Tuesday, July 21, 2020

تیاری دوا کےاصول قانون براۓ پیاز وشہد والی پوسٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔ مطب کامل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ تیاری دوا کےاصول قانون براۓ پیاز وشہد والی پوسٹ۔۔۔
ایک پوسٹ ۔۔۔۔ قوت باہ کی لازوال دوا ۔۔۔ 2017 دسمبر مین مین نے لکھی تھی اس پوسٹ مین دوا کا پہلا مرحلہ یہ تھا کہ پیاز سفید کاشت کرین اور پیازون مین ایک ایک قطرہ پارہ ڈالنا ھے جب پیاز تیار ھوجائین تو زمین سے نکال کر محفوظ کرلین دوستو اب مختلف کتب مین یہان تک نسخہ درج ھے بلکہ ایک عملیات کی کتاب شمع شبستان ھے اس مین ایک باب دواؤن پہ مشتمل ھے اس مین بھی یہ نسخہ پیاز والا درج ھے اور ان پیازون کوھی کھانے کا طریقہ لکھا ھے کہ خواہ بطور سلاد کھالین یا سالن مین ڈال کر کھالین بس یہی تک سب کتابون مین یہ نسخہ لکھا گیا ھے اس سے آگے اس دوا کی کہین بھی تشریح درج نہین ھے جبکہ مین نے جو نسخہ لکھا تھا اس مین پہلے مرحلہ مین یہ پیاز تیار کرنے تھے پھر ان پیازون سے پانی نکالنا تھا اب اس پانی کے برابروزن شہد شامل کرکے اس پیاز کے پانی کو آنچ دے کر بخارات بناکر اس پانی کواڑا دینا تھا اب اس شہد کو دوچمچ کھانے کا لکھا تھا جوآپ کسی بھی وقت کھاسکتے ھین اب اس سے آگے بھی ایک بات مین نے لکھی تھی کہ اس دوا کایا کلپ یا آب حیات تک لے جایا جاسکتاھے آب حیات یا کایا کلپ سے مراد وہ دوا ھے جس کے استعمال سے انسان زندگی کی آخری سانس تک جوان رھے اور طاقت سے بھرپور رھے مرنا تو خیر سب نے ھی ھے سانس بھی نہین بڑھاۓ جاسکتے یعنی جوزندگی مقرر ھے وہ بھرپور رھے خیر آگے حکماء کو دعوت تھی کہ یہ راستہ یا چابی کہہ لین اس دوا کی ھے جو کایاکلپ ھے 
بس اس سے آگے نسخہ نہین لکھا تھا وھی لکھا تھا جسے ھرکوئی بناسکے بلکہ اسے بھی بنانا ھرایک کے بس کی بات نہین تھی 
شاید مین اس سے آگے بھی اس دوا کی وضاحت کردیتا لیکن اس پوسٹ کے کمنٹس آنے پہ پھر حوصلہ نہین پڑا اور آگے اس دوا کو نہ لکھنے کا دل مین عہد کرلیا مذید محترم سید ادریس گیلانی صاحب منع فرمادیا خیر کافی وجوھات تھین اب اس پہ بحث بھی نہین کرونگا بس آپ کو اس پوسٹ پہ لکھے گئے کمنٹس  کا احوال کچھ بتاۓ دیتا ھون
 983کمنٹس آۓ اس مین لگ بھگ 750 تا800کمنٹس مین یہ لکھا ھے کہ یہ نسخہ شمع شبستان کاھے جبکہ پہلے ھی بتاچکا ھون اس کتاب مین صرف پیازون کا ذکر ھے آگے شہد والی بات کاذکر نہین ھے خیر ھربندے نے بجائے سابقہ کمنٹس پڑھنے کے اپنا مطالعہ لکھنا ضروری جانا 
🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌐🌐🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺🌺
خیر یہ بحث بند کرتے کرتےھین اب آپکو وہ بات بتاتا ھو جس کےلئے یہ پوسٹ لکھی ھے
اس پوسٹ پہ اتنے کمنٹس آنے کے باوجود علمی سوال ایک بھی نہ تھا اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود دواشخاص نے وضاحت طلب کی جوکچھ علمی تھی یہ وضاحت آج سب کےلئے لکھ رھا ھون 
یاد رکھین دوا بنانا بھی ایک فن ھے اس مین بھی اصول قانون قائدے ھین اس دوا مین جب آپ نے شہد اور پیاز کے پانی کو ملا کر پیاز کاپانی بخارات بناکر اڑانا ھے تو اس کا طریقہ یہ نہین ھے کہ آپ دونون چیزون کو ملا کرسیدھا آگ پہ رکھین اور نیچے زوردار آگ جلائین اور چند ابال آنے پر پیاز کا پانی فشوں کردیاجاۓ ایسا قطعی نہین کرنا بلکہ دس پندرہ کلو ریت لین اسے کسی بڑے تسلے یعنی تغاری مین ڈالین اور آگ پہ رکھ دین جب ریت سرخ ھوجاۓ توآگ بندکردین اوراب اس ریت مین شہداورپیاز ملاپانی کابرتن رکھ دین اس گرم ریت سے شہد اور پیاز گرم ھوکر پیاز والا پانی بھاپ بن کر اڑے گا اب ریت جب ٹھنڈی ھونے لگے تودوبارہ گرم کرین اور شہد رکھ دین یہی عمل جاری رکھین یہان تک کہ سب پانی پیاز والا اڑجاۓ اور شہد باقی رہ جاۓ اس عمل سے نہ ھی شہد کے لطیف اجزاءجلین گے اور نہ ھی پیاز والے پانی مین شامل حرارے ضائع ھونگے اگر آنچ تیز دے دی جاۓ توسب کچھ ضائع ھوجایاکرتاھے امید ھے بات سمجھ آ گئی ھوگی اس کے علاوہ اور کچھ بھی وضاحت نہین کی جاۓ گی

No comments:

Post a Comment