی رنگ کا شیڈ اس مین تحریک غدی کے ساتھ یا عضلاتی کے ساتھ رابطے کو ظاھر کررھا ھے اگر بالکل ھی شفاف پانی کی طرح یعنی نیلاھٹ بھی ظاھر کررھا ھو تب بھی آپ نے اسے اعصابی عضلاتی تحریک ھی سمجھنا ھے
اب بعض اوقات اسی تحریک مین پیشاب بالکل دودھ کی طرح یا پانی مین گھلے چونے کی مانند آتا ھے اب اس کی دووجوھات ھین اؤل جب جسم مین فاسفیٹ کی زیادتی ھوجائے تو اس کی زائد مقدار پیشاب کے ساتھ شامل ھوکر اسے دودھیا کردیتی ھے کشتہ زمرد ودیگر عضلاتی ادویات سے یہ مرض درست ھوجاتی ھے اب دوسری وجہ مین یا تو چربی یا پھر اعضائے اصلیہ کے گھل کرآنے کی وجہ سے ھوتا ھے جیسے تپ دق کی مرض جب آخری درجہ مین داخل ھوجائے تو قارورے کا رنگ دودھیا ھوا کرتا ھے
اگر قارورہ کا رنگ بالکل ھی پانی جیسا ھو تو عضلات مین انتہائی تسکین ظاھر ھورھی ھے طبیعت پانی کو استعمال ھی نہین کررھی ۔ قوت ماسکہ وجاذبہ بہت ھی زیادہ کمزور ھوچکی ھین اسی وجہ سے پانی پیتے ھی جسم سے نکل جایا کرتا ھے یعنی حرارت کی شدید کمی ھے اور بلڈ پریشر بھی بہت کم ھوجایا کرتا ھے اب سستی کاھلی اور دیگر اعصابی علامات بھی آجایا کرتی ھین
نوٹ۔۔ ایک دفعہ مین خود بھی اس کیفیت سے گزر چکا ھون یہ تقریبا آج سے ایک سال پہلے کی بات ھے مین ان دنون بھی گروپ مین لکھ رھا تھا عرصہ گزر گیا ھے لکھتے ھوئے صرف یہان گروپ مین نہین بلکہ اس وقت صرف قلم سے نشتر زنی کی جاتی تھی کیا کیا اور کہان کہان لکھا ھے یہ الگ موضوع ھے اسے چھوڑ دین آپ لوگون نے اکثر محسوس کیا ھوگا کہ میرے الفاظ نشتر جیسے ھوتے ھین اب لوگ مجھے بہت زیادہ غصہ ور اور بعض تو متکبر تک بنادیتے ھین ان دنون ایک حکیم صاحب نے میری تحریرون سے میرے مزاج کی تشخیص کی اور فرمایا بہت ھی جلالی مزاج ھے بلکہ شاید غدی عضلاتی کہا یا شاید عضلاتی غدی فرمایا جبکہ اس وقت میری صحت کےلئے مجھے یہ مزاج چاھیے تھا بحرحال ان کی کوشش اچھی تھی اور آپ لوگون کو یہ بھی بتادون کہ مین مزاجا نرم طبیعت کا مالک ھون کسی غریب کو بھی آج تک گالی نہین نکالی آپ لوگ اپنی غلط فہمی دور کرلین بہت ٹھنڈا مزاج رکھتا ھون قلم سے کاٹ عادت ثانیہ ھے بس ایک تسلسل سے لکھنے کی وجہ ھے شاید
اب آتے ھین دوبارہ موضوع کی طرف
اگر انڈے کی سفیدی جیسا مواد قارورے مین معلق ھو یعنی جب آپ قارورہ کو کسی برتن مین ڈال کررکھتے ھین تو درمیان مین یہ انڈے کی سفیدی جیسا مواد تیرتا نظر آۓ اور پیشاب کی مقدار بھی کم ھو اور اس مین سفیدی کے ساتھ زردی بھی ھو تو دوستو کسی غلط فہمی مین نہ پڑین یہ سیدھی سیدھی غدی تحریک ھے اور یہ سوزش گردہ کی علامت ھے اگر معلق مواد کے ساتھ پیشاب زیادہ آرھا ھے تو اعصابی تحریک پہ مہر لگادین
اب ایک بات اور یاد کرلین زردی اور نیلاھٹ سے سبز رنگ وجود پاتا ھے یہ بات ھمیشہ یاد رکھین سبزی اور نیلاھٹ سخت سردی کی نمائندگی کرتی ھین یہ کبھی باھر فطری مناظر بھی دیکھ لین تو یہی کچھ نظر آۓ گا اگر کہین سبزہ زیادہ ھے جیسے جنگل وغیرہ تو گرمی کم ھوگی اور وھان بارشین بھی زیادہ ھونگی اور فضاءبھی صاف ھوگی آکسیجن وافر ھوگی نیلاھٹ آپ کو سمندر مین اچھی طرح یا پھر گہرے پانی مین نظر آئے گی یا پھر نیسلے کی پانی کی بوتل مین نظر آۓ گی کیون کہ بوتل کے اپنے مواد مین ھلکا نیلا رنگ ڈال رکھا ھے خوبصورتی اور پانی کااصل شیڈ دینے کے لئے
باقی مضمون اگلی قسط مین

Sunday, May 26, 2019

تشخیص امراض وعلامات 91

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔قسط91۔۔۔۔
خاص شرائط پہ چھ چیزون کو مدنظر رکھنا چاھیے یہی اصول قدیم حکماء کا رھا ھے
١۔۔رنگ ٢۔۔مقدار ٣۔۔قوام ٤۔۔بو ٥۔۔۔رسوب ٦۔۔ جھاگ
آئیے اب ان کو سمجھتے ھین
اس مین پہلی جز رنگ کے بارے مین ھے
رنگ۔۔۔۔۔۔نارمل پیشاب یعنی صحت مندانسان کا پیشاب ھلکا زردی مائل ھوتا ھے اگر اس مین دائمی تبدیلی پائی جائے تو یہ مختلف امراض وعلامات کی دلیل ھین یاد رکھین فطری رنگ تین ھین باقی تمام رنگ انہی سے بنتے ھین
١۔۔۔ نیلا ٢۔۔۔۔سرخ ٣۔۔۔۔۔زرد
نیلا رنگ۔۔۔۔ نیلا رنگ تری کی علامت ھے ۔ شفاف پانی بے رنگ ھوتا ھے ۔ جب بڑی مقدار مین کہین جمع ھوجائے تو بادی النظر مین نیلا نظر آتا ھے ۔کائینات مین پانی ایک نہایت موثر اور متحرک عامل ھے ۔ جواپنی بہتات سے ماحول اور جسم مین کئی تبدیلیان پیدا کرتا ھے ۔ پیشاب مین نیلاھٹ یا سفیدی جسم انسانی مین تری کی کثرت اور مفرد حیاتی عضو واعصاب ودماغ کی تیزی کو ظاھر کرتی ھے ۔ تری گرمی کو معتدل کہا جاتا ھے
سرخ رنگ۔۔۔۔سرخ رنگ خشکی کی علامت ھے مٹی پانی کو جذب وٹھنڈا کرکے تری کےاثرات کو کم یا ختم کرتی ھے ۔ جبکہ ھوا گرمی سے مل کر پانی کو خشک کردیتی ھے ۔ بالکل اسی طرح جسم مین عضلات وقلب اپنی تیزی سے جسمانی رطوبات کو کم کرتے اور خشکی پیدا کرتے ھین
زرد رنگ۔۔۔ زرد رنگ آگ سورج اور گرمی کی علامت ھے کائینات اور جسم مین گرمی بھی بہت سی تبدیلیون کا باعث بنتی ھے روز مرہ کا مشاھدہ ھے کہ گرمی ھی خشکی کے اثرات کو کم یا ختم کرتی ھے ۔۔اب مفرد عضو غدد وجگر جسمانی گرمی کا مرکز ھین زرد گرم صفراوی رطوبت کا تعلق اسی عضو کے ساتھ ھے پتھر لوھے اور تحجرالمفاصل کے مادے کو گرمی سے پگھلایا جاتا ھے
جہان اکبر اور جہان اصغر مین ھرطرح کی مثبت اور منفی تبدیلیان اسی طریقے سے پیدا ھوتی ھین کرہ ارض پر اگر کہین مستقل خشکی ھوجائے تو وھان قحط اور خوراک کی کمی کی حالت پیدا ھوجاتی ھے جبکہ پانی کی کثرت سے ھر چیز نرم کمزور اور گل جائے گی حجم مین بڑھ جائے گی جبکہ گرمی سے جل بھن جائے گی جسم مین تری خشکی اور گرمی کی شدت سے غیر طبعی حالت پیدا ھوجاتی ھے جسے پیشاب کے رنگ سے جانچا یا پہچانا جا سکتا ھے میری ان باتون کو اچھی طرح ذھن مین بٹھا لین تب جاکر آپ قارورہ کو درست طریقہ سے پہچان کرسکین گے ھان ایک بات یاد رھے قارورہ کے دیگر سب رنگ انہی تین رنگون سے ھی ترتیب پاتے ھین جو اپنے ھونے یا مدھم ھوجانے سے حالت بدن کا اظہار کرتے ھین کہ آیا اس مین شدت ھے یا کہ خفت ھے
اب ھم مذید چار رنگون کی تشریح ھلکی پھلکی کرین گے جو قارورہ کے مشہور رنگ ھین جن مین سفید قارورہ اور سیاہ قارورہ سرخ قارورہ اور زرد قارورہ ھین اس پہ بات کل کرین گے آج اتنا ھی کافی ھے

Saturday, May 25, 2019

تشخیص امراض وعلامات 90

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔۔قسط 90۔۔۔۔
حسب وعدہ آج ھم قارورہ سے بات شروع کرین گے لیکن اس سے پہلے مین تعارف قارورہ مین ایک آنکھون دیکھا واقعہ سنانا چاھون گا نبض اور قارورہ کے جو میرے استاد تھے وہ میرے چچا بھی تھے اپنے وقت کے بہت مشہور حکیم تھےان کا نام حکیم محمد صادق تھا ضلع منڈی بہاوالدین اور منڈی بہاوالدین سے جڑواں تمام اضلاع انہین بڑی اچھی طرح جانتے تھے بڑی بڑی دور سے لوگ صبح صبح ھی آجایا کرتے تھے جو مریض نہین آسکتا تھا اس کا قارورہ لے کرلوگ آیا کرتے تھے خیر اس موضوع پہ واقعات تو بےشمار ھین لیکن ایک شخص لالہ موسی سے مریض کا قارورہ ھی کے کرآیا اب چچا صاحب نے قارورہ کی بوتل اسے دھوپ مین سامنے رکھنے کو کہا اور بغیر کوئی بات کیے دوا لکھی اور پرچی بندے کے ھاتھ مین تھمائی اور دوا لینے کا حکم دے دیا تھوڑی دیر بعد دوا لے کر بندہ دوبارہ چچا صاحب کے پاس آیا اور کہا حکیم صاحب مجھے کم سے کم مریض کی مرض ھی بتا دین نہ آپ نے کچھ پوچھا نہ مین نے کچھ بتایا بس آپ نے دوا لکھ دی اور مین نے لے لی مین بڑا پریشان ھون کچھ مطمئن کرین اب چچا صاحب نے فرمایا بیٹے قارورہ عورت کا ھے اور اسے سینہ پہ بائین سائیڈ پھوڑا ھے اور کینسر نہین ھے اگر یہ ھی مرض ھے تو دوا بھی مین نے اسی کی دی ھے تو اس شخص نے شکریہ ادا کیا اور اعتراف کیا بالکل یہی تکلیف ھے میری بیوی کو ھم بڑے پریشان تھے ڈاکٹروں نے کینسر کاشک ڈالا ھوا تھا یہ تھی قارورہ سے تشخيص مرض۔۔۔
اور انتہائی افسوس کے ساتھ اعتراف کررھا ھون یہ قارورہ کی تشخیص مرض مین اس حد تک نہ سیکھ سکا بس نبض ھی سیکھی باوجود اسکے اس وقت میرے ذھن پہ یہ بات سوار رھتی تھی کہ کہان لوگون کے پیشاب سونگھتا رھون اب وہ وقت ھاتھ نہین آتا اس وقت بھی ماہ رمضان کا پہلا جمعہ تھا کہ اچانک چچا صاحب یہ دار فانی چھوڑ گئے إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون
آئیے اب ھم موضوع کی طرف چلتے ھین
پہلی بات قارورہ اس پیشاب کو کہتے ھین جو کسی معمل گاہ یعنی لیبارٹری مین ٹیسٹ یعنی کسی مرض کی تشخیص کے معائینے کے لئے یا پھر کسی طبیب وحکیم کے پاس نظری معائینہ یعنی طبی معائینے کے لئے لایاجاۓ
اب قارورہ دیکھنے کی چند شرائط بھی ھین انہین لازما مدنظر رکھین
قارورہ صبح کا ھونا چاھیے یعنی جب مریض سوکراٹھے اور جو پہلا پیشاب کرے اسے لانا چاھیے لیکن اگر کوئی شخص رات کو بھی پیشاب کرنے کا عادی ھو تووہ رات کا کھانا کھانے کے بعد پانچ گھنٹے بعد والا اپنا پیشاب جمع کرلے اب اسے دکھانا چاھیے
لایا جانے والا قارورہ کرتے وقت ضائع نہ ھو
وہ برتن جس مین قارورہ لایا جائے ھر قسم کی آلائشون کیمیائی اجزا سے پاک دھلا ھوا اور صاف ستھرا ھونا چاھیے اور برتن رنگ دار نہین ھوناچاھیے بلکہ شیشہ کا ھونا چاھیے تاکہ تمام اجزاء رنگ قوام وغیرہ بآسانی دیکھے جا سکین
قارورہ سردیون مین تین گھنٹہ اور گرمیون مین دوگھنٹہ سے زیادہ پرانا نہین ھونا چاھیے اس مدت کے بعد دراصل اس مین ظاھری اور کیمیائی تبدیلیان شروع ھوجاتی ھین
مریض نے اس رات معمول سے ھٹ کر ماکول مشروبات یا دواکی صورت مین کوئی نئی شے نہ کھائی ھو نہ ھی استعمال کی ھو مثلا اگر رات مریض نے سربیکس گولی کھالی ھو توصبح پیشاب کا رنگ بالکل زرد ھوگا یعنی یہ سربیکس گولی کا رنگ پیشاب مین آگیا ھے اس لئے طبیب دھوکہ کھا جائے گا اسی طرح اگر مریض نے رات کو سٹرالکا شربت جو کہ ایک کھارا شربت ھے یہ پی لیا تو پھر بھی معالج رنگ اور قوام مین دھوکہ کھاجاۓ گا یہ شربت گردون کے اعصابی پردے پہ براہ راست عمل کرتا ھے جبکہ خون مین کوئی تبدیلی نہ آئی ھوگی اس لئے ایسی باتون پہ خیال کرنا چاھیے بلکہ معالج کا فرض ھے کہ وہ مریض کو پہلے ایسی ھدایات دے دے ۔ یا اگر لے کر بندہ آگیا ھے تو اس سے ایسی باتین پوچھ لے
اب معمولات سے مریض کو منع نہ کرین جو وہ روز مرہ ادا کرتا ھے یا جو کچھ وہ روزانہ معمول کے مطابق کھاتا پیتا ھے تاکہ درست تصویر مرض سامنے آسکے ممکن ھے روز مرہ استعمال کی جانے والی ا شیاء ھی باعث مرض ھون یا یہی اشیاء اسکی شفا مین رکاوٹ بن رھی ھون اب پیشاب مین ان کا اثر ھوگا تو آپ پہچان بھی سکین گے
معائینہ سے پہلے قارورہ کو کچھ دیر کے لئے رکھ دین تاآنکہ رسوب نیچے بیٹھ جائین تیرنے والے مادے اوپر اور معلق ھونے والے مادے درمیان مین ٹھہرجائین
اب سوال یہ ھے کہ صبح کا قارورہ ھی کیون لیاجائے یا اس مین کیا حکمت کارفرما ھے کہ جوکچھ رات کا کھایا پیا گیاتھا بقیہ وقفہ مین اس مین ھضم وجذب اور کیمیائی تبدیلیون کے بعد جوفاضل رطوبت اور باعث مرض مواد ھوتا ھے گردے بشکل پیشاب مثانہ مین دھکیل دیتے ھین
یاد رھے بعض دفعہ موقعہ پہ ھی مریض کا قارورہ دیکھنے مین بھی حرج نہین ھے اس طرح بہت سی معلومات ھوجایا کرتی ھین
باقی مضمون خاص شرائط اگلی قسط مین

Thursday, May 23, 2019

تشخیص امراض وعلامات 89


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔قسط89۔۔۔۔
پچھلی قسط مین بات ھورھی تھی کہ غدی تسکین کی وجہ سے غیر منہضم وزنی ٹھوس مادے یورک ایسڈ وغیرہ واپس آنے مشکل ھوتے ھین یہ کچھ جوڑون مین اکھٹے ھوجاتے ھین اور کچھ گہرائیوں مین زھرون مین تبدیل ھوکر گہرے امراض پیدا کرتے ھین غددجاذبہ سستی کی وجہ سے انہین قبول کرنے سے قاصر ھوتے ھین چنانچہ جذب ھوئے بغیرغددناقلہ کی طرف منتقل نہین ھوتے تو خون زھریلے مرکبات سے بھرجاتا ھے اور گاڑھے پن اور عضلاتی سکیڑ کی وجہ سے بعض اوقات بننا ھی بند ھوجاتا ھے
عضلات کی مشینی تحریک مین جونہی غددجاذبہ کو تحریک ملنے سے تھوڑی تقویت ملتی ھے اور خون مین گرمی بڑھتی ھے تو مواد گاڑھی شکل مین خارج ھونا شروع ھوجاتا ھے اس لئے تحریک مین پیشاب بہت گاڑھا اور بعض اوقات تیل کی مانند ھوتا ھے۔
غدی تحریک مین دوران خون غدد کی طرف زیادہ ھوتا ھے عضلات مین تحليل اوراعصاب مین تسکین ھوتی ھے گردون کی نیفرونزاور مثانے مین اعصاب کا اثر کم ھوجاتا ھے۔ پیشاب پوری طرح خارج نہین ھوتا اور خون مین شامل ھوکر اسے زھریلا کرتا رھتا ھے ۔ جوخارج ھوتا ھے تو سوزشی اور جلن دار ھوتا ھے ۔ مثانے مین زیادہ دیر ٹھہرنےسےورم ھوجاتا ھے ۔ جسے مثانہ برداشت نہین کرتا ایسا بندہ زیادہ دیر پیشاب نہین روک سکتا اور تھوڑا تھوڑا خارج کرتا رھتا ھے اسی طرح کی ایک صورت اعصابی تحریک مین بھی پیدا ھوتی ھے عضلات مین تسکین کی وجہ سے پیشاب پہ زیادہ دیر قابو نہین پایا جاسکتا لیکن دونون مین فرق اس طرح کرین کہ غدی تحریک کا پیشاب سوزشی اور جلن پیدا کرتا ھے اور زرد رنگ کا اور تھوڑا تھوڑا آتا ھے دیگر رطوبات بھی سوزش جرتی ھوئی خارج ھوتی ھین جبکہ اعصابی پیشاب مقدار مین زیادہ ھوتا ھے
غدی سوزش سے صفرا خارج نہین ھوتا ۔زھریلے مرکبات گردون مین رک کر ان کی ساخت وعمل بدل دیتے ھین پھر یہ کام کرنا بند کردیتے ھین اسی تحریک مین اگر سوزش کا مرکز جگر ھو تو جگر مین بھی تبدیلیان ھوتی ھین اور وہ فیل ھوجاتا ھے اور آپ اسے ھیپاٹاٹس کہتے ھین
اب حقیقت مین ھوتا کیا ھے آئیے اس عمل کو سمجھتے ھین؟؟؟
پہلی بات پیشاب علیحدہ کرنے والی اس نالی کو چار حصون مین تقسیم کیا جاتا ھے یاد رکھین ھرحصہ مین اعصاب بھی ھین عضلات بھی ھین اور غدد بھی ھین ان سب کے اثرات علیحدہ علیحدہ ھین
یہ نالی فلٹریٹ یعنی ابتدائی پیشاب مین سے مفید اجزاء کوجذب کرکے یعنی نتھار کرواپس خون مین بھیجتی اور پیشاب کوآگے حوض گردہ پیلوس مین پاس کردیتی ھے اس کا بس یہی کام ھے اسے ھم صفائی بول کہتے ھین یاد رھے کہ یہ غدی مادے کی بنی ھوئی ھے اس لئے ھم یقین سے کہہ سکتے ھین کہ غدد ھی پیشاب صاف کرتے ھین
اب آگے سمجھین۔۔اس کا پہلا حصہ یومین پیالہ ھے ۔ گردے کا باھر والا حصہ کارنیکس انہی پیالون اور شریانی گچھون گلومیرولس پر مشتمل ھے ایک بات یہ بھی یاد رکھین اس حصہ مین سوزش کو گلومیرلونیفرائیٹس کہتے ھین ۔۔عضلات خون مین سے اس شریانی گچھے کے ذریعے یومین پیالے مین اجزائے بولیہ چھانتے اور گراتے ھین اس بات سے ثابت ھوا کہ عضلات پیشاب لاتے اور بناتے ھین
اب مذید اگلی بات سمجھین ۔۔۔اس پیالے مین کافی سارا پانی اور کچھ مفیداجزاء پروٹین شکر امینوایسڈ وغیرہ بھی خون مین نکل کرگرجاتے ھین ۔ پیالے مین یہ گرنے کے بعد یہ مائع جب نیفرونز کےاگلے بل دار حصے مین داخل ھوتا ھے توزائد پانی مفیداجزاء کےسالمے نیفرونز کی دیوارون جن کے سوراخ بڑے ھوتے ھین ان سے ٹکرا کر باھرنکل جاتے ھین ۔ جنہین نیفرونز پر لپٹی ھوئی خون کی نالیان دوبارہ خون مین لےجاتی ھین ۔۔ یہان بقیہ مواد نیفرون مین چلتا ھوا( U )شکل والے حصے مین پہنچتا ھے تو بھاری گاڑھا مواد نیچے بیٹھ جاتا ھے ۔ مفید مائع اور بقیہ مفیداجزاء نتھر کراگلے بل دار حصے مین پہنچ کر پھر باھر نکل کر خون مین شامل ھوجاتے ھین اور گاڑھا مواد پیشاب کی شکل مین دباؤ سےآگے بڑھتا رھتا ھے اور اس کے بعد پیشاب اکٹھا کرنے والی نالیون کے ذریعے حوض گردہ اور وھان سے حالبین کے ذریعے مثانہ مین چلا جاتا ھے
نیفرونز کے آخری حصہ مین اگر پیشاب گاڑھا ھو تواعصاب کے زیراثر خون کی نالیون مین سے پانی نکل کر نیفرونز مین داخل ھوتا ھے اوراگر پتلاھوتوپانی باھر نکل جاتا ھے ۔۔اسی طرح یہان پر سوڈیم اور پوٹاشیم کا تبادلہ ھوتا ھے اب اس عمل کوکہا جاتا ھے کہ پیشاب یوریا مین تبدیل ھوگیا ھے
اب آپ نے ایک بات یہ بھی یاد رکھنی ھے غدی تحریک وسوزش مین عضلاتی تحلیل سے پروٹین ۔البیومن اوراجزائے بولی کافی مقدار مین خون مین شامل ھوتے ھین اس وجہ سے خون نسبتا گاڑھا ھوتا ھے عضلاتی کمزوری سے مواد پوری طرح چھنتا نہین قوت جاذبہ زیادہ ھوتی ھےچنانچہ خون مین رھتاھےنالیون یعنی نیفرونز مین سکیڑ سوزش ورم سےپیشاب پوری طرح خارج نہین ھوتا البتہ البیومن پگھے ھونے اورواپس جذب ھونے سےکافی خارج ھوتی ھے کیلشیم بھی خون مین کافی ھوتا ھے یہ مادے نالیون مین اورباھر اکٹھے اور جمع ھوسکتے ھین مرحلہ بہ مرحلہ کئی علامات استسقاء ۔ دل اور دماغ کے پردون مین پانی جمع ھوجانا اور گردون مین عضوی تبدیلی ھوکر گردون کا فیل ھوجانا شامل ھے یوریمیا ھوجاتا ھے اس طریقے سے غدی فیلیر کا علاج مشکل ضرور ھے لیکن ناممکن نہین ھے
انشااللہ اگلی قسط ھم قارورہ سے قدیم انداز مین تشخیص پہ شروع کرین گے اب جدید طریقہ سے قارورہ کے بارے مین آپ و کافی کچھ بتادیا ھے اور مضمون ختم ھونے کے بعد آپ کو مختلف لیبارٹری ٹیسٹون پہ مشتمل مضامین بھی کبھی کبھار لکھتے رھین گے لیکن ان کو سمجھنے کے لئے شرط یہی ھے کہ آپ یہ مکمل مضمون ذھن مین رکھین گے تب سمجھ آئے گی ورنہ بات وھی ھوگی کہ آپ سوال کرتے پھرین کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اجی محترم ذرا بتائیے گا کہ یہ ھریڑ کیا چیز ھوتی ھے اور کہان سے مل سکتی ھے اور کتنے کی ملتی ھے اور مین جواب لکھون کہ جناب ھریڑ ایک مٹھائی کانام ھے جو لاطینی امریکہ مین پیدا ھونے والے ایک فروٹ سے تیار ھوتی ھے اور یہ مٹھائی بھی وھین جنگلی تیار کرتے ھین وھان کسی بھی جنگلی سٹور سے خریدی جاسکتی ھے یا پھر پاکستان مین اکبری منڈی لاھور مین کسی ریڑھی والے سے مل جائے گی باقی مضمون آئیندہ قسط مین آخری بات کو نظرانداز بھی کیا جاسکتا ھے محمودبھٹہ گروپ مطب کامل

Tuesday, May 21, 2019

تشخیص امراض وعلامات 88

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط 88۔۔۔۔۔
آھستہ آھستہ ھم قارورہ سے تشخیص امراض یعنی طب کے اصل اصول قارورہ کی طرف آرھے ھین کہ کیسے حکماء قارورہ دیکھ کر امراض کی تشخيص کرتے ھین لیکن اس سے پہلے ذرا قارورہ کے بارے مین تھوڑی تشریح کہ یہ کیا اور اس کی پیدائش کیسے ھے
خون جسم کی تمام بافتون کو غذا ۔ آکسیجن ۔اینزائم اور ھارمون پہنچاتا اور گندے ٹھوس اجزاء فالتو پانی اور گیس وغیرہ کو بدن سے خارج کرنے مین مدددیتا ھے خون کی رسد اور واپسی کا کام قلب وعضلات کرتے ھین
خون جسم کی غذا بننے کے ساتھ ساتھ مختلف اعضاء مین صاف ھوتا ھے گردون مین پہنچتا ھے تو گردے فالتو فاسد مادون کو گھلے ھوئے مائع کی صورت مین خون سے کھینچ لیتے ھین یعنی خون اور فاسد مواد علیحدہ علیحدہ ھوجاتے ھین یاد رھے خون کی یہ صفائی کا ذمہ جگر وغدد کی ذمہ داری ھے
یہ مواد پیشاب کی صورت مین گردون کے اسٹور مثانہ مین جمع ھوتا رھتا ھے ایک حد کے بعد اعصاب اسے محسوس کر کے ارادی عضلات کے ذریعے غدد ناقلہ مین سے باھر خارج کردہتے ھین
یعنی پیشاب بنانے صاف کرنے اور باھر خارج کرنے مین تینون مفرداعضاء حصہ لیتے ھین جیسے بتایا ھے
خون کی رسد وسپلائی دل کے ذمہ ھے
اب اس خون مین سے صفائی کی ذمہ داری جگر کے ذمہ ھے
اب خون صاف ھونے کے بعد فاسد مواد جو پیشاب کی صورت مین مثانہ مین اکٹھا ھوگیا تھا اسے باھر خارج کرنا دماغ کی ذمہ داری ھے یعنی یہ بات ثابت ھوگئی کہ پیشاب بنانے ۔۔صاف کرنے۔۔اور باھر خارج کرنے مین تینون مفرداعضاء یعنی اعضائے ریئسہ کا کام ھے اگر ان اعضاء مین یہ اشتراکی توازن برقرار نہ رھے توامراض نظام بول یا باقی بدن مین بھی امراض پیدا ھوسکتے ھین یعنی ایسی صورت مین کسی ایک مفردعضو کا فعل تیز ھوتاھے اور دوسرے مین تحلیل اور تیسرے مین تسکین واقع ھوجاتی ھے
مثلا۔۔اگراعصاب مین تحریک پیدا ھوجائے تو غدد مین تحلیل سے کمزوری اور عضلات مین تسکین سے سستی پیدا ھوجائے گی یعنی پیشاب کثرت سے اور باربار آنا شروع ھوجائے گا
اب اگر غدد مین تحریک پیدا ھوجائے تو پیشاب مین کمی اور جلن سے آنا شروع ھوجائے گااور ساتھ ساتھ البیومن بھی آئے گی
اگر عضلات مین تحریک پیدا ھوجائے تو پیشاب کی مقدار انتہائی کم یا پیدائش ھی بندھوجاۓگی۔۔ساری باتین ایک طرف لیکن اصل سوال اب یہ ھے کہ آیا پیشاب کی پیدائش ھوتی کیسے ھے آئیے اب اس پہ بات کرتے ھین
پیدائش بول۔۔۔تحریک اعصاب سے دوران خون گردون مین انتہائی سست ھوجاتا ھے خون مین شکری نشاستہ دار رطوبات زیادہ ھین۔ غددجاذبہ کی کمزوری سے ان مین مناسب کیمیاوی تبدیلی نہین آتی۔اس لئے خون میٹھا ھوسکتا ھے ۔۔عضلات مین تسکین ھوتی ھے اور وہ رطوبات کوسنبھال نہین سکتے اس وجہ سے بڑے پیمانے پہ گردون سے نچڑتی ھین اور زیادہ پیشاب کی صورت مین باربار خارج ھوتی ھین
اگراعصاب کی مشینی تحریک شروع ھوجائے تو تحلیل سے ایک طرف غددناقلہ کے منہ کھل جاتے ھین اور دوسری طرف ارادی عضلات مین تسکین سے ان کی گرفت اور فعل سست ھوجاتا ھے چنانچہ غیرارادی عضلات سےجڑتے ھی نچوڑنا شروع کردیتے ھین ارادی عضلات سے انہین روکا نہین جاسکتا ۔قے آنسو اور دیگرمجاری کے ساتھ پیشاب بھی کثرت سے خارج ھوتا ھے اور اگر یہ سلسلہ چلتا رھے تو جسم سے پانی کی مقدار بہت کم ھوجاتی ھے بلڈ ہریشر گرجاتا ھے گردون مین کچھ خارج نہین ھوتا اب ھم کہتے ھین کہ پیشاب بننا بند ھوگیا ھے (ھیضہ مین مشاھدہ کرلین )
اعصاب کی کیمیاوی تحریک مین رطوبات جذب ھوکر اعصاب مین اعصاب مین ھونے کے لئے جسم مین اوپر کی طرف سفر کرتی ھین اگریہ دباؤ جاری رھے تو خمیر وتعفن کے بعد چھالون کی شکل مین جلد سے باھر نکلتی ھین۔گردون کے اوپر چڑھا ھوا اور مثانے کا عضلہ تسکین سے کمزور ھوجاتا ھے اس لئے اعصابی تحریک مین سلسل بول اور بول فی الفراش اور دیگر کئی علامات وشکایات بھی پیدا ھوتی ھین
عضلات کی تحریک مین نائٹروجنی پروٹینی لحمی اجزاء خون مین زیادہ ھوتے ھین اعصاب مین تحلیل سےتری کم اور ضعف ھوتا ھے ۔غددجاذبہ مین تسکین اور گردون کی شریانوں مین خون کا دباؤ زیادہ ھوتا ھے گلومیرولس کے سوراخ عضلاتی سکیڑ سے تنگ ھوجاتے ھین چنانچہ چھاننی کے سوراخ تنگ ھونے اورزیادہ پریشرسےخون بولیہ مادون سمیت آگےچلاجاتاھے پیالےمین اجزائےبول گرتےنہین چنانچہ یہ خون مین گردش کرتےرھتےھین یاپھر شریانون اوروریدون کےمقام اتصال مین جمع ھوکرپتھری کی شکل اختیارکرلیتےھین اس تحریک مین اسی وجہ سےپتھریان زیادہ بنتی ھین عضلاتی تحریک مین خون کادباؤ نیچےعضلات کی طرف زیادہ ھوتا ھےکیونکہ یہ خوراک عضلات مین زیادہ صرف ھوتی ھے۔لحمی مادون کےصرف اورعضلات کےکام کرنےکےبعدھی زیادہ زھریلےمرکبات بنتےھین۔غدی تسکین سےغیرمنہضم یہ وزنی ٹھوس مادےیورک ایسڈوغیرہ واپس آنےمشکل ھوتےھین۔باقی آئیندہ محمودبھٹہ گروپ مطب کامل

Monday, May 20, 2019

مہرون کا درد و یورک ایسڈ اور باقی جوڑون کا درد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مہرون کا درد و یورک ایسڈ اور باقی جوڑون کا درد۔۔۔۔۔
آج مین تشخیص امراض وعلامات پہ پوسٹ نہین لکھ سکا کل روزہ رکھ کر کامونکی اور پھر لاھور کا بھی سفر کیا واپسی پہ افطاری کنارہ ھوٹل پہ ھوئی اور پھر شدید طوفان بادوباران جھیلتے ھوئے رات نوبجے گھر پہنچ سکا گاڑی کی تھوڑی سی بھی سپیڈ بڑھانے پہ محسوس ھوتا تھا کہ گاڑی ھوا مین اڑجائے گی سرمد بار بار فون پہ سپیڈ کم کرنے کی ھدایات دے رھا تھا جبکہ اسے علم نہین تھا کہ سپیڈ توپہلے ھی بہت کم ھے دراصل مین اسے لائیو طوفان کا نظارہ کروارھا تھا وہ سمجھ رھا تھا شاید گاڑی تیز رفتار ھے جبکہ طوفان تیز رفتار تھا کافی درخت زمین بوس ھوئے بجلی کی تارین ٹوٹ گئین بارش تو رات ھی رک گئی تھی جبکہ بجلی دن گیارہ بجے بحال ھوسکی اب ان تمام معاملات مین ساتھ تھکاوٹ کو بھی شامل کرلین اس لئے سلسلہ وار قسط نہین لکھ سکا لیکن آج جو بات بتا رھا ھون جس جس نے اس پہ عمل کر لیا اسے بہت بڑی کامیابی مل جائے گی آپ کو علم ھوگا کچھ عرصہ سے پوسٹون مین گاھے بگاھے مین کریر کا ذکر کررھا ھون پھر میری اپیل پہ دو دوستون نے جن مین ایک محمد جاوید صاحب ھین ایک شاھد مسعود صاحب ھین ان دوصاحبان نے مجھے کریر کے پھول بھیجے تھے ان پھولون کا مین نے نمک تیار کیا تھا یہ میری اپنی پیدا کردہ جدت تھی جبکہ ان پھولون کا استعمال کسی اورانداز مین بھی کیاجاسکتا ھے مزاج کے اعتبار سے کریر خشک گرم مزاج رکھتا ھے نمک بننے پہ گرم خشک ھوگیا ھے ایک بات سب حکماء جانتے ھین کہ نمک کے پاس یا فضاء مین اگر نمی کی مقدار بڑھ جائے تو نمک نمی کو تیزی سے جذب کرکے پانی کی شکل اختیار کرتا ھے اور کچھ نہین تو اس کی سطح لازما گیلی نظر آۓ گی جبکہ کریر کا نمک بے شک جتنا مرضی پانی یا نمی کے قریب رکھین یہ خشک کا خشک ھی رھتا ھے یہ کبھی بھی نمی لے کر گیلا نہین ھوتا جانتے ھین اسکی اس خوبی کی وجہ سے یہ کیمیا گری کی بھی جان ھے سم الفار اس مین اس غضب کا بنتا ھے جو واقعی قلعی کا پانی خشک کرتا ھے سیماب کو اس نمک سے بہت ھی کامل بنایا جاسکتا ھے لیکن یہ میرا موضوع نہین ھے اور نہ ھی مین اس پہ کچھ کہنا یا لکھنا چاھتا ھون بس سمجھ لین آپ نے دوا لازوال قسم کی بنا لی تو سمجھ لین سونا بنا لیا تو آئیے لازوال دوا بناتے ھین
دوستو ایک بات پہلے ھی تجربہ سے گزر چکی تھی کہ کریر کے پھول اگر تازہ مل جائین تب تو ان کی گلقند بنا لین وہ بھی شہد مین اگر تازہ نہین ملے سوکھے ھوئے پھول میسر ھین تو ان کو پیس کر تین گناہ شہد لے کرقوام بنا کر پسے ھوۓ پھول ملا کر معجون بنا لین ھردوحالت مین آدھی چھوٹی چمچ ھمراہ دودھ استعمال کرین مہرون کی خرابی کا نام ونشان نہین رھتا ھڈیون کے درد اور جوڑون کے درد مین بہت ھی اعلی دوا ھے لیکن اب آپ نے اس کا نمک تیار کرلیا ھے ایک چاول تک نمک کھلائین مہرون کی خرابی اور جوڑون کا جڑ جانا جسے طبی زبان مین تحجر المفاصل کہاجاتا ھے یعنی جوڑون کا پتھرا جانا یورک ایسڈ بلکہ یہ نمک بہت ھی اعلی کاسرریاح ھے یہ سمجھ لین ان امراض کا آخری علاج ھے ایسی بےشمار دوائین موجود ھین جن سے آپ وقتی فائدہ ضرور حاصل کرسکتے ھین لیکن یہ ایک ایسی دوا ھے جس سے آپ مستقل فائدہ حاصل کرسکتے ھین


Sunday, May 19, 2019

تشخیص امراض وعلامات 87

۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔قسط 87۔۔۔۔
نظام بول کے حصے گردے حالبین مثانہ اور مجری البول بھی مرکب اعضاء ھین گردون مین خون لے جانی والی شریان اور واپس لانے والی ورید دونون حجم مین بڑی ھین اس لئے خون زیادہ پریشر اور مقدار مین داخل ھوکر بیس لاکھ سے زیادہ باریک نالیون یعنی نیفرون مین سے چھنتا ھوا ورید گردہ سے واپس جسم مین چلا جاتا ھے تمام فاسد مادے گھلی ھوئی شکل مین نیفرون مین گرجاتے ھین جو پیچھے سے آنے والے دباؤ کی وجہ سے آگے چلتے رھتے ھین اور پیشاب کی صورت مین پہلے حوض گردہ مین پھر حالبین سے ھوتے ھوۓ مثانے مین جمع ھوتے ھین حالت صحت مین اسے دماغ 250 سے350ملی لٹر جمع ھونے پہ حسی اعصاب کی رپورٹ پر مثانے کے ارادی عضلات کے ذریعے مجری البول سے باھر خارج کردیتا ھے خون اگر صاف نہ ھو تو مضر مادے غیر طبعی حالت یعنی علامات پیدا کرکے جسم کو بیمار کردیتے ھین اس لئے گردون کو بدن کا فلٹر کہا جاتا ھے
حالت صحت اور حالت مرض دونون صورتون مین ھروقت مفرداعضاء کی تحریکات جاری رھتی ھین یعنی افعال زندگی کی ادائیگی کے لئے مفرداعضاء مشترک عمل جاری رکھتے ھین تندرستی مین تحریکات کا ھمین احساس تک نہین ھوتا اس لئے بدنی ضروریاتکے مطابق یہ خودکار طریقے سے بدلتی رھتی ھین لیکن اگر کسی مفرداعضاء کے کام مین رکاوٹ سے تحریک وتیزی پیدا ھوجائے تو بدن کے کارخانے کا نظام تلپٹ ھوکررہ جاتا ھے اب اس کا اثر تحلیل اور تسکین کی صورت مین دیگر مفرداعضاء پربھی پڑتا ھے
اب نتیجہ یہ نکلتا ھے کہ کئی جگہ احساسات ترسیل خوراک انجذاب اور اخراج فضلات کے مسائل پیدا ھوکرمرحلہ بہ مرحلہ خلطی کیمیاوی عضوی تبدیلیان شروع ھوجاتی ھین یاد رکھین تحریک جس حصہ بدن مین رکتی ھے وہ مرکز مرض کہلاتا ھے
اب تھوڑی سی بحث تحاریک پہ کرتے ھین بلکہ کل کی پوسٹ مین جو نقشہ دیا تھا اس مین تحاریک کی نشاندھی کی تھی اب مختصر بحث کہ تحاریک کیون اور کیسے ھین اور ان سے کیا کیا مادے وجود مین آتے ھین
١۔۔اعصابی عضلاتی تری سردی۔۔۔دماغ واعصاب کی مشینی تحریک ھے ۔ پوٹاشیم ۔کھار یعنی الکلی ۔ تری ۔ بلغم ۔ نشاستہ کاربوھائیڈریٹ کااخراج ھورھا ھے ۔شرمندگی کا غلبہ اور حکم رسان اعصاب مین تیزی ھے ۔ ترسرد موسم مین علامات مین اضافہ ھوتا ھے
غددناقلہ مین تحلیل اور ارادی عضلات مین تسکین ھوتی ھے سفید نیلگون رنگ کا پیشاب کثرت سے اخراج اور اس وجہ سے پیدائش بند
٢۔عضلاتی اعصابی۔ خشکی سردی دل وعضلات کی کیمیائی تحریک ھے ۔ رطوبات خشکی سردی سے کثیف اور سودا مین بدل کر مجتمع ھورھی ھین لذت کے جذبات کی زیادتی اور کیلشیم تیزابی ۔ پروٹینی اغذیہ کا انجذاب وغیرارادی عضلات کا فعل تیز ھے ۔ خشک سرد موسم تکلیف دہ ھوتا ھے بندش بول زیادہ پتھریان بننا پیشاب کا رنگ سرخ سفیدی مائل کم قلب وعضلات کی کیمیائی تحریک ھے قلب وعضلات کا عمل تیز جبکہ خبررسان اعصاب مین تحلیل اور غددجاذبہ مین تسکین پیدا ھوجاتی ھے
٣۔عضلاتی غدی۔۔خشکی گرمی دل وعضلات کی مشینی تحریک ھے ۔خشکی گرمی سے سودا لطیف ھوکر ریاح کی صورت مین خارج ظاھر ھورھا ھے۔ مسرت کے جذبات داری عضلات کے افعال بڑھے ھوئے ھین کیلشیم تیزابیت۔ پروٹین کا اخراج ۔ متعلقہ موسم تکلیف دہ ھوتا ھے پیشاب کا رنگ مانند تیل سرخ زردی مائل ھوتا ھے حکم رسان اعصاب مین تحلیل اور غدد ناقلہ مین تسکین ھوتی ھے
٤۔۔غدی عضلاتی۔۔۔گرمی خشکی ۔ جگر وغدد کی کیمیائی تحریک ھے گرمی ۔ سوڈیم روغنی اغذیہ ۔صفرا جسم مین اکھٹا ھورھا ھے غصے کی کیفیتوغددجازبہ مین تیزی ھے گرم خشک موسم مین تنگی ھوتی ھے البیومن کا اخراج سوزاک پیشاب کا رنگ زرد سرخی مائل جلن سے اکثر آتا ھے ۔ غدد جاذبہ مین تیزی اور غیرارادی عضلات مین تحلیل اور حسی اعصاب مین تسکین ھوتی ھے
٥۔۔غدی اعصابی۔۔گرمی تری ۔ جگر غدد کی مشینی تحریک ھے گرمی ۔سوڈیم صفرا اور لیپڈز کا اخراج ھورھا ھے غم کا اظہار۔ پیشاب کا رنگ زرد سفیدی مائل لیکن کبھی جلن کے ساتھ رک رک کرآتا ھے غددناقلہ مین تحریک اور ارادی عضلات مین تحلیل اور حکم رسان اعصاب مین تسکین ھوتی ھے
٦۔۔اعصابی غدی ۔تری گرمی۔ یہ جگر غدد کی کیمیائی تحریک ھے خوف کے جذبات اور پوٹاشیم مین اضافہ صفراوی رطوبات تری وبلغم مین تبدیل ھورھی ھین کاربوہائڈریٹ کےانجذاب اور حسی اعصاب کی تحریک غدد جاذبہ مین تحلیل اور غیرارادی عضلات مین تسکین اور پیشاب کا رنگ سفید زردی مائل ھوتا ھے
آج کا مضمون اتنا ھی کیونکہ مجھے ابھی کامونکی ایمبرجنسی مین جانا پڑگیا ھے انشااللہ باقی کل کی قسط مین محمودبھٹہ گروپ مطب کامل

Saturday, May 18, 2019

تشخیص امراض وعلامت 86

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامت ۔۔۔۔۔قسط 86۔۔۔۔
کل کی پوسٹ مین بات جسم مین تبدیلیاں مزاجا نفسیات خلطی کیمیاوی کیفیتی مفرداعضاء کو متاثر کرتی ھین اسی طرح مفرداعضاء ان عوامل کوبڑھا دیتے ھین ۔اصول شفا کےمطابق تبدیلی تحریکات سے ھر غیر فطری صورت حال کو نیوٹرل یعنی معتدل کردیا جاتا ھے
اب کلاک وائز تبدیلی تحریکات کیسے ھوتی ھین اس بارے مین آج ایک نقشہ بھی مین نے اپنے ھاتھون سے بنا کر لگادیا ھے اس سے آپ تحریک مرض غذا دوا مزاج کیفیت خلط جذبے خادم مفردعضو اور اس کے عضو رئیس کا کیا کردار ھے سب سمجھ سکتے ھین کل کی پوسٹ مین ایک کمنٹس مین لکھا تھا کہ نظریہ کتابون مین تو کافی پڑھا تھا لیکن آپکا طریقہ بالکل نیا ھے دراصل بات وھی ھوتی ھے لیکن سمجھانے کا انداز ھر کسی کا علیحدہ ھوتا ھے ھمیشہ بات دلائل سے الفاظ سے انداز سے سمجھائی جاسکتی ھے اگر مین بھی وھی کتابی بات لکھ دیتا تو پھر سب محنت ھی فضول تھی
اس مین جو نئی بات بتانے لگا ھون وہ یہ ھے کائینات مین جو کچھ آپ دیکھتے ھین یا قانون فطرت آپ کو دکھا رھا ھے یعنی جیسے سورج طلوع ھورھا ھے یہ دیکھین کہ سورج کونسی سمت سے طلوع ھورھا ھے اور آپ خود کو ایسے کھڑا کرلین کہ آپ کا منہ جنوب کی طرف ھو اب غور کرین گے تو آپ دیکھین گے کہ سورج تو الٹ چل رھا ھے یعنی آپ کے دل سے پھر دماغ اور پھر جگر کے رخ چل رھا ھے یاد رکھین یہ عمل موت کا ھے یعنی وقت کو پیچھے دھکیلا جارھا ھے سورج کا یہ رخ ھمیشہ سے زوال کی طرف کی طرف جارھا ھے پہلے طلوع ھوا پھر عین سر کے اوپر یعنی عروج کی طرف آیا پھر زوال کی طرف جارھا ھے آخرکار ڈوب جائے گا اب اس بات کو ذھن مین رکھ لین کہ اس کا سایہ کدھرجارھا ھے یہ سایہ وقت ھے اسی سائے کو سامنے رکھ کر گھڑی کی سوئیان بنائی گئی ھین یہ سچی حرکت ھے درحقیقت یہ گردش جو گھڑی کے حساب سے ھے یہ سچائی ھے اور یاد رکھین زمین یہی گھڑی والی حرکت پہ گردش کررھی ھے اور یہ زندگی ھے اب ذرا دو چیزون پہ غور کرلین اگر گھڑی کی سوئیان ایک جگہ رک جائین تو آپ اسے کیا کہین گے کہ گھڑی تب ھی رکی ھے جب خرابی آئی ھے یہ حالت مرض ھے یعنی تحریک کسی ایک جگہ رک جانا مرض ھے اگر یہ گھڑی کی سوئیون کی طرح آگے چلتی رھے تو حالت صحت ھے اگر گھڑی کی خرابی آپ دور نہین کرسکے بس ایک ھی جگہ گھڑی رک گئی اب آپ کیا کہین گے لو جی گھڑی تو مکمل ھی خراب ھو گئی یعنی اس کی موت واقع ھو چکی ھے اسی طرح اگر تحریک کسی ایک مقام پہ رک کر شدت پیدا کردیتی ھے تو بدن موت کے منہ مین چلاجائے گا اگر اس گھڑی کا مناسب سدباب کردیاجائے اور گھڑی کی مشین دوبارہ حرکت کرنا شروع کردے تو بدن صحت کی طرف لوٹ گیا ھے یعنی شفا مل گئی اب ایک دوسری بات پہ بھی غور کرلین اگر آپ کو گھڑی ساز یا گھڑی درست کرنے والا حکیم ایسا مداری مل جائے جو بجائے گھڑی کی سوئیان سیدھی حرکت کرنے کے الٹی طرف چلنا شروع ھوجائین تو آپ گھڑی کے طبیب کے تو صدقے واری جائین گے کہ بھئی کمال کردیا یہ تو بجائے مستقبل کی نشاندھی کرے اس نے توماضی کی طرف دھکیلنا شروع کردیا آپ گھڑی اس کے منہ پہ مارین گے اسے کہین گے کم سے کم میری گھڑی ایسی کردے جیسی پہلے تھی چلو ایک جگہ ھی رکی تھی الٹی تو نہین چل رھی تھی میری اس ساری بات کا مقصد یہ ھے کہ آپ جب بھی قانون شفا سے ھٹ کر کسی مریض کا علاج کرین گے یعنی خرابی دماغ مین ھے آپ درستگی کےلئے دوا وتحریک ڈائریکٹ جگر کو دینی شروع کردی تب آپ نے گھڑی الٹی چلادی یہ بھی موت ھے اگر اب ابھی قانون شفا سمجھ نہین آیا تو آپ کا اللہ ھی حافظ ھے پھر میرے پاس تشریف لائین مین روبرو سمجھا دونگا لیکن یہ سوچ کرآنا سبق نہ آنے پہ سزا بھی ایسے ھی دیتا ھون میرے علاقہ منڈی بہاوالدین مین میرے کافی شاگرد جنہون نے باقاعدہ میرے پاس رہ کر مجھ سے طب پڑھی ھے ذرا ان سے بھی پوچھ لینا دور بیٹھ کر استاد جی استاد جی کہنا بڑا ھی آسان ھے کبھی نزدیک آکر کہین مزا نہ آیا تو پھر کہنا مولا بخش سے خدمت شاگردون کی کرتا ھون اب تو خیر ھاتھ کھینچ لیا ھے کتاب سے عبارت دیکھ کرقانونچہ پڑھا دینا علم نہین ھے مین نے ھمیشہ زبانی اور تشریح ودلائل سے قانونچہ پڑھایا ھے جنہون نے قانونچہ پڑھا ھے یہ بات وھی جانتے ھین کہ کتنا مشکل ھے اب قانون مفرداعضاء نے تو بہت ھی آسانیان پیدا کردی ھین اس کی بھی جو تشریح مین نے آج لکھی ھے کسی بھی قانون مفرداعضاء کی کتاب مین نہین ھے یہ بات بھی یاد رکھنا
اب میرے بتائے گئے اصولون کو ذھن مین رکھین اور دوبارہ نظام اخراج بول کو سمجھین اگرآپ نےاسےسمجھ لین توسمجھ لین آپ کوآدھی طب آگئی
ھمارے جسم مین ھروقت غذا سے اخذ شدہ خون دورہ کرتا ھے جو تمام مفرداعضاء کوان کے مزاج اور ضرورت کے مادے تقسیم کرتا ھے اور ھرجگہ سے فاضل اوراستعمال شدہ خوراک کے مفاسدکواعضائےبول تک پہنچاتاھےباقی اگلی قسط مین محمودبھٹہ گروپ مطب کامل

Friday, May 17, 2019

تشخیص امراض وعلامات 85

۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔قسط 85۔۔۔۔
محرک عضو مین خشکی سردی سے سوزش ورم سکیڑ اورفعل کی تیزی پائی جاتی ھے اس کے اثر سے دوسرے مفردعضو مین گرمی سے تحلیل پھیلاؤ یعنی پھیلنا فعل مین ضعف اور تیسرے مفردعضو مین اجتماعرطوبات یعنی تری کے پھولاؤ یعنی پھولنا سے اسکے افعال مین سستی ھوجاتی ھے یہ وہ عمل اور طریقہ کار ھے جس کے ذریعےاعضاء مین فعلی اور عضوی مرضیاتی تبدیلیان واقع ھوتی ھین
مرطوب موسم
مرطوب موسم تری بلغم رطوبات پوٹاشیم الکلائیڈ( کھاری) غذائین دوائین ۔زھر۔جراثیم اور خوف وشرمندگی کے جذبات اور آتشکی مادہ اعصابی محرکات ھین
انکے اثر سے پورے بدن کےاعصاب اوران کامرکزدماغ مین تحریک سوزش ورم ھوکر اعصابی تحریک یا مرض پیداھوگا۔احساسات متاثر ھوتے ھین۔علامات مین جسم مین سستی ھونا موٹاپا تری بلغم پاخانہ پتلا اوردیگررطوبات اورپیشاب مین سفیدی اور کثرت ھوگی رنگت سفیدی مائل نبض صغیر کلائی کی ھڈی کے ساتھ اور عریض ھوگی
خشک موسم
خشک موسم غذائین دوائین ۔زھر۔ جراثیم ۔ کیلشیم۔ سودا ۔ریاح۔ تیزاب ۔کھٹاس۔ بواسیری مادہ اور لذت وخوشی کے مسلسل جذبات عضلاتی تحریک پیدا کرتے ھین دل خودکار اورارادی عضلات متاثر ھوکر حرکتی نظام غیر متوازن ھوجاتا ھے درجہ مرض کے مطابق نبض سخت اوپر اور سریع ھوگی جسم دبلا پتلا رنگت سرخی مائل ریاح تبخیر اور آنتون جسم خون اور سب رطوبات مین خشکی ائی جائے گی
گرم ماحول
گرم ماحول موسم غذائین ۔دوائین ۔ زھر ۔ جراثیم ۔ نمکیات ۔ صفرا ۔ روغنیات۔ سوزاکی مادہ اور غم وغصہ کا غلبہ محرک غدد وجگر ھے ۔ تغذیہ اور اخراج فضلات کے نظام مین خرابی آجاتی ھے ۔جسم درمیانہ عضلات کمزور رنگت زردی مائل جسم مین اوپر اندر ھرطرح کی رطوبات مین جلن مروڑ سیری نہ ھونا نبض مین اعصابی اور عضلاتی کی درمیانی صورت
اب حصول صحت۔۔۔۔۔۔۔۔
حصول صحت کے لئے تحریک کو مسکن عضو مین منتقل کردیاجاتا ھے اس مقصد کےلئے مسکن عضو کے موافق محرکات یعنی اغذیہ کیفیات نفسیات اورادویات سے کام لیاجاتاھے جس سے اس مین رکی ھوئی فاضل رطوبات خارج ھونے سے اس کی عضوی اورساختی حالت بحال ھوجاتی ھے اورفعل درست ھوجاتا ھے
بیمارمحرک عضو مین تحلیل کاعمل شروع ھوکرسوزش ورم اور خشک سرد ٹھوس مادے حل ھوکرخارج ھونےلگتے ھین اورسکڑاھوایہ عضوبھی اپنی حالت مین آجاتا ھے
تیسرے مفردعضو مین جہان پہلے تحلیل اورگرمی سے کارآمدمادے پگھل کراس کے جسم مین تبدیلی اور فعل مین ضعف پیداکررھےتھے اب اس مین تری بھر کرسکون یعنی تعمیر تقویت کی حالت پیداھوچکی ھے یون خلیے سےلےکراعضاءاور جسمانی کیمیاوی ترکیب سب درست ھوجاتے ھین
جسم مین اعصاب کا مرکزدماغ سب سے اوپر سر مین ھے اگر گھڑی وار یعنی کلاک وائز چلتے ھوئےاس سےآگےبائین طرف عضلات کا مرکزدل اور مذیدآگے چلتے ھوئے دائین طرف غدد کا مرکزجگرپایاجاتاھے تحریک اگردماغ مین ھوگی تو دل مین تسکین اور جگر مین تحلیل ھوگی اب شفا حاصل کرنے کےلئے تحریک دل کو منتقل کردینےسےوھان کی تسکین جگر مین اور جگر کی تحلیل دماغ مین منتقل ھوجائے گی یاد رکھین مرض سے نجات کےلئے اسی طرح کلاک وائز تحریک بدلنا قانون شفا کہلاتا ھے یہ بھی یاد رکھین کہ اعضاء ریئسہ اور اس کے معاونین یعنی ایک جیسےمفرداعضاء کی جسم مین ایک ھی حالت ھوتی ھے اوروہ ایک دوسرے کااثر قبول کرتے ھین
اب امراض متعدی ھون وبائی ھون مشینی عضوی دموی جراثیمی حاد مزمن کیفیاتی نفسیاتی خلطی مزاجی یا اس کے علاوہ کسی اورنام سے شاخت کی جاتی ھون سب سے نجات کےلئے بس یہی ایک ھی کلیہ قانون اور قائدہ ھے یعنی مفردعضو کے افعال درست کردیے جائین لمبی چوڑی مصیبتون کی ضرورت ھی نہین ھوتی( نوٹ) یہی بات مین اکثر کہا کرتا ھون اگر یہان آپ ایک ایک نباتات کے فوائد اور درست مزاج جانتے ھین تو ضرورت کے مطابق دوا خود ترتیب دے سکتے ھین یہ نسخہ بازی کبھی کسی کے کام نہین آتی اگر کوئی نسخہ ترتیب شدہ ھے بھی تووہ بھی کسی قابل طبیب کےھی کام کاھوتاھےجواسےسمجھ سکے مجھے ایمانداری سے بتائین ی جتنے بھی لمبے چوڑے اوٹ پٹانگ قوت باہ کے نسخے لکھے جاتے ھین کسی ایک کا بھی فائدہ دکھادین کسی ایک مریض کودوا فائدہ دےگی تو دوسرے کونہین دےگی آخر کیون؟ میرے بھائی اس کی سب سے بڑی وجہ مرض کودرست اندازمین نہ سمجھناھےاگر قوت باہ کمزورھوبھی گئی ھے تو اس کی بےشماروجوھات ھین جن کی وجہ سے قوت باہ کمزورھوئی جب تک اس وجہ کو ٹھیک نہین کرین گے تب تک مرض نہین جاتی پس اس وجہ کوسمجھنےکےلئےدرست تشخيص کی ضرورت ھوتی ھے اور تشخيص ایسے ھی نہین آجاتی اسے سمجھنے کےلئے پورے طبی سمندر سے گزرنا پڑتا ھے دعا ھے اللہ تعالی سب کو سمجھنے کی توفیق عطافرمائے
جسم کی کیفیات۔امزجہ ۔نفسیات۔ اخلاط۔ اور کیمیاوی تبدیلیان مفردعضو کو متاثر کرتی ھین کیسے متاثر کرتی ھین اس پہ مضمون کل اب اجازت محمود بھٹہ گروپ مطب کام

Thursday, May 16, 2019

طحال اورجگرکےبڑھ جانےاوراعضاءکےپتھراجانےکی دوا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔طحال اورجگرکےبڑھ جانےاوراعضاءکےپتھراجانےکی دوا۔۔۔۔۔۔
یاد نہین کسی نے میری پوسٹ مین کمنٹس مین طحال کے بڑھ جانے کی دوا پوچھی تھی نمازظہر پڑھنے کے بعداچانک یاد آیا دراصل آجکل ایک دوا پہ تحقیق کررھا ھون چند روز مین پوسٹ لکھون گا یہ دوا کریر کے پھولون کا نمک ھے اور یاد رھے کریر کے پھول بڑی محنت اور محبت سے مجھے دوگروپ ممبران نے بھیجے تھے پھول کاڈبہ کھولتے ھی مجھے دوباتون کا شدت سےاحساس ھوا ان دوستو کی شدید محبت کااور ان کے خلوص کا یہ دونون صاحب ایک ھی علاقہ مین رھتے ھین لیکن ان مین شاھد محمود صاحب کی رھائش بسلسلہ روزگار عرصہ سے فیصل آباد مین ھے ان سے ملاقات بھی رھتی ھے دوسرے صاحب ھین محمد جاوید صاحب یہ بھی رحیم یارخان کے ھی رھنے والے ھین انہون نے دس کلو پھول کریر بھیجے تھے اللہ تعالی ان دونون کی زندگی مین آسانیان عطافرمائے ھمیشہ سکھی رکھے دعا ھے ایک دن آئے اور یہ دونون محمود بھٹہ بن جائین
خیر دوا سمجھین
رائی ۔ تخم مولی ۔ گوگل ۔ اشق ۔ پوست جڑ کریر ھموزن پیس لین ایک سے تین ماشہ تک مقدار خوراک ھے دن مین تین بار دےسکتے ھین درحقیقت ھرقسم کے عظم مین بہت ھی باکمال دوا ھے جگر بڑھ جائے یا تلی بڑھ جائے جوڑ تسکین کی وجہ سے پتھرا جائین یا پھیپھڑوں مین ورم بن جائے سب کے لئے بہترین ھے مزاج عضلاتی غدی ھے جوڑ پتھرا چکے ھون تو کھلانے کے ساتھ ساتھ اوپر لیپ بھی جوڑ پہ کردین اسی دوا کا بہت جلد جوڑ کھل جاتے ھین طحال پہ بھی لیپ کیا جا سکتا ھے

تشخیص امراض وعلامات 84

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 84۔۔۔
حیاتی اعضاء کی فعلی خرابی سے ھی مرض پیدا ھوتی ھے یہان تک بات پچھلی پوسٹ مین پہنچی تھی
یعنی مرض کی پیدائش ھمیشہ عضلاتی اعصابی یا غدی مزاج سے شروع ھوتی ھے اس لحاظ سے بنیادی امراض یعنی مفردتحاریک کی تعداد تین ھے اعصابی مرض یا تحریک عضلاتی مرض یا تحریک اور غدی مرض یا تحریک
افعال زندگی چونکہ حیاتی مفرداعضاء کے باھمی تعاون سے سرانجام پاتے ھین ا لئے ھر عضو کبھی ایک اور کبھی دوسرے سے تعلق قائم کرتا ھے یاد رکھین یہ رابطہ حقیقت مین اعضائے ریئسہ کے خدام کے درمیان ھوتا ھے اور یہ تعلق خواہ حالت صحت ھو یا حالت مرض ھو دونون صورتون مین قائم رھتا ھے
اب اھم بات سمجھین حالت صحت مین ایک اعضاء کا تعلق کبھی ایک سے کبھی دوسرے سے جڑتا رھتا ھے یعنی مثال کے طور پر دماغ ھے تو اس کا رابطہ کبھی جگر سے ھوجائے گا تو کبھی دل سے ھو جائے گا یعنی اپنی ضرورت کے مطابق یہ رابطہ بدلتا رھتا ھے لیکن جب مرض آتی ھے تو یہ رابطہ ایک جگہ ھی رک جاتا ھے یعنی پھر رابطہ دماغ کا اگر جگر سے ھے تو پھر پکا رابطہ جگر سے ھی جڑا رھے گا وہ مرض کی حالت مین ایک لمحے کے لئے بھی دل سے رابطہ نہین کرے گا پس اسی کو حالت مرض کہتے ھین اب آپ کے ذمے یہ ھے کہ اس کا رابطہ جو ایک ھی جگہ جڑا کھڑا ھے یعنی دماغ کا جگر سے پکا رابطہ منجمد ھوچکا ھے بس آپ نے دماغ کا رابطہ جگر سے توڑ کر دل سے کردینا ھے تو جسم صحت کی جانب چل پڑے گا یعنی اعصابی تحریک کی صورت مین اعصاب کا تعلق غدد سے ھوگا تو آپ نے اسے اعصابی عضلاتی کی طرف لےجانا ھے اب اس طرح دو تحریکین اعصاب کے متعلق بن جاتی ھین ایک اعصابی غدی تو دوسری اعصابی عضلاتی
بالکل اسی طرح ھر مفرداعضاء کی دو دو تحاریک بنتی ھین جیسے عضلات کا تعلق اگر اعصاب سے ھے تو عضلاتی اعصابی اور عضلاتی غدی اور غدد کا تعلق جب عضلات سے ھوتا ھے تو ایک غدی عضلاتی اور جب اعصاب سے رابطہ ھوتا ھے تو غدی اعصابی تحریک بن جاتی ھے یاد رکھین یہ تحریکین حقیقت مین اعضائے ریئسہ کے خدام کے انفرادی افعال کو ظاھر کرتی ھین جن کے اشتراک سے زندگی وجود پاتی ھے اور صحت قائم رھتی ھے
اب مرض کی تشریح ھم یون بھی کرسکتے ھین کہ اول ان چھ تحاریک کے افعال مین سے کسی ایک مین بھی خرابی پیدا ھوگئی اور پھر ان کا قدرتی اشتراک کا عمل بگڑ جاتا ھے تو اسے مرض کہتے ھین
اب علاج کی تعریف مین ھم یہ کہہ سکتے ھین کہ اعضائے ریئسہ کے بیمار خادم کے طبعی فعل کو بحال کرنا علاج وصحت کہلاتا ھے یاد رکھین اگر آپ اسے بتائے اصول کے مطابق سمجھین گے تو طبعی فعل کو بحال کرنا اس طرح آپ جسمانی رطوبات کی ترکیب خلیات اور اعضاء سب درست ھوجاتے ھین نظریہ مفرداعضاء کی تشریحات کے مطابق جسم مرکب مین جو حالت مرض یا افراط وتفریط پیدا ھوتی ھے وہ دراصل کسی فعلی مفرد عضو کی خرابی یعنی تحریک کا نتیجہ ھے اس کے طبعی فعل کو بحال کردینے سے پورا جسم صحت مند ھوجاتا ھے
بقائے صحت اور قیام زندگی کے لئے افعال زندگی کا قدرتی انداز مین سرزد ھوتے رھنا ضروری ھے یہ دراصل مرکب افعال ھوتے ھین جو فعلی مفرد اعضاء کی مربوط منظم اور مشترک جدوجہد کے تابع ھین صدورافعال کے لئے توانائی کا تسلسل اورعضوی استحکام ضروری ھے جو متوازن غذا کی فراھمی اس کے جزو بدن بنتے رھنے اور زائد بیکار مادون کے اخراج ھوتے رھنے سے ممکن ھے بصورت دیگر مفرداعضاء مین کیفیاتی نفسیاتی کیمیائی اور خلطی اور عضوی تبدیلیون سے ان کےفعل مین افراط تفریط پیدا ھوکر جسمانی نظام بگڑجاتاھے۔ان تبدیلیون یامحرکات سےجس عضو مین تیزی یعنی تحریک ھوگی وہ عضو ماؤف اور بیمار ھے ایسی حالت مین یاتو وہاپنی رطوبات تیزی سے خارج کررھا ھے (مشینی تحریک )یا جذب(اکٹھا)کررھاھے( کیمیاوی تحریک)
یہ دونون صورتین غیرطبعی یامرض ھین اس کے نتیجے مین دیگردونون مفرد اعضاء کےافعال عمل اورساخت مین تفریط پیداھوجاتی ھےاسےتحلیل اور تسکین کےنام سےموسوم کیاجاتاھے
تحریک تحلیل اورتسکین ایک خودکارعمل اور مستقل مظہر ھے ایک عضومین تحریک کےنتیجےمین دیگردونون مفرداعضاء مین تحلیل یاتسکین کاپیداھوناایک فطری عمل اوربدن کی ضرورت ھے باقی آئیندہ محمود بھٹہ گروپ مطب کامل

Wednesday, May 15, 2019

تشخیص امراض وعلامات 83

۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر83۔۔۔
بڑی ھی عجیب بات ھے جب انسانی بدن کی تشریح کی جاتی ھے تو بڑی سچائیان سامنے آتی ھین قرآن کا مطالعہ کیجئے سائینس کا مطالعہ کیجیے تو آپ کو حیرت انگیز انکشاف ھو گا کہ تخلیق پہ آکر سائینس کسی طور قرآن کی مخالفت نہین کرسکتی یعنی اللہ کی کتاب کی ایک ایک بات سچ ثابت ھوتی ھے خیر ھمارا یقین اور ایمان کا حصہ ھے لیکن مین آپ کو ایک اور بات بھی بڑے یقین سے بتاتا ھون قرآن مجید کو اللہ تعالی کی طرف سے بھیجی گئی آخری کتاب یہودی بھی مانتے ھین اور عیسائی بھی مانتے ھین بلکہ رسول اللہ ﷺ کو آخری اورسچا نبی بھی مانتے ھین پھر آپ سوچین گے تو اختلاف کس بات پہ ھے تو دوستو یہ ایک الگ موضوع ھے ھمارا موضوع طب ھے صرف یہ بتا دیتا ھون کہ پچھلی صدی مین جتنی ترقی سائینس نے کی ھے وہ سب قرآن مجید کا گہری نظر سے مطالعہ کرنے کے بعد کی گئی ھے
خیر اپنے موضوع کی طرف آتے ھین مضمون کے شروع مین ایک قانون لکھنے لگا ھون اسے دماغ مین بٹھا لین اور تشریح تو مین کرون گا ھی لیکن آپ نے بھی اس پہ غور بہت زیادہ کرنا ھے
۔۔جوھر۔۔مادہ۔۔۔خلیے۔۔۔۔انسجہ۔۔۔۔مفرداعضاء۔۔۔مرکب اعضاء۔۔۔جسم۔۔۔ یہ ھےتخلیق بدن
اب تفصیل سمجھین
انسانی جسم انتہائی چھوٹی اکائیون سے مل کر بنا ھے یعنی چھوٹی چھوٹی اینٹون سے مل کر بنا ھے اب ھر اکائی کو خلیہ یا سیل یعنی حیوانی ذرہ یا کیسہ کہتے ھین
ایک خلیہ کے اندر وسیع کائینات موجود ھے یا یون سمجھ لین کہ ایک خلیہ کے اندر ایک جاندار وجود کے تمام لوازمات موجود ھین یعنی خلیہ بذات خود ایک زندگی ھے یا زندہ جسم کی طرح عمل کرتا ھے اب یہ خلیے چار قسم کے بدن انسانی مین پائے جاتے ھین
١۔۔اعصابی خلیے NERVOUS CELLS
٢۔۔عضلاتی خلیے MUSCULAR CELLS
٣۔۔غدی خلیے۔۔EPITHELIAL CELLS
٤۔۔۔الحاقی خلیے CONNECITVE CELLS
یہ ھین چار قسم کے سیلز جن سے بدن بنتا ھے اب دیکھنا یہ ھے کہ بدن بنتا کیسے ھین ؟تو اس بارے مین بات کو سمجھین
ایک ھی مزاج یعنی ایک ھی قسم کے خلیے آپس مین مل کر بافت یا نسیج (TISSUE )بناتے ھین یعنی اگر اعصابی خلیہ ھے تو دوسرے اعصابی خلیے سے مل کر بافت بنائے گا اور ایک ھی طرح کے یا ایک ھی جیسے مزاج کی جو نسیج جسے انسجہ لکھ رھا ھون اب ان سے مفرداعضاء بنتے ھین یعنی سیمپل آرگن بنتے ھین یعنی یہ خلیہ پھر بافت پھر انسجہ پھر ان سے مفرداعضاء بنتے ھین اب ان مفرداعضاء سے مرکب اعضاء بنتے ھین
اب اگلا سوال آتا ھے کہ مرکب اعضاء کیسے بنتے ھین اور چوتھی قسم یعنی الحاقی کنکٹو سیلز کا بدن مین کیا کردار ھے یہ بات سمجھنے سے پہلے ایک اور بات سمجھ لین
مفرداعضاء تین قسم کے خلیات سے وجود مین آئے اور مفرداعضاء بھی لازما تین ھی بنے ھین اور یہ مفرداعضاء دماغ ۔۔دل ۔ جگر ھین یعنی یہ تین بادشاہ ھین جنہین ھم اعضائے ریئسہ پکارتے ھین یہ پورے جسم مین حکمرانی کرتے ھین اس لئے انہین حیاتی اعضاء یا فعلی اعضاء بھی کہتے ھین ان تینون کے پاس دو دو وزیر ھین۔۔۔۔۔ دیکھ لین کتنی مختصر کابینہ ھے ۔۔۔
دماغ کے دونون وزیر یا خادم کہہ لین
دماغ کے دوخادم ۔۔۔۔١۔خبر رسان اعصاب ۔۔٢ ۔۔۔ حکم رسان اعصاب
دل کے دو خادم ۔ ١۔۔ارادی عضلات ۔۔٢۔۔غیر ارادی عضلات
جگر کےدوخادم۔۔۔١۔۔۔۔غددجاذبہ ۔۔٢۔۔غدد ناقلہ
یہ دو دو کارندے یا خادم اعضائے ریئسہ کی معرفت افعال زندگی سرانجام دیتے ھین
اب نظریہ مفرداعضاء نے ایک ھی سب سے بڑا انفرادی کام کیا ھے کہ ان تینون اعضائے ریئسہ اور ان کے خدام کے کردار کے مطابق کیفیات امزجہ اغذیہ ادویہ اخلاط اور جذبات کی ترتیب ان مفرداعضاء کے مطابق کردی ھے یعنی اعصاب جسم مین اندرونی اور بیرونی احساسات اور عضلات ھر طرح کی حرکات اور غدد تغذیہ کاکام کرتے ھین ۔۔
نوٹ۔۔۔ان کی مذید تشریح پڑھنی ھو تو اس سے پہلے مین تفصیل سے اس پہ مضامین لکھ چکا ھون گروپ مطب کامل مین موجود ھین انہین پڑھ سکتے ھین
اب بات کرتے ھین چوتھے سیلز کی جسے الحاقی لکھا ھے
اسے آپ بنیادی بھی کہہ سکتے ھین ان کاکام رباط۔ھڈیان ۔ اوتاروغیرہ اور فعلی اعضاء کو آپس مین جوڑنا اور انہین سہارا دینا متعینہ جگہ پر قائم رکھنا ان کے لئے بنیاد اور بھرتی کاکام سرانجام دینا ان کے ذمہ ھے لیکن ایک بات یاد رکھین یہ بےجان مادےسےوجودپاتےھین
حیاتی اعضاء کااپنےاپنےمجوزہ افعال طبعی اندازمین سرانجام پاناحالت صحت ھے
لیکن جب کسی ایک کے عمل مین خرابی یعنی تیزی یا تحریک پیدا ھوجائےتو باھم ربط کی وجہ سے دیگر دونون اعضاءکا بھی فعلی توازن برقرار نہین رھتا اس کااظہارمخصوص علامات سے ظاھر ھوتا ھے اسے ھی حالت مرض کہتے ھین یعنی یعنی مرض کی پیدائش ھمیشہ اعصابی ۔عضلاتی ۔ یا غدی مفرداعضاء مین سے کسی ایک مین ھوتی ھے افعال زندگی چونکہ حیاتی مفرداعضاء کےباھمی تعاون سے ھی سرانجام پاتے ھین باقی آئیندہ گروپ مطب کامل محمودبھٹہ

Tuesday, May 14, 2019

تشخیص امراض وعلامات 82

۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔۔قسط نمبر82۔۔۔
دوستوطب قدیم کی روسےبھی گردہ کےایک ایک مرض پہ تفصیلی لکھاگیا ھےاب یہ نہین تھاکہ جدیددورمین ھی یہ تحقیقات ھوئی ھین بلکہ آپ کوبتادون قدیم طب مین ابھی تک ان امراض کوبھی مدنظررکھا جاتاھےجن کاذکرجدیددورمین طب کرتی ھی نہین خیربدن انسان کی بہت زیادہ امراض کےبارے مین دورجدیدکےلوگون کاخیال ھےکہ ان امراض کےبارےمین صرف جدیدزمانےمین ھی پتاچلاھےقدیم طب مین کوئی جانتاھی نہین مثلاآج کےدورمین کالایرقان کاایک بہت بڑاخوف اورمشہوری کی گئی اوردورجدید کی مرض بتائی گئی جبکہ ایسی کوئی بات نہین ھےیہ قدیم طب مین چارھزارسال پہلےبھی اس مرض کا تفصیلی ذکرملتاھےبلکہ تفصیلی علاج بھی ملتاھےیادرکھین کالےیرقان کی جدیددورکی دواسیلی مائرین جوانتہائی کامیاب دواھےجسےبتایاگیاکہ ملک تھیسٹل نامی پودےسےاسےنکالاگیا اب قدیم طب کالےیرقان کےعلاج مین ریوندخطائی اشترخار بنفشہ سنامکی جیسی ادویات لکھتی ھےاب دوستواشترخار جسےھم آج اونٹ کٹارہ کےنام سےجانتےھین اوراسےانگریزی زبان مین ملک تھسٹل کہاجاتاھےاب اس سےایک جزوعلیحدہ کرناکہان کاکمال ھےاب میرےجیسےوہ لوگ جنہون نےقدیم طب کوبھی پڑھاھووہ بغیرھنسنےکےاورکیاکرین گےالحمداللہ طب قدیم جس کی جدید شکل نظریہ مفرداعضاء ھےاس مین ھرایک مرض کا کامیاب علاج موجود ھے
خیر ذکر ھورھا تھا امراض گردہ کا ۔۔تو اس مین کافی چھوٹی چھوٹی امراض بھی ھین جیسے سخونتہ الکلیہ یعنی گردون کا گرم ھوجانا جسے گائے کے دودھ کی چھاچھ کو پھاڑ کرپانی نکال کر اس مین کافور شامل کردین دوچار دفعہ ھی پلانے سے مرض جاتا رھتا ھے یاد رکھین زیادہ نہین پلانا ورنہ گردے سرد بھی ھوجائین گے اور یہ زیادہ مقدار مین پلانے سے گردہ مین پتھری بھی پیدا ھوجایاکرتی ھے
برودۃ الکلیہ۔ یعنی گردہ کا سرد ھوجانا اب اس بھی علاج لکھ دون تو جناب منقہ کا بیج نکال کر اس کی جگہ کالی مرچ بھر کر کھلا دین چند روز مین سردی گردہ جاتی رھے گی اور یہ بات بھی ذھن نشین کر لین یہ گردہ کی پتھری کو بھی توڑ دیتی ھے اور ھان تقطیرالبول مین بہت نافع ھے ویسے عام طبیب جوارش کمونی سے بھی گردہ کی سردی دور کردیتے ھین ۔۔ھزال الکلیہ۔ یعنی گردہ کی لاغری اور ضعف الکلیہ۔ یہ الگ الگ امراض ھین وجع الکلیہ۔ ورم الکلیہ ۔۔قروح الکلیہ۔۔ حصاۃ الکلیہ۔۔ ومثانہ ۔۔یعنی گردہ مثانہ کی پتھری ورم الکلیہ ومثانہ ۔۔قروح المثانہ ۔۔جمود الدم فی المثانہ۔۔۔ یعنی مثانہ مین خون کا جم جانا خلع المثانہ۔۔ واسترخاء۔۔ حرقتہ البول۔۔ یعنی پیشاب کی سوزش۔احتباس البول وعسرہ ۔ تقطیرالبول ۔ سلسل البول ۔ البول فی الفراش ۔ کثرة البول۔ بول الدم ۔وغیرہ وغیرہ اب دیکھین یہ سب تقسیم طب قدیم مین گردہ کے امراض مین کی گئی ھے
حقیقت یہ ھے دوستو جتنی آسانی سے طب آپکو مرض تک پہنچنے مین مدد دیتی ھے اور کوئی بھی ایسا طریقہ علاج نہین ھے جو باآسانی مرض تک رسائی دے سکے مین نے آپ کو ایلوپیتھی طریقہ تشخیص سے بھی متعارف کروایا الحمداللہ مین نے ایم بی بی ایس نصاب کےعلاوہ بھی بہت سی دقیق ایلوپیتھی کتب کا مطالعہ کیا یا پڑھا لیکن پیاس نہ بجھ سکی یقین جانین طب ھی ایسا مضمون ھے جسے پڑھ کر دماغ مین روشنی پیدا ھوئی یہ فن طب ایک تو وراثت مین مجھے ملا جو پشت درپشت ھمارے خاندان مین چلا آرھا ھے آج لگے ھاتھون آپکے سامنے اپنے بارے مین بھی چند انکشاف کردیے ھین اور ایک بات اور نوٹ کرلین نظریہ مفرداعضاء کا نام نظریہ مفرداعضاء حضرت دوست محمد صابر ملتانیؒ صاحب نے ضرور دیا بلکہ اسے کتابی شکل مین عام طبیب کے سامنے لے آئے جبکہ حقیقت یہ تھی کچھ خاندانون کے اندر ایک راز کی شکل مین نظریہ بہت صدیان پہلے سے موجود تھا لیکن ظلم کی انتہا یہ تھی اسے منظر عام پہ نہین لایا گیا تاکہ طب چند خاندانون کے اندر ھی رھے خیر یہ الگ سے بحث ھے آئیے آج آپ کو نظریہ بالکل نئے انداز سے قانون اصول وتشریح بتاتے ھین  لیکن ایک بات آپ کو پہلے سے آگاہ کردون انسانی جسم مین تین بادشاہ ھین دل دماغ اور جگر انہین طبی زبان مین اعضاء ریئسہ بھی کہتے ھین باقی سارا جسم ان تین کے ھی ماتحت ھےاب ان کی سب سے بڑی خوبی اور پہچان یہ ھے کہ اگرایک کوبھی جسم سےالگ کردیاجائےتوموت یقینی اور اسی وقت ھوجاتی ھےخواہ دل کو بدن سےنکال دین یا جگرکو نکال دین یا دماغ کو نکال دین منٹ بھی نہین لگے گا زندگی کا خاتمہ ھوجائے گا لیکن بعض نے طحال کو بھی اعضاء رئیسہ مین شمار کردیا ھے اور اسے سوداوی مادے کا حاکم مقرر کردیا ھے جوکہ حقیقت نہین ھے کیونکہ تجربہ سے یہ بات ثابت ھے کہ طحال یعنی تلی کو اگر مکمل بدن سے نکال بھی دیا جائے تو بھی بدن مین عرصہ دراز تک زندگی قائم رھتی ھے اس کی زندہ مثال میرا اپنا دوست ھے جو بہترین زندگی گزاررھاھےباقی آئیندہ مطب کامل گروپ محمودبھٹہ

Monday, May 13, 2019

تشخیص امراض وعلامات 81

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔قسط نمبر 81۔۔۔۔۔
پتھریون کا ذکر چھوڑ رھا ھون پھر بھی مخترا لکھ رھا ھون
یورک ایسڈ کی پتھری سخت بھورے رنگ کی یا سرخی مائل کی ھوتی ھے گوشت خور یا تیزابی مزاج اور نقرسی مریضون مین پائی جاتی ھے گردے مین بنتی ھے پیشاب مین سرخ ریت اور تیزابیت پائی جاتی ھے سسٹین ۔۔زین تھین کی پتھری بھی انہین وجوھات کی بنا پر بنتی ھے
کیلشیم آگزلیٹ کی پتھری سیاھی مائل کھردری اور سخت ھوتی ھے یہ سبزی خور اور میعہ خورون مین بنتی ھے نظام انہظام کمزور اور پیشاب مین کیلشیم کا اخراج زیادہ پایا جاتا ھے پیراتھائی رائیڈ کی تیزی وٹامن ڈی کی زیادتی اور کیلشیم والی غذا زیادہ کھانے سے پیدا ھوتی ھے
فاسفیٹ کی پتھری زردی مائل نرم بھربھری بیضوی ھوگی یہ عام طور پہ مثانہ مین ھوتی ھے مریض کاپیشاب عرصہ سے کھاری ھوتا ھے یادرھے یہ پتھری گردہ اور حوض گردہ مین بھی بن سکتی ھے ایک بات یہ بھی یاد کر لین کہ گردہ مین پتھری یورک ایسڈ ۔ کیلشیم آگزلیٹ اور کچھ فاسفورس کے نمکیات سے بنتی ھین زیادہ تر پتھری مین کیلشیم ضرور ھوتا ھے میگنشیم ۔ایمونیم فاسفیٹ دوسرے نمبر پہ جبکہ یورک ایسڈ سسٹین کی پتھری کم پائی جاتی ھے
عام علامات مین گردہ کے مقام پہ بوجھ درد اور درد خصیہ اور کنج ران تک آتے ھین
وجوھات مین عموماانفیکشن سوزش گردہ غیر متوازن خوراک وٹامن کی کمی خوراک کی کمی پانی کم پینا زیادہ گوشت کھاناورزش کی کمی پراسٹیٹ کا بڑھ جانا پیشاب زیادہ گاڑھا ھونا تیزابی ھونا یا عرصہ تک پیشاب کھاری رھنا عام طور پہ ھاضمہ درست کرنے کے لئے میٹھا سوڈا کا استعمال یا سوڈامنٹ گولیون کا استعمال یا بطور دوا نوشادر کا استعمال وغیرہ وغیرہ اب پتھری کا مضمون مکمل پڑھنے کے لئے میرا پہلے سے تحریر شدہ مضمون بھی گروپ مطب کامل مین پڑھ سکتے ھین
نوٹ۔۔یہان ایک بات اور بتا دون بعض دفعہ پتھری کے لئے ایکسرے الٹراساؤنڈ اور پیشاب کے ٹیسٹ سے مدد لی جاتی ھے اب ھوتا یہ ھے کہ سسٹین اور یورک ایسڈ کی پتھریان ایکسرے مین نظر نہین آتی اب بعض اوقات پتھری کا مقام جانچنے کے لئے آئی ۔وی ۔پی کی ضرورت پڑتی ھے پیشاب کی پی ایچ اور کرسٹلز سے بھی پتھری کی قسم کا پتہ چل جاتا ھے
دوستو اب گردہ اور مثانہ کی امراض تو بے شمار ھین مین نے تو صرف سمجھانے کے لئے تشخيص پہ کچھ نہ کچھ لکھ دیا ھے اس سے پہلے مین پراسٹیٹ اور کینسر آف پراسٹیٹ پہ بھی کافی کچھ لکھ چکا ھون اب عام امراض گردہ مین
سوزش حوض گردہ pyelitis
ورم مثانہ Cytitis   پیشاب کی راہ کا بند ھوجاناObstruction of urinary tract
پیشاب مین جلن  اور درد سے آناDysuria
پیشاب کا جلد جلد آنا urgenicy
پیشاب کا رک رک کے آناHesitation of Micturition
پیشاب مین خون آنا Hematliria
بستر پہ پیشاب کردیناnocturnal Enuresis
سوزاک یعنی گائینوریا
مزید اڈایا ہیٹک نیفروپیتھی ۔پلازما سیلز کا کینسر یعنی ملٹی پل مائی لوما۔۔ویسکیولائیٹس اور ایمی لائیڈوس
اب ان مین کچھ کی مختصر تشریح کردیتا ھون
ان مین ڈایا ہیٹک نیفروپیتھی اھم ھے یہ ذیابیطس شکری کے مریضون مین ھوا کرتی ھے یعنی ذیابیطس شکری کی وجہ سے گردون کا خراب ھونا اس مین پہلے پہل پروٹین پیشاب مین آتی ھے پھر یوریا اور کریاٹی نین بھی بڑھ جاتی ھین اور بالاآخر نیفروٹک سینڈروم ھوکر11..15پروٹین دن رات مین خارج ھونا شروع ھوجاتی ھے جسم مین پروٹین کی کمی سے ھاتھ پاؤن پہ سوجن آجاتی ھے خون مین Lipoproteins Lipidsبڑھ کر دل اور دماغ کی شریانون مین تنگی پیدا ھوکر فالج اور دل کے امراض بن جاتے ھین
اب کچھ باتین گردون کے کینسر کے بارے مینCarcinoma of kidneysاس مین پہلے نمبر پہ
رینل سیل کارسی نوماRanal cell carcinoma
یہ عموما 55تا60 سال کے مردون مین ظاھر ھوتا ھے آدھے مریضون مین پہلی علامت کے طور پر خون مین یشاب کا آنا۔۔کمزوری انیمیا ۔۔بخار چڑھے رھنا۔ اور کیلشیم کا خون مین بڑھ جانا اس کی تشخیص مین آتے ھین جب کیلشیم خون مین بڑھ جائے تو پھر اس مرض پہ مہر لگ جاتی ھے پیٹ مین درد رھنا اور گردون کے مقام پہ ٹٹولنے سےزائد مادہ محسوس ھونا
اب پیٹ کے کیٹ سکین اور گردون کے الٹراساؤنڈ سے پوری تشخیص ھوجاتی ھے
اب دوسرے نمبر پہ نیفروبلاسٹوما یعنی ویلمز ٹیومر
یہ بچون مین پانچ سال سے پہلے شروع ھوجاتا ھے پیٹ مین درد اور ٹٹول کردیکھنے سے زائد مادہ محسوس ھوتا ھے اور پورے جسم مین بہت جلد پھیل جاتا ھے
یہ دونون کینسر گردون کو براہ راست متاثر کرتے ھین
دوستو میری کوشش ھے کہ مضمون ایلوپیتھی نقطہ نظر سے طب قدیم اور نظریہ مفرداعضاء کے بھی نقطہ نظر سے آسان پیرائے مین لکھون اگر سمجھ نہین آرھی تو کمنٹس مین بتا سکتے ھین انشااللہ اگلی قسط مین امراض گردہ ومثانہ قدیم نقطہ نگاہ سے اور نظریہ مفرداعضاء کے نقطہ نگاہ سے بیان کرین گے اجازت دین محمود بھٹہ گروپ مطب کامل

Sunday, May 12, 2019

تشخيص امراض وعلامات 80

۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 80۔۔
بات کررھے تھے کہ بروفین اور جسم مین دباؤ یا زخم کے نتیجے مین پیدا ھونے والا مائیوگلوبن یوریابھی گردےفیل کردیتا ھے
نمبر تین۔۔۔۔مثانہ۔۔ مجری البول اور حالبین نالیون مین رکاوٹ سے جب پیشاب خارج نہ ھو تو واپس گردون تک چڑھ جاتا ھے اور اس سے گردون پہ بہت شدید پریشر پڑتا ھے جس کی وجہ سے بھی گردے خراب ھوجاتے ھین اب ایسی حالت مین گردون کا سائزبڑھ جاتا ھے اسے hydronephrosisکہتے ھین
یہ رکاوٹیں پراسٹیٹ گلینڈ کے بڑھ جانے سے ۔۔سرویکس کینسر۔۔حالبین کے گرد اور مجری البول کے اندر زائد گوشت کی پیدائش ۔۔پتھری کا بننا۔۔ خونی لوتھڑون کا اجتماع۔۔ کینسر مثانہ ۔ نظام البول کی اندرونی سوجن ۔ بلڈ پریشر کی زیادتی ۔حساسی ردعمل سے ھوسکتی ھے۔۔۔ نوٹ ۔۔۔ایک بات یاد رکھین ان مین سے اکثریت علامات زنا خور یا سیکس کے پجاریون مین پائی جاتی ھین
اب ٹیسٹ رپورٹ مین خون مین کریاٹی نین ۔ بن (یوریا )اور پوٹاشیم اور فاسفورس زیادہ ھوگا اور کیلشیم اور البیومن کم ھوجاتے ھین
یوریا بڑھنے سے تھکن کمزوری متلی قے وسواس یعنی وھم یاداشت کی کمزوری اورمرحلہ بہ مرحلہ غشی بلڈپریشرکی زیادتی اور دل کی حرکات کا غیر منظم ھونا یہ عام علامات ھوتی ھین
مزمن سوزش گردہ Ch.Nephritis     Ch.Renal Failure
یہ سوزش گردہ حاد اور دیگر کئی وجوھات کے بعد پیدا ھوتی ھے اگر مریض ڈیڑھ تا دوماہ مین تندرست نہ ھو تو گردے اور جسم بہت زیادہ سوج جایا کرتے ھین
پیشاب مین بلڈ یوریا ۔ یوریٹ ۔ البیومن بڑھ جاتے ھین اور اس مین خون اور کاسٹ بہت زیادہ آتے ھین اسی وجہ سے جسم مین سرخی اور پروٹین کی کمی واقع ھوجاتی ھے پیشاب مقدار مین کم اور وزن مخصوصہ زیادہ ھوجاتا ھے مریض کافی کمزور ھوجاتا ھے ھچکیان اور جلد پہ خارش اور یاداشت کی شدید کمی یا ذھن کا صحيح کام ھی نہ کرنا جنسی طور پہ عدم دلچسپی بلڈ پریشر زیادہ اور مذید کئی ایک پیچیدگیاں ھو کر نئی نئی علامات پیدا ھوتی رھتی ھین ایلوپیتھک مین سوائے ڈائلیسز یا گردہ کی تبدیلی کے علاوہ اور کوئی حل نہین ھے جبکہ الحمداللہ طب مین حل موجود ھے اس پہ کافی پہلے مین مکمل علاج لکھ چکا ھون
سمیت بول یعنی پیشاب کا ھی زھریلا ھوجاناUraema
سمیت بول سے بھی گردے فیل ھوجاتے ھین اور پیشاب تو قطعی نہین بناتے جس سے زھریلے مرکب خاص طور پہ یوریا خون مین جمع ھو کر کئی علامات ک باعث بنتا ھے
نوٹ۔۔ آسان الفاظ مین میری اوپر لکھی بات کی وضاحت کچھ یون ھے کہ بجائے پیشاب بجائے اس کے کہ فطری طور پہ جسم سے خارج ھو اس کے بجائے گردے اسے خون مین شامل کرنا شروع کردیتے ھین امید ھے اب بات سمجھ گئے ھونگے
اب اس مین چند وجوھات بھی لکھےد یتا ھون
گردے مین رسولی یا پتھری کی وجہ
نظام اخراج مین کوئی رکاوٹ جیسے پراسٹیٹ کا بڑھ جانا
ھائی بی پی
ایسا صدمہ جس سے بلڈ پیشر بہت ھی کم ھوجائے
دل کی بیماریان ودیگر وجوھات
اب اس مین مندرجہ ذیل علامات پائی جاتی ھین
جسمانی دردین ۔ھچکی ۔ جسم پہ خارش ۔ متلی ۔قے ۔ سردرد۔ نڈھال پن ۔ پٹھے پھڑکنا ۔ پیشاب کی شدید کمی یا پشاب کی بندش ۔ اسہال اور کبھی قبض ۔ سانس چڑھنے کا کبھی دورہ۔ شدت مرض مین تشنج کے دورے اور بے ھوشی ۔ غنودگی یا ماحول سےبے خبری۔آخری سٹیج پہ دل کی حرکات کا غیر منظم ھوجانا۔ پیشاب مین کمی لیکن البیومن مین زیادتی اور آخر مین حرکت قلب بند اور پھر موت واقع ھوجاتی ھے
نوٹ۔۔۔ بہت سے لوگ پوسٹ لکھ مارتے ھین کہ اجی مجھے سانس چڑھتا ھے کوئی علاج بتائین ؟ اب بات سمجھ لین صرف سانس چڑھنے کی بے شمار وجوھات ھین کچھ خاص خاص سمجھ لین ۔خون کی کمی ۔ گردون کی خربی ۔ دل کے امراض ۔ جگر کا ورم بن جانا جس سے پھیپھڑا دب جائے۔ پھیپھڑوں مین پانی۔ یا پھیپھڑوں کی نالیان تنگ ھوجانا ۔ پیٹ گیس۔ ایسی ھی کچھ اور وجوھات ھین اب خود ھی بتائین اس پوسٹ پہ بندہ جواب کیا لکھے جب اسے علم ھی نہین کہ کس وجہ سے سانس چڑھ رھا ھے عموما لوگ ایسے ھی نامکمل سوال لکھ کر جواب مانگ رھے ھوتے ھین جس کا مین جواب نہین لکھتا اب بعض یہ بھی کہتے ھین کہ شاید محمود بھٹہ بہت مغرور ھے جو جواب نہین لکھتا جبکہ ایسی بات نہین ھے غلط علاج تجویز کرکے مین گناہ کیون حاصل کرون مجھے بھی روز محشر حساب دینا ھے راہ جاتے بدی لے لون پوسٹ لکھتے وقت پوری مرض کی ھر علامت قارورہ کا رنگ عمر وزن نبض فی منٹ رفتار نیند بھوک جسمانی کیفیات سب کچھ لکھا کرین
باقی اس مضمون مین یہان ایک اور چیز شامل کرنی تھی وہ تھی گردہ کی پتھریان ۔۔۔اب اس پہ مین تفصیل سے پہلے ھی تینون قسم کی پتھریون کے بارے مین تفصیل لکھ چکا ھون اب باقی مضمون انشااللہ اگلی قسط مین محمود بھٹہ گروپ مطب کامل

Saturday, May 11, 2019

تشخیص امراض وعلامات 79

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر 79۔۔
سٹریپٹوکاکل انفیکشن ھونے کے بعد ھونے والی سوزش
post۔۔streptococcal nephritis
یہ گلے یا جلدی زخم کی سٹریپٹوکاکس جراثیم کی انفیکشن کے 10..12روز بعدھوتی ھے سرخ یا براؤن رنگ کا پیشاب آتا ھے
چہرہ آنکھون اور پاؤن پر پانی کے اجتماع سے سوجن بن جاتی ھے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ھے پیشاب مین پروٹین کی زیادتی سرخ سیلزکاسٹس اور بلڈ مین A.S.O Titerاس کی علامات اور تشخيص کا باعث بنتی ھے بوقت ضرورت گردون کی بائی آپسی بھی کی جاسکتی ھے اکثریت مین یہ بیماری خود ھی ٹھیک ھوجاتی ھے لیکن بعض اوقات گردے فیل ھوجاتے ھین اور کبھی فیل شدہ گردے خود ھی ٹھیک بھی ھوجاتے ھین اب جناب نیم حکیم صاحبان اگر دوا دے رھے ھون تو دوسرے روز گردون کا ماھر معالج کا بورڈ تک آویزان کردیتے ھین مین نے تو یہان تک دیکھا ھے بلکہ آپ نے بھی دیکھا ھوگا نام کے ساتھ ماھر امراض مخصوصہ یا ماھر امراض معدہ وجگر لکھا ھوتا ھے بندہ پوچھے کہ جناب یہ ڈگری کہان سے ملتی ھے اب خاموشی ھوتی ھے یعنی خودساختہ ھی ماھرامراض بن گئے تھے ایک حکیم کو اپنے نام کے ساتھ ماھر امراض قطعی نہین لکھنا چاھیے بلکہ بات اگر سمجھ آجائے تو سمجھ لین ایک اچھا طبیب ھمیشہ سے ھر مرض کا ماھر ھوتا ھے اس کے پاس مرض الموت کے سوا ھر مرض کا علاج ھوتا ھے
ھان یہ ھونا چاھیے کہ تعلیم درست ھو طب کے قانون کے دائرے مین رہ کرعلاج کرے تو خدا قسم ابھی تک وہ امراض جن کا علاج ایلوپیتھک مین قطعی نہین ھے بلکہ اربون ڈالر تحقیقات پہ انہون نے لگا دیے ھین ایک اچھا طبیب ان کا علاج بڑی آسانی سے کرلیتا ھے بشرطیکہ تربیت کسی اچھے حکیم سے لے رکھی ھو کچھ عرصہ پہلے ایڈز کا بڑا شور تھا بلکہ چند روز ھوئے آزاد بھٹو صاحب نے بھی لاڑکانہ سندھ مین کافی مریض ایڈز کے بتائے مین نے انہین بتایا کہ طب مین سو فیصد کامیاب علاج موجود ھے اسکی پوسٹ بہت پہلے لکھ چکا ھون آنکھ بند کرکے علاج کرین اب ایک دوسری بات یاد آئی کل کی پوسٹ پہ بھی ایک نے کمنٹس مین یہ لکھ رکھا تھا کہ یہان ساتھ علاج بھی بتاتے جائین تو دوستو یہ مضمون صرف تشخيص امراض کے متعلق ھے اگر آپ کو تشخيص مرض آگئی تو علاج کرنا بھی آجائے گا اب آگے چلتے ھین
بہت جلد بڑھنے والی سوزش گردہRapidly progressive glomerulonephritis اسکی بھی علامات اور وجوھات اوپر والی قسم کی ھی ھین بس اس مین گردون مین سوزش کے بعد حالت تیزی سے خراب ھوتی ھے اور گردے فیل ھوجاتے ھین خاص طور پہ یہ بیماری انفیکشن کے بعد آیا کرتی ھے ۔۔آئی۔ جے۔ اے نیفروپیتھی۔۔اینٹی ۔جی ۔ بی۔ ایم اینٹی باڈیز کی وجہ سے یعنی شدید قوت مدافعت کی کمزوری کی وجہ سے یہ خرابی آیا کرتی ھے
گڈ پاسچر سنڈروم ۔۔۔
اینٹی۔۔ جی ۔ بی ۔ ایم اینٹی باڈی ڈیزیز
اس مین بھی گردے جلدی فیل ھوجاتے ھین زیادہ تر جوان مرد اس مرض کا شکار ھوتے ھین۔۔شروع مین پھیپھڑوں مین اس بیماری سے بلیڈنگ ھوکر تھوک یا بلغم مین خون آیا کرتا ھے
خون کی کمی ۔۔ پیشاب مین پروٹین اور سینہ کے ایکسرے مین دونون پھیپھڑوں مین نشان نظر آتے ھین خون مین ۔ جی بی ۔ایم اینٹی باڈیز موجود ھوتی ھے
آئی ۔ جی ۔ اے ۔ نیفروپیتھی یعنی Bergers Disease
نظام تنفس کی خرابی کے بعد وقوع پذیر ھوتی ھے ۔ یہ بھی حقیقت مین قوت مدافعت کی خرابی کی وجہ سے ھوتی ھے
پیشاب مین خون آنا
بعض اوقات بی ۔پی۔ بڑھ جانا
نیز خون مین IgAکی مقدارزیادہ ھونے کے علاوہ اورکوئی خاص علامات نہین ھوتی
اس سوزش سے گردے زیادہ خراب نہین ھوتے یاد رکھین ھینوک شان لین پرپرا مین بھی گردون مین IgAجمع ھوجاتی ھے اب فرق اتنا ھوتا ھے کہ پرپرا مین جوڑون۔ جلداور آنتون مین ورم ھوتا ھے پیٹ مین درد اور جلد پر نشان بھی پڑجایا کرتے ھین
گردون کا یکدم فیل ھوجانا۔۔۔۔ Acute Renal Failure
گردون کے یکدم یا آھستہ آھستہ فیل ھونے دونون کا نتیجہ اور بڑی علامات سمیت بول یا یورمیا ھے یورمیا مین خون مین یوریا۔۔کریاٹی نین زیادہ اور الیکٹرولائٹس کی خرابیان ھوتی ھین
اس سوزش کی وجوھات کو تین حصون مین تقسیم کیاجاتاھے
نمبر ایک۔۔۔گردون مین خون کی آمد کم ھوجاتی ھے۔ایساجسم مین پانی کی کمی۔ بلڈ پریشرکا بہت زیادہ گرجانا۔ صدمہ یا دل کے بند ھونے کی وجہ سے ھوتاھے
نمبر دو۔۔ ایسی سب بیماریان جوگردون کو فیل کرسکتی ھین جیسے اسی پوسٹ مین اوپر مین خرابیان بیان کرچکاھون۔کئی طرح کی ادویات جیسےجوڑون کےدرد کی ادویات خاص کر بروفین وغیرہ( نوٹ) یاد رکھین بروفین درحقیقت نقصان دہ دوا ھے جب تک میڈیکل سپیشلسٹ اسے تجویز نہ کرے قطعی استعمال نہ کرین اورکچھ کرے نہ کرے خون فورا گاڑھا کردیتی ھے مثلا کسی عورت کوحیض جاری ھےاسےدرد کےلئےبروفین دین گےتو حیض رک جائے گا باقی اندازےآپ خودلگالین ھماری توعام کریانہ کی دکانون پہ بھی بروفین گولی مل جاتی ھے باقی
آئیندہ محمودبھٹہ