Wednesday, February 16, 2022

بلڈپریشر

 ۔۔۔۔۔۔۔۔مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔ بلڈپریشر ۔۔۔۔۔۔
بہت سوں کے نزدیک یہ ایک مرض ھے جبکہ یہ ایک علامت ھے کہ بندہ بیمار ھے اب بیماری کیا ھے یہ تو تشخیص کے بعدھی پتہ چلتاھے کہ بلڈپریشر کیون بڑھاھے بلڈپریشر کابڑھنا اسکا مطلب قطعی یہ نہین ھے کہ بندہ دل کامریض ھے ممکن ھے گردے خراب ھون ممکن ھے جگروغددکی خرابی ھو ممکن ھے حرام مغز مین کوئی خرابی ھو مزاج کابگاڑ بھی ھوسکتاھے معدہ وانتڑیان بھی کسی مرض مین مبتلاھوسکتی ھین یابظاھر حالات ایسے بن گئے جسکی وجہ سے بلڈپریشر زیادہ ھوگیاھے خیر سے اسی ایک علامت کوسمجھنے کےلئے بہت کچھ سمجھنا نہایت ضروری ھے یادرکھین جیسے بخار کئی ایک وجوھات سے ھوسکتاھے یعنی تین سوسےزیادہ امراض مین بخار ھواکرتاھے اسی طرح کم سے کم پچاس سےزیادہ امراض مین بلڈپریشر بڑھ سکتاھے ان مین سب سےزیادہ خطرناک مرض جس مین بلڈپریشر بڑھ جاۓ وہ ماحول یاوقتی حالات سے پیداشدہ ھے جیسے کسی سے جھگڑاھونے کی صورت مین بندہ اخلاقی تمام حدین پارکرجاۓ اور نوبت گالی گلوچ پہ آجاۓ یا غیرت کاتقاضابن جاۓ توشدید غصہ کی حالت مین بلڈپریشر بہت زیادہ بڑھے گاایسی حالت مین بندہ قتل تک کردیتاھے یہ نوبت خطرناک اورزندگی بھرکاپچھتاوہ بن جاتی ھے بس ایک وقتی لمحات نے کیاسے کیازندگی کردی اسکا علاج فوری ھونازیادہ ضروری ھے اور یادرکھین یہ بات ھمارے مذھب اسلام نے زیادہ اچھے طریقہ سے سمجھادی ھے کہ ایسے بندے فوری پانی پلایاجاۓ جس سے معدہ پیدا ھونے والے شدیدتیزابی مادے کی فوری تحلیل اور اس سے تنے اعصاب ڈھیلے پڑجانے سے بڑھاھوابلڈپریشر فورا زائل ھوجاتاھے اور یہ کام بندے کوپانی سے تربتر کردینےسے بھی ممکن ھوجاتاھے خیرسےپانی پلانا ھی افضل ھے اور بہترین خوش اخلاقی کامظاھرہ ھی کامیاب ھوتاھے یہان ایک نکتہ واضح کردون اسے پلے باندھ لین دیگرتمام امراض جن سےبلڈپریشر بڑھتاھے ان مین بلڈپریشر پہلے بڑھتاھے اور غصہ یاچڑچڑاپن کی کیفیت بعدمین پیداھوتی ھے وقتی ماحولیاتی حالات مین غصہ پہلے پیداھوگااور جب بلڈپریشر بعد مین ساتھ بڑھتاھے توبندہ کی یہ کیفیت خطرناک ثابت ھوتی ھے اب خیر سے اگلی وضاحت کرتے ھین طبی نکتہ نگاہ سے بلغمی مزاج مین جتنی بھی امراض ھین ان مین بلڈپریشر نہین بڑھتا جب بھی بلڈپریشر زیادہ ھونے کی شکایت پیداھوجاۓ تو مرض یاتوسوداوی مزاج کی ھوگی یاصفراوی مزاج کی ھوگی ھان یہ ھوسکتاھے کہ مرض کامقام دماغ مین ھو جیسے ٹیومر؟
یا عضلاتی یا غدی پردون مین سوزش ھوسکتی ھے جس سے بلڈپریشر بڑھتاھو لیکن خالص بلغمی امراض مین یہ علامت پیدا نہین ھواکرتی ھاں فوری ریلیف دینے کےلئے جب بھی کسی مزاج مین یعنی سوادوی یاصفراوی ھردومزاج مین بی پی زیادہ ھوچکاھو تواعصابی غدی یااعصابی عضلاتی دوا دینے سے بلڈپریشر لوضرورھوجایاکرتا ھے جیسے کوئی چارہ نہ ھو تورتی تادورتی قلمی شورہ کھلادینے سے بی پی فوری کم ھوتاھے اسی طرح ایلوپیتھی مین بھی لاسکس گولی یاانجیکشن کاسہارالیاجاتاھے اب خواہ قلمی شورہ دےدین یا لاسکس گولی دےدین ھردو صورتون مین پیشاب کی مقدار بڑھ جاتی ھے تو بی پی ڈاؤن ھوجاتاھے اسی طرح بے شمار دوائین جیسے میٹھاتیلیا اسگندھ مدار کی پنکھڑیان یادودھ یا ھرقسم کی کھارین سب بلڈپریشر کم کرتی ھین اب یہ دوا سب سے بہترین ھرحال مین رھتی ھے
صندل سفید زیرہ سفید الائچی سبز کشنیز چھوٹی چندن گل سرخ برابروزن پیس کر1000mgکیپسول بھرلین دن مین تین بارایک ایک کیپسول کھاۓ جاسکتےھین انشاءاللہ بہترانداز مین رزلٹ ملے گا
یہان دوباتون کی وضاحت نہایت ضروری ھے
جب بھی کوئی دوا لکھی جاتی ھے اب کہین نا کہین سے یہ دو سوال لازمی ھوتےھین کہ کیا بلڈپریشر والا بندہ یہ دواکھاسکتاھے؟
دوسرا سوال کیا شوگرکے مریض یہ دواکھاسکتےھین
پہلے سوال کی وضاحت۔۔ بلڈپریشر بڑھ جاۓ تولوگ یا طبیب حضرات یہ سمجھتےھین کہ گرم دوا کسی صورت نہین دیناچاھیے یہ سوال عموما ان ھی پوسٹون پہ ھواکرتاھے جوقوت باہ پہ لکھی ھون یادرکھین قوت باہ کی لکھی پوسٹون مین عموما لوگ خطرناک دوائین لکھتےھین جیسے کچلہ سم الفار شنگرف پارہ دارچکنا رسکپور کشتہ تانبہ یانیلاتھوتھا وغیرہ یہ کسی صورت بلڈپریشر کےمریض کواستعمال نہین کرناچاھیے دیگر جیسا کہ سمجھایا ھے بلڈپریشر عموما عضلاتی یاصفراوی مزاج مین بڑھتاھے اگر سوداوی مزاج مین بلڈپریشر بڑھتاھے توصفراوی مزاج کی دوائین مرض کے مطابق دینےسے مرض ٹھیک ھوجایاکرتی ھے جیسے گردون کافیل ھوجانا سوداوی مرض ھے مین خود اس مین معجون امروسیاہ استعمال کرتاھون کیا آپ جانتے ھین معجون امروسیاہ مین زعفران کتناھوتاھے اس مین کل سات دوائین ھین  چھ دوائین دس دس گرام ھین اور آخری دوا زعفران ساٹھ گرام ڈالی جاتی ھے باقی دوائین بھی گرم ھین صفراوی مزاج کی معجون ھےاور گردے فیل ھونے کی صورت مین اس سے بڑھ کرکوئی دوانہین ھے یا پھردوالکرکم ھے اب جتنا بی پی گردون کےفیل ھونے مین بڑھتاھے
کسی اور مرض مین نہین بڑھتا اب یہ گرم ترین دوادینےسے مرض بھی ٹھیک ھوتاھے اور جب مرض ٹھیک ھوتاھے توبلڈپریشر جیسی علامت توخودھی جاتی رھتی ھے یہ بات معالج پر منحصر ھوتی ھے کہ وہ کونسی دوا کب اور کہاں استعمال کرتاھے اب آپ کا کیا ھوۓ سوال کاجواب دینا نہایت مشکل ھوتاھے کیونکہ معالج کو علم نہین ھوتاکہ آپ کابلڈپریشر کس مرض کی وجہ سے بڑھ گیا ھے
اب دوسرے سوال کاجواب
جب بھی پوسٹ مین مٹھاس کاذکرھوگا تو سوال آجاتاھے کہ کیاشوگرکا مریض یہ دوا کھاسکتاھے یادرکھین شوگر بھی ھرمزاج مین ھوسکتی ھے اسکی وضاحت شوگر کے مضمون مین کرچکاھون حقیقی شوگر مین مٹھاس استعمال کی جاسکتی ھے اور غیر حقیقی شوگر مین بھی مٹھاس استعمال کی جاسکتی ھے اگر شوگر بلغمی مزاج مین ھوچکی ھے تویہ حقیقی شوگر ھے اب اس مین عام میٹھی چیزین کھانے سے شوگر لازمی بڑھتی ھے لیکن حکماء متفقہ الیہ جوارش تمرھندی کو شوگر مین مفید لکھتےھین جانتے ھین یہ جوارش تمرھندی کیون مفید ھے جبکہ اس مین کافی مقدار مین چینی شامل ھوتی ھے مزاجا یہ عضلاتی دوا ھے یاد رکھین ھروہ دوا یافروٹ جس مین کھٹائی ھے وہ اصل شوگرمین مفیدھے جیسے انار پہلے کھٹاھوتاھے بعد مین میٹھاھوتاھے اسی طرح انگور مالٹا سیب لوکاٹ وغیرہ پہلے کھٹے ھوتےھین اور بعد مین میٹھے ھوتےھین یہ تمام میٹھے جس کی پیدائش ھی کھٹائی سے ھو اسے شوگرکامریض استعمال کرسکتاھے اسی طرح جس مزاج مین شوگرلاحق ھوتواگلے مزاج کی میٹھے فروٹ مریض کھاسکتاھے تمام فروٹ یاتوپہلے کھٹے ھوتےھین اور بعد مین میٹھے ھوتےھین یاپھر پہلے کسیلے ھوتےھین اور بعد مین میٹھے ھوتےھین یاپہلے پھیکے ھوتےھین اور بعدمین میٹھے ھوتےھین اسکے علاوہ کچھ بھی نہین بس کچھ سمجھنے سوچنے اور پڑھنے کی ضرورت ھوتی ھے مجھے امید ھے آج کی پوسٹ سے کافی باتین سمجھ آچکی ھونگی انشااللہ اگر کوئی وضاحت رہ گئی ھے توکا جواب بھی وقت ملنے پہ پھر کبھی لکھ دیاجائے گا بےشمار امراض پہ کافی دوست وضاحت مانگتے ھین جن جنکا پوسٹ کی شکل مین وضاحت کرنا کافی کچھ مشکل ھوتاھے اسلیے جن لوگوں کے سوال زیادہ ھون وہ میرے پاس آسکتے ھین اپنی نوٹ بک مین سوالات لکھ لیاکرین اور روبرو بیٹھ کر سوالون کے جواب لیاکرین میرے کافی شاگرد عرصہ دراز سے ھرماہ اپنے اپنے سوالات کےساتھ حاضر ھوتےھین یا پھردعافرمائین ایسا لائیو چینل بنایاجاۓ جہان سوالات کے جوابات سب سن سکین تاکہ ھرایک کابھلا ھوسکے ایسے بے شمار حکماء حضرات انڈیا سے بھی اور دیگر ممالک سے بھی کہہ چکے ھین بس دعا کرین کہ کام پایہ تکمیل تک پہنچ جاۓ

No comments:

Post a Comment