Saturday, November 13, 2021

دواسازی-12

 ۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔ دواسازی کیسےکی جاۓ۔۔۔۔۔قسط 12۔۔۔

گل حکمت ۔۔۔۔اگر لفظ گل حکمت کے لفظی معنی یا تعریف لکھی جاۓ تو گل بمعنی مٹی کےھین یعنی کسی بھی مطلوبہ کشتہ کرنےوالی دوا کو آگ دینےسےپہلےمٹی ایسی لگانا کہ جس سے دوا کی روح اور کیمیائی اجزاء ضائع نہ ھون بلکہ محفوظ رھین مٹی لگانےکافن یہ ھوناچاھیے کہ آگ سے مٹی پھٹے نہین اس مین دراڑین نہ آئین اس مقصد کےلئے کئی طرح کی مٹی تیارکی جاتی ھے عام اور معروف طریقہ یہ ھے کہ مٹی کےاندر روئی شامل کی جاتی ھے اب جتنی زیادہ روئی شامل ھوگی مٹی اتنی ھی بہترین رھے گی اس پہ آگ خواہ من یا دومن بھی دے دی جاۓ یا کئی روز آگ جاری رھے تب بھی دراڑین نہین آتی بعض دفعہ مٹی کی تیاری مین گڑ شامل کیاجاتاھے یا روئی اور گڑ دونوں شامل کیے جاتےھین خیر بہترین طریقہ یہی ھے ضرورت کےمطابق مٹی لین ھاں یادرھے مٹی کامعیار وھی ھوناچاھیے جو کمہار مٹی کےبرتن بناتے وقت استعمال کرتےھین یعنی مٹی سرخ ھوجوچیکنی کہلاتی ھے اب اس مین معمولی مقدار مین باریک ریت شامل کرین اب اس مٹی کو گڑ کے شیرہ سے گوندھ لین جیسے روٹی پکانےکےلیےآٹا گوندھاجاتاھے اب اس گندھی مٹی کے چارون طرف روئی کی باریک لیر چپکائین اور مٹی کودونون ھاتھون سے کھینچناشروع کردین باربار کھینچنےوالا عمل کرین تاکہ مٹی مین روئی اچھی طرح شامل ھوجاۓ جب یہ شامل ھوچکے تومذید روئی مٹی کے ساتھ چپکالین اور یہی عمل دہراکرروئی شامل کرتےجائین تھوڑے ھی وقت مین اب اچھی خاصی روئی مٹی مین شامل کرچکے ھونگے اب دوا خواہ آپ نے کسی ڈولی مین ڈالی ھے یادوپیالون مین رکھی ھے اس مٹی سے صرف سوراخ ھی بندنہ کرین بلکہ پورے برتن پہ باریک سی تہہ لگائین تاکہ برتن بھی نہ پھٹ سکے عموما شدید آگ مین مٹی کابرتن پھٹ جایاکرتاھے اگر کپڑ روٹی کرنا مقصود ھو تو پہلے سوتی کپڑا اتنے سائز کالین جس مین کانگدہ مکمل آجاۓ پھر اس کپڑے کو کیچڑ کی شکل مین مٹی سے اچھی طرح لتھڑ لین اور نگدہ کےچاروں طرف لپیٹ کراچھی طرح چڑھا دین اور اسے دھوپ مین رکھ دین جب یہ سوکھنےکےبالکل قریب ھوجاۓ تو پھر یہی تیار شدہ گلحکمت والی مٹی کی باریک تہہ تمام کپڑروٹی کے اوپر چڑھا دین اب اسے دھوپ مین خشک کرکے حوالہ آگ کرین یہ کسی صورت پھٹے گانہین اوردوا محفوظ رھے گی دوستو یہ سب طریقہ جات طب سے منسلک ھین جوھرزمانہ یا دور مین انتہائی کسمپرسی یاعسرتانہ ماحول مین نہایت نفاست سے انجام دی جاتی رھی لیکن جدید سائینس یہی عوامل شیشے کے اوزاروں سے انجام دے رھےھین یہی عمل دھون بوتلوں ریٹارٹ کیف جو آتشین یعنی آگ سے نہ پھٹنے والے شیشے کے برتنون مین بناۓ جاتےھین اس طریقہ مین ایک اچھائی یہ بھی ھوتی ھے کہ دوا کاساراعمل صاف نظر بھی آرھاھوتاھے لیکن ان تمام سہولیات سےاستفادہ حاصل کرنےکےلئے اسی معیار کی تعلیم ھونابھی ضروری ھے اور سرمایہ ھونابھی ضروری ھے اس لیے آپ کےلئے بہترین طریقہ یہی ھے کہ قدیم طریقہ کار کو تھوڑا جدت سے اور نفاست سے استعمال کرین بعض حکماء نے آگ کو جدید انداز مین دینے کا یہ طریقہ کار بھی اخذ کررکھا ھے اور اسکی ویڈیوکلپ بناکر بھیج رکھے ھوتےھین اس مین زرگروں کے استعمال والا برنل ھاتھ مین پکڑ کر جواھرات کوآگ دے کر جلاکر بھسم کررھے ھوتےھین اوربڑے ماھرانہ اندازاختیارکررکھے ھوتےھین اس مین بس انکے بیٹھنےکاانداز ماھرانہ ھوتاھے جبکہ دوا کاانداز بڑا ھی عاجزانہ ھوتاھے کیونکہ دوا کوعلم ھوتاھے کہ جسصاحب کے ھتھے مین چڑھ چکی ھون انہون نے مجھے خاک نشین ھی کردینا ھے حکیم صاحب کوعلم ھی نہین ھوتا کہ کس جواھر کو مین کتنے ڈگری آگ دے رھا ھون اور دینی کتنی آگ ھے سواۓ راکھ کرنےکےوہ کچھ بھی نہین کررھےھوتے إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون یاد رکھین کشتہ سازی بڑاھی فن لطیف ھے بڑی ھی مہارت چاھیے جولوگ فن کشتہ سازی سمجھتےھین وہ سوئی گیس سےآگ دینےسے کتراتےھین کچھ عرصہ پہلے مین نے ایک تجربہ کیاھے کہ کیسے سوئی گیس سے آگ دی جاسکتی ھے اب یہ ندازہ لگانے مین کافی دقت اور پریشانی کاسامنا کرنا پڑا کہ گیس کاشعلہ کتنا ھو ٹمپریچر کی صورت حال اور وقت کا حساب برقرار رکھنے اور سمجھنے مین کافی پریشانی آئی خیر کامیابی ضرور ملی لیکن کئی دن کے مشوروں کے بعد اب جن دوستوں سے مین نے مشورہ کرنا تھا یہ سب تجربے مین یکتاتھے خیر باھم مشورہ سے ھم نے اکھٹے بیٹھ کرآگ دی پل پل کی خبررکھی تب جاکرکامیابی ملی اور مطلوبہ رزلٹ مل سکا خیر یہ تجربہ کافی آگے چل کر لکھاجاۓ گا یہاں آپ کو گل حکمت کرنا اور آگ کے قدیم قدیم طریقہ کار سے آگاھی دینا تھی 

نوٹ۔۔ایک بات پچھلی قسط مین رہ گئی تھی کہ نگدہ ھمیشہ تازہ بوٹی کادین جس مین رس ھو اور بوٹی کواتنا نہ کوٹین کہ بوٹی کاپانی باھرنکل جاۓ بس نگدہ بنانےکےقابل ھوجائے اور نگدہ کےسنٹرمین دوارکھی جاتی ھے

No comments:

Post a Comment