Sunday, December 29, 2019

مردانہ امراض اوران کاعلاج-12|Mardana kamzori ka ilag||men sexual problems


۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Mardana kamzori ka ilag||men sexual problems
۔۔۔مردانہ امراض اوران کاعلاج ۔۔۔قسط 12۔۔۔۔
آج پوسٹ شروع کرنے سے پہلے میرادل کررھاھے کہ کچھ الفاظ وہ لکھون جواصل زبان اردو مین ھین حکماء حضرات مجھے بھی سمجھادین کہ کیالکھاھے بس ایک پیرا لکھون گا(کبھی باوجودمزادلت جماع بشخصے معین جب دوسری عورت سے بہ اتفاق جماع ھوتاھے یا احتشام اورجلوس عورت دیکھکرقوت لغوفایکقلم زائل ھویاعورت باکرہ ھو پس بخوف عدم ازالہ بکارت سجدی خوف مستولی ھوجاتاھے ) اب یہان حکماء کےلئے ھی اسی زبان مین نہایت معتبر دوا بھی ایک لکھ رھا ھون
نہایت فائدہ درقضیب سخت کنندہ بسباسہ اسفندجوزبواقرنفل دارچینی ھریک پانچ جزوسمسم مقشرسات جزو وعسل مین معجون بناکرتین درم کھائین
اس اوپروالے پیرے پہ عام قاری کمنٹس نہ کرے ھان حکماء کواجازت ھے
اب ھم آسان اردو مین اپنی بات کرتے ھین شیخ الرئیس بوعلی سینا نے اور زکریا رازی بھی اورانطاکی بھی اسی پہ متفق تھے کہ مردانہ امراض کے باب مین صرف امراض اعضائے نسل مردانہ پھر صرف ضعف باہ لکھاھے پھر آگے تقسیم در تقسیم لکھاگیاھے اب بعض امراض ایسی بھی ھین جوزنانہ اور مردانہ طور پہ مشترکہ ھین ان کی بھی وضاحت نہین لکھی اب بعض امراض جنہین طب قدیم مین بھی امراض کے طور پہ لکھاھے درحقیقت وہ امراض نہین محض علامات ھین اب صرف انتشار نہ آنے کی وجوھات واسباب جو طب قدیم مین لکھی ھین میراخیال ھے اگر اسی انداز مین آپ کوسمجھائی جائین تو کسی طور بھی زندگی بھر نہ سمجھ سکین گے بلکہ میراخیال ھے طب کا کوئی بھی طالب علم کل کلان کو علاج پہ بھی عبور حاصل نہین کرسکے گا کیونکہ بہت ھی وسیع اور بے شمار نسخہ جات ھر سبب پہ علیحدہ علیحدہ سے لکھے ھین اور جن کی ترتیب اور مزاج قطعی درج نہین ھے اب کچھ مصنفین نے یہی غلطی کی کہ ایک علیحدہ سے ترکیب نکالی اور قوت باہ کے مجربات پہ بے شمار کتابین مارکیٹ مین لے آۓ اور یہی وہ کتب ھین جن کے نسخہ جات آپ کوپڑھنے کوملتےرھتے ھین
خیر ان تمام اسباب وعلامات کو یکجا کرکے تین حصون مین تقسیم کررھے ھین پہلا حصہ خون کے امراض ۔۔۔اب آپ کو کافی حد تک علم ھوگیاھے کہ خون کے امراض بھی ھین خون کے امراض مین خون کی پیدائش اور اسکی کیمیاوی تغیرات یعنی خون کی کیفیات ومزاج اوراخلاط و رواح مین خرابی سے ضعف باہ کا پیدا ھونا
دوسراحصہ منی کے امراض۔۔ منی کے امراض سے مراد یہ ھے کہ منی کے بننے سے لے کر رغبت شہوت پیدا ھونے تک مختلف علامات پیدا ھوکر ضعف باہ پیدا کردیتی ھین
تیسرا حصہ استرخاء عضو مخصوص سے ضعف باہ پیدا ھونا
انشااللہ ان تین حصون مین تقسیم سے آپ کو آسانی سے امراض کی سب سمجھ آجاۓ گی اگر ھم امراض کو قدیم طریقہ کار کے مطابق تقسم در تقسیم کرکے سمجھتے رھین گے تو کسی صورت سمجھ نہین آۓ گی
نوٹ۔۔۔ آج کے مضمون اتنا ھی کچھ مصروفیات ھین لیکن مین کچھ سابقہ پوسٹون پہ جو کمنٹس آرھے ھین ان مین سے بعض کے جوابات لکھنے لگا ھون تاکہ سب پڑھ لین
پہلی بات تویہ کہ مین شروع مضمون مین درخواست کی تھی کہ بغیر مذکورہ پوسٹ کے علاوہ کسی اور طرح کا کمنٹس نہین کرنا اب کسی نے کسی مرض کے بارے مین سوال کررکھا ھوتاھے توکوئی کسی اور مرض کا علاج پوچھ رھا ھوتاھے اب سب کو جواب لکھنا ممکن نہین ھوتا مہربانی فرماکرعلیحدہ سے اپنی مرض کی پوسٹ لکھا کرین جس مین پوری مرض کی تفصیل لکھا کرین عمر نبض فی منٹ رفتار قارورہ کارنگ وزن اور نیند بھوک اور ھرچھوٹی چھوٹی علامات لکھا کرین اور پوسٹ اردو مین لکھین بہترین حکماء گروپ مین موجود ھین جواب لکھ دیا کرین گے انشااللہ عنقریب مین کچھ حکماء تجویز کردونگا جن کے ذمے آپ کے جواب لکھنے کا فریضہ ھوگا باقی کچھ لوگون نے روح کے بارے مین سوال لکھ رکھاتھا ایک نے تویہان تک لکھ دیا کیا یہ وہی روح ھے جومرتے وقت نکلتی ھے اسی مضمون کی تمام قسطین دوبارہ پڑھین تو روح کی سمجھ آجاۓ گی باقی ایک صاحب ھردفعہ یہی سوال پوچھ رھے ھین کہ خالی پیٹ انتشار زیادہ ھوتاھے یا بھرے پیٹ زیادہ آتاھے اب انتشار دونون حالتون مین آسکتاھے بشرطیکہ بندہ صحت مند ھو داؤ لگنے کی بات ھے باقی صحبت کادرست وقت کب ھےیہ سوال ھوناچاھیےتھا کہ خالی پیٹ کی جاۓیا بھرےپیٹ کی جاۓتواس کاجواب آگےچل کرخودبخودآجاۓگاباقی کچھ لوگ نسخہ جات کےشدت سےمنتظر ھین پریشان نہ ھون ھردوامرض کےحساب سےعلیحدہ علیحدہ سمجھاکرلکھی جاۓگی لیکن وقت آنےپرلکھون گاپہلےماھیت امراض توسمجھ لین یہ کام اتناآسان نہین ھےمین اسکی مثال دیتا ھون کہ جیسےسب کےدلون مین ذکاوت حس مرض کےبارےمین ایک ھی تصورھےکہ گرمی زیادہ ھوتی ھےاوراس کاعلاج مبردات ومسکنات اورمخدرات سےکیاجاتاھےاب ایسی دواؤن کےاستعمال سےرطوبات کی زیادتی آنےسےوقتی طورپرآرام ضرورآجاتاھےلیکن دواچھوڑنےپہ دوبارہ مرض آجاتی ھےاب درست نشاندھی مین کرونگاکہ ذکاوت حس ھےکیااورعلاج کیاکرناھے گروپ مطب کامل محمود بھٹہ

No comments:

Post a Comment