Thursday, January 31, 2019

تشخیص امراض وعلامات 77

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر77۔۔
آج کا مضمون صفراوی رنگ سے شروع ھو گا
صفراوی رنگ یا صفراوی نمکیات جسے بائل پگمنٹ بھی کہا جاتا ھے اس کا اخراج بھی غدی عضلاتی تحریک کو ظاھر کرتا ھے یہ بھی یرقان کی علامت ھے
پس سیل۔۔۔۔
پس سیلز زیادہ اور زرد رنگ میں ھون تو غدی عضلاتی تحریک ھو گی اور اگر تعداد میں کم اور سفیدی مائل ھون تو اعصابی غدی تحریک ھو گی یاد رکھیں حقیقت میں اعصابی تحریک میں پس سیلز خاتمے کی طرف بڑھ رھےھوتےھیں۔ویکس کاسٹ بھی غدی تحریک کی علامت ھے
گرینولرکاسٹ غدی تحریک اور رحم کی خرابی کو ظاھر کرتے ھین
لیوکوسائیٹ۔۔جب ورم کی وجہ سے جگر بڑھ جائے اور عضلات میں شدید تحلیل ھو۔ایسی حالت میں ساتھ شدید ضعف قلب اور بخار بھی ھوا کرتا ھے
ھائی لائن hyaline۔۔۔کاسٹ اورییسٹ سیلز بھی اسی تحریک میں خارج ھوتے ھیں
آر بی سی۔۔۔عضلاتی اور غدی دونوں تحاریک میں آتے ھیں لیکن نقطہ ضرور بتا دیتا ھوں عضلاتی تحریک میں زیادہ اور غدی تحریک میں کم تعداد میں خارج ھوا کرتے ھیں جبکہ غدی تحریک میں ساتھ زرد پس سیلز بھی آتے ھیں اب جسم کی دیگر عضلاتی اور غدی تحاریک کو سامنے رکھ کر بھی فیصلہ کیا جا سکتا ھے
بلڈ کاسٹ اور ایپ تھلیل کاسٹ عضلاتی تحریک کو ظاھر کرتے ہیں۔،زیادہ ترخرابی گردوں کے عضلاتی پردوں میں ھوتی ھے ایپی تھیلیل سیلز کی منی میں آمد انفیکشن کو ظاھر کرتی ھے اب اس سے سپرم مردہ یا ابنارمل ھوتے ھین
ایپی تھیلیل سیلز اعصابی یاغدی تحریک میں آتے ھین جریان یا سیلان ھو سکتا ھے
ایسی ٹون ۔ ڈائی ایسٹک ایسڈ بالترتیب زھر ذیابیطس اور زھر کاربنکل کو ظاھر کرتے ھیں اول صورت غدی اور دوسری صورت میں عضلاتی تحریک ھوتی ھے یہ بھی یاد رکھیں کہ پہلی صورت میں مریض کو غنودگی طاری رھتی ھے
یوریٹس ۔ یورک ایسڈ اور کیلشیم آگزے لیٹ عضلاتی تحریک کی وجہ سےآتے ھین اب کچھ یار لوگوں نے کیلشم آگزے لیٹ کو غدی تحریک میں لکھ دیا ھے جو بالکل غلط ھے یاد رکھیں یہ ھمیشہ تیزابی پیشاب میں آیا کرتے ھین کم سے کم لکھا تو سوچ سمجھ کر کریں یا صرف کتابیں ھی لکھنے کا شوق ھے یہ عضلاتی تحریک میں ھوتے ھین اور دیگر تمام علامات بھی عضلاتی تحریک کی ھی ھوا کرتی ھیں جان کیلشیم کاربونیٹ کی قلمیں البتہ غدی تحریک میں ھوا کرتی ھیں اور کیلشیم فاسفیٹ اور ٹرپل فاسفیٹ اعصابی و غدی تحریک میں خارج ھوتے ھیں
اب یہ بات تو بار بار کہہ چکا ھوں کہ جسمانی حالت کو جانچنے کےلئے قارورہ سے بہت ھی مدد لی جاسکتی ھے اس مقصد کیلئے آپ کو نظری معائنہ یعنی طبی معائنہ اور بوقت ضرورت لیبارٹری ٹیسٹ سے بھی آگاہ کیا ھے ماضی قریب میں مین نے خود دیکھا ھے کہ حکماء مرض کی تشخیص کے لئے پیشاب کو بہت ھی اھمیت دیا کرتے تھے اب یہ فن مٹتا جا رھا ھے صرف دوا فروشی رہ گئی ھے اور دوا فروش مرض کی تشخیص کرنے کے جھنجھٹ میں بالکل نہیں پڑتا بلکہ اب تو مختلف دوا خانوں کے مطب بنے ھین تنخواہیں اور کمیشن کی خاطر طبیب ان پہ بیٹھے ھین اور اپنے محسن دواخانوں کی سربند دوائیں زیادہ سے زیادہ فروخت کرتے ھین ان کی پیکنگ اور لیبل پہ لکھی جادوئی عبارت ھی ان کے نزدیک حرف آخر ھے اس کے علاؤہ یہ بیچارے کچھ بھی نہیں جانتے اور نہ ھی کچھ کرسکتے ھین لالچ اور فکر رزق کے خوف نے ان کی فکر ونظر یہ جذبہ خدمت محنت اور مقدس پیشہ کو گہنا دیا ھے دو روز پہلے اسی موضوع پہ کمرہ بند ایک میٹنگ سرگودھا شہر مین یونانی طبیہ کالج میں انتہائی اھم لوگوں کے ساتھ ھوئی ھے اس پہ مذید کچھ نہیں کہہ سکتا ھمارے گروپ مطب کامل کے ممبر بھی کچھ اطباء وھان موجود تھے تقریباً سب مجھے ملے لیکن اندرونی داستان مجھ تک ھی رھنے دین

Wednesday, January 30, 2019

دوا پتھری توڑ||kidney stone

۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ دوا پتھری توڑ۔۔۔۔۔۔۔۔
Kidney stone| pathari
آج معمول سے ھٹ کر ایک کشتہ کی شکل مین دوا بتانے لگا ھون نہایت اعلی دوا ھے پوسٹ بھی مختصر اور دوا بھی مختصر ھے
ناقوس پانچ تولہ
شیر مدار دو تولہ
خوردنی نمک تین تولہ
آگ بیس کلو
سب سے پہلے نمک کو شیر مدار مین ڈالین حل کرین اب اس مین سنکھ کے ٹکڑے بھگو دین اور مٹی کی ھانڈیا مین گل حکمت کرین اور آگ دے دین یہ ھوا سے بچا کردینی ھے سرد ھونے پہ اسے نکال کر باریک کرین اب ایک اھم نقطہ اس دوا مین یہ ھے کہ اس دوا کو کھرل اتنا کرنا ھے کہ ایسے لگے جیسے سنگجراحت کا کا باریک کھرل شدہ سفوف ھے یعنی بہت ھی زیادہ کھرل کر لین اب دو رتی سے چار رتی تک دن مین تین بار ھمراہ پانی دین پتھری کے حساب سے دوا کھلانا پڑتی ھے جتنی بڑی یا چھوٹی ھو جب رپورٹ درست ھو جاۓ تو چھوڑ دین صرف حکماء کے لئے پوسٹ ھے

Tuesday, January 29, 2019

اٹھرا کیا ھے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔اٹھرا کیا ھے ۔۔۔۔۔۔
اس پہ پوسٹین علاج کے سلسلے مین پہلے سے لکھ چکا ھون تفصیل مرض بھی پہلے لکھ چکا ھون آج صرف وجوھات اٹھرا لکھون گا اور جو بھائی روزانہ آکر انباکس ایک ھی رٹ لگاتا ھے کیا دھماسہ اٹھرا ٹھیک کرتا ھے اب وہ خود ھی فیصلہ کرلے
پہلی وجہ۔۔
عورتون مین اعصابی زھر یعنی آتشکی مادے کا موجود ھونا اس زھر کی موجودگی مین قیام حمل ھونا اور افزائش جنین کو ھمیشہ خطرہ رھتا ھے اور کسی بھی وقت حمل ضائع ھو سکتا ھے اگر کسی طرح ایام پورے بھی ھو جائین تب بھی پیدائش کے بعد بچہ فوت ھو جاتا ھے
اعصابی ذیا بیطس ھو جانا یہ بھی اٹھراوی شکایت پیدا کرتی ھے
دوسری وجہ۔۔
غدی مادے کا بگاڑ یعنی سوزاکی زھر کی موجودگی
اس مادے کی موجودگی مین بچے کی عضوی افزائش اور عضوی تناسب کو خطرہ ھوتا ھے اور عجیب الخلقت بچے پیدا ھوا کرتے ھین اور یہ بچے بھی مرجایا کرتے ھین دیہات اور شہرون مین بھی ایسے بچے کی پیدائش پہ مسلمان اسے قرب قیامت کی نشانی بنا دیا کرتے ھین جبکہ ھندو طبقہ اسے کسی نہ کسی دیوتا سے منسوب کرکے کہانی کا اینڈ کردیتے ھین لیکن یاد رکھین یہ سوزاکی زھر کا کمال ھے
تیسری وجہ۔۔
دوران حمل رحم مین کسی دوسری انفیکشن کی موجودگی
جس سے بچے کا مناسب ھارمونی تغذیہ نہ ھو سکے ۔۔ اب آپ کو راز کی ایک بات بتاؤن یہ صرف عورتون کی بیماریون مین ھی ایسا نہین ھوا کرتا بلکہ اکثریت مین مردون کے مادہ منویہ مین نقص بھی اس مرض کا باعث ھوتا ھے جو بعض عورتون اور جنین مین منتقل ھو جایا کرتے ھین
اب بعض دفعہ عورت کے رحم قرار حمل پانے والے سپرم کی عمر ھی اتنی ھوتی ھے جتنی اس نے گزار لی
اب عورتون مین کمی خون سے بھی ایسا ھو جایا کرتا ھے اور سیدھے سیدھے رحمی امراض مین بھی یہ مرض ھو جایا کرتا ھے
ایلوپیتھی کی جدید تحقیق کے مطابق یہ مسئلہ ھی Gene سے متعق عارضہ ھے اب خود ھی بتاؤ کیا دھماسہ سے یہ مرض جا سکتی ھے جبکہ دھماسہ صرف امراض معدہ مین تبخیر کا پیدا ھونا جگر کا مرض ھیپاٹاٹس یا ورم جگر بلکہ جگر کو کینسر کے خطرہ سے بچاتا ھے جلدی کینسر مین فائدہ مند ھے یعنی اگر جلدی کینسر ھو گیا تو بڑھنے نہین دیتا اب یہ کہنا کہ کینسر کا ستیاناس کردیتا ھے جبکہ ایسی کوئی بات نہین ھے اس مین بلکہ یہ صرف اتنی ھی بات ھے بعض حضرات کو پتہ چلا کہ دھماسہ کینسر کے مرض مین مفید ھے تب انہون نے علم کے قلابے ملا کر اسے آخری علاج کینسر کا قرار دے دیا بس جتنے منہ اتنی باتین
ایک بات ھمیشہ یاد رکھا کرین آپ نیٹ استعمال کررھے ھوتے ھین جہان آپ کے لکھے الفاظ محفوظ ھوجایا کرتے ھین بلکہ تاریخ کا حصہ بن جایا کرتے ھین اب یہ نہ ھو آنے والی نسلین ھمین پڑھین اور کہین ایک قوم ایسی گزری ھے جو جھوٹ لکھنے مین درجہ کمال کی انتہا کو پہنچے ھوۓ تھے انہین اب اور کوئی کام ھی نہ تھا پرھیز کیا کرین جب تک آپ کے الفاظ زندہ ھین گناہ بھی آپ کے کھاتے مین لکھے جارھے ھین اس وقتی لذت سے آپ کو کیا ملا سواۓ جہنم کے
اب ایک داستان آپ کو بتاتا ھون پچھلے دنون ھر ایک نے بڑے زور شور سے لکھا روایت ھے فلان بن فلان سے ۔۔۔ کہ ٹاھلی جسے اردو مین شیشم کہتے ھین اس کے پتے یا لکڑی کا استعمال کینسر کو ختم کردیتا ھے اب فلاں بن فلاں کینسر کے مریضہ یا مریض نے استعمال کیا ھے اور چند روز مین کینسر ختم ھو گیا ھے اب مین آپ کو اصل بات بتاتا ھون میرے علاقہ منڈی بہاوالدین مین شیشم کے درخت ھزارون بلکہ لاکھون مین ھوا کرتے تھے اب جس شخص کی بھی عمر پچاس کے لگ بھگ ھے اس سے پوچھ لین وہ اس بات کی تصدیق کرے گا اب چند گنے چنے شیشم کے درخت نظر آتے ھین چند سالون مین یہ سب درخت ختم ھو گئے ھین اس کی لکڑی بڑی قیمتی ھوتی ھے اعلی نسل کا فرنیچر اسی سے بنتا تھا اب یہ درخت کھڑے کھڑے ھی خود بخود سوکھ کر بیکار ھو گئے بس ایک ٹہنی سوکھی تو چند روز مین پورا درخت سوکھ جاتا تھا کاٹے بنا چارہ نہین ھوتا تھا مین نے خود محکمہ زراعت کے ایک آفیسر سے پوچھا کہ ان شیشم کے درختون کے ساتھ کیا مسئلہ ھے تو اس نے بتایا انہین کینسر ھو گیا ھے تو دوستو اب خود بتائین جو درخت خود کینسر مین مبتلا ھو کر ختم ھو چکے ھین وہ انسانی کینسر مین کیا خاک اثر کرے گا ھان اس کا سیاہ برادہ مصفی خون دواؤن شربتون مین حکماء نے ڈالا ھے مرکبات کی کتابون مین لکھا ھے لیکن مصفی خون ھونے والی صفت کا یہ مطب نہین کہ کینسر کو ختم کرے اب اس کی یہ صفت لکھنے والے نے یہ نہین سوچا کہ یہ درخت خود اس مرض کا شکار ھو گیا چلین بات ختم کرتے ھین اٹھرا سے شروع ھوئی اور بات کینسر پہ ختم کرتے ھین اب جن دوستو کو سچ اچھا نہ لگا ھو ان سے معذرت

Monday, January 28, 2019

کیل اور مہاسے چہرہ پہ۔

۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔ کیل اور مہاسے چہرہ پہ۔۔۔۔۔۔۔۔
عزیزان گرامی بہت ھی زیادہ یہ سوال آ رھا ھے کہ جونہی بچہ کا بچی جوان ھوتا ھے اس کے چہرے پہ ایک طوفان آ جاتا ھے کیل اور مہاسے بہت ھی زیادہ نکلتے ھین اب یہ نوجوان طبقہ مختلف کریمون سے متاثر ھو کر انہین لگاتے ھین بجاۓ ٹھیک ھونے کے بڑھتے ھی جا رھے ھین کسی بھی علاج سے آرام نہین آ رھا کیون؟ کیا وجہ ھے ؟ آئیے بتاتا ھون ۔۔۔۔
جونہی شباب آتا ھے بچہ جوانی کی سرحدون مین قدم رکھتا ھے تو جسم کے اندر پیدا ھونے والے مادے بھی ایک طوفان جسم کے اندر پیدا کر دیتے ھین اور یہ عمر بہت ھی خطرناک ھوتی ھے بچہ رانگ سائیڈ پہ چلا جاتا ھے ان مادون کے پیدا ھونے سے جنسی اعضاء مین تبدیلیان پیدا ھونی شروع ھو جاتی ھین اور ساتھ جنسی مواد بھی پیدا ھونا شروع ھو جاتا ھے جسم مین پیدا ھونے والے ان مادون کا زیادہ تر حصہ پیدائش اور افزائش کے کام آ جاتا ھے جبکہ جو مواد زائد از ضرورت ھوتا ھےفالتو بچ جاتا ھے یہ مواد بعض اوقات طبعی راستون سے اخراج پانے کے رانگ سائیڈ پہ یعنی سطح جلد پہ نمودار ھوتا ھے جو کیل اور زیادہ جل کر مہاسے کی شکل اختیار کر لیتا ھے یا یون سمجھ لین زیادہ متعفن ھو جاتا ھے یہ ھے مرض ۔۔۔۔ اب آپ کو مرض پیدا ھونے کی سمجھ آگئی تو علاج کی بھی سمجھ آ جاۓ گی
علاج ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پوست ریٹھا ۔ ھلدی ۔ قلمی شورہ ۔ ھموزن پیس کر ڈبل زیرو کا کیپسول بھر لین 1۔۔۔ 1۔۔۔۔1 ۔۔۔ ھمراہ پانی ایک ایک کیپسول دین ساتھ مندرجہ ذیل دوا بھی دین
شنگرف 120 گرام انزروت 120 گرام جمال گوٹہ 10 گرام پہلے شنگرف کو کھرل کرکے چمک ختم کرین پھر مغز جمالگوٹہ کھرل کر کے تیل کر لین تو شنگرف اس مین کھرل کرین بعد مین انزروت بھی شامل کرکے چھوٹے چنے برابر گولیان بنا لین ایک گولی روزانہ رات سوتے وقت ساتھ دین یا زیادہ تکلیف کی صورت مین صبح شام ایک ایک گولی دے سکتے ھین انشاء  اللہ چہرہ مکمل صاف ھو جاۓ گا ایسا لگے گا کہ کبھی تکلیف تھی ھی نہین اور یاد رکھین یہ کام کریمون اور لوشنون کا نہین ھے نہ ھی یہ تکلیف اس سے ٹھیک ھو سکتی ھے جب تک اندر سے مواد خارج نہ ھو دعاؤن مین یاد رکھیے گا

Sunday, January 27, 2019

گردون کی چار امراض کی ایک حیرت انگیز دوا

۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔گردون کی چار امراض کی ایک حیرت انگیز دوا۔۔۔
کل کی پوسٹ جو اسی سلسلے کی ایک کڑی ھے اس پہ ایک دوا مجھے یاد آئی اب مین یہ پوسٹ گروپ مطب کامل کے ان ممبران کے نام کررھا ھون جو طبیب نہین ھین لیکن گروپ مطب کامل کے مستقل ممبر ھونے کے ساتھ ساتھ بڑی محبت اور دلچسپی سے میری پوسٹین پڑھتے ھین یہ پوسٹ صرف انہی کے لئے ھے کل کی پوسٹ حکماء کے لئے تھی یہ چار امراض بڑی ھی عام ھین اکثر لوگ ان امراض کا شکار ھین اب مین علیحدہ علیحدہ ھر مرض کے نام کے ساتھ مختصر تعریف مرض بھی کردون گا ساتھ آسان علاج اور آخر مین ایک اکیلی ایسی دوا جو ان سب امراض مین نہایت ھی مفید و موثر ثابت ھوئی اس پہ کچھ الفاظ لکھون گا
پہلی مرض
تقطیر البول۔۔۔ کا لفظی مطلب یعنی پیشاب کا قطرہ قطرہ ٹپکنا
ایسے لوگ جو پیشاب روکنے سے عاجز ھون یا پھر بالکل قطرہ نکلتا رھتا ھو اسے سعد کوفی اکیلا بھی دین تو بہت مفید ھے یہ سعد کوفی مثانہ کی کمزوری اور سردی مثانہ مین بہت مفید ھوتا ھے یہ پنسارمین اسی نام سے مشہور ھے
دوسری مرض۔۔
سلسل بول یعنی بلاارادہ پیشاب خارج ھونا
اگر سلسل بول سردی کی وجہ سے ھو تو عام دوا جوارش کمونی ھی بہت فائدہ مند ھے یہ دوا ھر کمپنی بناتی ھے اور یہ اصل مین تو معدہ کے امراض کے لئے ھوتی ھے لیکن اس مرض بھی بہت بہترین ھوتی ھے
تیسری مرض۔۔
بول فی الفراش ۔۔ یعنی بچے یا بڑے سوتے وقت بستر پہ پیشاب کردیتے ھین اس مین ویسے تو مرغ کی کلغی کا خشک سفوف بنا کر کھلانا بہت ھی بہترین ھے یا پھر مرمکی کھلائین تب بھی فورا آرام آتا ھے
چوتھی مرض۔۔۔
کثرت بول۔۔یعنی پیشاب کی زیادتی
اس مرض مین پیشاب بہت ھی زیادہ آیا کرتا ھے جبکہ مریض کو شوگر کی بھی شکایت نہین ھوتی پیشاب مقدار مین بھی کافی ھوتا ھے اس کا ویسے تو بہترین علاج جند بیدستر ۔۔ قسط شیرین ۔۔۔ مرمکی۔۔۔ کندر ۔۔۔۔خولنجان ۔۔خبث الحدید ۔۔ سعد کوفی ۔۔۔ جفت بلوط ۔۔عقرقرحا ھموزن پیس کر سفوف بنا لین یا پھر چنے برابر گولیان بنا لین ایک تا دو گولی دن مین دو بار ھمراہ پانی کھلا دین
اب ذکر کرتے ھین اس نباتات کا جو ان سب دواؤن سے اعلی ھے فوری اثر ھے ان تمام مرضون مین یکسان مفید ھے اسے طبی زبان مین حب المحلب کہتے ھین اب وضاحت کرتا ھون کہ یہ ھے کیا دوا؟
اسے عام طور پہ کھیونی کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ھے اس کا عربی نام حب المحلب ھے جبکہ فارسی مین اسے پیوند مریم کہتے ھین جبکہ سندھی زبان مین صرف محلب کہتے ھین یہ کابلی مٹر کے برابر اس درخت کا پھل ھوتا ھے اس درخت کا قد بندے کے برابر قد ھوتا ھے جس طرح بطم کا درخت ھوتا ھے بس اس سے شکل ملتی جلتی ھے پتے لمبے اور لکڑی خوشبودار ھوتی ھے رنگ سرخ سیاھی مائل اوپر سے ھوتا ھے جبکہ اس کی گری سفید ھوتی ھے ذائقہ تیز کڑوا اور خوشبودار ھوتا ھے دو گرام سے لے کر سات گرام تک استعمال کرسکتے ھین جگر کی ورمون مین بھی بہت ھی اچھی ھوتی ھے تلی اور گردے کی ورمون کو ختم کرتی ھے کمر درد یعنی دردپشت درد پہلو مین بہت مفید ھے باقی اوپر ذکر کردہ تمام امراض کا اعلی علاج ھے بے ضرر ھے یعنی زھریلی دوا نہین ھے

Saturday, January 26, 2019

پیشاب کرتے ھوۓ قطرے رک جانا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔پیشاب کرتے ھوۓ قطرے رک جانا۔۔۔۔۔۔
یہ عام مرض ھے کہ پیشاب کرتے وقت کچھ قطرے پیشاب رک جاتا ھے پھر بعد مین کپڑے خراب کردیتا ھے اور بعض یہ شکایت کرتے ھین کہ پیشاب قابو ھی نہین رھتا حالانکہ پیشاب کی مقدار بہت ھی کم ھوا کرتی ھے آئیے آج اس مرض کو کھوجتے ھین کہ یہ دراصل ھے کیا؟
پہلی بات تو یہ یاد رکھین کہ مثانہ اور سیون کے عضلات سکڑ کر نالیون سے پیشاب نچوڑتے ھین اب بعض اوقات عضلاتی ضعف کے سبب مقامی سکیڑ پوری طرح نہین ھو پاتا اور مثانہ پوری طرح خالی نہین ھو پاتا اب جب کھڑے ھون تو نالیان بھینچتی ھین تو ان کے درمیان رکا ھوا پیشاب دباؤ پڑنے سے خارج ھوتا ھے اب بعض اوقات مقامی عضوی خرابیان اور بعض اوقات ریاح بھی اس کا سبب بنتے ھین اور کبھی ورم غدد بھی یعنی پراسٹیٹ بھی اس کا باعث بنتا ھے اور کبھی کبھی ورم احلیل اور تنگی نائرہ مین بھی ایسا ھو سکتا ھے اب دوستو کتنے سبب اس کے مین نے بتا دیے اب ھرایک مرض کا حقیقت مین الگ الگ علاج ھے یار دوست ایک ھی لٹھ سے سب امراض کو ھانکتے ھین مریض بھی جب مرض کا اظہار کرتا ھے تو صرف اتنا ھی کہے گا کہ پیشاب کے قطرے آتے ھین اب وہ تو حق بجانب ھے اسے علم نہین کہ اس مین کیا کیا مسائل ھو سکتے ھین یہ حق تو طبیب کا ھے کہ درست تشخيص مرض کرے
اب ضعف کا سبب ھے تو آپ کشتہ فولاد سونا چاندی والا استعمال کرین ھمراہ لبوب کبیر دین یا پھر کم سے کم حب جواھر ساتھ معجون خبث الحدید دین یا پھر قرص سلاجیت ھمراہ جوارش عضلاتی غدی دین اب ان کے نسخے مین لکھ چکا ھون
اگر ورم کی صورت مین محللات کا استعمال کرائین ۔
غدی عضلاتی تحریک مین غدد مین سکیڑ ھوتا ھے پیشاب کی نالی مین اور مثانہ مین سکیڑ کی وجہ سے پیشاب رک کر آتا ھے آخر مین چند قطرے آتے ھین جو اٹھنے پر خارج ھوتے ھین ایسی صورت مین غدی اعصابی ملین ھی کافی ھوتا ھے
اگر پیشاب پہ قابو نہ آرھا ھو اور پیشاب کی مقدار بھی کم ھی ھو تو یاد رکھین ایسی صورت مین غدی اعصابی تحریک ھوا کرتی ھے اس کا علاج معجون مقوی وممسک ھے اسے استعمال کرین یہ معجون کرامتی اثرات کی حامل ھے بہت ھی آزمودہ ھے چلین اس کا نسخہ لکھے دیتا ھون یہ آج تک نہین لکھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معجون مقوی ممسک ۔۔۔۔۔۔
بالچھڑ ۔۔اندرجو شیرین ۔۔۔۔بہمن سرخ ۔۔۔۔بہمن سفید ۔۔۔تخم پیاز ۔۔سنڈھ ۔۔ناگرموتھا ۔۔ ماھی روبیان ۔۔مغز اخروٹ ۔۔مغز پستہ ۔۔ مغز فندق ھر ایک دوا 50..50گرام اشنہ ۔۔جلوتری ۔جائفل ۔۔ خولنجان ۔۔۔دارچینی ۔۔ عقرقرحا ۔۔قرنفل ۔۔ ھرایک 25...25گرام بھنگ چار سوگرام عنبر سات گرام زعفران پچاس گرام افیون سات گرام عرق بید مشک 150ملی لٹر ۔۔شہد تین گنا
سب سے پہلے افیون کو کھرل کرین پھر زعفران کو کھرل کرین یعنی یہ دونون دوائین پہلے سوکھی کھرل کرنی ھین پھر عرق بید مشک ملا کر کھرل کرنا ھے اس کے بعد باقی دوائین پیس کر ملا لین پھر شہد کا قوام کرکے ملا کر معجون تیار کر لین مقدار خوراک ایک تا دوگرام ھمراہ قہوہ لونگ دارچینی دین اس کا مزاج عضلاتی غدی مقوی ھے مقوی عضلات ممسک جنسی امساک کے طلب گارون کے لئے ایک نعمت سے کم نہین ھے کھانسی ریشہ بلغمی دمہ کے مریضون کے لئے بھی بہت مفید ھے منوم بھی ھے یہ آج پہلا نسخہ اسطرح کا لکھا ھے اب بات رھی افیون کی تو بہت سے کمنٹس ایسے لوگ کرین گے کہ یہ کہان سے ملے گی تو محترم اسے تلاش کرناآپ کا اپنا کام ھے مجھ سے پوچھنے کا تو کوئی فائدہ نہین باقی یہ سوال زعفران اور عنبر بہت مہنگے ھین کون خریدے گا اسے کوئی بھی نہین بنا سکے گا یہ صرف خواب ھے بھلا ایسا نسخہ لکھنے کا فائدہ کیا ھے تو دوستو بڑا ھی فائدہ ھے آپ نے پڑھ لیا اور دل ھی دل مین خواب دیکھ لئے اور چین مین ھو گئے

Friday, January 25, 2019

تشخيص امراض وعلامات 76

۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔
۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔قسط نمبر76۔
کل کی پوسٹ مین مین بات کررھاتھاکہ جدیدریسرچ جس مین بہت سے لیبارٹری ٹیسٹ آگئےاورتشخیص کانظام جہان بہترھوا وھین کچھ باتین بہت ھی غلط بھی ھوئی ھین ان مین پہلی بات حکماءحضرات بظاھرایلوپیتھی کی بےحدمخالفت کرتےھین بلکہ دورحاضرکےتمام اطباءکرام اسےفرنگی علاج کےنام سےیعنی یہ لفظ نفرت کی شکل مین لکھتےھین جبکہ انہی کی تحقیقات یعنی لیبارٹری ٹیسٹون پہ بھی اعتمادکرتےھین اس مین مجھےچند وجوھات نظر آئی حکماء کی کم علمی اور نئی جدت اور تحقیق نہ کرسکنےکی وجہ اورحکومت کی سرپرستی نہ کرنابلکہ حکماء کوذلیل ورسواکرنےکےھرپہلوکی حوصلہ افزائی کرنایہان تک کہ ایک سرکاری ھسپتال کاوارڈسرونٹ ایک کوالیفائیڈطبیب سے زیادہ عزت دارھےجودرجہ چہارم کاملازم ھوتا ھےیہ سب کچھ کیون ھوااس کی وجہ یہ ھےکہ طب قدیم کےمیدان مین تحقیقی کام رک گیااورھمارےملک مین چندنااھل لوگ طبی کونسل پہ مسلط ھو گئےاورآج بھی ھین انہون نے اپنےاپنےادارےبناکرصرف کاروبارکیاکاروبارمین بھی کچھ نیانہ تھا وھی قرابا دینی نسخے معجونات شربت سفوف کشتہ جات کاھڑےوغیرہ یعنی یہ لوگ عیش پرست بن گئے محنت کرکے راضی ھی نہ تھے طب کومذاق بنا کے رکھ دیاان لوگون نے عطائی جیسےخطاب صرف پوشیدہ امراض کےماھرکالیبل چپک گیاحکماءکی پیشانی پہ اوربہت افسوس ھوتاتھا جب بورڈ پڑھتےماھرامراض پوشیدہ زنانہ ومردانہ اب دوسراغلط کام ایلوپیتھی مین بھی ھوایہ اس سے بھی زیادہ خوفناک کام تھا سن اسی کی دھائی تک جو ڈاکٹر تھے وہ اپنے تجربہ اور علم کے زور پہ کسی نہ کسی حد تک درست تشخيص کرکے علاج معالجہ کرتے تھے پھر ایک ایسا طوفان آیا ٹیسٹون کی بھرمار ھو گئی اور نت نئے اینٹی بائیوٹک متعارف ھوۓ جو بات ٹیسٹ بتاۓ وہ مہر لگ گئی کہ فلان مرض ھے اب سب تشخيص مشینون اور آلات سے ھونے لگی جس کا نتیجہ یہ نکلا بے شمار لوگون کی ٹیسٹ رپورٹ غلط آتی اورمرض کچھ اور ھوتی ٹیسٹ مین مرض کچھ اور نظرآرھی ھوتی ھے اس طرح علاج بھی غلط ھوتا اور ھزارون لوگ موت کے منہ مین چلے گئے اس لئے مین کہتا ھون آپ تشخيص کا ھرذریعہ استعمال کرین یعنی تشخيص بذریعہ نبض تشخيص بذریعہ قارورہ پھر ٹیسٹ رپورٹ بھی لین اب سب تشخيص ملاحظہ کرین حتمی رزلٹ سامنے آجاۓ گا اللہ تعالی سب کو عقل سلیم دے آئیے اب اپنے مضمون کی گہرائی مین چلتے ھین
نارمل پیشاب کی رپورٹ بھی آپ نے سمجھ لی اور اس مین کمی بیشی کی بات بھی آپ نے سمجھ لی
یعنی اگر البیومن کا اخراج ھے تو یہ ورم گردہ مزمن یعنی کرانک برائیٹس ڈیزیز کی علامت ھے مریض کمی خون کا شکار ھوتا ھے دم کشی اور کھانسی کی شکایت ھوتی ھے مجاری سے نکسیر اور قے مین بھی خون آجاتا ھے دیکھنے مین پیشاب زردی مائل اور مقدارمین کم ھوتا ھےاب پیشاب کی کمی کے ساتھ ساتھ البیومن بڑھتی جاتی ھےجب مرض مین شدت آتی ھےتوتشنج بےھوشی کے دورےشروع ھوجاتےھین برین ھیمرج اکثرھوجایاکرتا ھے ورنہ یوریمیایعنی سمیت بول ھوکرموت واقع ھوجاتی ھےاب ایسی صورت مین کریاٹی نین کی زیادتی بھی ھوجاتی ھےاھم بات یہ ھے کہ جسم پہ سوجن اوراستسقاءکی علامات پائی جاتی ھین یادرکھین اس مین تحریک غدی عضلاتی ھوتی ھےاگر ورم گردہ شدیدھوگاتوتحریک اعصابی ھوگی اس مین گردون مین شدیددردھوگاجس کی صورت مروڑکی سی ھوگی اور پیشاب باربارقطرون کی صورت مین تکلیف سے خارج ھوگا جسم پہ اماس اورسوجن نہ ھوگی ورم گردہ مذمن کی ھلکی سی علامات ھوسکتی ھین
اب ایک اوراھم نکتہ بتادیتاھون غدی اعصابی مرض مین جس طرح پیشاب سوزشی جلن اورقطرون کی صورت مین آتا ھے بالکل اسی طرح اس تحریک مین آنکھ ناک گلااوردیگرتمام مجاری سےجورطوبت یاپانی خارج ھوتاھےوہ نمک کی تیزی سے راستون کوسوزش ناک کردیتا ھےآنکھین ناک گلااورجلدسرخ ھوجاتےھین یادرکھین گرمی دانےبھی تواسی تحریک مین ھواکرتے ھین ایسےمریض نزلہ زکام کی ابتدامین سخت اذیت اٹھاتے ھین
اب کچھ خواتین حمل کےآخری دو تین ماہ مین جسم پہ اماس آجایاکرتا ھےاورالبیومن بھی بہت خارج ھواکرتی ھےیہ بھی گردون کی ورم اورتحریک غدی عضلاتی کی علامت ھے
البیومن دراصل انڈے کی سفیدی کی طرح کا لیسدار مادہ ھے جو پیشاب سے ھلکاھونے کی بنا پر بعض اوقات پیشاب سے پہلے اور کبھی بعدمین بھی ھوتاھےاب یارلوگ اسےبھی جریان منی سمجھ کرعلاج کرتےرھتےھین اکثرلوگ اسےدیکھ کرگھبراجایاکرتےھین اور اسے منی ھی خیال کرتے ھین اگر مریض کا قارورہ دیکھا جاۓ تویہ مادہ اوپرکی تہہ مین بادل کی صورت مین نظرآتا ھے اسے بول زلالی کہتےھین یعنی البیومی نوریا

Thursday, January 24, 2019

۔تشخيص امراض وعلامات 75

۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر75۔۔۔
کل چھ نقطے بتاۓ تھے اور پوسٹ کلوز کردی تھی آج پھر وھین سے شروع کرتے ھین یعنی ساتوان نقطہ بیان کرتے ھین
٧۔۔۔۔ اگر قارورہ مین خون ظاھر ھو تو یہ پتھری اور نیفرائیٹس کی علامت ھے
٨۔۔ کاسٹ عام طور پہ نیفرائیٹس کو ظاھر کرتی ھین
٩۔۔ رسوب یعنی سیڈی منٹ کھاری پیشاب مین فاسفیٹ کا ھوتا ھے اس کی رنگت سفید ھوتی ھے اور ترش تیزابی مین بھورے رنگ کا ھوتا ھے یہ بات پہلے بتا چکا ھون یہ دراصل یورک ایسڈ اور یورائٹس ھوتے ھین پہلی صورت مین یعنی سفید اعصابی یا غدی تحریک ھو گی اور جب بھورے رنگ کے ھونگے تو عضلاتی تحریک ھو گی
اب تھوڑی بات کھاری پیشاب پہ کرتے ھین
کھاری پیشاب مین نمکیات اور قلمون کی نوعیت اور شکل صورت مندرجہ ذیل طرح کی ھوتی ھے اس مین زیادہ تر اعصابی تحریک ھو گی اور کچھ صورتون مین غدی تحریک ھو گی لین اب سمجھین
١۔۔ کیلشیم کاربونیٹ ۔۔ ان کی شکل ڈگڈگی جیسی نظر آۓ گی
٢۔۔ٹرپل فاسفیٹ ۔۔۔ یہ سہ گوشہ ذرے ھوتے ھین
٣۔۔ کیلشیم فاسفیٹ ۔۔یہ ذرے لمبے اور چپٹے ھوتے ھین اور ایک مرکز مین جڑ جایا کرتے ھین
٤۔۔۔ایمونیم بائی یوریٹ۔۔ یہ گول ھوتے ھین ان پہ ھُک سے لگے ھوتے ھین عام طور پہ تحریک غدی عضلاتی مین ھوتے ھین
٥۔۔۔فیدری ٹرپل فاسفیٹ ۔۔جیسے بہت سے پر ایک مرکز پہ جڑے ھون
اب علاج ان مین زیادہ تر صورتون مین اعصابی عضلاتی ادویات یعنی اعصاب کی مشینی تحریک پیدا کرنے کے بعد عضلاتی ادویات سے کیا جاتا ھے اس کی تفصیل وتشریح بہت بعد مین کی جاۓ گی اس سے پہلے اب بات کرتے ھین تیزابی پیشاب کی
تیزابی پیشاب مین مندرجہ ذیل نمکیات ملین گے ان سب کا مزاج عضلاتی ھو گا
١۔۔یورک ایسڈ اینٹون کی شکل کے ذرے ھین
٢۔۔کیلشیم آگزے لیٹ۔۔ ڈاک کے لفافے کی شکل جیسے ھوتے ھین
٣۔۔۔سسٹین ۔۔۔لمبوترے چھ کونون والے ھوتے ھین
٤۔۔۔ایمارفس یوریٹس۔۔ڈھیر کی صورت مین اور کوئی خاص شکل نہین ھوتی
٥۔۔کیلشیم ھائیڈروجن فاسفیٹ ۔۔لمبی لمبی پتلی پتلی بہت سی قلمین ایک نقطے مین جڑ کر ستارے کی شکل بنا لیتی ھین
علاج کی صورت مین پہلے عضلات کی مشینی تحریک اور پھر غدی اعصابی تحریک پھر اعصابی تحریک پیدا کردین
اب پیشاب مین مختلف اقسام کے ذرات آلات بول کی سوزش ورم اور پتھری کو ظاھر کرتے ھین مریض کو بخار درد کی شکایت ھو سکتی ھے لازمی بات ھے فعلی اعضاء مین سے کسی مین خرابی ھے اب رپورٹ کی مدد سے باآسانی تلاش کیا جاسکتا ھے اس طرح درست علاج ھو سکتا ھے
دوستو لیبارٹری ٹیسٹون سے ضرور مدد لیا کرین میری کوشش ھے کہ آپ کو ھر طرح کی تشخيص مرض کے بارے مین آگاہ کردیا جاۓ باریک باریک نقطے بتا دون تاکہ آپ کامیاب معالج بن سکین اگر آپ تشخيص کرنا سیکھ جاتے ھین تو علاج کرنا اتنا مشکل کام نہین ھے حقیقت مین اصل کام تشخيص مرض ھی ھے مین کہا کرتا ھون ایک طبیب نسخون کا محتاج نہین ھوا کرتا جبکہ یہان دیکھتا ھون سب نسخون کے محتاج نظر آتے ھین ایک اچھا طبیب ایک دوا کو بے شمار امراض مین استعمال کرسکتا ھے سب سے مشکل کام تشخيص مرض ھی ھے آپ نے ھر طرح مدد لینی ھے ایک مرض کی پہچان کے لئے اس سے پہلے مرض کی مکمل کیفیات کا بھی علم ھونا ضروری ھے ورنہ آپ ایک عطائی بن کررہ جائین گے یقین جانین میری محنت اس وقت پوری ھو جاۓ گی جب آپ علم کی اس منزل پہ پہنچ جائین جہان سب نگاھین آپ کےاحترام مین جھک جائین بہت سے لوگ سوچتے ھین کہ محمود بھٹہ یہ راز کیون بتاتا ھے تو دوستو یہ ایک مشن ھے عطائیت کے خلاف جنگ کا حکماء کو عزت کا وہ مقام دلوانے کا جس کے وہ حقدار ھین انشاءاللہ باقی مضمون اگلی قسط مین

Wednesday, January 23, 2019

تشخيص امراض وعلامات 74

۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 74۔۔
آجکل بات قارورہ پہ چل رھی ھے جہان بہت سے لوگ یہ سوال بھی کر بیٹھتے ھین کہ جناب قارورہ کیا چیز ھے ؟ یہ کونسی بیماری ھے تو دوستو یہ وہ بیماری ھے جو ھر انسان کو ھے ۔۔
آئیے پہلے اس بات کی وضاحت کردین ماکول مشروب کی شکل مین جو غذا ھم کھاتے ھین وہ جسم مین ھضم وجذب ھو کر مختلف مراحل طے کرکے خون کی ندی مین شامل ھوتی ھے اور خون تمام اعضاء کو سیراب کرتا ھوا صاف ھونے کے لئے گردون مین سے گزرتا رھتا ھے ۔ گردے اس مین سے فاضل رطوبات اور مادون کو بذریعہ حالبین مثانہ اور مجری البول سے باھر خارج کردیتے ھین یہ سیال مرکب قارورہ یا پیشاب کہلاتا ھے کیسی ھے تعریف قارورہ کی یہ فیصلہ آپ خود کرلین
پیشاب چونکہ خون سے چھن کر آتا ھے اس لئے یہ خون اعضاۓ جسمانی کی حالت اور بدن مین رونما ھونے والے ھر طرح کی تبدیلی کا پتہ دیتا ھے یہی وجہ ھے تشخيص امراض مین قارورہ کی اھمیت حکماء قدیم بھی دیتے رھے اور حکماء جدید بھی دیتے ھین یعنی قدیم طب اور طب جدید دونون نے قارورہ کو اھمیت دی ھے جبکہ ایلوپیتھی نے تو اسے بہت ھی زیادہ اھمیت بھی دی اور اس پہ تحقیقات بھی بہت زیادہ کین
اب ھر طرح سے تمام طریقہ ھاۓ علاج قارورہ کے بارے مین چھ شرائط پہ متفق ھین
اس کی رنگت مقدار بو قوام تلچھٹ یعنی رسوب اور تیرتا ھوا مواد جھاگ یہ ھین شرائط
لیبارٹری مین آلات کی مدد سے اس کے مادون کی کی جانچ کی جاتی ھے اور وہ بھی جانچ کی جاتی ھے جسے عام نظر سے دیکھنا یا جانچنا ناممکن کام ھے اس کے لئے خوردبین استعمال ھوتی ھے جب ان چھ شرائط کے مطابق پیشاب کو جانچا جاتا ھے تو بدن کے مختلف اعضاء کی خرابیون کا پتہ چلتا ھے حیرانگی کی بات یہ ھے بہت سے حکماء کرام آجکل لیبارٹری کی رپورٹ دیکھنے لگ گئے ھین خاص کر ھیپاٹاٹس کی رپورٹ ضرور دیکھتے ھین اب اس مین صرف اے ایل ٹی دیکھین گے کیا وہ بڑھ گیا ھے اگر بڑھا ھوا ھے تو اسے نارمل کرتے رھین گے اب سوال کر لین کہ اے ایل ٹی کیا چیز ھے یا یہ کونسا مادہ یا مرض ھے تو علم نہین ھے
آج آپ کو پہلے نارمل پیشاب کی رپورٹ بتاتے ھین پھر مرض کی صورت مین بھی بتاتے ھین
یاد رکھین صحت کی حالت مین پیشاب ھلکا زردی مائل شفاف مائع ھوتا ھے اس کا مخصوص وزن پانی سے قدرے زیادہ اور آب خون کے برابر ھوتا ھے بوقت اخراج ردعمل معمولی تیزابی اور تھوڑی دیر بعد کھاری ھو جاتا ھے اور بو بھی نوشادر کی طرح آنے لگتی ھے
مقدار موسم غذااور استعمال مشروب سے کم وبیش ھوتی رھتی ھے جیسے موسم گرما مین پسینہ کے اخراج کی وجہ سے مقدار کم اور جب سردیون مین پسینہ کانام ونشان نہین ھوتا تو مقدار بڑھ جاتی ھے کچھ دوائین اور کچھ غذائین اور مشروبات اس کے رنگ بو قوام اور مقدار کو تبدیل کردیا کرتے ھین لیکن پھر بھی متفقہ الیہ مندرجہ ذیل رپورٹ نارمل پیشاب کی سمجھی جاتی ھے
رنگ زردی مائل سفید colour
رسوب معمولی deposit
بو پیشاب والی odhor
مقدار چار اونس quantity
وزن مخصوص 1015 specfic gravity
البیومن نہین albumin
مٹھاس نہین sugar
صفراوی نمک نہین bile salts
صفراوی رنگ نہین bile pigments
کھاری ردعمل reaction
اب ذراخوردبینی مشاھدہ دیکھین
پیپ دار ذرے نہین یا نل pus cells
خون کے سرخ دانے نہین RBC
قشری خلیے کوئی کوئی epithelial cells
خاکی مادے کوئی کوئی calacium oxalate
دوستویہ نارمل پیشاب کی رپورٹ ھےاگراس مین تبدیلیان آجائین تومختلف بیماریون کی نشاندھی ھوتی ھےاب ان کی نشاندھی کرتےھین
١۔اگرالبیومن کااخراج ھورھاھےتویہ گردون کےورم کوظاھر کرےگی آپ جانتےھین تحریک لازمااس مین غدی عضلاتی ھو گی
٢۔اگرمٹھاس خارج ھورھی ھےتوآپ لازمی اسےشوگرکہین گے اب تحریک کافیصلہ دیگرعلامات کوسامنے رکھ کرکیاجاۓگالیکن اگرساتھ البیومن بھی زیادہ ھوتوپھرتحریک غدی عضلاتی ھی ھوگی اوراس مین پیشاب کامخصوص وزن بڑھ کر1030تک ھوجاتاھے
٣۔اگررپورٹ مین صفراوی نمکیات رنگ اورمادون کااخراج ھو رھاھےتویرقان کی تشخیص ھےتحریک یہ بھی غدی عضلاتی ھوگی
٤۔پیپ کےذرےظاھرھون تویہ گردےمثانےاورپیشاب کے راستے مین ورم اور پتھری کی نشاندھی کرتے ھین یاد رکھین یہ حقیقت مین خون کےسفیدذرےھوتےھین
٥۔۔خون کےسرخ خلیےاگرآرھے ھین تو یہ پتھری کی موجودگی کی خاص علامت ھے اور سوزش گردہ یعنی نیفرائیٹس مین بھی آسکتے ھین مثانہ مین زخم یاکینسرمین بھی آسکتے ھین تحریک غدی ھوتی ھےاس مین
٦۔اگر پیشاب گاڑھایاکم مقدار مین آتا ھو تواس مین نمکیات کی قلمین زیادہ بنتی ھین اس مین پہلی وجہ کہ مریض پانی کم مقدارمین پیتا ھےبہرحال ان قلمون کی زیادتی پتھری کی نشاندھی کرتی ھے باقی مضمون اگلی قسط مین

Tuesday, January 22, 2019

زعفران کا متبادل

۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔زعفران کا متبادل ۔۔۔۔۔۔
مجھے یہ مضمون لکھنا تو نہین چاھیے اور نہ ھی اس پہ ترغیب دینا چاھیے کیونکہ مین خود اس بات کے سخت خلاف ھون کبھی بھی کسی دوا ا کا بدل استعمال نہین کرتا ھان ایک دوا مکمل طور پر میسر ھی نہین کسی صورت مل ھی نہین رھی تو شاید بدل استعمال کر لون لیکن مطمئن نہین ھوتا بلکہ کوشش ھوتی ھے دوا کی مکمل ترتیب ھی بدل کر رکھ دون پھر اکثر اجزاء بدلنے پڑتے ھین اگر دوا مارکیٹ مین میسر ھے اور آپ بدل ڈال رھے ھین اس لئے کہ بدل سستا مل رھا ھے تو یہ نیت کا فتور ھے کبھی بھی دوا سے شفا کی امید نہ رکھین جو لوگ پوسٹون کے کمنٹس پہ بھی توجہ رکھتے ھین وہ دیکھ لین بہت سے لوگ زعفران کا بدل پوچھ رھے ھین اور مجھے سمجھ نہین آتی اب زعفران کا بدل ڈالنے کی کیا ضرورت ھے یہ عام چیز ھے مارکیٹ مین اس وقت سب سے زیادہ زعفران ایرانی ملتا ھے اس کا ریٹ ایک لاکھ تیس ھزار روپے فی کلو ھے یہ لاھور مارکیٹ کا ریٹ ھے وہ بھی سب سے اعلی کوالٹی کا ریٹ ھے یعنی تیرا سو فی دس گرام بنتا ھے اگر تولہ لیتے ھین تو یہی چودہ سو کا مل جاۓ گا اسی طرح سپین کا زعفران بھی مارکیٹ سے ملتا ھے یہ پیکنگ کی شکل مین ملتا ھے یہ ایک لاکھ ساٹھ ھزار فی کلو ملتا ھے اب پیکنگ کی وجہ سے اٹھارہ تا بائیس سو فی دس گرام ملتا ھے اب بات رھی کشمیری زعفران کی تو یہ مارکیٹ مین دستیاب ھی نہین ھے دوکاندار اگر کہے کہ میرے پاس موجود ھے تو غلط بیانی کررھا ھے آپ نے دوا مین تولہ ماشہ ڈالنا ھوتا ھے بدل ڈالنے کی کیا ضرورت ھے بلکہ اب تو پاکستان مین بھی پیداوار بہت زیادہ ھورھی ھے اور اگر آپ نے بدل پوچھنا ھی ھے تو رائی اس کا بہترین بدل ھے یہ آپ کو پانچ روپے فی تولہ مل سکتی ھے زعفران کا اس سے بہتر بدل کوئی نہین ھے

Monday, January 21, 2019

تشخيص امراض وعلامات 73

۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 73۔۔
دو دن سے پوسٹ لکھنے کو دل ھی نہین کررھارہ رہ کے آنکھون کے سامنے معصوم چہرے گردش کررھے ھین جن کے چہرے موت کےخوف اور دھشت سے پھٹے غم سے آنکھون مین آنسوروان ھین عجیب کیفیت ھو گی ان معصومون کے دل کی جو زندگی بھر ان کا پیچھا کرے گی یہ ممکن ھی نہین کہ وہ اس منظر کو کبھی بھول پائین باتین نقش ھین ذھن پہ اورباپ کی منت سماجت نقش ھے ذھن پہ پھرباپ کاپھڑکتالاشہ پھرماں جو بچوں کوبچاتے قربان ھوئی پھربہن کوچھلنی ھوتےدیکھاھوگا!اُف کیسے دیکھاھوگا؟ کیادوکروڑ کی قیمت پہ وہ منظر بھول جائین گے نہین دوستو کبھی نہین یہ نقش ھے زندگی بھرکا۔پل پل یادرھےگایہ دردکااذیت کانقش ھمیشہ نقش رھے گا کاش مین بے خبررھتا ایک دکھ دل پہ نقش ھو گیا ھے آئیے کچھ نہ کچھ لکھتے ھین دل بہلانے کے لئے علم کی شمع جلانے کے لئے لیکن پہلے دعا کرین کہ اللہ تعالی شہید ھونے والون کو بغیر حساب کے جنت الفردوس نصیب فرمائےاوربچون کوصبرجمیل عطافرماۓآمین
پہلی بات۔اگر پیشاب مین خونی سرخی غالب ھو تو مثانہ اور پیشاب کی نالی سے اور اگر براؤن رنگ کا غلبہ ھو تو حالبین اور گردون سے خون رسنے کی علامت ھے یہ آپ پیشاب کا نظری معائنہ کرکے دیکھ سکتے ھین
یادرھے پیشاب کا کھاری یاتیزابی ردعمل توآپ لٹمس پیپر سے بھی چیک کر سکتے ھین یعنی سرخ لٹمس پیپر کھاری پیشاب مین نیلا ھو جاتا ھے اور نیلا لٹمس پیپر تیزابی پیشاب مین سرخ ھو جاتا ھے اس سے بھی درست مزاج کی تشخيص آسان ھے یہ لٹمس پیپر باآسانی بازار سے دستیاب ھوتا ھے یہ کاغذ ھی ھوتا ھے اور اس پہ نباتاتی رنگ اور کیمیائی مادے لگے ھوتے ھین
آپ کو پہلے ایک بات بتا چکا ھون کہ نظام بول مین یعنی پیشاب مین خون مین شامل فالتو اجزاء اور زھریلے مادے بذریعہ پیشاب خارج ھوتے رھتے ھین اگر اس نظام خاص کر اس کے بنیادی اور اھم ترین حصے گردون مین خرابی واقع ھو جاۓ تو یہ اجزاء بڑھ جاتے ھین اس لئے خون کے بھی بعض ٹیسٹون سے گردون کی خرابی کا پتہ چل جاتا ھے
یاد رکھین گردے عموما ایک دن مین ڈیڑھ لٹر پانی15گرام نمکیات اور تیس گرام یوریا پیشاب کی شکل مین خارج کرتے ھین اسی طرح یورک ایسڈ ایک تا دوگرام روزانہ خارج ھوتا ھے
ھمارے عضلات کی کارکردگی کی پیداوار کریاٹی نین مرکب بھی ایک حد سے زیادہ خون مین نہین رھتا اگر بڑھ گیا تو گڑ بڑ ھو گئی ھے یاد رکھین خون مین ان اجزاء کی مقدار نارمل سے زیادہ پائی جاۓ تو لازما گردے کی خرابی کی علامت ھے
اب ایک اور طریقہ کہ پیشاب کو کچھ دیر رکھ کر اور اسے کچھ کم کردین پھر رسوب یا تلچھٹ دیکھین جو نیچے بیٹھی ھو گی اگر یہ سفید یا سفیدی مائل ھو تو فاسفیٹ اور کھاری پیشاب کی اظہار ھے یاد رکھین تیزابی پیشاب مین بھورے رنگ کا مواد نیچے بیٹھے گا جو یورک ایسڈ اور یوریٹس ھوتے ھین۔
تھوڑے پیشاب کو شیشے کی نلی مین خوب ھلائین اگر پیشاب کا گہرا براؤن رنگ ھے اور اوپر جھاگ زرد رنگ کی آۓ تو دوستو یہ بائل یعنی صفرا کی علامت ھے یعنی یہ یرقان کا مریض ھے ایک بات یاد رکھین یرقان اپنی ابتدا سے کافی بعد آنکھون کو اور جلد کوزرد رنگ دے کر ظاھر ھوتا ھے لیکن آپ پیشاب کا معائنہ کرکے کافی عرصہ پہلے اس کا پتہ چلا سکتے ھین اب ایک اور طریقہ بتاتا ھون اگر آپ گندھک کے چند ذرے پیشاب کی سطح پہ ڈالین لازمی طور پر آپ نے پیشاب کسی برتن مین ڈال کر ساکن کررکھا ھو گا اگر گندھک کے ذرے پیشاب مین ڈوب جائین تو سمجھ لین یرقان ھو چکا ھے یعنی پیشاب مین بائل یعنی صفراوی نمکیات آرھے ھین اگر گندھک کے ذرے نہین ڈوبتے تو سمجھ لین یرقان نہین ھے دوستو کتنا آسان ٹیسٹ آپ کوبتایا ھے
اب دیکھین پیشاب مین نمکیات کی قلمین یا کرسٹلز بھی پاۓ جاتے ھین یہ کھاری اور تیزابی پیشاب مین علیحدہ علیحدہ نظر آتے ھین اب ھم ان کرسٹلز سے بھی اندازہ لگا سکتے ھین کہ پیشاب کھاری ھے یا تیزابی ھے
کیلشیم کاربونیٹ ۔۔امونیم بائی کاربونیٹ ۔۔ٹرپل فاسفیٹ ۔۔کیلشیم فاسفیٹ ۔۔فیدری ٹرپل فاسفیٹ کے کرسٹلز ھمیشہ کھاری یعنی غدی یا اعصابی پیشاب مین پاۓ جاتے ھین
اب یورک ایسڈ ۔کیلشیم آگزیلیٹ ۔سسٹین ۔۔ ایمارفس یوریٹس اور کیلشیم ھائیڈروجن فاسفیٹ کے کرسٹلز یا قلمین تیزابی پیشاب مین ملتی ھین ان سب کی مخصوص شکلین ھوتی ھین
اب ان ذرات کا پایا جانا پتھری کا کا پیش خیمہ ھو سکتا ھے نیز ان کی وجہ سے پیشاب کی نالیون مین سوزش ورم یا پیپ کی شکایت پیدا ھو سکتی ھے پیشاب گاڑھارھتا ھے
ایلوپیتھی مین یہ کیا جاتا ھے کہ براہ راست کھاری پیشاب کو تیزابی مین اورتیزابی پیشاب کوکھاری مین مین بدلنے کی ادویات دی جاتی ھین لیکن اس طرح براہ راست بدلناممکن نہین ھے تجربہ کرکے دیکھ لین ھان ایک طریقہ سے بدلاجاسکتا ھے وہ طریقہ ھے بالمزاج دوادے کر تحریک بدلی جاۓ توپیشاب بھی کھاری سے تیزابی اورتیزابی سے کھاری کیاجاسکتا ھے

Sunday, January 20, 2019

پیشاب کی کثرت 2


۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ پیشاب کی کثرت ۔۔۔۔۔دوسری اور آخری قسط
پچھلی قسط مین بات کررھا تھا اعصابی شوگر مین بھی اور اعصابی تحریک مین ویسے بھی کثرت پیشاب ھو جایا کرتا ھے اب مریض کو عضلاتی غدی تا غدی عضلاتی غذائین اگر تھوڑی تھوڑی دیر بعد دی جاۓ تو اس عمل سے ویسے بھی شوگر کنٹرول ھو جایا کرتی ھے اور پیشاب مین گلوکوز کی مقدار یا کثرت پیشاب کی علامت بہت ھی کم ھو جایا کرتی ھے
اب ایک نقطہ اور بھی یہان بتا دون کہ عضلاتی اور غدی سوزش مین بھی شکر پیشاب مین آنی شروع ھو جاتی ھے اور اس حالت مین پیشاب زیادہ نہین آیا کرتا مریض کہتا ھے کہ پیشاب تو مجھے کم ھی آتا ھے لیکن شوگر ٹیسٹ مین بھی اور علامتین بھی شوگر آنے کو ظاھر کرتی ھین دوستو اگر ھم سوزش دور کردین تو یہ سب شوگر کی عارضی کیفیت ھوتی ھے اور یہ ٹھیک ھو جایا کرتی ھے
اب ذیا بیطس سادہ پیچوٹری گلینڈ یعنی غدہ نخامیہ یہ چھوٹی سی گلٹی نما دماغ کے پیندے مین ایک ھڈی دار خانے مین ھوتی ھے اب اس کے دو امتیازی حصے اگلا اور پچھلا حصہ علیحدہ علیحدہ افعال سرانجام دیتے ھین اس کی پچھلے حصہ کی خرابی کی وجہ سے ذیابیطس سادہ ھوا کرتی ھے یاد رھے یہ بیماری بہت ھی کم ھوا کرتی ھے اس مین مریض کو پیاس بہت ھی لگتی ھے بار بار پانی پیتا ھے جب پانی بار بار پیتا ھے تو پیشاب بھی بار بار آتا ھے لیکن اس مین شکر نہین ھوا کرتی اب اس مین مندرجہ ذیل علامتین بہت ھی واضح ھوا کرتی ھین
بدھضمی۔۔چڑچڑا پن ۔۔۔جسمانی کمزوری ۔۔نظر کی کمزوری
یاد رکھین غدہ نخامیہ کے پچھلے حصہ کی خرابی یا اس کی جاۓ قیام کی خرابی سے ھارمونز کم بنتے ھین جن کے ذمے پیشاب کو منظم رکھنا ھوتا ھے چنانچہ اس کا علاج ایلوپیتھی مین غدہ نخامیہ کے پچھلے حصہ مین بذریعہ انجیکشن دیا جاتا ھے لیکن یہ بھی وقتی اور عارضی علاج ھوتا ھے اب حقیقی اور مستقل علاج کے بارے مین ھم نے غور کرنا ھے
اب یاد رکھین تحریک مین وہ مفرد عضو اپنی رطوبات زیادہ پیدا کرتا ھے تحلیل اور تسکین مین رطوبت کم پیدا ھوتی ھے اس کے افعال مین سستی اور ضعف آجاتی ھے اس اصول کے مطابق
ذیابیطس غیر شکری مین غدہ نخامیہ مین تحریک اور تیزی تو ھو نہین سکتی اس مین تحلیل ھو گی یا تسکین
جبکہ ھم جانتے ھین یہ یہ غدہ غدی نظام کا حصہ ھے بس اس صورت مین یا تو اعصابی تحریک ھو گی یا پھر عضلاتی تحریک ھو گی یہ تو اٹل اور پکا قانون ھے یہ بھی ممکن ھے دونون صورتون مین یہ علامات لا حق ھو جاتی ھون پیشاب چونکہ ھلکے پیلے رنگ کا ھوتا ھے اور زیادہ تر بچے یا جوان ھی ھی اس مرض مین مبتلا ھونا خوف ڈر صدمہ اور پیاس کی زیادتی جیسی علامات اعصابی تحریک کی طرف بٹاتی ھین جبکہ اس تحریک مین ذیابیطس شکری دائمی ھوتی ھے تاھم اس وقت مرض کا مرکز لبلبہ ھوتا ھے یعنی براہ راست شکر کو ھضم کرنے والے سسٹم کی خرابی ھوتی ھے لیکن یاد رکھین ذیابیطس سادہ مین لبلبہ مین کسی بھی قسم کی کوئی خرابی نہین ھوتی بلکہ گردون کا اعصابی پردہ تکلیف مین مبتلا یا تکلیف کا مرکز ھوتا ھے خیر وجہ خواہ اعصابی ھو یا عضلاتی ھو ایسے مریض ھمیشہ عضلاتی غدی یا غدی عضلاتی ادویات ھی سے صحت مند ھوتے ھین جبکہ آپ اچھی طرح جانتے ھین کہ یہ ادویات غدد کے لئے محرک اور مقوی ھوتی ھین اس کا مطلب ھے کہ غدد مین تحریک اور طاقت آنے پہ عارضہ کنٹرول ھو جاتا ھے یاد رکھین غدد پیشاب روکتے ھین ایک وجہ غدہ نخامیہ مین رسولی کی پیدائش کو بھی قرار دیا گیا ھے اور یاد رکھین رسولی عضلاتی اعصابی تحریک مین بنتی ھے اتنا کچھ سمجھانے کے بعد آج میرا بھی ایک سوال ھے اس کا جواب لازما لکھین اس کا اب کامیاب علاج لکھین کیا ھونا چاھیے آج واہ واہ سے کام نہین لینا بلکہ توجہ سے علاج لکھنا ھے کچھ اپنی صلاحیت کا مظاھرہ کرین اب آخری بات باقی سب کچھ تو کثرت پیشاب پہ مین نے بتا دیا ھے اب ایک نقطہ کی وضاحت رہ گئی ھے اس کی بھی کرھی دون کثرت پیشاب کے کچھ خود ساختہ بھی مریض ھین پچھلے دنون کافی بحث سنتا رھا ھون صبح خالی پیٹ پانی پینا اچھا ھے یا غلط ھے جبکہ کچھ طبیب حضرات نے لوگون کو خالی پیٹ پانی پینے کی ترغیب بھی دے رکھی تھی دوستو اس عادت سے بندہ کثرت پیشاب کا شکار ھوجاتا ھے اس عادت کے ترک کرنے سے یہ عارضہ درست ھو جاتا ھے اس مین دوا کی ضرورت نہین ھے ویسے عام کثرت پیشاب کے مریض جن کا مین نے ذکر اوپر لکھا ھے معجون ماسک البول اور معجون فلاسفہ کھلانے سے درست ھو جاتے ھین خواہ وہ نوجوان ھون یا بوڑھے یا بچے ھون کھلا سکتے ھین یا پھر قوت باہ کی عضلاتی ادویات سے بھی اس مرض پہ کنٹرول کیا جاسکتا ھے اشارے تو کافی لکھ دیے ھین اب جواب لکھین اور مجھے نیک تمناؤن مین اجازت محمود بھٹہ

Friday, January 18, 2019

پیشاب کی کثرت 1

۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ پیشاب کی کثرت۔۔۔۔
کافی روز سے ایک سوال کاذب شوگر کے بارے مین ایک دوست گروپ مین کررھے ھین جواب تفصیل طلب تھا لکھ نہین پارھا تھا دو ہوسٹین مسلسل شوگر پہ لکھی ھین شوگر کیون اور کیسے کے دلائل سے اور تجربہ سےجواب بھی لکھے ھین اب بتا تو وھی سکتا ھون جو مجھے علم ھے دوستو حقیقت مین یہ موضوع بہت پیچیدہ اور لمبا بھی ھے اس پہ مین پہلے بھی کافی مضمون لکھ چکا ھون مذید وقت ملنے پہ ساتھ ساتھ لکھتے رھین گے لیجئے آج اسی سلسلے کی ایک اور کڑی لکھ رھا ھون
دوستو ایک تندرست بندہ عموما رات کو سونے کے بعد اور صبح بستر سے اٹھنے سے پہلے پیشاب کے لئے نہین جاگتا بندہ چوبیس گھنٹے کے اندر ایک تا ڈیڑھ لٹر پیشاب کرتا ھے لیکن اس مین موسمی حالات یا کسی دوا کا استعمال یا پیے جانے والے سیال یا پھر شراب کا کثرت استعمال جیسے آب جو کا بھی استعمال گرمی مین کرتے ھین ان سب مین معمولی کمی بیشی ھو سکتی ھے لیکن اگر اس کے باوجود بار بار پیشاب آئے اور مقدار مین بھی زیادہ ھو تو اسے کثرت پیشاب یعنی Polyuria کی مرض کہلاۓ گا
یاد رکھین ذیابیطس شکری Diabetees Mellitus ذیابیطس سادہDiabetees Insipidus کے مریض مین بھی پیشاب کی کثرت پائی جاتی ھے
اب اور کن کن وجوھات سے پیشاب کی کثرت ھوا کرتی ھے یہ مختصرا وضاحت کیے دیتا ھون
برائٹ کے مریض Bright Disease مین بھی پیشاب زیادہ آیا کرتا ھے
بعض اوقات بدھضمی ریاح کی کثرت یا دباؤ ھسٹیریا خوف یا پریشانی کئی قسم کے بخارون گردے کی سوزش مثانے کی سوزش مین بھی پیشاب معمول سے زیادہ آیا کرتا ھے
ر
پراسٹیٹ کے بڑھ جانے کی صورت مین بھی مریض کثرت پیشاب کی شکایت کرتا ھے جبکہ سچ یہ ھوتا ھے تھوڑا تھوڑا بار بار رک رک کر پیشاب آرھا ھوتا ھے جسے مریض کثرت پیشاب سمجھ بیٹھتا ھے
گردے اور مثانہ کی پتھری یا سوزش سے بھی پیشاب کی مقدار زیادہ ھوا کرتی ھے جبکہ سچ یہ ھے طبیعت بار بار مرض کی نشاندھی کررھی ھوتی ھے اس کی مثال یون سمجھ لین کہ جیسے آنکھ مین کوئی چیز پڑ جاۓ یا پھر دانت مین پھنس جاۓ تو اعضاءخوب پانی پیدا کرتے ھین اب کیون پانی پیدا کررھے ھین اس کی تین وجوھات سامنے آتی ھین نمبر ایک طبیعت خود سے علاج اعضاء کررھی ھے نمبر دو اعضاء کی حفاظت کے لئے طبیعت پانی پیدا کررھی ھے نمبر تین مرض کا یا تکلیف کا اظہار طبیعت کررھی ھے یہ تھی آنکھ مین پانی پیدا ھونے کی مثال امید ھے فلسفہ سمجھ گئے ھونگے
مثانے کی سوزش Cystitis پیشاب مین مختلف مادون کا کے جمع ھونے سے یا دیر تک رکے رھنے سے ھو سکتی ھے لیکن یہ سوزش زیادہ تر بیکٹریا کی انفیکشن سے ھوتی ھے عموما پیشاب مین بیکٹریا پاۓ نہین جاتے لیکن یہ بڑی آنت سے نکل کر مثانے اور حالبین نالی یعنی یوریٹر مین سوزش پیدا کردیتے ھین یوریٹر اور مثانے کے درمیان ایک والو ھوتا ھے جو مثانہ بھرنے کی صورت مین پیشاب کو واپس نہین جانے دیتا ۔ یہ مثانے مین سوزش کے پھیلاؤ کوبھی روکتا ھے ۔۔ مثانے کی سوزش کی صورت غدی عضلاتی تحریک سے پیدا ھوا کرتی ھے
پیشاب تکلیف سے آیا کرتا ھے اور مثانہ سوزش سے پیدا ھونے والی زودحساسیت کی وجہ سے اسے زیادہ دیر روک نہین سکتا چنانچہ ایسے مریض بار بار پیشاب کرتے ھین وہ عموما مثانہ مین بوجھ اور عجیب سی بے چینی یا دکھن محسوس کرتے ھین
اب بات کو سمجھین کثرت پیشاب کی دو ھی صورتین سامنے آئی ھین
نمبر ایک۔۔ پیشاب کا بار بار آنا جبکہ اس کی مقدار کا کم ھونا یہ غدی تحریک سے ھوتا ھے یاد رکھین برائٹ کا مرض بھی غدی عضلاتی تحریک کا ھی مرض ھے
اب نمبر دو صورت۔۔۔اس مین پیشاب بڑی مقدار مین یعنی وافر مقدار مین اور بار بار خارج ھوتا ھے مریض کو رات کو بھی بار بار اٹھ کے پیشاب کرنا پڑتا ھے اب ٹھنڈے موسم مین یہ تکلیف اور بھی بڑھ جاتی ھے اس مین یشاب کا رنگ بھی سفید ھوا کرتا ھے یہ سب صورتین اعصابی تحریک کا کمال ھین اور ذیا بیطس شکری جس کی کل وضاحت کر چکا ھون یہ بھی اعصابی تحریک کا ھی کمال ھوتا ھے آپ کو علاج مین محرک عضلات علاج کرنے کی ھدایت کی تھی اب آپ نے بات سمجھ لی ھو گی ھر دو صوت مین نشاستہ دار غذائین دور کرنی ھونگی وزن کم کرنا ھو گا خاص کر آلو شکرقندی کیلا چاول امرود دیسی گھی چینی دور کرین اور سخت ورزش لازمی ھے یا پیدل چلنا اب کل کی پوسٹ پہ ایک سوال یہ بھی تھا عمر اسی سال ھو بزرگ ھو اگر وہ یہ سب نہ کرسکے تو کیا حل ھے تو دوستو کچھ خود بھی سوچ لیا کرین اب ایسا مریض صرف دواؤن کے سہارے اپنے باقی مانندہ دن گزارے باقی سب کچھ اللہ کے سپرد معاملات کرنے چاھیے باقی مضمون کل

Thursday, January 17, 2019

انسولین اور ھارمون 2|insulin and hormone


۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔
Insulin and hormones
۔۔۔انسولین اور ھارمون۔۔۔دوسری اور آخری قسط۔۔
کل کی پوسٹ مین بات گلیوکاگون پہ مکمل کی تھی آج ھم سوداوی ھارمون انسولین سے بات شروع کرتے ھین
انسولین۔۔ نشاستہ دار اور میٹھی غذائین ھضم ھو کر خون مین شامل ھو جاتی ھین اور بلڈ شوگر یعنی خون کی شوگر بڑھاتی ھین اس وقت لبلبہ کے اندر موجود بیٹا سلیز ایک ھارمون (انسولین ) خون مین شامل کرنا شروع کردیتے ھین ۔ انسولین جب سیلز کے باھر کے اعصابی پردے پہ اپنا کیمیاوی اثر کرتی ھے تو سیلز کو گلوکوز جذب کرنے پہ مجبور کردیتی ھے اس مجبور کرنے پہ گلوکوز کی کافی مقدار سیلز کی نشو ونما مین صرف ھو جاتی ھے ۔ اب ایسی غذائین جن مین امینو ایسڈ بنانے کی استطاعت ھو وہ بھی انسسولین بنانے مین مددگار ثابت ھوتی ھین مثلا پرندے اور مرغی کا گوشت ۔۔ دراصل مرغی بھی تو ایک پرندہ ھی ھے لیکن وہ مرغی جو دیسی ھوتی ھے یہ کچالو یعنی فارمی نہین مزید انڈے اور مچھلی کا گوشت
اگر انسولین کی مقدار جسم مین کافی یا وافر مقدار مین ھوجاۓ تو بیٹا سیلز اہنے گرد لپٹے ھوۓ اعصابی پردون کی مدد سے محسوس کرتے ھین کہ اب جسم مین انسولین کی ضرورت نہین ھے اب اس احساس کی وجہ سے بیٹا سیلز انسولین بنانا بند کردیتے ھین اس نقطہ کو ذھن نشین کر لین جو طبیب اس نقطہ کو سمجھ گیا اسے شوگر کا علاج کرنے مین بہت ھی آسانی رھے گی بلکہ کامیاب معالج بن سکتا ھے یاد رکھین انسولین کا مزاج عضلات کی طرف مائل ھے اسی لئے جب انسولین کی مقدار بڑھ جاۓ تو گلوکوز (اعصابی مزاج)کی تیاری اسی لحاظ سے کم ھو گی
نوٹ۔۔کل ایک کمنٹس مین سوال آیا تھاکہ لبلبہ اگر غدی ٹشو سے بنا ھے تو اعصابی اور عضلاتی ھارمون کیسے پیدا کرتا ھے پہلی بات پوسٹ ھی غور سے نہین پڑھی باقی بات کچھ یون ھے اعضاۓ رئیسہ تو خالص بلغمی ۔۔ صفراوی ۔۔ سوداوی مادے سے بنے ھین لیکن ان پہ بھی اب باقی دوسرے مادون کا پرت چڑھا ھوا ھے یعنی جگر ھے تو اس پہ بھی ایک پرت سوداوی مادے کا ھے اور ایک اعصابی مادے کا ھے امید ھے اب بات سمجھ گئے ھونگے
اب بات کرتے ھین سومے ٹوسٹیٹن کیتو دوستو اس کا ذکر مختصرا یون سمجھ لین یہ الفا اور بیٹا سلیز کی کارکردگی کو اعتدال پہ قائم رکھتا ھے یعنی درمیانہ رول ادا کرتا ھے
اب ایک اور مادے کا بھی پچھلی قسط مین ذکر کیا تھا اور یہ تھا پین کراٹیک جوس
تو دوستو ایک صفراوی مادہ لبلبہ مین بھی تیار ھوتا ھے اب جو غذا آنتون سے ھضم نہین ھو سکتی یا کر نہین سکتی اس غذا کو مذید لطیف اور قابل ھضم بنانا پین کراٹیک جوس کا کام ھے
یاد رکھین چھوٹی آنتون کے درمیان ایک نالی ھوتی ھے جو صفراوی مادون کو پتہ سے لے کر آنتون تک لے جاتی ھے اب یہی نالی درمیان مین لبلبہ سے بھی جڑی ھوتی ھے یاد رکھین نظام ھضم کی کیمیاوی ضرورت کے مطابق پتہ سے صفرا چھوٹی آنت مین ایک نالی کے ذریعے گرتا رھتا ھے اور یہی نالی لبلبہ کے راستے چھوٹی آنت سے منسلک ھے اور لبلبلہ اسی نالی کے ذریعے پین کریاٹک جوس آنت مین گراتا رھتا ھے مرض ذیابیطس یعنی شوگر اور اس کے علاج مین لبلبلہ کا کردار بہت ھی اھم ھے جیسا کہ مین پہلے عرض کرچکا ھون بلڈ مین شوگر کواعتدال پہ لانے کے لئے انسولین کی مقدار بڑھا دینی چاھیے اور یہی اصول علاج ھے ۔۔۔ لیکن کیا ایلوپیتھی طریقہ علاج مین رائج مصنوعی انسولین دینے کا طریقہ اپنانا چاھیے ؟؟؟ جناب قطعی نہین بلکہ فطرت کے قریب رہ کر علاج کرنا چاھیے اب تھوڑی سی تشریح انسولین انجیکشن کے بارے مین بھی ۔۔اس پہ بھی کل ایک کمنٹس آیا تھا کسی نے لکھا تھا ایک حکیم صاحب نے فرمایا ھے کہ سور کے پتہ سے انسولین بناتے ھین تو دوستو سور والی بات درست ھے لیکن پتہ والی بات غلط ھے آئین اب مفصل اور مختصر تشریح کیے دیتے ھین
ایلوپیتھی طریقہ علاج مین جانورون سے حاصل شدہ انسولین کے ٹیکے لگا کر جسم مین انسولین بڑھایا جاتا ھے یہی بات آپ سمجھنا چاھتے ھین نا۔۔
سب سے پہلے گاۓ سے حاصل شدہ انسولین انسانی جسم مین داخل کی گئی جس کا نتیجہ خاطر خواہ رھا مذید تحقیق سے پتہ چلا کہ سور سے حاصل شدہ انسولین انسانی انسولین کے قریب تر ھے اس کے بعد اسے ترجیح دی جانے لگی قطع نظر کہ یہ حلال ھے یا حرام ھے اب تمام اسلامی ممالک مین یہی سور کی انسولین استعمال ھوتی ھے اور اسے ھی فروخت فرما رھے ھین یاد رکھین انسولین کے ٹیکے لگا کر شوگر سے نجات قطعی نہین ملتی لیکن یہ فوری اثر بھی ھے گھنٹون آپ اس سے عارضی فائدہ حاصل کرسکتے ھین اب آگے کیا ھوتا ھے عارضی فائدہ تو ھو گیا لیکن جب باھر سے انسولین ملتی ھے تو بیٹا سیلز کو کیا مصیبت پڑی ھے کہ وہ مذید انسولین بناۓ دوستو مراثیون کے کٹّے والی بات ھے جو بیٹھ کے ھی رینگنا پسند کرتا ھے بالکل اسی طرح بیٹا سیلز دوستو مذید سست ھو جاتے ھین جب باھر سے عارضی طور پہ بہترین جانور سور کی انسولین ملتی ھے اور ھمیشہ بیرونی امداد کے منتظر رھتے ھین اور جو بیرونی امدار پہ لگے ھین ان کا کیا حال ھے یہ آپ اچھی طرح جانتے ھین بلکہ بالکل ناکارہ ھوجاتے ھین اکثر دیکھا گیا ھے لبلبلہ کو کینسر تک ھو جاتا ھے اب ھونا تو یہ چاھیے تھا کہ جب ایسی صورت حال پیدا ھوئی تو بیٹا سیلز کو جوش دین اسے تحریک دین تاکہ یہ اپنی ضرورت کے مطابق انسولین خود پیدا کرے اس کے لئے اسے محرک عضلات دوائین دین تاکہ یہ اٹھ کھڑا ھو اور اپنے کام مین جت جاۓ لیکن آپ بیرونی انسولین استعمال کروا کر اسے چین کی بانسری بجانے پہ خود لگاتے ھین امید ھے بات سمجھ گئے ھونگے شوگر کے مریض کو ھمیشہ عضلاتی محرک غذا اور دوا تجویز کرنی چاھیے جیسا کہ مین پہلے عرض کرچکا ھون پرندون کا گوشت اور انڈے وہ بھی دیسی مرغی کے کھلائین مذید علاج لکھنے سے پہلے ایک سوال کا جواب لکھ دون دوستو جو بات کرنے لگا ھون اس کی وضاحت تو مین پہلے ھی تفصیل سے کرچکا ھون بعض لوگ یا طبیب انسولین کو سور کے پتہ سے حاصل کرنے کا علم رکھتے ھین جب کہ ایسی بات نہین یہ سور کے خون سے سیرم الگ کرکے اس سے نکالی جاتی ھے جیسا کہ مین پہلے بتا چکا ھون انسولین خون مین ھی شامل ھوتی ھے باقی بہترین علاج مین ایک بات نوٹ کرلین شوگر کا مریض ھاتھ زمین پہ ٹکا کر ٹانگین دیوار کے سہارے اگر پانچ منٹ اوپر آسمان کی طرف رکھے بلکہ ساکن رھے تو تمام دوران خون سمٹ کر آپ کے سر والے حصہ کی طرف آجاۓ گا اس کے بعد کھڑے ھو کر پیدل چار کلومیٹر سفر کرے روزانہ صبح خالی پیٹ تو انشاءاللہ ایک ماہ بعد کسی دوا کا محتاج نہین رھے گا یہ عمل مسلسل جاری رکھین اور دواؤن سے بچین یاد رکھین شوگر کا مریض جتنا دواؤن سے دور رھے گا بہتر زندگی گزار سکے گا اب دواؤن سے بندہ ھٹ اس وقت ھی سکتا ھے جب آپ یہ عمل کرین گے اب جو لوگ مکمل طور پہ دواؤن کے محتاج ھو چکے ھین وہ بہترین طریقہ سے یہ دوا استعمال کرسکتے ھین پھلی کیکر اور حرمل کے بیج برابروزن پیس لین ماشہ صبح شام استعمال ھمراہ پانی کرین اگر بدن مین حرارت کی کمی ھے تو ساتھ جلوتری اور عقرقرحا ملا لین بلکہ زعفران بھی آدھا حصہ شامل کر لین پھر بڑے سائز کیپسول بھر کر تین وقت ھمراہ پانی دین اور اس بات کا بھی خیال رکھین مٹھاس مکمل طور پہ قطعی نہ چھوڑین بلکہ نیچرل مٹھاس استعمال کبھی کبھار ضرور کیا کرین یعنی ھر وہ فروٹ جو پہلے کھٹا اور بعد مین میٹھا ھوتا ھے جیسے سیب انگور انار آم چھوڑ کر باقی ھر کھٹائی جس مین آئی تھی وہ فروٹ استعمال کرسکتے ھین باقی سوالات کی تشریح پھر کبھی کردین گے ویسے اس مرض کے درجات کافی ھین جیسے کوما ھو جانا ھاتھ پاؤن کا سن ھو جانا قوت باہ کی کمی ھوجانا جیسی بے شمار علامات پیدا ھوتی ھین ان پہ پھر کبھی لکھین گے دعاؤن مین محمود بھٹہ کو یاد رکھیے گا

Wednesday, January 16, 2019

انسولین اور ھارمون 1

۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ انسولین اور ھارمون ۔۔۔۔۔۔
کبھی کبھی دل کرتا ھے کہ آپ کو حقائق بتاۓ جائین بہت کچھ لکھنے کو دل کرتا ھے لیکن ھر کام مین جب اللہ تعالی کا حکم ھو گا تبھی ھو سکے گا اس ذات باری تعالی کی مرضی کے بغیر تو پتہ بھی حرکت نہین کرسکتا
میرا آج کا موضوع انسولین پہ ھے بہت ھی توجہ سے مضمون پڑھین بہت کچھ ایسا آپ کے علم مین آجاۓ گا جو آپ پہلے نہین جانتے مزے کی بات ھے بچے بڑے سب انسولین کے نام سے واقف ھین پھر ایک طبیب کو تو بہت کچھ علم ھونا چاھیے کبھی کبھی مین اپنے پاس آۓ طبیب پہ سوال کرلیتا ھون جواب ھمیشہ کی طرح نفی ھوتا ھے آئیے آج خود ھی سوال کرتے ھین تو خود ھی جواب دیتے ھین
لبلبہ کو انگریزی مین پین کریازpancreasکہتے ھین
لفظ پین کریاز ایک یونانی لفظ ھے جس کے معنی( مکمل گوشت) ھے ۔۔عام انسان کے جسم مین لبلبہ کا وزن ڈھائی اونس یعنی ستر گرام ھوتا ھے اسکی لمبائی سات انچ یعنی 17.8سینٹی میٹر اور چوڑائی ڈیڑھ انچ یعنی 3.8سینٹی میٹر ھوتی ھے اسکی رنگت پھیکی زرد ھوتی ھے معدہ کے نیچے واقع ھوتا ھے یاد رکھین مکمل طور پہ غدی انسجہ سے بنا ھوا عضو ھے ۔ لیکن اس مین تین قسم کے غدی سیلز پاۓ جاتے ھین انگریزی مین ان کو الفا سیلز ۔۔ بیٹا سیلز اور ڈیلٹا سیلز کہتے ھین ( کافی لوگون کے ذھن مین شعاعون کے نام الفا بیٹا گیماآگئے ھون گے لیکن یہان سیلز کا ذکر ھے)
خیر پہلی قسم کے سیلز یعنی الفا سیلز ایک خاص قسم کا بلغمی ھارمون تیار کرتے ھین جس کو گلیوکاگون glucagon کا نام دیا گیا ھے
جبکہ دوسری قسم کے سیلز یعنی بیٹا سیلز سوداوی ھارمون insulin تیار کرتے ھین
جبکہ تیسری قسم کا سیلز یعنی ڈیلٹا سیلز صفراوی ھارمون somatostatinتیار کرتے ھین
یہ تینون ھارمون بننے کے بعد خون مین شامل ھو جاتے ھین
یاد رکھین ان ھارمون کے علاوہ بھی لبلبہ مین ایک صفراوی محلول صاف شفاف تیار ھوتا ھے جسے pancreatic juice کہتے ھین یہ مادہ چھوٹی آنتون مین گرتا ھے اور خوراک ھضم کرنے مین معاون ھوتا ھے
ھارمون کی تشریح اور تفصیل کرنے سے پہلے لفظ ھارمونز کو جاننا بہت ھی ضروری ھے آج تک بہت سے دوستون کے ذھن مین یہ سوال ضرور رھتا ھو گا کہ یہ ھارمونز ھے کیا چیز ؟؟؟ چلیے آج لگے ھاتھون اس پہ بھی بحث مباحثہ کیے لیتے ھین یعنی ایک پردہ جو آپ کی آنکھون کے سامنے حائل ھے اسے اٹھا دیتے ھین یعنی آج ھم ایک تیر سے دو شکار کرنے لگے ھین
اخلاط کو تو آپ سمجھتے ھی ھین جن پہ ساری طب کا دارومدار ھم سمجھتے ھین لفظ اخلاط یعنی (بلغم سودا صفرا ) کو انگریزی مین ھیومر Humor کہتے ھین ھیومر دراصل لفظ humid سے بنا ھے جس کے لفظی معنی گیلا ھونا یا رطوبت کا حامل ھونا ھے اور لفظ ھارمونز حقیقت مین لفظ ھیومر سے لیا گیا ھے اور ھیومر کو آپ سمجھ گئے ھین اخلاط کو کہتے ھین یعنی اب ھم اس کی تشریح کچھ یون کرسکتے ھین کہ یورپی طب کے لفظ ھارمون کو طب مشرق مین خلط یا کسی خلط کی ذیلی حالت سے تطبیق دی جا سکتی ھے ۔۔ کیا خیال ھے بات کی سمجھ آگئی ھے یا نہین آئی ۔۔۔۔ انشاءاللہ گروپ مطب کامل مین ایسی تشریحات آتی رھین گی میرا کام طب کو پانی مین گھول کر آپ کو پلانا ھے سمجھنا آپ کا کام ھے مضمون بار بار پڑھا کرین دماغ مین بہت سے دریچے خود بخود کھلتے چلے جائین گے اس وقت نہایت ھی افسوس ھوتا ھے آجکل بڑی عرق ریزی سے آپ کے لئے ایک مضمون تشخيص امراض وعلامات شروع کررکھا تھا جس کی 72قسطین لکھ چکا ھون اب اس مضمون مین بہت کم لوگون کی دلچسپی رہ گئی ھے اندازہ ھوتا رھتا ھے دلچسپی شاید اس لئے کم ھو گئی ھے کہ اس مین قوت باہ کا کوئی انکشاف ابھی تک نہین ھوا حوصلہ رکھین اس پہ بھی کبھی نہ کبھی تشریح آ ہی جاۓ گی خیر آئیے اب ھم ان مادون کی تشریح کرین جو ھارمونز نے پیدا کیے تھے تو اول الاذکر گلیوکاگون آتا ھے
گلیوکاگون ۔۔۔ اس کا پہلا کام خون مین گلوکوز کو بڑھاتا ھے اور گلوکوز دماغ کو غذا مہیا کرتا ھے ٹشوز مین تروتازگی لاتا ھے
ٹشوز مین تروتازگی لانے کی مثال یون سمجھ لین جیسے سبزی فروش سبزی کو تازہ رکھنے کے لئے پانی چھڑکتا رھتا ھے اب ضرورت کے مطابق استعمال ھونے کے بعد باقی مانندہ بچنے والا گلوکوز کو محفوظ کرلیا جاتا ھے یاد رکھین نشاستہ دار اور میٹھی اشیاء کے علاوہ چاول اور دالین بھی گلیوکاکون بناتے بڑھاتے ھین جس کی وجہ سے خون مین گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ھے یاد رکھین اکثر سیلز کا بیرونی غلاف اعصابی جھلی سے بنا ھوتا ھے ماڈرن سائینس اسے Receptor کہتی ھے اب اس کی بھی تشریح کردین ریسپٹر کے لفظی معنی پیغام وصول کرنے والا آلہ کے ھین
یاد رکھین سیلز کے گرد اعصابی غلاف یا پردہ اخلاط کی کمی بیشی محسوس کرتا ھے یعنی کیمیاوی پیغام وصول کرتے رھتے ھین اور سیلز کی کارکردگی پر بھی اثرانداز ھوتے رھتے ھین
اگر خون مین گلوکوز جسمانی ضرورت سے بڑھ جاۓ تو یہ اعصابی پردے الفا سیلز کو مذید گلوکوز بنانے سے روکتے ھین تاکہ کسی خلط کی پیدائش حد سے تجاوز نہ کرے اور اخلاط ھمیشہ اعتدال پہ رھین دوستو اب وقت ختم ھوا باقی مضمون انشاءاللہ کل لکھین گے اجازت چاھون گا اللہ حافظ دعا ھے جو جو لوگ اس موذی مرض مین مبتلا ھین اللہ تعالی انہین صحت وتندرستی عطاء فرمائے یقین جانین اس مرض کا مریض انتہائی مظلوم ھوتا ھے ھمیشہ افسردہ رھتا ھے اندر سے خوش نہین رھتا وہ سمجھتا ھے شاید اب چل چلاؤ والی زندگی باقی رہ گئی ھے دوستو حوصلہ رکھین مین مضمون کے آخر مین انشاءاللہ بہترین طریقہ علاج بھی لکھون گا اور ساتھ ساتھ یہ بھی ھدایت کردون ھر وہ شخص جو اس مرض کا شکار ھے وہ جتنا لمبی دواؤن سے دور رھے گا وہ اتنا ھی نارمل رھے گا شوگر کے مریض دوائین بہت کم استعمال کرین بلکہ نہ کرین اب اس سوال کو کل تک سوچین جینے کی امنگ پیدا کرین کیون اور کیسے کا جواب کل پہ چھوڑتے ھین اجازت محمود بھٹہ کے لئے فقط دعائین

Sunday, January 13, 2019

تشخيص امراض وعلامات 72

۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔قسط نمبر 72۔۔
یاد رکھین پیشاب کے ان ھی اجزاء کی کمی بیشی سے ایلوپیتھی ھیوموپیتھی اور مروجہ یونانی طریقہ علاج مین مختلف مرضون کے نام انہی اجزا کی بنیاد پہ رکھے گئے ھین مثلا
اگر آپ کو پیشاب مین البیومن یا پروٹین کی موجودگی نظر آئی تو البیومینوریا یا پروٹینوریا اور اگر شکر نظر آئی تو گلائی کوسوریا اور اگر RBCنظر آئے تو ھیمے ٹوریا کہا جاتا ھے گلائی کوسوریا یعنی ذیابیطس کو کس طرح مرض کا درجہ ملا ھوا ھے یہ آپ سب کو علم ھے اور کوئی کچھ جانے نہ جانے شوگر کو ضرور جانتا ھے
لیکن یہ سب جاننے کے لئے آپ کو کیمیکل کا سہارا لینا پڑے گا کبھی ایلوپیتھی بھی کافی مسائل کا شکار ھوا کرتی تھی یہی شوگر چیک کرنے کے لئے ٹیوب مین بینی ڈکٹ سلیوشن ڈال کر اس مین چند قطرے پیشاب ڈال کر سپرٹ لیمپ پہ ابالنا پڑتا تھا لیب ٹیکنیشن کا دماغ بھی معطر ھوتا اور رزلٹ بھی پیشاب کا رنگ بدلنے پہ ملتا تھا رنگ ھلکا پیلا گہرا پیلا اور سرخی مائل اور گہرا سرخ ھوجانے پہ لکھا جاتا تھا آج تو بڑی آسانیان ھو گئی ھین انگلی پہ نیڈل لگی تھوڑا خون نکالا اور سٹک پہ لگایا جو میٹر مین لگا دی جاتی ھے رزلٹ میٹر پہ لکھا آجاتا ھے اب بہت سے ٹیسٹ صرف کٹس سے ھی کیے جاتے ھین جو پہلے اچھی خاصی مصیبت لگتے تھے
لیکن حکماء کرام نے ایسی کوئی کوشش نہین کی پیشاب کا ٹیسٹ صرف نظری معائینہ کی حد تک ھی رکھا یقین جانین وہ نظری معائینہ اتنا گہرا تھا کہ حیرت گم ھو جاتی تھی درست مرض صرف قارورہ دیکھ کر ھی بتادیا کرتے تھے یہ سب مین نے اپنی آنکھون سے دیکھا ھے اور بارھا دیکھا ھے یہ میرے چچا تھے حکیم محمد صادق بھٹہ ؒ اور ان سے نبض سیکھی جو لوگ منڈی بہاوالدین سے تعلق رکھتے ھین وہ انہین خوب اچھی طرح جانتے ھین کافی عرصہ پہلے وفات پا چکے ھین یہان میرا موضوع داستانین لکھنا نہین ھے ورنہ بے شمار واقعات قارورہ کی تشخيص پہ آنکھون دیکھے لکھ سکتا ھون دوستو یہ سب کچھ مسلسل مشاھدہ قارورہ کا کمال تھا خیر مین بات کررھا تھا نظری معائینہ اور جدید مشینون سے سہارا لے کر قارورہ کا معائینہ کرکے امراض کی تشخيص کرنا دوستو دونون بحثین ساتھ ساتھ چلین گی
نظری معائینہ سے رنگ ۔۔ بو ۔۔ اور تلچھٹ دیکھی جاتی ھے لیکن ایلوپیتھی مین یہ سب کچھ دیکھنے کے علاوہ بھی کیمیائی تجزیے کیے جاتے ھین اگر پیشاب مین معیاری پیمانہ سے مطابقت نہ پائی جاۓ تو مختلف بیماریون کی نشاندھی کی جاتی ھے ( معیاری پیمانہ مین چند اقساط پہلے لکھ چکا ھون )
مثلا کن بیماریون کی نشادھی ھوتی ھے
اگر پیشاب مین البیومن آرھی ھے تو اسے گردون کا ورم سمجھا جاتا ھے
اگر شکر خارج ھو رھی ھے تو اسے ذیا بیطس شکری مرض تشخيص کرتے ھین
ان دونو صورتون مین پیشاب کا مخصوصہ وزن (1.030)کے قریب ھوجاتا ھے
صفراوی رنگ (بائل پگمنٹ )اور صفراوی نمک بلی روبن اگر پیشاب مین پایا جاۓ تو یرقان کی تصدیق ھوتی ھے
اگر خورد بین کے نیچے پیشاب کا معائینہ کرتے وقت پیپ یعنی پس کے سیلز نظر آجائین تو گردے مثانے یا پھر پیشاب کی نالی مین ورم ھو سکتا ھے
اگر خون کے ذرے RBCملین تو گردے یا مثانے کی پتھری کی تصدیق ھوتی ھے جو زخم کرکے خون کے اخراج کا باعث بن رھی ھے یا پھر گردون کی سوزش یعنی نیفرائیٹس یا ان اعضاء مین کینسر ھو سکتا ھے
اگر مختلف نمکیات کی قلمین یا ریت حد اعتدال سے زائد ھو تو یہ مستقبل مین پتھری بننے کا امکان ھے اب ان کے کرسٹلز کی شکل اور ان کی قسم سے بھی ھم بیمار عضو کے بارے مین جان سکتے ھین
پیشاب کی پی ایچ یا ری ایکشن سے اس کے کھاری پن یا تیزابی پن کا پتہ چل سکتا ھے
سفید (WBC ) سیلز 5--6سے زائد ھون تو بول کے اعضاء کی انفیکشن ھے
کیٹون باڈیز یعنی ایسی ڈوسز پیشاب مین اس وقت بڑھتی ھے جب ذیابطس شکری کا مریض نشاستہ دار غذائین بالکل استعمال نہ کررھا ھو یا اسے ھضم ھی نہ ھو رھی ھون یا پھر سانس مین خرابی ھو اور ان کے عضلات مین فالج ھو جاۓ
اب تو پیشاب کے ٹیسٹ کرنا بالکل ھی آسان ھو گیا ھے بےشمار ٹیسٹ صرف سٹرپس پہ ھوتے ھین اب وہ مقامات جہان ٹیسٹون کی سہولیات میسر نہین ھین وھان یہ ٹیسٹ خود بھی کیے جا سکتے ھین بازار سے ان کی سٹکس عام مل جایا کرتی ھین جیسے شوگر کے لئے گلوکوسٹکس ڈایا سٹکس یا اور دیگر نامون سے ملین گی جن سے شوگر کا پتہ کیا جا سکتا ھے پروٹین کے لئے ایلبوسٹکس یا کچھ نامون سے بھی ملتی ھین بلی روبن کے لئے اکٹو ٹیسٹ پی ایچ کے لئے کمبی سٹکس ایس جی اور صرف پی ایچ معلوم کرنا ھو تو پی ایچ سکیل سے پتہ چل سکتا ھے ملٹی سٹکس ایس جی کیٹون باڈیز اور پریگنینسی سٹک سے حمل کا پتہ چلتا ھے یہ مثالاً کچھ نام لکھ دیے ھین نہایت سستی ھوتی ھین دیگر کئی نامون سے بے شمار ٹیسٹون کی سٹکس مارکیٹ مین ملتی ھین باقی مضمون آئیندہ

Saturday, January 12, 2019

تشخيص امراض وعلامات 71

۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات ۔۔۔۔قسط نمبر 71۔۔۔
کیپسول اورفےشیا مین لپٹے ھوتے ھین
رنگ زردی مائل براؤن اور تقریبا لمبائی مین چار سینٹی میٹر اور تین سینٹی میٹر موٹے ھوتے ھین یہ غدد دو حصون مین منقسم ھوتے ھین ھر حصہ سے مخصوص ھارمون خارج ھوکر جسم کے افعال پر اثرانداز ھوتے ھین
یہ تھا مختصر تعارف گردون کا اب بات کرتے ھین گردے کے کردار پہ یعنی اس کا فعل یا فنکشن یا گردے کام کیا کرتے ھین
۔functions of kidneysگردے کے افعال
گردے جسم مین نہایت ھی اھم کردار یا فعل سرانجام دیتے ھین صحت مند گردون کے ان افعال کو چار حصون مین تقسیم کیا جاتا ھے
پہلا حصہ
جسم مین پانی کی مقدار کو کنٹرول کرنا یا ایک حد مین رکھنا
گردے فالتو پانی جسم سے باھر نکال دیتے ھین
اسے کم بھی نہین ھونے دیتے
گرمیون مین جلد کا درجہ حرارت معتدل رکھنے کے لئے جب جسم مسامات سے کے ذریعے کافی پسینہ خارج کررھا ھوتا ھے تو گردے پیشاب کا اخراج کم کردیتے ھین
اور سردیون مین جونہی جلد سے پسینے کی آمد کا سلسلہ موقوف ھوتا ھے تو یہ پیشاب زیادہ خارج کرنا شروع کردیتے ھین اسی طرح اندرونی حالات کے مطابق اپنے فعل کو بڑھا یا کم کرکے پانی کا توازن جسم مین برقرار رکھتے ھین
دوسرا فعل۔۔۔جسم مین نمکیات کی مقدار کو کنٹرول کرنا
گردون کا دوسرا کام یہ ھے کہ یہ نمکیات کو انسانی جسم کی ضروریات کے مطابق رکھتے ھین جب کبھی زیادہ نمکیات کی ضرورت ھوتی ھے تو بڑھا لیتے ھین جب کم نمکیات کی ضرورت ھوتی ھے تو گھٹا دیتے ھین فالتو جسم سے باھر خارج کردیتے ھین یعنی ضرورت کے مطابق نمکیات کا لیول رکھتے ھین اس لیول کو برقرار رکھنے کے لئے کبھی وہ پانی کو جسم مین روکتے ھین تو کبھی خارج کرتے ھین مثلا اگر سوڈیم کی مقدار جسم مین بڑھ جاتی ھے تو یہ پانی کو روکنا شروع کردیتے ھین تاکہ اندرونی محلول مین نمک کی مقدار کم ھو جاۓ اسی طرح اگر سوڈیم کی مقدار کم ھو جاۓ تو یہ پانی کا اخراج بڑھا کر جسم مین اس کا ارتکاز زیادہ کرنے مین مدد دیتے ھین
تیسرا فعل یا کردار گردون کا۔۔۔
خون کی پی ۔۔ایچ یعنی کھاری پن اور تیزابی پن مین توازن رکھنا
یاد رکھین ھمارا خون کھاری ھوتا ھے جس کی پی۔۔ایچ 7.4ھے
وہ مادے جو تیزابیت مین اضافے کا باعث بنتے ھین اگر جسم مین رک جائین تو خون کا کیمیائی معیار برقرار نہین رھے گا چنانچہ گردے ان رکے ھوئے مادون کو فورا خارج کردیتے ھین اس طرح خون کا کھاری پن قائم رھتا ھے
چوتھا کردار گردون کا۔۔۔
فالتو اور فاسد مادون کا اخراج کرنا
گردے جسم اور خون کے اندر سے زائد از ضرورت مادے زھریلی ادویات وفالتو نمکیات اور ٹوٹے جوئے خلیات اور جراثیمون کا پیدا کردہ زھر اور اندرون جسم پیدا ھونے والی زھرون اور جسم مین زائد اخلاط کو بھی خارج کرتے ھین
گردے کیمیائی رطوبات اور جسم کا طبعی توازن قائم رکھنے کے لئے پیشاب بناتے بھی ھین اور خارج بھی کرتے ھین
یہ تھی مختصر تشریح گردون کے اصل کام پہ جو وہ سرانجام دیتے ھین
اب ھم اپنے اصل موضوع یعنی قارورہ کی طرف چلتے ھین یعنی پیشاب سے امراض کی تشخيص کی طرف چلتے ھین اور اس ضمن مین ھم دونون طریقے یعنی طب قدیم کا بھی فلسفہ اور نظریہ مفرداعضاء کا بھی فلسفہ اور جدید سائینس کا فلسفہ یعنی ٹیسٹ پیشاب سب کو ساتھ ساتھ بیان کرین گے یاد رھے یہ طریقہ کار انشاءاللہ طب کی دنیا مین پہلی دفعہ ھو گا انشاءاللہ آپ کی دلچسپی بڑھے گی محضوظ بھی ھونگے اور مقصود بھی ھونگے آئیے پہلے سمجھتے ھین آخر پیشاب ھے کیا چیز
پیشاب ۔۔۔ پیشاب کی تعریف یون کی جاسکتی ھے پیشاب وہ مائع جسے گردے پیدا کرتے اورخارج کرتے ھین جس مین فاسد مادے اورنمکیات ھوتے ھین جسے نظام بول جسم سے باھر نکالتا ھے اسے پیشاب کہتے ھین
اس کا قدرتی رنگ ھلکا پیلا مخصوص بو اور وزن مخصوصہ1.010تا1.030ھے معمولی تیزابی خواص کا حامل ھے اس کی پی ایچ 4.5 سے 8 ھے چوبیس گھنٹے مین پیشاب کی مقدار جو ایک جوان آدمی خارج کرتا ھے ایک تا ڈیڑھ لٹر ھوتی ھے یادرھے بعض اوقات موسمی حالات یا اشیائے خورد ونوش کی عادات اورروزمرہ کےکام کی نوعیت کے مطابق اس مین کمی بیشی ھو سکتی ھے
خورد بین کے نیچے اس کا تجزیہ کرنے پہ یا عام حالت مین تجزیہ ھونے پہ اس مین مندرجہ ذیل اجزاپاۓ جاتے ھین
پانی اس مین %96ھوتا ھے اور باقی دیگر چار فیصد اس مین زیادہ تر پروٹین کے زھریلے مرکبات اور مختلف نمکیات ھوتے ھین باقی اس مین یوریاureaدو فیصد ھوتا ھے
یورک ایسڈ uric acid
کریاٹی نین creatinine
ہپ پیورک ایسڈ hippuric acid
فاسفیٹ phosphate
سلفیٹ sulphates
آگزلیٹoxylates
کلورائیڈ chlorides
اور پوٹاشیم۔۔سوڈیم ۔۔میگنیشیم ۔۔امونیم آئینز۔۔یوروبائیلوجن البیومن۔ایپی تھلیل سیلز۔۔wbc..rbcاور ھارمونز وغیرہ دو فیصد ھوتے ھین
یادرھے پیشاب کےان اجزاکی کمی بیشی سےگردےاورجسم کی مختلف بیماریون کا پتہ چلایا جاتا ھے باقی آئیندہ

Friday, January 11, 2019

تشخیص امراض وعلامات 70

۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر70۔۔
کان ناک آنکھ میمیری گلینڈ یعنی پستان اور اعضائے مخصوص بھی فالتو مادون کو باھر نکالتے ھین
اگر طبعی طریقہ سے یہ مادے خارج نہ ھون تو جسم مین سوزش اور ورم پیدا ھو کر انہین باھر نکالنے کا طریقہ اختیار کرتا ھے اگر اس طرح بھی کامیابی نہ ھو تو جسم مستقل بیمار ھو جاتا ھے
یاد رکھین عمل اخراج excretionکا عمل بہت بڑا اور وسیع ھے جسے جانے بغیر ھر مرض کا علاج ممہن نہین ھے یعنی اسے جان کر آپ ھرمرض کا شافی علاج کرسکتے ھین
حقیقت مین عمل اخراج ایک جامع اصطلاح ھے لیکن ھم نے یہان صرف اور صرف قارورہ پہ بحث کرنی ھے اس لئے عمل اخراج کے لئے گردون اور اس سے متعلقہ دیگر اعضاء کے ذریعے جو اخراج ھوتا ھے اس پہ ھی بات کرین گے آپ نے اگر مکمل اس نظام کو سمجھنا ھے تو کتب کو پڑھین یعنی ھم صرف نظام بول پہ بات کرین گے باقی آپ اناٹومی وفزیالوجی لازمی پڑھین مضمون ذرا خشک ضرور ھے لیکن آپ کی دلچسپی ضرور بڑھے گی کیونکہ اس نظام مین قوت باہ کی بھی امراض کا حصہ ھے یعنی منی کا اخراج بھی اسی نظام کا حصہ ھے اور آپ کو سب سے زیادہ دلچسپی بھی تو اسی سے ھے ۔۔۔( معذرت کے ساتھ)
آئیے اپنے موضوع کی طرف چلتے ھین
یاد رکھین سب سے زیادہ زھریلے مرکبات پروٹین کی توڑ پھوڑ سے بنتے ھین اور انہین نائٹروجنی فاسد مادے کہا جاتا ھے انسان مین یہ نائٹروجنی فاسد موادnitrogenous wastesنظام بول ھی سے پیشاب کی شکل مین باھر نکلتا ھے جس مین زیادہ تر یوریا ھوتا ھے ۔۔جسم مین نمکیات اور پانی کا ضرورت سے زیادہ اجتماع بھی یکسان طور پہ مضر ھے اور ان کا توازن بھی اسی نظام کا مرھون منت ھے اور اس دور مین جو غذا جس پہ بے شمار سپرے اور کیمیکل استعمال ھوتے ھین جیسے سنا ھے آجکل کھیرا چوبیس گھنٹے مین سپرے کرکے تیار کرتے ھین یہ بات مین نے سنی ھی ھے اس بارے اصل مین حقیقت کا مجھے علم نہین ھے خیر یہ غذائین اور کیمیکل پر مشتمل ادویات کا نشانہ بھی جگر اور گردے ھی بنتے ھین ( اسی لئے چند روز پہلے مین نے ایک مضمون لکھا تھا جس مین سم الفار کا حوالہ تھا تاکہ حکماء روز محشر معاشرے کو تباہ کرنے کے ذمہ دار نہ ٹھہرین ایسا نہ ھو کہ جہنمیون کی سب سے بڑی لائن حکماء کی ھو)اللہ تعالی سب کو ھدایت نصیب کرے۔۔
ان کیمیکل کی وجہ سے گردے نشانہ بنتے ھین جنکی وجہ سے انتہائی پیچیدہ خرابیان امراض کی شکل مین سامنے آتی ھین اور یہ کام تیزی سے پھیل رھا ھے اس لئے بھی اس نظام کو سمجھنا بہت ھی ضروری ھے
اور یہ نظام مندرجہ ذیل اعضاء پہ مشتمل ھوتا ھے دستو اعضاء کا ذکر کرنے سے پہلے آپ کو یہ بتا دون اسے نظام اخراج کہتے ھین یعنی excretory system
اس مین پہلے نمبر پہ دو گردے آتے ھین یہ خون سے پیشاب کو فلٹر کرتے ھین
دوسرے نمبر پہ دو حالب نالیانureter آتی ھین یہ گردون مین بنے پیشاب کو مثانے مین لاتی ھین
تیسرے نمبر پہ مثانہ bladderآتا ھے اس مین پیشاب سٹور ھوتا ھے
چوتھے نمبر پہ مجریٰ البول urethraآتا ھے یہ مثانہ مین جمع شدہ پیشاب کو باھر نکالتا ھے
میرا خیال ھے گردے کا مختصر تعارف ضرور لکھ دون تاکہ مضمون کی اصل شکل آپ پہ واضح ھو سکے دوستو مین نے بڑا ھی مختصر لکھنا ھے تفصیلات کے لئے متعلقہ کتب پڑھین
گردےkidneys۔۔
انسانی جسم مین دونون گردے ریڑھ کی ھڈی کے دائین اور بائین طرف پیٹ کی پچھلی دیوار مین کمر کے چوتھے مہرے کے اوپر ھوتے ھین اور تقریبا چھاتی کے بارھوین مہرے یعنی آخری پسلی تک جاتے ھین گردون کا فزیکل معائینہ ھمیشہ پیچھے کی طرف یعنی کمر سائیڈ سے کرنا چاھیے
دایان گردہ جگر کی وجہ سے بائین گردے کی نسبت ذرا نیچے کی طرف ھوتا ھے
گردے کی شکل لوبیا کے دانہ جیسی ھوتی ھے
ھر گردے کے دو سرے ایک اوپر کی طرف اور ایک نیچے کی طرف ھوتا ھے اور دو سطحین ایک سامنے والی anteriorاور دوسری پیچھے والی posteriorاور دو کنارے ایک باھر کی طرف نکلا ھوا محدبLateral borderاور دوسرا ریڑھ کی ھڈی کی طرف اندر کو دبا ھوا معقرMedial borderھوتا ھے اس کنارے مین ایک گڑھا سا ھوتا ھے جسے ناف گردہ کہتے ھین
یہان سے اعصاب تازہ خون کی نالی رینل شریان اندر داخل ھوتی ھے اور یوریٹر اور رینل ورید باھر نکلتی ھے
ھر گردے کے اوپر والے سرے سے نیچے والے سرے تک لمبائی بارہ سینٹی میٹر(4.5)انچ ھوتی ھےاور چوڑائی باھر کے کنارے سے اندر والے کنارے تک 7سینٹی میٹر(2.5)انچ ھوتی ھے اور موٹائی چار سینٹی میٹر(1.25)انچ ھوتی ھے
ایک صحت مند انسان کے گردے کا وزن130--140گرام کے لگ بھگ ھوتا ھے
چربی کی تہہ مین لپٹے ھوۓ ھر گردے پر ایک جھلی یا غلافfascia اور کیسول ھوتا ھے جو اسے محفوظ رکھتا اور اپنی جگہ قائم رکھتا ھے
دونون گردون کے اوپر ایک ایک غددسپرارینل گلینڈ یا ایڈرینل گلینڈ ( کلاہ گردہ)کے نام سے پایا جاتا ھے اس کے گرد بھی کافی چربی پائی جاتی ھے اور کیپسول

Thursday, January 10, 2019

تشخيص امراض وعلامات 69

۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخيص امراض وعلامات۔۔۔قسط نمبر 69۔۔۔
ذاتی وجوھات کی وجہ سے کچھ دنون سے اس مضمون کا تسلسل ٹوٹا ھوا ھے کوشش ھو گی کہ اب یہ تسلسل نہ ٹوٹنے پاۓ کیونکہ جیسے جیسے مضمون آگے جا رھا ھے مضمون کی گہرائی بھی بڑھتی جارھی ھے آج مضمون کو قارورے کے باب مین داخل کرنے لگا ھون مرض کی تشخيص کےلئے طب مین قارورہ کی ھمیشہ سے بہت زیادہ اھمیت رھی ھے قدیم اطباء نبض کے ساتھ قارورہ دیکھ کر فیصلہ کرنا فرض سمجھتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی نااھلی کی وجہ سے طبیب حضرات نے قارورہ دیکھنا بند کردیا بلکہ کچھ عرصہ پہلے مین نے ایک گروپ مین قارورہ پہ لکھا مضمون پڑھا جس مین قارورہ دیکھنا سب سے بڑی جہالت قرار دیا گیا تھا بلکہ یہان تک لکھا تھا پیشاب دیکھ دیکھ کر پھر سونگھ کر ان حکیمون کے دماغون مین بھی پیشاب بھر گیا تھا
یہ قدیم اطباء کی ذات پہ فتوہ تھا۔۔۔
نہایت ھی افسوس ھوا یہ سب پڑھ کے ۔۔۔
حقیقت تو یہ ھے پروین شاکر کے شعر کی طرح
بات تو سچ ھے مگر بات ھے رسوائی کی۔۔
کی طرح قدیم اطباء نے قارورہ پہ رنگ کی حد تک تو لکھ دیا کہ فلان رنگ قارورہ کا فلان خلط کو ظاھر کرتا ھے لیکن وسیع تجربات بلکہ اٹل فیصلے لکھنے سے گریز کیا جیسے تاریخ طب مین بعض اطباء کی داستانین تشخيص پہ لکھی گئی ھین کہ فلان حکیم صاحب نے قارورہ دیکھ کر یہ فتوہ مرض لگایا تھا اب ان داستانون کا موجودہ دور کے اطباء کو کیا فائدہ ھو سکتا ھے بلکہ سواۓ افسوس کے اور کچھ بھی نہین کیا جا سکتا انشاءاللہ کوشش ھو گی اس موضوع پہ آپ کو وہ کچھ بتا سکون جو طبی کتب مین درج نہین ھے یعنی وہ شکوہ دور کرنے کی کوشش ھو گی جو اجداد کی شکل مین طب کو ملا ھے
یاد رکھین قارورہ کی اھمیت آج بھی مسلمہ ھے حکماء اپنی نا سمجھی مین تو اس سے گریز کرنے لگے لیکن طب ایلوپیتھی نے اس پہ بہترین تشریحات وتجربات کیے آج ایلوپیتھی کا زیادہ انحصار قارورہ اور بلڈ ٹیسٹ رپورٹ پہ ھی ھوتا ھے نظریہ مفرداعضاء نے بھی قارورہ پہ بہت ھی اعلی دلائل اور تجربات کیے ھین اور کافی حد تک آسانیان پیدا کی ھین انشاءاللہ اس سلسلہ مین قارورہ کی ھر طرح تشریح کی جاۓ گی لیکن اس سے پہلے یہ سمجھنا بہت ضروری ھے کہ درحقیقت قارورہ ھے کیا؟ اور اس بھی پہلے ایک سوال جسے مین ھی آپ سے کیے دیتا ھون کہ قارورہ کا تعلق تو زندگی سے ھے اب بے جان تو قارورہ پیدا نہین کرسکتا آپ پہلے زندگی کی تشریح کرین تو دوستو حقیقت مین قارورہ کا مفہوم پیدائش سمجھنے اور امراض سے اس کا کیا تعلق ھے مختصر اس پہ لکھون گا مذید سمجھنے کے لئے اناٹومی اور فزیالوجی پڑھین
اب بات سمجھین ۔۔ جاندار اور بے جان مین یون تمیز کی جا سکتی ھے کہ وہ خواص جو مادہ حیات یعنی protoplasmمین پاۓ جاتے ھین جن سے ھر جاندار بنتا ھے یعنی زندگی کی نشانیان ھین انہین سامنے رکھین تو دوستو جاندارون مین سرانجام پانے والے بڑے امتیازی افعال مندرجہ ذیل ھین
میٹابولزمmetabolism
نشوونماgrowth
حساسیتlrritability
افزائش نسلreproduction
حرکتmovement
غذائیتnurition
عمل تنفسrespiration
عمل اخراجexcretion
تمام جاندارون کے جسم اور ھر خلیے مین ھمہ وقت ایک خاص ترتیب سے کیمیائی تعاملات جاری رھتے ھین اور یہ اعمال جاندار کی ھئیت structureبرقرار رکھنے اور افعال زندگی کا تسلسل برقرار رکھنے کے لئے از حد ضروری ھے
ان مین بعض توانائی پیدا کرتے ھین تو کچھ نئے مادہ حیات کو جنم دیتے ھین اور کچھ آپ کے جسم کی مرمت کرتے ھین تو کچھ آپ کے جسم سے رطوبات کے اخراج اور انہین خاص مقامات تک پہنچانے کے لئے ضروری ھین اب ان سب کیمیائی اعمال کو مجموعی طور پہ آپ میٹابولزم یا استحالہ یا تحویل کہتے ھین یعنی میٹا بولزم کے ذریعے ھی جسم مین نیا پروٹو پلازم بنتا سنورتا اور توانائی پیدا کرتا ھے
یاد رکھین میٹابولزم دو طرح کا ھوتا ھے ایک تعمیری ھوتا ھے تو ایک تخریبی ھوتا ھے یعنی تعمیری اعمال مین تمام مادے بنتے ھین جن کی آپ کے جسم کو ضرورت ھے جبکہ ان مادون کی توڑ پھوڑ اور ذخیرہ شدہ خوراک کی توڑ پھوڑ کاعمل میٹابولزم کاتخریبی حصہ ھے مثلا ھمارے جسم مین پروٹین شکر اور روغنیات بنتے اور جسم وخلیات کا حصہ بننے کا عمل تعمیری کہلاۓ گا اور انکی ٹوٹ پھوٹ کو ھم تخریبی کہتے ھین یاد رکھین تخریبی عمل مین توانائی ہیدا ھوتی ھے لیکن ساتھ مین بہت سے زھریلے بیکار یعنی فاسد مادے اور مرکبات بھی بن جاتے ھین جن کا جسم سے اخراج بہت ضروری ھوتا ھے اور جسم ان اجزاء کو کئی اعضا اور راستون سے خارج کرتا ھے جیسے جلد سے پانی اور نمکیات اور دیگر فضلات خارج ھوتے ھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ آپ پھیپھڑوں کے ذریعے خارج کرتے ھین
پروٹین اور کاربوھائیڈریٹ اور چکنائیون کے استحالے کے دوران بننے والے بیشتر مادے پیشاب کے راستے خارج ھوتے ھین اور انہین خون جسم کے اعضاء سے گردون تک پہنچاتا ھے باقی آئیندہ