Friday, August 31, 2018

تشخيص امراض وعلامات 26

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر 26۔۔۔۔۔
کل کی قسط مین ھم بات کررھے تھے تحلیل کی
تحلیل۔۔۔۔۔۔تحلیل مین آپ کو بتارھا تھا جب کوئی بھی عضو حالت فساد کو ختم کرنے کے لئے مسلسل کوشان رھے چاھے اس کی اپنی ساخت کو ھی کیون نہ نقصان پہنچ جاۓ جس سے اس کے اپنے اندر ضعف اور کمزوری پیدا ھوتی چلی جاۓ
یاد رکھین حالت تحریک مین عضو کے اندر خون کا اجتماع ھوجاتا ھے اور عضو جسمی طور پر سکڑ جاتا ھے
اور حالت تسکین مین عضو کے اندر رطوبات کا اجتماع ھوجاتا ھے اور وہ پھول جاتا ھے
اور حالت تحلیل مین عضو کے اندر انتشار مواد ھوتا ھے اور وہ جسمی طور پر پھیل جاتا ھے
کیمیائی محلول ھون یا عناصر کیفیات ھون یا اخلاط جب بھی کسی ایک شے کی زیادتی ھو گی تو از خود دوسری شے کی کمی ھوجائے گی یہ ایک پکا یا مسلمہ سائینسی اصول بھی ھے اور فطری قانون کی حیثت سے جانا جاتا ھے بدن مین موجود مواد کی جسمانی وکیمیائی نوعیت تین طرح کی ھوتی ھے
نمبر١ـــ رطوبات ھین
نمبر٢ـ۔ نمکیات یا حل پذیر مادے ھین
نمبر٣ــ ٹھوس غیر حل پذیر مادے ھین
جاننا چاھیے کہ ٹھوس مواد جب تک نمک کی صورت اختیار نہین کرتا حل نہین ھو سکتا اور حل ھوۓ بغیر جزو بدن نہین بن سکتا
یہ وہ کام ھے جو بدن کے اندر جگر وغدد سرانجام دیتے ھین یہ ھر ٹھوس مادے کو محلول کرلیتے ھین اور جو مواد محلول نہین بن سکتا وہ فضلہ ھوتا ھے اس کا اخراج ضروری ھوتا ھے جیسا کہ مین عرض کرچکا ھون جسمی طور پر بدنی مواد کی تین اقسام ھوتی ھین ان کا مناسب توازن اور اعتدال افعال بدن کی بجا آوری کے لئے ضروری ھے اگر کوئی بھی مواد زیادہ ھوگا تو اس کا نتیجہ بھی آپ کو بتایا ھے دوسرا مواد کم ھو گا خواہ وہ بدن کے لئے کتنا ھی ضروری کیون نہ ھو یادرکھین کسی عضو کا قوت پانا بہت ھی اچھی بات ھے لیکن اگر غیر ضروری یا اعتدال سے بڑھ کر کسی عضو مین قوت آجاۓ تو یاد رکھین دوسرے عضو مین لازما ضعف اور کمزوری آۓ گی اس فلسفہ کی اگر آپ کو سمجھ آجاۓ تو سمجھ لین جیسے قوی انتشار اور امساک کے لئے شدید محرک اور ممسک ادویات کھائی اور کھلائی جاتی ھین مجھے آج تک کوئی ایک مثال بتا دین وہ شخص زیادہ عرصہ زندہ رھا ھون دوچار پانچ دس سال کے اندر موت واقع ھوجاتی ھے اس کی جگہ دوسرا بندہ یہی کچھ کھانا شروع کردیتا ھے اس سے دوسرے اعضاء کمزور ھو کر موت کا سبب بنتے ھین خیر یہ ایک علیحدہ موضوع ھے آپ کو صرف مثال دینا مقصود تھا
جب افعال کی موزونیت اور معقول تناسب جسم مین اعضاء کے ضعف کی وجہ سے نہین رھے گا تو لازماً موت کے اندھیرے قریب ھی ھین اس لئے یاد رکھین اعضاء کی درستگی کے لئے یا صحت کے لئے ضروری ھے ھر خلط اعتدال پہ رھے یا رکھی جاۓ
اب دیکھین مواد کی نوعیت کے لحاظ سے اگر بدن مین پانی ھی زیادہ ھوجاتا ھے تو سارے حل پذیر مادے حل ھوجائین گے لیکن ناحل پذیر مادے پانی مین ڈوب ھی جائین گے اگر ناحل پذیر مواد زیادہ ھوگا تو نمکیات نہین بن سکین گے اگر نمکیات زیادہ ھو گئے تو پانی ناکافی ھو گا ۔۔۔اسی طرح بدنی رطوبات کا اعتدال ختم ھوجاۓ گا جو باآلاخر فعلی اعتدال کے خاتمے پر منتہج ھوگا اگر یہ حالت پیدا ھوجاۓ تو اس کا تدراک اس طرح کیا جاۓ کہ جب رطوبات زیادہ ھوجائین تو انہین بستہ کیاجاۓ یعنی جمادیا جاۓ تاکہ وہ ناحل پذیر ھوجائین مین اب دوسرے لفظون مین سمجھاتا ھون یعنی بلغم کو سودا مین بدل دیا جاۓ ھان اگر سودا زیادہ ھوجاۓ اور ناحل پذیر مواد کی کثرت ھوجاۓ تو اس کو حل پذیر نمکیات مین بدل دیا جاۓ یعنی سودا کو صفرا مین بدل دیا جاۓ اگر نمکیات زیادہ ھوجائین تو انہین پانی زیادہ پیدا کرکے حل کردیا جاۓ یعنی صفرا کو بلغم مین بدل دین
کیفیات کے حوالے سے یہ ترتیب کچھ یون رھے گی
یعنی اگر تری بڑھ جاۓ تو اسے خشکی مین تبدیل کردیا جاۓ اگر خشکی زیادہ ھو گئی ھے تو اسے گرم رطوبت مین بدل دیا جاۓ اور اگر حرارت زیادہ بڑھ جاۓ تو اسے سرد رطوبت سے ختم کیا جاۓ یہ کیفیات مین رطوبت یبوست حار بارد کا قانون آپ کو بتایا ھے
یادرکھین تحریک تحلیل تسکین کاپیدا ھونا ایک بہت ھی بڑا خودکار نظام ھے جونہین کسی عضو مین تحریک پیدا ھوتی ھے تو فورا ھی دوسرے عضو مین تحلیل اور تیسرے مین تسکین واقع ھوجاتی ھے یادرکھین یہ وہ عمل ھے جس سے طبیعت بدنی کیفیاتی اور مادی تناسب واعتدال کو بحال کرتی رھتی ھے
یادرھے طب کی ھر کتاب مین یہ بات تودرج ھے طبیعت ازخود مرض کا علاج کرتی ھے طبیب صرف طبیعت کی معاونت کرتا ھے لیکن افسوس یہ بات کسی نے بھی نہین بتائی یا لکھی کہ کیسے طبیعت علاج کرتی ھے اور کیسے طبیب معاونت کرتا ھے یہ آج آپکو پتہ چلا ھوگا کہ قوت کیا ھوتی ھے اور کیسے پیدا ھوتی ھے ضعف کیا ھوتا ھے اور کیسے ھوتا ھے افعال کی سستی کیا ھوتی ھے اور کیسے وارد ھوتی ھے باقی مضمون اگلی قسط مین

ھیپاٹاٹس بی&سی اور بلڈ کینسر ایک ھی دوا

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ ھیپاٹاٹس بی&سی اور بلڈ کینسر ایک ھی دوا۔۔۔۔۔۔
نہ ھی کسی اندرونی اندھیرے کمرے سے نکالا ھے اور نہ ھی سینہ کے انتہائی اندر سے راز نکال رھا ھون نہ ھی بتاتے ھوۓ کوئی بےچینی ھے بلکہ سکون ھی سکون ھے دل مین جمعتہ المبارک ھے کتنا بابرکت دن ھے نماز جمعہ کے بعد گھر آتے ھوۓ راستہ مین ایک خیال ذھن مین آیا باقی امراض والے بھی بہت مجبور اور بےبس ھوتے ھین لیکن یقین جانین کچھ لوگ انتہائی مظلوم ھوتے ھین ان مین کینسر ھیپاٹاٹس والے بہت ھی مظلوم ھوتے ھین موت کا خوف ھروقت ذھن پہ سوار ھوتا ھے اللہ رحم فرمائے جو دوا بتانے لگا ھون اسے بنانا بھی کوئی مشکل نہین اور اخراجات بھی کوئی خاص نہین بلکہ نہ ھونے کے برابر ۔۔۔۔لیکن رزلٹ شاندار سوفیصد آۓ گا یہان تک کہ اگر پیٹ مین پانی بھی بن گیا ھے تو پریشان نہین ھونا اس دوا کو استعمال کرین انشاءاللہ مرض جاتا رھے گا کوشش کرین کہ آپ اپنے کسی قریبی حکیم سے ترتیب سیکھ سمجھ لین بہرحال مین آپ کو تفصیل سے سب کچھ سمجھاتا ھون چھ کلو ھلدی لین اب اس کا سہ آتشہ عرق نکالنا ھے جس کی ترکیب کچھ یون ھے ھلدی ثابت لینی ھے پسی ھوئی نہین لینی اب دو کلو ھلدی کے باریک باریک ٹکڑے کرکے پچیس کلو پانی مین بھگو دین بارہ گھنٹہ بعد اس کا عرق کم سے کم بیس لٹر نکال لین اب پھر اس عرق مین ھلدی دو کلو کے باریک ٹکڑے کرکے ڈال دین بارہ گھنٹہ بعد پھر عرق کشید کرین اب عرق سولہ لٹر نکال لین اب اس عرق مین باقی دو کلو ھلدی باریک ٹکڑے کرکے ڈال دین بارہ گھنٹہ بعد اس کا پھر عرق کشید کرین اب عرق بارہ لٹر نکال لین یہ عرق درعرق یعنی سہ آتشہ مخصوص انداز مین آپ نے عرق نکال لیا اب ایک لوھے کی کڑاھی لین باقی کسی اور دھات حتی کہ سٹیل تک کی نہ ھو مکمل لوھے کی لینی ھے اس مین ایک پاؤ پھٹکڑی سفید پیس کر ڈال لین موٹی موٹی ھی پیس لین اس کے نیچے آگ جلا دین پھٹکڑی پانی کی شکل اختیار کرجاۓ گی جب پھٹکڑی پانی ھوجاۓ تو اس مین تھوڑا تھوڑا عرق ھلدی ڈال کر حل کرتے جائین جب پہلے والا عرق خشک ھونے لگے تو پھر تھوڑا عرق ڈالنا ھے اسی طرح سارا عرق ختم کرنا ھے جب سب عرق ختم ھوجاۓ تو پھٹکڑی بھی خشک ھوجاۓ تو اسے نیچے اتار کر ٹھنڈا کر لین اب بہترین سی ملٹھی لے کر اس مین سے آٹا تیار کرین یہ ملٹھی کا سفوف آدھا کلو لینا ھے اب اس مین وہ تیار شدہ پھٹکڑی شامل کرکے اچھی طرح یکجان کر لین بس دوا تیار ھے چاھے تو کیپسولون مین بھر لین چاھے تو سفوف ھی رکھین آدھا گرام سے ایک گرام تک حسب ضرورت دو وقت مریض کودین تین وقت بھی دے سکتے ھین انشاءاللہ مذکورہ امراض ھیپاٹاٹس بی سی بلڈ کینسر استسقاء اور انتڑیون کے کینسر والسر انتڑی مین بھی اکسیری فوائد کی حامل دوا ھے

Thursday, August 30, 2018

تشخیص امراض و علامات 25

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض و علامات ۔۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 25۔۔۔
کل کی پوسٹ مین بحث انسانی نظام پہ آفاقی اصولون کے تحت ھوئی بہت سے دوستو نے رائے دی تلی پہ بحث دلائل ضرور ھونے چاھیے سچ بھی یہ ھے جب تک اس مسئلہ کا دلائل اور تجربات سے حل نہین نکالا جاۓ گا مضمون بھی مکمل نہین ھوگا ایک بات نہایت ھی افسوس ناک تھی پچھلی کچھ دھائیون مین طب کو عروج ملنا شروع ھو گیا تھا اس مین ایک خطرناک سازش کی گئی کہ عضو رئیس تین نہین چار ھین اس پہ کچھ کتابین بھی لکھی گئین اور خاص کر طبی طلباءکو پکڑا جاتا اور انہین یہ سبق پڑھایا جاتا اصل مقاصد یہ تھے کہ طب کو اتھاہ گہرائیوں مین دفن کیا جاۓ یادرکھین اگر طب زندہ رھتی ھے تو یہ ایک خوفناک جن ھے جو ھرکسی کو نگل جاۓ گا اب اس مین ابہام اور بدگمانیان پیدا کرکے اسے تباہ کرنا ھی مشن تھا اب بھی کافی دوست اسی نظریہ کو سچ سمجھتے ھین وہ صرف سطحی طور پہ پڑھتے ھین اور کتاب مین لکھا سچ جان لیتے ھین پھر سمجھانے والے کو دشمن سمجھتے ھوۓ گالیان تک نکالنا فرض جانتے ھین اس لئے کوئی طبیب بحث کرنا مناسب نہین سمھتا اپنی عزت ھر کسی کو پیاری ھوتی ھے انشاءاللہ ساتھ ساتھ ھی اس بحث کو ضرور کرین گے شاید یہ پندرہ بیس پوسٹون مین مضمون آۓ اس لئے مین نے موجودہ مضمون کو الگ رکھا ھے آئیے آج کے مضمون مین تحریک تحلیل اور تسکین کو سمجھتے ھین میرا کام یہ ھے کہ آپ کو عام فہم اندازمین یہ تینون انداز الگ الگ تشریح کرکے بتاؤن سمجھنا آپ کا کام ھے لیکن اس سے پہلے تھوڑی بات سابقہ مضمون پہ ۔۔۔ مین نے آفاقی نظام مین یہ بات سمجھائی تھی تین ھی زمانے ھین وقت بھی تین ھی ھین اسی طرح انسانی جسم کے اندر بھی وھی نظام بتایا تھا تین عضو رئیس ھین جن کے ماتحت باقی تمام جسم کے اعضاء ھین ھان ان کے اپنے اپنے کارندے ضرور ھین جو تعمیر ترقی صحت مرض جیسے فعل سرانجام دیتے ھین یاد رکھین اور یہ بات بھی یادرکھین دنیا مین تین ھی قسم کے زھر انسانی جسم مین پائے جاتے ھین جن کا تعلق صحت مرض سے ھے اور تین ھی قسم ادویہ ھین چھوتھی قسم کی کوئی دوا صحت کے لئے نہین ھے ایک بات ذرا درمیان مین کرلون ناراض نہین ھونا ایک سال سے اوپر ھوگیا مجھے مسلسل دیکھتے ھوۓ حکماء کرام بڑی محنت سے روزانہ نت نیا طلا بڑے پراسرار انداز مین سینہ پھاڑ کے یا چیر کے دل کے نیچے ایک پلر دے کر نسخہ طلا لکھتے لیکن یاد رکھین وہ سب طلا تین ھی مزاجون مین آئین گے تو اللہ کے بندو اتنی مصیبت کس لئے اٹھاتے ھو اب مضمون کو آگے لئے چلتے ھین تو دوستو غذا بھی صرف تین ھی قسم کی ھوتی ھے اس کے علاوہ کچھ بھی نہین ھے اب سنین وہ زھرین وہ دوائین اوروہ غذائین یہ ھین ١۔کھار ٢۔ترشی ٣۔۔نمک
یاد رکھین دنیا مین تین ھی چیزین کم وبیش پائی جاتی ھین اور ان کے خواص پہ حاوی ھونا پوری کائینات پہ حاوی ھونا سمجھ لین جو انسان ھو نہین سکتا اب ان مین ھی تحریک تسکین یا تحلیل کا عمل ھوتا ھے وھی زندگی بھی ھے وھی موت بھی ھے
ھمارا موضوع مرض کو سمجھنا ھے تو مرض ھمیشہ اس وقت پیدا ھوتی ھے جب جسم کے حیاتی مفرد عضو کے فعل مین خرابی واقع ھو جاۓ تا یاد رکھین تین حالتین آپ کے سامنے آئین گی نمبر١۔۔۔ عضو کے فعل مین تیزی پیدا ھو جاۓ جس کو افراط فعل کہتے ھین یہ تحریک ھو گی
نمبر٢۔ عضو کے فعل مین سستی پیدا ھوجاۓ جس کو تفریط کہتے ھین اسے ھم تسکین کہتے ھین
نمبر٣۔ عضو کے جسم مین ضعف پیدا ھو جاۓ تو اس کو تحلیل کہتے ھین اب آپ کو تشریحا سمجھاتا ھون
تحریک۔۔۔۔۔تحریک یہ ھے کہ عضو اپنی موافق و متعلقہ غذا سے مسلسل تغذیہ پاکر قوت حاصل کرکے اپنے افعال تیزی سے سرانجام دینے لگے یا پھر کسی مہیج خراش کنندہ یا سوزش کنندہ زھریلے فاسد مادے سے متاثر ھو کرتیزی کے ساتھ اپنا فعل صادر کرنے لگے
اب ذرا بات کو سمجھین اگر آپ کے بدن مین مسلسل بلغمی مادہ ھی بنتا جارھا ھے تو آپ کے مفرد عضوا عصاب تغذیہ پاکر قوت حاصل کرتے جائین گے اب یہ بات لازم ھے جس کے اندر قوت ھو گی وہ اپنا کام تیزی سے سرانجام دے گا اب ایک دوسری بات پہ بھی غور کرین اب یہ بات بھی یقینی ھے کہ بدن مین لازمی طور پہ بلغم کا ھی غلبہ ھو گا تو یہ بات یقینی ھے خلط بلغم سے متعلقہ علامات کا ھی ظہور آپ کے بدن پہ ھو گا اسی طرح اگر خلط سودا جب پیدا ھو گی تو اس کی علامات کا ظہور سردی خشکی پیدا ھوگی اسی طرح خلط صفرا پیدا ھو کر جسم مین حرارت کو بڑھا دے گی اسے تحریک کہتے ھین
تسکین۔۔۔حالت تسکین اس حالت کو کہتے ھین جب ایک عضو اپنے سے پچھلے عضو کی تحریکات کو قبول ھی نہ کرے اور نہ ھی سگنل وصول کرے سچ یہ ھے اس کے Receptars بند ھوجاتے ھین جس کی وجہ سے اس مفرد عضو کا فعل سست ھوجاتا ھے
تحلیل۔۔۔تحلیل اس حالت کو کہتے ھین جب ایک عضو حالت فساد کو ٹھیک یا درست کرنے کے لئے مسلسل کوشان رھے چاھے اس کا اپنا ککھ نہ رھے باقی مضمون اگلی قسط مین

Wednesday, August 29, 2018

سفر کرنے سے یا چلنے پھرنے سے پاؤن سوج جانا

۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔سفر کرنے سے یا چلنے پھرنے سے پاؤن سوج جانا۔۔۔۔۔
آج بوقت عصر مجھے میرے شہر سے قریبی گاؤن سے ایک ڈاکٹر صاحب نے فون پہ اس مرض پہ کچھ تفصیل لکھنے ساتھ علاج لکھنے کے بارے مین کہا تو دوستو حقیقت مین سفر کرنا یابیٹھے بیٹھے یا پیدل چلتے رھنے سے پاؤن پہ سوج آجانا یا ورم ھوجانا عموما غدی عضلاتی مزاج مین ھوتا ھے ایک راز کی بات بتاؤن پاؤن لٹکا کر بیٹھے رھنے سے ورم ھوجانا لیکن جب جب سوجائین تو ورم بھی اتر جاۓ یہ حقیقت مین تحجرالمفاصل کی ابتدائی علامات ھین اس مین آھستہ آھستہ یورک ایسڈ بڑھ جاتا ھے پھر اس ورم مین درد بھی ھوا کرتا ھے لیکن کبھی کسی کو درد نہین بھی ھوا کرتا یاد رکھین استسقائی غدی عضلاتی ورم درد نہین کرتاصرف دبانے سے ورم والی جگہ پہ گڑھا پڑ جایا کرتا ھے اگر دبانے سے گڑھا نہین پڑتا اور دبانے سے یا ویسے ھی درد بھی ھوتا ھے تو پھر سمجھ لین یہ یورک ایسڈ بن چکا ھے اب اس صورت مین غدی عضلاتی ملین اور غدی اعصابی ملین ساتھ تریاق معدہ دین اگر کلی طور پہ آرام نہ آرھا ھو تو ساتھ غدی اعصابی تریاق اور حب سرنجان بھی دے سکتے ھین اگر دبانے سے گڑھا بن جاتا ھو تو یہ استسقائی حالت ھے اس مین آپ غدی اعصابی مسہل ساتھ غدی اعصابی اکسیر واکسیر استسقاء اور اکسیر جگردین انشاءاللہ پاؤن اور چہرے کا ورم بھی درست ھو جاۓ گا اب ان دواؤن کے نسخہ جات تو مین بارھا اپنی پوسٹون مین لکھ چکا ھون اگر پھر بھی آپ مین سے کسی کو نسخہ جات چاھین تو کسی بھی دوست سے کہین وہ لگا دے گا مصروفیت کی وجہ سے اب دوبارہ نسخہ جات مین نہین لکھ سکتا اللہ حافظ

Monday, August 27, 2018

تشخیص امراض وعلامات 24

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر24۔۔۔
پہلی بات مین اپنا فرض بخوبی نہین نبھا پا رھا کبھی کبھی روزانہ کے حساب سے قسط نہین لکھی جارھی بہانہ میرا بھی یہی ھے کہ مصروفیت زیادہ ھے آجکل اور اس مین شک بھی نہین بندہ ایک ھون اور ڈیوٹیان پانچ چھ ھین جو چند دن تک مذید بڑھ جانے کا امکان ھے خیر کوشش ھو گی کہ آپ کو زیادہ ٹائم دے سکون اور انشاءاللہ مضمون مکمل کرین گے آپ محفوظ کرتے جائین اصل مین اس مضمون مین فلاسفی بہت زیادہ ھے جسے سمجھنا بھی ازحد ضروری ھے اب مضمون ایک بہت ھی اھم حصہ مین داخل ھونے جارھا ھے جسے لکھتے سمجھاتے مجھ پہ واقعی ایک نشہ سا ھو جاۓ گا اور سچ مین پھر مجھے لکھتے وقت وقت کا اندازہ نہین رھے گا آئیے پہلے ھلکی پھلکی بات وعدہ کے مطابق مشینی اور کیمیائی تحریک پہ
آپ کو یہان تک تو علم ھو ھی چکا ھے مشینی تحریک عارضی اور وقتی طور پہ لا حق ھوتی ھے اور ھوتی بہت شدید ھے جبکہ کیمیاوی تحریک اس کے مخالف سمت ھوتی ھے آپ کو مضمون کے شروع مین یہ بات بھی بتا چکا ھون خلط بلغم سے جسم کا سفید ھوجانا خلط سودا سے جسم کا سیاہ ھوجانا خلط صفرا سے جسم کا پیلا ھوجانا یہ سب کیمیاوی اور خلطی امراض ھین جو مختلف اعضاء کی تحریک کی واضح علامات و نشاندھی کرتی ھین
یاد رکھین جب بھی کوئی خلط جسم مین بڑھ جاۓ تو اس کا ایک ھی مطلب ھو سکتا ھے کہ اب مطعلقہ عضو جسم مین خلط پیدا تو کررھا ھے لیکن تحریک کی کمزوری کی وجہ سے جسم سے خارج نہین کرپا رھا اب دو باتین بالکل واضح ھوتی ھین خلط کے جسم مین بڑھ جانے کی وجہ سے اس کا رنگ جسم پہ واضح نظر آنا شروع ھوجاتا ھے دسری بات جب بھی کسی خلط کا ضرورت سے زیادہ جسم مین بڑھ جانے سے جسم مین تکلیف بھی شروع ھوجاتی ھے اگر یہی خلط جسم سے تیزی کے ساتھ خارج ھورھی ھو تو آپ اسے مشینی تحریک کہتے ھین جیسے یرقان جگر کی کیمیائی تحریک ھے اور پیچش جگر کی مشینی تحریک ھے یا یون کہہ لین صفراوی دست جگر کی مشینی تحریک سے ھین اسی طرح شوگر کو دماغ کی کیمیاوی تحریک کہین گے جبکہ ھیضہ دماغ کی مشینی تحریک مین ھوتا ھے اب اس تمام بحث کا حاصل یہی ھے جب اخلاط جسم سے اخراج پاتی ھین تو متعلقہ اعضاء کی مشینی تحریک سے ھوتا ھے اور جب اخلاط بجائے اخراج کے جسم مین جمع ھورھےھون تو یہ متعلقہ عضو کی کیمیائی تحریک ھے
اب اس بحث سے ایک نقطہ بھی سمجھ لین جب جسم مین کیماوی تحریک خلط بڑھ جاتی ھے جیسے غدی عضلاتی تحریک مین جسم مین صفرا پیدا ھونے کے ساتھ ساتھ صفرا خارج قطعی نہین ھوتا انجام کار یرقان ھو جاتا ھے اب اس یرقان کا سب سے بہترین علاج جسم مین مشینی تحریک کا پیدا کرنا ھے یعنی صفرا پیدا بھی ھو اور خارج دوگنی یا چار گنا سے بھی زیادہ بڑھ کر ھو تو اس کے لئے جسم مین مشینی تحریک پیدا کرنے ضرورت ھے تو غدی اعصابی تحریک پیدا کرین انشاءاللہ مریض صحت مند ھو جا ئے گا اب اس بحث کا باب بند کررھاھون اگلی بحث اور مضمون دو باتون پہ کرنے والی رہ گئی ھے پہلی بات بہت سے لوگون کا خیال ھے کہ تلی بھی عضو رئیس ھے جیسے دل دماغ اور جگر ھین اور مجھے حیرت بھی ھے بہت سے ھی حکماء بغیر سوچے سمجھے اس بات کے قائل ھین آپ دوستون کا کیا خیال ھے پہلے تھوڑی مختصر اور مدلل بحث اس پہ لکھون کہ تلی حقیقت مین کیا ھے تاکہ یہ روز روز کا جھگڑا ختم ھو جاۓ اگر آپ لوگ اسے پسند کرتے ھین کہ یہ بحث لکھون تب کمنٹس مین بتائین اگر آپ لوگ اس بحث کو پڑھنا نہین چاھتے تب کمنٹس نہ لکھین مین اس بحث کو مکمل چھوڑ کر صرف تحریک تحلیل تسکین پہ آجاؤن گا کل کلان کو اگر آپ نے یہ سوال پوچھا بھی تب جواب دینا شاید ممکن نہ ھو چلین آگے آپ نے جو بھی کہا تھوڑی سی بات آفاقی عمل صحت مرض کے بارے مین
آسمان کی بلندی پہ آپ دماغ کو رکھ دین جہان سورج طلوع ھوتا ھے وھان دل کو رکھ دین جہان سورج غروب ھوتا ھے وھان جگر کو سمجھ لین یہ ایک تکون کی شکل بن جاۓ گی یا یون سمجھ لین دماغ کو شمال کی سمت اور دل کو مشرق کی سمت اور جگر کو مغرب کی سمت رکھ لین اب دو باتون کو ذھن مین لائین ایک زمین گول کُرّہ ھے دوسرا گھڑی یا کلاک کو ذھن مین رکھ کر گھڑی کی سوئیون کو ذھن مین رکھ لین کہ کیسے گردش کرتی ھین کیسے ھندسے کراس کرتی ھین ایک دو تین چار پانچ باآلاخر گردش مکمل کرکے جیسے بارہ سے یعنی شمال سے گردش شروع ھوئی تھی وھین آکر دائرہ مکمل کردیتی ھین اسے کہتے ھین کلاک وائز حرکت اور اگر سوئیان الٹا چلنا شروع ھو جائین جیسے بارہ سے گیارہ پھر دس پھر نو پھر آٹھ اوراسی طرح پھر بارہ کی طرف واپس لوٹین تو آپ اس گردش کو اینٹی کلاک وائز کہین گے اب کائینات مین سورج کی جو گردش آپ کو نظر آتی ھے یہ اینٹی کلاک وائز آپ کو نظر آتی ھے لیکن وقت کی گردش کلاک وائز ھوتی ھے میرا خیال ھے بات آپ کی سمجھ مین نہین آئی تو دوستو گھڑی سچ بول رھی ھے اور جو آپ کو نظر آرھا ھے وہ سچ نہین ھے آپ کو سورج تو مشرق سے طلوع ھوتا نظر آتا ھے اور مغرب مین غروب ھوتا نظر آتا ھے لیکن سچ یہ نہین ھے دوستو سچ یہ ھے سورج تو صرف اپنے محور کے گرد گردش کررھا ھے جبکہ زمین مغرب سے مشرق کی طرف گول گوم رھی ھے اور یہ اس کی ایک اپنی گردش ھے دوسری گردش زمین کی یہ ھے کہ زمین گول گول گھومتے ھوۓ سورج کے گرد بھی چکر کاٹتی ھے اب حاصل بحث کو سمجھین جیسے زمین مغرب سے مشرق کی طرف گھوم رھی ھے تو آپ یون سمجھ لین سورج اپنے مقام پہ ھی زمین گھومتے ھوۓ جو حصہ بھی سامنے آتا ھے اس پہ سورج طلوع ھوتا نظر آتا ھے اور اسی گردش کے مطابق گھڑی کی سوئیان بھی بنائی گئین بالکل یہی گردش صحت کے لئے آور زندگی کے لئے اور انسانی ارتقا اور نشوونما کے لئے انسانی جسم کے اندر موجود ھے یعنی دماغ سے چل کر دل کی طرف اور دل سے چل کر جگر کی طرف اور جگر سے پھر دماغ کی طرف گردش ھے یعنی اللہ تعالی نے جتنی کائینات باھر بنائی ھے اتنی ھی وسیع کائینات اور وھی نظام وھی گردش انسانی جسم کے اندر بھی بنایا ھے تین ھی زمانے ھین تین ھی وقت ھین زمانے ماضی مستقبل اور حال ھین وقت طلوع یعنی بچپن تھا پھر عروج یعنی جوانی آگئی پھر غروب یعنی بڑھاپا آگیا باآلاخر موت کا سناٹا چھا گیا یہی گردش کیمیاوی اور مشینی تحاریک ھین یہ بحث آپ کو کسی بھی کتاب مین نہین ملے گی دوستو بحث بڑی ھی لمبی ھے یہ سب مضمون پڑھنے کا مزہ تو تب ھی آتا ھے استرلاب ھو کرہ ھو پھر گردش سمجھائی جاۓ وقت کی عمیق گہرائیوں مین چھلانگ لگائی جاۓ مین آپ کو یہان جتنا سمجھا سکتا تھا بتا دیا ھے باقی کچھ خود ھی وقت ودماغ کے گھوڑے دوڑا کر سمجھ لین ھان مضمون کی یہ قسط کلوز کرنے سے پہلے یاد دلا دون تلی عضو رئیس ھے یا نہین کیا اس پہ بحث لکھون یا نہین یہ کمنٹس مین مجھے بتائیے صرف لائک مین نہین اگر نہ بتایا تو میرا کیا ھے مین مضمون کراس کرکے سیدھا سیدھا آگے لے جاؤن گا بہت شکریہ آج کی قسط ذرا طویل کردی اس کے ساتھ اجازت دعاؤن مین یاد رکھیے گا اللہ حافظ محمود بھٹہ

صداع ۔۔ شقیقہ ۔۔ عصابہ وغیرہ

 صداع ۔۔ شقیقہ ۔۔ عصابہ وغیرہ ۔۔

برائے مخصوص مستند اطبائے کاملین ۔۔

ھوالشافی ۔۔

استخدوس 4 جزو ۔۔ نربسی 2 جزو ۔۔ کشنیز خشک 3 جزو ۔۔ دانہ الائچی سبز 2 جزو  ۔۔ سب کو خوب باریک پیس کر محفوظ کرلیں ۔۔ خوراک بقدر ایک گرام صبح نہار ھمراہ آب سادہ ۔۔ فقیر سید ادریس گیلانی عرض کرتا ھے کہ پہلے دن سے ھی افاقہ ظاہر ھوگا ۔۔ مستدعئ دعا گیلانی ۔۔

اعوجاج العظام ( ریکٹس )

 اعوجاج العظام ( ریکٹس )

برائے مخصوص مستند اطبائے کاملین ۔۔

ھوالشافی ۔۔

گائے کی جلی ھوئ ھڈی 25 گرام ۔۔ صدف صادق سوختہ 25 گرام ۔۔ سرطان مکلس 15 گرام ۔۔  تینوں کو ایک پاو شیر میش کے ساتھ کھرل و جذب کرکے قرص تیار کرکے خشک ھونے پر بعد گلحکمت 10 کلو اوپلہ کی آگ دیں ۔۔ یہ عمل تین مرتبہ کریں ۔۔ پھر کسی کھلی چینی کی ڈش میں ڈالکر منہ پر ململ کا کپڑا دیکر گرد و غبار سے محفوظ 15 دن پڑا رھنے دیں ۔۔ اس کے بعد پلاسٹک کے عمدہ سفید رنگ صاف ڈبے میں محفوظ رکھ دیں ۔۔ بقدر چار رتی صبح و شام ھمراہ مسکہ و دودھ بر رائے طبیب ۔۔ اس فقیر سید ادریس گیلانی کو اپنی ادعیہ متبرکہ میں شامل رکھئے ۔۔

Saturday, August 25, 2018

تشخیص علامات وامراض 23

۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخیص علامات وامراض ۔۔۔۔قسط نمبر23۔۔۔
پچھلی قسط مین بتا چکا ھون کہ کیماوی اور مشینی تحاریک کیا ھوتی ھین آج ان تحاریک کے افعال یا یون سمجھ لین کیا کام سرانجام دیتی ھین یعنی ایک وقت مین کیماوی تحریک کیا کررھی ھوتی ھے تو اسی وقت ایک مشینی تحریک کی کیا صورت حال ھوتی ھے نمبر وار لکھون گا پہلے ایک تحریک کا ذکر پھر دوسری تحریک کا ذکر ھو گا اب سمجھنا آپ نے ھے تو آئیے بغیر تمہید باندھے اپنے موضوع کی طرف چلتے ھین عید تو گزر گئی امید ھے سب کی اچھی گزر گئی ھو گی اب کام کی باتین شروع کرتے ھین۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمیاوی تحریک ١۔۔۔کیمیاوی تحریک مین عضو خلط پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ خون مین جمع کرتا ھے
مشینی تحریک١۔۔مشینی تحریک مین عضو خلط پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ خون سے خارج بھی کرتا ھے
امید ھے اب بات آپ کو سمجھ آرھی ھو گی یعنی مین نے خلط کے لحاظ سے دونون تحریکون کی صفات لکھی ھین ایک کی صفت خون مین خلط کو سٹور کرنا ھے تو دوسری کی صفت خارج کرنا ھے اب آگے چلتے ھین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمیائی تحریک ٢۔کیمیائی تحریک عضوی ضروریات کے مطابق مسلسل پیدا ھوتی رھتی ھے
مشینی تحریک ٢۔۔مشینی تحریک کیمیاوی تحریک کے بعد پیدا ھوتی ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمیائی تحریک ٣۔۔۔کیمیاوی تحریک مین عضوی انبساط ھوتا ھے جس کے سبب اجتماع خون پیدا ھوتا ھے
مشینی تحریک ۔۔٣۔۔مشینی تحریک مین عضو کے اندر حالت انقباض پیدا ھوتی ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمیائی تحریک ٤۔۔کیماوی تحریک مین عضو بلا ضرورت جمع شدہ مواد کو قبول نہین کرتا جس سے وہ جمع ھو جاتی ھے
مشینی تحریک ٤۔۔مشینی تحریک مین عضو اپنی پیدا کردہ خلط کو خارج کردیتا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمیائی تحریک ٥۔۔کیمیائی تحریک مین پیدا شدہ سوزش اتنی خطرناک نہین ھوتی
مشینی تحريک ٥۔۔مشینی تحریک مین پیدا شدہ عضوی سوزش انتہائی خطرناک ھوتی ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمیائی تحریک٦۔ کیمیائی تحريک مین پیدا شدہ مرض و تکالیف انسان مدتون برداشت کرتا ھے تاھم زندگی کو فوری خطرہ نہین ھوتا
مشینی تحریک ٦۔مشینی تحریک مین عضوی انقباض کے سبب تکلیف ناقابل برداشت ھوتی ھے جو فورا موت کا سبب بن جاتی ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیماوی تحریک٧۔۔کیماوی تحریک مین دوسرے اعضاء بھی کیمیائی طور پر متاثر ھوتے ھین ان مین تحلیل اور تسکین کیمیائی تبدیلیون کی وجہ سے پیدا ھوتی ھین
مشینی تحریک٧۔مشینی تحریک مین شدید تحلیل تسکین پیدا ھوتی ھے جس قدر مشینی تحریکی عمل بڑھتا جاتا ھے اسی قدر تحلیلی وتسکینی اعمال بھی بڑھتے ھین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیماوی تحریک ٨۔کیمیائی تحریک مین پیدا شدہ مرض کی ناگوار صورت حال کو مشینی طور پر کنٹرول کیا جا سکتا ھے
مشینی تحریک ٨۔۔مشینی تحریک مین عضو محرک سے اگلے عضو مسکن مین تحریک پیدا کرتا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیمیائی تحریک٩۔۔کیماوی تحریک سے تغذیہ ھوتا ھے
مشینی تحریک٩۔مشینی تحریک مین تنقیہ اور تصفیہ ھوتا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیماوی تحریک١٠۔کیمیائی تحریک مین عضو زیادہ قوت حاصل کرتا ھے
مشینی تحریک١٠۔۔مشینی تحریک سے ھرعضو سے خلط کا بوجھ ھوتا ھے اورعضو بلا ضرورت تحریک سے کمزور ھوتا ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تھے موٹے موٹے نقاط کیماو ی تحریک اور مشینی تحریک کے باقی انشاءاللہ بحث اگلے مضمون مین

Tuesday, August 21, 2018

تشخیص امراض وعلامات 22

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔قسط22۔۔۔۔۔
چند روز سے جو مضمون چل رھا ھے اس مین دو پہلو یا دو رویے یا دو صورتین یا دو افعال کہہ لین ان پہ بحث کررھے ھین یاد رکھین جب اللہ تعالی نے کائینات تشکیل دی پھر انسان کو پیدا فرمایا تو ساتھ ھی دو طاقتین سامنے آئین جو انسان کے لئے امتحان بنی ایک طاقت حق کی تھی ایک باطل کی اور انسان کو مکمل آزادی دے دی گئی کہ ان مین سے جو چاھے راستہ اختیار کر لے اللہ تعالی نے ساتھ ھی بتا بھی دیا کہ اگر میری طرف آۓ گا تو سیدھا اور سچائی کا راستہ ھے اچھے اور نیک عمل مثبت سوچ میری طرف کا راستہ ھے اس سے جنت کی بشارت دی گئی دوسرا راستہ منفی رویہ بداعمال یعنی برائی کا راستہ باطل کا عمل اور بشارت جہنم کی ملی اب آپ کے سامنے معلومہ تاریخ بھی ھے اللہ تعالی کی بھیجی کتاب مقدس قرآن مجید بھی ھے قومون کا اور انسانون کے رویون کے بارے مین آپ کو علم بھی ھے کہ کچھ نے باطل کا راستہ اپنایا اور کچھ نے حق کا راستہ اپنایا میری مراد یہ ھے کہ انسان کے اندر اور باھر دونون صورتین موجود ھوتی ھین یہ الگ بات ھے کہ جسمانی اور روحانی لحاظ سے غلبہ کس کا رھا آپ کو ایک بات مضمون کی بابت یہ بھی بتاتا چلون مین اپنے مضمون مین ایک بحث جو کہ روح طبعی روح نفسانی اور روح حیوانی پہ اور پھر نفس پہ بحث نفس امارہ نفس لوامہ نفس مطمئنہ پہ نہین کرون گا لیکن ان کا جاننا از حد ضروری ھے یہ بحث اور مضامین پڑھنے کے لئے آپ سید ادریس گیلانی صاحب کے اس سلسلہ مین مضامین پڑھین جو کہ پہلے سے ھی گروپ مین لکھے جا چکے ھین یا ان سے درخواست کرکے مذید مضامین آپ خود ان سے لکھوائین سید صاحب نے بہترین تشریحات جس کے بعد شاید مذید تشریح ممکن نہ ھو کررکھی ھین وہ پڑھین میرا آج ارادہ ھر صورت مشینی اور کیمیائی تحریک پہ بحث کا ھے تو مختصر کرتے ھوۓ سیدھے موضوع پہ چلتے ھین ۔۔۔
صدور افعال بدن کے لئے ھر مفرد عضو کی دو طرح کی ھی صورتین پیدا ھوتی ھین یا آپ یون سمجھ لین بدن انسانی مین موجود ھر خلط مین دو صورتین پیدا ھوتی ھین ایک کیمیائی عمل chemical action اور دوسرا مشینی عمل mechanical action
یعنی جو بھی چیز ھم کھاتے ھین وہ اندرونی تغیرات اور استحالات کے بعد ایک سیال کیمیائی مواد کی شکل مین جسم مین موجود ھوتا ھے اور ھر مفرد عضو اپنی ضرورت کے مطابق ان کیمیاوی مادون سے اپنا رزق حاصل کرتا ھے ان غذائی مادون سے مسلسل غذا حاصل کرکے اپنے اپنے فعل یا کام سرانجام دیتے ھین یہ اس عضو کی کیمیائی تحریک ھے اس تحریک مین عضو اپنی متعلقہ خلط کو خون سے حاصل کرکے بدن مین جمع کرتا رھتا ھے جس سے پورے بدن پر اسی خلط کی کیفیات کا غلبہ ھو جاتا ھے اسی سے متعلقہ علامات کا ظہور ھوتا جاتا ھے یاد رکھین جتنی کسی مفرد عضو کی خلط بدن مین بڑھتی جاۓ گی اتنی ھی اس عضو مین قوت آۓ گی اور اپنے افعال کو تیز تر کرتا جاۓ گا
اگر یہ کیمیائی عمل مسلسل بڑھتا ھی چلا جاۓ تو ایک وقت آۓ گا کہ بدن مین رطوبات اور کیمیاوی مواد کا تناسب ناموزون ھو جاۓ گا جس کی وجہ سے دیگر اعضاء کے افعال متاثر ھونے شروع ھو جائین گے یہ ایک ناگوار اور ناقابل برداشت صورت پیدا ھوجاۓ گی اور ھر عضو خود بھی اس کو برداشت نہین کرسکے گا جب عضو اس صورت کو برداشت نہین کرے گا تو وہ عضو مشینی طور پر متحرک ھو کر اس خلط کو خارج کرنا شروع کردے گا یہ اس عضو کی مشینی تحریک ھو گی
ھماری غذا مین ھر جز کے اندر کیمیائی قوت موجود ھوتی ھے جو ضرورت افعال کے تحت مشینی قوت مین تبدیل ھوتی رھتی ھے کیمیاوی تحریک مین تغذیہ ھوتا ھے اور بدن کے فضلات کا اخراج مشینی تحریک مین ھوتا ھے جس سے بدن کی رطوبات کا کیمیائی تناسب اور خلطی ترکیب مناسب اور موزون رھتی ھے یا رھے یہ دونون افعال بھی خودکار ھین جو ضرورت بدن اور ماحول جسم کے مطابق سرنجام پاتے ھین صحت کی حالت مین مسلسل بدن کا تغذیہ پاتے رھنا ضروری ھے اور مشینی طور پر تنقیہ اور تصفیہ کرتے رھنا زندگی کا تسلسل ھے آج کا مضمون اتنا ھی ۔۔باقی قسط انشاءاللہ عید کے تیسرے روز اب عید کا تحفہ اس دفعہ خواتین کے امراض مین سے ھو گا جو نہایت ھی اھم ھو گا گوشت ھضم آپ پہلے بھی کرتے رھتے ھین بروز عید بھی کرھی لین گے نہ بھی ھضم ھوا کھانا آپ نے ڈٹ کے ھی ھے مجھے اس بارے نصیحت کرنے کی ضرورت قطعی نہین طعام سامنے ھو تو روکنا بھی جرم ٹھہرتا ھے کرنا وھی ھے جو آپکی مرضی ھوئی بہرحال اتنا ضرور کرین بقدر جُسّہ کھائین لینے کے دینے نہ پڑجائین پھر ھاۓ ھاۓ کی آواز کے ساتھ کبھی چورن کبھی ھاضمہ کی ٹکیان سہارے کے لئے کافی ھو گی بہترین ھاضمہ کے لئے
سماک دانہ۔زیرہ سفید ۔ھلیلہ سیاہ ۔نمک سیاہ ۔اجوائن دیسی ۔نوشادر۔برابر وزن پیس لین آدھا ماشہ کھا لین پھر بکرے جانے اور یہ سفوف جانے اللہ اللہ تے خیر صلا

اٹھرا حقیقت مین ھے کی

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عید کا تحفہ۔۔۔
۔۔۔۔اٹھرا حقیقت مین ھے کیا ؟؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔
عید الفطر اور گروپ مطب کامل کی سالگرہ اور چودہ اگست پہ تمام نسخہ جات صرف مردون کے بارے مین تھے اس دفعہ مین نے فیصلہ کررکھا تھا کہ خواتین کے سب سے بڑے کے بارے مین مضمون لکھون گا اور مین نے یہ بھی دیکھا ھے بعض مضمون جو اٹھرا پر لکھے مجھے نظر آۓ سواۓ مذاق کے کچھ بھی نہ تھے مجھے حیرت ھوتی ھے لکھنے والون پہ اور کمنٹس دینے والون پہ کہ صحیح علم اٹھرا کے بارے مین کسی کے پاس نہ تھا خیر سنیے ھمارے دیہات اور شہرون مین اکثریت طبقہ اسے کوئی اچھوت یا نذر بد جنات یا پری کا سایہ سمجھتے ھوۓ ھمیشہ جھاڑ پھونک کا سہارا لیتے ھین مزے کی بات چند سال پہلے تک ایلوپیتھک بھی اس کی درست تشخیص وعلاج سے قاصر تھی بلکہ کچھ مراحل مین اب بھی ناکام ھے آئیے آج ھم مل جل کر اس علامت پر سے پردہ اٹھا دین میری پہلی بات یہ یاد رکھین یہ مرض نہین ھے بلکہ ایک علامت ھے مرض تو کچھ اور ھوتی ھے
اٹھرا کی علامت۔۔۔دوران حمل خون کے نشان لگنے شروع ھوجانا
وضع حمل کے بعد یا کچھ ماہ بعد یا کچھ سالون بعد بچون کا فوت ھوجانا جن مین اکثر بچون کا رنگ نیلا یا سیاھی مائل ھوجایا کرتا ھے اب اس کے تین اسباب ھین
پہلا سبب۔۔عورتون مین اعصابی زھر یعنی آتشکی مادے کا وجود ھونا ۔۔اب اس زھر کی موجودگی مین قیام حمل اور افزائش جنین کو ھمیشہ خطرہ رھتا ھے اب کسی وقت بھی حمل ضائع ھوسکتا ھے اگر ایام حمل پورے ھو بھی گئے تو پیدائش کے بعد فوت ھوجاتا ھے اگر اعصابی شوگر خواتین کو ھو جاۓ تب بھی اسی قسم کی اٹھراوی علامات پیدا ھوا کرتی ھین
دوسرا سبب۔۔۔غدی یعنی صفراوی مادے کا بگاڑ یعنی سوزاکی زھر کی وجہ سے بھی اٹھراوی علامات ھوا کرتی ھین اس زھر کی موجودگی مین بچے کی عضوی افزائش اور عضوی تناسب کو شدید خطرہ ھوتا ھے اور یاد رکھین سوزاکی زھر کی وجہ سے بچے عجیب الخلقت پیدا ھوا کرتے ھین اور اٹھانوے فیصد مرجایا کرتے ھین
اب تیسرا سبب۔۔۔دوران حمل رحم مین کسی دوسری انفیکشن Infection کی موجودگی جس سے بچے کامناسب ھارمونی تغذیہ نہ ھوسکے اب مذید تحقیق سے ایک اور بات کا بھی علم ھوا ھے کہ بعض مردون کے مادہ منویہ یعنی سیمن کے نقائص کی وجہ سے بھی اٹھراوی علامات بچہ مین ھوا کرتی ھین اب وھی منی کے نقائص عورتون مین بھی اور پھر بچون مین بھی منتقل ھوجایا کرتے ھین اب جدید ترین تحقیق یہ بھی سامنے آئی ھے کہ مرد کی منی کے کرم یعنی سپرم ھی کمزور ھوتے ھین یا مرد کی لمبی اور پیچیدہ مرض ھونے کی وجہ سے اس کے سپرم کی ھی عمر کم ھوتی ھے اگر ایسے سپرم سے حمل ھوجاۓ تو سمجھ لین اس سپرم کی ھی اتنی عمر تھی جس کی وجہ سے حمل جاتا رھا عورتون مین خون کی کمی کے باعث بھی حمل ھوجانے پہ اٹھراوی علامات پیدا ھوا کرتی ھین اور بعض رحمی امراض بھی اسی کا سبب بنتے ھین اب جدید تحقیق نے تو علاج کے معاملہ مین جھگڑا ھی مکادیا ان علامات کو GENEسے متعلق عارضہ قرار دے دیا لہذا اس کا علاج بھی انہون نے Genotherapy جینوتھراپی ھی قرار دےدیا لیکن طب کی رو سے دوستو اگر آتشکی مادہ ھے تو اسے دور کرین سوزاکی ھے تو اسے دور کرین اگر رحمی عارضہ ھے تو اس کا علاج کرین خون کی کمی دور کرین مرد کو بیماری ھے تووہ اپنا علاج کراۓ انشاءاللہ عید کے بعد اس مرض پہ کچھ نسخہ جات ضرور لکھ دونگا اب وقت کی کمی کے باعث نہین لکھ سکا ھان بھئی دوستو میری طرف سے آپ سب کو عید مبارک

Monday, August 20, 2018

تشخیص امراض وعلامات 21

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 21۔۔۔۔۔۔
پچھلی قسط مین بات یہان تک پہنچی تھی دماغ ارتقاء کی آخری شکل ھے اور اسے اللہ تعالی نے سب سے افضل مقام بھی دیا ھے اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔یہ نہ صرف انسانی جسم کے اوپر حکمرانی کرتا ھے بلکہ پوری کائینات پہ حکمرانی کرتا ھے بلکہ ھر چیز پہ حاکم اعلی ھے پچھلی قسط کے شروع مین مین نے لکھا تھا اس کے اصل دو خادم ھین ایک حکم رسان اعصاب ایک خبر رسان اعصاب بلکہ ان کا کام بھی سمجھا دیا تھا مثال مختصر ھی دی تھی اب اس مین وسعت پیدا کر لیتے ھین لیکن پہلے ذرا قلب کے اور جگر کے خادمون جن مین عضلات کے خادم ارادی عضلات اور غیر ارادی عضلاتی اور جگر وغدد کے خادم غدد ناقلہ اور غدد جاذبہ کا بھی فعل یعنی کام وتشریح ساتھ ھی ھو جاۓ
اب سمجھین ۔۔۔ مثال دی تھی کہ جسم پہ کسی بھی مقام پہ ضرب لگی تو خبر رسان اعصاب نے فورا ضرب کے احساس یا نقصان کی خبر فورا حاکم اعلی دماغ تک یہ خبر پہنچادی جیسے ھمارے نظام مین تھانہ ھوتا ھے اب اس تھانہ کے ایریا مین کہین بھی جرم ھوتا ھے تو دوستو پورے تھانہ کے ایریا مین پولیس کے مخبر ضرور پھیلے ھوتے ھین وہ فورا پولیس کو جرم کی اطلاع اور مجرم سے بھی آگاہ کرتے ھین پھر پولیس کاروائی کرکے مجرم کو گرفتار کرتی ھے بالکل اسی طرح یہ اعصاب پورے انسانی جسم کے مخبر ھوتے ھین اور یہ بدن کے تھانہ یعنی دماغ تک خبر مضروب مقام کی پہنچاتے ھین ۔۔۔نوٹ۔۔۔ یہی اعصاب ھین جب ان مین ادراکی قوت ختم ھوتی ھے تو فالج کی پہلی نشانی ظاھر ھوتی ھے آپ مفلوج حصہ کو چھوئین گے تو پتہ نہین چلتا احساس نہین ھوتا تو آپ کہتے ھین کہ فالج کی شکایت ھے ۔۔۔اب ھم بات کررھے تھے ضرب لگنے والی بات تو دماغ تک پہنچ گئی اب آگے کیا عمل ھوتا ھے اب دماغ پہلا کام یہ کرتا ھے کہ ایک حکم جاری کرتا ھے یہ حکم پہنچانے مین اب دوسرے خادم حکم رسان اعصاب نے یہ حکم بجا لانا ھوتا ھے وہ یہ حکم لے کر دل کے پاس جاتے ھین وہ اپنے خادم حرکتی عضلات تک یہ حکم اور عمل در آمد کا فرمان جاری کردیتا ھے اب عضلات فورا حرکت مین آجاتے ھین اور مضروب مقام کا دفاع کرتے ھین یہ سب عمل بہت تیزی سے سرانجام ھوتا ھے جیسے آپ خود ھی اندازہ کر لین ایک شخص کو شہد کی مکھیان مسلسل کاٹ رھی ھین تو کٹنے کی یا مضروب حصہ کی خبر مسلسل دماغ تک پہنچ رھی ھے دماغ مسلسل حکم دے رھا ھے اب حکم رسان اعصاب مسلسل حکم پاس کررھے ھین عضلات مسلسل حرکت مین ھین کبھی ھاتھ اس جگہ کبھی فلان جگہ پہ چل رھا ھے دفاع مین بھی اور حفاظت مین ذرا سوچ کر خود ھی اندازہ لگا لین کیا کیفیت ھوتی ھے اب آپ خود ھی یہ بھی سوچ لین اتنے تیز ترین اور وسیع نظام کو حرکت دینے یا زندہ رکھنے کے لئے لازمی بات ھے خوراک یا پٹرول ضرور چاھیے ھے تو یاد رکھین قدرت بڑی ھی فیاض ھے وہ اللہ ﷻ ھے وہ کبھی بھی کسی کام کو ادھورا نہین چھوڑتا یہ صفت تو انسانی ھے کہ کام کو ادھورا چھوڑ دینا خیر اللہ تعالی نے ان کی خوراک پیدا کرنے کے لئے یعنی دل ودماغ کو زندہ رکھنے کے لئے بدل ماتحیلل کے طور پر غذا کو تحلیل کرکے ان تک پہنچانے والا کام جگر کے ذمہ لگایا ھے اور آپ کو بتا چکا ھون جگر ایک بہت بڑا غدد ھے اس کے بھی دوخادم ھین غدد ناقلہ اور غدد جاذبہ اور یہ جگر کے خادم کیون ھین ؟ تو دوستو اب جگر کا اصل کام ھی یہی ھے کہ پورے بدن مین خیال رکھے کونسا اعضا بیمار ھورھا ھے کہان مرمت کی ضرورت ھے بیماری آنے کا اور صحت ھونے کا قانون طب مین جو فارمولا رائج ھے اسے ھم رطوبت یبوست حار اور بارد سے جانتے ھین یعنی ان کی کمی بیشی مرض و صحت پیدا کرنے مین معاون ھین یا ان سے ھی ھوتی ھے اب بات مختصر کرتا ھون جب جگر سمجھتا ھے کہ فلان عضو مین رطوبات کی زیادتی ھو کر عضو بیمار ھونے کا خدشہ ھو گیا ھے یا بیمار ھو گیا ھے تو جگر اپنے خادم غدد جاذبہ کا فعل تیز کردیتا ھے اور متعلقہ عضو مین پڑی فاضل رطوبات کو جذب کرکے خون مین شامل کردیتا ھے اس طرح جب غدد جاذبہ کے مسلسل عمل سے خون مین رطوبات زیادہ جمع ھو کر اس سے خون کے ذریعے مذید امراض پیدا ھونے کا خدشہ بڑھ جاتا ھے تو دوستو جگر اپنے دوسرے خادم غدد ناقلہ کا فعل تیز کرکے ان رطوبات کو خون سے چھانٹ یعنی خارج کردیتا ھے
دوستو یہ ھے مختصر ترین فلسفہ ارتقا مرض وصحت کا انشاءاللہ کوئی دعوہ تو نہین لیکن آپ کو یہ بھی بتا دون جو تشریح مین نے آپ کو بتائی ھے کسی بھی طبی کتاب مین ایسے نہین ملے گی
یہان ایک مختصر تعریف مرض پہ بھی کیے دیتا ھون
مرض کی بھی دو قسمین ھوتی ھین ایک مرض ساذج اور دوسری مرض مادی ھوتی ھے
ساذج کے معنی کسی شے کا گمان ھونا یا اس کو جھوٹ بولنے کا معنی بھی لیا جاتا ھے اور مادہ کا مطلب ھر اس چیز کو کہتے ھین جو جگہ گھیرتی ھے جو جسم رکھتی ھو جس کا طول عرض اور عمق بھی ھو
ساذج کا لفظ امراض مین اس وقت بولا جاتا ھے جب کوئی انہونی انجانی یا غیر مرئی حالت مرض ھو یا یون کہہ لین جب کسی مرض کی درست تشخیص نہ ھورھی ھو یا محض مرض کو فرض یا گماں کر لیا گیا ھو یا جس کی مطلق سمجھ نہ آئی ھو اور دوسرے لفظون مین تکے کی ھی تشخیص اور تکے سے ھی علاج کیا جاۓ اسے مرض ساذج کہا گیا ھے اب مادی مرض جس کی حقیقی پہچان ھو جس کی درست تشخیص ھو اور درست علاج ھو اسے مادی مرض کہتے ھین یاد رھے نفسیاتی امراض بھی ساذج امراض مین ھی آتی ھین یاد رکھین ھر چیز کے دوپہلو ضرور ھین منفی اور مثبت باقی مضمون انشاءاللہ اگلی قسط مین جو انشاءاللہ مشینی اور کیمیائی تحریک پہ ھو گا کوشش ھے کہ مضمون کو جتنا ھو سکے سمیٹ دون باقی کی تشریحات کتابون کے مطالعہ سے بھی حاصل کرین

Sunday, August 19, 2018

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ منہ کا پک جانا یا منہ کے چھالے ۔۔۔۔۔۔۔
ایک گروپ ممبر سے بڑے عرصہ سے وعدہ تھا کہ اس کی دوا لکھ دونگا جبکہ یہ پوسٹ لکھتے وقت یاد آیا چند روز پہلے بھی تو اس کی دوا لکھی تھی چلو آج پھر لکھے دیتا ھون
منہ مین لگانے کی دوا۔۔۔ سہاگہ بریان تولہ شہد خالص چھ تولہ مکس کر لین روئی سے منہ مین لگائین
کھانے کی دوا۔۔ سجی کھار سوگرام سہاگہ سوگرام بڑی الائچی دوسوگرام پیس کر سفوف بنا لین رتی تا گرام دن مین تین بار ھمراہ پانی
یہ دوا اعصابی غدی ھضم ھے بہترین دوا ھے اور جو دوا مین نے چند روز پہلے لکھی تھی وہ تھی مغز کشنیز ۔۔مغز بادیان ھر ایک دو دو تولہ الائچی خورد ماشہ سوڈابائی کارب ماشہ ست پودینہ ڈیڑھ رتی ملٹھی ماشہ کوزہ مصری پانچ تولہ تمام دوائین پیس کر ست پودینہ دوا مین رگڑ لین ایک ماشہ تک کھا سکتے ھین دن مین تین بار دین معدہ کی جلن تیزابیت بھوک نہ لگنا ورم معدہ منہ کے چھالے کھٹے ڈکار وغیرہ مین مفید ھے ساتھ یہ بھی بتایا تھا کہ بلڈ پریشر والے کے لئے بہترین دوا ھے

Saturday, August 18, 2018

ملیریا بخار کی دوا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔ ملیریا بخار کی دوا ۔۔۔۔۔۔۔
یہ تفصیل تو اب لکھنے کی ضرورت نہین کہ ملیریا کونسا بخار ھوتا ھے ماشأاﷲ ھمارے ملک مین وافر مقدار مین یہ بخار ھے اب اس کی جدید نسلون مین بھی خود کفیل ھین اب ان باتون کو چھوڑین علاج بتاۓ دیتا ھون انشاءاللہ اب ملیریا سے نجات ضرور مل جاۓ گی
ست گلو ۔۔۔۔ کونین سلفاس ھر ایک تولہ تولہ طباشیر اور گوند کیکر ھر ایک دو دو تولہ سفوف بنا کر یا تو بالکل ھی چھوٹے کیپسول بھر لین یا پھر دانہ مونگ برابر گولیان بنا لین ایک تا دو گولی صبح شام دین ملیریا اور موسمی بخار کا خاتمہ کرے گی باری کے بخار مین قبل از باری کے بخار سے دو گولیان کھلا دین بخار سے بچ جائین گے اب بہت سے لوگ فضول مین کمنٹس شروع کردیتے ھین کہ یہ فلان چیز کیا ھے فلان کو کیا کہتے ھین بھئی بنانی ھے دوا تو سیدھا پنساری کے پاس جائین سب کچھ انہی نامون سے مل جاۓ گا چند روپون مین یہ دوا ھر مطب کی ھر گھر کی ضرورت ھے بنائین چند منٹ مین بن جاۓ گی
اگر پسند آگیا تو بتائین مزید لکھ دونگا رات دو بجے مجھے بھی وقت مل ھی گیا فرصت کا اور آپکے لئے پوسٹ لکھ ھی دی

Friday, August 17, 2018

تشخیص امراض ومزاج 20

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض ومزاج ۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط نمبر 20۔۔۔
اب جب خبر دماغ کو خبررسان اعصاب نے پہنچادی دی تو دماغ آنکھ کو مضروب مقام دیکھنے اور ھاتھ کو مضروب مقام کی تیمارداری اور حفاظت کے لئے حکم دیتا ھے کہ دیکھو کیا ھوا ھے جو اعصاب ان احکامات کی بجا آوری کرتے ھین ان کو حکم رسان اعصاب کہتے ھین
اسی طرح بات آتی ھے سوداوی مادے کی تو اس کے بارے مین آپ کو بتا چکا ھون کہ اس کی رھائش گاہ قلب عضلات ھین ان عضلات کی بھی دو قسیمین ھین ایک ارادی عضلات ایک غیر ارادی عضلات اسی طرح صفرا کی رھائش گاہ جگر ھے جگر ایک بہت بڑا غدد ھے تمام جسم کے غدد اس کے ماتحت کام کرتے ھین ان کی دو قسمین ھین ایک ھوتے ھین غدد ناقلہ ایک ھوتے ھین غدد جاذبہ اب سوداوی مادے سے متعلق عضلات کی وجہ سے ھم ایک خلط کو عضلاتی کہتے ھین تو صفرا کا ٹکانا جگر ھونے کی وجہ سے جو ایک غدود ھے اسلئے اس مادے کو ھم اپنی آسانی کے لئے غدی کہتے ھین اب تھوڑی تشریح کہ کیسے اعضاء رئیسہ تخلیق ھوۓ اور کیسے ان کے ماتحت بنے یا جو خادم ھین وہ کیون کر ھین یہ تو اب آپ کو علم ھو ھی گیا ھے کہ مفرد اعضاء یعنی وہ اعضاء جن کے اپنے اندر کوئی ملاوٹ نہین ھے بلکہ ایک اکیلے مادے سے بنے ھوۓ ھین وہ صرف تین ھی ھین دماغ جگر اور دل ۔۔۔۔ ھان ان تینون پہ باقی دونون اعضاء کے پردے ضرور چڑھے ھوۓ ھین وہ بھی سفارتی رابطہ کے لئے یا ایک دوسرے سے مدد لینے کے لئے
اب ھم سب سے پہلے ابتدائی مادے کو لیتےھین جو کہ مٹی ھے شاعرون نے تو پتہ نہین مٹی کو کیا سے کیا بنادیا لیکن جب ھم حقیقت کی طرف آتے ھین تو ھمین مٹی مین دونون چیزین نظر آتی ھین فنا کی بھی اور بقا کی بھی ۔۔۔۔ بات شاعرون کی کررھا تھا اب مجھے بھی ایک شعر یاد آیا ھے پتہ نہین کس شاعر کا ھے بہرحال میرا نہین ھے شعر تھا۔۔۔فنا فی اللہ کی تہہ مین بقا کا راز مضمر ھے ۔۔۔جسے مرنا نہین آتا اسے جینا نہین آتا۔۔۔اس شعر مین بہت ھی بڑی ایک حقیقت بھی چھپی ھوئی ھے بہرحال ھم طبی طبی نقطہ نظر کی بات کرتے ھین ابتدائی مادہ مٹی مین نشوونما اور ارتقاء کی قوت اتم موجود ھے دیکھ لین اس کی ابتدائی ارتقا وترقی پتھر ھے اس کے بعد چونا یا کیلشیم مین تبدیلی ھے اور جب یہ دھاتون مین تبدیل ھوتی ھے تو کبھی قلعی کبھی چاندی کبھی تانبا کبھی لوھا کبھی سونا مین تبدیل ھوجاتی ھے یہ سب ارتقائی منازل یا صورتین ھین لیکن یہی مٹی جب انسانی جسم کے اندر ارتقائی منازل طے کرتی ھین تو اول الحاقی مادہ مین تبدیل ھوتی ھے ۔۔۔۔ نوٹ۔۔۔ کچھ عرصہ پہلے مین نے ایک مضمون مین لکھا تھا کہ پارہ بھی انسانی جسم مین موجود ھوتا ھے اب بعض زیادہ پڑھے لکھے لوگون نے اعتراض جڑ دیا کہ نہین ھوتا اگر پارہ مٹی سے ھی نکلتا ھے یعنی پیدائش اسکی مٹی ھے تو مٹی پارے کے بغیر مکمل ھی نہین ھو سکتی بہرحال یہ ایک لمبا ٹاپک ھے پھر کبھی سہی بات کررھے تھے الحاقی مادہ کی
تو یہ الحاقی مادہ ایسے اعضا بناتی ھے جنہین آپ بنیادی اعضا کہتے ھین مثلا ھڈی کری اور وتر اب ان مین ھڈی مرکزی عضو بن جاتا ھے باقی کری اور وتر اس کے خادم بن جاتے ھین
اب جب الحاقی مادے مین نشو ونما وترقی ھوتی ھے تو وہ عضلاتی مادہ یا آپ کہہ لین مسکولر ٹشوز مین تبدیل ھوجاتا ھے اب اس مادہ سے جو اعضا بنتے ھین انہین آپ عضلات یا عضلاتی اعضاء یا پھر حرکتی اعضاء کہتے ھین اب اس مادے کی رھائش گاہ یا مرکز آپ کو بتا چکا ھون قلب ھے اب اس کے دو خادم ھین جنہین آپ ارادی عضلات اور دوسرے کو غیر ارادی عضلات کہتے ھین امید ھے اب بات کی سمجھ آچکی ھو گی اب آگے چلتے ھین اب بات کو سمجھین جب اس الحاقی سے ترقی ھو کر عضلاتی اعضاء بنے تو جب یہ مذید نشوونما اور ترقی کرتے ھین تو یہ غدی یا قشری مادہ کہہ لین اس مین تبدیل ھوجاتا ھے اسے میڈیکلی زبان مین ایپتھل ٹشوز کہتے ھین اب بات سمجھ لین ایپتھل ٹشوز یاقشری مادہ سے جو اعضاء بنتے ھین انہین آپ غدی اعضاء کہتے ھین اور یہ بات مین آپ کو بتاچکا ھون کہ ان کی رھائش گاہ یا مرکز جگر ھے اور ان کے بھی دوھی خادم ھین جنہین آپ غددجاذبہ اور غددناقلہ کہتے ھین
اب جب قشری مادے مین مذید نشوونما اورترقی ھوتی ھے تو وہ اعصابی مادہ یانروز ٹشوز مین تبدیل ھوجاتا ھے اس مادہ سے جو اعضاء بنتے ھین آپ انہین اعصابی اعضاءکہتے ھین اب ان کے بھی دو ھی خادم ھوتے ھین خبررسان اعصاب اور حکم رسان اعصاب
اب یادرکھین انسانی جسم مین اس الحاقی مادہ کی یہ چوتھی شکل ھے یا ارتقائی منزل چوتھی ھے اب اس کے بعداس کی کوئی ارتقائی شکل نہین پائی جاتی اب ایک بات اور بھی یاد رکھ لین جس طرح سونا مٹی کی انتہائی آخری شکل ھے اور سب دھاتون سے قیمتی سمجھی جاتی ھےاسی طرح دماغ بھی انسانی جسم مین ارتقائی منازل کی آخری شکل ھے اس لئے یہ بھی انسانی جسم مین سب سے افضل اوراعلی مقام پہ ھے ظاھری اور باطنی دونون لحاظ سے باقی آئیندہ

Thursday, August 16, 2018

اکسیر کینسر ورقیہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔اکسیر کینسر ورقیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
کل ایک ویڈیو سرسری انداز مین دیکھ سکا یعنی صرف چار پانچ سیکنڈ ھی دیکھی اوپر ھینڈنگ تھی مین بھی پاکستانی ھون چھوٹی بچی تھی کینسر کی مریضہ تھی یہ نہین دیکھ سکا کس علاقہ سے تعلق رکھتی تھی کیا تفصیل تھی لیکن آج مجھے بوقت اذان فجر اس کی یاد آئی تیاری کررھا تھا مجھے ابھی ایمبرجنسی مین لاھور جانا پڑ رھا ھے لیکن اس بچی کی تصویر جیسے ھی یاد آئی سب کام چھوڑ پوسٹ لکھنے بیٹھ گیا ھون کچھ عرصہ قبل بہت سی اقساط مین مضمون کینسر پہ شروع کیا تھا بہت سی اقساط لکھنے کے بعد مجھے مضمون ادھورا چھوڑنا پڑا وجوھات کیا تھین یہ نہ پوچھین خیر کبھی باقی مانندہ مضمون ضرور لکھ دونگا آج آپ کے لئے بہت ھی آسان اور رزلٹ فوری دینے والا ایک نسخہ برائے کینسر لکھ رھا ھون جو پھیپھڑے کے کینسر ۔۔جلدی کینسر ۔۔بلڈ کینسر ۔۔ ایگزیما اور دیگر امراض خبیثہ مین بہت ھی کامیاب ھے انشاءاللہ چند اور پوسٹون مین مزید نسخے براۓ کینسر بھی لکھ دونگا
ھڑتال ورقی تولہ تازہ تمہ کا پانی اڑھائی تولہ سمندر جھاگ آدھ پاؤ شیر مدار حسب ضرورت
ھڑتال کو آب تمہ یعنی حنظل کے پانی مین کھرل کرکے ٹکیہ بنا کر خشک کرلین اور سمندر جھاگ آدھ پاؤ کو آک کے دودھ مین کھرل کرکے غلولہ سا بنا لین اس غلولہ کے اندر ھڑتال کو رکھنا ھے جب یہ خشک ھو جاۓ تو ریگ جنتر یعنی ریت مین رکھ کر تین گھنٹہ پکانا ھے تین دفعہ یہ عمل کرنا ھے یعنی ھردفعہ سمندر جھاگ نئی اور شیرمدار سے کھرل کرکے وھی ھڑتال اس مین رکھ کر ریت مین تین گھنٹہ پکانا ھے اب تیار ھے مقدار خوراک نوجوان دو چاول تک بالائی یا حلوہ مین رکھ کر کھلا دیا کرین روزانہ ایک ھی خوراک دینی ھے اب آنے والے سوالون کے جواب
پہلا سوال ھڑتال کیا ھوتی ھے تو جناب یہ وہ ھڑتال نہین جس مین ھم مارکیٹ بند کروا کر توڑ پھوڑ کرتے ھین بلکہ ایک معدنی پتھر جو پرت در پرت ھوتا ھے بلکہ اکھیڑنے سے باریک باریک پترے بن جاتے ھین بشرطیکہ اچھی کوالٹی کا ھو پیلا سبز اور سرخی مائل رنگ لئے ھوتا ھے
دوسرا سوال کیا تمہ سبز لینا ھے یہ کہان سے ملے گا یا خشک لینا ھے تو دوستو مین نے سبز ھی لکھا ھے یعنی تازہ اس کا پانی نکالنا ھے بازار سے بھی مل جاتا ھے اور باھر کھیت سے بھی خود رو پیدا ھوتا ھے سمندر جھاگ پنساری سے مانگین مل جاۓ گی تفصیل چھوڑین شیر مدار ڈالکر کتنی دیر کھرل کرنا ھے تو ایک دن
ریت کتنی ھو کم سے کم پانچ کلو جب ریت ٹھنڈی ھو جاۓ دوا تب نکالین
دوا کتنے دن کھلانی ھے جب تک مرض ٹھیک نہ ھو جاۓ
آخری سوال کیا یہ آپ سے تیار مل جاۓ گا تو دوستو مین نے لکھا اس لئے ھی کہ آپ خود بنا لین اگر بنانے کے اھل ھین تو ورنہ اپنے کسی قریبی طبیب سے بنوا لین مجھ سے یہ سوال قطعی نہین کرنا اب اجازت چاھون گا

Wednesday, August 15, 2018

تشخیص امراض ومزاج 19

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔تشخیص امراض ومزاج۔۔۔۔قسط نمبر 19۔۔
دوسرا مادہ سودا ھے ھر سرد اشیاء یا مادے کا تعلق سودا ھے اسے انسانی جسم مین گھر کے طور پر قلب یا عضلات ملے ھین تیسرا مادہ صفرا کا ھے ھر گرم مادے کا تعلق صفرا سے ھے اسے بطور گھر جگر ملا ھوا ھے
اب بات کو سمجھین انسانی جسم مین تین بادشاہ ھین آپ سوچ رھے ھونگے ایک ملک مین دو بادشاہ یا ایک نیام مین دو تلوارین نہین رہ سکتین پھر یہ کیا ماجرہ ھے کہ ایک ملک یا جسم مین تین تین بادشاہ کیسے ھوسکتے ھین تو دوستو ان کے بادشاہ ھونے مین تو کچھ شک نہین ھے کیونکہ جدید سائینس بھی اس بات سے اتفاق کرتی ھے باقی تمام جسم سے آپ کسی بھی اعضاء کو بےشک نکال دین جیسے ایک گردہ نکال دیا بندہ زندہ رھا ایک ٹانگ کٹ گئی بندہ زندہ رھا ایک آنکھ جاتی رھی کچھ نہ ھوا بازو جان آنت کا کچھ حصہ چاھے کچھ بھی کاٹ کر نکال لین زندگی کچھ نہ کچھ عرصہ برقرار رھے گی لیکن انسانی جسم مین دل دماغ اور جگر تین ایسے حصے ھین جن کو اگر آپ مکمل نکال لیتے ھین تو زندگی ایک منٹ برقرار نہین رہ سکتی اس لئے ان کو اعضائے رئیسہ بولا گیا ھے اس لئے ان کو بادشاہ کا درجہ ملتا ھے پورے جسم کے تمام نظام ان تینون کے ھی ماتحت ھین کچھ یار لوگون نے ایک چوتھا بھی بادشاہ تخلیق کردیا جسے آپ تلی کہتے ھین تلی انسانی جسم سے اگر مکمل نکال دین تب بھی زندگی برقرار رھتی ھے جب یہ صفت زندگی والی اس مین موجود ھی نہین تو اعضائے رئیسہ کیسے بن گیا
اب ایک اھم بات کرتے ھین طب قدیم نے چوتھی خلط خون تجویز کی تھی جسے جدید نظریات اور تجربات سے درست قرار نہ دیا یہ دموی مزاج تھا تجربہ سے کیون غلط ثابت ھوا اب بات کو سمجھین ھر رطوبت جس کا مین پہلے ذکرکرچکا ھون اب انسان بے شمار رطوبت والی اشیاء کھاتا ھے انکے اپنےاپنے ذائقے ھین لیکن ھین رطوبتی اثر والی یہ سب چیزین جب مختلف مراحل سے گزر کر انسانی جسم مین مادے کی شکل اختیار کرین گی تو اس کی دو ھی صورتین ھونگی ایک بالکل خالص اور اچھے اثرات پیدا کرنے والی یعنی جسم کی تعمیر کرنے والی رطوبات یا پھر ردی الکیموس سے تیار ھونے والی رطوبت جو جسم کو نقصان بھی دے سکتی ھین اسی طرح ھر مادے کے یہ دو پہلو ضرور ھین ایک اچھا ایک برا لیکن انہون نے انسانی جسم پہ جو بھی اثرات چھوڑنے ھین وہ اپنے متعلقہ اعضائے رئیسہ کے ماتحت ھی چھوڑنے ھین اب یہ نہین ھو سکتا مالک ایک اعضائے رئیسہ ھو تو حکم دوسرا چھوڑتا پھرے بلکہ یہ تینون اعضائے رئیسہ انتہائی شرافت سے اپنے کام سے کام اور اپنے اپنے ماتحت مادون اوراعضاء سے کام لیتے ھین خیر یہ تشریح آگے کرین گے کونسا اعضاء کس کے ماتحت ھے ۔۔اب اس سے پچھلی قسط مین بات شروع ھوئی تھی خلط کی تو دوستو خلط اسے کہتے ھین جو انسانی جسم مین اپنی مقررہ مقدار مین کمی بیشی کرکے اپنا وجود رکھتی ھے اگر مقررہ مقدار سے کم ھو جاۓ یا بڑھ جاۓ تو علامت موت کی ھے لیکن جسم مین اپنا وجود ھر صورت ا س وقت تک رکھتی ھے جب تک زندگی برقرار ھے دوسری چیز جس کا ذکر ھم نے کیا تھا وہ تھی مزاج
مزاج ۔۔۔ ان اخلاط سے مل کر جو کیفیت انسانی جسم مین بنتی ھے وہ مزاج ھوتی ھے یعنی تین مادے جن کا ھم ذکر کرچکے ھین بلغم سودا اور صفرا ۔۔۔۔۔ اب ان مین سے کوئی دومادے آپس مین مل کر مزاج بناتے ھین یعنی ھم ایک اکیلے مادے چاھے بلغمی ھو چاھے سوداوی ھو یا صفراوی ھو اسے خلط کہین گے اگر دو کوئی مادے مل کر انسانی جسم کی خواہ تعمیر کررھے ھین خواہ بگاڑ پیدا کررھے ھین لیکن وہ کہلائین گے مزاج ھی ۔۔۔۔۔؟؟؟
خلط ھمیشہ قائم دائم رھنے والی چیز ھے جبکہ مزاج بدلتا رھتا ھے مسلسل ایک نہین رھتا اب بچپن مین مزاج اور ھوتا ھے نوجوانی اور بڑھاپے مین مزاج اور ھوتا ھے اسی طرح عورت اور مرد کے مزاج بھی الگ الگ ھین لیکن تخلیق دونون ھی ایک جیسے مادون سے یا اخلاط سے ھوۓ ھین ایک نوجوان مرد کا فطری مزاج الگ تو نوجوان عورت کا فطری مزاج الگ ھوتا ھے پھر تمام مردون کے مزاج ایک جیسے نہین ھوتے نہ ھی تمام عورتون کے مزاج ایک جیسے ھوتے ھین
اب اگر بلغمی مادہ کے ساتھ کچھ مقدار صفرا کی شامل ھو گئی تو ھم اسے تر گرم مزاج کہتے ھین اسے طبی زبان مین اعصابی غدی کہین گے اب اسے اعصابی غدی کیون کہا ھے آئے اب اس بات کو سمجھتے ھین
پہلی بات آپ کو بتا چکا ھون بلغمی مادے کی رھائش گاہ دماغ ھے اور تمام جسم مین پھیلے اعصاب بھی دماغ سے ھی نکلتے ھین اب اعصاب سب کے سب دماغ کے ماتحت ھین یہ پورے جسم مین پھیلے ھوۓ ھین یہ دوقسم کے ھوتے ھین ایک تو وہ اعصاب جو کسی بھی مقام سے خبر لے کر دماغ تک منتقل کرتے ھین جیسے کسی بھی جگہ انسانی جسم پہ ضرب لگی تو ا س کی خبر یا احساس کہہ لین فورا دماغ تک منتقل ھوتا ھے اب یہ کام اعصاب کا ھے اب جن اعصاب نے یہ احساس یا خبر دماغ تک منتقل کی ھے ھم انہین خبررسان اعصاب کہتے ھین باقی آئندہ قسط مین

Tuesday, August 14, 2018

مقوی دماغ اور مقوی بصر معجون

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔مقوی دماغ اور مقوی بصر معجون ۔۔۔۔۔۔۔۔براۓ 14اگست۔۔۔۔
گروپ مطب کامل مین ایک ساتھ دو خوشیان آئین ایک چودہ اگست دوسری گروپ مطب کامل کی سالگرہ اب اس خوشی کے موقع پہ پہلے مین کل کے دن مین دو پوسٹین قسط وار مضمون سے ھٹ کر بھی لکھ چکا ھون اب آج چودہ اگست ھماراملک خداداد وجود مین آیا اور اس کی ترقی کے لئے دن رات سوچنا ھر شہری پہ فرض ھے ترقی بھی وہ جس مین مثبت پہلو ھو اب ان تمام معاملات کے لئے اچھے اور صاف ستھرے دماغ جس مین انتہائی ذھانت بھری ھو جس مین اعلی سوچ آۓ جو اپنے ملک کے مفاد مین سوچ پیدا کرے ان سب مسائل کے حل کے لئے مین آپ کو ایک ایسی دوا سے متعارف کروا رھا ھون جس کا نعم البدل آپ کو کہین بھی نہین ملے گا لین آج مین بھی خوش ھون آپ بھی خوش ھو جائیے
برھمی بوٹی 50 گرام۔۔۔ ستاور30گرام ۔۔سنڈھ دس گرام ۔۔۔مگھان دس گرام ۔۔دانہ الائچی خورد دس گرام ۔۔ منڈی بوٹی تیس گرام ۔۔مغز سونف 50گرام ۔۔چہار مغز 50گرام ۔۔خشخاش سفید 50 گرام ۔۔شہد خالص 500 گرام سب چیزون کو باریک پیس کر شہد کے قوام مین ملا کر معجون بنا لین چھ تا نو ماشہ ھمراہ دودھ کھا لیا کرین
یہ معجون انتہائی مقوی دماغ ھے
دماغی کمزوری فوری درست کرتی ھے
ضعف حافظہ یعنی یادشت کی کمزوری مین اکسیری فوائد رکھتی ھے
نظر کی کمزوری مین اس سے بڑھ کر کوئی دوا نہین
دل کی کمزوری مین فوری اثر ھے
گندے خیالات یا یہ کہہ لین نفسیاتی مرضون کو فورا کنٹرول کرتی ھے
خیالات فاسدہ چند روز کے استعمال سے ختم ھو جاتے ھین منفی سوچین بھی جاتی رھتی ھین
نیند کی کمی مین بھی درست ھے
ھر مزاج والے ھر طبیعت والے کھائین موافق رھے گی
سائیڈ ایفیکٹ سے پاک دوا ھے
محنتی جن کو دماغی کام بہت کرنا پڑتا ھے یا وہ طلباء جن کو مطالعہ مین یاداشت یا ذھنی تھکاوٹ رھتی ھو وہ بھی استعمال کرکے فائدہ حاصل کرسکتے ھین
اس سے بڑھ کر مین اپنے گروپ مطب کامل کو اور کوئی تحفہ نہین دے سکتا تھا اسے استعمال کرین اور وطن کی تعمیر مین جٹ جائین

Monday, August 13, 2018

حب فالج|hub e falag|paralysis

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Hub e falag|paralysis tablets
۔۔۔۔۔۔ حب فالج ۔۔۔ سب سے اعلی۔۔۔۔
کل شام ھمارے گروپ مطب کامل سے ایک دوست نے فون کیا جن کا تعلق سرگودھا سے ھے انہون نے حب سلاطین تیار کین جو فالج مین بہت ھی اکسیری دوا جانی جاتی ھے اس مین کچلہ جمال گوٹہ شنگرف رائی ڈالی جاتی ھے اب ان صاحب سے ایک غلطی ھونے کی وجہ سے دوا صحيح تیار نہ ھو سکی تب انہون نے مجھ سے فون پہ سب ماجرہ بیان کیا تو دوا واقعی غلط تیار ھوئی تھی وہ کہنے لگے مجھے بتائین اب کیا کرون مین نے کہا ضائع کردین اس مین کچلہ بشکل زھر شامل ھے یہ دوا ھے رسک نہین لیا جا سکتا وہ دوا تو ضائع کرنے پہ تیار ھو گئے ساتھ انتہائی پریشان بھی ھو گئے افسوس مجھے بھی ھوا کہ ان صاحب کی محنت ضائع گئی لیکن دل پرسکون بھی ھوا کیونکہ محنت ضرور ضائع ھوئی لیکن کبھی ضمیر یہ ملامت نہ کرے یہ خلش نہ رھے کہ دوا ھی غلط تھی شفا تو رب کائینات کے پاس ھے لیکن دوا لازما درست ھونا چاھیے اسی لئے آج مین آسان اور انتہائی پر اثر جو مکمل اکسیری اثرات کی حامل دوا ھے جسے ھر مطب کی زینت بھی ھونا چاھیے وہ نسخہ لکھ رھا ھون یہ قوت باہ پہ بھی کام کرتا ھے بڑا ھی محرک ھے مقوی قلب بھی ھے فالج کے لئے تو اکسیر ھے ھی باقی پہ بھی آزما لینا نسخہ پڑھ کے ھی دل خوش ھو جاۓ گا یہ نسخہ چودہ اگست کی بھی نظر سمجھ لین لیجئے اب نسخہ سمجھین۔۔۔
سب سے پہلے شنگرف رومی اچھی کوالٹی کا ایک تولہ لے لین یا جتنی دوا آپ نے بنانی ھو اتنا لے لین اسے کھرل کرکے اس کی چمک ختم کرین جو دوتین گھنٹون مین مکمل ختم ھو جاتی ھے اب اس مین ادرک کا پانی شنگرف کے برابر وزن مین نکال کر کھرل مسلسل کرکے اس مین خشک کردین جب یہ خشک ھو جاۓ تو مندرجہ ذیل دوائین جتنا شنگرف لیا تھا یعنی شنگرف اگر تولہ لیا تھا تو ان مین سے بھی ھر دوا کا وزن تولہ تولہ لینا ھے اب ان کو باریک پیس کر شنگرف کے ساتھ شامل کرکے آدھ گھنٹہ مذید کھرل کرکے رتی برابر گولیان بنا لین اگر فالج مین دینی ھین تو تھوڑا سا منقہ مویز کر کے اس مین لپیٹ کر دودھ کے ھمراہ کھلا دین صبح شام یا ایک دفعہ ھی دین باقی امراض مین صرف ھمراہ دودھ دےدین
دار فلفل ۔۔۔پپلا مول ۔۔زنجبیل ۔۔۔جائفل ۔۔جلوتری ۔۔جدوار خطائی
یہ دوائین شامل کرنی ھین سادہ دوا بے ضرر دوا صرف وہ مریض جن کا پہلے ھی بلڈ پریشر اپ ھوتا ھے وہ احتیاط کرین شوگر والے کھا سکتے ھین بلکہ کافی حد تک شوگر کنٹرول بھی ھو گی

تشخیص امراض ومزاج 18

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض ومزاج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 18۔۔۔۔۔
آج مضمون کا وہ حصہ شروع ھے جو بہت ھی اھم ھے اسے بڑے غور سے بار بار پڑھین اور سمجھین اب مضمون مین مسلسل بہت سے نکات کا انکشاف ھو گا یہی باتین سمجھنے کے لئے ایک حکیم زندگی بھر کوشش کرتا رھتا ھے سمجھ پھر بھی نہین آتی بعض لوگون مین خداداد صلاحیت ھوتی ھے وہ بات کو فورا سمجھ لیتے ھین یا پھر یون کہہ لین ان پہ اللہ تعالی کا خاص فضل وکرم ھوتا ھے انہین سمجھ آجاتی ھے بعض لوگ پوری زندگی سمجھتے رھتے ھین لیکن بات سمجھنا ان کے بس کی بات نہین ھوتی مین کوشش کرون گا کہ آپ کو سمجھا سکون آگے آپ کے مقدر ھین کہ بات سمجھ سکے یا نہین سمجھ سکے خیر آئیے پہلا سبق بتاتا ھون سب سے پہلی بات جو سمجھنے والی ھے وہ ھے مزاج اور خلط مین فرق سمجھنے والی بات
خلط ۔۔۔آسان الفاط مین تو بات کچھ یون ھے حقیقت مین دونون لفظ ایک ھی ھین لیکن اصطلاح مین علیحدہ علیحدہ استعمال ھوتے ھین خلط جمع اخلاط یعنی جن سے انسان تخلیق ھوا وہ مادے ھین قدیم طب مین ان کی تعداد چار سمجھی جاتی ھے اور یہ وہ مادے ھین جن کی مقدار کم یا زیادہ ھے یعنی یہ برابر مقدار مین جسم انسانی مین موجود نہین ھین ان مین کوئی مادہ زیادہ مقدار مین ھے تو کوئی کم مقدار مین ھے آپ کو بتا رھا تھا چار مادے جنہین طب قدیم تسلیم کرتی ھے کہ ان سے انسان تخلیق ھوا ھے
آگ
ھوا
مٹی
پانی
یہ سب نظریات اس دور کے ھین جب ھمارے پاس تجزیہ اور تجربہ کرنے کے لئے وسیع ذرائع نہین تھے جتنے اس وقت ھین اب ھم آگ ۔۔ھوا۔۔ مٹی ۔۔پانی ۔۔کا با آسانی تجزیہ کر سکتے ھین اب ھم سب سے پہلے مٹی کو لیتے ھین
مٹی۔۔ جتنے بھی نباتات معدنیات ھین خود ھی سوچ لین سب ھی مٹی سے ھین نا؟
کیا آپ سمجھتے ھین جس انسان کو اللہ تعالی نے اشرف المخلوقات بنایا ھے کیا کسی ندی کنارے سے یا عام ھی مٹی لے کر بنا دیا؟ نہین قطعی نہین بلکہ اللہ ﷻ نے پوری کائینات جس جس ذرے سے تخلیق کی ھر اس ذرے کا ذرہ انسانی تخلیق مین لگایا یعنی جتنی کائینات پوری ھے اتنی کائینات ایک انسانی جسم کے اندر بھی موجود ھے ایک بات اچھی طرح سمجھ لین اس وقت تک دنیا مین کوئی بھی سائینسدان ڈاکٹر یا طبیب یہ دعوہ نہین کرسکتا کہ اس نے پورے انسانی جسم مین لگے تمام نظامون کو سمجھ لیا ھے قطعی نہین بلکہ یہ سمجھ لین کچھ نظامات کے بارے مین اللہ تعالی نے نسان کو علم دے دیا ھے بہت کچھ کے بارے مین ابھی تک کسی کو بھی پتہ نہین ھے یہان تک کہ ایک سیل کی پوری تشریح ابھی تک ممکن نہین ھو سکی آج تک معلومہ جتنے بھی ایلیمنٹ یا عنصر جو انسانی جسم کے اندر پاۓ گئے ھین ان کی تعداد غالبا ایک سو بارہ ھے یا ممکن ھے کچھ زیادہ ھو چکے ھون یہ سب مٹی کی شکل ھین ان سب کو آپ مٹی کہہ سکتے ھین میری بات کرنے کا مقصد یہ ھے کہ آپ کو دلائل سے بتا سکون کہ مٹی ایک مفرد چیز کا نام نہین ھے بلکہ مرکب ھے اسی طرح ھوا کے بارے مین بھی آپ جانتے ھی ھین کہ وہ بھی مرکب ھے جو انسانی جسم مین موجود ھے اور کچھ نہین تو دو کا تو یقین آپ کو ھے ھی ایک آکسیجن دوسری کاربن ڈائی آکسائیڈ جس مین آپ آکسیجن کو زندگی سمجھتے ھین اپنی غذا سمجھتے ھین جس کے بغیر آپ پانچ منٹ بھی زندہ نہین رہ سکتے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آپ فضلہ یا موت سمجھ لین کیا آپ جانتے ھین ایٹم بم سےلوگ کیسے مرتے ھین نہین جانتے تو سمجھین۔۔ ایٹم بم سے موت ھونے کا جو سب سے اھم عمل ھے وہ ھے فضاء مین سے آکسیجن کا ختم کرنا اس کے علاوہ کچھ بھی نہین باقی تمام عمل آکسیجن کے ختم ھونے سے پیدا ھوتے ھین ایٹم بم جب پھٹتا ھے تو بہت وسیع رقبے مین یکلخت آکسیجن کو جلا کر ختم کردیتا ھے جس سے آگ کا ایک بہت بڑا گولا بنتا ھے اب کچھ لوگ آکسیجن کی کمی سے کچھ اس آگ سے باقی عمارتین اور لوگ جب فضا مین بہت بڑے حصہ مین آکسجن جل جانے سے خلا بنتا ھے جسے بیرونی ھوا پُر کرنے کے لئے تیزی سے اندر داخل ھوتی ھے اب اس سے دھماکہ بھی پیدا ھوتا ھے باقی ھوا کے پریشر سے عمارتین گر جاتی ھین تابکاری کا عمل بعد مین ھوتا ھے جس سے باقی مانندہ لوگ بھی جاتے رھتے ھین میرا مقصد یہ تھا ھوا بھی مرکب ھے جو انسان کی ضرورت ھے اب سانس لیتے وقت صرف آکسیجن ھی انسانی جسم مین نہین جاتی کچھ اور بھی گیسین جاتی ھین پانی کی تفصیل تو ایک چھوٹا بچہ بھی جانتا ھے H2O یعنی دو گیسون کے ملاپ سے پانی بن جاتا ھے یہ بھی ایک مرکب ھے ان تشریحات کا جو مقصد ھے وہ یہ ھے تخلیق مین بظاھر ھمین چند ایک اشیاء ھی نظر آتین ھین جبکہ ایسی بات نہین انسانی جسم ایک بہت ھی بڑی تخلیق ھے اور بے شمار اجزاء کا مرکب ھے جسے جدید نظریات نے بہت سوچ سمجھ کر تین حصون مین بانٹ دیا ھے جن مین ایک حصہ بلغم کا ھے ھر رطوبت رکھنے والا مادہ بلغم سے متعلق ھے اسے انسانی جسم مین سٹور کہہ لین یا رھنے کی جگہ یا گھر کہہ لین دماغ ھے باقی آئیندہ

Sunday, August 12, 2018

تشخیص امراض وعلامات 17


۔۔ مطب کامل ۔۔۔
۔۔تشخیص امراض وعلامات۔قسط نمبر17۔۔۔
پچھلی قسط مین بات کہ مریض کچھ کہتا ھے اور نبض اظہار کچھ اورکررھی ھوتی ھے ایسے مین ایک مریض حکیم سے توقع یہ بھی کررھا ھوتا ھے کہ وہ اس کی نبض دیکھ کر اس کی خفیہ اور خفتہ و ظاھری و باطنی و ماضی و مستقبل کی علامات کو بھی طشت ازبام کردے گا لیکن ایسا ممکن نہین رھا یہان تک کہ علم قیافہ اور علم غیوب کے ماھرون کا فن بھی سپرانداز ھوجاتا ھے اس سے بڑے بڑے ماھر نبض شناس و صاحب علم و فن کی شہرت کو بھی بٹہ لگ جاتا ھے اب اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ھے کہ لوگ ھی مرض اور علامات کی تعریف نہین جانتے ھوتے اورنہ ھی بتاتے ھین اس تعلیم یافتہ دور مین بھی صورت حال یہ ھے کہ لوگ اپنی مرض کبھی بھی مکمل طور پر نہین بتائین گے اس کاایک تجربہ مجھے اپنے اس گروپ مطب کامل مین بھی اکثر ھوتا ھے آپ بے شک خود دیکھ لینا اب اندازکیا ھوتا ھے ایک شخص پوسٹ لکھ دے گا لین جی مجھے سر درد بہت پرانا ھو گیا ھے بے شمار دوائین کھا چکا ھون سر درد جانے کا نام بھی نہین لیتا کوئی مجرب نسخہ لکھ دین تھوڑی دیر مین حکماء سو دوسو نسخے درج کردیتے ھین مین سب کچھ دیکھ رھا ھوتا ھون اور مین سر اپنے کو درد کر بیٹھتا ھون کیونکہ سردرد کی موٹی موٹی ٣٣وجوھات ھین اب اتنی پرانی جس کودردھے وہ بیماری لکھنے مین کنجوسی کررھا ھے لیکن حکیم صاحبان بے دریغ اپنا علم دکھا رھے ھوتے ھین بھلا اب دونون سے پوچھین کیا آپ نے تشخیص کر لیا کہ کس وجہ سے سردرد ھورھا ھے پھر دوا بھی لکھ دین تب تو درست بات ھو گئی اگر تشخیص ھی نہین ھوئی کہ کس وجہ سے سردرد شروع ھوا تو جو آپ نے دوا تجویز کی ھے وہ اگر مریض کھائے گا تو ممکن ھے دارفانی سے کوچ کرجاۓ اس لئے پہلے تشخیص فرض ھے کیسے کرنی ھے یہی تو سمجھا رھا ھون
مین بات کررھا تھا کہ لوگ مرض کی تعریف نہین جانتے اب ایک حکیم کا فرض بنتا ھے وہ اپنے تجربہ اور علم سے لا حق ھونے والی مرض کی ٹوہ تو لگا سکتا ھے مگر پھر بھی اس مرض سے پیدا ھونے والی علامات کو بتانا پھر بھی ناممکن ھوتا ھے اس لئے کہ ھر مرض کی کئی طرحین ھوتی ھین اور کئی کئی انداز ھوتے ھین اب دیکھین اعصاب عضلات اور غدد تو پورے بدن مین پھیلے ھوۓ ھین اب ایک اعصابی نبض بدن مین ظاھر ھونے والی کون کونسی علامات کو بتلاۓ گی اسی طرح دیگر مرضون آور علامات کااحوال آپ بخوبی جانتے ھین اب ایک بات ھمیشہ یاد رکھین مرض ایک مفرد عضو مین لا حق ھوتی ھے مگر علامات ھمیشہ مرکب اعضاء پہ ظاھر ھوا کرتی ھین کیسے اور کس طرح ؟ یہی آپ نے سمجھنا ھے
اب ایک اور بات سمجھین ایک بات آپ کے بھی روز مرہ مشاھدے مین گزرتی ھے کہ ایسے حضرات جنہون نے اپریشن کروا رکھے ھوتے ھین ان کی حرکات نبض اور حرکات جسم مین بہت فرق ھوتا ھے یعنی ٹرانس پلانٹیشن کے مریض گرافٹنگ کے مریض انجیو پلاسٹی کے مریض ایک گردہ والے پیس میکر والے جن کا اپریشن کے ذریعے پتہ نکل چکا ھو تلی نکل چکی ھو جن کا رحم نکل چکا ھو خصیتہ الرحم کے بغیر عورتین مسلسل ادویہ کا استعمال کرنے والے شوگراوربلڈ پریشر کی دوائین کھانے والے سٹیرائیڈ کھانے والے اورالسرکی دوائین کھانے والے ۔۔۔۔۔ ایسے سب حضرات کی نبض دیکھ کر آپ کو کچھ پتہ نہین چلتا کہ مریض کو کیا مرض ھے اب نبض کچھ بولتی ھے اور مریض کچھ اور کہانی سناتا ھے مین یہ سب کچھ تفصیل سے اسی لئے بتا رھا ھون کہ آپ نے ان حالات کی درست تشخیص بھی سیکھنی ھے کیونکہ ایسے حالات مین نبض دیکھ کر بہت کچھ بتلانے والون کی عزت پہ بن جاتی ھے ان آن بان شان پہ حرف اجایا کرتا ھے اورمریض کی توقعات اعتماد اوریقین مایوسی کی اتھاہ گہرائیوں مین بدل جایاکرتاھے
اب جیسا کی مین پہلے بتا چکا ھون ادھوری علامات بتانے کو بھی مریض تیار نہین ھوتا لیکن آپ ایک آپ ھین کہ بغیر سوچے سمجھے فتوہ بھی لگا دیتے ھین جیسا پچھلی پوسٹ مین اپنے ھی گروپ مطب کامل مین لوگون کی لکھی پوسٹون اور حکماء کے دوا بتلانے کے طریقہ کا ذکر کرچکا ھون جبکہ اس وقت سب سے زیادہ علمی طور پہ مطب کامل گروپ سب سے آگے ھے جسے پوری دنیا مین بہت سی زبانون مین تراجم کرکے پڑھا جاتا ھے اسی لئے مین کہا کرتا ھون اب تشخیص یون ھی نہ کیا کرین یہ غلط بات ھے بلکہ نبض اورحالات بدن بیان مریض قارورہ اور دیگر تشخیصی مراحل کے گزارنے کے بعد حکم کادرجہ لگانا چاھیے جملہ شرائط تشخیص کاایک دوسرے سے تطابق مریض کے لئے شفا کی راھین کھول دیتا ھے اب حکیم صاحب کی حذاقت مآبی کا بھرم رہ جاۓ گا
یہ سب کچھ لکھنے کا ایک مقصد یہ بھی ھے کہ نبض کے بارے مین سیکھنا آسان بھی نہ لین مین تو آسان الفاط مین سمجھاؤن گا لیکن آپ کو پھر بھی سمجھنے کے لئے لنگوٹ کسنا ھو گااب اس مضمون کااحاطہ کرنے کے لئے پہلے کچھ طبی اصولون سے آپ کو آگاہ کرون گا جن مین پہلے مشینی اورکیماوی تحریک پھر تحریک تحلیل اورتسکین کی وضاحت باقی آئیندہ قسط مین

Saturday, August 11, 2018

تشخیص امراض وعلامات 16

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ تشخیص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر 16۔۔۔
۔۔ کچھ ابتدائیہ نبض کے بارے مین ۔۔۔۔
نبض حالات بدن کے قلبی ربط کو جانچنے ک ایک آلہ ھے جس کو بالوضع بالکیمیت اور بالکیفیت محسوس کیا جاتا ھے میرے الفاط کچھ مشکل تو نہین لگے آپ کو ۔۔۔اچھا نہین لگے تو سمجھین پھر بات کو ۔۔یعنی کلائی کی شریان کی تڑپ کا احساس اس کا ذریعہ ھے جس کے العاد ثلاثہ سے نبض کے ذریعے حالات بدن کو محسوس کیا جاتا ھے میرا خیال اب آپ کو سمجھنے مین مشکل پیش آرھی ھے لین اب اپنی زبان مین تفصیل کر لیتے ھین
پہلی بات نبض شریان ھے ورید نہین ھے یعنی یہ ایک ایسی شریان ھے جس کی تڑپ یعنی اوپر نیچے حرکت اور پھیلنے سکڑنے کی حرکت لمبائی اور چھوٹائی کی کیفیت یعنی جو لفظ مین نے العاد ثلاثہ لکھا ھے اس کا مطلب ھوتا ھے نبض کی لمبائی چوڑانی اور گہرائی
یہی نبض کا ذاتی جسم اور ذاتی فعل ھوتا ھے جس کو مقام مقدار اور قوام محسوس کرکے جانچا جاتا ھے نبض کی باقی اجناس حالات قلب کی نمائندہ ھین مفرد نبض کے بارے مین تو جملہ متعلقین قانون مفرد اعضاء اچھی طرح واقف ھین مگر نبض مرکب کے بارے مین اس زمانہ مین قدیم والے رھے تو ایک طرف اب جدید نظریہ والے بھی پوری طرح آگاہ نہین ھین یہ بہت مشکل کام ھے یہ سمجھنا ھی اصل کام ھے اب دیکھین بنیادی طور پر تو نبض کی چھ جنسیں ھین یعنی ۔۔قوام نبض مقام نبض ۔۔مقدار نبض ۔۔ رفتار نبض ۔۔قرع نبض یعنی نبض کی ٹھوکر۔۔اور تنظیم نبض ۔۔۔ اگر ان چھ جنسوں کا اختلاف دیکھا جاۓ تو مرکب نبض کی تعداد 36 بنتی ھے اگر ھر ایک جنس کا ھر دوسری جنس کے ھر ھر جز کا اختلاف دیکھا جاۓ تو نبضون کی کل تعداد 216 بنتی ھے یہ مین چھوٹی سی تقسیم کررھا ھون اگر پوری تقسیم کرون تو ایک مقام پہ تعداد چھ ھزار سے اوپر چلی جاۓ گی جو آج تک کسی بھی کتاب مین درج یا لکھی نہین گئی نہ ھی اتنی تقسیم کا فن کسی نے سمجھا اور نہ ھی کوشش کی ھے ھان چند ایک حکماء کے بارے مین میرا ذاتی نظریہ بلکہ پختہ یقین ھے وہ اس فن پہ مکمل عبور یہان تک رکھتے تھے جن مین میرے خاندان کے کچھ بڑے حکماء ھو گزرے ھین جن کا نام آج بھی تاریخ مین سنہری حروف مین درج ھے کچھ لوگ میرے خاندان سے باھر کے ھین جن مین قابل ذکر نام ماضی قریب کے حکیم اجمل خان حکیم ابراھیم نابینا صاحب کے ھین لیکن افسوس پردہ کسی نے بھی نہین اٹھایا انشاءاللہ آپ سے وعدہ ھے ان باتون سے پردہ اٹھا دونگا اب دو سو سولہ تعداد کو بھی یاد رکھنا مشکل کام ھے لیکن مین آپ کو ھزارون کی تعداد مین بنتی نبضین بھی گھول کر پلا دونگا آگے آپ کے اپنے اعمال ھونگے کہ کتنا اس فن سے عہد وفاداری نبھاتے ھین یاد رکھین فن طب کا جو سب سے پہلا سبق ھے وہ ھے عاجزی انکساری کبھی بھی اپنے آپ کو اس فن کا ماھر نہ سمجھ لینا ورنہ ایسا امتحان آپ کے سامنے آ کھڑا ھو گا جو آپ کو بالکل ننگا کردے گا تکبر اور غرور انسانی صفات ھی نہین جو انسان کر بیٹھتا ھے کیونکہ انسان کے اندر بنیادی طور پہ نو سوراخ ھین دو کان دو آنکھین منہ ناک کے دوسوراخ اور باقی فضلے کو خارج کرنے کے سوراخ سب سے گندگی ھی نکلتی ھے باقی بے شمار مسام موجود ھین جن سے پسینہ خارج ھوتا ھے یہ پسینہ بھی تو پیشاب کی ھی ایک قسم ھے اب بندہ تو پیدا بھی گندگی سے اور پیدائش بھی گندگی والے راستہ سے اور خود بھی گندگی کا ڈھیر ھے جہان بھی کٹ لگائین متعفن مادہ نکلے گا پھر تکبر کیسا غرور کیسا یہ صفات صرف اللہ تعالی کی ھین جو ان سب اشیاء سے پاک ھے یہ تو اس رحمن نے فضل ھے شکر ادا اس رب کائینات کا کرنا چاھیے جس نے پھر بھی تمام مخلوقات مین افضل مقام انسان کو دے دیا مجھے بہت سے لوگ کہتے ھین کہ تیرے اندر بڑا ھی تکبر ھے مین ھنس دیتا ھون اور اللہ کا شکر بجا لاتا ھون جب اپنی ذات یعنی جسم پہ نظر ڈالتا ھون
مین بات کررھا تھا ان نبض کی حرکات کوجانچنا پرکھنا ھر سطحی نظر رکھنے والے کے لئے تو مشکل کام ھے بلکہ ناممکن لیکن نظر تھوڑی گہری رکھین گے تو کچھ بھی مشکل نہین ھے
دوسری اور اھم بات۔۔اس زمانے مین جبکہ کیمیکل کے بے تحاشہ استعمال نے لوگون کے مزاج کو واقعی مختل کردیا ھے جس کی وجہ سے حرکات نبض اپنی موضوعہ شرائط کے مطابق نہین رھین پیدائشی طور پر کسی کو کیمیکل کھلائے جاتے ھین کسی بھی عضو کو بلاوجہ تیز کردیا جاتا ھے تو کسی عضو کو بلاوجہ سست کردیا جاتا ھے اب اینٹی بائیوٹک اینٹی الرجی اینٹی ھسٹامن وٹامنز منرلز وغیرہ بطور خوراک کے طور پر استعمال ھورھےھین انسانی طبیعت کی بنیادین ھلا کررکھ دی ھین یعنی متاثر ھورھی ھین جس کا تجربہ اب ھر طبیب کررھا ھے ھردوطرح سے یعنی کچھ کھلا رھے ھین کچھ ان معاملات سے پریشان کن صورت حال سے گزرتے ھین یعنی بے اصولی کو اصول بنا لیا گیا ھے اب ان حالات کی وجہ سے نبضین جھوٹی ھو گئین ھین مریض اپنی کیفیت کچھ بتاتا ھے نبض کچھ اور کہہ رھی ھوتی ھے باقی آئندہ

Thursday, August 9, 2018

تیزابیت معدہ کے عجیب الاثر دو نسخے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ تیزابیت معدہ کے عجیب الاثر دو نسخے ۔۔۔۔۔
آج وقت نہین مل سکا اس لئے سلسلہ وار پوسٹ نہین لکھ سکا یہ کل ایک صاحب سے وعدہ کیا تھا تیزابیت معدہ پہ کچھ دوائین لکھ دونگا اس لئے آج لاثانی قسم کی دوائین جو فوری الاثر بھی ھین حاضر ھین استعمال کیجئے اور تیزابیت کا ناس کیجئے
پہلی دوا۔۔۔ کشنیز بیس گرام ۔۔۔مغز بادیان بیس گرام ۔۔الائچی خورد ایک ماشہ ۔۔۔ سوڈا خوردنی ماشہ ۔۔۔ست پودینہ ڈیڑھ رتی ۔۔۔ ملٹھی ماشہ ۔۔۔ کوزہ مصری پچاس گرام پیس کر سفوف بنا لین اور ست پودینہ کو آخر مین شامل کرین مزاج تر گرم ھے ایک ماشہ خوراک دن مین تین تا چار بار دین
معدہ کی جلن ۔۔ گیس ۔۔تیزابیت ۔۔ بھوک نہ لگنا ۔۔کھٹے ڈکار آنا ۔۔معدے کا ورم اور منہ کا پک جانا اور ھائی بلڈ پریشر کے مریضون کو مفید ھے
دوسری دوا۔۔۔ حب زرد چوب۔۔۔ برگ مدار تازہ ایک پاؤ زرد چوب ڈیڑھ تولہ زرد چوب کو بھی باریک کھرل کر لین پتون کو بھی رگڑ کر باریک پیسٹ سا بنا کر اب زرد چوب شامل کرکے حب نخودی بنا لین دو دو گولی تین وقت ھمراہ پانی دین مزاج کے اعتبار سے یہ بھی تر گرم ھین
تیزابیت معدہ اور یورک ایسڈ کا ستیاناس کردیتی ھے اور یاد رکھین صفراوی دمہ کے لئے اس سے بڑھ کر کوئی دوا نہین ھے
فوری اثر دوائین ھین اب اجازت دین مجھے انگلینڈ سے آئے اپنے بھائی سے ابھی لڑنا بھڑنا ھے یعنی پیاری پیاری باتین کرین گے اللہ حافظ

Wednesday, August 8, 2018

تشخیص امراض ومزاج 15

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض ومزاج۔۔۔۔قسط نمبر 15۔۔۔
حکم نمبر١٤۔۔اگر کسی مریض کے بائین کان کے پیچھے دانہ نخود کی مانند سخت پھنسی پیدا ھو جاۓ تو جان لینا چاھیے ایسا مریض بیس روز کے اندر مرجاۓ گا اور بالکل اسی وقت یا ساعت مین ھلاک ھو گا جس وقت پہ پھنسی ظاھر ھوئی تھی اب اس کی علامت یہ بھی ھو گی کہ مریض کوپیشاب بہت زیادہ آئے گا اب جدید تشریح مختصر انداز مین۔۔۔۔
یہ کان کے پیچھے والے عصب کا ورم ھے اس مین اعصابی تحریک شدید ھوتی ھے جس کا اثر گردون پہ بھی ھوتا ھے اس وجہ سے مریض کو پیشاب کثرت سے آۓ گا
حکم نمر١٥۔۔۔اگر کسی مریض کے بائین کان کے پیچھے سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے چوبیس دن کے اندر مریض ھلاک ھو گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ مریض بار بار سرد پانی پینے کی خواھش کرے گا
اب جدید تشریح ۔۔۔ یہ پھنسی بھی کسی عصب کے ورم سے پیدا ھو گی اس وجہ سے ھی مریض بار بار پانی پانی کا اشتیاق کرے گا
حکم نمبر ١٦۔۔اگر کسی مریض کے دائین کان کے پیچھے سرخ اور تیز (حاد) پھنسی نکل آۓ جو آگ سے جلنے کی مانند ھو اور دانہ باقلہ کے برابر بڑی ھو اس مین علامت یہ ھو کہ مریض کو بار بار قے بہت زیادہ آۓ یہ بھی بیس روز مین ھلاکت متوقع ھے اب جدید تشریح ۔۔یہ بھی اعصاب کی ھی سوزش ھے جہان تک آگ کی طرح کا ذکر ھے تو سمجھ لین یہ بالکل آتشک کی طرح ھے یاد رکھین جب اعصاب مین خون کی زیادتی بڑھتی ھے فورا ھی مقام ماؤف پہ حساسیت زیادہ ھو جایا کرتی ھے اس لئے جب خون کے اجتماع سے حرارت بڑھتی ھے اس لئے مریض کو آگ کی سی جلن محسوس ھوتی ھے اور یہ بات بھی یاد رکھین اعصابی تحریک مین معدہ مین رطوبات کا زیادہ ترشح ھوتا ھے اس لئے قے بار بار ھوتی ھے اس زمانے مین اس علامت سے موت شاید ھی آتی ھو کیونکہ اب علاج کے مواقع وسیع ھین
حکم نمبر ١٧۔۔ اگر کسی مریض کے دائین طرف سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ اور اس کی علامات مین اسے جمائیان بہت زیادہ آئین تو یہ مریض ابتداۓ مرض سے نو روز مین ھلاک ھوگا جدید تشریح ۔۔یہ پھنسی عضلاتی غدی ھے شروع مرض مین جمائیان اس لئے آتی ھین کیونکہ سردی خشکی کی کیفیت توڑنے کی جدوجہد جمائیون سے شروع ھوتی ھے یہ بالکل ایسی ھی صورت ھے جیسی بخار چڑھنے سے قبل ھوا کرتی ھے جب بخار چڑھ جاتا ھے تو آپ کو بھی علم ھے پھر جمائیان بند ھو جاتی ھین اب جلد موت واقع ھونے کا جو سبب نظر آتا ھے وہ یہ ھے کہ اس تحریک کا ورم شدید اور درد ناک ھوا کرتا ھے
حکم نمبر١٨۔۔۔ اگر کسی مریض کی بائین بغل مین سفر جل یعنی بہی کے برابر پھوڑا نکل آۓ اور اس مین علامت یہ ھو گی کہ مریض کو گہری نیند بہت زیادہ آۓ تو مریض ابتداۓ مرض سے پچیس روز کے اندر ھلاک ھو جاۓ گا اب جسم بہت زیادہ سست رھے گا مریض کا اور نیند بھی زیادہ رھے گی
اب جدید تشریح ۔۔یہ غدی عضلاتی ورم ھے جس مین درد بھی بہت کم ھو گا جب ورم مکمل ھو گا تو موت واقع ھو جاۓ گی نیند زیادہ آنے کی وجہ غدی عضلاتی تحریک کی صورت مین دماغ واعصاب مین تسکین واقع ھو جاتی ھے
حکم نمبر١٩۔۔۔ اگر کسی مریض کے ٹخنے پر سیاہ رنگ کی کئی پھنسیان نکل آئین تو سمجھ لین تو مریض بیس روز مین ھلاک ھو جاۓ گا اب اس مین علامت یہ ھو گی کہ مریض ٹھنڈی غذا اور ٹھنڈی ھوا کا اسرار کرے گا
جدید تشریح مین یہ عضلاتی اعصابی تحریک کی پھنسیان ھین اس مین جسم مین سوداویت کی کثرت ھوتی ھے اس وجہ سے رنگ بھی سیاہ ھوتا ھے ابتدا مین ان مین درد نہین ھو گا بلکہ ھلکی ھلکی خارش ھو گی چونکہ ابھی تحریک کی ابتدا ھی ھے اس لئے سرد ھوا اور ٹھنڈی غذا کھانے کو دل کرتا ھے
حکم نمبر ٢٠۔۔اگر کسی مریض کی بائین کنپٹی پر سرخ زردی مائل پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لینا چاھیے کہ وہ مریض ابتداۓ مرض سے چار روز کے اندر ھلاک ھو جاۓ گا علامت ساتھ یہ ھو گی کہ ابتداۓ مرض سے ھی مریض کی آنکھ مین شدید خارش لا حق ھو گی جس کو آرام نہین آۓ گا
جدید تحقیق۔۔یہ پھنسی عضلاتی غدی تحریک مین ھو گی جس کا رنگ سرخ زردی مائل ھو گا اب اس تحریک مین سودا کی مقدار زیادہ ھوتی ھے لہذا اس ورم مین خارش شدید ھوتی ھے اب فوری موت ھونے کی وجہ صرف یہ ھے کہ ورم دماغ کے بالکل قریب ھے جس کا اثر دماغ پہ لازمی ھوتا ھے اور دماغ مین شدید تحلیل ھو کر موت واقع ھوسکتی ھے
حکم نمبر٢١۔۔اگر کسی مریض کی چٹیا یا چندیا سمجھ لین یعنی وسط سر مین اخروٹ کی مانند ورم پیدا ھوجاۓ جو ملائم ھو اور اس مین درد نہ ھو تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے نوے روز مین ھلاکت ھے اس مین ساتھ علامت یہ ھوگی کہ مریض کو نیند بہت زیادہ اور گہری آۓ گی پیشاب کثرت سے آۓ گا خربوزہ کھانے کو جی کرے گا
جدید تشخیص مین یہ ورم غدی عضلاتی تحریک سے ھے چونکہ ورم نامکمل ھے اس لئے درد نہین ھو گا یا بہت ھی کم ھو گا اب ورم ملائم ھونے کی وجہ یہ ھے کہ ورم مین خون نہ ھونے کے برابر ھو گا اب یہ بات یاد رکھین اعصاب ودماغ مین سکون ھو گا اس لئے مریض کو نیند کچھ زیادہ ھی آۓ گی اگر خربوزہ کو جی کرتا ھے تو خربوزہ بھی تو غدی مزاج ھی رکھتا ھے اور مدر بول بھی ھے اگر کھانے کو مل گیا تو لازمی طور پہ پہلے ھی پیشاب زیادہ ھے اب اور زیادہ ھوجاۓگا آخری بات اب ورم بہت دیر سے مکمل ھو گا اس لئے ھلاکت بھی اسی وقت ھوتی ھے جب ورم مکمل ھو جاۓ
حکم نمبر٢٢۔۔۔اگر کسی مریض کی کنپٹی پہ مچھر کی مانند نہایت سیاہ ورم پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے لے کر تین ماہ مین ھلاکت متوقع ھے اس کی بھی علامت یہی ھے کہ مریض خربوزہ اور تربوزہ کھانے کی خواھش کرتا ھے اور ٹھنڈاپانی پینے کا خواھشمند ھوتا ھے اس کو ترکاری کھانے والے شخص کی طرح پیشاب زیادہ آۓ گا
جدید تشخیص مین یہ یہ ورم عضلاتی اعصابی ھے اس مین بھی درد نہ ھونے کے برابر ھوتا ھےکیونکہ جسم مین سردی خشکی بڑھ جاتی ھے اس لئے طبعی طور پر ٹھنڈی چیزین کھانے کو دل کرتا ھے اب لازم ھے کہ پیشاب مین بھی کثرت ھو گی
حکم نمبر٢٣۔۔اگر کسی شخص کی گردن کے نیچے اور بائین آنکھ کے زیرین پپوٹے پر سیاہ پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین ابتداۓ مرض سے لے کر اکیس روز مین موت واقع ھو سکتی ھے اس مین خاص علامت یہ ھے کہ مریض کو ابتداۓ مرض مین شیرین اور ردی کھانے کھانے کی شدید خواھش ھوتی ھے
حکم نمبر ٢٤۔۔ اگر ٹھوڑی کے نیچے دانہ باقلہ کے برابرسرخ رنگ کی پھنسی نکل آۓ تو ایسا بندہ بانون٥٢۔۔ روز مین ھلاک ھو گا خاص علامت بہت زیادہ تھوک آۓ گی اور منہ سے بکثرت بلغم نکلے گی
جدید تشخیص مین اعصابی تحریک کی سوزش ھے چونکہ مرض مشینی تحریک کی صورت اختیار کرچکا ھے اس لئے رطوبت بکثرت ھوگی جس کا اخرج منہ کے راستہ تھوک اور بلغم کی شکل مین نکلے گا اب یہ ورم قلب سے بہت دور ھے اس لئے متاثر کم ھو گا جب طویل عرصہ گزرنے سے مرض مین شدت آجاۓ گی تو پھر قلب متاثر ھو کر قلبی حرکات روک دے گا اس لئے موت دیر سے آۓ گی
حکم نمبر ٢٥۔۔یہ آخری حکم ھے کل کی پوسٹ مین وعدہ کیا تھا مضمون رسالہ قبریہ پہ مکمل کردونگا کیونکہ تشخیص امراض کا اصل مضمون تو بہت آگے چل کر شروع ھونا ھے اس لئے اس باب کو سمیٹ دیا ھے اب اس مین جن علامات کا ذکر ھے یہ بالکل اسی طرح ھی آج بھی پیدا ھوتی ھین لیکن بہت ھی کم مریض دیکھنے کو ملین گے اس کا سبب یہ ھے ایک تو لوگون کے علاقائی طور پہ مزاج مخصوص ھو چکے ھین جیسے ضلع منڈی بہاوالدین اور سیالکوٹ شیخوپورہ سرگودھا جھنگ جیسے اضلاع مین عضلاتی یا سوداوی مزاج کہہ لین سو مین اسّی لوگون کا ھو چکا ھے یہ سب پانی اور غذا کے اثرات ھین باقی ملک مین بھی بہت کثرت سے سوداوی مزاج کے لوگ ھین الحمداللہ کسی بھی شخص کی لکھی تحریر سے ھی کافی حد تک اس کے مزاج کا اندازہ ھو جایا کرتا ھے یہ باتین آگلی قسطون مین لکھین گے اب رسالہ قبریہ آج کی پوسٹ مین مکمل کرنا ھے تو آئین دیکھین حکم نمبر ٢٥کیا ھے اگر کسی شخص کے حشفہ مین شدید درد پیدا ھو جاۓ بات سمجھ رھے ھین یعنی جان گئے ھین کہ حشفہ کسے کہتے ھین اگر یہ درد پیدا ھوجاۓ اور ساتھ ساتھ ھاتھ کی کہنی پہ سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھوجاۓتوایسا مریض پانچ روز مین ھلاک ھوجاۓ گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ شراب پینے کی خواھش بہت زیادہ ھوگی ایک بات یاد رکھین حشفہ تو ایک اسفنج نما گوشت کا بنا ھوتا ھے جس کا اپنا مزاج عضلاتی ھوتا ھے اب اس کے بیرونی حصہ مین اعصاب کا جال پچھا ھوتا ھے اب نقطہ سمجھ لین اب اس کی مین تفصیلا تشریح اس لئے کررھا ھون آپ کو بھی سب سے زیادہ دلچسپی مردانہ امراض یا عضوتناسل کے امراض سے ھی ھوتی ھے اب بات سمجھین کہ اگر پھنسی بیرونی حصہ پہ نکلی ھوئی ھے تو یہ بلغمی مادے یا اعصابی سوزش سے پیدا شدہ پھنسی ھے اس مین بھی شرط یہ ھے کہ اس پھنسی مین خارش نہ ھو اب یاد رکھین بغیر خارش کے اور آگ کی طرح جلنے والی پھنسی آتشک کی پھنسی کہلاتی ھے ورنہ عضلاتی تحریک سے ھے اگر تمام حشفہ مین درد ھو تو یہ عضلات کی سوزش سے ھوتی ھے اگر یہی سوزش باقی جسم پہ بھی اثرانداز ھو جاۓ تو وھان بھی سیاہ رنگ کی پھنسیان نکل آتی ھین اب سمجھین جب حشفہ مین درد ھو اور کہنی پہ پھنسی پیدا ھوتی ھے تو اس کا رنگ سیاہ ھوجاتا ھے تو سمجھ لین یہ عضلاتی تحریک کا کمال ھے اور بندہ غذا بھی سوداوی مزاج کی حامل ھی طلب کرے گا اب ان سب علامات مین عارضی سکون دینے والی چیز شراب ھے اس لئے طبیعت مدبرہ شراب کی طلب پیدا کرتی ھے اب بات کو سمجھین مریض کو ایک طرف ورم اور پھنسی کی شدید تکلیف ھوتی ھے تو دوسری طرف شراب جیسی زھریلی چیز کی خواھش کا ابھرنا یہ دونون اشیاءمل کر ھلاکت کا سبب بنتی ھین اب لازما مریض چند روز کا ھی مہمان ھوتا ھے
یہ تھے سب حکم نامے اس رسالہ قبریہ کے موت کی علامات پہ مجھے امید ھے بات کی سمجھ آگئی ھو گی یہ بات بھی یاد رکھین اب ان علامات سے شایدھی کوئی مرتا ھوباقی مضمون اگلی قسط مین

Tuesday, August 7, 2018

تشخیص امراض ومزاج 14

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔تشخیص امراض ومزاج ۔۔۔۔قسط نمبر 14۔۔۔۔
آج بات کرتے ھین حکم نمبر ١١کی
حکم نمبر ١١۔۔۔۔اگر دونون آنکھون کے کسی ایک پپوٹہ پر اخروٹ کی مانند سیاہ رنگ کی پھنسی پیدا ھو جاۓ تو سمجھ لین مریض ابتداۓ مرض سے دوروز مین ھلاک ھو جاۓ گا اب اس کی علامات مین نیند کا غلبہ بہت زیادہ ھو گا یہ لکھا ھے جدید تحقیق مین یہ بھی عضلاتی غدی تحریک کی پیداوار ھے اب نیند کا غلبہ دماغ کے مفلوج ھو جانے سے ھوتا ھے اب بہت سون کے دماغ مین یہ سوال ضرور ھے اب دائین آنکھ تو فلان مزاج مین آتی ھے اور بائین آنکھ فلان مزاج مین آتی ھے آپ کثرت مطالعہ کیا کرین یاد رکھین اب جو علامت لکھی ھے کہ نیند کا غلبہ بہت زیادہ ھو گا تو دوستو عضلاتی غدی ھی تحریک مین دماغ مین شدید تحلیل ھوا کرتی ھے موت تو اس وجہ سے ھو رھی ھے انشاءاللہ آگے چل کر دائین اور بائین تحریک کی ھم اور جدید طریقہ سے تشریح کرین گے جو بہت سے لوگون کی آنکھین کھول دی جائین گی جو نظریہ کی بھی غلط انداز مین آج تک تشریح کرتے رھے ھین مین نے دیکھا ھے بہت سے لوگون نے نظریہ مین بھی شدید ابہام پیدا کیے ھین تاکہ نہ کوئی سمجھے نہ ھمین خود سمجھ آئے ایسے لوگ بڑے ھی شریف ھوا کرتے ھین خیر روز محشر مین حساب کتاب ھوتا رھے گا
حکم نمبر ١٢۔۔۔ اگر کسی شخص کے دونون نتھنون سے سرخ زردی مائل خون بہے اور اس کے دائین ھاتھ مین سفیدی مائل پھنسی پیدا ھو جاۓ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(یاد رکھین طب قدیم مین اسے مرض سقروس کہتے ھین اور یہ بلغمی ورم کہلاتی ھے) ۔۔۔۔۔۔۔اور اس پھنسی مین درد بھی نہ ھو تو سمجھ لین مریض ابتداۓ مرض کے دن سے لے کر تین روز مین مرجاۓ گا اور اس کی علامت یہ ھوتی ھے کہ مریض کو ابتداۓ مرض سے ھی کھانے کی خواھش نہین رھتی
ان جدید تشریح کچھ یون ھے ایسا مریض جس کو خون معدہ کے اوپر والے اعضاء سے آتا ھے تو یہ عضلاتی اعصابی تحریک ھوتی ھے ویسے بھی جو ظاھری تقسیم جسم انسانی کی ھے اس کی رو سے دائین بازو مین بھی عضلاتی اعصابی ھی تحریک ھوا کرتی ھے آپ کو یہ تو علم ھو گا ھی کہ عضلاتی اعصابی تحریک کیمیاوی تحریک ھوا کرتی ھے اور اس مین شدت نہین ھوا کرتی تو لازما اس تحریک سے پیدا شدہ ورم یا پھنسی مین درد نہین ھوا کرتا اب خود ھی غور کر لین کہ کیا ھزارون سال پہلے واقعی حکم بقراط جدید طبی بنیاد کو جانتا سمجھتا تھا اگر میری بات دلائل سے آپ کو درست لگے تو یہ آج کے بستہ ۔۔ب ۔۔ کے حکماء کیسے اس کی مخالفت کرتے ھین سچ مین کہین تو لازما فہم فراست اور طب پہ عبور یا علمی قابلیت یا مطالعہ مین شدید کمی ھی وجہ ھو سکتی ھے ان انگریز کی ایک ادا سے مین بہت ھی الفت رکھتا ھون کوئی بھی شخص کسی بھی مخصوص جگہ پہ کھڑا ھوکر اپنی تقریر مین اپنا نظریہ پیش کرے خواہ مکمل طور پہ وہ شخص غلط بات کررھا ھون تو سامعین خاموشی سے اس کی بات سنین گے اور اسے کبھی بھی برا یا بھلا نہین کہین گے بلکہ اپنے اپنے راستہ پہ ھو لین گے اب گھر جاکر وہ لوگ سکون سے اس کی باتون پہ غور کرین گے اگر بات درست ھوئی تو اسی مقام پہ آکر بلاجھجھک اس کے نظریات اور عقائد سے متفق ھونے کا اعلان کرین گے اگر غلط بات ھے تب بھی وہ اسے غلط نہین کہین گے بلکہ سوالات کرین اور اپنے دلائل اور اس کے دلائل سے فیصلہ کرین گے ھماری قوم کا المیہ ھے بغیر سوچے سمجھے اگلے کا سر کلہاڑی سے دو ٹکڑے کردیتے ھین
بات کررھا تھا اس پھنسی مین درد نہین ھوتایاد رکھین یہ بالکل اسی طرح کی پھنسی ھے جیسے خارش یا چنبل مین ھوتی ھے اس مین قدرے سفیدی ھوتی ھے ھان درد کے بجائے ان مین لذت ھوتی ھے اور یاد رھے بندہ پھنسی کی وجہ نہین مرتا بلکہ اخراج خون کی وجہ سے مرتا ھے بشرطیکہ کوئی انتظام خون روکنے کا نہ ھو
حکم نمبر ١٣۔۔۔اگر کسی مریض کی بائین طرف ران مین شدید سرخی پیدا ھو جاۓ اور اس مین درد نہ ھو اور اس کی لمبائی تین انگل ھو تو سمجھ لین مریض ابتداۓ مرض سے پچیس روز کے اندر ھلاک ھو جاۓ گا اس کی خاص علامت یہ ھے کہ ابتدا مرض مین مریض کو شدید خارش ھوگی ساگ پات اور ترکاریان کھانے کی خواھش کرے گا
اب جدید تشریح ۔۔کسی جگہ کا شدید سرخ ھوجانا عضلاتی غدی تحریک مین ھوا کرتا ھے اس تحریک کی شدت سے کسی بھی مقام سے شریان پھٹ سکتی ھے انہی شریانون کا نکلا ھوا خون اس مقام کو سرخ کردیتا ھے اب اس مقام پہ ورم تو ھوتا نہین اس لئے درد بھی نہین ھوا کرتا اس تحریک مین خشکی کی شدت ھوتی ھے اس لئے مریض کوشدید خارش ھوا کرتی ھے اب ساگ اور اس جیسی کچی ترکاریان سوداوی اثرات کی حامل ھوتی ھین اس لئے مریض ان کو کھانے کی طبعی خواھش کرتا ھے
باقی مضمون انشاءاللہ اگلی قسط مین آپکا خادم محمود بھٹہ

Monday, August 6, 2018

کشتہ مرگانگ| kushta margang|kushta murgang

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ کشتہ مرگانگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Kushta margang|kushta murgang
چند روز سے ایک دوست مسلسل فرمائش کشتہ مرگانگ کی کررھے تھے کہ آسان ترین بھی ھو اور موثر بھی ھو یہ دونون باتین میری سمجھ سے بالا تر تھین کیونکہ نہ تو کشتہ مرگانگ بنانا مشکل ھے چند گھنٹون مین تیار ھو جاتا ھے بلکہ دوگھنٹہ سے زیادہ ٹائم تو بالکل نہین لگتا اور رھی بات فائدہ حاصل کرنے کی تو جس نے بھی اس کا سوچ سمجھ کر استعمال کیا وہ فائدہ حاصل کر لیتا ھے لیکن اگر یہ سمجھ کر کہ اس کا رنگ سونے کی طرح بالکل ھو بہو ھے اور اسے کشتہ سونا ھی سمجھ کر یا لوگون کو بتا کراستعمال کیا ھے تو سمجھ لین ذرا بھر بھی فائدہ حاصل نہ کرسکا کبھی بھی دوا کے معاملہ مین جھوٹ نہ بولین ورنہ شفا کی امید کبھی بھی نہ رکھین
قلعی۔۔۔ پارہ مصفی۔۔۔۔ گندھک آملہ سار ۔۔۔ نوشادر ٹھیکری برابر وزن لے لین اب قلعی کو گلا کر سیماب سے عقد یا چھلبند کردین اس کے بعد باقی دونون اجزاء کے ساتھ کھرل کردین خوب کھرل کرنے کے بعد اسے کسی آتشی شیشی مین ڈال کر شیشی کے باھر والی سطح کو کپڑ روٹی کردین اور یاد رکھین شیشی کا منہ کھلا ھی رکھین اب کسی سٹینڈ مین شیشی پھنسا کر کوئلون کی آگ پہ شیشی کو رکھ دین توشیشی سے سیاہ رنگ کا دھوان نکلنا شروع ھو جاۓ گا اگر شیشی کے منہ کا سوراخ بند ھونے لگے تو کسی لوھے کی سلاخ کی مدد سے کھول دیا کرین جب شیشی کے منہ سے سفید رنگ کا دھوان شروع ھو جاۓ تو آگ بند کردین ٹھنڈا ھونے پہ شیشی کے اپنا کشتہ نکال لین بالکل سونے رنگ مین چمک دار کشتہ برآمد ھو گا اسے ھی کشتہ مرگانگ کہتے ھین فوائد کا سب حکماء کو علم ھے یہ مجھے لکھنے کی ضرورت نہین پوسٹ بھی صرف حکماء کے لئے ھی تو ھے

تشخیص مزاج و امراض 13

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ تشخیص مزاج و امراض ۔۔۔۔ قسط نمبر 13۔۔۔۔
حکم نمبر ٩۔۔۔ یہ حکم کچھ اس طرح ھے کہ مریض کے دونون پاؤن کے انگوٹھون پہ شدید خارش پیدا ھو اور گردن کا رنگ سیاہ ھو جاۓ تو سمجھ لین کہ مریض ابتداۓ مرض سے لے کر پانچوین روز کی شام تک یا غروب آفتاب سے بھی بیشتر ھلاک ھو جاۓ گا اب اس کی علامت یہ ھو گی کہ مریض کو پیشاب بہت زیادہ آۓ گا اب اس کی تشریح کرتے ھین کہ یہ حکم کس طرح درست ھو سکتا ھے تو سمجھین ۔۔۔
یہ دوستو عضلاتی اعصابی شدید تحریک کا نتیجہ ھین یعنی یہ سب سوداویت بڑھ جانے کی علامات ھین اب ایک بات یاد رکھین یہ علامات دائین طرف سے شروع ھونگی پہلے پہل گردن کا دایان حصہ سیاہ ھو گا پھر گلے مین شدید خشکی بڑھ جاۓ گی مین حیران ھوتا ھون کس طرح صدیون پہلے اتنی درست تشخیص علماۓ طب نے کی اور حیرت اس بات پہ ھے انہین درست انداز مین سمجھا کسی نے نہین اور نہ ھی کسی کتاب مین ان علامات کی تشریح آئی کیا حکماء نے اپنا علم چھپانے کی کوشش نہین کی اور ایسا کیون کیا ؟اس بات کی سمجھ نہین آئی خیر اس بات کو چھوڑتے ھین اپنے موضوع ھی طرف رخ رکھتے ھین اب بہت سے لوگون کے ذھنون مین ایک سوال اٹھ رھا ھو گا کہ مین تحریک عضلاتی اعصابی بتا رھا ھون جبکہ حکیم بقراط نے اپنے اس حکم مین جو مرض کی علامت بتائی ھے وہ ھے کثرت پیشاب کی ۔۔۔ تو دوستو اب ذرا اس پہ بھی تشریح کر لیتے ھین یہ وضاحت کرنے کی ضرورت بھی محسوس کرتا ھون کیونکہ دو روز پہلے مین نے ایک پوسٹ بواسیر کے علاج پہ لکھی تھی جس پہ ایک حکیم صاحب نے بڑے طنزیہ انداز مین فتوہ صادر کیا تھا کہ مرض بھی عضلاتی اور دوا بھی عضلاتی لکھ دی ھے جبکہ نسخہ مین صاف اور سیدھی سیدھی مین نے کھار ڈالی تھی اور کھار کا مزاج کیا بنتا ھے یہ سب جانتے ھین بس بہت افسوس ھوتا ھے کم سے کم کمنٹس تو درست اور مہذب انداز مین ھی بندہ کردے مین نے انہین اور کچھ بھی نہین کہا صرف جواب لکھ دیا انداز میرا بھی تھوڑا مختلف تھا دوستو مین بھی انسان ھی ھون اور کبھی بھی میرا دعوہ بھی یہ نہین رھا کہ بہت ھی پڑھا لکھا بندہ ھون بس آپ جیسا ھی عام سا چھوٹا سا انسان ھون یہ الگ بات ھے کہ آپ لوگ میری عزت کرتے ھین اس پہ آپ کا اور اپنے اللہ کا شکر ادا کرتا ھون ۔۔۔۔
ھم بات کررھے تھے عضلاتی اعصابی تحریک مین پیشاب کی کثرت کیسے ھو سکتی ھے تو میرے دوستو یہ بات یاد رکھین یہ عضلاتی اعصابی تحریک مین سوداویت ضرورت سے زیادہ خون مین جمع ھو جاۓ تو طبیعت براستہ بول خون سے جذب کرکے بصورت پیشاب خارج کرنا شروع کردیتی ھے لیکن یاد رکھین اس وقت پیشاب کا رنگ بالکل سیاہ رنگ کا ھوگا اب آپ کے ذھن مین یہ بات لازما ھے جب سودا خود ھی زیادہ ھے تو پیشاب کیسے زیادہ ھو سکتا ھے اس مین تو پیشاب بالکل ھی کم ھوجانا چاھیے کیونکہ سودا کا خاصہ تو یہ ھے کہ وہ رطوبات کو خشک کرکے پیشاب کم کردیتی ھے
اب بات کو سمجھین یہ عمل بالکل اسی طرح ھے جیسے بلغمی رطوبات کی زیادتی سے دست آنے شروع ھوجاتے ھین یا ھم یہ کرتے ھین کہ کسی مسہل دوا سے اعصاب کے فعل مین تیزی پیدا کرتے ھین جس سے مسہل آنے شروع ھو جاتے ھین اور آپ یہ بھی جانتے ھین ھر کیمیائی اور مشینی تحریک کے لئے الگ الگ مسہل دوا ھوتی ھے یا یون بھی کہہ سکتے ھین کہ ھر مزاج کے لئے اللہ تعالی نے الگ الگ مسہل دوا پیدا کررکھی ھے اور بالکل ھوتی ھے اسلئے ھم جب چاھتےھین کسی بھی عضو کا یامزاج کا مسہل دے کر اس خلط ی مادےکا اخراج بذریعہ اسہال کردیتے ھین بالکل یہی صورت اس مین ھوتی ھے عضلاتی اعصابی مین جب گردون مین شدید مشینی تحریک پیدا ھوجاتی ھے جس سے وہ براہ بول سودا کو خارج کرناشروع کرتی ھے تو مریض کو سیاہ رنگ کا پیشاب کثرت سے آنا شروع ھوجاتا ھے اب اگلا سوال آپ یہ بھی جانتے ھین قلب عضلات کی مشینی تحریک کی انتہا پاؤن کے انگوٹھے تک ھے اس لئے سب سے پہلے مریض کے دائین انگوٹھے پہ پہلے خارش شروع ھوگی پھر تحریک بڑھ کر بائین انگوٹھے مین شدید خارش شروع ھوجائے گی اب اس بات کو بھی یاد رکھین کہ مریض پاؤن کے انگوٹھون کی خارش سے نہین مرتا بلکہ گلے مین شدید خشکی اور پیشاب کے ذریعے کثرت سے سوداوی مادے کے اخراج کی وجہ مرتا ھے اب اس موضوع پہ آخری بات سن لین اب ایسے مریض شاید ھی مرتے ھون کیونکہ اب تشریحات اور ادویات کا اتنا وسع علم ھم رکھتے ھین کہ اب ایسے مریض کا ایک چھوٹا سابھی حکیم مسہل پانچ دے کر مریض کی جان بچا سکتا ھے
امید ھے کافی وضاحت اس حکم پہ کردی ھے بات سمجھ آگئی ھو گی اب چلتے ھین اگلے حکم کی طرف
حکم نمبر ١٠۔۔ اگر مریض کے پپوٹہ پر تین پھنسیان نکل آئین جن مین ایک پھنسی سیاہ اور باقی دو اشقر یعنی سرخ زردی مائل ھون تو ایسا مریض سات روز مین ھلاک ھو جاۓ گا اس مین علامت یہ ھو گی کہ مرض کی ابتدا مین تھوک بہت زیادہ آئے گا
اب تشریح تودوستو یہ عضلاتی تحریک کی پیداوار ھین اوّل سیاہ پھنسی پھر سرخ پھنسیان چونکہ یہ دماغ کے بالکل قریب ھوتی ھین اس لئے موت واقع ھو سکتی ھے پچھلے احکامات مین اس طرح کی تشریح کرچکا ھون
ایک اھم بات۔۔۔ میری ذاتی کچھ مصروفیات آجکل کچھ اس طرح کی ھین کہ جس مین پوسٹ لکھنا ممکن نہین ھوتا آج بھی تین روز بعد پوسٹ لکھ سکا ھون تحقیقی پوسٹ لکھنا آسان کام نہین ھوتا اور نہ ھی یہ ایک دو کتابون سے نقل کر کے لکھی جا سکتی ھے ذھن کو یکسو اور حاضر رکھ کر بہت سی یاداشتون کے سہارے اور بے شمار مطالعہ اور تجربات کے سہارے سب کچھ لکھنا پڑتا ھے جس مین بےشمار نقاط اور دلائل دینے پڑتے ھین اور بہت سوچ سمجھ کر لکھنا پڑتا ھے شاید آپ کو اندازہ بھی نہ ھو کہ صرف ھمارے گروپ مطب کامل کو دنیا کے 197 ممالک مین پڑھا جاتا ھے باقی کسی کو یہ اعزاز حاصل نہین اس وجہ صرف اور صرف تحقیقی مضامین ھین اسی لئے سرمد صاحب بے شمار غیر علمی پوسٹین اپروو نہین کرتے اور نہ غیر طبی پوسٹون کولگایا جاتا ھے اسی لئے حکماء سے گزارش کرتا رھتا ھون کہ تحقیقی مضامین خود لکھا کرین نیٹ سے ھی اٹھا کر نہ لگادیا کرین اور ھروقت صرف مردانہ کمزوری کی ھی پوسٹین نہ لکھا کرین باقی جسم بھی آپ کا اپنا ھی ھے وہ بھی بیمار ھوتا ھے مین موضوع دیتا ھون آپ لکھین اس وقت ھمارے ملک پاکستان مین کانگو وائرس کا بہت زیادہ خطرہ ھے آئین لکھین اور بتائین عوام کو یہ بخار کیا ھے اور کیا کیا علامات مرض ھین اب طب مین اس کا علاج کیا ھے لکھین بسم اللہ کرین

عرق النساء

 عرق النساء ۔۔

برائے مخصوص مستند اطبائے کاملین ۔۔

از حکیم سید ادریس گیلانی ۔۔

عرق النساء ایک رگ کا نام ھے جس کی فصد مختلف عوارض کے انسداد و تدارک کیلئے کی جاتی ھے ۔۔ جب یہ رگ فقرہ میں دب کر یا بھی وجہ سے اس میں درد شروع ھو جائے تو بڑے بڑے معالج اسے عرق النساء کہتے ھیں ۔۔ حالانکہ وجع العرق النساء کہنا انسب ھے ۔۔ 

علاج بغیر دوائی ۔۔

جس ٹانگ میں ھو اس ٹانگ کو دو تین جگہ سے کس کر باندھ دیں ۔۔ چھوٹی اور ساتھ والی انگلی کے درمیان جو رگ ابھرے گی وھی عرق النساء ھے ۔۔ اسکی فصد بذریعہ نشتر یا بذریعہ سرنج دو تین سی سی خون نکال لیں اور مریض کو زبردستی تیز چلائیں ۔۔ درد ختم اور شفاء حاصل ھوگی ۔۔ ان شاء اللہ المستعان دوبارہ درد نہ ھوگی ۔۔ اس پر اللہ ج کا شکر ادا کریں ۔۔ اس خاکسار حکیم سید ادریس گیلانی کو اپنی۔دعاوں میں یاد رکھئے ۔۔ آمین ۔۔