Wednesday, April 17, 2019

مجربات کینسر۔۔۔۔۔۔دوسری اور آخری قسط|Cancer

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Cancer|Mujerbat
۔۔۔۔۔۔۔مجربات کینسر۔۔۔۔۔۔دوسری اور آخری قسط۔۔۔
تشریح کے لحاظ کل کے مضمون وعدہ کیا تھا ۔ اس لئے آج ذرا وسیع مثالین دے رھا ھون جس مین دیگر مرضون کو بھی اسی مضمون مین سمجھا رھا ھون اگر دھیان دین گے تو بہت کچھ سمجھ آجائے گا اب بات کو سمجھین
منہ ھاتھ پر مسے یا رسولیان تشنج کزاز کا بگاڑ یا اصلی حرارت کی کمی ضعف قلب رنگت مین سیاھی ھضم خراب ۔ کینسر ۔ مالیخولیا ۔ جوڑون کا درد ۔ جلدی سوداوی امراض ان کا سبب سردی خشکی یا رطوبات مین فساد ھوتا ھے یعنی جسم مین تیزابی مادہ بڑھ کر لذت سوزش درد بخار یا ورم کی عضلاتی یعنی سوداوی علامات ظاھر ھوجاتی ھین جو ھائی بلڈ پریشر ۔ دمہ ۔ ٹی بی ۔ یا کینسر کا روپ دھار لیتی ھین
اب بات مذید سمجھین اگر آپ روزانہ ایک ھی قسم کی خوراک وافر مقدار مین کھاتے ھین جو جسمانی ضرورت سے بھی زیادہ ھو تو یہ آپ کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ھو گی آپ یون بھی سمجھ سکتے ھین کہ صرف بسیار کرکے دیکھ لین اگر یہی بسیار خوری مذمن صورت اختیار کرجائے تو خون کی کمی پیٹ مین گیس تھکاوٹ بلغم پیدا ھونا شروع ھوجاتی ھے تشنج معدہ جسم مین کمزوری سستی موٹاپا جیسے امراض کا سبب بن جاتی ھے ۔ اب اس سے جسمانی خلاؤن مین فاضل چربی اس فاضل غذا سے بھر جاتی ھے یعنی بسیار خوری آرام طلبی حرکات کی کمی تساھل پسندی یہ سب اعصابی اعصابی محرکات ھین اب ان مین جب چربی جسمانی ضرورت سے بڑھ جاتی ھے اور وہ خرچ بھی نہین ھوتی تو یاد رکھین خون کے اجزا کا تناسب بگڑ جایا کرتا ھے نہ ھی جگر مین اتنی حرارت ھوتی ھے کہ اس سے اگلے کیمیائی مراحل طے پا سکین اور نہ ھی خون رگون مین آسانی سے گردش کرسکتا ھے اس لئے رگین لچکدار ھو جاتی ھین اور ساتھ ھی پھیل جاتی ھین اب عضلاتی ریشون مین رطوبات بھر جاتی ھین اور خون مین شوریت کا اضافہ ھوجاتا ھے جو خراش پیدا کرکے بے چینی پیدا کرنے کا سبب بنتا ھے عصبی ریشے متحرک ھوجاتے ھین اور سودا کو اگلے عضو مین منتقل کردیتے ھین جس سے غیر طبعی حرکات سرزد ھونے لگتی ھین گاھے ان رطوبات مین خمیر اور تعفن پیدا ھو کر زھر کی صورت اختیار کرلیتا ھے اور مذکورہ امراض کا سبب بنتا ھے جس کا علاج خالص صفرا پیدا کرنا یا حرارت کی کمی کو ضرورت کے مطابق پیدا کرناھے یعنی نظام جگر وغدد کا درست کرنا ھے کیونکہ مرض کا کنٹرول جگر کے تحت ھی ھے
اب بات کرتے ھین رسولی کی ۔۔۔یہ شروع مین بادام کے برابر یا اس سے بھی چھوٹی ھوتی ھے پھر روز بروز بڑھتی جاتی ھے کیونکہ مادہ تیزی سے بڑھنا شروع ھوجاتاھے اس سے وہ رگین بھر جاتی ھین جو اس کے آس پاس ھوتی ھین اس ورم مین سختی بہت زیادہ ھوتی ھے اس کا رنگ نیلگون اور شکل گول ھوتی ھے اس کا مادہ اس قدر غلیظ ھوتا ھے جو بالکل تحلیل نہین ھوتا۔ اور نہ ھی حرکت کرتا ھے ورم احتراق کے سبب دھونے سے مقام ماؤف گرم معلوم ھوتا ھے جب مرض مین اضافہ ھوجاتا ھے تو اس پہ سرخ رگین کیکڑے کے پاؤن کی شکل کی طرح نمودار ھوجاتی ھین اب اسے آپ مرض سرطان یعنی کینسر کہتے ھین اب یاد رکھین جس سرطان مین پیپ قدرے بڑھ جائے تو اس کا رنگ سیاہ ھوجاتا ھے کنارے باھر کی طرف مڑے ھوتے ھین اور اس سے زردآب بدبودار خارج ھوتا رھتا ھے یہ انتہائی موذی اور لاعلاج قسم ھے کیونکہ ھلکی محلل دوا دی جائے تو سودائے محترقہ کو تحلیل نہین کرسکتی اگر قوی دوا دی جائے تو لطیف اجزاء تحلیل ھوجاتے ھین اور پھر ان ادویہ کی وجہ سے مذید سختی بڑھ جاتی ھے نیز ان مین پیپ پیدا کرنا بھی ناممکن ھوتا ھے کیونکہ لطافت نام کی کوئی چیز اس مین ھوتی ھی نہین ھے یعنی یہ مرض مریض کو عذاب مین مبتلا ھی کیے رکھتا ھے
اب دو باتین اور سمجھ لین جو علاج کی صورت مین آجاتی ھین
پہلی بات تو سب ھی کچھ نہ کچھ جانتے ھی ھین سرجری درحقیقت اس مرض مین ناکام ھی ھے بعد از سرجری اس مرض کو بڑھتے ھی دیکھا گیا ھے کوشش کرین جہان تک ممکن ھو سکے گریز کرین دوسری بات خون لگوانے سے پرھیز کرین کیونکہ کینسر کیمیائی مرض ھے علاج کی صورت مین رطوبات صالح پیدا کرنا اور صفرا طبعی پیدا کرنا ھی علاج ھے عموما مین نے دیکھا ھے ایلوپیتھک طریقہ علاج مین جو دوائین استعمال ھوتی ھین ان سے مریض کو اکثر یرقان پیلا ھوجاتا ھے بلکہ آنکھین واضح پیلی نظر آجاتی ھے یعنی صفرا پیدا ھوتا ھے لیکن ھوتا ردی ھے اگر وہ علاج مین یہ ردوبدل کردین کہ صفرا تو پیدا ھو لیکن آنکھین پیلی نہ ھون یعنی تحریک غدی اعصابی پیدا ھو تو سمجھ لین مریض صحت یاب ھوجائے گا ردی مواد نہ پیدا کرین بلکہ صالح مواد پیدا کرین غذا بھی ایسی تجویز کرین جو گرم تر سے تر گرم اور کبھی ضرورت کے مطابق ترسرد دین یعنی غدی اعصابی سے اعصابی غدی اور گاھے بگاھے اعصابی عضلاتی دین بوقت ضرورت مسہل تریاق اور اکسیر دین
اب یہ دوا بہت ھی بہترین ھے
کبابہ ۔۔ارد ۔ ملٹھی برابر وزن پیس کر نخودی گولیان ایک تا دو گولی ھمراہ پانی تین وقت کھلائین
ایک اور بات یاد آئی شاھد محمود سیفی صاحب کشتہ سازی مین انتہائی ماھر ھین ان سے التماس ھے کہ وہ کشتہ ابرک سفید جو مدار سے ھوتا ھو اسے لکھین یہ بھی کینسر کی انتہائی اعلی دوا ھے اب یہ دوا بھی بہت ھی موثر ھے
جوھر دھماسہ ۔ جوھر افسنتین ۔ پوست ریٹھا سوختہ ھرایک تولہ تولہ لے کر پیس کر چھوٹے سائز کے کیپسول بھر لین اور تین وقت کھلائین
یہ دوا بھی مفید ھے مغز نیم چھلکا اسپغول گڑ پرانا برابر وزن پیس کر مولی کے پانی مین کھرل کرکے نخودی گولیان بنا لین اور دن مین تین بار دین
اب تمام قدیم و جدید حکماء متفقہ الیہ اس بات کے قائل ھین کہ امبربیل سوداوی مادے کا سب سے بہترین حل ھے اب صابرؒ نے اس پہ انتہائی بہترین دوا تجویز فرمائی
ھڑتال ورقی تولہ کو پاؤ پانی امبربیل مین کھرل کرین پھر اس مین فلفل سیاہ تولہ زنجبیل تولہ بندق سفوف تولہ ملا کر کھرل کرین چھوٹے کیپسول بھر لین انتہائی اعلی دوا ھے حسب برداشت دین ایسے مریض اور مرض مین دل کو تقویت لازما چاھیے ھوتی ھے اس کے لئے آپ مروارید خالص تولہ ورق نقرہ تین ماشہ کشتہ مرجن تولہ عرق گلاب مین تین دن کھرل کرکے حسب ضرورت دین انشااللہ تقویت قلب کی اعلی دوا ھے اس مین مقدار خوراک ایک رتی تک ھے
اگر مسہل دینے کی ضرورت محسوس ھو تو غدی اعصابی مسہل دین بات ختم کرتے کرتے آخری دوا لکھے دیتا ھون تریاق کی صورت مین گل مدار سہاگہ بریان گندھک آملہ سار برابر وزن پیس کر درمیانے کیپسول بھر لین اور تین وقت کھلا سکتے ھین
دوستو اجازت چاھون گا محمود بھٹہ گروپ مطب کامل
ھان ایک بات یاد آئی بہت سے لوگ کچھ اس طرح کمنٹس کرتے ھین کہ کیا یہ ساری دوائین ایک ساتھ استعمال کرنی ھین ایسا سوال کرنے والا نو آموز ھوتا ھے براہ کرم اس مرض کا علاج ایک ماھر طبیب کو ھی کرنا چاھیے مین نے تو بوقت ضرورت جیسے ایک طبیب کو ضرورت پڑ سکتی ھے اب ایسی تمام ادویات لکھ دی ھین اب یہ انحصار طبیب پہ ھوتا ھے وہ مریض کو دیکھنے اور مرض کی سٹیج سمجھنے کے بعد ضرورت کے مطابق دوا استعمال کرتا ھے مبتدی حضرات مضامین کو باربار پڑھا کرین اور سمجھا کرین اللہ تعالی سب کو سمجھ کی توفیق عطافرمائے

No comments:

Post a Comment