Wednesday, November 6, 2019

پنجیری کے مختلف انداز

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پنجیری کے مختلف انداز۔۔۔۔۔۔۔ منڈی بہاوالدین پورے ضلع مین سردیون کے موسم مین شاید ھی کوئی گھر ایسا رہ جاتا ھو جس مین پنجیری نہ بنتی ھو بس اس کے انداز مختلف ھین یا یون سمجھ لین جتنی جیب اجازت دیتی ھو اس کے حساب سے لوگ بناتے ھین امیر لوگ ھزارون روپیہ اس کے بنانے مین خرچ کردیتے ھین اور پوری سردیان بناتے رھتے ھین جبکہ غریب ایک آدھ بار چند سو لگا کرھی اپنے آپ کو خوش کرلیتا ھے اس ضمن مین تین نام عام مستعمل ھین پنیان ۔۔ پنجیری ۔۔ اور دال بنانا پنیان عموما چاولون کو پہلے ریت گرم کرکے اس مین بھونا جاتا ھے جیسے بھٹیارن بھونتی ھے پھر ان کو پیس کر آٹا بنالیاجاتاھے اب حسب توفیق دیسی گھی لیاجاتاھے جو کلو آٹے مین ایک پاؤ سے لے کر برابروزن یعنی کلو تک شامل کیاجاسکتاھے بس جتناگھی میسرھو اس کے حساب سے ڈالتے ھین اب اس گھی مین اس چاولون کے آٹے کو بھوناجاتاھے جب ھلکا براؤن ھوجائے تو اس مین علیحدہ سے کوٹ کے رکھا ھوا گڑ آدھا کلو شامل کرتے ھین بعض گڑ کی جگہ چینی ھی ڈال لیتے ھین مکمل مکس ھوجانے پہ اس مین کشمش اور چھلی ھوئی مونگ پھلی شامل کرکے گول گیند کی شکل بناکر ٹھنڈا ھونے کےلئے رکھ دی جاتی ھین انہین پنیان کہاجاتاھے اب لوگ انہین بنانا چھوڑ چکے ھین کیونکہ مزاج بدل چکا ھے اور پنیان کھانے سے عموما پیٹ خراب یا پیٹ گیس یا درد ھوجایاکرتاھے غریب لوگ اب بھی بنا کرکھاتے ھین دال بنانے کےلئے بڑا وقت چاھیے ھوتا ھے بہترین قسم کی چنے کی دال دو کلو لین اب اسے دودھ مین بھگو کررکھ دین دودھ اتنا ھی ڈالین کہ دال بھیگ کر نرم ھوجائے اور دودھ بھی جذب ھوجائے اگر کچھ دودھ باقی رہ گیا ھے تو دال کوآگ پہ رکھ کر دودھ خشک کرلین اب نیچے اتار کراسے کوٹین تاکہ یہ آٹے جیسی شکل اختیار کرجائے اب اسے دوبارہ دوکلو دیسی گھی آگ پہ رکھ کر اس مین بھونین اب تھوڑے وقت مین یہ دال گھی چھوڑدے گی جس کا مطلب ھے دال بھون چکی ھے اب اس مین شکر حسب مٹھاس شامل کرین بعض لوگ چینی شامل کرلیتے ھین اس کے بعد پستہ اخروٹ بادام گری کاجو چلغوزے ھرایک سوگرام مغز بعض لوگ مقدار ڈبل بھی ڈال لیتے ھین اب ان مغزیات کو درڑا لین یعنی ھلکا سا کوٹ کرشامل کرکے نیچے اتار لین صبح کے وقت یا پھر ظہر کے وقت لوگ چاۓ کے ساتھ چھٹانک تا دوچھٹانک کھالیتے ھین اب پنجیری بنانے کےلئے لوگ سوجی لے کر پہلے دودھ مین بھگو لیتے ھین اور برابروزن دیسی گھی مین اسے اتنا بھوناجاتاھے کہ براؤن ھوجائے باقی طریقہ وھی ھے جو دال بنانے کا ھے عرصہ پہلے لوگ سردیون مین ایک اور ائٹم بھی تیار کرتے تھے یہ دیہات مین تیارکیاجاتاتھا اب اسے نہین بنایاجاتا کیونکہ ایک تو محنت بہت زیادہ ھے دوسرے اسے کھانا ھرایک کے بس کی بات نہین ھے اسے صرف وھی لوگ کھاتے تھے جوانتہائی زیادہ جفاکشی کرتے تھے یعنی کھیتی باڑی جب بیلون سے ھل چلایاجاتاتھا کسّی کے ساتھ کام کرنا یہ بہت مشکل اور محنت طلب کام ھوتاتھا اب تو بہت آزادی ھے مشینی دور آنے پہ انسان آرام طلب ھوگیاھے خیر اسے لوگ تیل بنانا کے نام سے پکارتے تھے یہ خالص تارامیرا کا تیل لےکرپہلے اسے آگ پہ تین چار گھنٹے کے لئے رکھ دیاجاتاھےآنچ دھیمی رکھی جاتی ھے اب اس تیل سے دھوان نکلتارھتاھے اور ایک خاص بو آتی رھتی ھے جب یہ دونون چیزین یعنی دھوان اوربو نکلنی بندھوجاۓتوسمجھ لین تیل جل کرتیارھوچکاھےیعنی اب قابل استعمال ھےاگرتیل پوری طرح نہین جلایاگیا تو اسےکھانے سےری ایکشن بھی ھوجاتاتھا یعنی کسی کوکھانسی یانزلہ شروع ھوجاتایا کسی کو جسم پہ خارش ھوجایاکرتی تھی خیر یہ شاید کبھی کبھارھی ھوتاتھا اب اس تیل دوکلو مین چارکلو گندم کاآٹا بھوناجاتاھے جب اچھی طرح براؤن ھوجائے تو اس مین دوکلو گڑشامل کیاجاتاھے اور اچھی طرح بھون کرنیچے اتار لیاجاتاھے اور اس مین کشمش پاؤ شامل کرلی جاتی ھے مقدار خوراک پچاس گرام تک ھے ایک بات یہان یاد رکھین تیل جلانے کے بعد کپڑے سے چھان ضرور لین تب آٹا ڈالین خیر اس کے استعمال سے لٹکتے جسم یعنی ڈھیلا جسم سڈول ھوجاتاھے اور طاقت بھی بے پناہ آجاتی ھے لیکن اسے کھانے کےلئے شرط یہی ھے کہ بندہ مشقت بھی کرے اب تو خیر نیا دور ھے ھرگھرمین گجریلا بنتاھے بس ماضی کی داستانین ماضی ھی مین گم ھوچکی ھین کل مکئی کی روٹی کھانے کوملی جس کاآٹادودھ مین گندھاھواتھاکبھی آپ بھی کھائین لیکن گڑکےساتھ یادماضی۔۔۔مین دوسری کلاس مین پڑھتاتھا تو ایک کہانی ھوا کرتی تھی( ھماراگاؤن) پھر جب وقت کا پیہ گھوماتو اس کی جگہ کہانی ( میراگاؤن)آگئ تھی جب کہانی ھماراگاؤن تھی تو سوچ اجتماعی اور تہذیب و اخلاق عروج پہ تھا جب کہانی میراگاؤن آگئی توسوچ بکھر چکی تھی اور تہذیب اوراخلاقیات کا جنازہ بھی اٹھنا شروع ھوگیا کیونکہ بات ذاتیات پہ آچکی تھی پہلی کہانی مین ایک فقرہ ھواکرتاتھا باجرے کی روٹی اوپر ساگ ھو ساتھ ھی جوھڑ کاپانی ھوگڈے مین بیٹھ کرکھائین کیاھی مزے آئین جب کہانی میراگاؤن آئی تو واٹرفلٹرپلانٹ لگ چکے تھے پہلے لوگ جوھڑکاپانی پی کر بیمارنہین ھوتے تھے تبھی ذکرنصابی کتب مین بھی تھا دوسری کہانی مین پانی فلٹر پلانٹ کاتھا لیکن وہ بھی پینے سے خطرناک امراض کاخطرہ سر پہ رھتاھے کیونکہ جراثیم تو فلٹر سے بھی گزرجاتے ھین بغیر ابالے بناچارہ ھی نہین رھا

No comments:

Post a Comment