Saturday, October 26, 2019

اخلاط کی تعداد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔اخلاط کی تعداد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اخلاط کی تعداد کی طرح مبادیات مین بہت سے ایسے مسائل ھین جن کی بعض دوستو کو سمجھ نہین آتی وہ پریشان رھتے ھین جیسے کل ایک سوال شیرافگن صاحب نے کیا تھا جو کہ غدد ناقلہ اورغددجاذبہ کے فعل کے بارے مین تھا پوسٹ مین نے اپروو کردی اب ھوناتو یہ چاھیے تھاکہ اطباء حضرات اسی سوال کا جواب اپنی اپنی استطاعت کے مطابق لکھتے پہلے سوال کوسمجھتے پھرجواب لکھاجاۓ لیکن یہان جب مین نے شام کوکمنٹس پڑھے توعجیب صورت حال سے واسطہ پڑا جو پہلا کمنٹس تھااس مین لکھاتھا نظریہ مفرداعضاء والے یاایلوپیتھی والے اس سوال کا جواب نہین دے سکتے اگر کسی مین جرات ھے تو میرے سامنے آۓ اور مناظرہ کرلے دوسری اھم بات تھی کہ نظریہ مفرداعضاء سردی کومانتاھی نہین شاید مین پہلے اس پہ کوئی کمنٹس نہ کرتا بلکہ شیرافگن صاحب سے کہےدیتا کہ تشخیص امراض وعلامات کو غور سےپڑھین غددناقلہ وغددجاذبہ کا درست جواب مل جاۓگا لیکن یہان کمنٹس عجیب ھونے کی وجہ سے مین نے کمنٹس کیا کہ محترم ھی اس سوال کا جواب مدلل انداز مین دےدین ساتھ ھی کچھ باتون کی وضاحت بھی مین نے مانگ لی لیکن بجائے سوال کا جواب لکھنے کے محترم الٹی بات کرنے لگے بلکہ کچھ الفاظ میرے بھی واقعی سخت تھے جو مجبورا لکھنے پڑے اب موصوف جن صاحب کی تقلید فرمارھے تھے وہ تو عرصہ پہلے اپنا مقدمہ ھارچکے تھے اس پہ ایک کتاب تاریخ کے حوالے دے کر لکھی گئی تھی جب اس کتاب کا مین نے حوالہ دیا تو پتہ چلامحترم یہ کتاب واقعی پڑھ چکے ھین ساتھ ھی محترم نے یہان تک لکھ دیا کہ اب آپ شاید مجھے گروپ سے بلاک کردین گے اب مجھے نہایت افسوس ھوا کہ جوبات میرے دل دماغ مین بھی نہین تھی وہ محترم نے لکھ دی یہ تھے برادرم جلوی صاحب اب سب سے پہلی بات برادرم جلوی صاحب اگر میری وجہ سے آپ کی دل آزاری ھوئی ھے تو معذرت چاھتا ھون دوسری بات یہ بات ھمیشہ یاد رکھین ھمارے درمیان ایک علمی بحث ھورھی تھی اور بحث کرنا دلائل سے سب کا حق ھوتاھے لیکن یہ بات کہ گروپ سے نکال دیاجائے گاایسا سوچنا بھی نہین میرے دوست ھم نے ایک علمی بحث مباحثہ کیا ھے یہ کوئی وزیراعظم والی کرسی نہین ھے جس کےلئے لڑائی ھواور حکومت گرادیجاۓ اللہ کے بندے ایسا کبھی نہین سوچنا ایسا فعل تو نہایت ھی کم ظرفی اور گھٹیا پن کی حرکت ھے جس کے بارے مین مین نے سوچا بھی نہین تھا مسائل کوسلجھانا ایک اچھا عمل ھے وہ ھم ضرور کرین گے انشااللہ طب کو سیدھے راستے پہ لائین گے اور راستے ضرور کھلین گے جس دن مسائل حل ھوگئے اس روز طب پوری دنیا پہ عروج حاصل کرلے گی خیر آپ سے ایک نشت انشااللہ بالمشافعہ ضرور رکھین گے اور بہت سی باتین زیر بحث لےآئین گے اب ایک غلط فہمی جواکثر لوگون کو ھے اب نظریہ مفرداعضاء کی وہ کتابین جو صابر صاحب نے لکھی ان مین اخلاط بعض مقامات پہ چار لکھی ھین لیکن آخر مین تاثر تین اخلاط کادیا ھے اب یہان یہ لکھاھے کہ خون مرکب ھے یہ خلط نہین ھے اب پہلا جھگڑا یہان سے شروع ھوتا ھے اب طب قدیم اور جدید دونون کاگہری نظر سے مطالعہ کرنے پہ مندرجہ ذیل عبارت بنتی ھے خون سودا صفرا اوربلغم کامرکب ھے خون نے تمام بدن کوتغذیہ دیناھوتاھےاس لئے اس مین وہ سب کچھ موجودھوتاھے جوبدن انسانی کی ضرورت ھے جب ساری اخلاط مل کرایک مرکب شکل اختیارکرتی ھین اوران مین نسیم داخل ھوتی ھےتواس مین ارواح بھی پیداھوتی ھین کوئی عضوایسا نہین ھےجوبالخاصہ ازخوداکیلے ھی خون بناتاھواور کوئی عضوایسا نہین ھے جواکیلے تنہا کی غذا مفردخون ھو تین قسم کے خلیات ھین اور تین ھی ان کے مجموعےیعنی انسجہ ھین اورتین ھی ان کے منبع اور محورومراکزھین تین ھی حیاتی اعضاء ھین اورتین ھی ارواح اورتین ھی قوتین ھین بس خون ایک ذریعہ ھے جواعضاء کوان کی مطلوبہ رسدپہنچانے کا اسی سے بدن کاعدل اجتماع قائم ھوتاھے اسی سے ارواح اعضاء مین سرایت کرتی ھین اسی سے زندگی کو بقااورحیات کوتسلسل ملتاھے ساری مفرداخلاط مل کرایک مرکب خلط بناتی ھین اور اس کانام خون ھے اس مرکب مین اگر کوئی بھی جز غیر طبعی ھوجائے توسارا خون غیر طبعی ھوجاتاھے اگر کوئی خلط معدوم ھوجائے توخون اپنے آمیزے کی ھیت کذایہ قائم رکھنے کے باوجودمتعلقہ مفردعضو کوحیات دینےسےقاصرھوتاھے۔ اسی خون سے مرکب ھوکرکیمیائی اعمال وقوع پزیرھوتےھین حرارت رطوبت برودت یبوست کاایک منفعت بخش امتزاج قائم ھوتاھے لیکن یہ بھی ایک امرحقیقت ھےکہ خون کہین بھی بذاتے اس طرح پیدانہین ھوتاجیسے سوداصفرااوربلغم پیدا ھوتےھین اور نہ ھی سوداصفرااوربلغم اس آمیزے کےبغیرازخوداکیلے یکہ تنہامتعلقہ عضوکوکوئی فائدہ پہنچاسکتےھین اخلاط ثلاثہ کےمرکب ھونےسےھی روح طبعی پیداھوتی ھے جوبدنی اورعضوی حیات کےقیام وبقاکی ضامن ھے قوتوں کامنبع ومرکزھے ارواح کامسکن ھے اس مرکب مین موجود جملہ اجزاءکاایک معتدل اورموزون تناسب قائم ھے جواس کی طبعی حالت کوبرقراررکھتاھے اورانہی اجزاء کی قلت کثرت کے سبب یہ تناسب اگربگڑجاۓتوغیرطبعی حالات پیداھوتےھین اسی کوحالت مرض کہتے ھین جس کی درستگی کےلئے اس کی تعدیل کی جاتی ھے کبھی تنقیہ سے کبھی مسہل سے اور کبھی تحلیل پیدا کرکے خلط کی زیادتی کوکم کیاجاتاھے لیکن ایک بات یادرھے کوئی مسہل ایسا نہین ھے جو خون کے جلاب لاۓاور کوئی دواایسی نہین ھے جوصرف خون کا تنقیہ کرے اور خود اس کااخراج کرے تنقیہ تو صرف اس خلط کا کرناھوتا ھےجوپورے مرکب کوناموزون کررھی ھوتی ھے اگر خون کے اخراج کےلئے فصد کیاجائے تو ھرسہ اخلاط بھی ھمراہ خون خارج ھوتی ھین تو پھر درست بات تو یہی رھی کہ اخلاط تین ھی ھین اور خون ان تینون کا مرکب ھے باقی گفتگو پھر کبھی

1 comment: