Sunday, September 30, 2018

مردہ سپرم کی جگہ نئے سپرم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔مردہ سپرم کی جگہ نئے سپرم ۔۔۔۔۔۔۔۔
کل کی پوسٹ مین وعدہ کیا تھا کہ آج ایک حیرت انگیز پوسٹ لکھی جاۓ گی یہ پوسٹ کیسی ھو گی یہ تو عنوان سے ھی ظاھر ھے قوت باہ پہ حکماء کا اتنا زور ھے کہ تصور سے باھر۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ سب کو علم ھے کہ مین ایسی پوسٹین لکھنے سے گریز کرتا ھون لیکن جو مسائل ھوتے ھین ان پہ لکھنا بھی ضروری سمجھتا ھون اور کوشش ھوتی ھے آسان ترین لکھا جاۓ اور بے ضرر لکھا جاۓ آج کا نسخہ بھی اسی فہرست مین شامل ھے سب سے پہلے مین آپ کو کھار بنانے کا اصول بتاتا ھون
کسی بھی پودے کو جلا کر اس کی سفید راکھ بنائی جاتی ھے اور اس راکھ کو سات آٹھ گنا پانی مین حل کیا جاتا ھے جسے تھوڑی تھوڑی دیر بعد کسی ڈنڈے کی مدد سے پانی مین ھلا کر حل کیا جاتا ھے چوبیس گھنٹہ بعد اس پانی کو فلٹر کر لیا جاتا ھے بہترین اور سادہ طریقہ روئی کی لمبی پونی لگا کر فلٹر کرنا بہترین ھے جن لوگون نے کم سے کم میٹرک تعلیم بھی سائنس سے حاصل کررکھی ھے اس عمل کا پتہ ھوتا ھے اسے مقطر کرنا بھی کہا جاتا ھے اب اس پانی کو آگ پہ رکھا جاتا ھے اور پانی بخارات بن کے اڑ جاتا ھے اور نیچے نمک سا بیٹھ جاتا ھے اسے ھی بوٹی کی کھار کہا جاتا ھے اب کھار نکالنے کا ایک اور طریقہ بھی ھے اسے رھنے دین تو دوستو آپ نے گھاس تڑ والا کا اسی طریقہ سے کھار نکال لینا ھے یہ گھاس بھی باھر مضافات مین عام ھوتا ھے دیہاتی لوگ اسے بخوبی جانتے ھین دوسری دوا شیر برگد آپ نے حاصل کرنی ھے تیسری دوا کشتہ فولاد آپ نے خود ھی بنانا ھے اس پہ مین عرصہ پہلے پوسٹ لکھ چکا ھون جس مین آپ دو تین گھنٹہ مین کشتہ فولاد خود سے تیار کرسکتے ھین گروپ مطب کامل مین نئے شامل ھونے والے حضرات مجھ سے سوال کرنے سے پہلے کم سے کم میری پوسٹون کا پہلے مطالعہ کر لیا کرین تقریبا ھر سوال کا جواب مل جاتا ھے اگر میری کوئی پوسٹ کسی کو نہین مل رھی تو آپ سرمد صاحب سے رابطہ کیا کرین وہ انشاءاللہ آپ کو لنک ضرور دے دین گے اب نسخہ کی ترتیب سمجھین
گھاس تڑ والا کی کھار ۔۔کشتہ فولاد ۔۔شیر برگد برابروزن کھرل کرکے نخودی گولیان بنا لین ایک گولی صبح شام ھمراہ دودھ دین مردہ سپرم کی جگہ نئے سپرم پیدا ھو جائین گے اور اگر سیمن کی مقدار کم ھے تو وہ بھی بڑھ جاۓ گی اگر سیمن پتلا ھے تو گاڑھا بھی ھو جاۓ گا ھان ایک بات آپ کو بتا دون ھمیشہ یہ بات ذھن مین رکھین کسی نہ کسی زھریلے مادے کی وجہ سے سپرم مردہ ھوا کرتے ھین اس زھر کا اخراج بدن سے بہت ضروری ھوتا ھے اسے جانچ کر بدن سے خارج کرین انشاءاللہ شفا ھو گی

Saturday, September 29, 2018

تشخيص امراض وعلامات 40

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔قسط نمبر40۔۔۔
مرکب نبضون کی اقسام مین اگلی قسم نبض معتدل کی ھے
نبض معتدل ۔۔۔ایسی نبض جس مین حرارت ۔۔۔ قوت۔۔۔۔اور رطوبت یعنی سب کچھ ایک جیسا برابر یعنی اعتدال پہ ھو وہ نبض معتدل کہلاتی ھے اب تشریح کرتے ھین
سب وہ دوست جنہون نے طب قدیم پڑھی ھوئی ھے وہ سب جانتے ھین کہ جب نبض کی گردان پڑھی جاتی ھے تو آخری گردان نبض ۔۔۔معتدل معتدل معتدل لکھی ھوئی ھے یعنی نہ تو نبض طویل نہ مشرف نہ ضیق نہ ھی عریض نہ ھی قصیر یعنی ھر لحاظ سے اعتدال ھو تو نبض کو آپ معتدل معتدل معتدل کہہ سکتے ھین مین نے زندگی بھر ایسی نبض نہین دیکھی ھزارون بلکہ لاکھون لوگون کی نبضین دیکھ چکا ھون اور یہ نبض دیکھنے مین کبھی نہین آئی اور نہ ھی یہ بات ممکن ھے کہ انسان کا اتنا معتدل مزاج ھو سکے ھان ایک بات پہ میری سوئی اٹکتی ھے کائینات مین ایک شخصیت کا اتنا معتدل مزاج ضرور ھوا ھے وہ شخصیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس ھے باقی کسی کا یہ مزاج نہین ھو سکتا
مین اس پہلے بھی اس بات کی تشریح کرچکا ھون کہ انسانی جسم مین مٹی پانی آگ ھوا کی کیا کیا مقدار ھے یہ کم بیش ھے جب یہ مادے کم و بیش ھین تو لازمی بات ھے مزاج مین بھی اعتدال نہین آسکتا امید ھے بات سمجھ آگئی ھو گی ممکن ھے مین غلط ھو سکتا ھون اگر کسی دوست کے پاس اس کی کوئی اور تشریح ھے تو لازمی مجھے دلائل سے بتاۓ نوازش ھو گی اگر اتفاق کرتے ھین تب بھی مجھے بتائین تاکہ علم ھو کتنے لوگون کا نظریہ میرے ساتھ ملا ھے
اب اگلی نبض کی بات کرتے ھین
نبض غلیظ ۔۔۔ایسی نبض جو چوڑائی یعنی عریض ھو اور بلندی یعنی شرف مین زیادہ ھو ایسی نبض خشکی اور سردی پر دلالت کرتی ھے یہان تک بات درست ھے یعنی سوداوی غلبہ شروع ھوا تو نبض غلیظ ھو گئی آگے تشریح کچھ یون ھے جب نبض کا قرع سکڑا ھوا ھو اور کلائی کی ھڈی کے پاس ایک انگلی پہ محسوس ھو تو سردی تری کی علامت ھے یہ بات بھی درست ھے لیکن یہان ایک تشریح قطعی نہین لکھی گئی جس لکھنا بہت ھی ضروری تھا بلکہ مین سمجھتا ھون بڑے بڑے حکماء اسے سمجھنے مین غلطی کرسکتے ھین اب میری بات سمجھین جہان یہ لکھا ھے قرع سکڑا ھوا ھو اور نبض کلائی کی ھڈی کے پاس صرف ایک انگلی پہ محسوس ھو تو ساتھ یہ وضاحت ھونی چاھیے تھی نبض برابر ھو یعنی یہ نہین ھونا چاھیے ھتھیلی کی طرف سے موٹی اور دوسری طرف سے باریک محسوس ھو یعنی چوھے کی دم کی طرح اگر ایسی محسوس ھو تو اسے نبض ذنب الفار کہتے ھین اس کی آگے تشریح کرون گا نبض برابر لیکن ایک انگلی پہ ھو تب نبض غلیظ سردی تری کی علامت ھے اس مین بلغم غلیظ ھوئی ھے
غزالی نبض ۔۔۔۔ ایسی نبض جو نباض کی انگلیون کے پورون کو ایک ٹھوکر لگانے کے بعد دوسری ٹھوکر اتنی جلدی لگاۓ کہ اس کا لوٹنا اور سکون کرنا محسوس تک نہ ھو دوستو لفظ غزال کے لفظی معنی ھرن کے ھین اس نبض کی چال بالکل ھرنی کے بچے جیسی ھوتی ھے آپ سب کے پاس نیٹ کی سہولت موجود ھے اس مین ھرنی کے بچے کی ویڈیو نکالین اور اس کی چال کو بار بار غور سے دیکھین اندازہ اندازہ ھو جاۓ تو بات کو ذھن مین بٹھا لین
تشریح ۔۔یہ نبض اس بات پہ دلالت کرتی ھے جب حرکات کی کثرت ھوتی ھے تو کاربن ڈائی آکسائیڈ اور ریاح کی شدت ھوا کرتی ھے اور آکسیجن کی کمی ھوا کرتی ھے اس کا فلسفہ مین پہلے سمجھا چکا ھون نظریہ مفرداعضاء مین یہ نبض عضلاتی غدی تحریک مین ھوا کرتی ھے اب اگلی نبض دقیق پہ بات کرنی ھے یہ بحث ذرا لمبی کرنے کو ارادہ ھے کیونکہ بے شمار اس مین غلطیون کی نشاندھی کرنی ھے وہ انشاءاللہ اگلے مضمون مین کرین گے کل انشاءاللہ ایک ایسی پوسٹ گروپ مطب کامل مین لکھون گا جس کا بہت سے لوگ شاید شدت سے انتظار کررھے ھون یہ سپرم کی کمی پہ ھو گی اور آپ کو ایک نایاب اور انتہائی آسان اور حیرت انگیز نسخہ سے آگاہ کرون گا جسے تیار کرنے مین پیسہ کی ضرورت نہین جتنی عقل اور تجربہ کی ضرورت ھو گی منتظر رھین دعاؤن مین یاد رکھین اللہ تعالی آپ کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور مجھے سمجھانے کی توفیق عطا فرمائے اللہ تعالی ھم سب کا حامی وناصر ھو خدا حافظ

Friday, September 28, 2018

مقوی بصر یعنی عینک اتار سرمہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ مقوی بصر یعنی عینک اتار سرمہ ۔۔۔۔۔
بنانا آپ نے خود ھی ھے یا کسی سرمہ ساز کی خدمات حاصل کر لین نظر درست ھونے کے ساتھ ساتھ بے شمار آنکھون کے دیگر امراض مین نافع ھے نظر قریب و دور دونون مین نافع ھے بس تھوڑی محنت بھی ھے ھےاور تھوڑا خرچہ بھی ھے سرمہ تیار کرنے مین کچھ بھی خاص خرچہ نہین ھے بس سرمہ لگانے مین خرچہ ھے کیونکہ سرمہ چاندی کی سلائی سے آنکھون مین لگانا ھے وہ آپ کو کسی زرگر سے بنوانی پڑے گی
خیر سرمہ بنانا بھی سمجھ لین باقی جس کو خواھش ھوئی وہ تیار کرھی لے گا
سرمہ سیاہ دوتولہ کی ڈلی لین اور اسے گرم کرکےعرق سونف مین سو دفعہ بھجائین یعنی غوطہ دین اس کے بعد اسے کھرل کر کے ایک طرف رکھ دین اب تخم سرس لین ان کو کوٹ کر ان سے چار ماشہ آٹا نکال لین سرد چینی بھی چار ماشہ اور دانہ ھیل خورد بھی چار ماشہ لے کر ان تینون دواؤن کو کوٹ پیس کر نہایت باریک سفوف بنا لین جو کپڑے سے چھنا ھو اب عرق گلاب سہ آتشہ تیس تولہ مین سرمہ اور باقی تینون دواؤن کو ملا کر اس عرق کو تھوڑا تھوڑا ڈال کر کھرل کرین سب عرق کھرل ھونے پہ تیار ھے
صبح شام سلائی سے آنکھون مین لگائین اس کے مسلسل استعمال سے عینک اترتی ھے باقی آنکھون کے جملہ امراض مین استعمال کرین نزول الماء مین بہت مفید ھے

Thursday, September 27, 2018

تشخيص امراض وعلامات 39

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔۔قسط نمبر 39۔۔۔
آج ھم تشریح کرین گے مرکب نبضون کی اقسام پہ
سب سے پہلے قسم نبض عظیم سے شروع کرتے ھین
عظیم نبض۔۔
یہ ایسی نبض ھوتی ھے جو طویل بھی ھو عریض بھی ھو اور شرف مین بھی زیادہ ھو جسم مین قوت حرارت اور رطوبت کی کثرت پہ دلالت کرتی ھو اسے طب قدیم مین طویل نبض کہا گیا ھے آپ کو یاد ھے نا مین نے پچھلی اقساط مین طویل عریض اور مشرف کی تشریح اور بحث کر چکا ھو اب ان باتون کو ذھن مین رکھین گے تو آپ کو علم ھو گا اس نبض کا نام ھی غلط تجویز کیا گیا ھے کیون؟؟؟
اب اس کیون کا جواب یہ ھے کہ ھم پہلے پڑھ چکے ھین کہ طویل نبض اس کو کہتے ھین جو طبعی حالت سے زیادہ لمبی ھو یعنی یہ نبض معتدل شخص کی نبض کی نسبت زیادہ لمبی ھوتی ھے اور یہ نبض حس اور حرارت کی زیادتی کا اظہار کرتی ھے اب آپ کی آسانی کے لئے کچھ جدید نظریہ کے مطابق بتاۓ دیتا ھون دوستو یہ نبض عموما عضلاتی غدی ھوا کرتی ھے کیونکہ نظریہ مفرداعضاء مین طویل نبض عضلاتی تحریک کا اظہار کیا کرتی ھے یاد رکھین دل کا مزاج خشک ھے کیونکہ جب قلب کے فعل مین تیزی ھوتی ھے تو جسم مین خشکی کی زیادتی اور رطوبت حرارت کی کمی واقع ھو جاتی ھے اب دوسرے لفظون مین بات یون سمجھ لین عضلات رطوبات کی کمی کی وجہ سے بچکے ھوۓ گال ھوتے ھین اور سارا جسم ھی مریض کا دبلا پتلا نظر آتا ھے اب چونکہ کلائی پہ بھی باقی جسم کی نسبت گوشت کم ھی نظر آتا ھے جس کی وجہ سے نبض دبی ھوئی نیچے نہین بلکہ اوپر نظر آتی ھے اور چار انگلیون سے زیادہ نبض ھوتی ھے بلکہ بعض اوقات شدت مزاج مین سات آٹھ انگلیون تک محسوس ھو جاتی ھے اب یہ بات بھی سمجھ ھی لین کہ نظریہ مفرداعضاء کے تحت طویل نبض کی دو ھی اقسام ھین
عضلاتی اعصابی
عضلاتی غدی
چونکہ عضلاتی اعصابی مین ابھی کچھ نہ کچھ رطوبت باقی ھوتی ھے اس لئے عضلاتی غدی کی نسبت قدرے موٹی ھوتی ھے اور لمبائی مین بھی اس سے کم ھوتی ھے یعنی عضلاتی غدی تمام نبضون سے لمبی ھوتی ھے
تو دوستو اب نبض قدیم مین جب کسی نے اصطلاحاً عضیم نبض کی تشریح تعریف لکھی تو سراسر ھی غلط وضاحتین ھوئی ھین اب سوچنے سمجھنے والا بندہ الجھن کا شدید شکار ھو جاتا ھے جب آگ پانی اور مٹی کو ایک برتن مین بند کرنے کی خود ھی ھی کوشش کرتے ھین یاد رکھین ایک وقت مین شدید حرارت شدید رطوبت شدید قوی عریض بھی طویل بھی اور شرف بھی نہین ھو سکتا ھان کسی دوست کی سمجھ مین ھو تو بسم اللہ وضاحت کرکے مجھے بھی سمجھا دے یہ صرف اللہ کی صفت ھے کہ اس نے ایک برتن یعنی جسم انسانی مین آگ بھی مٹی بھی اور پانی بھی قید اعتدال سے کررکھے ھین لیکن اسی رب کائینات نے جسم انسانی مین قانون بھی وضع کردیے ھین یعنی جب خشکی بڑھے گی تو نبض طویل ھوتی جاۓ گی اور جب تری بڑھے گی تو نبض طوالت مین چھوٹی ھوتی جاۓ گی قدرت نے تو ھمیشہ سب کچھ ایک مخصوص گردش مین سارے نظام رکھ دیے ھین سب نظام کائینات ایک مخصوص محور مین گھوم وگردش کررھے ھین جب ستارون کی گردش مین گڑ بڑ ھو گی سورج مغرب سے طلوع ھو گا تو سب جانتے ھین قیامت آجاۓ گی تو یاد رکھین بالکل اسی طرح رب رحیم نے انسانی جسم مین گردش صحت مرض کی دے رکھی ھے اور ایک فطرت کا مخصوص اعتدال اور بے اعتدالی کا نظام بنا دیا ھے اب اس سے ھٹ کر کچھ بھی نہین ھو سکتا سواۓ موت کے
یاد رکھین نبض طویل شدید ھو ساتھ تری ممکن نہین ھے اس لئے یہ نبض عظیم کسی شاعر کی اختراع تو ھو سکتی ھے کسی طبیب کی نہین
ھان شاعر سب مرچ مصالحہ ایک جگہ جمع کرسکتا ھے وہ عشق حقیقی اور عشق مجازی سے ھٹ کر آجکل عشق کی ایک تیسری قسم جس کا نام مین رکھے دیتا ھون عشق غلیظ قوام وعشق مشت ودشت بھی رکھ سکتا ھے اپنے شاعر بھائیون سے معذرت کے ساتھ
اب بات دوسری مرکب نبض
نبض صغیر۔۔۔دوستو یہ نبض بالکل نبض عظیم کے متضاد ھے یہ واقعی حرارت کی کمی کا اظہار کرتی ھے
انشاءاللہ باقی مضمون اگلی قسط مین

Tuesday, September 25, 2018

نیند کی حالت مین چلنا اور فلسفہ نیند

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ نیند کی حالت مین چلنا اور فلسفہ نیند ۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ مرض بھی بہت عام ھے مزے کی بات ھے کچھ عرصہ پہلے ایک دن مین خود نیند مین کافی پیدل چلا ھون یہ علم بھی ھو گیا کہ مین نیند مین چل رھا ھون پہلا موقعہ تھا صبح ھی مین نے سدباب کیا کچھ روز دوا کھائی الحمداللہ اس کے بعد یہ عارضہ نہین ھوا بہرحال یہ ایک خطرناک صورت حال ھوتی ھے اس پہ بحث کی ضرورت ھی نہین ھے کہ کیسے خطرناک ھوتی ھے بہرحال کچھ بھی حادثہ یا واقعہ ھو سکتا ھے جس کے بے شمار رخ ھین اب اصل بات کی طرف آتے ھین
نیند اس وقت آتی ھے جب دماغ کو خون کی رسد پوری طرح پہنچتی رھے اور اس کے ھر حصہ کو وافر غذا اور تقویت ملے لیکن بعض اوقات یہ بھی ھوتا ھے کہ دماغ کے کسی حصہ مین خون زیادہ ھوجاتا ھے تو کسی حصہ کی سپلائی کم ھو جاتی ھے یون جس حصہ مین خون پوری مقدار مین جاتا ھے وھان پہ اعصابی تحریک کما حقہ منعقدھو جاتی ھے لیکن جس حصہ مین خون کم مقدار مین پہنچتا ھے یا کم ھوجاتا ھے وہ حصہ نہ تو پوری طرح اعصابی ھوتا ھے اور نہ ھی عضلاتی ھوتا ھے بلکہ یہ حصہ جن عضلات کو کنٹرول کرتا ھے وہ پوری طرح اس کے زیر اثر رھتے ھی نہین اور متحرک ھوتے ھین آئین آج آپ کو ذرا نرالے انداز مین قانون طب کے مطابق بتاتا ھون ذرا اس زبان اور انداز کا بھی ذائقہ چکھ لین بلکہ کچھ عادت ڈالین صرف آسان زبان نہ سیکھین کچھ تھوڑی مشکل بھی اپنائین اوربات کو سمجھ کر کمنٹس مین لکھین
اب قانون کی زبان مین اس کی تشریح کچھ اس طرح ھے کہ مقدم دماغ سے بیدار تحریکات موخر دماغ کے عصبی مرکز سے منعکس ھو کر عضلاتی حرکات سرزد کرواتی ھے کیونکہ عضلاتی تحریک کا مرکز مقدم حصہ دماغ ھے ۔ایسی حالت مین جو تخیلات و تصورات دماغ مین پیدا ھوتے ھین عضلاتی حسیات کے مراکزان سے عضلاتی حرکات سرزد کرواتے ھین ۔ روح حیوانی کو انہی تخیلاتی لہرون سے فعل کی انگیخت ملتی ھے ۔ یہ دماغ کی ایک غیر طبعی حالت ھے جس مین قوی نفسانیہ کی حسیات لا علم ھوتی ھین وہ یون کہ مخیّلہ اور واھمہ مرکز دماغ سے تحریکات وصول کرتی ھین لیکن حافظہ اور متسرفہ بالکل بے تعلق ھوتی ھین اور مجموعی طور پر حس مشترکہ خوابیدہ ھوتی ھے
اب اصل بات تو یہ ھے کہ اس کا سبب یا تو دماغ کے بطون کے بعض حصون مین سدے ھوتے ھین یا پھر غلیظ بخارات ھوتے ھین اور یاد رکھین یہ سب معدے کے تعفن سے ھوتا ھے امید ھے آج میرا انداز آپ پسند کرین گے اب علاج لکھے دیتا ھون
حب صابر ایک گولی دو وقت
تریاق تبخیر ۔۔شنگرف رومی تولہ جائفل دوتولہ ۔۔قرنفل دوتولہ۔۔۔دارچینی دوتولہ ۔۔عقرقرحا دوتولہ ۔ فلفل دراز دوتولہ ۔۔ سنڈھ دوتولہ ۔۔ آب لہسن 24 تولہ ۔۔شنگرف کو پہلے کم سے کم چھ گھنٹہ کھرل کرکے چمک ختم پھر باقی ادویات بھی پیس کر شنگرف مین یکجان کرکے لہسن کا پانی ڈال کر کھرل کرین جب گولی بنانے کے قابل ھو جاۓ تو نخودی گولیان بنا لین دو دو گولی تین وقت
حب اسطخدوس ۔۔۔اسطخدوس دوتولہ ۔۔ حنظل دوتولہ ۔۔رائی چار تولہ پیس کر نخودی گولیان بنا لین ایک ایک گولی تین وقت ھمراہ پانی
یہ تینون دوائین ایک ساتھ کھلائین انشاءاللہ فوری اثر ھو کر مرض ٹھیک ھو جاۓ گا
تمام اعصابی غذائین بند کردین

Monday, September 24, 2018

تشخيص امراض وعلامات 38

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر 38۔۔۔۔
چند روز اس موضوع پہ کچھ بھی نہ لکھ سکا مصروفیات کا آپ کو علم تھا معاشرہ وقت اور حکومت آپ پہ کچھ بھی ذمہ داری ڈال سکتی ھے اسے نبھانا آپ پہ فرض ھوتا ھے یہی اچھی قومون کی پہچان ھوتی ھے اسی طرح مجھ پہ بھی ایک ذمہ داری ھے جسے نبھانا سب کام چھوڑ کے بھی فرض ھوتا ھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ گروپ کی بھی یعنی آپ کے ساتھ بھی رسم نبھانی تھی اس لئے دیگر مضمون لکھ کر آپ کو اپنے ھونے کا احساس دلاتا رھا یہ مضمون اس لئے ساکن کیا کہ اس کے لئے بہت زیادہ توجہ اور ارتکاز کی ضرورت ھوتی ھے خیر آج سے مضمون شروع ھے ساتھ ساتھ کچھ دیگر مضمون بھی لکھتا رھون گا ھم پچھلی قسط مین نبض کی وزن حرکت پہ پہنچے تھے جس مین خارج الوزن ۔۔۔ردی الوزن ۔۔۔جیدالوزن تین قسمین تھین جس مین خارج الوزن کی وضاحت کردی تھی باقی دو کی وضاحت باقی تھی جس مین ردی الوزن پہ مضمون کلوز کیا تھا
ردی الوزن۔۔۔۔یہ اس نبض کو کہتے ھین جو عمر کے لحاظ سے اپنا صحیح یعنی درست وزن ظاھر نہ کرے یعنی بچہ بوڑھا اور جوان کی نبض اپنی عمر اور طاقت کا درست تعین نہ کرے بچے کی نبض ایسے محسوس ھو جیسے جوان ھے یا بوڑھا آدمی ھے اسی طرح جوان کی نبض بوڑھے والی یا بچے والی ظاھر ھو
جید الوزن۔۔۔۔یہ ایسی نبض ھے جس کا انبساط اور انقباض مساوی ھو یعنی اس کے پھیلنے اور سکڑنے کا زمانہ یا وقت اعتدال پہ ھو بالکل برابر ھو ی نبض صفراوی ھوتی ھے اور اسے طبی زبان مین معتدل نبض کہتے ھین
اب ان نبضون کی تشریح کرتے ھین
طبیب نے حسب دستور نبض پہ انگلیان رکھین اور نبض کے انقباض اور انبساط کا مطالعہ شروع کیا یعنی نبض کے سکڑنے اور پھیلنے کی مہلت کتنی ھے یہ دیکھنے شروع کی یاد رکھین عمر کے لحاظ سے نبض کا انقباض اور انبساط بدلتا رھتا ھے بچے کا زمانہ حرکت اور جوان کا اور بوڑھے کا زمانہ وزن حرکت اور ھوتا ھے اس بات کو بھیبذھن مین رکھین یہ انقباض اور انبساط کی کیفیت تقریبا جوانی مین برابر ھوتی ھے بچپن اور بڑھاپے مین نہین ھوتی
اب آپ نے بچے جوان اور بوڑھے کی نبض مسلسل دیکھنی ھے تو اس بات کا تجربہ ھونا ھے اب اس بض کوسمجھنے کےلئے کہ یہ انقباض اور انبساط ھوتا کیسے ھے اس کا آسان طریقہ سمجھاۓ دیتا ھون اب اسے سمجھین
ایک ربڑ کا ٹکڑا لین اور اس کے دونون سرے کسی اور شخص کو پکڑا دین اور اسے کہین اس ربڑ کو زور زور سے کھینچے اور آھستہ آھستہ اسے ڈھیلا کرے اور اپنی حالت پہ واپس لاۓ جب وہ بار بار ایسا کرے آپ اپنی انگلیون کے پورے اس ربڑ پہ رکھین اس کے کھنچاؤ اور سکڑاؤ کو محسوس کرنا شروع کردین یعنی جب دوسرا بندہ ربڑ کھینچتا ھے تو کیسا محسوس ھوتا ھے جب ربڑ واپس اپنی حالت پہ آتا ھے یعنی اسے ڈھیلا کرتا ھے تو کیسا محسوس ھوتا ھے اب بالکل یہی صورت حال آپ کو نبض مین محسوس ھوگی اب اسی کیفیت کو وزن نبض کہتے ھین اب یہی صورت حال نبض مین آپ بوڑھون جوانون اور بچون مین نبض دیکھ کر محسوس کرین یا رکھین یہ تجربہ کم سے کم پہلے تندرست لوگون پہ کرین پھر بعد مین بیمارون پہ کرین تو آپ کو اندازہ ھو جاۓ گا کہ کس طرح تندرست اور بیمار بچے بوڑھے اور جوان کی نبضون کا آپس مین فرق ھوتا ھے پہلے جوان کا جوان کے ساتھ جانچین بچے کا بچے کے ساتھ بوڑھے کا بوڑھے کے ساتھ
اب آپ کو اندازہ ھوجانا چاھیے کہ ایک تندرست بچے کی نبض کیسے ھوتی ھے تو ایک بیمار بچے کی نبض مین کیا فرق ھے اسی طرح جوان اور بوڑھے کی نبضون مین بھی فرق کا پتہ چل جاۓ گا پھر اب آپ کو یہ بھی پتہ چل جاۓ گا کہ کہین ایک بچے کی نبض جوان جیسی تو نہین ھو گئی تو ظاھر تو جنسیات کے بارے مین جان چکا ھے اور کچھ نہ کچھ ایسی جنسی حرکات کرتا ھے جب جوان کی نبض بوڑھےجیسے ھو چکی ھے تو وہ اپنا بیڑا غرق کرچکا ھے اب نوبت یہان پہنچ چکی ھے جہان بوڑھے کے بارے مین کہتے ھین ایہدی منجی ڈیرے تے رکھو باقی آپ خود سیانے ھین بات سمجھ گئے ھون گے
اب اس نبض کا سمجھنا اور قوی ضعیف اور معتدل نبض کا سمجھنا قوت باہ کا صرف علاج کرنے والون کے لئے بہت ھی ضروری ھوتا ھے یعنی پوشیدہ امراض کے ماھرین اسے لازمی سمجھین ایک طبیب کے لئے تو سب کا سمجھنا ضروری ھوتا ھے
مجھے امید ھے اب آپ کو جیدالوزن یعنی حسن الوزن اور ردی الوزن اور خارج الوزن نبضون کا علم ھو گیا ھو گا
اب اگلے قانون نبض استواء واختلاف نبض کی طرف چلتے ھین
استواء واختلاف نبض۔۔۔۔۔سچ مین یہ قانون کوئی قانون ھے ھی نہین یہ دراصل نبض کی صرف اصطلاح ھے یعنی گزشتہ تمام نبضون کی اصطلاحات اور کیفیات کا مواخذہ پیش کرنے کے لئے مستعمل ھے یعنی اگر نبض تمام اطوار مین معتدل یا عمدہ ھے تو آپ اسے نبض استواء کہین گے اگر نبض ایک یا دو بھی یا اس سے زائد اصولون یا قوانین مین بےاعتدالی پائی جاۓ تو نبض اختلاف کہلاۓ گی یعنی یہ باقی تمام نبضون پہ اکھٹا اور آخری فیصلہ لکھا گیا ھے
اب ھم آخری قانون یعنی دسوین قانون کی طرف چلتے ھین جسے نظم نبض کہتے ھین
نبض نظم ۔۔۔یہ بھی استواء اوراختلاف نبض کی طرح ھے یعنی نبض تندرست بندے کی ھے یا بیمار کی ھے اس لئے اس کی بھی تشریح فضول ھی ھے باقی مضمون اگلی قسط مین محمود بھٹہ کو اجازت دین انشاءاللہ اگلی قسط مین مرکب نبضون کی تشریحات گروپ مطب کامل مین لکھی جائین گی اللہ حافظ

Sunday, September 23, 2018

طب اور دیسی پیرا سٹامول

۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ طب اور دیسی پیرا سٹامول ۔۔۔۔۔۔
اکثر حکماء اس پریشانی مین مبتلا ھوتے ھین کہ کاش طب مین بھی ایسی ادویات تیار ھو سکتین جیسی ایلوپیتھی مین ھین درد کش اور جراثیم کش وغیرہ وغیرہ اور مجھے افسوس ھوتا ھے ان کی لاعلمی یا کم علمی پہ جبکہ طب مین ایسی ھرقسم کی دوا اصول اور ضابطے کے ساتھ موجود ھے جبکہ بہت سے طبیب حضرات کو مین نے ایلوپیتھی کا سہارا لیتے دیکھا ھے جبکہ سچ یہ ھے کم علمی کی وجہ وہ ایسا کرتے ھین الحمداللہ ھماری طب مین جہان ھمارے پاس وسائل کی بے شمار کمی بھی ھے ھر سطح پہ طب کی حوصلہ شکنی بھی کی جاتی رھی ھے اور کیون حوصلہ شکنی کی جاتی ھے بہت سون کو علم بھی ھے اگر میرے الفاظ کسی کو برے لگین تو مین پہلے سے معذرت خواہ ھون ۔۔۔۔ اب مین ایک راز کی بات آپ کو بتاتا ھون بلکہ اصل حقیقت آپ کو بتاتا ھون حکیم صاحب کی دوکان کے باھر بورڈ لگا ھوتا ھے مردانہ امراض کے ماھر لیکن حکیم صاحب مرتے دم تک خود قوت باہ کی اس آخری دوا کی تلاش مین رھتے ھین جس کے بعد کسی اور دوا کی ضرورت نہ رھے یہ مین نے خود بہت سے حضرات کا انٹرویو لیا ھے اس لئے بتا رھا ھون بس پوری زندگی متلاشی رھتے ھین لیکن یقین جانین معمولی سی دوا جس سے آپ بخار اتار لین اسکے بارے مین بھی علم نہین ھوتا انتہائی افسوس کا مقام ھے اللہ تعالی ھمارے حال پہ رحم فرمائے
خیر دوستو گروپ مطب کو یہ فخر حاصل ھے کہ اس گروپ مین بے شمار امراض پہ تحقیقاتی مضامین لکھے جا چکے ھین اور یہ مضامین نیٹ سے اٹھا کر نہین لگاۓ جاتے اور نہ ھمارا گروپ نیٹ کا اس بارے مین محتاج ھے بلکہ نیٹ ھمارا محتاج ھے جس پہ اس گروپ کے مضامین کو فائل کیا جاتا ھے انشاءاللہ گروپ مطب کامل مین مختلف امراض پہ مضامین کا یہ سلسلہ جاری رھے گا اور یہ بات بھی باعث فخر ھے کہ اس گروپ مین اچھے حکماء کرام موجود ھین اب ایک آخری بات یہ بھی لکھ دون بہت سے لوگون نے مجھ سے انباکس خواھش کی ایک پوسٹ مین قوت باہ کی لازوال یعنی آخری دوا جسے آپ کایا کلپ یا آب حیات کا نام دے سکتے ھین پوچھنے کی کوشش کرتے ھین مین آپ سے وعدہ کرتا ھون ابھی ھمارے گروپ کے ممبران کی تعداد پچاس ھزار کا ھندسہ چھونے والی ھے جب ممبران کی تعداد لاکھ ھو جاۓ گی تو ایک جشن جو گروپ مین ھی منایا جاۓ گا انشاءاللہ وہ تحقیق گروپ مطب کامل مین لکھ دی جاۓ گی باقی باتین پھر کبھی سہی آئیے آج آپ کو طبی پیراسٹامول سے آگاہ کرتے ھین
نسخہ ۔۔۔۔ نوشادر تولہ ۔۔۔قلمی شورہ تین ماشہ ۔۔گل ارمنی آدھا ماشہ
تینون کو پیس کر سفوف بنا لین رتی تا دو رتی مقدار خوراک ھے اب خواہ سفوف رکھین یا کیپسول بھر کے کھلا لین جب بخار ھو تو ایک خوراک دین پندرہ منٹ سے لے کر ایک گھنٹہ تک بخار اتر جاۓ گا ورنہ گھنٹہ بعد دوسری خوراک دے دین اب اس سے زیادہ دوا کی ضرورت نہین ھے انشاءاللہ بخار اتر جاۓ گا دوستو چوبیس گھنٹہ مین دو ھی خوراکین کافی ھوتی ھین زیادہ کی ضرورت نہین ھے دوا دینی بھی پانی کے ساتھ ھے
لیکن ایک بات مین آپ کو بتا دون اجزاء نمبر ایک ھون دوائین بالکل کم قیمت ھین چند روپون مین تیار ھونی والی لیکن مزے کی بات ھے اجزاء خالص حاصل پھر بھی نہین ھوتے نہ ھی قلمی شورہ اصل آرھا ھے نہ ھی گل ارمنی جبکہ یہ چیزین خالص ترین بھی پچاس سو مین کلو ملتی ھین ھر چیز مین ملاوٹ کردی گئی ھے پتہ نہین اس سے پنساری کو کیا فائدہ ھوتا ھے کتنا نفع مل جاتا ھے دعا کرین اللہ تعالی سب کو ھدایت دے

Saturday, September 22, 2018

رحم کے منہ مین پانی کی رسولیان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔رحم کے منہ مین پانی کی رسولیان ۔۔۔۔۔۔۔
دو دن پہلے میری ھی پوسٹ غالبا کینسر معدہ یا کسی اور پوسٹ مین اس مرض کے بارے مین سوال لکھا تھا مین شاید اس سے پہلے بھی شاید ایک دفعہ تفصیل سے اس مرض پہ لکھ چکا ھون کہ رحم کے منہ پہ پانی کی تھیلیان یا رسولیان بننا غدی عضلاتی تحریک کا شاخسانہ ھے اس کا علاج بھی کچھ مشکل نہین ھے مندرجہ ذیل دوائین میری لکھی ترتیب سے بنا کر استعمال کرین انشاءاللہ چند روز مین پانی کی رسولیان درست ھو جائین گی
پہلی دوا۔۔۔
غدی اعصابی اکسیر۔۔۔ھڑتال ورقی ایک تولہ۔۔۔۔سنڈھ چار تولہ مرچ سیاہ تین تولہ پہلے ھڑتال ورقی کو تین گھنٹہ کھرل کرین زور دار ھاتھ سے
پھر مرچ سیاہ اور سنڈھ پیس کر ملا کر کم سے کم دو گھنٹہ کھرل کرین دوا تیار ھے ایک تا دو رتی اس دوا سے تین وقت ھمراہ پانی دین
اکسیر ورم ۔۔۔ھلدی تولہ ملٹھی تولہ سونف تولہ ریوندخطائی تین تولہ باریک پیس کر سفوف بنا لین ایک ماشہ دوا تین وقت ھمراہ پانی دین
دواۓ خاص۔۔۔۔برگ مدار تازہ سوگرام ھلدی خالص پییس لین پچاس گرام
اب ھلدی مین ایک ایک پتہ ڈال کر کھرل کرتے جائین جب قوام گولی بنانے والا ھو جاۓ تو دو رتی برابر گولیان بنا لین ایک ایک گولی تین وقت ھمراہ پانی دین
اس دوا کو اس وقت تک استعمال کرین جب تک رسولیون کا نام نشان نہ مٹ جاۓ بہت سے لوگ یہ سوال ضرور کرتے ھین کتنا عرصہ دوا کھلائین میرے دوستو یہ تو مرض پہ منحصر ھوتا ھے اب کسی کو معمولی تکلیف تو کسی کو بہت زیادہ اب دوا بھی مرض کتنی ھے اتنا ھی عرصہ کھانی پڑتی ھے
ایک آخری اور اھم بات بھی بتا دون پانی کی رسولیان اولاد پیدا کرنے مین رکاوٹ نہین ھوتی بے شمار خواتین کو دیکھا ھے جنہین پانی کی رسولیان بھی تھین اور صاحب اولاد بھی تھین بہرحال مرض ھے اس لئے علاج ضرور کرنا چاھیے تاکہ صحت بحال رھے
ایک اور اھم بات انشاءاللہ صبح سویرے سویرے آپ کو پیراسٹامول پہ پوسٹ پڑھنے کو ملے گی جے آپ انتہائی آسانی سے خود تیار کر لین گے اور زیادہ سے زیادہ پندرہ منٹ سے لے کر ایک گھنٹہ کے اندر بخار اتار دے گی اور جو مکمل طور پہ طبی ادویات پہ مشتمل ھو گی

Thursday, September 20, 2018

اکسیر کینسر معدہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔اکسیر کینسر معدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کا بھی نسخہ ایسا ھی لکھ رھا ھون جسے بنانا ھرشخص کے لئے فوری طور پر ممکن ھے یہ تو سب ھی جانتے ھین جب کینسر کا نام آۓ تو خوف کی ایک سرد لہر سی پورے جسم مین اٹھ جاتی ھے یہ خوف حقیقت مین موت کا خوف ھوتا ھے جب بھی پتہ چلتا ھے کہ فلان کو کینسر ھو گیا ھے تو سننے والا خیالو ن ھی خیالون مین آخری رسومات تک چلا جاتا ھے تو ایک سرد لہر سی اٹھتی محسوس کرتا ھے آج سے چند دہائیان پیچھے چلے جائین تو دو کام تھے پہلی بات کینسر کی اتنی اقسام کے بارے مین معلومات نہین تھی جہان کسی کو خطرناک پھوڑا نکل آیا جو ٹھیک ھونے کی بجاۓ بڑھتا رھے اسے کینسر کہتے تھے بلکہ گاؤن دیہات مین دیہاتی نام کیسری پھوڑا کے نام سے یاد کرتے تھے یہ بات نہین کہ پہلے طب قدیم کو اس پہ علم نہین تھا طب نے ھی اس مرض کا بڑی سوچ سمجھ کے بعد اس مرض کانام سرطان رکھا تھا جو آج بھی رائج ھے حقیقت مین سرطان ایک سمندری کیکڑے کا نام ھے جو سوکھی شکل مین پنسار سے بھی مل جاتا ھے جبکہ تازہ سمندری ساحلی شہرون مین مل جایا کرتا ھے یورپ کے بعض ممالک یا دیگر دنیا کے ممالک جہان سی فوڈ کو بڑے شوق سے کھایا جاتا ھے اسے بھی بڑے شوق سے کھاتے ھین جو سوکھی شکل مین پنسار سے ملتا ھے یہ دواؤن مین مستعمل ھے اب اس کی بے شمار ٹانگین ھوتی ھین اب اس کیکڑے سرطان کی ٹانگون سے ھی نسبت لے کر اس انسانی مرض کو بھی سرطان کے نام سے پکارا جانے لگا اور اسی سرطان کیکڑے کو انگریزی مین کینسر کہتے ھین تو مغرب مین بھی اس مرض کو اسی نام سے آج تک لکھا جانا جاتا ھے
حکماء کے لئے بھی اور دیگر طب کو سمجھنے والے دوستو کو آگاہ کردون یہ مرض طبی لحاظ سے سوداوی مزاج کی مرض ھے مرض سوداوی ھی ھے اب جسم مین اس کے اثرات ماحول کے مطابق ھوتے ھین اگر گلے مین تو اسے اور ماحول ملا ھے اگر معدہ مین ھے تو اور ماحول ملا ھے اگر جگر مین ھے تواسے مختلف ماحول مل گیا یہی صورت حال پورے انسانی بدن کی ھے علاج کی صورت مین آپ علاج تو سوداوی مادے کا ھی کرین گے لیکن ساتھ ساتھ مقام مرض کی نسبت سے اور مرض کی شدت کے لحاظ سے اس کا علاج کرین گے جیسے آپکی معلومات کے لئے مثال دے کر واضح کرتا ھون مثلا چائینا نے ایک موبائل تیار کیا اب اس ماڈل مین کم سے کم تین کوالٹیان تیار کرے گا پہلی مہنگی کوالٹی ھو گی یہ نمبر ون کوالٹی ھوگی اسے وہ ان ممالک مین بھیجے گا جو ترقی یافتہ ھین پھر نمبر دو کوالٹی مین وھی چیز تیار شدہ ترقی پذیر ممالک مین بھیجنے کے لئے تیار کرے گا اب تیسری نمبر کی کوالٹی بھی بناۓ گا کام فنکشن وھی لیکن کارکردگی بہت ھی ھلکی اب یہ ماڈل وہ غریب ممالک مین بھیجے گا اب ان کی قیمتین بھی کوالٹی کے لحاظ سے ھی ھوتی ھین پوری دنیا اب اپنی اپنی جیب کی اسطاعت کے مطابق وھی ماڈل خرید کر کرمزے لے رھی ھے اسی طرح مرض بھی جسم مین جب ایک مقام پہ آتی ھے تو اس کی شدت بھی کم و بیش ھوتی ھے مقام نازک ھے اور مرض تو علاج بھی مشکل ھوتاھے
آج عام فہم انداز مین آپ کو کینسر پہ کافی کچھ بتا دیا ھے آج ھمارے موضوع مین کینسر معدہ ھے اس کا سب سے بہترین علاج جو طب مین ھے اور آپ کے لئے آسان بھی ھے وہ بتاتا ھون
دوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ برگ مہندی یعنی مہندی کے پتے ۔۔۔۔۔قسط شیرین ۔۔۔۔کلونجی برابر وزن پیس لین ایک چاۓ کے چمچ کے برابر صبح شام اس قہوہ سے لین دھماسہ بوٹی 20گرام روغن کلونجی چار قطرے
اب دھماسہ کو دو کپ پانی مین جوش دین جب جوشاندہ تیار ھو جاۓ تو چاۓ کی پونی سے ھی پن لین یعنی چھان لین اب اس مین چار قطرے روغن کلونجی ڈال کر مذکورہ دوا کے ساتھ پی جائین نہ ھی مہنگا اور نہ ھی محنت طلب انشاءاللہ شفا ھو گی

Wednesday, September 19, 2018

مادہ منویہ کا پتلا ھونا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔مادہ منویہ کا پتلا ھونا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاھد بشیر راجہ صاحب نے شکوہ کررکھا تھا شکوہ بھی بجا تھا کافی دیر سوچا مین نے ان کے کمنٹس پڑھ کے پھر سمجھ آیا غلطی واقعی میری ھے مجھے ڈر ھے کچھ حکماء علم کی انتہا کو چھو کر اس قسم کے نسخے نہ لکھنا شروع کردین ملاحظہ کرین اسیسزسری کا اندرونی جوھر L E D کا مین آئی سی چیلنجر سٹیلائٹ کا کچھ بچا کچھا حصہ اب اپالو گیارہ خلائی مشن سے نکلی کاربن سے بنے کھرل مین ان کو کھرل کرنا ھے پھر خلا مین ھی دوھزار کلو میٹر کی بلندی پہ جا کرسورج کی شعاعون سے خشک کرین اور جب گولی بنانے کے قابل ھوجائین تو پھر گولیان بنا کر دادا کے تمباکو والے ڈبے مین محفوظ کر لین رات کے اندھیرے مین ایک گولی آب طنخ یعنی جُناب سے کھا لینی ھے چودہ طبق روشن ھو جائین گے چاھے تومحلہ دارون کو بجلی دے لین اتنی روشنی ھو گی یہ تو بڑے لوگونکی بڑی باتین ھین اب محمود بھٹہ کی سن لین جس نے آپکی ڈھکی چھپی بات سن اور سمجھ لی
شاھد بشیر صاحب ھم تو ٹھہرے کم علم اور سادہ سے لوگ اب مین دعوت دونگا اپنے غریب اور تھوڑے پڑھے لکھے یا جن کا طب سے کوئی تعلق نہین ھے بڑی آسانی سے بغیر کسی پریشانی کے چند منٹ محنت کرین خود دوا تیار کرین شاھد بشیر نہ ھی کوئی زھر نہ ھی کوئی سائیڈ ایفیکٹ بےدھڑک بنائین بات سب سمجھاۓ دیتا ھون اب ذرا کان دھر کے بات سنین اور سمجھین
برگ گاؤزبان ۔۔۔چھلکا اسپغول ۔۔۔تخم ریحان ۔۔۔۔گوند کتیرا ۔۔گوند کیکر ھر ایک دوا پچاس گرام چینی آدھا کلو سب کو باریک پیس کر سفوف بنا لین ایک ماشہ تک گرم دودھ کے ساتھ صبح شام کھائین یہ صفرا یعنی گرمی کی وجہ سے جن کا مادہ منویہ پتلا ھوجاتا ھے ان کے لئے ھے بے حد مقوی مغلظ ھے گرمی دور کرکے مادہ کو گاڑھا کرتی ھے
اب دوسوال اکثر لوگ کرتے ھین کیا شوگر والے کھا سکتے ھین اب ان کا سوال بنتا ھی نہین چینی شامل ھے دوسرا سوال پھر وہ کیا کرین تو جناب آسان سی بات ھے یا تو خاموش ھوجائین اللہ اللہ کرین یا پھر چینی شامل نہ کرین باقی دوائین پیس کر سفوف بنا لین اور آدھی مقدار سے بھی کم کھائین اور ایک سوال کیا بلڈ پریشر والے کھا سکتے ھین لین جی جتنا مرضی کھائین انہین کچھ نہین ھو گا بلکہ بی پی نارمل کردے گی اب اس سے زیادہ آسان کیسے لکھون اور آخری بات سو ڈیڑھ سو مین دوا تیار ھو جاۓ گی اب بتائین کچھ اور پوچھنا ھے

Tuesday, September 18, 2018

بچون کا نمونیا اور کھانسی

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔بچون کا نمونیا اور کھانسی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑا وقت ملا ھے مختصر اور بامعنی حاضری دینے لگا ھون یاد رکھین جب بچون کے نمونیا مین ان کے پھیپھڑے جام ھو چکے ھون سانس لینا بھی دشوار ھورھا ھو چھاتی پہ بلغم چکا ھو بچے کی سانسین ٹھنڈی آتی ھون جہان ایلوپیتھی میڈیسن اپنا اثر چھوڑ چکی ھون کوئی چارہ نہ رھے بسم اللہ پڑھ کے پہلی خوراک دین انشاءاللہ چار پانچ منٹ مین بچے کی طبیعت سنبھلنا شروع ھوجاۓ گی فوری آرام آۓ گا بے ضرر دوا ھے بچے کے لئے
ھان اگر دوا دینے کے فورا بعد یا کچھ دیر بعد الٹی آجاتی ھے تو بھی اللہ کا شکر ادا کرین لیسدار گاڑھا بلغم نکلے گا اگر الٹی نہین آتی بچہ دوا ھضم کر جاتا ھے تب بھی اللہ کا ھی شکر گزار ھون انشاءاللہ مرض فورا کم ھوجاۓ گا طبیعت بہتر ھونا شروع ھو جاۓ گی بچہ سکون آنے پہ سوجاۓ گا زیادہ تر حکماء حضرات بہتر علاج کشتہ بارہ سنگا سمجھتے ھین شہد مین ملا کر چٹانا لیکن میری نسلون کا آزمودہ اور سب سے زیادہ قابل اعتبار نسخہ یہی ھے جسے لکھنے لگا ھون تو دوستو سہاگہ تولہ بریان نہین کرنا مرمکی تولہ ۔ مصبر تولہ پرانا گڑ چار تولہ پیس کر ملا لین اگر کھلے برتن مین رکھین گے تو یہ نمی لے کر معجون سی بن جاتی ھے اگر کسی مضبوط بند جار مین رکھین تب نمی کم ھی لیتا ھے سال تک کے بچے کو دانہ مسور کے برابر سال سے بڑا ھے تو دانہ گندم سے پھر بھی کم ھی خوراک دین زیادہ سے زیادہ دووقت دوا دین ورنہ ایک ٹائم دو تین خوراک ھی انشاءاللہ کافی ھو جائین گی مزید دوا کھلانے کی ضرورت نہین دوسری اور اھم بات یہ دوا میرے خیال مین آج بھی چالیس پچاس روپے مین تیار ھوجاۓ گی بنانا بھی کونسا مشکل کام ھے پانچ منٹ کاکام ھے یہ کم سے کم سو بچے کی دوا بن جاۓ گی براہ کرم دوا مفت دین صدقہ جاریہ سمجھ کر بہت نوازش ھوگی یہ بات بھی ذھن مین رکھین ایک چھوٹے سے معصوم کی جان بچارھے ھین ڈھیرون دعائین ملین گی جزاک اللہ دوستو

Saturday, September 15, 2018

سوائن فلو||swine flu||flu

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔سوائن فلو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Flu , swine flu
پرسون کی پوسٹ تشخيص امراض وعلامات پہ شمشاد ٹھاکر صاحب انڈیا سے کمنٹس کیا ھوا تھا کہ انڈیا مین سوائن فلو پھیل گیا ھے مین شاید اپنی مجبوریوں مصروفیتون کی وجہ سے نظرانداز کرجاتا لیکن سرمد وقاص کا فون کیا آیا حکم بیان آیا مجبور کیا لازما مضمون لکھین پوچھا مختصر علاج معالجہ لکھے دیتا ھون اب حکم صاد ھوا نہین مفصل احاطہ کرین دور کی کوڑیان لائین تو دوستو سرمد تو بہت ھی عزیز ھے دور سے دور کی کوڑی لا پھینکین گے طبیعت واقعی میری بھی اس وقت جوش مین ھے گھبرائین نہین صرف ایک کپ چاۓ کڑک سی پی کر دن بھر کر تھکاوٹ دور کرچکا ھون آخر صابر شاکر لوگ ھین ھم چھوٹی سی چیز پہ خوش ھوجانے والے تو لیجئے احوال سوائن فلو سنیے
کوئی مانے نہ مانے اسلامی تعلیمات ھمیشہ ایک صحت مند معاشرے اور تہذیب کو جنم دیتی ھین اس کے آفاقی اصولون کو اپنانے اور ان پہ عمل پیرا ھونے مین ھی تمام انسانیت کا بھلا ھے انسان ھر قسم کی اخلاقی معاشی ۔معاشرتی اور جسمانی غلاظتون سے بیماریون سے بچ جاتا ھے افسوس اسے سمجھا ھی نہین گیا بلکہ اسے رجعت پسند دین قرار دے کرنسل نو کو اس سے برگشتہ کرنے کی کوشش جاری ھے انہین سمجھایا جاتا ھے کہ جدید دور کی ضرورتین اور تقاضے اسلام پورے نہین کرسکتا افسوس یہ بھی ھے کہ مسلمان خود بھی اکثریت عملا دور ھین
آج کرہ ارض پہ قدرت نے وسائل کی تقسیم اس انداز سے کی ھے کہ مختلف اقوام اور خطون کے انسان زندگی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ایک دوسرے کے محتاج ھین جون جون آبادی مین اضافہ ھورھا ھے ضروریات مین باھمی انحصار بڑھتا جا رھا ھے تیز ترین مواصلاتی ذرائع اور بے تحاشا آمدورفت نے ملکون ملکون دنیا کو سمیٹ کر گلوبل ولیج کی شکل دے ڈالی ھے
اب اس مین وبائی امراض وسیع پیمانے پہ بڑھنے کا خطرہ بڑھتا ھی جارھا ھے پہلے چیچک طاعون ھوا کرتے تھے انسان کے پاس عقل شعور آیا ان پہ قابو پا لیا لیکن ان کی جگہ کبھی ڈینگی کبھی کانگو وائرس کبھی ایڈز کبھی برڈ فلو اور کچھ نہین اپنی پیدا کردہ مصیبت سوائن فلو
اللہ تعالی کے احکامات کی خلاف ورزی آفاقی یکجہتی سے روگردانی کرکے انسان نے اپنے لئے سزا تجویز کر لی ھے معاشی عدم استحکام بدامنی بے روزگاری ناانصافی باھمی جنگ و جدل کے ساتھ طرح طرح کی بیماریون کا نزول خوف وھراس پیدا کررھی ھین ان مین ایک سوائن فلو ھے آئیے دیکھتے ھین سوائن فلو ھے کیا؟؟؟
سوائن فلو حقیقت مین نجس جانور خنزیر مین پائی جانے والی ایک مرض ھے اس کے لئے یہ اتنی خطرناک مرض نہین ھے لیکن ان لوگون کے لئے بہت خطرناک ھے جو اس کے قریب رھتے ھین انہین پالتے ھین انہین کھاتے ھین ان کا کاروبار کرتے ھین یا اس کے کسی بھی مواد کو چھوتے ھین یا استعمال کرتے ھین ان کے لئے اوران کے توسط سے دیگر انسانون کے لئے یہ مہلک بیماری ھے چند روز مین وبا کی صورت اختیار کرسکتی ھے
سور کے اندر موجود انفلونزہ وائرس ٹائپ A وائرس پھیلانے کا سبب بنتا ھے اس وائرس کی چار اقسام ھین جو سب وبائی شکل اختیار کرنے کی صلاحيت رکھتی ھین لیکن ٹائپ Aوائرس کے ذیلی وائرس H1 اور N1 اس بیمار جانور کی سانسون سے انسان مین منتقل ھوتا ھے یہ وائرس تیزی سے اپنا مقام یا جگہ بدلتا رھتا ھے کتون بلیون پہ بھی حملہ آور ھوجاتا ھے یہ موذی وائرس اگر انسانی جسم مین داخل ھوجاۓ تو توڑ پھوڑ کے رکھ دیتا ھے 1918 مین اس کی ایک قسم بہت تباھی مچاچکی ھے یہ اس وقت اور زیادہ خونخوار ھوجاتا ھے جب سابقہ وائرس کی تمام تر خصوصیات لے کر پہلے سے زیادہ طاقتور بن جاتا ھے
اب بیماری لگ جانے کی صورت مین علامات
پہلی بات سوائن فلو کی تمام علامات زکام والی ھی ھوتی ھین
ناک گلے مین سرسراھٹ سوزش اور ورم اور پتلی رطوبت بہتی ھے
کاھلی سستی اور جسمانی دردین
سردی اور لرزہ
سردرد بخار اور کھانسی
قے اسہال
بھوک کا خاتمہ
شدید کمزوری اور حواس باختگی
بے ھوشی
مرض اثرانداز ھونے کے سات روز کے اندر تمام علامات مکمل ھوجاتی ھین جبکہ بچون مین یہی مدت پندرہ روز کی ھے بیمار لوگ بڑی ھی خاموشی سے مرض آگے منتقل کرتا رھتا ھے
ایلوپیتھی مین شاید ابھی تک کوئی کامیاب علاج نہین ھے بس صفائی ستھرائی کے بارے مین زور دیا گیا ھے اب اسکے بارے مین تو آج سے چودہ سوسال پہلے اسلام حکم دے چکا ھے یعنی صفائی نصف ایمان ھے قب بیماری پھیلنے پہ ماسک چڑھانے ناک منہ پہ رومال رکھ کے ڈھانپنا جراثیم کش صابنون سے ھاتھ دھلاتے رھنا لیکن ساتھ ساتھ روشن خیالی کا درس دیتے رھنا نہین قطعی نہین یہ بیماری اس شخص کو کبھی لگتی ھی نہین جو متقی ھو دوستو اب تو پاکستان مین بہت سی ایسی اشیاء آرھی ھین جن مین سور کی چربی لحم شامل ھے نمکو کا ذائقہ وچمک دار چکنی پرکشش بچونکی کھانے والی بے شمار اشیاء اسی سے تیار ھورھی ھین پرھیز کیا کرین خیر چھوڑین لمبی بحث ھے ھم مرض کا تدراک وعلاج کرتے ھین دیکھو دوستو کسی بھی وائرس کو مارنے کے لئے ایلوپیتھی مین کوئی دوا نہین ھے اب طب کو فخر ھے جتنا بھی پہلوان وائرس ھو بھگایا جاسکتا ھے جسم سے مکمل خارج ھوجاتا ھے لین اب سمجھین اب طب کیا کہتی ھے سوائن فلو کے بارے مین تو دوستو یہ مرض پکی پکی اعصابی عضلاتی مرض ھے اس مین مریض کا یہی مزاج ھوا کرتا ھے اب آپ کو علم ھی ھے علاج تو عضلاتی تحریک کا پیدا کرنا ھی ھے ھان یاد رھے حرارت پیدا کرنے کے لئے غدی عضلاتی دے سکتے ھین اب مندرجہ ذیل دوائین دین انشاءاللہ نشان بھی نہین رھے گا سوائن فلو کا
حب نزلہ زکام خاص۔۔۔۔ گری بادام ۔۔۔کچلہ مدبر ۔۔منقہ ھر ایک دوا 50 گرام زعفران دس گرام پیس کر حب نخودی بنا لین ایک گولی حسب ضرورت دن مین دو تا تین بار ھمراہ پانی دین
حب اسطخدوس ۔۔۔اسطخدوس دو تولہ تمہ دو تولہ رائی چار تولہ پیس کر حب نخودی بنا لین ایک تا دوگولی دن مین تین بار دے سکتے ھین ھمراہ نیم گرم پانی دین جمی ھوئی بلغم سر درد اور درد آنکھ نزلہ زکام مزمن اور اعصابی دردون مین فورا فائدہ دے گی یہ بات ذھن مین رکھین اس دوا سے اسہال بھی آتے ھین
جو نسخہ پہلے لکھا ھے اس سے نزلہ زکام فورا درست ھوتا ھے حرارت جسم کی فورا پوری کرتا ھے
اگر ساتھ بخار ھے تو یہ دوا دین۔۔آملہ دو تولہ ۔۔ھلیلہ سیاہ تین تولہ ۔۔گندھک آملہ سار تین تولہ پیس کر سفوف بنا لین اور ھان آملہ کو گھٹلیون سے صاف کرکے ڈالین رتی تا ماشہ مقدار ھے دن مین تین بار دے سکتے ھین بخار اتار دے گا یہ سمجھ لین اینٹی بائیوٹک بھی ھے
کھانسی ھونے کی صورت مین کاکڑا سنگھی ۔۔دارچینی ۔۔تخم پیاز ھموزن پیس کر سفوف بنا لین اب اسے سفوف بھی رکھا جا سکتا ھے شہد ملا کر معجون بھی بنا سکتے ھین یا جوشاندہ بنا کر شربت بھی بنا سکتے ھین سفوف ماشہ تاتین ماشہ ھمراہ نیم گرم پانی دین کھانسی درست کردے گا
باقی دوستو آپ تمام دوائین جو عضلاتی اعصابی عضلاتی غدی اور غدی عضلاتی مزاج کی ھین جن کا تعلق نزلہ بخار سے ھو ضرورت کے مطابق دے سکتے ھین یاد رکھین مزاج کی تبدیلی وائرس کو بھگا دیتی ھے

Thursday, September 13, 2018

تشخيص امراض وعلامات 37

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔۔۔قسط نمبر37۔۔۔۔
آج ھمارا مضمون پانچوین قانون زمانہ سکون سے شروع ھو گا اسکی بھی تین ھی قسمین ھین ۔۔۔متواتر ۔۔۔۔متفاوت۔۔۔۔۔معتدل
اب پہلی شاخ متواتر پہ بات کرتے ھین
متواتر ۔۔۔۔ایسی نبض جس مین دوٹھوکرون کا درمیانی وقفہ کم ھو متواتر نبض کہلاتی ھے
یہ نبض قوت حیوانی کے ضعف کی علامت ھے سوزش قلب
ورم عضلات ۔۔ذات الریہہ سرسام اور دیگر اورام کو ظاھر کرتی ھے
متفاوت۔۔۔یہ نبض متواتر کے مخالف ھوتی ھے قوت حیوانی کی زیادتی پردلالت کرتی ھے اس نبض کے تحت اختلاج قلب ریاح شکم بواسیر احتراق معدہ وغیرہ امراض پیدا ھوتے ھین
معتدل۔۔۔ایسی نبض جو متواتر اور متفاوت کے درمیان یعنی کمی بیشی کا اظہار نہ کرے اور اعتدال سے اپنے سفر پہ روان دوان رھے معتدل کہلاتی ھے
تشریح ۔۔دو ٹھوکرون کا درمیانی وقفہ کو مدنظر رکھین
اگر درمیانی وقفہ بہت زیادہ ھو تو متفاوت سمجھین
اگر درمیانی وقفہ کم ھو تو متواتر سمجھین
اگر برابر ھو تو معتدل سمجھین
نوٹ۔۔ ان نبضون مین اور پہلے بیان شدہ نبضون پہ غور کر لین کوئی خاص بات تشریح والی نہ تھی ھان یہ کیا ھے جو نبض تواتر سے پہلے لکھ رھا تھا اس کی تعریف درمیان مین لکھ دی ھے جو دوسرے نمبر تھی اسے پہلے نمبر پہ لکھ دیا ھے
اب بات کرتے ھین مقدار رطوبت پہ
مقدار رطوبت ۔۔۔اس عنوان مین بھی نبض کی تین ھی قسمون کو بتایا گیا ھے
ممتلی۔۔۔۔۔۔۔۔خالی ۔۔۔۔۔۔۔معتدل
اب پہلے بات کرتے ھین ممتلی پہ
ممتلی نبض۔۔۔۔ممتلی کے لفظی معنی ھین بھری ھوئی
یعنی ایسی نبض جو روح اور خون سے بھری ھوئی ھو
یعنی کثرت روح و خون پہ دلالت کرتی ھے
اس سے ابتدائی مرض حادہ بلڈ پریشر اور التہاب کا پتہ چلتا ھے
خالی نبض ۔۔۔ممتلی کے بالکل الٹ یعنی نبض پہ ھاتھ رکھتے ھی محسوس ھو جیسے نرم سا لچکدار خالی پائپ آپ نے ھاتھ مین پکڑا ھوا ھے دوستو یہی وہ باتین ھین جس کی وجہ سے طب مین ھدایات ھین کہ طبیب ھاتھون کا انتہائی حساس ھونا بہت ضروری ھے اگر جلد کے اندر مثال کے طور پر معمولی کیڑی بھی چلتی ھے تو اس کے چلنے کا احساس کرسکے بلکہ قدم گن سکے
ایک واقعہ کا مین عینی شاھد ھون ایک ٹوکرے کے نیچے مرغی کے نئے نکلے ھوۓ چوزے تھے ایک حافظ کی قوت سماعت کا امتحان لیا حافظ صاحب نابینا تھے اب ان سے پوچھا کہ حافظ بتائین اس ٹوکرے کے نیچے کتنے چوزے ھین حافظ صاحب نے کان ٹوکرے کے ساتھ بنے سوراخ سے لگا دیا کچھ دیر بعد حافظ نے اعلان کیا کہ انیس چوزے ھین یقین جانین سب دیکھنے والے حیرت زدہ رہ گئے چوزے واقعی انیس ھی تھے اب مین نے پوچھا آپ کو کیسے اندازہ ھوا کہ چوزے انیس ھین انہون نے جواب دیا کہ بھئی مجھے آوازین انیس سنائی دین آپ کسی بھی نابینا شخص کی قوت سماع کی حس چیک کرین وہ حیران ھی کردے گا یہ سب کمال اس رحمان کی رحمت سے ھوتا ھے ایک حقیقی اور سچے طبیب کی انگلیان ایسی ھی حساس ھوجایا کرتی ھین یاد رکھین خالی نبض جریان خون ذیابیطس اندرونی زخم اور اواخر امراض حادہ کا اظہار کرتی ھے
خالی نبض کی تشریح ھو چکی معتدل
نبض معتدل۔۔۔ایسی نبض جو ممتلی اور خالی کے درمیان ھو معتدل کہلاۓ گی
تشریح ۔۔۔حسب دستور نباض اپنی انگلیون کے پورے مریض کی کلائی پہ رکھے
اگر شریان بھری محسوس ھو جیسے ٹیوب مین پانی ھوتا ھے تو نبض ممتلی کہلاۓ گی
اگر یون محسوس ھو جیسے خالی ٹیوب ھوتی ھے تو سمجھ لین مریض کے جسم مین خون کی بڑی ھی کمی ھے انتہائی کمزوری کی علامت ھے بس درمیان والی کا آپ کو علم ھے ھی معتدل کہلاۓ گی اللہ اللہ تے خیر صلا
اب بات کرتے ھین قانون نمبر سات کی جسے طبی زبان مین شریان کی کیفیت کہتے ھین
شریان کی کیفیت۔۔۔۔اس مین بھی تین ھی اقسام کا ذکر ھے
حار۔۔۔بارد۔۔۔۔۔۔ معتدل
اب پہلی قسم حار کا ذکر
نبض حار۔۔۔۔۔ایسی نبض جو طبیب کے پورون کو گرم محسوس ھو یعنی خون اور ریاح کی گرمی صفرا کی کثرت ۔۔بخار اور سوزش جگر کو واضح کرتی ھے لازما یہ غدی نبض ھے
بارد نبض ۔۔۔ایسی نبض جو طبیب کے پورون کو ٹھنڈی محسوس ھو یعنی سرد لگے بارد نبض کہلاتی ھے اور بارد کا مطلب برودت ھے نزلہ زکام کھانسی ضعف معدہ ضعف قوت ۔۔اور مزمن امراض کا اظہار کرتی ھے
نبض معتدل ۔۔۔نہ گرم لگے نہ ھی سرد لگے یعنی ٹمریچر نارمل لگے معتدل کہلاۓ گی
اب اس مین تشریح کی قطعی ضرورت نہین ٹھنڈی گرم توایک عام آدمی بھی پہچان کرلیتا ھے
اگلا قانون نمر آٹھ کا جسے وزن حرکت کہتے ھین
وزن حرکت۔۔۔اس کی بھی تین ھی صورتین ھین
خارج الوزن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ردی الوزن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیدالوزن
پہلا مسئلہ خارج الوزن۔۔۔
ایسی نبض جس کا انبساط اور انقباض غیر مساوی ھو یعنی مذکورہ دونون کیفیات مین کمی بیشی پائی جاۓ ایسی نبض ضعف باہ کثرت بول پھیپھڑوں کی کمزوری بلغم کی کثرت کو واضح کرتی ھے اعصابی نبض ھوتی ھے
ردی الوزن نبض ۔۔۔۔۔ باقی آئییندہ

Wednesday, September 12, 2018

تشخيص امراض وعلامات 36

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر36۔۔۔۔
انشاءاللہ مضمون آخر تک مکمل کرین گے میری نظر مین ابھی آدھا مضمون شاید ھو گیا ھے نبض کی کتابون مین درج تشریحات ابھی کافی ھین تھوڑا کام نہین ھے بلکہ ابھی تو قدیم نبض کی تشریحات جاری ھین پھر نظریہ مفرداعضاء کے اصول قوانین فی النبض لکھین گے پھر فلاسفی نبض بھی لکھنی ھے یہ بات کتابون مین نہین لکھی گئی پھر وہ نظریات نبض جو واقعی خفیہ طریقہ سے خاندانون مین چلے آرھے ھین یہ بھی کسی کتاب مین نہین لکھے گئے پھر سر سے لے کر پاؤن تک ھر مرض کا نام اور اسکی نبض بھی لکھ دونگا اب مضمون مکمل ھو گا چلین آج نبض قدیم کے چوتھے قانون قوام آلہ پہ بات کرتے ھین قوام آلہ کو بھی تین اقسام مین تقسیم کیا گیا ھے قوام آلہ سے مراد نبض کی سختی اور نرمی مراد ھے
نوٹ ۔۔ ایک بات کا آپ نے دھیان رکھنا ھے نبض کی جتنی بھی قدیم تشریحات ھین ان پہ نظر رکھین اور خود ھی اندازہ لگا لین بے شمار نبض کی ایسی اقسام لکھ دی گئین ھین سچی بات ھے ان کی ضرورت ھی نہ تھی ان تقسیمون کو اور قسمون کو پڑھنے اور سمجھنے مین ساری زندگی لگ جاتی ھے پھر بھی شاید آپ سمجھ نہ سکین گے جہان تک بات مین سمجھا ھون جیسے پہلے تاریخ لکھی جاتی تھی اور خود تاریخ کی کتابون کو اٹھا کر میری بات کی تصدیق فرما لین تاریخ ابن خلدون تاریخ طبری تاریخ حشام تاریخ اسلام انسائکلوپیڈیا آف اسلام یا پھر مغربی مورخ ھیرالڈ لیمپ کی تاریخ اٹھا لین ھوتا یہ تھا مورخ کے پاس آکر کسی بھی ایک جنگ یا کسی بھی اھم واقعہ کی بارے مین کوئی بھی شخص آکر روایت کرتا واقعہ کی عینی شہادت لکھواتا مورخ من وعن بیان لکھتا ساتھ مورخ اس شخص کی معاشرے مین عزت وقار اور حیثت بھی لکھے دیتا کہ یہ شخص کردار کے لحاظ سے کیسا ھے اب دوسرا شخص وھی واقعہ یا اسی جنگ کی کسی اور طرح سے یا بالکل الٹی شہادت آکر لکھواتا مورخ وھی لکھ دیتا ساتھ اس کا بھی کردار لکھے دیتا اب مورخ نے قاری پہ بات چھوڑ دی کہ پڑھ کر خود فیصلہ کرتا رہ کیا سچ ھے اور کیا جھوٹ ھے لیکن موجودہ دور مین حکومتین بیان لکھوایا کرتی ھین وھی صرف تاریخ کا حصہ بنتی ھے خواہ سچ لکھواۓ یا جھوٹ
اب بالکل یہی کچھ طب کے ساتھ ھوا ھے جیسے ھی کسی بڑے طبیب نے اپنی تجویز شدہ اصطلاحات نبض لکھی تو آنے والے وقت مین ھر اصطلاح کو شامل کردیا گیا جس مین سواۓ اس کے کہ نام نئے رکھے گئے ورنہ باقی بات وھی لکھی ھے جو دوسری اصطلاح مین آپ بھی پڑھین گے اب نبض کی ایسی تشریحات شاید ھی کسی کو سمجھ آتی ھون اب طب کے زوال مین سے ایک سبب یہ بھی تھا موجودہ دور مین یہی غلطیان حضرت دوست محمد صابر ملتانی ؒ نے چھانٹی اور تمام طبی اصولون اور قانون کو نئے سرے سے آسان الفاظ مین آسان نامون سے لکھے جس پہ ایک شور مچ اٹھا حسد بغض ھم مین کوٹ کوٹ کر بھرا ھے اسلام جس بری عادت سے منع کرتا ھے ھم ھین کہ وھی عادت پہلے اپنانا فخر سمجھتے ھین پچھلی گزری صدی مین وہ ادارے اور کتابی نامور حکماء جن کا قبضہ وقت طب پہ تھا انہون نے شدید مخالفت کی مین نے ان مین سے کسی بھی ادارے یاشخص کی کسی بھی قسم کی طبی خدمات آج تک نہین دیکھی ھان یہ دیکھا ھے اب اسی گروہ کے پیچھے چلنے والے سڑکون پہ چیختے پھررھے ھین اور پولیس سے لاٹھیان کھانا خوراک کا حصہ بن گیا ھے طب کا جنازہ نکال دیا زوال کیا آخری سانس لے رھی ھے طب صابر ملتانی نے چیلنج ایلوپیتھی کو کیا اور وہ سامنے نہین آۓ جن کو ساتھ ملانا چاھا بڑے بڑے ھالون مین اپنے خرچے سے دعوت دے کر اپنا نظریہ پیش کیا تو انہون نے کہا صابر ھے تو بالکل سچا لیکن تیری وہ عزت وتوقیر نہین ھے جو ھماری ھے اس لئے ھم تیرے پیچھے چلین تو ھماری بے عزتی ھے ھمارے پیچھے تو چل لیکن یہ تحقیق مین اپنا نہین ھمارا نام سامنے رکھ دوستو یہ سب کچھ اس لئے لکھا ھے تاکہ آپ کو جدید طریقہ سمجھنے مین ابہام نہ رھے اب بات کرتے ھین قوام آلہ کی تو نبض کی سختی اور نرمی کو قوام آلہ کہتے ھین اس کے تحت بھی تین نبضین ھین صلب ۔۔لین ۔۔۔معتدل
صلب۔۔۔ایسی نبض جو نباض کی انگلیون کے پورون کو سخت محسوس ھو ایسی نبض خشکی پر دلالت کرتی ھے سخت سے مراد تنی ھوئی جس مین لچک کم ھو یہ دلالت مرض رعشہ ذات الریہہ ۔۔امراض گردہ ۔۔تصغیر القلب عموما ویاگرہ کھانے کے بعد یہی نبض ھوا کرتی ھے ان پہ دلالت کرتی ھے ھان اگر مریض کی عمر پچاس سال سے زیادہ ھو تو ایسی نبض نظر آۓ تو سمجھ لین وہ مریض یا تو آتشک مین مبتلا ھے یا شراب نوشی کا عادی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض عضلاتی ھے
لیّن نبض ۔۔۔۔ایسی نبض جو نرم ھو یعنی صلب کے بالکل الٹ والی نبض ھو تو یہ کثرت رطوبات کا اظہار کرتی ھے جس سے خون کی کمی اندرونی زخم شوگر جیسی امراض مین ھوا کرتی ھے نظریہ کے تحت یہ اعصابی نبض ھے
معتدل ۔۔اب آپ جان ھی گئے ھونگے مین نے کیا لکھنا ھے۔۔جی ھان نہ نبض سخت ھو نہ ھی نرم یعنی درمیان والی ھو اسے یاد رکھین متوسط نبض بھی کہتے ھین یہ نظریہ کے تحت غدی نبض ھے جبکہ طب قدیم اسے معتدل نبض کہتی ھے اب لفظ اور اصطلاح معتدل پہ آپ سوچتے ھی ھونگے کہ ھر قانون مین ساتھ قسمون کے رائج ھے لیکن کردار کچھ بھی نہین ھے یہی تو مسائل ھین طب قدیم کے ساتھ جو آھستہ آھستہ آپ کو سمجھ آئین گے اور ان کا حل بھی آپ کو بتایا جاۓ گا پریشان نہین ھونا اب تھوڑی تشریح کردیتے ھین
دستور کے مطابق نباض مریض کی نبض پہ انگلیوں کے پورے رکھے اگر انگلیان رکھتے ھی نبض سخت اور تنی ھوئی معلوم ھو تو صلب نبض ھے تو دبانے سے آپ کے پورون کے نیچے سے بے شک پھسل جاۓ لیکن اپنا تناؤ نہ چھوڑے تو یہ نبض صلب ھے اگر نرم ملائم آسانی سے دب جانے والی یا ڈھیلی نبض محسوس ھو تو یہ لین ھے اب نہ تو زیادہ تنی ھو نہ ھی زیادہ نرم ھو درمیان والی ھو تو معتدل نبض ھے
نوٹ۔۔کچھ موازنہ پہلے سے پڑھی ھوئی نبض سریع بطی اب صلب و لین پہ غور کرین باقی مضمون اگلی قسط مین

Tuesday, September 11, 2018

تشخيص امراض وعلامات 35

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 35۔۔
آج تشریح ھم نبض کے دوسرے قانون قرع سے شروع کرین گے قرع کے تین ھی زمانے بتاۓ تھے قوی ۔۔۔ضعیف ۔۔۔معتدل
لیکن پہلے ھم لفظ قرع پہ بات کرین گے
قرع کا مطلب ھے ٹھوکر ۔۔۔۔۔ایسی ٹھوکر جو نبض دیکھتے وقت طبیب اپنی انگلیون کے پورون پہ محسوس کرتے ھین اس ٹھوکر کو محسوس بھی تین طرح سے کیا جاتا ھے ایک ٹھوکر وہ ھے جو بڑے زور سے لگے ایک ٹھوکر وہ ھے جسے محسوس کرنے کے لئے طبیب کو اچھا خاصا دھیان دینا پڑتا ھے یعنی بڑی ھی گہرائی مین نبض ھوتی ھے تیسری ٹھوکر وہ ھے جو درمیانی ھو نہ سخت اور نہ ھی کمزور اب ان ٹھوکرون کی تشریح کرتے ھین
پہلی قسم قوی ٹھوکر۔۔۔۔ایسی نبض جو نباض کی انگلیون کے پورون کے ساتھ زور سے ٹکراۓ وہ قوی نبض کہلاۓ گی یہ نبض قوت حیوانی یعنی ( قلبی)کے قوی ھونے کا ثبوت فراھم کرتی ھے مضرات رسان اثرات کو واضح کرتی ھے بخار کی شدت ۔۔۔ابتداۓ اورام ۔۔۔امراض حادہ اور جریان خون کی پیش گوئی کرتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض عضلاتی ھوتی ھے
ضعیف نبض ۔۔۔قوی کے بالکل متضاد یعنی کمزور۔۔۔۔۔
ایسی نبض جو قوت حیوانی کے بالکل کمزور ھونے پہ دلالت کرتی ھے یعنی جو نبض پورون کو کچھ دبائین گے تو گہرائی مین محسوس ھوگی زیادہ نہین دبانا ورنہ بالکل پتہ ھی نہین چلے گا ایسی نبض ضعف قلب خون کی کمی بلغم کی کثرت ھاضمہ کی خرابی جیسی علامات کو ظاھر کرتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض اعصابی یعنی بلغمی ھے
معتدل نبض ۔۔۔۔۔۔یہ نبض قوی اور ضعیف کے درمیان واقع ھوتی ھے یعنی نہ تو زیادہ قوی ھوتی ھے نہ ھی زیادہ ضعیف ھوتی ھے ایسی نبض عمدہ صحت کی علامات سمجھی جاتی ھے نظریہ کے تحت یہ نبض غدی ھوتی ھے
اب تھوڑی تشریح ۔۔۔بڑی ھی آسان سی بات ھے نباض کی چارون انگلیان مریض کی کلائی پررکھنے سے اگرشریان پورون کو زور سے پیچھے دھکیلے تو نبض قوی کہلاۓ گی اگر کلائی پر آھستگی سے انگلیان رکھنے  پر نبض محسوس نہ ھو اور نباض کو انگلیون پہ تھوڑا دباؤ دینے سے نیچے ھڈی کے پاس معلوم ھو تو نبض ضعیف کہلاۓ گی اگر معمولی سا دباؤ دینے سے نبض معلوم ھونا شروع ھوجاۓ تو نبض معتدل کہلاۓ گی
اب بات شروع کرتے ھین تیسرے قانون زمانہ حرکت کے بارے مین
زمانہ حرکت ۔۔۔۔۔۔۔طب کی رو سے تین زمانے ھین جیسے گرائمر کے مطابق کے مطابق تین زمانے ھین مستقبل حال اور ماضی ھین اسی طرح طبی قوانین نبض مین بھی تین زمانے ھین لیکن ان کی پہچان یا انداز گرائمر کے اصولون سے قطعی مختلف ھین اس مین پہلے زمانے کو سریع دوسرے کو بطی تیسرا معتدل کہلاتا ھے اب ھم پہلے زمانے سریع پہ بات کرین گے اور سمجھین گے کہ یہ ھے کیا؟
سریع نبض یا سریع زمانہ۔۔۔۔سریع نبض اس نبض کو کہتے ھین جو تھوڑی مدت مین ختم ھوجاۓ یعنی ایک دفعہ طبیب کے پورے سے ٹکرائی اب اگر آپ غور کرین گے تو اعتدال سے جیسے نبض ٹپک کر دوبارہ انگلی کے پورون سے وقفہ لے کر ٹکرانی چاھیے تو یہ وقفہ کی مدت کم ھو جاتی ھے اسے آپ نبض سریع کہتے ھین لیکن سوال پیدا ھوتا ھے کہ ایسی کیفیت پیدا کیون ھوتی ھے یا یہ نبض کیسے ھوتی ھے تو دوستو یہ صورت اس وقت پیدا ھوتی ھے جب آپ کے خون مین شامل آکسیجن کم مقدار مین ھوتی ھے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ھے جسے پرانی طبی کتب مین کچھ اس طرح بیان کیا ھے ،،، ھواۓ سرد کی کمی اور دخانی ھواؤن کی کثرت کا اظہار کرتی ھے،،، اب ھوتا یہ ھے جب خون مین شامل آکسیجن کم مقدار مین ھو تو دل باربار طلب کو پورا کرنے کے لئے تیزی سے عمل کررھا ھوتا ھے لیکن بجائے آکسیجن کے آپ کاربن زیادہ جذب کررھے ھین تو لازما آپ کے دل کو زور یا کام زیادہ کرنا پڑے گا ایسی صورت مین آپ کے بدن مین لازمی مسائل پیدا ھونگے یہ کیفیت سگریٹ حقہ پینے اور زیادہ دھوان والی جگہون پہ کام کرنے والون کے ساتھ ھوتی ھے اب اس مین عام سے مسائل جو بدن مین ظاھر ھوتے ھین وہ پیٹ مین ریاح کی کثرت حرارت کی کمی اختلاج قلب تسکین جگر اور ضعف اعصاب جیسی علامات آشکار ھوتی ھین اب نظریہ مفرداعضاء ایسی نبض کو عضلاتی کہتا ھے
بطی نبض یا زمانہ۔۔۔۔۔یہ بالکل سریع کے مخالف نبض ھوتی ھے یعنی اس مین نبض ٹپکنے کا عرصہ یا زمانہ یا اسے وقفہ کہہ لین زیادہ ھوتا ھے یا اسے آپ تھکی ھوئی یا سست نبض بھی کہہ سکتے ھین یہ ایک دفعہ پورے سے ٹکرائی پھر جیسے بھول ھی گئی پھر یاد آیا پھر آکر ٹکرا گئی اسے نبض بطی کہتے ھین میرا خیال ھے بات سمجھ آگئی ھو گی اس مین پیدا ھونے والی عام علامات ضعف قلب سوزش جگر جیسی ھوا کرتی ھین یہ نبض رطوبت سے پر ھوتی ھے یعنی کثرت رطوبات اور حرارت کی کمی کا اظہار کررھی ھوتی ھے اسے نظریہ مفرداعضاء کے مطابق اعصابی نبض کہتے ھین
معتدل زمانہ یا معتدل نبض زمانہ۔۔۔۔سریع بھی نہ ھو بطی بھی نہ ھو یعنی درمیان والی کیفیت ھو یا دوسرے لفظون مین نارمل نبض دھڑک رھی ھو تو اسے پکی بات ھے آپ خود بھی سوچ رھے ھونگے نبض معتدل ھی کہین گے
اب تھوڑی تشریح یا بحث۔۔۔۔
نباض اپنی انگلیان مقام نبض پہ رکھے اگر انبساط اور انقباض کے درمیان وقفہ مین تیزی ھو تو نبض سریع ھے اور سستی پائی جاۓ تو نبض بطی ھے اگر انبساط اور انقباض کا درمیانی وقفہ برابر ھو تو نبض معتدل کہلاۓ گی
نوٹ۔۔انبساط اور انقباض پہ اس سے پہلے سمجھا چکا ھون اب آخری بات۔۔۔ کل ایک سوال کیا تھا پوسٹ مین لیکن جواب ندارد صرف دو اشخاص نے جواب لکھا تھا مجھے محسوس ھوا ھے کہ مین بھی فضول مین وقت ضائع کررھا ھون اس سے بہتر ھے دیگر پوسٹین لکھتا رھتا۔۔۔بہت افسوس ھوا۔۔۔۔
باقی کل کا سوال سمجھنے مین کچھ مشکل نہ تھا لفظ جان بوجھ کر زیق الکلیہ لکھ دیا تھا جسے دو حضرات نے جواب لکھا دونون کا درست کا لفظ تھا ضیق الکلیہ کیونکہ پوسٹ مین مین بات مسلسل ضیق پہ تشریح کررھا تھا ایک گردہ کی الگ سے مرض ھوتی ھے جسے زلق الکلیہ کہتے ھین اس کی کبھی پوسٹ لکھ دین گے
ایک اھم بات ۔۔۔کچھ دیگر مصروفیات کے باعث شاید تسلسل سے پوسٹین نہ لکھ سکون وقفہ آسکتا ھے باقی یہ بھی سوچ لین کیا اس مضمون کو یہان ھی کلوز کردین اگر دل بھر گیا ھے باقی دوچار بندے میری نظر مین ھین جو طلب گار ھین ان کا مین طریقہ کار کر لون گا وہ لائیو مجھ سے سمجھ لین گے تاکہ آپکو گروپ مین کوفت نہ ھو

پانی پیتے ھی چند منٹ بعد پیشاب کی حاجت

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ پانی پیتے ھی چند منٹ بعد پیشاب کی حاجت ۔۔۔۔۔۔
آج کے مضمون تشخيص امراض وعلامات قسط نمبر 35 ۔۔ مین ایک مرض زلق الکلیہ کا مین نے ذکر کیا تھا اور یہ بھی لکھا تھا اس کی علیحدہ سے پوسٹ لکھ دونگا تو دوستو یہ مرض زلق الکلیہ آجکل بہت ھی عام مرض ھے بے شمار لوگ اس مرض کا شکار ھین آئیے آپکو ھلکی پھلکی تفصیل کے ساتھ اس مرض کے بارے مین بتائین
اس مرض مین غدد جاذبہ تیزی سے رطوبات جذب کرتے ھین اور غدد ناقلہ تیزی کے ساتھ اس کا اخراج کرتے ھین
اس مرض مین شوگر خارج نہین ھوتی یعنی شوگر کا یہ مرض نہین ھوتا لیکن پیشاب آنے کی صورت حال یہ ھوتی ھے کہ ایک رات مین دس بارہ دفعہ پیشاب آجاتا ھے یہی وہ مرض ھے جس مین اتنا پیشاب آنے کے باوجود بلڈ پریشر زیادہ ھوتا ھے اور مزے کی بات ھے اتنا پیشاب آنے کے باوجود پاؤن اور پنڈلیون پہ سوجن ھوا کرتی ھے اور دوسری مزے کی بات یہ ھے اب حکیم لوگ اسے گردون کی سردی سمجھتے ھوۓ یا گردون کی کمزوری سمجھتے ھوۓ گرم اشیاء اور گرم دوائین کھلاتے ھین جیسے اس معاملہ مین معجون فلاسفہ یا جالینوس وزرعونی ٹائپ کی ادویات کو بہترین سمجھتے ھوۓ مریض کو کھلاتے ھین ساتھ دیسی مرغ کی یخنی سیاہ چنے کا شوربہ پلاتے ھین لیکن ان سب دواؤن اور غذاؤن کے کھلانے سے مرض گھٹتا نہین بلکہ بڑھ جایا کرتا ھے یعنی پیشاب کی مقدار مین اضافہ ھوجایا کرتا ھے یا پھر سیدھا سیدھا شوگر کی دوا کھلانی شروع کردیتے ھین یہ بھی الٹا ھی کام کرتی ھے اگر شوگر نہین ھے تو بننے مین دیر نہین لگتی دوستو اب میری بات غور سے سنین سمجھین اور چٹکی بجاتے ھی علاج کر لین گے سمجھانا میرا کام ھے دوا بتانا بھی میرا کام ھے شفا رب کائینات نے دینی ھے انشاءاللہ پہلی خوراک سے ھی شفائی اثرات شروع ھو جائین گے لیکن پہلے مرض سمجھ لین بھئی یہ غدی اعصابی تحریک ھے جس مین غدد ناقلہ کا فعل تیز ھوجاتا ھے اور یاد رکھین یہ فعل اس لئے تیز ھوتا ھے کہ آلات بول مین کسی نہ کسی مقام پہ کوئی سوزش واقع ھو چکی ھے اب اس سوزش کی تسکین کے لئے طبیعت وھان رطوبت گراتی ھے جو اپنی کثرت کے سبب مسلسل اخراج پاتی رھتی ھے اب اس سوزش کو رفع کیا جاۓ جس کے لئے سفوف سوزش۔۔۔۔
سہاگہ بریان ۔۔۔ست ملٹھی ۔۔۔ گندھک آملہ سار برابروزن پیس لین ماشہ ماشہ دن مین تین بار دین اب ساتھ معجون فلاسفہ دین معجون قرطم دین بنادق البزور دین یہ سب قرابا دینی نسخے ھین انہین تو لکھنے کی ضرورت ھے نہین ۔۔سب کے پاس قرابا دینی کتابین پڑی ھوتی ھین بلکہ ھر پنساری کے پاس بھی لازمی ھوتی ھین نہین تو کسی اچھی کی لے لین۔۔۔ فورا مرض سے چھٹکارا ملے گا

تشخيص امراض وعلامات 35

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 35۔۔
آج تشریح ھم نبض کے دوسرے قانون قرع سے شروع کرین گے قرع کے تین ھی زمانے بتاۓ تھے قوی ۔۔۔ضعیف ۔۔۔معتدل
لیکن پہلے ھم لفظ قرع پہ بات کرین گے
قرع کا مطلب ھے ٹھوکر ۔۔۔۔۔ایسی ٹھوکر جو نبض دیکھتے وقت طبیب اپنی انگلیون کے پورون پہ محسوس کرتے ھین اس ٹھوکر کو محسوس بھی تین طرح سے کیا جاتا ھے ایک ٹھوکر وہ ھے جو بڑے زور سے لگے ایک ٹھوکر وہ ھے جسے محسوس کرنے کے لئے طبیب کو اچھا خاصا دھیان دینا پڑتا ھے یعنی بڑی ھی گہرائی مین نبض ھوتی ھے تیسری ٹھوکر وہ ھے جو درمیانی ھو نہ سخت اور نہ ھی کمزور اب ان ٹھوکرون کی تشریح کرتے ھین
پہلی قسم قوی ٹھوکر۔۔۔۔ایسی نبض جو نباض کی انگلیون کے پورون کے ساتھ زور سے ٹکراۓ وہ قوی نبض کہلاۓ گی یہ نبض قوت حیوانی یعنی ( قلبی)کے قوی ھونے کا ثبوت فراھم کرتی ھے مضرات رسان اثرات کو واضح کرتی ھے بخار کی شدت ۔۔۔ابتداۓ اورام ۔۔۔امراض حادہ اور جریان خون کی پیش گوئی کرتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض عضلاتی ھوتی ھے
ضعیف نبض ۔۔۔قوی کے بالکل متضاد یعنی کمزور۔۔۔۔۔
ایسی نبض جو قوت حیوانی کے بالکل کمزور ھونے پہ دلالت کرتی ھے یعنی جو نبض پورون کو کچھ دبائین گے تو گہرائی مین محسوس ھوگی زیادہ نہین دبانا ورنہ بالکل پتہ ھی نہین چلے گا ایسی نبض ضعف قلب خون کی کمی بلغم کی کثرت ھاضمہ کی خرابی جیسی علامات کو ظاھر کرتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض اعصابی یعنی بلغمی ھے
معتدل نبض ۔۔۔۔۔۔یہ نبض قوی اور ضعیف کے درمیان واقع ھوتی ھے یعنی نہ تو زیادہ قوی ھوتی ھے نہ ھی زیادہ ضعیف ھوتی ھے ایسی نبض عمدہ صحت کی علامات سمجھی جاتی ھے نظریہ کے تحت یہ نبض غدی ھوتی ھے
اب تھوڑی تشریح ۔۔۔بڑی ھی آسان سی بات ھے نباض کی چارون انگلیان مریض کی کلائی پررکھنے سے اگرشریان پورون کو زور سے پیچھے دھکیلے تو نبض قوی کہلاۓ گی اگر کلائی پر آھستگی سے انگلیان رکھنے  پر نبض محسوس نہ ھو اور نباض کو انگلیون پہ تھوڑا دباؤ دینے سے نیچے ھڈی کے پاس معلوم ھو تو نبض ضعیف کہلاۓ گی اگر معمولی سا دباؤ دینے سے نبض معلوم ھونا شروع ھوجاۓ تو نبض معتدل کہلاۓ گی
اب بات شروع کرتے ھین تیسرے قانون زمانہ حرکت کے بارے مین
زمانہ حرکت ۔۔۔۔۔۔۔طب کی رو سے تین زمانے ھین جیسے گرائمر کے مطابق کے مطابق تین زمانے ھین مستقبل حال اور ماضی ھین اسی طرح طبی قوانین نبض مین بھی تین زمانے ھین لیکن ان کی پہچان یا انداز گرائمر کے اصولون سے قطعی مختلف ھین اس مین پہلے زمانے کو سریع دوسرے کو بطی تیسرا معتدل کہلاتا ھے اب ھم پہلے زمانے سریع پہ بات کرین گے اور سمجھین گے کہ یہ ھے کیا؟
سریع نبض یا سریع زمانہ۔۔۔۔سریع نبض اس نبض کو کہتے ھین جو تھوڑی مدت مین ختم ھوجاۓ یعنی ایک دفعہ طبیب کے پورے سے ٹکرائی اب اگر آپ غور کرین گے تو اعتدال سے جیسے نبض ٹپک کر دوبارہ انگلی کے پورون سے وقفہ لے کر ٹکرانی چاھیے تو یہ وقفہ کی مدت کم ھو جاتی ھے اسے آپ نبض سریع کہتے ھین لیکن سوال پیدا ھوتا ھے کہ ایسی کیفیت پیدا کیون ھوتی ھے یا یہ نبض کیسے ھوتی ھے تو دوستو یہ صورت اس وقت پیدا ھوتی ھے جب آپ کے خون مین شامل آکسیجن کم مقدار مین ھوتی ھے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ھے جسے پرانی طبی کتب مین کچھ اس طرح بیان کیا ھے ،،، ھواۓ سرد کی کمی اور دخانی ھواؤن کی کثرت کا اظہار کرتی ھے،،، اب ھوتا یہ ھے جب خون مین شامل آکسیجن کم مقدار مین ھو تو دل باربار طلب کو پورا کرنے کے لئے تیزی سے عمل کررھا ھوتا ھے لیکن بجائے آکسیجن کے آپ کاربن زیادہ جذب کررھے ھین تو لازما آپ کے دل کو زور یا کام زیادہ کرنا پڑے گا ایسی صورت مین آپ کے بدن مین لازمی مسائل پیدا ھونگے یہ کیفیت سگریٹ حقہ پینے اور زیادہ دھوان والی جگہون پہ کام کرنے والون کے ساتھ ھوتی ھے اب اس مین عام سے مسائل جو بدن مین ظاھر ھوتے ھین وہ پیٹ مین ریاح کی کثرت حرارت کی کمی اختلاج قلب تسکین جگر اور ضعف اعصاب جیسی علامات آشکار ھوتی ھین اب نظریہ مفرداعضاء ایسی نبض کو عضلاتی کہتا ھے
بطی نبض یا زمانہ۔۔۔۔۔یہ بالکل سریع کے مخالف نبض ھوتی ھے یعنی اس مین نبض ٹپکنے کا عرصہ یا زمانہ یا اسے وقفہ کہہ لین زیادہ ھوتا ھے یا اسے آپ تھکی ھوئی یا سست نبض بھی کہہ سکتے ھین یہ ایک دفعہ پورے سے ٹکرائی پھر جیسے بھول ھی گئی پھر یاد آیا پھر آکر ٹکرا گئی اسے نبض بطی کہتے ھین میرا خیال ھے بات سمجھ آگئی ھو گی اس مین پیدا ھونے والی عام علامات ضعف قلب سوزش جگر جیسی ھوا کرتی ھین یہ نبض رطوبت سے پر ھوتی ھے یعنی کثرت رطوبات اور حرارت کی کمی کا اظہار کررھی ھوتی ھے اسے نظریہ مفرداعضاء کے مطابق اعصابی نبض کہتے ھین
معتدل زمانہ یا معتدل نبض زمانہ۔۔۔۔سریع بھی نہ ھو بطی بھی نہ ھو یعنی درمیان والی کیفیت ھو یا دوسرے لفظون مین نارمل نبض دھڑک رھی ھو تو اسے پکی بات ھے آپ خود بھی سوچ رھے ھونگے نبض معتدل ھی کہین گے
اب تھوڑی تشریح یا بحث۔۔۔۔
نباض اپنی انگلیان مقام نبض پہ رکھے اگر انبساط اور انقباض کے درمیان وقفہ مین تیزی ھو تو نبض سریع ھے اور سستی پائی جاۓ تو نبض بطی ھے اگر انبساط اور انقباض کا درمیانی وقفہ برابر ھو تو نبض معتدل کہلاۓ گی
نوٹ۔۔انبساط اور انقباض پہ اس سے پہلے سمجھا چکا ھون اب آخری بات۔۔۔ کل ایک سوال کیا تھا پوسٹ مین لیکن جواب ندارد صرف دو اشخاص نے جواب لکھا تھا مجھے محسوس ھوا ھے کہ مین بھی فضول مین وقت ضائع کررھا ھون اس سے بہتر ھے دیگر پوسٹین لکھتا رھتا۔۔۔بہت افسوس ھوا۔۔۔۔
باقی کل کا سوال سمجھنے مین کچھ مشکل نہ تھا لفظ جان بوجھ کر زیق الکلیہ لکھ دیا تھا جسے دو حضرات نے جواب لکھا دونون کا درست کا لفظ تھا ضیق الکلیہ کیونکہ پوسٹ مین مین بات مسلسل ضیق پہ تشریح کررھا تھا ایک گردہ کی الگ سے مرض ھوتی ھے جسے زلق الکلیہ کہتے ھین اس کی کبھی پوسٹ لکھ دین گے
ایک اھم بات ۔۔۔کچھ دیگر مصروفیات کے باعث شاید تسلسل سے پوسٹین نہ لکھ سکون وقفہ آسکتا ھے باقی یہ بھی سوچ لین کیا اس مضمون کو یہان ھی کلوز کردین اگر دل بھر گیا ھے باقی دوچار بندے میری نظر مین ھین جو طلب گار ھین ان کا مین طریقہ کار کر لون گا وہ لائیو مجھ سے سمجھ لین گے تاکہ آپکو گروپ مین کوفت نہ ھو

Monday, September 10, 2018

تشخيص امراض وعلامات 34

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 34۔۔۔۔
کل تشریح کردی تھی مقدار نبض کی ایک حصہ """طویل"""" کی
آج ھم پہلے عریض سے شروع کرتے ھین
عریض ۔۔۔یہ وہ نبض ھے جس کی چوڑائی صحت مند شخص کی نبض سے زیادہ ھو آپ جانتے ھی ھونگے عریض کے لفظی معنی بھی چوڑائی کے ھین
اس نبض مین آپ کو رطوبت کی کثرت اور شدید اورام یعنی ورمون اور انتہاۓ تپ کی طرف اشارہ کرتی ھے اور آپ اسے نظریہ مفرداعضاء کے حساب سے اعصابی نبض کہتے ھین
اب نبض ضیق پہ آجاتے ھین
ضیق نبض۔۔۔۔ضیق بمعنی تنگ یا باریک ھوتے ھین
یہ وہ نبض ھے جو ایک تندرست شخص کی نبض کی نسبت چوڑائی مین کم ھوتی ھے جس سے رطوبت کی کمی پر استدلال کرتی ھے ایسی نبض تپ محرقہ ٹائیفائڈ ۔۔التہاب باریطون ذات الجنب کی علامات کو ظاھر کرتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے حساب سے یہ نبض عضلاتی ھے
معتدل نبض ۔۔۔۔۔عریض اور ضیق کے درمیان والی نبض یعنی نہ ھی زیادہ موٹی یا چوڑی ھو اور نہ زیادہ باریک یعنی تنگ نبض ھو اب درمیان والی معتدل کہلاتی ھے اور اعتدال آپ صحت کو کہہ سکتے ھین
اب ھلکی سی تشریح
اب بات سمجھ لین جس طرح طویل نبض حرارت پر دلالت کرتی ھے اسی طرح عریض نبض رطوبت پہ دلالت کرتی ھے اب نبض دیکھنے کا طریقہ یہ ھو گا کہ طبیب چارون انگلیان عمودًا نبض یعنی شریانِ کلائی کھڑا کردے پھر انگلیون کے پورون سے نبض ک احساس کرے اگر نبض کی چوڑائی طبیب کی انگلی کے پورے کی نصف چوڑائی سے زیادہ ھو تو سمجھ لین یہ نبض عریض ھے اگر نصف پورے سے کم ھے تو نبض ضیق ھے اگر نصف پورے تک ھی ھے تو نبض معتدل ھے امید ھے بات آپ کی سمجھ مین آگئی ھو گی
نوٹ۔۔۔۔۔ایک اھم بات کی طرف نشاندھی کردون مین دیکھتا ھون کہ اکثر اطباء حضرات اور مریض حضرات بھی ایک نفسیاتی مسئلہ مین الجھے ھوۓ ھین یہان ھر شخص کی کوشش ھوتی ھے کہ امراض کے نام  ایلوپیتھی طرز یعنی انگریزی مین لکھتے ھین یہ بات میری نظر مین خوداعتمادی اور طب پہ یقین مین کمی کی نشاندھی کرتی ھے ایس باتون سے پتہ چلتا ھے کہ بندہ  انگریزی سے شدید متاثر ھے لیکن اسے انگریزی آتی بھی نہین ھوتی  ایسا ھرشخص میری نظر مین ھمیشہ ادھورا رھتا ھے نہ یہ چیل بنے گا نہ ککڑ۔۔۔اپنی زبان پہ اعتماد کرین دنیا کا ھر شخص ھمیشہ اپنی ھی زبان مین اچھا مدعا بیان کرسکتا ھے مین آپ کو بیماریون کے نام طبی زبان مین ھی بتاؤن گا یہی نام یاد کرین انشاءاللہ مین سرسے لے کر پاؤن تک ھر مرض کی نبض لکھ دونگا لیکن امراض کے نام تو آپ نے ھی یادرکھنے ھین چلین ابھی تمام حکماء سے ایک سوال کا جواب مانگتا ھون پڑھتے ھی تیزی کے ساتھ جواب لکھ دینا ھے
سوال ۔۔۔۔۔۔۔ بتائین مرض زیق الکلیہ کس مرض کو کہتے ھین
اب آگے مضمون کی طرف چلتے ھین بات کرتے ھین تیسری نبض مشرف کی
نبض مشرف۔۔۔لفظ شرف کے معنی بلندی کے ھین  لہذا ایسی نبض جو صحت مند شخص کی نبض سے زیادہ بلند ھو مشرف کہلاتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض عضلاتی کہلاتی ھے جو حرکت وریاح کی کثرت پہ دلالت کرتی ھے ایسی نبض مین ریاح شکم یعنی پیٹ مین گیس یا ھوا اور ذات الریہہ اور رعشہ اور انتہاۓ تپ مین یہ نبض ھوتی ھے
منخفض ۔۔۔۔ نبض منخفض یعنی پست نبض یعنی ایسی نبض جو نبض مشرف کے بالکل الٹ ھو یعنی پستی مین ھو یہ نبض منخفض کہلاتی ھے
اس نبض مین حرکت کی بھی کمی ھوتی ھے تو سمجھ لین ریاح مین بھی کمی ھوتی ھے ایسی نبض ھیضہ قے اسہال غشی اور اعصابی دردین اور محرقہ جیسی علامات وامراض کو ظاھر کرتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض اعصابی یعنی بلغمی مزاج کی ھوتی ھے
معتدل ۔۔۔۔۔ایسی نبض جو مشرف اور منخفض نبضون کے درمیان ھو معتدل کہلاتی ھے نظریہ کے تحت یہ نبض غدی ھوتی ھے
اب تھوڑی سی تشریح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چارون انگلیان مقام نبض پہ آھستگی سے رکھین
اگر انگلیان رکھنے کے ساتھ ھی نبض کی تڑپ یعنی ٹپکن محسوس ھونے لگے تو سمجھ لین یہ نبض مشرف ھے
اگر انگلیان رکھتے ھوۓ نبض کی ٹپکن محسوس نہ ھو تو آھستہ آھستہ دباؤ ڈالین اگر بالکل نیچے ھڈی کے ساتھ جاکر نبض اپنی ٹپکن کا احساس دلاۓ یعنی محسوس ھو تو یہ نبض منخفض ھے اگر نبض نہ تو ھڈی کے قریب نہ ھی بالکل اوپر بلکہ سنٹر یعنی درمیان مین محسوس ھو یا ٹپکن انگلیون کے ساتھ لگنا شروع ھوجاۓ تو یہ نبض معتدل ھے یا آپ اسے غدی نبض کہہ سکتے ھین
دوستو مقدار نبض کی تشریحات یہان ختم ھوئین لکھ کر یہی کچھ سمجھایا جا سکتا ھے باقی کام ماھر فن نبض پریکٹیکلی طور پہ ھی بتا سکتا ھے یا پھر یہ ھوسکتا ھے آپ کو سمجھ آگئی ھو تو خود تجربات کرین ایک بات بتاۓ دیتا ھون اپنے اندر اعتماد بہت زیادہ پیدا کرین ھان شروع شروع اعتماد بہت مشکل سے بنتا ھے پھر جب ماھر فن ھو جاتا ھے اور فن کے عروج پہ پہنچ جاتا ھے تواعتماد انتہا کو پہنچ چکا ھوتا ھے مین اپنے تجربے سے بھی آپ کو ایک بات یہ بھی بتا دون بہت سے معاملات مین مریض نفسیاتی مسائل مین مبتلا ھو چکا ھوتا ھے وہ اپنی مرض آپ سے چھپا رھا ھوتا ھے بلکہ اپنی رام کہانی سناتے ھوۓ مسلسل جھوٹ بول رھا ھوتا ھے جب کہ اسے علم بھی ھوتا ھے کہ مین مریض ھون اور مجھے ھی مرض کی اذیت یا تکلیف سہنی ھے اس کے باوجود وہ غلط بیانی سے کام لیتا ھے لیکن جب نبض دیکھی جاتی ھے تو ایک ماھر فن کو کہانی کچھ اور نظر آتی ھے وہ صاف مریض کے منہ پہ کہہ دیتا ھے کہ تم جھوٹ بول رھے ھو تمھاری مرض تو کچھ یون ھے اب وہ ڈرتا بھی ھے جھجھکتا بھی ھے اب معالج کا کردار یہ ھونا چاھیے کہ مریض کی طبیعت سمجھے یعنی نفسیات سمجھے بعض کو تو مین انتہائی پیار سے سچ بولنے پہ راضی کرلیتا ھون بعض کے ساتھ میرا رویہ یہ ھوتا ھے کہ مین انہین کہے دیتا ھون تو نے اپنی مرض کے بارے مین مجھے جھوٹی کہانی سنائی ھے لہذا مین تیرا علاج ھی نہین کرسکتا جا کسی ایسے شخص سےجاکر مل جو تیری مرض کو ھضم کرلے ۔۔۔۔اب یہ بات بھی آپ کے رویہ پہ منحصر ھوتی ھے زیادہ سخت لہجہ تھا تو بالکل مایوس کردیا آپ نے تو واقعی چلا جاۓ گا اب اسے روکین بھی نہین لیکن نوے فیصد فورا سچ بولنے پہ راضی ھوجاتے ھین اب ایک دوسری قسم کے مریضون سے بھی واسطہ پڑتا ھے وہ اپنی مرض مین پراسراریت جذبات دکھ یا خوفناکی شامل کرلیتے ھین یہ سراسر مبالغہ آمیزی ھوتی ھے وہ خود کو بڑے ھی بہادر منوانے پہ تلے ھوتے ھین ان کے آخری الفاظ عموما ایسے ھوتے ھین ۔۔۔۔ حکیم صاحب اب یہ میرا ھی حوصلہ یا جگرا ھے جو اس بیماری سے لڑ رھا ھون ورنہ مولو تیلی جیسے لوگ تو چند روز مین ھی قبر مین جا پڑتے ھین لیکن نبض دیکھنے سے مرض معمولی ھوتی ھے جسے مریض کئی سال تک ساتھ لیے پھرتا ھے لیکن زیادہ تر واسطہ ان ھی لوگون سے پڑتا ھے جو سچ سچ مرض بیان کرتے ھین جو انہین سمجھ یا پتہ ھوتی ھے   
انشاءاللہ باقی اگلا مضمون  قرع نبض کی تشریح سے شروع ھو گا

تشخيص امراض وعلامات 34

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔قسط نمبر 34۔۔۔۔
کل تشریح کردی تھی مقدار نبض کی ایک حصہ """طویل"""" کی
آج ھم پہلے عریض سے شروع کرتے ھین
عریض ۔۔۔یہ وہ نبض ھے جس کی چوڑائی صحت مند شخص کی نبض سے زیادہ ھو آپ جانتے ھی ھونگے عریض کے لفظی معنی بھی چوڑائی کے ھین
اس نبض مین آپ کو رطوبت کی کثرت اور شدید اورام یعنی ورمون اور انتہاۓ تپ کی طرف اشارہ کرتی ھے اور آپ اسے نظریہ مفرداعضاء کے حساب سے اعصابی نبض کہتے ھین
اب نبض ضیق پہ آجاتے ھین
ضیق نبض۔۔۔۔ضیق بمعنی تنگ یا باریک ھوتے ھین
یہ وہ نبض ھے جو ایک تندرست شخص کی نبض کی نسبت چوڑائی مین کم ھوتی ھے جس سے رطوبت کی کمی پر استدلال کرتی ھے ایسی نبض تپ محرقہ ٹائیفائڈ ۔۔التہاب باریطون ذات الجنب کی علامات کو ظاھر کرتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے حساب سے یہ نبض عضلاتی ھے
معتدل نبض ۔۔۔۔۔عریض اور ضیق کے درمیان والی نبض یعنی نہ ھی زیادہ موٹی یا چوڑی ھو اور نہ زیادہ باریک یعنی تنگ نبض ھو اب درمیان والی معتدل کہلاتی ھے اور اعتدال آپ صحت کو کہہ سکتے ھین
اب ھلکی سی تشریح
اب بات سمجھ لین جس طرح طویل نبض حرارت پر دلالت کرتی ھے اسی طرح عریض نبض رطوبت پہ دلالت کرتی ھے اب نبض دیکھنے کا طریقہ یہ ھو گا کہ طبیب چارون انگلیان عمودًا نبض یعنی شریانِ کلائی کھڑا کردے پھر انگلیون کے پورون سے نبض ک احساس کرے اگر نبض کی چوڑائی طبیب کی انگلی کے پورے کی نصف چوڑائی سے زیادہ ھو تو سمجھ لین یہ نبض عریض ھے اگر نصف پورے سے کم ھے تو نبض ضیق ھے اگر نصف پورے تک ھی ھے تو نبض معتدل ھے امید ھے بات آپ کی سمجھ مین آگئی ھو گی
نوٹ۔۔۔۔۔ایک اھم بات کی طرف نشاندھی کردون مین دیکھتا ھون کہ اکثر اطباء حضرات اور مریض حضرات بھی ایک نفسیاتی مسئلہ مین الجھے ھوۓ ھین یہان ھر شخص کی کوشش ھوتی ھے کہ امراض کے نام ایلوپیتھی طرز یعنی انگریزی مین لکھتے ھین یہ بات میری نظر مین خوداعتمادی اور طب پہ یقین مین کمی کی نشاندھی کرتی ھے ایس باتون سے پتہ چلتا ھے کہ بندہ انگریزی سے شدید متاثر ھے لیکن اسے انگریزی آتی بھی نہین ھوتی ایسا ھرشخص میری نظر مین ھمیشہ ادھورا رھتا ھے نہ یہ چیل بنے گا نہ ککڑ۔۔۔اپنی زبان پہ اعتماد کرین دنیا کا ھر شخص ھمیشہ اپنی ھی زبان مین اچھا مدعا بیان کرسکتا ھے مین آپ کو بیماریون کے نام طبی زبان مین ھی بتاؤن گا یہی نام یاد کرین انشاءاللہ مین سرسے لے کر پاؤن تک ھر مرض کی نبض لکھ دونگا لیکن امراض کے نام تو آپ نے ھی یادرکھنے ھین چلین ابھی تمام حکماء سے ایک سوال کا جواب مانگتا ھون پڑھتے ھی تیزی کے ساتھ جواب لکھ دینا ھے
سوال ۔۔۔۔۔۔۔ بتائین مرض زیق الکلیہ کس مرض کو کہتے ھین
اب آگے مضمون کی طرف چلتے ھین بات کرتے ھین تیسری نبض مشرف کی
نبض مشرف۔۔۔لفظ شرف کے معنی بلندی کے ھین لہذا ایسی نبض جو صحت مند شخص کی نبض سے زیادہ بلند ھو مشرف کہلاتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض عضلاتی کہلاتی ھے جو حرکت وریاح کی کثرت پہ دلالت کرتی ھے ایسی نبض مین ریاح شکم یعنی پیٹ مین گیس یا ھوا اور ذات الریہہ اور رعشہ اور انتہاۓ تپ مین یہ نبض ھوتی ھے
منخفض ۔۔۔۔ نبض منخفض یعنی پست نبض یعنی ایسی نبض جو نبض مشرف کے بالکل الٹ ھو یعنی پستی مین ھو یہ نبض منخفض کہلاتی ھے
اس نبض مین حرکت کی بھی کمی ھوتی ھے تو سمجھ لین ریاح مین بھی کمی ھوتی ھے ایسی نبض ھیضہ قے اسہال غشی اور اعصابی دردین اور محرقہ جیسی علامات وامراض کو ظاھر کرتی ھے نظریہ مفرداعضاء کے تحت یہ نبض اعصابی یعنی بلغمی مزاج کی ھوتی ھے
معتدل ۔۔۔۔۔ایسی نبض جو مشرف اور منخفض نبضون کے درمیان ھو معتدل کہلاتی ھے نظریہ کے تحت یہ نبض غدی ھوتی ھے
اب تھوڑی سی تشریح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چارون انگلیان مقام نبض پہ آھستگی سے رکھین
اگر انگلیان رکھنے کے ساتھ ھی نبض کی تڑپ یعنی ٹپکن محسوس ھونے لگے تو سمجھ لین یہ نبض مشرف ھے
اگر انگلیان رکھتے ھوۓ نبض کی ٹپکن محسوس نہ ھو تو آھستہ آھستہ دباؤ ڈالین اگر بالکل نیچے ھڈی کے ساتھ جاکر نبض اپنی ٹپکن کا احساس دلاۓ یعنی محسوس ھو تو یہ نبض منخفض ھے اگر نبض نہ تو ھڈی کے قریب نہ ھی بالکل اوپر بلکہ سنٹر یعنی درمیان مین محسوس ھو یا ٹپکن انگلیون کے ساتھ لگنا شروع ھوجاۓ تو یہ نبض معتدل ھے یا آپ اسے غدی نبض کہہ سکتے ھین
دوستو مقدار نبض کی تشریحات یہان ختم ھوئین لکھ کر یہی کچھ سمجھایا جا سکتا ھے باقی کام ماھر فن نبض پریکٹیکلی طور پہ ھی بتا سکتا ھے یا پھر یہ ھوسکتا ھے آپ کو سمجھ آگئی ھو تو خود تجربات کرین ایک بات بتاۓ دیتا ھون اپنے اندر اعتماد بہت زیادہ پیدا کرین ھان شروع شروع اعتماد بہت مشکل سے بنتا ھے پھر جب ماھر فن ھو جاتا ھے اور فن کے عروج پہ پہنچ جاتا ھے تواعتماد انتہا کو پہنچ چکا ھوتا ھے مین اپنے تجربے سے بھی آپ کو ایک بات یہ بھی بتا دون بہت سے معاملات مین مریض نفسیاتی مسائل مین مبتلا ھو چکا ھوتا ھے وہ اپنی مرض آپ سے چھپا رھا ھوتا ھے بلکہ اپنی رام کہانی سناتے ھوۓ مسلسل جھوٹ بول رھا ھوتا ھے جب کہ اسے علم بھی ھوتا ھے کہ مین مریض ھون اور مجھے ھی مرض کی اذیت یا تکلیف سہنی ھے اس کے باوجود وہ غلط بیانی سے کام لیتا ھے لیکن جب نبض دیکھی جاتی ھے تو ایک ماھر فن کو کہانی کچھ اور نظر آتی ھے وہ صاف مریض کے منہ پہ کہہ دیتا ھے کہ تم جھوٹ بول رھے ھو تمھاری مرض تو کچھ یون ھے اب وہ ڈرتا بھی ھے جھجھکتا بھی ھے اب معالج کا کردار یہ ھونا چاھیے کہ مریض کی طبیعت سمجھے یعنی نفسیات سمجھے بعض کو تو مین انتہائی پیار سے سچ بولنے پہ راضی کرلیتا ھون بعض کے ساتھ میرا رویہ یہ ھوتا ھے کہ مین انہین کہے دیتا ھون تو نے اپنی مرض کے بارے مین مجھے جھوٹی کہانی سنائی ھے لہذا مین تیرا علاج ھی نہین کرسکتا جا کسی ایسے شخص سےجاکر مل جو تیری مرض کو ھضم کرلے ۔۔۔۔اب یہ بات بھی آپ کے رویہ پہ منحصر ھوتی ھے زیادہ سخت لہجہ تھا تو بالکل مایوس کردیا آپ نے تو واقعی چلا جاۓ گا اب اسے روکین بھی نہین لیکن نوے فیصد فورا سچ بولنے پہ راضی ھوجاتے ھین اب ایک دوسری قسم کے مریضون سے بھی واسطہ پڑتا ھے وہ اپنی مرض مین پراسراریت جذبات دکھ یا خوفناکی شامل کرلیتے ھین یہ سراسر مبالغہ آمیزی ھوتی ھے وہ خود کو بڑے ھی بہادر منوانے پہ تلے ھوتے ھین ان کے آخری الفاظ عموما ایسے ھوتے ھین ۔۔۔۔ حکیم صاحب اب یہ میرا ھی حوصلہ یا جگرا ھے جو اس بیماری سے لڑ رھا ھون ورنہ مولو تیلی جیسے لوگ تو چند روز مین ھی قبر مین جا پڑتے ھین لیکن نبض دیکھنے سے مرض معمولی ھوتی ھے جسے مریض کئی سال تک ساتھ لیے پھرتا ھے لیکن زیادہ تر واسطہ ان ھی لوگون سے پڑتا ھے جو سچ سچ مرض بیان کرتے ھین جو انہین سمجھ یا پتہ ھوتی ھے
انشاءاللہ باقی اگلا مضمون قرع نبض کی تشریح سے شروع ھو گا

Sunday, September 9, 2018

تشخيص امراض وعلامات 33

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔۔۔۔قسط نمبر33۔۔۔۔
آج سے بحث نبض شروع ھو رھی ھے جس کا بہت سے دوستو کو انتظار تھا اب نبض قدیم کی پہلے ھلکی پھلکی تشریح کرین گے اس کے بعد جدید تشریحات پہ آجائین گے اب طب یونانی مین نبض دیکھنے کے دس باتون کو سامنے رکھا گیا ھے
١۔مقدار نبض ۔۔ ٢۔۔۔قرع نبض ۔۔٣۔۔۔زمانہ حرکت ۔۔۔٤۔۔۔قوام آلہ ۔۔۔٥۔۔۔زمانہ سکون ۔۔۔۔٦۔۔۔مقدار رطوبت ۔۔۔٧۔۔شریان کی کیفیت ۔۔۔۔۔ ٨ ۔۔۔وزن الحرکت ۔۔۔۔۔ ٩ ۔۔استواء اختلاف نبض ۔۔۔۔١٠ ۔۔نظم نبض
اب ان دس مین مذید باریکیان یا تقسیم ھین ان مین ھم نمبر١ مقدار نبض کو دیکھتے ھین ۔۔۔۔۔۔۔مقدار نبض
ࣨࣨ]
طویل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عریض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مشرف
! ! !
طویل ۔۔۔۔۔۔۔۔ معتدل۔۔۔۔۔۔ قصیر ! !
عریض ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضیق ۔۔۔۔۔۔۔ معتدل !
مشرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منخفض۔۔۔۔۔معتدل
اب اسی طرح نمبر٢۔۔ قرع نبض بھی تین ھی قائدون مین تقسیم ھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرع نبض
!
قوی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ضعیف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معتدل
اب ترتیب سے سب کا لکھے دیتا ھون
نمبر ٣ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زمانہ حرکت
!
سریع ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بطی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معتدل
نمبر٤۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قوام آلہ
!
صلب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معتدل
نمبر٥۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زمانہ سکون
!
متواتر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔متفاوت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معتدل
نمبر٦۔۔۔۔۔۔۔۔۔مقدار رطوبت
!
ممتلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خالی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معتدل
نمبر٧۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شریان کی کیفیت
!
حار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بارد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معتدل
نمبر٨ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وزن حرکت
!
خارج الوزن۔۔۔۔۔۔۔۔۔ردی الوزن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جیدالوزن
نمبر ٩۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔استواء اختلاف نبض
!
استواء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اختلاف
نمبر١٠۔۔۔۔نظم نبض ۔۔۔۔ اس مین تقسیم نہین ھے
اب آپ خود ھی دیکھ لین اتنی باریک تقسیم آپ کیسے یاد رکھ سکین گے یعنی دس شرائط نبض ھین جبکہ نظریہ مفرد اعضاء نے اس طویل مضمون کو سمیٹتے ھوۓ چھ شرائط نبض لکھ کر نبض کو مذید آسان کردیا اب نظریہ مفرداعضاء مین یہ شرائط کچھ یون ھین
نمبر١۔۔۔مقام نبض ۔۔۔۔٢۔۔۔۔مقدار نبض ۔۔۔۔٣ ۔۔حجم نبض ۔۔۔٤۔۔رفتار نبض ۔۔٥۔۔قرع نبض ۔۔۔۔٦۔۔۔۔ قوام نبض
اب نظریہ مین مذید تقسیم کرکے بجائے اضافہ کرنے کے بات کو مذید سمیٹا اور مفرد نبض کی اقسام ھی تین کردی اب سوال پیدا ھوا کیون؟۔۔۔تو دوستو اس لئے جب تمام قدیم اور جدید نظریات اس بات کو مانتے ھین کہ اعضائے رئیسہ ھی تین ھین چوتھا کوئی عضو رئیس ھے ھی نہین تو نبض کا تعلق بھی تو سیدھا سیدھا اعضائے رئیسہ سے ھی ھے اور اس بات کو جب قدیم علماۓ طب اور جدید علماۓ طب اس بات پہ متفق ھین بلکہ ھر طریقہ علاج والے بھی اس بات پہ متفق ھین کہ اعضائے رئیسہ دل دماغ اور جگر ھی ھین اب ایک صاحب علم جدید نے جناب حکیم راحت صاحب نے کچھ دلائل سے تلی کو بھی اعضائے رئیسہ مین شامل کرنے کی کوشش کی لیکن تجربات اور حقائق سے یہ بات ثابت ھو گئی کہ اگر تلی کو جسم انسانی سے جدا بھی کردیا جاۓ تو انسان زندہ رھتا ھے اس لئے تلی اعضائے رئیسہ نہین ھو سکتی اس پہ انشاءاللہ مین مضمون تفصیل سے علیحدہ سے لکھون گا خیر ھم بات کررھے تھے دل دماغ اور جگر کی تو دوستو مختصراٗ نبضون کی تعداد بھی حقیقت مین تین ھی رہ گئی اس مین جس کا تعلق دماغ سے ھے اسے اعصابی کہا گیا جس کا تعلق جگر سے ھے اسے غدی کہا گیا جس کا تعلق دل سے ھے اسے عضلاتی کہا گیا اب ان کی تقسیم جب کی گئی جیسے مین نے پہلے قدیم شرائط کی کی ھے تو بات بڑی ھی مختصر کردی گئی اور بہت زیادہ آسانی پیدا کردی گئی وضاحت اس طرح ھوئی کہ جب دل ایک مفرد عضو ھے اور اس کے خادم صرف دو ھین جن مین پہلا خادم ارادی عضلات دوسرا غیر ارادی عضلات تو نبض کی تقسیم بھی ان خادمون یا وزیرون تک ھی رھنے دی جاۓ انہین ھی کنٹرول ان کے اپنے مفرد عضو سے کرایا جاۓ وہ خواہ دوسرے مفرد عضو سے مدد لے اسی طرح جگر کے بھی دو ھی وزیر ھین غدد جاذبہ ۔۔۔و۔۔۔غدد ناقلہ اسی طرح دماغ کے بھی دو ھی وزیر ھین حکم رسان اعصاب اور خبر رسان اعصاب ۔۔۔۔۔۔ ھان یہ اپنا اپنا عملہ آگے رکھتے ھین جو جسم کا انتظام سنبھالتے ھین اب یہ کوئی ھمارے ملک کی کابینہ تھوڑی ھے جہان سو وزیر ھون بھئی یہ اللہ تعالی کا بنایا کارخانہ نظام ھے جہان تین بادشاہ اور چھ وزیر انسانی جسم کا وسیع نظام سنبھالے ھوۓ ھین تو دوستو بات تو بادشاھون تک تھی اگر آپ تھوڑا آگے قدم اٹھاتے ھین تو بات وزیرون تک رھے گی تو دوستو اس لئے نبضین یقین جانین چھ ھی رھتی ھین لیکن مین کچھ تشریحات قدیم نبض سے شروع کرون گا جسے جدید نبض کے تحت آپ کو سمجھاؤن گا اب سب سے پہلے ھم بات کرین گے نمبر ایک یعنی مقدار نبض کی اوپر نقشہ سے دیکھین
مقدار نبض۔۔۔۔مقدار نبض مین تین تقسیمین تھین طویل ۔۔۔عریض ۔۔مشرف کی تو پہلے طویل کی بات کرتے ھین
طویل ۔۔۔اس کی بھی تین تقسیمین ھین ۔۔۔طویل ۔۔۔قصیر۔۔۔ معتدل
اب ان مین طویل کی وضاحت ۔۔۔۔یہ وہ نبض ھے جو اعتدال کی نسبت لمبائی مین زیادہ محسوس ھو یعنی چار انگلی یا اس بھی زیادہ محسوس ھوتی ھو تو دوستو یہ نبض جسم مین حرارت بخار اور ورم کا پتہ دیتی ھے جبکہ جدید نظریہ مین اسے عضلاتی نبض کہتے ھین
اب قصیر نبض۔۔۔۔یہ نبض طویل کے بالکل الٹ ھوتی ھے قصیر یعنی چھوٹی نبض تو لازمی بات ھے اظہار بھی بالکل طویل نبض کے الٹ ھی کرے گی یعنی جسم مین حرارت کی کمی ظاھر کرتی ھے جو تپ لرزہ خون کی کمی یعنی قلت الدم اندرونی زخم اور وجع القلب یعنی دل کے درد کی طرف اشارہ کرتی ھے اب جدید کے مطابق یہ نبض اعصابی ھے
معتدل نبض ۔۔۔یہ نبض طویل اور قصیر کے بالکل درمیان والی نبض ھے یعنی نہ ھی لمبی نہ ھی چھوٹی یعنی اعتدال کا اظہار کرتی ھے یہ نبض جدید کے مطابق غدی ھے
اب تھوڑی تشریح اضافی۔۔۔جب آپ نبض پہ چارون انگلیون کے پورے جوڑ کر نبض پہ رکھتے ھین ھان یہ بات بھی یاد رکھین نبض آپ نے اپنی انگلیون کے پورون سے دیکھنی ھے نہ کہ پوری انگلیان نبض پہ رکھ کے کلائی نہین پکڑنی
جب چارون پورے آپ نبض پہ رکھین گے اگر نبض کی ٹپکن چارون پورون تک یا اس سے طویل محسوس ھو تو نبض طویل ھے اگر نبض دو تا تین انگلیون تک آتی ھے تو نبض قصیر ھے نبض مریض کی کلائی پہ انگوٹھے کے سائیڈ بالکل ساتھ ھی نبض کی ٹپکن محسوس ھوتی ھے اسی جگہ سے نبض دیکھنی ھے انشاءاللہ باقی مضمون اگلی قسط مین اور یہ بھی امید ھے آپ کو اس طرح نبض کی تشریح پسند آئی ھو گی اگر اس طرح سمجھ آرھی ھے تو بتائین اگر نہین سمجھ آیا تو بتائین انداز مذید بدل لین گے لیکن تشریح مذید طویل ھو جاۓ گی

Saturday, September 8, 2018

تشخيص امراض وعلامات 32

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔۔۔قسط نمبر 32۔۔۔۔
قسط نمبر تیس مین بات ختم ھوئی تھی کہ افضل مقام نبض دیکھنے کا کلائی ھے اور پھر قسط نمبر 31 مین دیگر وضاحتوں کی نظر ھو گئی آج کی پوسٹ مین نبض دیکھنے کے طریقہ کی تشریح کرین گے جو سب کچھ ھر کتاب نبض مین لکھا ھوتا ھے مین بھی آپکی یاداشت تازہ کرنے ودیگر مبتدی حضرات کے لئے اس یاداشت کو لکھ رھا ھون حکماء اسے برداشت کرین ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس طبیب نے نبض دیکھنی ھو اس کے لئے لازم ھے کہ وہ خود تندرست وتوانا وچست ومعتدل مزاج ھو ایسا نہ ھو خود آخری دم پہ ھو اور دوسرے کی نبض دیکھ کر زندگی کی امید دلا رھا ھو کچھ(وضاحتین میری طرف سے بھی)
طبیب نبض دیکھتے وقت مریض کا ھاتھ پہلو پہ رکھے
جب مریض کا ھاتھ طبیب کے ھاتھ مین ھو تو وہ نہ تو چت ھو نہ الٹا ھو بلکہ پہلو پر ھو یعنی کھڑا ھو اور اوپر کی طرف انگوٹھا ھواور نیچے کیطرف چھوٹی انگلی ھو
نوٹ۔۔ھاتھ پہلو پہ رکھنے کی وجہ یہ ھے کہ ھاتھ پٹ یا اوندھا ھونے کیصورت مین نبض کی چوڑائی بلندی ۔ اور اس کا شرف بڑھ جاتا ھے اور لمبائی گھٹ جاتی ھے خاص کر یہ لاغرون مین یہ حالت نمایان ھوتی ھے اس کے برعکس اگر ھاتھ سیدھا یا چت ھو تو بلندی اور لمبائی بڑھ جاتی ھے اور چوڑائی کم ھوجاتی ھے یہ بہت ھی اھم نقطہ ھے ایک دفعہ مین خود بھی اسی غلطی کی وجہ سے غلط تشخيص کر چکا ھون مرض الموت کا فتوہ دیا بندہ دوسال بعد بھی زندہ رھا اس لئے یہ نقطہ آپ یاد رکھین تشریح آگے نبض کے باب مین کردونگا یہ بات بھی یاد رکھا کرین جہان مین نے کسی بھی قسط مین اگر لکھ دیا ھے کہ اس کی تشریح آگے کردونگا تو مجھے علم رھتا ھے کہ اس بات کہ آگے تشریح لازمی مجھے کرنی ھے جیسے ایک صاحب مجھ سے غالبا قسط نمبر8 مین لکھی ایک بات (نبض نملی ھوجاتی ھے)کے بارے مین تشریح مانگ رھے تھے جبکہ ساتھ لکھا بھی تھا تشریح آگے کرون گا پھر بھی مین نے بتایا کہ نمل کیڑی کو کہتے ھین اور یہ نبض کی پہچان جب چال نبض ایسی ھوتی ھے تو پہچان کے لئے ھے مہربانی فرما کر اپنے اپنے سوالات نوٹ کر لیا کرین یا تو سوالات اسی وقت پوسٹ پہ لکھ دین یا نوٹ رکھین مضمون مکمل ھونے پہ کرین ھر سوال کا جواب ضرور ملے گا انشاءاللہ ۔۔یہ بات تو ھے نہین کہ آپ سوال کرین تو جواب نہ دون اگر آپ کے سوالون کے جواب نہین دینے تو مضمون لکھنے کا کیا فائدہ اور دوسری بات الحمداللہ مین نے آج تک کسی بھی مضمون کو کاپی پیسٹ نہین کیا ھے اور نہ ھی مجھے علم ھے کہ یہ کاپی پیسٹر نیٹ پہ کہان سے اتنے مضمون اٹھاتے ھین ھان کبھی کبھی مجھے ذاتی ضرورت پڑتی ھے تو ایلوپیتھی فارماکوپیا سے یا کیمیکل کے بارے مین معلومات جو صرف فارمولے ھوتے ھین وہ دیکھ لیتا ھون چلین مضمون پہ آتے ھین
یہ بھی ضروری ھے کہ نبض ایسے وقت دیکھی جاۓ کہ جب مریض نہ تو غصہ مین ھو نہ ھی رنج غمی خوشی لذت مسرت اور ریاضت اور تمام انفعالات نفسانیہ سے خالی ھوتا ھے نہ اس کا اتنا شکم پر ھو نہ ھی بالکل خالی نہ بوجھل ھو نیز وہ اپنی کسی عادت کو چھوڑے ھوۓ نہ ھو اور نہ ھی کوئی نئی عادت پیدا کر لی ھو کیونکہ ان تمام امور سے مزاج نبض مین شدید اختلافات عضیم پیدا ھو جاتے ھین دوستو یہ فرمان بوعلی سینا ھے میرا نہین
یہ بھی ضروری ھے کہ نبض دیکھتے وقت اس کا مقابلہ اور امتحان بہترین اور معتدل شخص سے کیا جاوے تاکہ نبض معتدل اور غیر معتدل کا باھمی اندازہ قائم ھو سکے یہ بھی بوعلی سینا کا فرمان ھے
اب ان دونون فرمانون کی تشریح کردون بات صرف اتنی تھی صبح سویرے نبض دیکھنا افضل ھے اور کچھ بھی بات نہین ھے اشارون کناؤن مین بات لکھی ھوئی ھے تاکہ صرف ایک فلاسفی ھی سمجھ سکے
مریض کے دائین ھاتھ کی نبض طبیب بھی دائین ھاتھ سے دیکھے بائین ھاتھ کی نبض طبیب بھی بائین ھاتھ سے دیکھے
دائین ھاتھ کی نبض دائین ھاتھ سے ذرا دیر تک دیکھے کیونکہ دائین ھاتھ کی حس نسبتہ ذکی اور تیز ھوتی ھے
طبیب نبض دیکھتے وقت اپنے دوسرے ھاتھ کو بطور سہارا مریض کے ھاتھ کے نیچے رکھے تاکہ ھاتھ کو اٹھانے سے مریض کا ھاتھ تھک نہ جاۓ
طبیب بھی نبض دیکھتے وقت ایسے تمام عوارض بدنیہ ونفسانیہ سے خالی ھو جو اسکی توجہ کو کم کرنے والے اور دوسری طرف پھیرنے والے ھون یعنی غصہ خوشی بھوک پیاس نیند سے اونگھ نہ رھا ھو کیونکہ معالج کو معتدل المزاج اور سلیم الذھن اور صحیح الطبع ھونا چاھیے
طبیب کی انگلیان کھردے کامون کی وجہ سے کھردری نہ ھونی چاھیے نرم ملائم اور ذکی الحس اور بخوبی احساس کرنے والی ھونی چاھیے یہ نہ ھو لوھا یا لکڑی کوٹے کاٹے اور نبض دیکھنے لگ جاۓ طبع کا بھی نفیس ھونا ضروری ھے گندگی سے دور رھتا ھو یہان تک کہ بال تراش بھی نہ ھو نفیس طبع اور حساس ھونا طبیب کے ضروری ھے کیونکہ طبیب کے ذھن مین وہ تمام باتین موجود ھون جن سے نبض مین تغیرات پیدا ھو سکتے ھین مثلا اختلاف ممالک مختلف ھوائین اور سرد وگرم ماحول مین چلا جانا یعنی طبیب کی اپنی حس اتنی تیز ھو کہ وہ اپنی انگلیون سے ھر چیز کا احساس کرسکے سونگھ کر سب کچھ سمجھ سکے یعنی ذھن کی نفاست جس مین اخلاق اور مثبت سوچ ھو اخلاقی لحاظ سے بلند پاۓ کا ھو مریض خواہ جان کے دشمن خاندان سے تعلق رکھتا ھو طبیب پہ فرض ھے مریض کی جان بچائے اس سے بہترین اخلاق سے پیش آۓ
نبض قوی کو زور سے دبا کر دیکھے تاکہ اس کے زور کا اندازہ ھوسکے نبض ضعیف کو معمولی دباؤ سے محسوس کرے زیادہ دباؤ سے نبض معدوم ھو جاۓ گی
نبض دکھاتے وقت مریض اپنے ھاتھ سے کوئی کام نہ کررھا ھو نہ ھی کسی چیز کو اٹھاۓ نہ ھی اس ھاتھ سے کسی چیز کا سہارا لیے ھوۓ ھو اس کے علاوہ نہ ھی مریض کے ھاتھ یا بازو بندھے ھوۓ ھون جیسے ھیضہ کے مریض کے بازو کندھون کے قریب سے کپڑے کی پٹی سے باندھ دیا کرتے ھین ھان کلائی پہ گھڑی یا خواتین تنگ زیور چوڑیان وغیرہ پہنے ھوۓ ھون تو انہین بھی ڈھیلا کردینا یا اتروا دینا چاھیے
طبیب مریض کے پاس جاتے ھی نبض نہ دیکھنی شروع کردے بلکہ خوش اخلاقی سے باتون مین لگاۓ تاکہ مریض مانوس ھوجاۓ اس کی کیفیت کے بارے مین مرض کے بارے مین پوچھے پھر اسے تسلی دلاسہ دے اس کے اندرسے خوف نکالے پھر نبض دیکھے یاد رکھین جب مریض طبیب کے پاس پہنچتا ھے تو چند چیزون کا شکار ھو سکتا ھے مریض کے اندر ایک قسم کی ھیجانی کیفیت پیدا ھوتی ھے کہ پتہ نہین حکیم صاحب مجھے کیا بتاتے ھین بعض اوقات طبیب کا رعب مریض کے حالات واقعات خیالات سب کچھ متغیر ھوجاتا ھے بس یہ نہین ھونا چاھیے اسے ان باتون سے آزاد کرنے کے لئے اس کے ساتھ رشتہ استوار کرین جیسے باپ بیٹے کا بھائی کا خواتین ھین تو بیٹی باپ بن جائین یا بھائی ھونے کا احساس دلائین یعنی اچھے اور با اخلاق رشتے سامنے رکھین تاکہ مریض کے اندر اعتماد پیدا ھو پھر نبض دیکھین انشاءاللہ رزلٹ درست ملے گا
عورتین صنف نازک ھوتی ھین اس لئے زیادہ دیر تک نبض نہین دکھا سکتی ایک نوجوان لڑکی ایک نوجوان طبیب کا زیادہ دیر ھاتھ پکڑے رھنا بدنیتی کا الزام لگنے کا بھی خطرہ ھوتا ھے اس لئے بہتر ھے مریض سے کیفیت زیادہ پوچھین اور نبض پہ وقت کم لگائین تاکہ آپ پہ الزام نہ آۓ اس پیشہ مین صاف نیت اور پاکیزہ خیالات کا ھونا بہت ھی ضروری ھے ورنہ شفا تو گئی آپ کے ھاتھون سے
ایک آخری بات جسے اپنانا بہت ھی ضروری ھے دوا دیتے وقت قرآن کی تلاوت یا کم سے کم کلمہ طیب ضرور پڑھتے رھا کرین شفا یقینی ھوجاۓ گی
انشاءاللہ کل سے مضمون سیدھا سیدھا نبض کی بحث پہ شروع ھو گا جسے سمجھنا آپ کے لئے از حد ضروری ھے مضمون کو بار بار پڑھنا لازم ھوگا تبھی فلسفہ نبض کی سمجھ آسکے گی