Thursday, December 26, 2019

مردانہ امراض اوران کاعلاج-10|Mardana kamzori ka ilag||men sexual problems

۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Mardana kamzori ka ilag||men sexual problems
۔۔۔۔مردانہ امراض اوران کاعلاج۔۔۔قسط10۔۔
نماز فجر کے بعد چنداشعاربڑی شدت سے یادآۓ جن مین ایک شعرمین ھرنمازکے بعد دعامین ضرورپڑھتاھون آپ بھی معمول بنا لین
یاخالقُ ھربلندی و پستی شش چیزعطابکن ما را زھستی
علم و عقل فراخ دستی امن و امان تندرستی
باقی اشعار کچھ یون یاد آۓ کہ کسی نے مجھے خصوصی نفس امارہ نفس لوامہ نفس مطمئنہ پہ تشریح کرنے کا کہا تھا دوستو مین توایک گناہ گار انسان ھون ان کی تشریح میرے جیسے کہان کرسکتے ھین خیر ان کا ذکر اللہ کی کتاب مین موجود ھے ایک مسلمان کی حیثیت سے سب کو قرآن مجید سمجھنا ترجمہ وتفسیر ضرورپڑھنا چاھیے دراصل ھماراگروپ طبی بھی ھے مین نے ایک اصول وضع کررکھاھے کہ سواۓ طب کے کسی بھی قسم کی پوسٹ خواہ وہ مذھبی ھویاسیاسی ھو لسانی ھو تاریخی ھو کسی بھی قسم کی نہین لگاتے اب بعض نئے آنے والے طبیب حضرات کوھراھراسوجھتاھے وہ یاتوپوسٹ بھیجین گے جس مین دواکانام لکھاھوگا اور نیچے تعریفون کے پل باندھ رکھے ھونگے اور نیچے اپنا نمبر دے رکھاھوگا اب وہ یہ نہین دیکھتے کہ یہان توایسی کوئی بھی پوسٹ نہین لگی ھوئی پھربھی وہ ضرور بھیجتے ھین بعض نے دوسرے گروپون سے پوسٹ شیئر کررکھی ھوتی ھے وہ بھی نہین لگائی جاتی بعض نے پوسٹ کے آخرمین اپنا فون نمبردے رکھاھوتاھے وہ بھی نہین لگائی جاسکتی بہتر ھے پہلے گروپ رولزپڑھ لیاکرین اب کچھ لوگ نے ٹریولزایجنسی کااشتہاربھیج رکھاھوتاھے مہربانی فرمائی اس گروپ مین ایسے اشتہار کسی طور نہ بھیجا کرین
خیر مین بات نفس کی کررھاتھا مین اس پہ چنداشعار لکھ دیتاھون باقی کچھ بھی نہین لکھون گا
من مست دلم مست بت جان ھما مست
کوہ مست زمیں مست درختان ھما مست
من سبزدلم سبز بت جان ھما سبز
کوہ سبز زمین سبز درختان ھماسبز
من لال دلم لال بت جان ھمالال
کوہ لال زمین لال درختان ھمالال
من خاک دلم خاک بت جان ھما خاک
کوہ خاک زمین خاک درختان ھما خاک
اب ھم اپنے موضوع پہ چلتے ھین اب یہان ایک نقطہ لکھ رھاھون اسے سمجھ لین
رغبت شہوت کااحساس اعصاب کے ذریعے ھوتاھے اب آپ جانتے ھین کہ اعصاب کا مرکزدماغ ھے اب اس احساس کے ساتھ ھی فعل عکس افعال کے تحت اس مقام کےاعصاب وھان کےعضلات مین تحریک پیداکرتےھین جس کے ساتھ ھی دل کے فعل مین تیزی پیداھوجاتی ھے اور وہ شریانی خون وھان بھیجنا شروع کردیتاھے اب ان شریانون کے سرون پہ غدد ھوتے ھین وہ اس خون کوروکے رکھتے ھین اب دوسری طرف وریدون پہ دباؤ پڑتاھے وہ اپنے خون کوواپس نہین لےجاسکتی اس طرح وھان خون کادباؤ زبردست بڑھ جاتاھے اب آپ کے عضوتناسل دائین اوربائین طرف دوعضلے واقع ھوتے ھین اب خیزش اور خون کے اس دباؤ کے وقت یہ تن جاتے ھین اور عضوکودوسری طرف جھکنے سے روکتے ھین یعنی عضوکوسیدھارکھتےھین اب یہ عضوتناسل کی جڑکواپنی اپنی طرف سےدباتےھین جس سے اسکی نچلی وریدین بھی دب جاتی ھین اب عضو کےدرمیان جونالی ھے جس کے ذریعے آپ پیشاب خارج کرتےھین یا پھر اس کے ذریعے منی خارج ھوتی ھے یہ نالی مثانہ سے شروع ھوکرقضیب کے دہانے تک آتی ھے اس پہ ایک جھلی سی استر ھوتی ھے یادرکھین یہ غدی انسجہ سے بنی ھوتی ھے اس مین اعصاب کی باریک باریک تارین بکثرت ھوتی ھین جس سے یہ ذکی الحس ھوجاتی ھے
حشفہ اسفنجی جسم کاھوتاھے اس مین غدی جھلی اعصاب کی باریک تارین شریانین بکثرت ھوتی ھین اب یہ سب سے زیادہ ذکی الحس ھوتاھے ضرورت کے وقت خون اور روح کی تیزی سے اسکی حس مین مذیداضافہ ھوتاھے اب اس سارے عمل سے احلیل پرجواثرپڑتاھےوہ نالی کےذریعےخزانہ منی تک پہنچ جاتاھے یہ خیزش کاسبب بنتاھے امید ھے یہ بات سمجھ آچکی ھوگی
اب رغبت شہوت اورخیزش کے وقت موثرات ظاھری اورباطنی اعصاب کےذریعےوھان پراثراندازھوتےھین جن مین خوش شکلی شیرین آوازین اور جسم کا مس ھونادماغ واعصاب مین تحریک پیداکرتاھے جس سےمثانہ اور اس کےگردونواح مین خون اور روح کادباؤ بڑھ جاتاھے جس سے شہوانی خیالات جسم پہ بھی قابوپالیتے ھین یون دل کی حرکت تیزھوجاتی ھے جس کے ساتھ عضوتناسل بڑھنااورپھیلناشروع ھوجاتاھے جب روح کی تیزی اور خون کی گرمی زیادہ ھوجاۓ توحشفہ زیادہ حس دار ھوجاتاھے
اب حشفہ کےاعصاب کاتعلق دماغ سے ھوتاھے اس لئے حشفہ مین زیادہ لذت اور تیزی پیداھوتی ھے جودماغ مین پیداشدہ شہوانی خیالات کواور بھی ابھارتے ھین پھردل پہ اثراندازھوتےھین جس کا نتیجہ یہ ھوتاھے کہ زیادہ خون آنےسےرگین بھرجاتی ھین اورخانہ داراجسام کواورزیادہ پھیلاتی ھین جس سے عضوتناسل کے درازاورپھولےھوۓعضلات کھنچ جاتےھین میراخیال ھےآج اتنا ھی کافی ھے باقی باتین کل کی پوسٹ مین کرین گےگروپ مطب کامل محمودبھٹہ کودعاؤن مین یادرکھیےگااللہ حافظ کل کی پوسٹ مین انزال منی پہ بحث کرین گے پھر تب امراض کا ذکرشروع ھوگا
جب تک اس فلسفہ کےبارےمین علم نہ ھوکہ آخرانتشارھےکیا؟
توامراض کے بارے مین علم کبھی نہین ھوسکتا۔

No comments:

Post a Comment