Friday, August 17, 2018

تشخیص امراض ومزاج 20

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔تشخیص امراض ومزاج ۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط نمبر 20۔۔۔
اب جب خبر دماغ کو خبررسان اعصاب نے پہنچادی دی تو دماغ آنکھ کو مضروب مقام دیکھنے اور ھاتھ کو مضروب مقام کی تیمارداری اور حفاظت کے لئے حکم دیتا ھے کہ دیکھو کیا ھوا ھے جو اعصاب ان احکامات کی بجا آوری کرتے ھین ان کو حکم رسان اعصاب کہتے ھین
اسی طرح بات آتی ھے سوداوی مادے کی تو اس کے بارے مین آپ کو بتا چکا ھون کہ اس کی رھائش گاہ قلب عضلات ھین ان عضلات کی بھی دو قسیمین ھین ایک ارادی عضلات ایک غیر ارادی عضلات اسی طرح صفرا کی رھائش گاہ جگر ھے جگر ایک بہت بڑا غدد ھے تمام جسم کے غدد اس کے ماتحت کام کرتے ھین ان کی دو قسمین ھین ایک ھوتے ھین غدد ناقلہ ایک ھوتے ھین غدد جاذبہ اب سوداوی مادے سے متعلق عضلات کی وجہ سے ھم ایک خلط کو عضلاتی کہتے ھین تو صفرا کا ٹکانا جگر ھونے کی وجہ سے جو ایک غدود ھے اسلئے اس مادے کو ھم اپنی آسانی کے لئے غدی کہتے ھین اب تھوڑی تشریح کہ کیسے اعضاء رئیسہ تخلیق ھوۓ اور کیسے ان کے ماتحت بنے یا جو خادم ھین وہ کیون کر ھین یہ تو اب آپ کو علم ھو ھی گیا ھے کہ مفرد اعضاء یعنی وہ اعضاء جن کے اپنے اندر کوئی ملاوٹ نہین ھے بلکہ ایک اکیلے مادے سے بنے ھوۓ ھین وہ صرف تین ھی ھین دماغ جگر اور دل ۔۔۔۔ ھان ان تینون پہ باقی دونون اعضاء کے پردے ضرور چڑھے ھوۓ ھین وہ بھی سفارتی رابطہ کے لئے یا ایک دوسرے سے مدد لینے کے لئے
اب ھم سب سے پہلے ابتدائی مادے کو لیتےھین جو کہ مٹی ھے شاعرون نے تو پتہ نہین مٹی کو کیا سے کیا بنادیا لیکن جب ھم حقیقت کی طرف آتے ھین تو ھمین مٹی مین دونون چیزین نظر آتی ھین فنا کی بھی اور بقا کی بھی ۔۔۔۔ بات شاعرون کی کررھا تھا اب مجھے بھی ایک شعر یاد آیا ھے پتہ نہین کس شاعر کا ھے بہرحال میرا نہین ھے شعر تھا۔۔۔فنا فی اللہ کی تہہ مین بقا کا راز مضمر ھے ۔۔۔جسے مرنا نہین آتا اسے جینا نہین آتا۔۔۔اس شعر مین بہت ھی بڑی ایک حقیقت بھی چھپی ھوئی ھے بہرحال ھم طبی طبی نقطہ نظر کی بات کرتے ھین ابتدائی مادہ مٹی مین نشوونما اور ارتقاء کی قوت اتم موجود ھے دیکھ لین اس کی ابتدائی ارتقا وترقی پتھر ھے اس کے بعد چونا یا کیلشیم مین تبدیلی ھے اور جب یہ دھاتون مین تبدیل ھوتی ھے تو کبھی قلعی کبھی چاندی کبھی تانبا کبھی لوھا کبھی سونا مین تبدیل ھوجاتی ھے یہ سب ارتقائی منازل یا صورتین ھین لیکن یہی مٹی جب انسانی جسم کے اندر ارتقائی منازل طے کرتی ھین تو اول الحاقی مادہ مین تبدیل ھوتی ھے ۔۔۔۔ نوٹ۔۔۔ کچھ عرصہ پہلے مین نے ایک مضمون مین لکھا تھا کہ پارہ بھی انسانی جسم مین موجود ھوتا ھے اب بعض زیادہ پڑھے لکھے لوگون نے اعتراض جڑ دیا کہ نہین ھوتا اگر پارہ مٹی سے ھی نکلتا ھے یعنی پیدائش اسکی مٹی ھے تو مٹی پارے کے بغیر مکمل ھی نہین ھو سکتی بہرحال یہ ایک لمبا ٹاپک ھے پھر کبھی سہی بات کررھے تھے الحاقی مادہ کی
تو یہ الحاقی مادہ ایسے اعضا بناتی ھے جنہین آپ بنیادی اعضا کہتے ھین مثلا ھڈی کری اور وتر اب ان مین ھڈی مرکزی عضو بن جاتا ھے باقی کری اور وتر اس کے خادم بن جاتے ھین
اب جب الحاقی مادے مین نشو ونما وترقی ھوتی ھے تو وہ عضلاتی مادہ یا آپ کہہ لین مسکولر ٹشوز مین تبدیل ھوجاتا ھے اب اس مادہ سے جو اعضا بنتے ھین انہین آپ عضلات یا عضلاتی اعضاء یا پھر حرکتی اعضاء کہتے ھین اب اس مادے کی رھائش گاہ یا مرکز آپ کو بتا چکا ھون قلب ھے اب اس کے دو خادم ھین جنہین آپ ارادی عضلات اور دوسرے کو غیر ارادی عضلات کہتے ھین امید ھے اب بات کی سمجھ آچکی ھو گی اب آگے چلتے ھین اب بات کو سمجھین جب اس الحاقی سے ترقی ھو کر عضلاتی اعضاء بنے تو جب یہ مذید نشوونما اور ترقی کرتے ھین تو یہ غدی یا قشری مادہ کہہ لین اس مین تبدیل ھوجاتا ھے اسے میڈیکلی زبان مین ایپتھل ٹشوز کہتے ھین اب بات سمجھ لین ایپتھل ٹشوز یاقشری مادہ سے جو اعضاء بنتے ھین انہین آپ غدی اعضاء کہتے ھین اور یہ بات مین آپ کو بتاچکا ھون کہ ان کی رھائش گاہ یا مرکز جگر ھے اور ان کے بھی دوھی خادم ھین جنہین آپ غددجاذبہ اور غددناقلہ کہتے ھین
اب جب قشری مادے مین مذید نشوونما اورترقی ھوتی ھے تو وہ اعصابی مادہ یانروز ٹشوز مین تبدیل ھوجاتا ھے اس مادہ سے جو اعضاء بنتے ھین آپ انہین اعصابی اعضاءکہتے ھین اب ان کے بھی دو ھی خادم ھوتے ھین خبررسان اعصاب اور حکم رسان اعصاب
اب یادرکھین انسانی جسم مین اس الحاقی مادہ کی یہ چوتھی شکل ھے یا ارتقائی منزل چوتھی ھے اب اس کے بعداس کی کوئی ارتقائی شکل نہین پائی جاتی اب ایک بات اور بھی یاد رکھ لین جس طرح سونا مٹی کی انتہائی آخری شکل ھے اور سب دھاتون سے قیمتی سمجھی جاتی ھےاسی طرح دماغ بھی انسانی جسم مین ارتقائی منازل کی آخری شکل ھے اس لئے یہ بھی انسانی جسم مین سب سے افضل اوراعلی مقام پہ ھے ظاھری اور باطنی دونون لحاظ سے باقی آئیندہ

No comments:

Post a Comment